قسط: 4
بھاتی میرے سامنے سینہ تانے کٹار میری گردن پر رکھے کھڑی تھی..
مجھ سے گندی گندی باتیں مت کر..
مرد ہرجائی ہوتے ہیں..
انکھوں میں سپنے جگا کر جسم کو مسلتے ہیں اور چھوڑ جاتے ہیں..
تونے کچھ الٹا سیدھا سوچا ناں تو اسی سے گردن گاٹ دوں گی..
ابے کسی جگہ تو ٹک جائو..
کبھی کٹاری سے پیٹ پھاڑتی ہو کبھی گردن کاٹنے کی دھمکی دیتی ہو..
پہلے فیصلہ کرلو پیٹ پھاڑنا ہے یا گردن کاٹنی ہے..میں نے بھاتی کا ہاتھ ہٹانے کی کوشش کی مگر اس کا ہاتھ اپنی جگہ جمارہا..
تیرے ساتھ کسی نے دھوکا کیا تو کیا تو اس کا بدلہ ساری دنیا کے مردوں کا پیٹ پھاڑ کر لے گی..
نرمل مرد نہیں ہے کیا وہ تیرے ساتھ یہیں ہوتا ہے اب تک اس کا پیٹ کیوں سلامت ہے شوہر ہے اس لئے..
نہیں..بھاتی کے چہرے پر مسکراہٹ اگئی..وہ کیچوا ہے مرا ہوا بس میری حفاظت کے لئے چھوڑا ہوا ہے داوا نے مرد نہیں ہے میرا وہ..
اور میں صرف اسی مرد کا پیٹ پھاڑوں گی میری طرف میلی انکھ سے دیکھے گا..
داوا کون..میں نے حیرانگی سے پوچھا..
ارے..تو داوا کو نہیں جانتا..جو تجھے یہاں چھوڑ کرگیا ہے..
نہیں میں اسے نہیں جانتا..
میں تو فٹ پاتھ پر بھیک مانگ رہا تھا مجھے وہاں سے اٹھا کر یہاں لے ایا ہے وہ میں تو اج سے پہلے جانتا بھی نہیں تھا اسے…
بھاتی کے چہرے پر حیرانگی کے تاثرات نظر ائے اس نےکٹاری ہٹا لی اور قمیض اٹھا کر واپس چمڑے کے کیس میں اڑس لی..
تو شلوار کیوں نہیں پہنتی..پہلے للچاتی ہے جلوے دکھا کر پھر کوئی لالچ کرے تو پیٹ پھاڑنے کو تل جاتی ہے..
ہاہاہا..بھاتی کھلکھلا کر ہنسی..
میرا بس چلے تو یہ بھی ناں پہنوں جو پہنا ہوا ہے..بھاتی کھلکھلائی
تاکہ مرد جھپٹیں اور تو ان کے پیٹ پھاڑ سکے..میں نے جواب دیا..
تم مرد لوگ اتنے ندیدے کیوں ہوتے ہو میری سمجھ نہیں اتا..
عورت کچھ بھی کرے کچھ پہنے یا اتارے اسے لوٹ کا مال کیوں سمجھنے لگ جاتے ہو..
تیرا اسکرو ڈھیلا ہے کوئی..
حلوہ پلیٹ میں رکھ کر تو کسی کے سامنے پیش کرے گی اور توقع کرے گی کہ اگلا کھائے بھی ناں پاگل ہے کیا ری تو..
یہی تو کہ رہی ہوں عورت جیتی جاگتی سانس لیتی ایک وجود ہے کوئی حلوہ نہیں جسے جب چاہے جو چاہے کھا لے اٹھا کر..
ہاں تو حلوہ جب تو محلے میں بانٹنے رکھے گی تو مفت کا مال سمجھ کر سب کھائیں گے ہی…
یہ محلہ نہیں میرا گھر ہے سمجھا تو..میں محلے میں ننگی ہوکر نہیں جاتی..
چلی جا کیا فرق پڑتا ہے تجھے تیری زندگی کا مقصد تو مردوں کی گردنیں کاٹنا اور پیٹ پھاڑنا ہے..
بلاوجہ تو کوئی نہیں کٹوائے گا گردن اپنی نا پیٹ پھڑوانےائے گا ناں..
تیری زبان قینچی کی طرح چلتی ہے..کچھ کھائے گا تو بتا..بھاتی نے موضوع بدل دیا..
جو کھانا چاہ رہا ہوں وہ تو کھانے نہیں دے گی..
میری بات سن کر بھاتی کا ہاتھ دوبارہ کٹاری پر جم گیا مگر چہرے پر مسکان تھی..
ہاں ہاں مجھے پتہ ہے میلی نظر سے دیکھنے والے کا تو پیٹ پھاڑ دیتی ہے..
تو داوا کے ہاتھ کیسےچڑھ گیا..
بتایا تو ہے بھیک مانگ رہا تھا وہ اٹھا کر مجھے یہاں لے ایا..
بکواس کر رہا ہے تو..بھاتی کی انکھوں میں بے یقینی تھی..
داوا جیسا ادمی کسی بھکاری کے لئے اپنا وقت ضائع نہیں کرتا..
اور اتنے سمارٹ فقیر بھی اب انے لگے ہیں مارکیٹ میں مجھے اج لتہ لگا بھاتی مسکرائی..
چل برف تو پگھلی..تجھے سمارٹ تو لگا کم سے کم میں..باقی پیٹ والی بات یاد ہے مجھے نہیں پھڑوانا اپنا پیٹ بے فکر رہ تو..مگر مجھے داوا کا بتا کون ہے کیا کرتا ہے کہاں رہتا ہے اور تیرا اس سے کیا تعلق ہے..
سارے کالے دھندے کرتا ہے داوا لڑکی, شراب, نشہ, اسمگلنگ…
جس کام میں اسے پیسہ ملے..
تو داوا کا مجھ سے کیا کام..مجھے حیرانگی ہوئی..
تیرے گردے بیچنے ہونگے اس نے..بھاتی کھلکھلا کر ہنسی..
کیا بکواس ہے اس بات کا کیا مطلب..
مطلب جانی اسلحہ, شراب, نشہ پرانے دھندے ہوگئے اب گردے, پھیپھڑے, دل, جگر, انکھیں سب بکتی ہیں اس دھندے میں بہت پیسہ ہے..
یہ کیسے ہوسکتا ہے مجھے یقین نہیں ارہا تھا بھاتی کی بات کا..
داوا میرا بڑا لحاظ کرتا ہے پر اسے پتہ چلے گا ناں تو وہ میرا پیٹ پھاڑ دے گا..
نہیں بھاتی مذاق اپنی جگہ مگر میرا وعدہ ہے تیرا نام کسی معاملے میں کبھی میری زبان پر نہیں ائے گا..
مردوں پر یقین کرنا چھوڑ دیا میں نے پر پھر بھی سن..
یہاں غربت بہت زیادہ ہے اور صرف یہاں نہیں جن ملکوں میں بھی غربت زیادہ ہے وہاں یہ دھندا عروج پر ہے..
دنیا میں بہت سے امیر لوگ ہیں کسی کو انکھوں کا مسئلہ کسی کو گردوں کا کسی کو دل کا کسی کو جگر کا..
وہ لوگ منہ مانگی قیمت دے کر یہ اعضاء خریدتے ہیں..
داوا جیسے لوگ ایسے لڑکے لڑکیاں پھانستے ہیں…
جن کا اگے پیچھے کوی نہیں ہوتا یا کسی کو محبت کا لالچ دے کر جال میں پھنسایا جاتا ہے…
کسی کو نوکری کا مطلب جس کی جو ضرورت ہو..
پھر کسی ناں کسی بہانے سے میڈیکل یا کوئی اور ڈرامہ کر کے یہ لوگ اس کے خون اور دیگر چیزوں کا ٹیسٹ کر لیتے ہیں اور سیمپل لے لیتے ہیں..
جب کوئی ڈیمانڈ اتی ہے تو یہ بیہوش کر کے اس کے اندر سے وہ چیز نکال لیتے ہیں جس کی ضرورت ہو..
مگر ایک چیز نکال کر باقی مرد یا عورت کو بھی ضائع نہیں کرتے یہ کوشش کرتے ہیں اس کی ہر چیز کام میں اجائے..
میں سات سالوں سے داوا کے ساتھ ہوں وہ یہاں اکثر کسی لڑکے یا لڑکی کو چھوڑ جاتا ہے اور چند دن بعد لے جاتا ہے اس کے بعد وہ کبھی نظر نہیں اتے..
تجھے یہ سب کیسے پتہ چلا میں نے حیرانگی سے پوچھا..
داوا کی سب سے بڑی برائی دارو ہے..
شراب پی کر وہ اپنی ماں بہن کو بھی نہیں پہچانتا..
ایسے ہی موقعوں پر وہ اپنے اندر کا غبار نکالتا ہے..
اور تو یہ سب کچھ جان کر بھی اس کے ساتھ ہے..
ہاں..تو کدھر جائوں پھر..کم سے کم عزت سے تو رہ رہی ہوں یہاں..
اکیلی عورت کو چیر پھاڑ کھانے والے بھیڑئیے بہت ہیں..
تو تیرا خیال ہے وہ میرے بھی گردے پھیپھڑے نکال کر بیچے گا اگر تونے میرا پیٹ پھاڑ کر ناں نکالے تو میں نے مسکرا کر کہا..
نہیں ہوسکتا ہے وہ تجھے لڑکیاں اسمگل کرنے کے لئے استعمال کرے..
کیا…لڑکیاں بھی اسمگل ہوتی ہیں..
میں نے تو اسلحہ, نشہ, شراب, ہیرے وغیرہ اسمگل ہونے کا سنا ہے بس..مجھے بھاتی کی باتوں سے حقیقت میں حیرانگی ہورہی تھی..
ہاں تو ایک دم چکنا اور سمارٹ ہے کسی بھی لڑکی کو الو بنا کر محبت کا ناٹک کروا کے گھر سے بھگایا ہنی مون کے لئے دبئی, قطر یا کہیں گھمانے لے گیا وہاں اس لڑکی کی تصویروں پر پہلے سے بکنگ ہوئی ہوتی ہے اور وہاں سے وہ کسی شیخ کے حرم یا کسی امیرزادے کے محل کے قیدی بن کر باقی زندگی وہیں گزارتی ہے..
کیا تو سب انے والوں کو یہ کہانیاں سناتی ہے یہ ساری باتیں بتاتی ہے میں نے بھاتی سے پوچھا..
نہیں..بھاتی نے میری انکھوں میں جھانکا..تجھ پر میرا دل اگیا ہے..
میں حیرت سے بھاتی کو دیکھتا رہ گیا..