ست رنگی عشق میرا

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 1

کہاں جا رہی ہیں آپ ۔۔۔۔۔
عزیز راجپوت روحی کے کمرے میں آئے تو دیکھا کے وہ اپنے بیگ میں کپڑے رکھ رہی ہے اُن کی آواز پر پلٹ کر دیکھا اور دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو گئی
میں اوٹی جا رہی ہوں پاپا اپنے فرینڈز کے ساتھ
مختصر سا جواب عزیز کو پریشان کر گیا
روحی ہم آپ کو پہلے بھی بتا چکے ہیں آپ کا گھر سے باہر نکلنا یا کہیں بھی آنا جانا ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔۔۔خطرہ ہے اس میں۔۔۔۔۔
کیوں پاپا۔۔۔۔۔صرف اسلئے کیوں کے میں آپ کی بیٹی ہوں کیا یہ منسٹر عزیز راجپوت کی بیٹی ہونے کی سزا ہے۔۔۔کب تک مجھے یوں قید کرکے رکھا جائےگا نا اپنی مرضی سے کہیں گھوم سکتی ہوں نہ کسی سے مل سکتی ہوں نا سکون سے جی سکتی ہوں آپ کے کہنے پر کالج جانا چھوڑ دیا یورپ جانا کنسل کر دیا ۔۔۔۔اور اب گھر میں کب تک خود کو قید کرکے رکھنا ہوگا مجھے ۔۔۔میں تھک چکی ہوں ۔۔۔۔۔گھٹن ہو رہی ہے مجھے۔۔۔۔ایسا لگ رہا ہے کسی جرم کی سزا کاٹ رہی ہوں میں۔۔۔۔
یہ سب آپ کی حفاظت کے لیے کیا جا رہا ہے بیٹا۔۔۔۔۔
مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے پاپا۔۔۔۔۔میں بچی نہیں ہوں۔۔۔۔۔ اپنا خیال رکھ سکتی ہوں میں۔۔۔۔۔۔۔مجھے اوٹی جانا ہے پلیز کم سے کم مجھے کچھ دِن کے لیے اس سب سے آزاد کر دیں
وہ اپنے دل کی بھڑاس پہلی دفعہ نہیں نکال رہی تھی اور عزیز اُسے سمجھانے کی ہر کسر پوری کر چکے تھے
ٹھیک ہے۔۔۔۔لیکن آپ سیکیورٹی میں رہےگی اور گارڈز ہر وقت آپ کے ساتھ رہے گے۔۔۔۔اور ہم جو کہے گے آپ کو ماننا ہوگا
اُس کی ہر روز کی ضد سے پریشان ہو کر آخر اُنہوں نے اُس کی بات ماننے کا فیصلہ کیا لیکن اُن کی بات نے روحی کو مزید زچ کر دیا
یہ سیکیورٹی یہ گارڈز یہ پابندی تنگ آگئی ہوں میں اس سب سے۔۔۔۔۔میں وہاں اکیلے جانا چاہتی ہوں اس سب سے آزاد ہونا چاہتی ہوں مجھے نہیں ضرورت ہے اس کی ۔۔۔۔۔۔
تب آپ کہیں نہیں جائے گی
وہ اُس کے لہجے اور الفاظ کی سختی پر خود بھی سخت ہونے پر مجبور ہوئے
پاپا آپ ایسا نہیں کہہ سکتے مجھے جانا ہے اور بس جانا ہے
بہت بد تمیز ہوتی جا رہی ہے آپ ۔۔ ہم آپ کی ہر ضد پوری کرتے ہے اس کا یہ مطلب نہیں کے آپ اس طرح برتاؤ کریں
وہ غصے سے بولیں اور باہر نکل گئے
اگر اس بار آپ نا بھی کہے تو میں ضرور جاؤنگی مجھے اس جیل سے نکل کر کھلی ہوا میں سانس لینے سے نہیں روک سکتے آپ۔۔۔۔
