قسط 9
یہ ایک بہت خوبصورت اور بڑا کمرہ تھا جیسے اسپیشلی نیویلی میریڈ کپلز کےلیے ڈیکوریٹ کروایا گیا تھا
یہاں بہت سردی تھی نور تو کمرے میں آتے ہی سونے لگی
کیا ہو گیا نور تم تو گھومنے پھرنے آئی تھی نہ ۔ آتے ہی بستر میں گھس گئی الفاظ نے نور کو دیکھتے ہوئے کہا
الفاظ اس وقت تو میں کہیں نہیں جا رہی ہم کل گھومنے جائیں گے نور نے بلینکیٹ سے ذرا سا منہ نکالتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی میں تو جا رہا ہوں موسم انجوائے کرنے تم سوتی رہو
الفاظ کو ہر موسم میں انجوائے کرنے کی عادت ہے وہ اپنے آپ کو موسم کا حصہ بنا لیتا نہ کہ سستی اختیار کرتا
الفاظ آپ مجھے انجان ہوٹل میں چھوڑ کر باہر چلے جائیں گے نور کو اکیلے ڈر لگ رہا تھا اسی لئے مسکین کی صورت بناتے ہوئے کہا
تمہیں سردی لگ رہی ہے تو تم چاہتی ہو کہ میں بھی موسم انجوائے نہ کروں اور یہی سارا دن روم میں پڑا رہوں
اچھا ٹھیک ہے بابا ہم شام کو چلتے ہیں نہ نورنے الفاظ کو بچوں کی طرح بہلاتے ہوئے کہا
نور اگر تمہیں چلنا ہے تو آؤ ورنہ میں اکیلے باہر جارہا ہوں اس الفاظ نے وارننگ دیتےہوئے کہا
چلے جائیں میراکیا ہے میں ابھی سو جاؤں گی نور نے الفاظ کو اپنی پلاننگ بتاتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے بیوی جیسی تمہاری مرضی کہتے ہوئے الفاظ دروازے کی طرف جاتے ہوئے ایڑیوں کے بل موڑا
نور اکیلے باہر کہیں مت جانا اس ہوٹل کے چاروں طرف صرف اور صرف جنگل ہیں الفاظ نے نور کو بتانا ضروری سمجھا
الفاظ آپ کو کیا لگتا ہے مجھے کیا کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے جو میں اتنی سردی میں باہر گھومنے نکل جاؤں گی نور نے سوالیہ انداز میں کہا
تمہیں لگتا ہے کہ مجھے کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے الفاظ نے نور کو دیکھتے ہوئے کہا
مجھے آپ کے بارے میں اب کچھ نہیں لگتا کیونکہ جو کچھ مجھے آپ کے بارے میں لگتا تھا وہ سب غلط ثابت ہو چکا ہے
نورنے اٹھ کر بیٹھتے ہوئے کہا
جیسا کہ… الفاظ نے سوالیہ انداز میں پوچھا
مجھے لگتا تھا آپ میری بہت کیر کرتے ہیں
میری بہت فکر کرتے ہیں آپ میرا بہت خیال رکھتے ہیں
اور۔۔۔۔وہ چپ ہوگئی
اور ۔۔۔؟نوررکی اورپر وہ سوالیہ انداز اپناتے پوچھنے لگا
اور آپ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں
ویسے یہ سب کچھ مجھے برا نہیں لگا مجھے برا یہ لگا کہ آپ کے گھر والے بھی آپ کے بارے میں جو کچھ سوچتے تھے ان کے خیالات بھی غلط ثابت ہوگئے
پچھلے ڈیڑھ مہینے سے نور نے الفاظ کے رویے کی کوئی شکایت نہ کی تھی اور آج کوئی شکایت نہ کرتے ہوئے بھی نور الفاظ کو بہت کچھ جتالا گئی جس کی وجہ سے الفاظ کا موڈ بری طرح اف ہوا
اور کچھ….. الفاظ نے سنجیدگی سے پوچھا
نور نے نفی میں گردن ہلائی اور وہ کمرے سے باہر نکل گیا
°°°°°°
رات کے ساڑھے تین بج رہے تھے جب سکندر کو فون آیا
سکندر نے پہلے وقت دیکھا اور پھر فون کی طرف اس وقت اس کو کوئی فون نہیں کرتا تھا
کوئی انجان نمبر تھا
ہیلو کون بات کررہا ہے سکندر نے پوچھا
ہیلوسکندر میں صوفیہ بات کر رہی ہوں عالیہ کی روم میڈ عالیہ ابھی تک ہوسٹل نہیں آئی کیا آپ بتا سکتے ہو کہ وہ کہاں ہے
صوفیہ عالیہ کی روم میڈ اور بیسٹ فرینڈ تھی جس کا ذکرعالیہ اکثر اس کے سامنے کرتی تھی
کیا …..وہ ابھی تک نہیں آئی سکندر نے ایک بار پھر سے گھڑی کو دیکھا بہت وقت ہو گیا ہے ابھی تک اسے آجانا چاہیے تھا سکندر کو پریشانی لاحق ہوئی
سکندر وہ کبھی اتنا لیٹ نہیں ہوتی پتہ نہیں ابھی تک کیوں نہیں آئی پلیز آپ پتہ کر کے مجھے بتائیں صوفیہ نے التجائی انداز میں سکندر سے کہا
جی آپ فکر نہ کریں میں پتہ کرتا ہوں وہ کہاں ہو سکتی ہے اس نے فون رکھتے وہ بستر سے اٹھ کر باہر آگیا
ایک اندازے کے تحت وہ اسی کلب میں جانے لگا جہاں سے وہ لوگ 11:30 واپس آئے تھے
کلب بند ہوچکا تھا اس نے وہاں قریب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اب یہ کلب کل شام 5بجے کھلے گا
ساری رات سڑکوں پر مارے مارے پھرنے کے بعد بھی عالیہ اسے کہیں نہ ملی رہ رہ کے اسے خود پر افسوس ہونے لگا کہ وہ عالیہ کو اپنے ساتھ لے کر کیوں نہیں آیا
سکندر نے ہر جگہ اسے ڈھونڈا جہاں تک ممکن تھا لیکن عالیہ نا ملی
°°°°°
وہ اکثر پریشان رہتا جس کی وجہ سے سمیرا بھی بہت پریشان تھی
سمیرا اس سے بہت پوچھنے کی کوشش کرتی
لیکن وہ کسی نہ کسی بہانے سے اسے ٹال دیتا
ندیم ان دنوں بہت چڑچڑا ہو گیا تھا
سمیرا جب بھی اسے مخاطب کرتی تو وہ بہت تلخ لہجے میں جواب دیتا
ان دنوں سمیرا کی ایک سہیلی سمیرا کی گھرآئی
یہ تصویر کس کی ہے نوشین نےسامنے تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
یہ میرے شوہر کی تصویر ہے کیوں پوچھ رہی ہو سمیرا نے مسکراتے ہوئے پوچھا
تمہارے شوہر ہیں یہ نوشین کو ذرا حیرانی ہوئی
ہاں اس میں حیران ہونے والی کون سی بات ہے سمیرا نے نوشین کو جانچتی نظروں سے دیکھا
کچھ نہیں مجھے لگا کہ میں نے انہیں کہیں دیکھا ہوا ہے نوشین نے بات بناتے ہوئے کہا
شاید تم نے دیکھا ہوگا سمیرا نے بات ختم کردی
ان کا نام ندیم ہے نہ نوشین نے پھر پوچھا
ہاں ان کا نام ندیم ہے سمیرا نے مسکراتے ہوئے بتایا
سمیرا میں چلتی ہوں مجھے ایک کام یاد آ گیا نوشین نے اٹھتے ہوئے کہا
ارے ابھی تو آئی ہویار ایسے تو نہیں جانے دوں گی تمہیں بیٹھو چائے تو پی کے جاؤ سمیرا نے کہا
نہیں نہیں میں پھر کسی دن آوں گی مجھے کچھ کام ہے مجھے جانا ہے نوشین اچانک اٹھ کر چل دی اور بنا اس کی بات سنے چلی گئی
یہ کیا کتنے سالوں کے بعد ملی ہے اور آتے ہی چلی گئی سمیرا کو حیرت ہوئی
°°°°°°
چار دن گزر کے عالیہ کا کچھ پتہ نہ چلا یہاں تک کہ پولیس سٹیشن میں کمپلین بھی درج کروائیں
عالیہ کا آگے پیچھے کوئی نہ تھا
وہ ایک یتیم لڑکی تھی وہ یہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہی تھی
اور ایک سال میں اسے ڈاکٹر بن جانا تھا
وہ کہیں نہیں مل رہی تھی سکندر نے کوئی جگہ نہ چھوڑی
سکندر کے انکار کی وجہ سے اپنا سب کچھ چھوڑ کر کہیں چلی تو نہیں گئی
اسی لئے سکندر نے اس جزباتی لڑکی کو اپنی محبت کے بارے میں نہیں بتایا تھا
وہ جانتا تھا کہ سکندر کے منہ سے کسی اور لڑکی کا ذکر سن کر وہ جذباتی ہو جائے گی اور غصے میں ہو سکتا ہے کوئی غلط قدم ہی اٹھا لے
لیکن سکندر کو کبھی نہیں لگا تھا کہ وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں چلی جائے گی چار دن گزر کے عالیہ کا کچھ پتہ نہ چلا
°°°°°°
آپ کو ہمارا آفس کیسا لگا ولید نے مسکراتے ہوئے دلچسپ انداز میں پوچھا
یہ سوال آپ کو اپنے آفس سے پوچھناچاہیئے
کہ میں اسے کیسی لگی نویرہ نے اس کے انداز میں جواب دیا
کیا ہے کہ مجھے بے جان چیزوں سے بات کرنے کا فن نہیں آتا ولید نے مسکراتے ہوئے کہا
میں چیزوں کی نہیں یہاں کے لوگوں کے بارے میں بات کر رہی ہوں ولید سر نویرہ نے مسکراتے ہوئے کہا
یہ آفس کے لوگ آپ کو کیا بتائیں گے مجھ سے پوچھئے کہ آپ کیسی ہیں ولید نے اس کو دیکھتے ہوئے کہا
جی۔۔۔۔۔ نویرا کو حیرت ہوئی
جی میرا مطلب ہے آپ کے بھائی صاحب کہاں ہیں کچھ دنوں سے ملاقات نہیں ہوئی میری
میرے بھائی کے بارے میں آپ مجھ سے زیادہ بہتر جانتے ہیں
جی یہ تو آپ نے ٹھیک کہا کوئی بات نہیں میں خود ہی پتہ لگا لوں گا کہ وہ کہاں ہے میرے بغیر ان کا گزارا نہیں ہوتا
ابھی تھوڑی دیر میں خود ہی فون کریں گے مجھے ولید نے مسکراتے ہوئے بتایا
جی واقعی بھائی نے بتایا تھا کہ آپ کے بغیر ان کا گزارا نہیں نویرہ نے مسکراتے ہوئے کہا
اللہ کرے میرے بغیر آپ کا گزارا بھی نہ ہو ولید نے شرارتی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا
جی ۔۔۔۔نویرا نے پھر اسے حیرت سے دیکھا
جی میرا مطلب ہے کام پر دھیان دیں اپنے میں بےکار میں آپ کو ڈسٹرب کر رہا ہوں میں بھی چلتا ہوں مسکراتے ہوئے کہا
نویرا کو پہلی ملاقات میں ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ ولید دل پھینک قسم کا آدمی ہے
اور نہ صرف چھچھوڑا ہے بلکہ نہایت کی قسم ٹھرکی باتیں بھی کرتا ہے
لیکن اب وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ اس آفس میں جاب کرنے کے لئے اس نے تین مہینوں کا کنٹریکٹ کیا تھا
. اس لیے اب وہ اس اخبار کو کوس رہی تھی جس کا اشتہار پڑھ کر وہ اس جاب کے لیے یہاں آئی
°°°°°
میرے جگر کیسا جا رہا ہے آپ کا ہنی مون ولید نے شرارتی انداز میں الفاظ سے کہا
جیسے ہوناچاہیے الفاظ نے سنجیدگی سے کہا
یعنی کے نہایت ان رومینٹک اور بورنگ ولید کو افسوس ہوا
ولید کو اس نے پی سی او سے فون کیا اس کا اپنا فون شاید وہ ہوٹل کے روم میں چھوڑ آیا تھا
ولید تُوسب کچھ جانتے ہوئے بھی اس طرح سے بات کیسے کرسکتا ہے الفاظ کو اب ولید پر غصہ آ رہا تھا
الفاظ کیا مطلب سب کچھ جانتے ہوئے بھی اپنی فکر نہیں تو کم از کم اس کی تو فکر کرتو اس سے کتنی محبت کرتا ہے اس کو اذیت دے رہا ہے ولید اسے سمجھا سمجھا کر تھک چکا تھا
الفاظ تو ٹھیک سے فیصلہ کر لئے فیصلہ کرتے ہوئے تجھے مہینہ گزر گیا ہے
نہیں اب میرے پاس صرف ان پندرہ دنوں کا وقت ہے کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنے کا اور میں نے فیصلہ کر لیا ہے
الفاظ تونور کو سب کچھ پتہ بھی تو سکتا ہے مجھے یقین ہے کہ وہ تجھ پر یقین کرے گی تجھے نہیں چھوڑےگی الفاظ ایک بار اسے سچ بتا تو سہی ولید نے آخری کوشش کی تھی
نہیں ولید میں اپنی محبت پر انگلی اٹھانے کا حق کسی کو نہیں دوں گا نور کو بھی نہیں نور میری جان ہے میں جانتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ نہ رہی تو میں مر جاؤں گا
اور اگر وہ میرے ساتھ رہی تو وہ گھوٹ گھوٹ کر مر جائے گی اور میں نورکو گھوٹ گھوٹ کر مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا
°°°°°°
الفاظ نہ جانے کتنے ہی دیر بے مقصد سڑکوں پر پھرتا رہا
نور کی باتوں نے آج الفاظ کو تکلیف پہنچائی تھی
مجھے لگتا تھا آپ میری بہت کیر کرتے ہیں
میری بہت فکر کرتے ہیں
آپ میرا بہت خیال رکھتے ہیں
اور۔۔۔۔۔۔۔وہ رکی تھی
اور۔۔۔۔۔اس نے جان بوجھ کر پوچھا تھا
اور آپ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں الفاظ
لیکن لگتا تھا۔۔۔
نور کی آواز بار بار اسے اپنے کانوں میں سنائی دے رہی تھی
الفاظ کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہونے لگا اس نے گاڑی ایک طرف لگائی اور اپنا سر گاڑی کی سیٹ پر رکھ دیا گاڑی اس نےیہاں آ کررینٹ پرلی تھی
نجانے کب اس کی وہاں آنکھ لگ گئی جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا
دن سے شام شام سے رات ہو گئی
مری اندھیرے میں ڈوب چکا تھا
جب اسے ہوش آیا تو اس نور کی فکر ستانے لگی
بیچاری اکیلے ڈر گئی ہوگی اس وقت وہاں کوئی پی سی او بھی نہ تھا اس نے گاڑی ہوٹل کے راستے پر ڈال دی