قسط: 1
کئی ہزار برس قبل میری پیدائش پر میرا نام میرے ابائو اجداد میں سے ایک کے نام پر شاشین رکھا گیا تھا جو اپنے وقت کے جنوں کے سردار تھے..
میرے قبیلے کا نام سمانتن تھا اور میں سردار کا اکلوتا اور سرکش بیٹا تھا..
ہمارا قبیلہ کوہ ہندوکش کے دامن میں اباد تھا جہاں ہم جیسے اور کئی ذیلی قبیلے بھی موجود تھے..
ہماری قوم ہمیشہ سے سختی سے انسانوں کی قوم سے دور رہتی تھی اسی وجہ سے ابادی سے دور ہم قبائل کی شکل میں متحد تھے..
میرا باپ انتہائی ضدی اور سخت گیر شخص تھا جو اپنی طاقت کے نشے میں کسی کو کوئی اہمیت نہیں دیتا تھا حتی کہ لاکھوں برس سے چلتے چلے انے والے اصولوں اور قوانین کو بھی..
ایک لمبے سفر کے دوران میرے باپ کو انسانوں کی قوم کی ایک لڑکی پسند اگئی جس کا نام کشمالہ تھا..
کشمالہ کا باپ ایک کاہن تھا اور اگ کی پوجا کرتا تھا..
میرے باپ نے اس عورت کے جسم پر زبردستی قبضہ کر لیا اور اسے اپنے ساتھ قبیلے لاکر شادی کے بندھن میں باندھ دیا..
ہماری قوم میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ہماری نسل اگ سے پیدا کی گئی اور اگ ہی ہماری بقاء اور فناء کا ذریعہ ہے..مگر میرے باپ نے ناممکن کو ممکن کردیا..
میرے باپ نے کشمالہ سے شادی کرنے سے پہلے اس کے دماغ کو اپنے تسلط سے ازاد کردیا تھا مگر وہ اس کے جسم پر قابض رہا..
اس عورت نے میرے باپ کو قبول نہیں کیا اور بغاوت پر اتر ائی..
دوسری طرف سارا قبیلہ میرے باپ کی مخالفت پر اتر ایا مگر ہر جن اس کی لامحدود طاقت سے خوفزدہ تھا..
کشمالہ کا کاہن باپ جو اگ کا پجاری تھا اس نے میرے باپ اور قبیلے سے جنگ کی ٹھان لی اور ہمارے ابائو اجداد کی روحوں کو طلب کر کے ان سے مدد کا خواستگار ہوا..
کاہن کی ریاضت اور اسے حق پر سمجھتے ہوئے ہمارے ابائو اجداد کی روحوں نے اس کاہن کو میرے باپ کا مقابلہ کرنے کے لئے شکتیاں دان کردیں..
مگر اس سب میں بہت دیر ہوچکی تھی تب تک اور میرا باپ اپنی طاقت اور جادو کے زور سے اس عورت کو قابو کر کے اس سے شادی کر چکا تھا..
اخر وہ دن ان پہنچا جس دن کاہن اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمارے قبیلے کے میدان میں ان پہنچا اور میرے باپ کو للکارا..
قبیلے کے بزرگ جان چکے تھے کہ کاہن حق پر ہے اور اس کے ساتھ ہمارے ابائو اجداد کی اشیرباد ہے اس لئے قبیلے کے زیادہ تر لوگوں نے اس لڑائی سے علیحدگی اختیار کر لی..
میرے باپ کے ساتھ صرف اس کے چند وفادار تھے اور دوسری طرف وہ کاہن اور اس کے چند ساتھی..
وہ لڑائی کئی دن چلتی رہی اور اخرکار میرے باپ اور اسکے ساتھیوں کی موت کے ساتھ ختم ہوئی..
کاہن بھی اپنے زیادہ تر ساتھیوں کو کھو چکا تھا اور سخت زخمی اور قریب المرگ تھا..
میرے باپ کی موت کے ساتھ ہی وہ عورت ازاد ہوگئی اور اس کاہن کے ساتھ واپس اگئی مگر کاہن اپنی زندگی ہار گیا..
کاہن کے بعد اس عورت کا اس دنیا میں کوئی نہیں تھا اس نے معبد کو چھوڑا اور دور ریگستان کے قریب جھونپڑی ڈال لی..اس سب میں اس کی ایک بچپن کی دوست اس کا ہر معاملے میں ساتھ دے رہی تھی مگر وہ دوست بھی اپنے شوہر اور خاندان سے خوفزدہ تھی اور چھپ کر سب کچھ کر رہی تھی..
اس عورت کے پیٹ میں میرے باپ کی نشانی پل رہی تھی جس سے وہ نفرت کرتی تھی اور چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی تھی..مگر ہونی ہوکر رہتی ہے..
وقت پورا ہونے پر وہ اپنی دوست کے ساتھ ریگستان میں گئی اور اپنی کوکھ خالی کرنے کی کوشش کی..
اس کی کوکھ میں کسی انسان کی نشانی ہوتی تو مشکل ناں ہوتی..
مگر وہ بچہ انسان کا نہیں جنوں کے سردار کا بیٹا تھا..
بچے کو پیدا کرتے ہوئے وہ عورت جان سے گزر گئی مگر اس کی کوکھ خالی ناں ہوئی..
اس کی سہیلی نے اسے اس ادھ جنے بچے کے ساتھ ریت میں دفن کردیا اور وہاں سے بھاگ نکلی..
شاید کہانی وہیں ختم ہوجاتی مگر اس عورت کی لاش گہرائی میں دفن نہیں تھی..
تیز طوفان نے ریت کو اپنی جگہ سے سرکا دیا اور اس کی لاش اور وہ ادھ جنا بچہ بھی ریت سے باہر نظر انے لگا..
فطرت نے بارش برسائی تو اس بچے نے انکھیں کھول دیں مگر ادھورے پیدا شدہ بچے کو اس ریگستان میں صرف موت مل سکتی تھی صرف پانی اس کی زندگی نہیں بچا سکتا تھا..
انسانی مخلوق کی دیکھنے کی حد چار سو سے سات سو نینو میٹر ہے یعنی انسان اپنی انکھ سے الیکٹرومیگنیٹک اسپیکٹرم کی وہی روشنی دیکھ سکتے جو چار سو سے سات سو نینو میٹر کے درمیان ہوگی مگر دنیا میں اس سے ہٹ کر بھی بہت سی روشنیاں موجود ہیں جیسے ایکسرے ویژن، الٹرا وائلٹ, گاما ریز وغیری..
دنیا میں بہت سے جانور ایسے ہیں جن کا اسپیکٹرم انسانوں سے مختلف ہے اس لئے وہ ان چیزوں کو بھی دیکھ لیتے ہیں جنھیں انسان نہیں دیکھ سکتے..
ہماری قوم اگ سے بنی ہے اور ہمارے اسپیکٹرم کی رینج بے انتہا زیادہ ہونے کی وجہ سے انسان یا کوئی بھی جاندار ہمیں دیکھ نہیں سکتا اس لئے ہمارا نام بھی جن ہے یعنی نظر ناں انے والی مخلوق..
مگر دنیا میں اور اس کائنات میں بہت کچھ ایسا بھی ہے جو انوکھا اور عجیب ہے جس کی کوئی توجیح ممکن نہیں..
ایسے ہی انسانوں کی قوم سے ایک بابا خامن بھی تھے جو حیرت انگیز صلاحیتوں کے مالک تھے..
بابا خامن کو دور ریت میں کسی کا جسم نظر ایا تو وہ اس جگہ پہنچے جہاں وہ اس عورت کی لاش موجود تھی..
بابا خامن نے اس عورت کے ساتھ ہی اس بچے کو پایا جسے عام انکھ سے دیکھنا بھی کسی انسان کے لئے ممکن نہیں تھا…
انھوں نے اس بچے کو اس کی ماں کو کوکھ سے نکالا اور نئی زندگی دی..
بابا خامن نے اپنے علم سے اس بچے کے بارے میں جانا اور اس کو نام دیا “شاشین” جو ناں انسان تھا اور ناں ہی جن بلکہ وہ ان دونوں کے ملاپ سے بنا تھا..جن زاد…”شاشین”..
از قلم: ارشد احمد