دشتِ ہرجائی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 2

آج وہ دن آن پہنچا تھا جب وہ پورے حق کے ساتھ اس کی شریکِ حیات کے روپ میں بیٹھ کر میر حازم کا انتظار کر رہی تھی۔۔پورے کمرے کو سرخ اور سفید رنگ کے پھولوں سے سجایا گیا تھا۔۔کمرے میں موجود گلاب کے پھولوں اور خوشبو والی موم بتی کی بھینی بھینی خوشبو ماحول کو اور ذیادہ خواب ناک بنارہی تھی۔
وہ پری وش لال رنگ کے خوبصورت جوڑے میں ملبوس بیڈ پر بیٹھی حازم کے آنے کی منتظر تھی ،وہ بہت خوش تھی کہ اس کا برسوں کا سفر آج ختم ہونے والا تھا۔۔مگر وہ پری پیکر اس بات سے بے خبر تھی کہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا ۔۔
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
رات کے ڈھائی بج چکے تھے لیکن حازم کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں تھا ، البتہ اس کا انتظار کرتے کرتے سماہرا کی آنکھ لگ چکی تھی۔
تین بجے کے قریب حازم کمرے میں داخل ہوا جہاں وہ پری پیکر اس کو بیڈ کے ساتھ ٹیک لگائے سوتے ہوئے نظر آئے۔۔ایک پل کے لیے وہ اس کے ہوش روبا حسن میں کہیں کھو سا گیا تھا۔۔لیکن پھر تمام تر پچھلی باتوں کو یاد کرتا اپنی سوچوں کو جھٹکتا اس تک پہنچا۔۔اور جھنجھوڑ کر اسے اٹھایا۔۔۔
یہاں میری نیندیں میرے سکون کو برباد کر کے خود سکون فرما رہی ہو۔۔؟
سماہرہ نے نیند میں سے جھنجھوڑ کر ایسے اٹھائے جانے پر بوجھل آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا۔۔۔
جیسے بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہو؟؟
مجھے معاف کر دیں۔۔وہ میری آنکھ لگ گئی تھی۔۔۔
وہ معصومیت سے سر جھکائے بولی تھی۔۔
جبکہ اس کا جواب سن کر حازم نے سماہرہ کی جانب ایسے دیکھا جیسے وہ کوئی پاگل ہو۔۔
یہاں تمہیں مزاق سوج رہا ہے ۔۔۔
وہ معصوم اس کو غصے سے پھنکارتے دیکھ لرز سی گئی۔۔
ایسے کیا دیکھ رہی ہو؟؟
او! یہ ہی سوچ رہی ہو نا کہ میں نے عام دُلہوں کی طرح تمہارا دیدار نہیں کیا۔۔تمہاری شان میں کوئی قصیدے نہیں پڑھے؟؟
تعریف اس صورت میں کی جاتی اگر اس میں میری رضامندی شامل ہوتی۔۔۔اور میں تمہیں یہ بتاتا چلوں کہ اس شادی میں میری کوئی خواہش کوئی رضامندی نہیں ہے۔
وہ تنزیہ انداز میں کہتا ہوا اس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر گیا۔۔۔
حازم کے ایسے کہنے پر اس نے پلکوں کی گھنی جھالڑوں کو اٹھا کر اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں اس کے لئیے صرف نا پسندگی تھی۔۔
تم اگر اس لمحے یہاں موجود ہو تو صرف موم کی وجہ سے ۔۔پتہ نہیں تم نے ان پر کیا جادو کیا ہے کہ وہ مجھ سے منہ تک موڑ گئیں صرف تمہاری بدولت۔۔۔۔۔
وہ ناگواری سے اس کو تکتے ہوئے بولے۔۔
اس بات سے انجان سامنے موجود لڑکی کا دل وہ اپنے لفظوں سے چھلنی چھلنی کر رہا ہے۔۔وہ شادی کی پہلی ہی رات اپنے شوہر کے منہ سے لفظوں کی صورت میں ٹپکتی نفرت سے دلبر داشتہ ہو رہی تھی۔۔آنسوں روانی سے بہنے کے لئے تیار تھے۔۔لیکن وہ اس سنگدل کے سامنے بہا کر خود کو کمزور ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔
اب پوری رات کیا یہیں بیٹھے رہنے کا ارادہ ہے۔ اٹھو یہاں سے ۔۔۔وہ اس کو اٹھنے کا حکم دیتا خود مزے سے پورے بستر پر نیم دراز ہو چکا تھا۔۔
جبکہ وہ اپنی تذلیل پر آنسوں سے بھری آنکھوں اور ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ ڈریسنگ روم میں بند گئی۔۔ اور وہیں دروازے کے ساتھ بیٹھتی ہوئی کب سے روکے گئے آنسوں کو بہانے لگی۔۔
بخشا گناہوں کو سن کے دعاوں کو ،
ربا پیار ہے تو نے سب کو ہی دے دیا۔۔
میری بھی آنہوں کو سن کے دعاوں کو،
مجھ کو وہ دلا میں نے جس کو ہے دل دیا۔۔
ٹھنڈے فرش پر بیٹھی وہ سسک رہی تھی۔۔ہر لڑکی کی طرح اس نے بھی کئی خواب دیکھے تھے لیکن جس شخص سے اس نے امیدیں لگائیں وہ ہی اس کے خوابوں کا قاتل ثابت ہوا۔۔بچپن سے اس دل میں اس کے لئیے محبت تھی ۔۔وہ محبت بڑھتی عمر کے ساتھ پروان چڑھی لیکن مقابل کی نظروں میں اس کی کوئی
اہمیت نہیں تھی۔۔
وہ بیچاری ارمانوں کی ماری معصوم وہیں ٹھنڈے فرش پر روتے روتے سو چکی تھی۔۔جبکہ حازم ہر بات سے بے خبر خود اپنے مہنگے بیڈ پر سکون کی نیند فرما رہا تھا۔۔
🌷🌷🌷🌷🌷
سماہرہ کی آنکھ صبح تہجد کی نماز کے وقت کھلی اپنے آپ کو فرش پر دیکھ کر ماحول کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگی لیکن یکدم گزشتہ رات کے لمحات یاد کر کے ایک دفع پھر اس کا دل خون کے آنسوں رونے لگا۔۔کہ کس طرح حازم نے اس کو حقیر جانا ۔۔وہ اس کے لئیے ایک زبردستی کا بوجھ تھی۔۔۔یہ سوچتے ہی آنسوں ایک بار پھر سے اس کی آنکھوں سے بہنے لگے تھے۔۔شادی کی پہلی صبح اتنی تلخ ہو گی۔۔ایسا تو نہیں سوچا تھا اس نے۔۔۔۔
وہ جلدی سے اٹھ کر فریش ہوئی اور اپنا تمام حالِ دل اپنے خدا کے آگے بیان کیا بے شک اس کے سوا کوئی دلوں کے راز نہیں جانتا۔۔دورانِ نماز اشک اس کی آنکھوں سے رواں تھے۔۔
نماز کے بعد جائے نماز لپیٹ کر اس کو جگہ پر رکھتی بالکونی میں آہ گئی جہاں پودوں پر گرتی اوس۔۔فلک سے چلتی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں ، اس کو معتبر کر رہے تھے۔کھلی فضا میں اس نے ایک لمبا سانس اندر کی جانب کھینچا جیسے خود کو ہلکا کرنے کی کوشش کر رہی ہو۔۔۔
تھوڑی دیر بالکونی میں کھڑے ہونے کے بعد وہ واپس کمرے میں آئی ، ایک نظر بستر پر پھیل کر لیٹے حازم کو دیکھا اور خود صوفے پر آکر لیٹ گئی۔۔
🌷🌷🌷🌷🌷🌷
حازم کمرے میں داخل ہوا تو اس کی نظر تیار ہوتی سماہرہ پر گئی جو گرین اور گولڈن رنگ کے لباس میں ملبوس اپنے کمر تک آتے گھنے بالوں کو کھولے آنکھوں میں کاجل لگا رہی تھی۔
اس کے لمبے بالوں کو دیکھ کر دل ہی میں اس نے تعریف کی تھی ۔مگر تعریف زبان پر آنے سے انکاری تھی کیونکہ انا اور غرور آڑے آہ رہی تھی ۔
کاجل کے بعد اس نے لپ اسٹک اٹھائی تاکہ اپنے خوبصورت ہونٹوں کو اس سے رنگ سکے لیکن حازم آگے بڑھتا اس کے ہاتھ سے لپ اسٹک پکڑتا اس کی خواہش کو ناکام کر گیا۔۔
مجھے یہ سب فضول کے ڈرامے بالکل پسند نہیں ہیں ۔۔
وہ لپ اسٹک کو ڈریسنگ ٹیبل پر پٹختے ہوئے بولا۔۔
آئندہ اس چیز کا خیال رکھنا۔۔
وہ نہایت تلخ لہجے میں اس سے مخاطب ہوا۔۔اور ڈرسینگ سے منسلک الماری میں گیا وہاں اس ایک چھوٹا سا لال رنگ کا باکس نکال کر لایا اور احسان کرنے والے انداز میں اس کی جانب کیا۔۔
یہ لو۔۔!! پہن لینا۔۔۔موم نے دیے تھے۔۔
سماہرہ نے درد سی بھری آنکھیں اٹھا کر اس کی جانب دیکھا جیسے یہ باور کروانا چاہ رہی ہو۔۔سارے ارمان تو چکنا چور کر چکے ہو۔۔اب اس کھوکھلی چیز کا کیا فائدہ۔۔
میں نے یہ پہنے کے لئیے دیے ہیں نا کہ انہیں یہاں رکھنے کے لئیے۔۔۔
اس کو باکس ڈروز میں رکھتے دیکھ کر بولا۔۔
میری بات نظرانداذ کی جائے۔۔یہ مجھے بالکل بھی گوارا نہیں ہے۔۔
وہ غصے میں اس کی جانب بڑھا ،باکس کو تھام کر ان میں سے سونے کے نفیس کنگن نکال کر سختی سے اس کی کلائی تھام کر اس میں پہناتے ہوئے بولا۔۔
سس۔۔۔سختی سے کلائی تھامے جانے پر اس کی سسکی نکلی تھی۔۔
چلو اب نیچے۔۔اور اپنا موڈ ٹھیک رکھنا ۔۔آئندہ شکایت کا موقع نا ملے۔۔
وہ کہتا باہر کی جانب بڑھا جبکہ وہ اپنی کلائی کو سہلانے لگی جہاں اس کی انگلیوں کے نشان واضع تھے۔

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial