دلدار ستمگر

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 7

پلوشہ کو اس گھر میں آئے کافی دن ہو چکے تھے وہ زیادہ تو نہیں مگر تھوڑا بہت سب سے مانوس ہو گئی تھی لیکن دونوں بیگمات کے ساتھ اسکی گفتگو بہتر تھی وہ دونوں بھی اس کو بیٹی کی طرح ہی ٹریٹ کرتی تھیں فیروزہ بیگم کا کہنا تھا کہ انہیں بیٹی کی خواہش تھی اور اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں بیٹی سے نوازا ہے جبکہ ان کی بات سن وہ مسکرا دیا کرتی تھی اسکول کی جاب جاری رکھنے پر صائم اس کو منع کر چکا تھا کہ وہ گھر پر رہ کر یہاں کے لوگوں کو سمجھے ان کے ساتھ گھل مل کر اپنا مقام بنوائے اس کی بات کسی حد تک درست بھی تھی جس پر خاموشی اختیار کر گئی۔
ارے بھابھی آپ تیار نہیں ہوئیں؟
سادہ سے نیلے رنگ کے سوٹ میں ملبوس پلوشہ کو سیڑھیوں پر سے اترتا دیکھ دلنیشن اسے بیچ راستے سے روک گئی۔
کیوں کہیں جانا ہے کیا ؟
اس نے آنکھوں میں حیرت سموئے کچھ خجل ہوتے کہا
نہیں کہیں نہیں جا رہے لیکن آپ برینڈ نیو دلہن ہیں نا تو آپ کو تیار ہونا چاہیے
دل شوخی کے عنصر میں دانت نکالتی کہہ رہی تھی جب کہ خود کو برینڈ نیو کہے جانے پر پلوشہ نے بے اختیار ہنستے اس کی جانب دیکھا تھا اور اٹھ کر اپنے کمرے کی جانب چل دی اور کچھ ہی دیر میں پستہ رنگ کے سوٹ پر ہلکا سا میک اپ کیے نیچے آئی جہاں گھر کے مرد حضرات آپسی گفتگو میں مصروف تھے جبکہ خواتین کیچن میں تھیں گھر میں ایک افراتفری کا سا ماحول بنا ہوا تھا۔
»»»»»»»💯❤️«««««««
دوسرے معاملات سے فری ہوتیں ساحرہ بیگم کیچن میں آئیں تو فریال کو مسلسل کام کرتے دیکھ سر تھام گئیں۔
فریال میری بچی۔۔۔۔۔
بس کر جاؤ تھوڑا آرام کر لو تھک جاو گی
صبح سے روزے کی حالت میں کام کر رہی ہو۔
سیلڈ بنا کر فریج میں رکھتی فریال کو دیکھ کہا ان نے جو صبح سے کیچن میں موجود افطاری کی تیاری کر رہی تھی۔
آج موحد نے پاکستان واپس آنا تھا تبھی صبح سے فریال کسی روبورٹ کی مانند کام کر رہی تھی اسکے چہرے پر ایک الگ طرح کی خوشی تھی شائد یہ خوشی محبوب کو کافی عرصے بعد روبرو پانے کی تھی۔
ارے مما نہیں تھکتی ، آپ کی بیٹی یوں اتنی جلدی ہار نہیں مانوں گی۔
رائتہ بنانے کے لئے سامان ٹائل پر رکھا تھا
بس کرو، جاؤ فریش ہو جاؤ یہ میں کر لیتی ہوں۔
نہیں مما میں کر لوں گی۔آپ خود کو زحمت نہ دیں۔
ان کے ہاتھ سے واپس سامان پکڑا تھا۔
فریال۔۔۔۔انہوں نے اب کے مصنوعی گھوری سے نوازا تھا جسے دیکھ فریال ہنسنے لگی تھی
اچھا مما جا رہی ہوں۔۔۔
ان کے گال پر پیار کیے وہ کمرے میں فریش ہونے جا چکی تھی جبکہ ساحرہ بیگم رائتے کا سامان ٹیبل پر رکھ بنانے لگی تھیں۔
»»»»»»❤️💯««««««
وہ ہیرے سے خوبصورت انداز میں تراشے گئے شیشے کے سامنے کھڑی خود کے عکس کو دیکھ رہی تھی سفید رنگ کی فراک پر گلابی رنگ کی خوبصورت چنری اوڑھے وہ کوئی پری معلوم ہو رہی تھی
مسکراتے ہوئے اس نے ڈوپٹے کو ایک جانب ڈالا تھا اور ڈریسنگ پر رکھے گئے کاجل کو اٹھا کر اپنی آنکھوں کی زینت بنایا جس کے باعث وہ سرمئی آنکھیں مزید دلکش لگنے لگی تھیں۔
پھر اپنے ہونٹوں کو ہلکے گلابی رنگ کے گلوز سے رنگا تھا جس سے چہرے پر ایک نیا نکھار آیا تھا۔
جانچتی نظر خود کے وجود پر ڈالی تھی گزرے ان پانچ سالوں میں آج وہ دل سے تیار ہو رہی تھی کیونکہ موحد جو لوٹ رہا تھا فریال کے چہرے سے مسکراہٹ جدا نہیں ہو رہی تھی وہ ہاتھوں میں چوڑیاں پہن رہی تھی کہ باہر سے آتے شور کی آواز پر وہ بھاگتے ہوئے نیچے گئی تھی یقیناً موحد آ چکا تھا۔
لیکن بیچ سیڑھیوں میں ہی اس کے قدم منجمد ہوئے تھے جب موحد کے کسی اور لڑکی کو کھڑے پایا تھا۔
وہ مسکراہٹ وہ ہنسی وہ سرخیاں جو کچھ دیر پہلے ہی اس کے چہرے پر چھائی ہوئی تھیں سب پل میں غائب ہوئی تھی۔
»»»»»❤️🥲««««««
ساحرہ بیگم نے احتشام کو بیکری سے میٹھے میں کیک اور مٹھائی لینے کے لئے بھیجا تھا کہ دلنیشن بھی ضد کرتی اس کے ساتھ چل دی کہ اسے بھی کچھ ضروری چیزیں لینی ہیں۔
تمہیں سکون نہیں ہے؟
گاڑی کی چابی گھوماتے آنکھیں چھوٹی کیے دل کو دیکھا جو ڈوپٹہ اسکارف کی صورت پہنتی اس کے ہمراہ چل رہی تھی۔
نہیں جب تک تم جیسا وائرس میری زندگی میں موجود ہو سکون کا تو سوال بھی پیدا نہیں ہوتا۔
کندھے اچکاتے کہتی وہ گاڑی میں بیٹھنے لگی تھی کہ احتشام کے سیٹی بجانے پر اس کی جانب متوجہ ہوئی جو مین گیٹ کے سامنے کھڑا اسے ہائے فائو کا اشارہ کر رہا تھا
مفت کا پیٹرول نہیں ہے پیدل جانا ہے۔۔۔
وہیں سے ہانک لگاتے اسے باہر آنے کا اشارہ
کرتا وہ آگے بڑھ گیا جب کہ اس کی بات سن دانت پیستی وہ بھی پیچھے گئی۔
اتنے کنجوس لگتے تو نہیں تم ۔۔۔۔
ابرو اچکاتے اس کو گھورتی ہوئی بولی جب کہ جواباً وہ کندھے اچکا گیا۔
یوں ہی کھٹی میٹھی تکرار میں سفر طے کرتے وہ بیکری تک پہنچے مطلوبہ چیزیں خریدتے واپسی گھر کی راہ لی۔
»»»»»»💝💝««««««
الماری کی صفائی کرتے سعدیہ بیگم کو دھجکا لگا تھا جب گھر کے کاغذات کو وہاں غائب پایا تھا چیزیں ادھر ادھر کیے پوری الماری کا صحیح طرح جائزہ لیا تھا۔
یا اللہ رحم۔۔۔۔
دل پر ہاتھ رکھتے پریشانی سے کہا تھا
لیکن پھر خیال آتے ہی باہر بیٹھے زید صاحب کے پاس گئیں۔
سنیں گھر کے کاغذات دیکھیں ہیں آپ نے؟میں نے الماری میں رکھے تھے مگر ابھی مل نہیں رہے۔
پریشانی کی سی کیفیت میں وہ زید صاحب سے مخاطب ہوئیں جبکہ تفکر کے اثرات ان کے چہرے پر صاف نمایاں تھے
ہاں وہ میں نے لیے تھے دراصل ایک دوست سے بات ہوئی تو ادھار پر کچھ رقم کے لئے اپلائی کیا ہے۔
چارپائی پر بیٹھے زید صاحب نے بالکل نارمل انداز میں جواب دیا تھا جبکہ ان کی بات سن سعدیہ بیگم نے بے اختیار اپنا سر تھاما تھا۔
ادھار یا پھر سود ؟؟
انہوں نے سپاٹ تاثرات کے ساتھ کہا تھا کہ وہ خاموش ہو گئے کہنے کو کچھ بھی نہ تھا۔
یہ کیا کیا آپ نے۔۔۔؟؟
گھر کے کاغذات رکھوا کر کون قرض لیتا ہے وہ بھی ماہ رمضان کے مہینے میں
یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ سب حرام ہے۔
زید کیا ہو گیا ہے آپ کو جانتے ہیں نا سود حرام ہے،پھر بھی آپ۔۔۔۔؟؟؟
اگر کوئی ایک مرتبہ اس دلدل میں پھنس جائے تو چاہ کر بھی نکل نہیں پاتا کیوں پڑھے لکھے ہو کر جاہلوں والے کام کر رہے ہیں۔۔۔۔
سعدیہ بیگم کا غصہ سوا نیزے پر پہنچا تھا۔
تو کیا کرتا؟گھر کی اتنی ضروریات ہیں
بجلی کا بل ، گیس اور پانی کا بل، گھر کا راشن بچوں کی عید کی شاپنگ پھر رشتے داروں میں عید کے موقع پر لینا دینا بھی ہوتا ہے۔
کہتے وہ تکیہ ٹھیک کہے وہیں ہی لیٹ گئے تھے۔
میں مانتی ہوں یہ سب ضروری ہے مگر اس سب کے لئے سود لینے کی کیا ضرورت ہے۔
کیا عید نئے کپڑوں کے بغیر نہیں منائی جا سکتی؟کیا عید دکھاوے کے بغیر نہیں ہوتی؟
حدیث میں نہیں آیا کہ ہر عید پر ہم نئے لباس پہنے گے تو ہی عید ہو گی ورنہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اپنی بارگاہ میں آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
کیا ہو گیا ہے آپ کو زید ۔۔۔۔؟؟
جانتے ہیں عید کا مطلب کیا ہے۔۔؟؟
عید خوشی کا موقع ہوتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ بخشا ہے کہ ہم اب بہن بھائی ایک دوسرے سے پیار و محبت سے مل سکیں وہ رشتے دار جو بہت دور رہتے ہیں ان خاص موقعوں پر ایک دوسروں سے مل سکیں خوشیاں منا سکیں۔
اس میں لوگوں کو چیزوں کا لالچ نہیں ہوتا بلکہ محبتوں کی خواہش ہوتی ہے جو وہ اپنوں سے حاصل کرنا چاہتے ہیں ، سوچیں زرہ اگر ہم سب کو صرف یہ دنیاوی اشیاء دے دیں لیکن ان سے ملیں نہ محبت نہ دیں۔
تو کیا وہ خوش ہو پائیں گے۔۔۔؟؟
نہیں۔۔۔۔بلکہ ایسی نا نہاد چیزوں کا کوئی فائدہ ہی نہیں۔
سعدیہ بس کر دیں آپ دماغ نا خراب کریں یہ سب میں شوق سے نہیں کر رہا ہوں بلکہ گھر کی مجبوریاں میری بچیوں کی خواہشات ان کے ان آنسوں نے مجھے مجبور کیا ہے۔
ایک باپ ہونے کی حیثیت سے میرا دل نہیں چاہتا کہ میں اپنے بچوں کو اچھا پہنے کو دوں انہیں اچھا کھانے کو دوں اور ویسے بھی پلوشہ کی پہلی عید ہے اس لئے کچھ تو دینا بنتا ہے رخصت بھی خالی ہاتھ کیا تھا اسکو۔
آپ کو کس نے منع کیا ہے۔۔۔۔
دیں آپ بچوں کو اچھی چیزیں لیکن اتنی دیں جتنی آپ کی استعداد ہے۔
بچے تو ڈھیروں خواہشات کرتے ہیں جن میں جائز اور نا جائز دونوں شامل ہوتی ہیں تو کیا ہر خواہش کو پورا کر دیں۔۔۔؟
نہیں زید۔۔۔بلکہ ہمارا کام ان کو سمجھانا ہے ”کہتے ہیں چادر دیکھ کر پاوں پھیلانے چاہیے“جتنی اللہ نے ہمیں حیثیت دی ہے ہم اس کے مطابق کریں گے باقی آگے ان کا اپنا نصیب ہے۔
کہتے وہ واپس کمرے میں جا چکی تھیں۔
»»»»»»😔💝««««««
وہ دونوں لڑتے جھگڑتے اندر آ رہے تھے کہ سامنے سب گھر والوں کو ہال میں جمع دیکھ ان کے قدم وہیں تھمے تھے دونوں کو ایک تشویش سی اسے لاحق ہوئی تھی
لیکن موحد پر نظر پڑتے ہی احتشام خوشی سے چہکتا اسکے گلے لگا تھا۔
“ہیلو برو “…
“کیسے ہیں “…؟؟؟
“ویسے کافی زیادہ اسمارٹ ہو گئے ہیں”…؟؟؟
“شوخ لہجے میں کہتا سب کی جانب دیکھنے لگا تھا جن کے چہرے پر سنجیدگی طاری تھی”….
“کیا ہوا آپ سب اتنے خاموش کیوں ہیں”…؟؟؟اور یہ بیوٹی فل لیڈی کون ہیں”..؟؟؟
سب کے چہرے پر چھائی سنجیدگی کو پرکھتے جب اسکی نظریں موحد کے پیچھے کھڑی سحرش سے ٹکرائی تھیں تو وہ حیرانی کے عالم میں گویا ہوا”….
یہ سحرش ہیں تمہاری بھابھی۔۔۔۔
“اسکے کہتے ہی احتشام کو جھٹکا سا لگا تھا اس نے سیڑھیوں پر منجمد کھڑی فریال پر ایک نظر ڈالی جس کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے اور پھر موحد کے پیچھے کھڑی سحرش پر
“ب۔۔بھائی ی۔۔یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں”..؟؟
“آپ۔۔آپکا نکاح تو فریال سے ہوا ہے۔۔۔۔
احتشام نے الجھی ہوئی نظروں سے موحد کی جانب دیکھا تھا لیکن جواباً وہ خاموش رہا۔
“سب اپنے اپنے کمروں میں جائیں اور موحد آپ اپنے مبارک قدم زرہ میرے کمرے میں کے کر آئیں۔۔۔
کرخت آواز میں کہتی ساحرہ بیگم اپنے روم میں میں جا چکی تھیں۔
جبکہ فریال بھی آنسوں کو تھامتے الٹے قدم لیتی واپس جا چکی تھی۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial