جن زاد

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 8

بھاتی..
تو شاید اب بھی اس بات پر یقین نہیں کرتی کہ میں ادم زاد نہیں ہوں..
کسی عام ادمی کے لئے یہ چلہ مکمل کرنا اسان نہیں تھا..
چلے کے دوران طرح طرح کی بلائوں نے اور بھیانک شکلوں والے جادو کے بیروں نے مجھ پر حملہ کیا..
مگر میں خود جن ہوں اس لئے میرا ان تمام چیزوں سے خوفزدہ ہونا ممکن نہیں تھا..
تجھ سے پہلے ہزاروں برسوں میں کئی لڑکیاں میری زندگی میں ائی ہیں..
مگر ہر ایک دس, بیس, پچاس سال میں مرجاتی ہے..
میرا اب من نہیں کرتا کسی سے دل لگانے کا یا کسی کو زندگی میں شامل کرنے کا..
کیونکہ اخرکار وہ فنا ہوجاتی ہے اور میرا دل غم سے بوجھل ہوجاتا ہے..
اس لئے کئی سو برس ہوگئے میں بس عورت کو وقتی تسکین کے لئے استعمال کرتا ہوں اور اس سے دور ہوجاتا ہوں..
کیونکہ ویسے بھی اگر میں انسانی شکل میں ناں ہوں تو کوئی لڑکی میری طاقت برداشت نہیں کر سکتی..
تو بہت حسین ہے خوبصورت ہے تیرا جسم بھی افت ہے مگر تجھ میں اور مجھ میں بہت فرق ہے..
اج نہیں تو کل تو اس بات پر بھی یقین کر لے گی کہ میں جن زاد ہوں جیسے تونے مجھے نادیدہ ہونے کی شکتی حاصل کرتے دیکھا ہے..
میں تجھے اپنا بھی لوں تو بھی تو چند برس تک ساتھ رہ لے گی اخرکار ہر انسان کی طرح تجھے بھی ایک دن مرنا ہوگا..
تب تیرا بچھڑنا مجھے بہت تکلیف دے گا..
میں ہزاروں برس سے زندہ ہوں اور مزید جانے کتنے ہزاروں برسوں تک جئیوں گا..
تو میراساتھ نہیں دے سکے گی اور میں تجھے دھوکے میں نہیں رکھنا چاہتا..
بھاتی خاموشی سے میری باتیں سن رہی تھی اس بار اس نے میری باتوں کا مذاق نہیں اڑایا تھا..
ہاں شاید اس بات پر کسی کے لئے بھی یقین کرنا اسان نہیں کہ تو جن ہے..
مگر میں مان لیتی ہوں کہ تو جن ہے تب بھی میں تیرے ساتھ رہنا چاہتی ہوں..
اس کا کوئی تو راستہ ہوگا ناں..بھاتی نے میری انکھوں میں جھانکا..
ہاں ممکن ہے..
جادو کے زور سے تو اپنی روح کو دوسرے بدن میں منتقل کر سکتی ہے اگر ایک جسم مر جائے تو..
مگر تجھے اس مقام تک پہنچنے کے لئےبرسوں کی ریاضت درکار ہوگی اور..
میں تیرے ساتھ کے لئے تیرے لئے سب کچھ کر سکتی ہوں اگر تو مجھے سوئیکار کر لے..بھاتی نے میری بات کاٹی..
میں اج بلکہ ابھی اس لمحے سے وہ سب کرنے کو تیار ہوں جو تو بولے گا…
ایک بات پوچھوں بدری تیرا اصلی نام ہے..
نہیں میرا اصلی نام شاشین ہے اور میرا قبیلہ سمانتن ہے جو کوہ ہندوکش کے دامن میں اباد ہے..
اچھا…شاشین..مجھے بتا کہ مجھے امر ہونے کے لئے کیا کرنا پڑے گا..اور سچ بتا واقعی امر ہونا ممکن ہے..
ہاں بھاتی ممکن ہے اہستہ اہستہ تجھے میری ساری باتوں کا یقین اجائے گا..
تجھے لکھنا پڑھنا اتا ہے..میں نے بھاتی سے سوال کیا..
ہاں تو کیا تو مجھے جاہل سمجھتا ہے..
میں نے کئی جماعتیں پڑھی ہیں اور میں کئی مہینے تک داوا کا سارا حساب کتاب کرتی رہی ہوں..پر جادو کا یا امر ہونے کا پڑھائی سے کیا تعلق ہے..
دیکھ بھاتی..
انسانوں کا معاملہ ہم جنوں سے بالکل الگ ہوتا ہے..
دنیا میں کوئی بھی کام ہو کوئی بھی معاملہ ہو کوئی بھی مسئلہ ہو…
اگر دماغ کا فوکس ٹھیک ہے اگر دماغ ایک جگہ ہوتا ہے تو انسان ہر کام کر سکتا ہے..
میں..بھاتی نےکچھ بولنا چاہا..
چپ کرجا خاموشی سے میری پوری بات سن پہلے..
انسان کی زندگی میں بے شمار صلاحیتیں کام کرتی ہیں…
یہ سب شعوری صلاحیتیں ہیں…
مثلاً محسوس کرنا، سننا، سونگھنا، دیکھنا، چکھنا، بولنا، چھونا، پکڑنا، چلنا، سونا اور بیدار ہونا وغیرہ..
جب کوئی شخص کسی صلاحیت کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اس صلاحیت سے ناواقف ہوتا ہے..
کسی بھی صلاحیت کو حاصل کرنے کے لئے اس کی توجہ, اس کا فوکس یا ارتکاز اگر سو فیصد نہیں ہوگا تو وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکتا..
تیرے ساتھ تو کوئی خاص مسئلے نہیں ہیں ناں ہی معاملات مگر ایک عام عورت یا مرد کے سو جھنجھٹ ہوتے ہیں..
پڑھائی, لکھائی, فیملی, خاندان, سسرال, جھگڑے, پسند نا پسند اور بہت کچھ..
اگر کوئی شخص اپنا فوکس یا ارتکاز ٹھیک کر لے تو وہ ناں صرف اپنے سارے مسائل کو حل کر سکتا ہے بلکہ ہر قسم کی ذہنی پریشانی, فکر اور غم سے چھٹکارا بھی حاصل کر سکتا ہے..
ٹینشن سے لے کر ذہنی پریشانی تک اور نفسیاتی مسئلوں سے یادداشت کی کمزوری تک, شک سے لے کر جھنجھلاہٹ اور چڑچڑے پن تک, ڈر اور خوف سےلے کر قوت ارادی, قوت فیصلہ کی کمی تک اور نیند ناں انے سے لے کر شاید انسان کے نوے فیصد مسائل کی وجہ ارتکاز یا فوکس کی کمی ہوتی ہے..
جادو ہو یا ہپناٹزم یا دنیا کا کوئی بھی علم کوئی بھی صلاحیت ہرچیز کی بنیاد یہی ارتکاز ہے..
اگر تو واقعی ریاضتیں کرنے, چلے کرنے اور شکتیاں حاصل کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے تو سب سے پہلے تجھے خود میں یہ فوکس یا ارتکاز پیدا کرنا پڑے گا..
ہاں میں تیار ہوں اگر تو میرا ساتھ دے تو میں اگ میں بھی چھلانگ لگا سکتی ہوں بھاتی مسکرائی..
یہ بتا کہ یہ ارتکاز یا فوکس ٹھیک کیسے ہوگا..
اس کے لئے مشقیں ہوتی ہیں بہت سی..میں نے جواب دیا..
تو یہ مشقیں کوئی بھی کر سکتا ہے کیا..بھاتی نے سوال کیا..
ہاں کر تو کوئی بھی سکتا ہے مگر استاد کے بناء کامیاب ہونا ممکن نہیں ہوتا..
کس مشق کا کیا نتیجہ نکلے گا کب مشق بدلنی ہے کب وقت کم یا زیادہ کرنا ہے اور ایسا بہت کچھ ہوتا ہے جو ایک ماہر استاد ہی بتا اور کروا سکتا ہے بس..
خود سے کرنے میں الٹا نقصان کا اندیشہ بھی رہتا ہے اور جسے ان سب چیزوں کا علم ہی نہیں وہ اس سے فائدہ بھی نہیں اٹھا سکتا..
ہاں تو میرا استاد تو ہے ناں بتا کیا مشق کرنی ہے میں ابھی سے تیار ہوں…بھاتی مسکرائی..
ٹائم دیکھ بھاتی کیا ہوگیا ہے سوجا اب میں صبح تجھے بتا دوں گا مشق اور کروا بھی دوں گا..
تو بیزار ہورہا ہے مجھ سے..بھاتی نے میری طرف دیکھا..
ارے بابا بیزار نہیں ہورہا تیرا خیال کر رہا تھا..
تجھے نہیں نیند ارہی تو سن پھر کان کھول کر..
سب سے پہلے کمرہ بند کر کے اکیلے بیٹھ جا جہاں کسی قسم کا شور ناں ہو باہر کا ناں کوئی ڈسٹرب کرے..
ایک پین اور ایک کاغذ لے کر لکھنا شروع کردے بس اور اس وقت تک لکھتی رہ جب تک قلم خود ناں رک جائے..
بس..یہ مشق ہے..اس میں کیا مشکل ہے.بھاتی نے سوال کیا..
اس کی واحد شرط یہ ہے کہ لمحے کے ہزارویں حصے کے لئے بھی سوچنا نہیں ہے کہ کیا لکھ رہی ہے بناء سوچے بس لکھتے جانا ہے جو خیال دماغ میں ائے اسے کاغذ پر اتارتے جانا ہے..
دو منٹ لگیں یا دس منٹ اخر دماغ خالی ہوجائے گا اور اسکے بعد سوچنا پڑے گا کہ کیا لکھوں تب بس روک دینا ہے..
ارے..بناء سوچے کیسے لکھ سکتا ہے انسان یار..بھاتی نے الجھ کر سوال کیا..
دیکھ بھاتی انسان کے دماغ میں ہر وقت بیسیوں, سینکڑوں خیال پیدا ہوتے اور ختم ہوجاتے ہیں..
ایک ہی وقت میں دماغ میں کئی چیزوں کے بارے میں خیال ارہے ہوتے ہیں..
تھوڑی سے پریکٹس درکار ہے اس کے لئے ایک دو بار مشکل ہوگی مگر اس مشق کی شرط ہی یہی ہے کہ لمحے کے ہزارویں حصے کے لئے بھی سوچنا نہیں ہے ناں سوچ کر کچھ لکھنا ہے..
سیکس سے لے کر محبت تک, غصے سے نفرت تک, خوشی سے غم تک, دوست سے دشمن تک..کھانا پکانے سے گھومنے تک مطلب جو خیال دماغ میں اتے جائیں انھیں کاغذ پر اتارتے جانا ہے بس..
چل ٹھیک ہے میں کرلوں گی یہ کام پھر..
بس جب لکھ لے تو وہ کاغذ مجھے دکھا دینا..
دن میں دو بار یہ مشق کرنی ہے جب اس کا رزلٹ انا شروع ہوجائے گا تو اگے بتائوں گا..
مجھے کیسے پتہ لگے گا کہ اس کا رزلٹ ارہا ہے..
یہی تو میں دیکھوں گا استاد کی ضرورت اسی لئے تو ہوتی ہے..
یہ انگلی پکڑ کر چلانے جیسا ہے..
پر میرے دماغ میں تو جانے کیا کیا خیال ائیں اچھے برے ماضی کے حال کے وہ تو پڑھے گا..مجھے شرم ائے گی..
ہاں بھاتی کسی پر تو بھروسہ کرنا پڑتا ہے ناں انسان کو اور تو تو میرے ساتھ زندگی بھر چلنے کی خواہشمند ہے..
پھر مجھ سے کیا پردہ اور ویسے بھی دائی سے پیٹ اور ڈاکٹر سے مرض چھپایا جائے تو علاج کیسے ہوگا..
یہاں تو معاملہ تیرا شکتیاں حاصل کرنے کا ہے..
چل ٹھیک ہے..میں ابھی کروں کوشش..تجھے نیند تو نہیں ارہی..بھاتی نے پرامید نظروں سے مجھے دیکھا..
مجھے نیند تو نہیں ارہی تھی مگر تھکن بہت زیادہ ہوچکی تھی اور میں ارام کرنا چاہ رہا تھا مگر بھاتی کو انکار نہیں کر پایا..
چل ٹھیک ہے جا کر لے تب تک میں کمرے میں جاکر نہا دھو لوں تو وہیں اجانا..
بھاتی نے چٹ سے گال پر بوسہ لیا اور اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی..
جاری ہے۔۔
اہم نوٹ :-
اس کہانی میں جو مشقیں اور ان کے فوائد بتائے گئے ہیں اور بتائے جائیں گے وہ سو فیصد حقیقی ہیں نیز ان مشقوں سے معدے کے مسائل, ہارمونز کے مسائل, حتی کہ صحت سے لے کر رنگت تک یادداشت کی کمی سے لے کر اعتماد کی کمی تک اور ڈپریشن سے لے کر ٹینشن تک بیسیوں مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے مگر یہ تمام مشقیں “صرف” کسی ماہر اور مستند استاد کی زیرنگرانی انجام دیں.
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial