تم زیست کاحاصل ہو

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 7

الفاظ تم اپنے کام سے 15 دن کی چھٹیاں لے لو بابا نے اس سے کہا
نہیں بابا میں فی الحال چھٹیاں نہیں لے سکتا الفاظ نے معذرت خواہ اندازاپنایا
میں کچھ نہیں سننا چاہتا الفاظ میں نے مری کے ایک ہوٹل میں تم دونوں کے لئے روم بک کروایا ہے تم دونوں وہاں جا رہے ہو
سوری بابا میرے پاس فی الحال بالکل ٹائم نہیں ہے الفاظ پریشان ہوا
شاید تم نے ٹھیک سے سنا نہیں الفاظ تم دونوں جارہے ہو میں کوئی نور نہیں جو تمہارے غصے سےڈرکر اپنی بات دوبارہ نہ کہہ سکے
نور نے ایک جھوٹی شکایت کے سہارے بابا کو اپنا سب سے بڑا ہتھیار بنا لیا تھا اب نور بابا کی نظر میں بہت معصوم اور الفاظ ایک ظالم شوہر تھا
یہ بات الفاظ اب بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکا تھا
اور اب بابا نور کی جھوٹی کہانی کی وجہ سے الفاظ پر غصہ کر رہے تھے
ٹھیک ہے بابا میں کوشش کرتا ہوں کہ چھٹی مل جائے
کب تک میں نے پرسوں کی تم دونوں کی ٹکٹ بک کروا لیے ہیں بابا نے اطمینان سےکہا
اس کا مطلب آپ ساری پلاننگ کرکے مجھے بتا رہے ہیں
الفاظ کو یہ بات اچھی نہیں لگی
اب وہ اسے اپنے آپ سے دور کیسے کرے گا
یہاں تو نور گھر والوں کی وجہ سے بھی اس سے دور رہتی تھی وہاں تو ہر وقت اس کے سر پر سوار رہے گی
تم اپنے ہیڈ سے بات نہیں کرپارہے تو کیا میں کر لوں
بابا نے اسے سوچتے ہوئے دیکھ کر کہا
نہیں بابا ایسی کوئی بات نہیں ہے میں کرلوں گا ان سے بات الفاظ نے کہا
اب اجازت۔۔۔! الفاظ نے اٹھتے ہوئے پوچھا
الفاظ تم نور سے کتنی محبت کرتے ہویہ دیکھ کر ہم نے اسے تمہاری زندگی میں شامل کیا الفاظ وہ بہت معصوم ہے تم اس کے ساتھ محبت سے پیش آیا کرو
بابا نے اسے سمجھانا ضروری سمجھا
جی بابا وہ بس اتنا ہی کہہ کر باہر نکل گیا
°°°°°°°
یہ کیا کر رہی ہو تم وہ کمرے میں آیا تو نور گرم کپڑے پیک رہی تھی اسے دیکھ کر وہ پوچھے بنا نہ رہ سکا
ہم مری جا رہے ہیں نا اس لئے پیکنگ کر رہی ہوں میں نے آپ کے سارے گرم کپڑے رکھ لیے ہیں لیکن پھر بھی آپ دیکھ لیں کچھ رہ گیا ہو تو بتائیں نور نےمصروف انداز میں کہا
اس کے لئے بھی تم نے کہا ہے بابا سے الفاظ نے شکی نظروں سے نور کو دیکھا
جی نہیں میں نے بابا سے کچھ نہیں کہا
کچھ نہ کرتے ہوئے بھی کتنا کچھ کرتے ہو آپ کا کیا بھروسہ وہاں جاکر میرے ساتھ کیا کیا کریں نور کا اشارہ رات ساڑھی والی بات کی طرف تھا
جسے سوچتے ہوئے الفاظ زیرلب مسکرایا
تم کہو تو کچھ کر ہی نہ دوں تمہاری شکایت بھی دور ہوجائے گی الفاظ نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
مجھے نیند آ رہی ہے نور نے جھٹ سے اپنی نظریں جھکائیں
یہی تو مسئلہ ہے تمہیں نیند بہت آتی ہے الفاظ نے واش روم کی طرف جاتے ہوئے کہا
الفاظ اگر آپ کو کوئی ٹینشن ہے تو پلیز مجھے بتائیں ہو سکتا ہے میں آپ کی کچھ مدد کر سکوں نور نے الفاظ کے ہاتھ تھامتے ہوئے کہا
جس پر الفاظ کو واقع ہی اپنی ٹینشن یاد آگئی
میری ٹنشن تم ہو نور کیوں مجھ سے دور نہیں رہتی کبھی ڈنر کبھی ساڑھی کبھی ریڈ ڈریس اور ان یہ ہنی مون بھی۔ یہ سب کچھ تم کر رہی ہو نا نور
پہلے والے الفاظ اور اس الفاظ میں زمین آسمان کا فرق تھا
یہ سب کچھ تمہارا کیا کرایاہے میں جانتا ہوں پھر سے تم نے بابا سے میری جھوتی شکایت کی ہو گئی
ہے نا وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا
میں نے کچھ نہیں کیا
نور کی آنکھوں میں آنسو آگئے
جھوٹ۔۔۔الفاظ غصے سے داڑھا
جو کرتی ہو اسے قبول کیا کرو نور
میں نے کچھ نہیں کیا وہ روتے روتے کمرے سے باہر نکل گئی
آج الفاظ کو اپنے رویے پر شرمندگی ہوئی تھی ۔وہ کیوں اس کے ساتھ یہ کر کر تھا وہ خود بھی نہیں جانتا تھا
°°°°°°
تم کیا چاہتے ہو سکندر میں مر جاؤں ٹھیک ہے میں مر جاؤں گی لیکن یہ بات تو مجھے اپنے منہ سے کہو اگر تم مجھ سے محبت نہیں کرتے تو کہہ دو کہ تم مر جاؤ
میں تمہاری قسم کھاتی ہوں سکندر میں اس محبت کی قسم کھاتی ہوں جو میں نے تم سے کی میں مر جاؤں گی
صرف تمہاری عالیہ
خون سے لکھا ہوا ایک اور خط سکندر کو افسوس ہوا اتنی قابل اسٹوڈنٹ اور یہ فضول کام یہ سکندر کے نام اس کاچھٹاخط تھا
جب جب سکندر اس کی محبت سے انکار کرتا وہ ایک ایساخط سکندر کے نام لکھتی
پچھلے دو سال سے عالیہ اور سکندر کلاس فیلو تھے
وہ ہمیشہ سے ہی سکندر سے اپنی محبت کا اظہار کرتی آئی تھی
لیکن سکندر نے کبھی اس کی محبت کو کوئی اہمیت نہ دی
وہ یہی چاہتا تھا کہ عالیہ یہ فضولیات چھوڑے اور اپنی پڑھائی پر دھیان دے
سکندر کوعالیہ کی محبت وقتی احساس لگتی تھی
سکندر کو لگتا تھا کہ اس عمر میں لڑکیاں نادان ہوتی ہیں کسی کو بھی اپنی محبت سمجھ بیٹھتی ہیں اس لئے سکندر اسے اکثر سمجھاتا کہ یہ ایک وقتی احساس ہے جو وقت کے ساتھ ختم ہو جائے گا تو اسے اتنا سیریس مت لو اور اپنی پڑھائی پر دھیان دو
عالیہ نےسکندرکو ثابت کر دیا کہ وہ سکندر سے سچی محبت کرتی ہے یہ کوئی کرش نہیں ہے وہ سکندر کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھی یہاں تک کہ وہ سکندر کے لئے مرنے کے لیے بھی تیار تھی
لیکن پھر بھی سکندر اس کی محبت کو کوئی اہمیت نہ دیتا یہ نہیں تھا کہ اسے اس کی محبت کا احساس نہ تھا لیکن وہ عالیہ کو کوئی جھوٹی امید نہیں دینا چاہتا تھا
جس سے عالیہ کی زندگی مشکل ہوجائے لیکن عالیہ کی محبت دن بدن سکندرکے لیےبڑھتی جارہی تھی
°°°°°°
میں ڈانٹنا نہیں چاہتا تھا لیکن پھر بھی ڈانٹ دیا اچھا ہی کیا اس سے ہوسکتا ہے وہ مجھ سے دور رہے الفاظ نے ولید کو بتایا
ہاں تو ٹھیک ہے یار ڈانٹ دیا تو ڈانٹ دیا اچھا کیا وہ تجھ سے دور رہے گی یا پھر تو پچھتا رہا ہے ولید نے الفاظ کو جانچتے نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا
وہ بہت زیادہ رو رہی تھی الفاظ نے اصل مسئلہ اب بتایا
سوری بول دے ولید نے مسئلے کا حل بتایا
تاکہ وہ میرے اور قریب آنے کی کوشش کرے الفاظ نے بے بسی سے کہا
تو مت بول سوری اگنور کر ولید نے جیسے آئیڈیا دیا
یہی تو کر نہیں سکتا میں اسے ڈانٹتا ہوں غصہ کرتا ہوں اسے ڈانٹتے ڈانٹتے میرا لہجہ نرم ہو جاتا ہے ولی میں کیا کروں
ولید کو بےاختیار اپنے دوست پر پیار آیا
جو اس کے سامنے بیٹھا کسی بچے کی طرح اپنی غلطیاں بتا رہا تھا
سب کچھ وقت پہ چھوڑ دے الفاظ ولید نے مسکرا کر کہا
یہی تو میں نہیں کرسکتا
الفاظ تو کچھ نہیں کرسکتا اب ولید کو غصہ آنے لگا
میں گھر جا رہا ہوں وہ یقینا مجھ سے ناراض ہو گئی الفاظ نے اٹھتے ہوئے کہا
منانے جا رہا ہےتواسے منائے گا نا وحید نے شرارت سے کہا
نہیں بس دیکھوں گا الفاظ نے کہا
وہ ناراضگی میں کیسی لگتی ہے ولید نے شرارت سے کہا
نہیں کہ وہ ناراض ہے کہ نہیں ۔۔۔۔۔اگر ناراض ہوئی تو
توتُو اس کو منائے گا الفاظ کی بات ابھی ادھوری تھی کہ ولید نے کہا
نہیں اگر وہ ناراض ہے تو اچھی بات ہے مجھ سے دور رہے گی یہی چاہتا ہوں میں اس کے بعد وہ رکا نہیں نکل گیا
نہیں الفاظ یہ تو نہیں چاہتا میں جانتا ہوں اگر وہ ناراض ہوئی تو اسے ضرور منائے گا ولید مسکراتے ہوئے بڑبڑایا
°°°°°°
وہ کمرے میں بہت لیٹ آئی تھی لیکن الفاظ ابھی تک جاگ رہا تھا
اسے جاگتے دیکھ کر اگنور کرتے ہوئے واش روم میں آ گئی وہ کپڑے بدل کرآئی تواب تک بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا وہ بیڈ پر آکر لیٹی اور سونے کی کوشش کرنے لگی
الفاظ اس کی ساری حرکتوں کو نوٹ کر رہا تھا مگر بولا کچھ نہیں
ٹی وی پہ کوئی بہت ہاورر فلم چل رہی تھی جس کے ساؤنڈ کی وجہ سے نور کافی ڈسٹرب ہو رہی تھی لیکن اس نے الفاظ کو نہیں کہا پھر تھوڑی دیر میں وہ اٹھ کر بیٹھ گئی
کیا آج آپ کا سونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے رونے کی وجہ سے نور کی سرخ آنکھیں دیکھ کر الفاظ پریشان ہو گیا
کیا ہوا نور تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے اس کے گال پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
جی بالکل ٹھیک ہے میری طبیعت اس نے ناراضگی سے الفاظ کا ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا
نور نے ٹی وی کی طرف دیکھا
جہاں ٹی وی پر بہت بولڈ سین چل رہا تھا جس کی وجہ سے نور نے جھٹ سے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھے
گندا سین ۔۔۔۔اسے ہٹائے چینل چینج کیجیے نور نے چلاتے ہوئے کہا
الفاظ مسکرانے لگا لیکن بنا دیرکیے ٹی وی بند کر دیا
نوراب آنکھوں پر سے ہاتھ ہٹا سکتی ہو میں نے ٹی وی بند کر دیا ہے الفاظ نے نور کے ہاتھ تھام کر اسکے آنکھوں سے ہاتھ اٹھائے
شکر ہے کتنا گنداسین تھا ایسے گندے سین نہیں دیکھنے چاہیے
لیکن کس کرنے میں گندا کیا ہے الفاظ نے نور کو چھیڑتے ہوئے پوچھا
الفاظ آپ کو نہیں پتہ یہ بہت گندا ہوتا ہے یہ نہیں دیکھنا چاہیے اس سے پہلے کہ نور اپنی بات مکمل کرتی ہے وہ اسے کھینچ کر اپنے قریب کر لیا
اتنا گندہ نہیں ہوتا نور الفاظ نے اپنے لب نور کے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے کہا وہ اپنے آپ کو سیراب کرتا ہیچھے ہٹا
آج چاہ کر بھی الفاظ اپنے دل کی خواہش کو روک نہیں سکا
کیسا لگا نور گندا نہیں لگانا اس نے پوچھا
نور کچھ نہیں بولی لیکن اس کے کانپتے ہاتھ الفاظ کو صاف نظر آ رہے تھے
مجھے لگتا ہے کافی دیر ہو گئی
اب ہمہیں سونا چاہیے نور کی حالت کو دیکھتے ہوئے الفاظ نے کہا
اور کروٹ لے کر سونے کے لیے لیٹ گیا جبکہ نور ویسے ہی بیٹھی رہی
°°°°°°
اب یہ کیا نیا شوشہ چھوڑا ہے تم نےعالیہ میں نے تمہیں منع بھی کیا تھا
لیکن پھر بھی تم نے کیوں کیا ایسا سکندر بہت غصے میں تھا
میں نے نوٹ کیا ہے سکندر کے اس کالج کی کچھ لڑکیاں آج کل تمہارے آگے پیچھے کچھ زیادہ ہی گھوم رہی ہیں تو میں نے سوچا کیوں نہ سب کو بتا دوں کہ تم میرے ہو
عالیہ کا اطمنان قابل دید تھا
کیا ضرورت تھی کالج میں پوسٹر لگانے کی اس کالج میں میری تھوڑی عزت تھی جو تم نے آج ختم کردی سکندرکوغصہ آ رہا تھا
عالیہ نے اپنی اور سکندر کی لئی گئی کچھ تصویروں کو پوسٹر کی صورت میں کالج کے گیٹ پر لگا دیا تھا اور ساتھ میں یہ بھی لکھ دیا تھا کہ سکندر اس کا بوائے فرینڈ ہے اوراب سکندر آگ بگولا ہو رہا تھا
کوئی بات نہیں سکندر ایک نہ ایک دن سب کو پتہ چلناہی تھا اچھا ہے نہ جو آج ہی پتہ چل گیا ویسے بھی اب وہ بلیاں تم سے دور رہیں گی عالیہ کو اپنی اس حرکت پر ذرا شرمندگی نہ تھی
وہ تو خوش تھی کہ اب سکندر کو کوئی لڑکی لائن نہیں مارے گی
تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا تم نے بہت غلط کیا تم نے اپنے آپ کو میری نظروں میں گرا دیا
عالیہ مجھ سے بات کرنے کی یا مجھ سے ملنے کی کوشش مت کرنا آج سے ہم دوست نہیں ہیں اور یہ بات تم یاد رکھنا
یہ کہہ کر سکندر کلاس روم سے باہر چلا گیا
نہیں سکندر تم میرے ہو اور ہمیشہ میرے ہی رہو گے عالیہ برابرتے ہوئے مسکرائی
°°°°°°
سمیرااورندیم نےشادی کرلی
یہ بات جب سمیراکے والد کو پتہ چلی تو وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے
وہ پہلے ہی دل کے مریض تھے اس حرکت کی وجہ سے انہیں بہت دکھ ہوا ان کی اکلوتی بیٹی نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی زندگی تباہ کر دی
یہ بات انہیں بہت بری لگی جس کی وجہ سے انہیں دل کا دورہ پڑا اور ہسپتال پہنچنے سے پہلے وہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے
اس دوران ندیم نے سمیرا کو سنبھالا
اس کا بہت خیال رکھا وہ ہمیشہ سمیرا کے پاس رہتا اسے دلاسا دیتا سمیرا کے والد کی موت کا اس کو بھی بہت افسوس تھا
اسے بھی بہت برا لگا وہ اپنے آپ کو گناہگار سمجھ رہا تھا اسے بہت دکھ ہو رہا تھا کہ اس کی وجہ سے سمیرا کے والد کی وفات ہو گئی تھی
لیکن وہ کیا کرتا وہ دل کے ہاتھوں مجبور تھا وہ جانتا تھا کہ سمیرا کے والد کبھی بھی اس کی شادی اس سے نہیں ہونے دیں گے
اس لیے انہوں نے یہ قدم اٹھایا
رفتہ رفتہ زندگی اپنی روٹین پر آگئی بے شک ندیم بہت اچھا شوہرثابت ہوا تھا
وہ سمیرا سے بہت محبت کرتا تھا اس کا بہت خیال رکھتا یہاں تک کہ اس کاآفس بھی اسی نے سنبھال لیا تھا
سمیرابھی اس سے بہت محبت کرتی تھی وہ دونوں ایک خوشحال زندگی گزار رہے تھے
°°°°°°
جب صبح الفاظ کی آنکھ کھلی تو نور آئینے کے سامنے کھڑی تھی
رات کا منظر یاد آیا تو وہ بے ساختہ مسکرایا
اور نجانے کتنی دیر جاگتی رہی جاگتا تو وہ بھی رہا لیکن اس نے پلٹ کر نہیں دیکھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے پلٹ کر نور کو دیکھا تو اپنے آپ پر کنٹرول نہیں کر پائے گا
وہ نور کے پیچھے آکر کھڑا ہواتووہ ایرنگ جونور پہن رہی تھی اس سے لے کرخود اس کو پہنانے لگا
الفاظ کا ہاتھ نور کے ہاتھ پر لگاایرنگ نور کےہاتھ سے چھوٹ گیا جسے فوراً ہی الفاظ نے پکڑ لیا
کیا بات ہے نور طبیعت ٹھیک ہے نا تمہاری الفاظ نے اس کے کانوں میں سرگوشی کی
ہا…ں.. میں… با.لکل.. ٹھیک.. ہوں…
نور کے لبوں سے ٹوٹے پھوٹے الفاظ نکلے
یہ صبح ہی صبح الفاظ کو کیا ہو رہا تھا نور سمجھ نہیں پائی
الفاظ مسکراتے ہوئے نور پر جھکا جب نورنے اس کے سینے پر ہاتھ رکھا میرے خیال میں پھوپو باہر بلا رہی ہیں پھر بنا اس کی طرف دیکھے اس کو دھکا مارتے بھاگی
الفاظ کے زور دار قہقہے نےنور کا دور تک پیچھا کیا
°°°°°°
سمیرا جب امید سے ہوئی تو ندیم بہت خوش تھا
وہ سمیرا کا بہت خیال رکھنے لگا ہر وقت اس کے آگے پیچھے لگا رہتا
ندیم کو بیٹی کی خواہش تھی جیسے وہ نجانے کتنی ہی بار سمیرا کو کہہ چکا تھا
دیکھوسمیرا مجھے بیٹی چاہیے مجھے بیٹی کی بہت خواہش ہے
سمیرا میں چاہتا ہوں ایک بہت خوبصورت سے پری مجھے بابا کہہ کر پکارے
دیکھنا سمیرا جب ہماری بیٹی دنیا میں آئے گی تو ہماری زندگی خوشحال ہو جائے گی
میں اپنی بیٹی کا نام نویرا رکھوں گا
میں اسے بہت خوش رکھوں گا سمیرا یہ میری اور تمہاری محبت کی نشانی ہوگی تم دیکھنا اس دنیا کی کوئی بھی ایسی بیٹی نہیں ہوگی جس کا باپ اسے اتنا پیار کرے گا میں اتنا پیار کروں گااس سے
وہ بھی چاہتی تھی کہ اس کو بیٹی ہو وہ اللہ سے یہی دعا مانگتی کہ اس کو بیٹی ہو تاکہ ندیم خوش ہو جائے
ندیم ایک ہی بات کرتا رہا نجانے کب آئے گی نویراکب ملوں گا اسے اپنی گود میں لوں گا
لیکن اتنی دعاؤں کے بعد بھی سمیرا کو بیٹا ہی ہوا جس پر ندیم کی خوشی کم تو نہیں ہوئی ہاں لیکن اس کی خواہش ادھوری رہ گئی
°°°°°°°
سکندر کلبز میں نہیں جاتا تھا لیکن آج ایک دوست کے بہت اصرار کرنے پر کلب میں آنا پڑا
جہاں پر عالیہ آ گئی تھی
سکندر تم یہاں کیا کر رہے ہو اچھے لڑکوں کو یہاں نہیں آنا چاہیے
تو میرا نہیں خیال کہ اچھی لڑکیوں کو بھی یہاں آنا چاہیے
میں نے تم سے کب کہا کہ میں ایک اچھی لڑکی ہوں
لیکن مجھے لگا کہ تم ایک اچھی لڑکی ہو سکندر نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
ڈیر سکندر تم جہاں جہاں عالیہ وہاں وہاں عالیہ نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
اپنی پڑھائی پر دھیان دو میں تم میں بالکل بھی انٹرسٹیٹڈ نہیں ہوں میں یہ بات تمہیں نہیں بتانا چاہتا تھا لیکن پھر بھی تمہیں بتا رہا ہوں
میں کسی اور سے محبت کرتا ہوں پلیز آج کے بعد میرے راستے میں مت آنا
اچھا تو تم مجھ سے جان چھڑانے کے لئے یہ جھوٹ بولو گے کہ تم کسی اور کو چاہتےہو
نہیں عالیہ میں تم سے جان چھڑانے کے لیے نہیں بلکہ میں سچ کہہ رہا ہوں میں سچ میں کسی اور کو چاہتا ہوں تم میری زندگی کے کسی بھی باب میں شامل نہیں ہو
نہیں سکندر تم میرے ہو اور اس بات کو میں ابھی ثابت کروں گی عالیہ کہہ کر آگے بڑھ گی
اور سامنے بیٹھے ٹیٹو ماسٹر کو بولا کہ وہ سکندر کے نام کا ٹیٹو اس کے بازو پر بنائےجس پر اپنا غصہ کنٹرول کرتا سکندر اس کے قریب آیا
عالیہ یہ تم کیا کر رہی ہو یہ کیابچپنا ہے
یہ کوئی بچپنا نہیں ہے سکندریہ محبت ہے میں تمہارے نام کا ٹیٹو اپنے بازو پر بنوا رہی ہوں تاکہ تم ہمیشہ میرے کہلواو
آج کے بعد تم میرے ہو
تو ہاتھ پرٹیٹو بنوانے سے کیا میں تمہارا ہو جاؤں گا۔
ہاں بالکل۔وہ اعتمادسے بولی
تو ٹھیک ہے میں اپنی محبت کے نام کا ٹیٹو اپنے ہاتھ پر بنوا لیتا ہوں تاکہ وہ ہمیشہ کے لئے میری ہو جائے سکندر نے اس کے انداز میں کہا
اپنےبازو پے اپنی محبت کے نام کا ٹیٹو بنوایا جسے دیکھ کے عالیہ کے چہرے کی رنگت زرد پڑ گئی
سکندر تم صرف میرے ہو تمہاری ہمت کیسے ہوئی کسی اور کے نام کا ٹیٹو اپنے بازو پہ بنوانے کی کیاتمہیں میرے درد کا احساس نہیں ہے
احساس ہے عالیہ مجھےاور اسی درد کو محسوس کرنے کے لئے میں نے اپنی محبت کا نام اپنے بازو پر لکھوایا ہے یقین کر لو عالیہ میں کبھی تمہارا نہیں ہوسکتا
سکندر کہہ کر اپنے دوستوں کی طرف چلا گیا اور وہ دیکھتی رہ گئی
تم میرے ہو سکندر تم صرف میرے ہو
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial