قسط 4
جھوٹے آنسو بہانے میں تو وہ بچپن سے ہی ماہر تھی
وہ جانتی تھی کہ آج بابا کے سامنے وہی جھوٹے آنسو ہی کام آئیں گے
اسی لئے آنکھوں میں جھوٹے آنسولانے کے لئے پہلے اسے پیاز کاٹنے تھے پیاز کاٹتے کے آنکھوں میں آنسو لیے وہ بابا کے کمرے میں آئی
اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پتہ چل گیا کہ اسے کوئی نہ کوئی مسئلہ ضرور ہے
کیا ہوا میری جان آپ رو کیوں رہی ہیں…؟
کچھ نہیں بابا میں آپ کو بتاؤں گی تو الفاظ مجھے ڈانٹیں گے ایکٹنگ کرنے میں تو ویسے بھی اس کا کوئی ثانی نہ تھا
وہ کیوں ڈانٹے گا تمہیں بیٹا بتاؤ مجھے کیوں رو رہی ہو تم۔۔۔؟
نہیں نہیں بابا وہ نہیں ڈانٹیں گے آپ پلیز انہیں نہیں بتائیے گا کہ میں نے ان کے بارے میں آپ کو کچھ بتایاہے
نور بیٹا بتاؤ مجھے آخر ہوا کیا ہے تم اس سے اس طرح سے ڈر کیوں رہی ہو بتاؤ مجھے جلدی
بابا وہ دراصل نور کچھ گھبراتے ہوئے بولی
وہ میں الفاظ کو کہہ رہی تھی کہ کیوں نہ ہم کہیں باہرجائے آئس کریم کھانے یا ڈنر کرنے لیکن انہوں نے مجھے ڈانٹ دیا وہ کہتے ہیں کہ سارا دن کام کر کےآتا ہوں اور تمہارے نخرے ختم نہیں ہوتے
بس پھر مجھے رونا آگیا
اور آپ بھی انہیں یہ بات مت بتائیے گا ورنہ وہ کہیں گے کہ میں نے آپ سے ان کی شکایت کردی
اس کی ہمت کیسے ہوئی تمہیں ڈھونڈنے کی تم سے شادی کرنے کے لئے تو مرا جا رھا تھا تمہارے ساتھ اس طرح سے کر رہا ہے میں دیکھ لوں گا بیٹا تم جاؤ اپنے کمرے میں
بابا کو الفاظ پر بہت غصہ آیا اس کا مطلب تھا کہ الفاظ کی شامت تو آج پکی ہے اور وہ اپنا پلان کامیاب ہونے کی خوشی میں مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل آئی
°°°°°°
آپ نے بلایا الفاظ نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا
جی ہاں بلایا تھا
کام سے فارغ ہو گئے ہیں آپ بابا نے طنزیہ لہجے میں کہا
بابا آپ جانتے تو ہیں میں اپنا سارا کام ہسپتال سے کر کے آتا ہوں
اچھا تو آپ کو علم ہے کہ اسپتال کے سارے کام ہسپتال میں کر کے آنا چاہیے
نہ کہ گھر لانا چاہیے
آپ اس طرح سے بات کیوں کر رہے ہیں مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے کیا الفاظ ان کا انداز دیکھ کر گھبرایا
غلطی…..؟
نہیں بیٹا آپ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی غلطی تو ہم سے ہوئی ہے اس معصوم بچی کا ہاتھ آپکے ہاتھ میں دے کر
بابا آپ ایسی کیوں کہہ رہے ہیں آخر ہوا کیا ہے
الفاظ تمہیں نہیں لگتا کہ تمہیں اپنی بیوی کا تھوڑا خیال رکھنا چاہیے
تمہیں خود تو اس بات کا خیال نہیں آتا کہ تمہیں اسے باہر لے کے جانا چاہئے اور اگر وہ خود کہہ دے تو اسے ڈانٹنے لگتے ہو
بابا نے اسے ڈانٹتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی
الفاظ کو تو جیسے جھٹکا لگا
لیکن بابا اس نے مجھ سے تو ایسا کچھ نہیں کہا الفاظ نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا
کیا اس نے آپ سے کہا کہ میں نے اسے اس بات پہ ڈانٹا الفاظ اب بات کی تہہ تک پہنچنا چاہتا تھا
اس نے میری شکایت لگائی ہے آپ سے۔۔۔؟
ہاں لگائی ہے شکایت کیا کرو گے اب ڈانٹو گے اسے اور غصہ کرو گے تمہیں ذرا شرم نہیں آئی الفاظ اسے اتنے برے طریقے سے ڈانٹتے ہوئے ابھی وقت کتناہوا ہے تمہاری شادی کو بابا مزید شرم دلاتے ہوئے بولے
سوری۔وہ صرف اتنا ہی کہہ پایا
اس بات کا کوئی سوری نہیں ہے اٹھو اور ابھی اس کو باہر لے کے جاؤ
جی ٹھیک ہے بابا جیسا آپ کہیں وہ فرمانبرداری سے کہتا ہوا بابا کے کمرے سے باہر آ گیا
°°°°°
الفاظ کمرے میں آیا تو وہ آرام سے بیڈ پہ بیٹھی تھی
اٹھو جلدی سے تیار ہوجاؤ ہم ابھی باہر جا رہے ہیں
نور کی خوشی دیکھنے کے لائق تھی
وہ گاڑی کی چابی لے کر کمرے سے باہر چلا گیا اور نور تیار ہونے کے لئے چلی گئی
کیونکہ نور کا تیر سیدھا نشانے پر لگا تھا
°°°°°°
ندیم سارا سارا دن کمپنی میں کام کرتا
لیکن اسے ہر مہینے کےآخر میں حاصل ہوتا صرف وہی نوہزار
جس کے ساتھ اس کے گھر کا گزارا ناممکن تھا
اپنی عیاش طبیعت کی وجہ سے اپنی کمپنی اور اپنے گھر تک سے ہاتھ دھو بیٹھا
اور اب یہ چھوٹی موٹی نوکریاں کرنا اس کے بس میں نہ تھا
لیکن مجبوری میں اسے یہ سب کچھ کرنا پڑتا
سارا دن کام کر کے وہ بری طرح سے تھک جاتا
اور مجبوری کی انتہا یہ تھی کہ اسے آفس سے چھٹی کرنے کی اجازت نا تھی
کیونکہ چھٹی کرنے پر اس کے ہر مہینے کی پےسےپیسے کاٹ لیے جاتے
اس لئے وہ چھٹی کرنے کا رسک تو لے ہی نہیں سکتا تھا
بیماری ہو یا پریشانی اسے ہر حال میں کام کرنا پڑتا
اب وہ زندگی سے تنگ آنے لگا تھا
کیونکہ اس نے کبھی زندگی میں مشقت والے کام نہ کیے تھے
یہ بھی اسی کی غلطیاں تھی
جو اسے یہ سب کچھ کرنا پڑ رہا تھا
اگر وہ اپنے باپ کی بچائی گئی جائید کو سنبھال لیتا
تو آج اسے یہ دن نہ دیکھنا پڑتا
اب وہ پچھتا رہا تھا
کہ آخر کیوں وہ آورہ گردیاں کرتا رہا
لیکن اب پچھتانے کا کوئی فائدہ نہ تھا
یہ مشقت سے بھرپور کام کرنا بھی اس کے بس میں نہ تھا
اس لیے اب وہ کوئی لمبا ہاتھ مارنے کے بارے میں سوچ رہا تھا
°°°°°°
ہم دونوں بریانی کھائیں گے
نور نے جیسے اعلان کرتے ہوئے کہا
نور تمہیں پتہ تو ہے کہ مجھے بریانی پسند نہیں ہے
اس نے اسے گھورتے ہوئے کہا
تو مجھے بھی تو کریلے گوشت پسند نہیں تھے
میں نے کھایا تھا نہ آپ کے لئے اب آپ کو میرے لئے بریانی کھانی پڑے گی
اور اگر اب آپ نے مجھے ڈانٹا تو میں بابا سے آپ کی شکایت کر دوں گی نورنے دھمکی دیتے ہوئے بتایا
ہاں جس طرح سے پہلے جھوٹی شکایت لگائی ہے
اب ایک سچی بھی لگا دو
اس کا مطلب ہے کہ بابا نے انہیں بتا دیا تھا کہ میں نے ان کی جھوٹی شکایت بابا سے کی تھی
وہ سوچ کر رہ گئی
میں نے تو بابا سے آپ کی کوئی شکایت نہیں کی وہ منمنائی تھی
ہاں تمہارے فرشتوں نے کی تھی الفاظ نے اسے گھورتے ہوئے کہا
میرے فرشتوں نے وہ دائیں بائیں گردن ہلا کے اپنے کندھوں کو دیکھنے لگی
میرے فرشتے تو مجھے کچھ نہیں کہتے بابا سے کیا کہیں گے
بڑی معصومیت سے ایک بے فضول سی بات کہی
جس پر الفاظ کو غصہ آیا
بکواس بند کرو اور جو آڈور کرنا ہے کرو
آپ مجھے ڈانٹ نہیں سکتے ورنہ بابا سے آپ کی شکایت کر دوں گی
پتا ہے مجھے الفاظ نے بات ختم کرتے ہوئے کہا
آج الفاظ نے نہ چاہتے ہوئے بھی بریانی کھائی
کیونکہ وہ الفاظ کو پسند ہو نہ ہو مگر نور کو بہت پسند تھی
°°°°°°
واپسی پر نور نے الفاظ کے کندھے پر اپنا سر رکھا اور بے حد لاڈ سے کہا مجھے آئس کریم کھانی ہے
جانتی تھی کہ الفاظ اسے کتنا ہی کیوں نہ ڈانٹے لیکن وہ کبھی بھی اپنے کندھے سے اس کا سر نہیں ہٹھائے گا۔کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا ہے
نور دیر ہو رہی ہے مجھے لگتا ہے ہمیں گھر چلنا چاہیے
الفاظ نے سمجھاتے ہوئے کہا
لیکن نورمنہ پھیرے شیشے کی طرف دیکھنے لگی
آج نور صبح سے بہت خوش تھی وہ اسے اداس نہیں کرنا چاہتا تھا
اس لیے تھوڑی دیر میں آنے والے پہلے آئس کریم پالر پر اس نے گاڑی روک دی اور بنا اس سے پوچھے وہ گاڑی سے باہر نکل گیا
ارے یہ تو پوچھ کے جاتے کہ میں کونسی کھاؤں گی وہ بڑبڑائی
لیکن جب تھوڑی دیر میں وہ واپس آیا تو اس کے پاس چاکلیٹ آئسکریم ہی تھی چاکلیٹ آئسکریم دیکھتے ہی وہ خوش ہو گئی
الفاظ کو پتہ تھا کہ اس کو کیا پسند ہے اور کیا نہیں اسے شہر یار کی بات یاد آئی
الفاظ تمہارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے
نور کو الفاظ سے بہتر اور کوئی نہیں جانتا
وہ خوش ہو کے آئس کریم کھانے لگی
آپ بہت اچھے ہیں الفاظ
نور نے سرگوشی انداز میں الفاظ کے قریب ہو کر کہا لیکن الفاظ کچھ نہیں بولا بس گاڑی چلاتا رہا