قسط: 13
میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا وہ نوجوان اچانک چونک گیا اور بیڈ سے نیچے اتر کر کھڑا ہوگیا..
اس کی نظروں کا رخ میری طرف ہی تھا..
یقینا وہ مجھے نادیدہ حالت میں بھی دیکھ پارہا تھا..
کون ہو تم…اس نوجوان نے سوال کیا..
میں نے پلٹ کر رینا کی طرف دیکھا مگر شاید کوئی نادیدہ حالت میں ہو تو اس کی اواز سننا بھی کسی ادم زاد کے لئے ممکن نہیں ہوتا…ا
س لئے وہ اس سب سے بے خبر چہرے پر کریم کا مساج کرنے میں مصروف تھی..
اپنے علم سے جان لو میں کون ہوں..
مگر تم بتائو تم کون ہو اور اس عورت کو کیوں پریشان کر رہے ہو…
اس نوجوان نے چند لمحوں کے لئے انکھیں بند کر کے کھولیں تو اس کے چہرے پر حیرانگی کے تاثرات تھے..
تم سمانتن قبیلے کے مرحوم سردار کے بیٹے ہو..
ہاں..میں نے مختصر جواب دیا..
کیا تم اپنے قبیلے کے بارے میں جانتے ہو..
تمھارے باپ کے مرنے کے بعد وہاں کیا ہوا..
نہیں میں کبھی اپنے قبیلے نہیں گیا..میں نے جواب دیا..
تم کون ہو..میں نے اپنا سوال دوہرایا..
میرا نام ترکن ہے میرا تعلق تمھارے پڑوسی قبیلے میغر سے ہے..
یقنی تم جن زاد ہو..
ہاں میں جنوں میں سے ہوں..ترکن نے جواب دیا..
میرا علم بتاتا ہے تم نے اپنی شکتیاں کھو دی ہیں اور تم اپنے اصل روپ میں انے پر بھی قادر نہیں ہو..
ترکن چلتا ہوا میرے قریب اچکا تھا…
تم یہاں کیا کر رہے ہو اور اس عورت کو کیوں پریشان کر رہے ہو..میں نےاس کی بات کو اگنور کر کے ذرا غصے سے سوال کیا..
مجھے یہ عورت پسند اگئی ہے..ترکن نے وارفتگی سے رینا کو دیکھا..
یہ عورت شادی شدہ ہے..میں نے ترکن سے کہا..
ہاں مگر تمھارے پاس شکتیاں ہوتیں تو جان لیتے کہ اتنی پوتر اور معصوم نہیں جتنا تم اسے سمجھ رہے ہو..
کیا مطلب..میں نےحیرانگی سے سوال کیا..
اس کو اپنی زندگی میں انے والے مردوں کی تعداد بھی یاد نہیں ہوگی..
ہر ایک مرد سے صرف چند دن میں یہ اکتا جاتی ہے اس کے بعد کوئی اور مگر پھر بھی کوئی پچھلا مرد بھی دوبارہ اجائے تو یہ اسے بھی نراش نہیں کرتی..
مجھے یقین نہیں ارہا..میں نے بے یقینی سے ترکن کو دیکھا..
کہا ناں تمھاری شکتیاں ہوتیں تو تم یہ سب باتیں جان لیتے..ترکن نے کہا..
تو تم انسانی روپ میں اس کے سامنے اجائو اگر یہ تمھیں پسند کرلے تو تمھارا کام ہوجائے گا پھر پریشان کرنے کا مقصد..
ٹھیک ہے…میں تم سے الجھنا نہیں چاہتا..اگر تمھارے بتائے ہوئے طریق پر عمل کر کے بھی اس نے مجھے پسند ناں کیا پھر..
جب بقول تمھارے یہ ہر کچھ دن بعد مرد بدلنے کی عادی ہے تو پھر پسند ناں انے کا کیا سوال اور دیکھنے میں تم ویسے ہی وجیہ اور خوبصورت ہو پھر کم عمر بھی..
تم یہیں کمرے میں رکو میرا انتظار کرو..
میں اسے کہ کر کمرے سے نکل ایا اور واپس گیٹ سے باہر اکر نادیدہ روپ ختم کر کے میں نے بیل بجا دی..
چوکیدار نے میرا نام سن کر مجھے اندر لے جاکر ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا..
کچھ دیر میں رینا بجلیاں گراتی ہوئی نمودار ہوئی اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی..
زہے نصیب..اپ..
رینا..میں نے اس کی بات کاٹ دی..
مجھے اپنی خواب گاہ میں لے چلو..
میں اس کے بارے میں حقیقت جان کر اس سے بیزار ہورہا تھا اب..
رینا نے حیرانگی سے مجھے دیکھا..
ہاں وہاں بھی چلیں گے..پہلے کچھ خاطر تواضع تو ہوجائے..
نہیں رینا..میں جس کام سے ایا ہوں وہ مکمل کر لوں پلیز..
رینا نے کچھ الجھے ہوئے انداز میں مجھے دیکھا..
ٹھیک ہے اجائیں..
میں رینا کی ساتھ چند لمحوں بعد خواب گاہ میں داخل ہوچکا تھا..
ترکن مجھے نظر نہیں ارہا تھا مگر مجھے یقین تھا وہ میرا منتظر ہوگا…
کمرے میں پہنچ کر رینا نے میرے قریب انا چاہا..
میں نے اسے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا..
رینا..تمھاری بات درست ہے تمھارے گھر میں ایک جن زاد موجود ہے جو تم پر عاشق بھی ہے کیا تم اسے سوئیکار کرو گی..
اس بار رینا کی انکھوں میں حیرانگی کے ساتھ خوف بھی نظر ایا..
کیا مطلب ہے..جن..کیسی باتیں کر رہے ہیں اپ..اور سوئیکار کرنے کا کیا مطلب..میں شادی شدہ ہوں اور..ایک جن سے..مطلب..میں..
رینا..میں نے پھر اس کی بات کاٹ دی..
تم شادی شدہ ضرور ہو مگر بہت سے مردوں کو اپنا پتی بنا چکی ہو..میں تمھاری تمام باتیں اور ہر راز جانتا ہوں..
جن انسانی روپ میں اسکتے ہیں اور ہر روپ بدل سکتے ہیں میرا نہیں خیال تمھیں کسی مرد کو سوئیکا کرنے میں کوئی پریشانی کا سامنا ہو..
ترکن..میں نے اواز دی..
اگلے ہی لمحے ترکن نمودار ہوگیا..
رینا کی انکھیں حیرت اور خوف سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں..
ک..کون..کون ہو تم..رینا پیچھے ہٹتی ہوئی دیوار سے جا لگی..
رینا کی جگہ کوئی بھی ہوتا کسی بھی انسان کے لئے نادیدہ شکتی ناقابل یقین بات تھی..
ترکن اور میں رینا کی طرف بڑھے مگر رینا کے خوف میں مزید اضافہ ہوگیا..
وہ تیورا کر گری اور بیہوش ہوگئی…
خوف انسانوں میں پایا جانے والا وہ نفسیاتی رویہ ہے…
جو کسی خطرے سے آگاہیت کے سبب ذہن میں پیدا ہوتا ہے…
اور اپنے بنیادی ترین درجے میں ہونے والے رد عمل کے طور پر فرار یا خطرے سے خود کو چھپانے کی خواہش پیدا کرتا ہے..
حد سے زیادہ ذہنی دبائو کی وجہ سے رینا بیہوشی کی کیفیت میں چلی گئی تھی..
میں نے اور ترکن نے رینا کو اٹھا کر بیڈ پر لٹا دیا..
کافی دیر کی کوششوں سے رینا واپس ہوش میں ائی مگر اس کی انکھوں میں خوف بدستور موجود تھا..
بہت مشکل سے اور بہت دیر بعد ہم دونوں مل کر رینا کو پرسکون کر پائے..
اگلے ادھے گھنٹے بعد رینا سب کچھ بھلا کر ہم سے گپ شپ میں مصروف تھی…
میں حیرانگی سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ وہی رینا ہے جو کچھ دیر پہلے ترکن کو نادیدہ حالت سے ظاہر ہوتا دیکھ کر بیہوش ہوگئی تھی..
رینا ابھی تک بستر پر تھی اس کے ایک طرف ترکن اور ایک طرف میں تھا..
رینا..تم نے میری بات پر غور کیا..
کیا تم ترکن کو سوئیکار کرنے کے لئے تیار ہو..میں نے سوال کیا..
رینا نے ایک ہاتھ سے میراہاتھ تھاما اور دوسرے ہاتھ میں ترکن کا..
کیا تم دونوں مل کر مجھے سوئیکار نہیں کر سکتے رینا نےباری باری ہم دونوں کو دیکھا اور میں حیرت سے اسے دیکھتا رہ گیا..
جاری ہے۔۔
جاری ہے۔۔