اُن کے چلے جانے پر وہ اتنا اونچا بولی کے ضرور اُنہوں نے نیچے تک اُس کی آواز سنی ہوگی وہ ضدی تھی تو وہ بھی اُس کے باپ تھے اور اُنھیں اُس کی فکر تھی اُن کی اکلوتی اولاد تھی اور اُنھیں بہت عزیز تھی اس لیے یہ سختی اُنھیں غلط نہیں لگتی تھی لیکن روحی اس سب سے بیزار ہو چکی تھی نا ہی اُسے باہر جانے دیا جاتا نا دوستوں سے ملنے کی اجازت تھی اگر کبھی نکلنا ہوتا تب بھی گارڈز سر پر سوار رہتے اپنے دوستوں کو دیکھ کر اُسے اپنی زندگی پر غصّہ آتا تھا کچھ دن سے سختی بڑھا دی گئی تھی اس کیا کالج جانا تک بند ہو گیا تھا گھر میں کوئی نہیں تھا جس سے وہ بات بھی کر سکے پاپا دن بھر اپنے کاموں میں مصروف رہتے کتنی ہے دیر وہ بیٹھی سوچتی رہی پھر ایکدم سے اٹھی اور اپنے تمام دوپٹوں کو گانٹھ باندھ کر جوڑتے ہوئے ایک لمبی رسی جیسا بنایا وہ طے کے چکی تھی کے اُسے اس بار کسی بھی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ اُوٹی جانا ہے ملازمہ اس کا کھانا لے کر اندر آئی اُسے رسی بنا کر گیلری سے باہر ڈالتے دیکھ ٹرے رخ کے فوراً اس کی جانب دوڑی
بی بی جی یہ کیا کر رہی ہے آپ
میرا بيگ لے کر آؤ
وہ اس کی بات کو مکمل اگنور کرکے بولی ملازمہ جا کر اس کا بیگ لے آئی جس میں اس نے ایک ڈریس اور کچھ ضروری سامان ر کھ لیا تھا بیگ کندھے پر ڈال کر وہ رسی پکڑے باہر کی جانب گئی پھر رک کر ملازمہ کو دیکھا جو بے چاری حیران پریشان کھڑی تھی
پاپا اگر میرا پوچھے تو کہہ دینا کے میں اس قید سے نکل کر کچھ وقت اپنی زندگی سکون سے جینا چاہتی ہوں اس لیے مجھے ڈھونڈنے کی کوشش نا کریں میں بہت جلد واپس اجاؤں گی
وہ سنجیدگی سے بولی اور اس رسی کے سہارے سے نیچے اتر گئی باہر گیٹ پر گارڈز کھڑے تھے اور وہ جانتی تھی اُسے ضرور روکا جائیگا اس لیے سوچنے لگی کے باہر کیسے نکلے تبھی پاپا باہر آئے اپنے ایک دوست کو الوداع کہنے کے لیے وہ کچھ سوچ کر اس گاڑی کی ڈکی میں لیٹ گئی جو پاپا کے دوست کی تھی تھوڑی ہی دیر میں گاڑی اسٹارٹ ہو گئی اور وہ گھر سے باہر نکلنے نے کامیاب ہوئی
💜💜💜💜💜💜
اس لڑکی کی حرکتوں نے پریشان کر دیا ہے ہمیں
جب عزیز صاحب کو اس کے جانے کی خبر ملی تب وہ اپنے ملازموں پر خوب برسے اور فوراً کمشنر کو بلا کر ساری بات بتائی
فکر نا کریں سر ہم اُسے ڈھونڈ لیں گے
کیسے فکر نا کرے کمشنر صاحب اُن بدمعاشوں نے پہلے ہی دھمکی دی ہی ہمیں وہ ہماری بیٹی کے پیچھے پڑے ہے تاکہ ہم سے اپنے مطالبات پورے کر سکے۔روحی ہمیں بہت عزیز ہے اگر اُسے کچھ ہو گیا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیز صاحب پریشانی سے بولے آج کل کچھ مافیہ گینگ کے لوگوں نے اُنہیں دھمکیاں دی تھی کے اگر اُن کا سردار رہا نا کیا گیا تو وہ اُنہیں نقصان پہنچائے گے اور عزیز کو ڈر تھا کے کہیں اپنے مطالبے کے لیے وہ لوگ روحی کو نشانہ نا بنائے
میری بیٹی کی حفاظت اب آپکے ہاتھوں سونپ رہا ہوں جلد سے جلد معلوم کرے وہ کہاں ہے اور اُسے مجھ تک پہنچائے تب ہی میرے دل کو سکون آئےگا
عزیز صاحب کرسی سے ٹیک لگاتے ہوئے بولے
💜💜💜💜💜💜
بس رکنے پر وہ دروازے سے نیچے کودی بس دوبارہ اپنے سفر پر روانہ ہو گئی اور روحی نے ایک گہری سانس لے کر مٹی کی خوشبو کو اپنے اندر لیا اس کے چہرے پر خوبصورت سی مسکراہٹ اور آنکھوں میں ڈھیر ساری خوشی تھی سامنے کا منظر اُس خوشی کو ہزار گنا بڑھا دینے کو کافی تھا اوٹی اپنی خوبصورتی اور موسم کے لیے مشہور ۔۔۔۔۔سارے جہاں کا سکون اُن وادیوں میں نظر آرہا تھا اُس کا دل چاہ رہا تھا کے دور اُن نیل گیری کے پہاڑوں پر چڑھ جائے آسمان میں اُڑیں ہریالی کے بستر پر آنکھیں موندیں لیٹ جائے وہ ہر نظارے کو سراہتی آگے بڑھنے لگی سڑک سنسان تھی وقفے وقفے سے بس کوئی گاڑی ہی گزر جاتی۔
بلیک گھٹنوں سے کوئی ایک بالش اونچا ٹاپ جس پر ڈائمنڈ کا گلا تھا اور سرخ جینس جس پر ایک طرف کالے ہی رنگ کی زنجیر لٹک رہی تھی سرخ رنگ کا سکارف گلے میں لپٹا تھا بیگ کے دونوں بیلٹ میں اپنے انگوٹھے ڈالے اُس جنت کا نظارہ کرتی ہوئی وہ چلتی گئی کافی دور تک ۔۔۔۔فون بجا تو جیب نکال کر کان سے لگا لیا
اندازہ لگاؤ اس وقت میں کہاں ہوں
وہ ایک ادا سے بالوں کو پیچھے کرتے ہوئے بولی
نیلگری کے پہاڑوں کا نظارہ کر رہی ہوں
دوسری جانب کا جواب سننے کے بعد بولی
اپنے دوستوں سے کیا وعدہ جو نبھانا تھا
دوسری جانب سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وہ ایک پل کو رکی اور زمین پر پڑے پتھر لات مار کر دور تک جاتے دیکھا
پرمیشن نہیں دی۔۔۔۔ میں گھر سے بھاگ آئی ہوں بنا بتائے
آنکھوں میں جیت کی خوشی اور ہونٹوں پر شرارت ناچ رہی تھی
اب دوستوں کے لیے اتنا رسک تو لینا ہی ہوگا ۔۔۔۔۔اور پاپا کا ڈر بھی کم ہو جائیگا شاید میری سیکیورٹی تھوڑی کام کر دیں
سننے والا ضرور اُس کی بیوقوفی پر پریشان ہوا تھا
کونسے ریسوٹ میں۔۔۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے میں پہنچتی ہوں بائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس نے فون بند کرکے واپس اپنی جیب میں رکھا اب اُس کی نظریں کوئی سواری تلاش کر رہی تھی وہ اُسی راستے پر چلتے ہوئے کوئی ٹیکسی یا رکشا ڈھونڈنے لگی ایک کالی جیپ آکر اُس کے پاس سے گزرتی ہوئے تھوڑی دوری پر جا کر رکی تھی اُس نے سوچا کیوں نا لفٹ لے لی جائے وہ اُس کے پاس جاتی اس کے پہلے ہی اُس جیپ سے اتر کر ایک شخص اُس کی جانب چلا آرہا تھا وہ رک گئی
وہ شخص ٹھیک اُس کے سامنے آکر رکا تھا
کیا میں جان سکتا ہوں آپ کہاں جا رہی ہے
روحی اُس کے سوال پر اُسے حیرت سے دیکھنے لگی ایک اجنبی کا اُس سے اچانک آکر یے سوال کرنا اُس کی حیرت جائز تھی
ACP zaar Muhammad
اُس کی سوالیہ نظروں کو پڑھتے ہوئے اُس نے اپنی آنکھوں سے کالے گلاسز نکال کر شرٹ کی درمیان میں لٹکاتے ہوئے بتایا
دراصل یہاں پاس میں ایک چوری ہوئی ہے اس لیے ہم انویسٹیگیشن کر رہے ہے مجھے آپ کی تلاشی لینی ہوگی
اُس نے سنجیدگی سے بتاتے ہوئے ہاتھ جیب میں رکھے تھے
پر۔۔۔۔۔۔۔ میں تو بس کچھ منٹ پہلے ہی یہاں آئی ہوں ۔۔۔۔۔آپ چاہے تو یہ ٹکٹ دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
روحی نے جیب سے ٹکٹ نکال کر کہا
ٹکٹ نہیں۔۔۔۔۔مجھے آپ کے بیگ کی تلاشی لینی ہے نکالئے اسے۔۔۔۔۔۔۔
زار نے سنجیدگی سے کہتے ہوئے اُس کے بیگ کی جانب اشارہ کیا
دیکھیے انسپکٹر میں کوئی چور نہیں ہوں۔۔۔۔۔میں کیوں اپنی تلاشی دوں جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔
میں پیار سے بات کر رہا ہوں مجھے زبردستی کرنے پر مجبور نہ کریں ورنہ مجھے آپ کو پولس اسٹیشن لے جانا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔ اپنا بیگ دیجئے
دیکھو تم جانتے نہیں میں کون ہوں۔۔۔۔۔۔۔میں کوئی ایسی ویسی لڑکی نہیں ۔۔۔میں
روحی کے لفظ ادھُوری ره گئے زار نے اُس کا بیگ کھینچتے ہوئے اُس سے الگ کیا تھا
یہ کیا کر رہے ہو تم۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تمہارا بائیو ڈیٹا جاننے میں کوئی انٹریسٹ نہیں ہے ۔۔۔۔۔
وہ جیپ کے کے قریب آکر اُس اور بیگ رکھتے ہوئے بولا
دیکھو تم اس طرح ایک لڑکی کے بیگ کی تلاشی نہیں لے سکتے۔۔۔ ۔۔۔۔۔this is wrong
صحیح غلط کیا ہے جانتا ہوں میں اور اگر تم چور نہیں ہو تو اتنا ڈرنے کی کیا ضرورت ہے چپ کرکے کھڑی رہی
وہ بیگ کھول کر جانچتے ہوئے بولا اور پھر اُس کی جانب دیکھا
میں دیکھ لوں گی تمہیں۔۔۔۔۔۔
فلحال تو ذرا یہاں دیکھو۔۔۔۔۔۔۔
اس نے بیگ روحی کے سامنے کرکے ہاتھ ڈالتے ہوئے اُس میں سے ایک نیکلس نکالا ڈائمنڈ کا قیمتی نیکلس اُس کے بیگ سے کیسے نکلا وہ حیرت سے اُسے دیکھنے لگی
یہ میرے بیگ میں کیسے آیا
اس کے پیر تو مجھے کہیں نظر نہیں آرہے نا ہی پر ہے جو اڑ پائے مطلب خود تو نہیں آیا ہوگا
وہ نیکلس کو جانچتے ہوئے بولے اور کڑے تیوروں سے اُسے گھورا
میں سچ کہہ رہی ہوں مجھے نہیں پتہ کے یہ میرے بیگ میں کیسے آیا
ہر چور پکڑے جانے کے بعد یہی کہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ گاڑی میں بیٹھو۔۔۔۔۔۔
اُس نے بیگ میں نیکلس ڈال کر بیگ اندر پھینکا اور گلاسز نکال کر واپس لگا لیے
کیا مطلب۔۔۔۔۔
وہ حیرت سے اُسے دیکھنے لگی تو وہ جاتے جاتے رک کے اُس کی جانب مڑا
مطلب یہ کے اس ہار کی چوری کے جرم میں میں تمہیں گرفتار کرتا ہوں
میں نے یہ نہیں چرایا ہے بلکہ میں جانتی ہی نہیں یہ ہار کہاں سے آیا۔۔۔۔۔
دیکھو اس وقت میرے ساتھ کوئی لیڈی کانسٹیبل نہیں ہے اور میں ایک لڑکی کے ساتھ زبردستی نہیں کرنا چاہتا اس لیے کہہ رہا ہوں سیدھی طرح سے گاڑی میں بیٹھ جاؤ
انسپکٹر تم۔مجھے جانتے نہیں کے میں کون ہوں۔۔۔۔اگر جانتے تو گرفتار کرنے کی بات بھی نہیں کرتے
روحی نے پہلی دفعہ سختی سے کہا جس اور زار نے بھنویں اٹھا کر اُسے دیکھا
میں منسٹر عزیز راجپوت کی بیٹی روحینا راجپوت ہوں
زار نے ایک گہری سانس خارج کی اور اُس کے آگے دو قدم بڑھائے
میری شکل پر تمہیں گدھا بے وقوف اُلّو ایسا کچھ لکھا نظر آتا ہے
مطلب تم کہنا چاہتی ہو کے منسٹر عزیز راجپوت کی بیٹی ممبئی سے یھاں اوٹی میں وہ بھی بنا کسی حفاظتی دستے کے پیدل سڑکوں پر آوارہ گھوم رہی ہے
It’s amazing ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یقین نہیں ہو رہا نا تمہیں ابھی اپنے پاپا کو فون کرکے تم سے بات کرواتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
روحی نے اُسے غصے سے دیکھا لیکن پاکٹ تک پہنچتا اُس کا ہاتھ رک گیا وہ پاپا کو فون کرتی تو کیسے وہ تو اُنھیں بنا بتاۓ گھر سے آئی تھی اور وہ بھی یہ جتا کر کے وہ اپنا خیال رکھ سکتی ہے اب اگر وہ اُنھیں فون کر کے بتاتی کے مشکل میں پھنس گئی ہے تو پاپا کا ڈر دو گنا ہو جاتا اور اُس کی حفاظت اور کڑی ہو جاتی جس چیز سے اُسے نفرت تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔سیکیورٹی اور پابندی اور بڑھا دی جاتی اس وقت وہ پاپا کو فون کرکے مصیبت مول نہیں لے سکتی تھی اُس کا ہاتھ اُسے طرح جیب پر تھا اور اُس نے زار کی جانب دیکھا جو منتظر نظروں سے اُسے ہی دیکھ رہا تھا
کیا ھوا عزیز راجپوت کی بیٹی کے پاس موبائل نہیں ہے ۔۔۔۔ ۔ افف بڑے افسوس کی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔لیکن ڈونٹ وری میرے پاس فون ہے ۔۔ اے۔ سی ۔پی ہوں نا اتنا تو افورڈ کر ہی سکتا ہوں ۔۔۔۔
اُس نے اپنا موبائل نکال کر اُس کی جانب بڑھایا
لو بات کرو۔۔۔۔۔۔
روحی اُسے طرح کھڑی رہی کبھی اُسے اور کبھی موبائل کو دیکھتی
کیا ہوا اپنے پاپا کا نمبر یاد نہیں آرہا۔۔۔۔۔۔۔
زار نے طنز کیا تو روحی نے نظریں پھر لی اُس نے موبائل واپس رکھا
میں سچ کہہ رہی ہوں۔۔۔۔میں چور نہیں ہوں
روحی نے اُسے یقین دلانے کی ایک اور کوشش کی
چوروں کا تکیہ کا کلام تمہاری زبان پر ہے۔۔۔۔چوری کا سامان تمہارے بیگ میں ہے اور کہہ رہی ہو چور نہیں ہو۔۔۔۔۔۔چپ چاپ اندر بیٹھو اس سے پہلے کے میری برداشت جواب دے جائے
زار کے لہجے میں سختی تھی اور چہرے پر غصّہ وہ مرے قدموں سے چل کر جیپ کے اندر بیٹھ گئی اور زار بھی آکر دوسری جانب ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial