دل جان

maya khan

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 3

غزان کی پوسٹنگ دو دن بعد کی تھی لیکن اگلی صبح ہوتے ہی وہ اپنا سامان پیک کرتا بنا دل کو بتائے اپنے ماں سے باپ سے ملتا گھر سے چلا گیا تھا- اس کا ارادہ تھا کہ وہ اج رات کو ہی یہاں سے نکلے گا اس لیے وہ صبح صبح دل کے اٹھنے سے پہلے چلا گیا تھا تاکہ دل نہ جان سکے کہ وہ جا رہا ہے –
اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اب دل سے دوری بنائے رکھے گا – یہ اس کی ہی کوتاہی تھی کہ اس نے خیال ہی نہ کیا اور دل اس کے بارے میں محبت کے جذبات رکھنے لگی – اس نے سوچا کہ ابھی بھی وقت ہے دل سنبھل جائے گی لیکن یہ تو اب خدا ہی جانتا تھا کہ دل نے سنبھلنا تھا یا نہیں –
##################################
رات اپنے کمرے میں ا کر روتے روتے کب دل روز کی انکھ لگی اسے پتہ ہی نہ چلا – صبح جب وہ اٹھی تو پھر سے رات کی غزان کی ساری باتیں اور اس کا لہجہ یاد کر کے اس کی انکھوں میں انسو اگئے تھے –
اپ کو کیوں نہیں یقین غزان ہماری محبت پر ؟؟ ہم نے سچے دل سے اپ کو چاہا ہے – اس عمر سے اپ کو چاہا ہے جب ہمیں محبت کا مطلب بھی نہیں معلوم تھا لیکن اپ نے کل ہماری محبت کو بے وقوفی اور دماغ کا خناس کہہ کر ہمارا دل توڑ دیا –
اب اپ ہم سے معافی مانگنے ائیں گے تو ہم اپ کو اسانی سے معاف نہیں کریں گے – دل روز ہلکی اواز میں خود سے بڑبڑاتی انسوں صاف کرتے اٹھ کر واش روم چلی گئی تھی – اس کا خیال تھا کہ غزاب کو اپنے رویے کا احساس ہوگا تو وہ اس سے معافی مانگنے ائے گا لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ باہر جا کر اسے بہت بڑا جھٹکا ملنے والا ہے –
##################################
کیا جان اتنی جلدی چلے گئے ڈیوٹی پر ؟؟ دل روز نے جب غزان کو گھر میں کہیں نہ دیکھا تو مسرت بیگم کے کمرے میں جاتی ان سے پوچھنے لگی – وہ تو بیٹا صبح صبح ہی چلا گیا تھا اس کی پوسٹنگ ہو گئی ہے کوئٹہ –
کیا اس نے بتایا نہیں تمہیں ؟؟ مسرت بیگم نے حیران ہوتے اس سے پوچھا جب کہ ان کی بات پر دل روز کا دل دھڑکنا بھول گیا تھا – تو کیا وہ اس سے جان چھڑانے کے لیے کوئٹہ چلا گیا تھا ؟؟ کیا وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کے دل اس کے بغیر رہنا نہیں جانتی ؟؟ دل تمہاری انکھوں کو کیا ہوا ہے یہ اتنی لال اور سوجی ہوئی کیوں ہیں ؟؟
مسرت بیگم نے جب اس کی انکھوں پر دھیان دیا تو انہوں نے پوچھا لیکن دل روز بنا ان کی بات کا جواب دیے واپس اپنے کمرے کی طرف بھاگ گئی جبکہ پیچھے مسرت بیگم حیران رہ گئی تھیں اس کے اس طرح جانے پر –
###########*######################
کمرے میں ا کر دل روز نے اپنا موبائل اٹھایا اور غزان کو کال کرنے لگی – وہ بار بار اسے کال کر رہی تھی لیکن اگے سے غزان اس کی کال رسیو نہیں کر رہا تھا – اس کے کال نہ اٹھانے پر دل روز نے تکلیف سے آنکھیں بند کی تھیں –
کہاں وہ پہلی بیل پر ہی اس کی کال ریسیو کرتا تھا اور کہاں اب وہ ریسیو ہی نہیں کر رہا تھا – تقریبا کوئی دسویں کال پر غزان نے اس کی کال رسیو کی تھی – کیا بدتمیزی ہے دل روز اپ کو پتہ نہیں جب کوئی اپ کی کال ریسیو نہ کرے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے ضروری کام ہے یا وہ بات نہیں کرنا چاہتا –
غزان نے کال ریسیو کرتے ہی غصے سے کہا جب کہ دل روز جو پہلے ہی رو رہی تھی اس کہ غصہ کرنے پر اب باقاعدہ وہ ہچکیوں سے رونے لگی تھی – اس کی ہچکیاں سن غزان دوسری جانب بے چین ہوا تھا لیکن اسے خود پر کنٹرول کرنا تھا کیونکہ اس کی اسی کیئر اور محبت نے دل روز کو اتنا اگے بڑھنے پر مجبور کیا تھا – جان مت جائیں نا ! اپ جانتے ہیں ہمیں اپ کے بغیر رہنا نہیں اتا –
پلیز واپس ا جائیں ! دل روز نے روتے ہوئے کہا جب کہ غزان کا دل اس کے رونے پر بے حد بے چین ہوا تھا – اگر نہیں اتا میرے بغیر رہنا تو رہنا سیکھو میں نے ساری زندگی تمہارے ساتھ نہیں رہنا – میری بھی اپنی زندگی ہے جو تمہارے لیے برباد نہیں کرسکتا – اب کیا تمہاری خاطر اپنی نوکری بھی چھوڑ دوں ؟؟
غزان نے اپنے دل کو لگام ڈالتے پہلے جیسے ہی سخت لہجے میں دل روز سے کہا – ہم نے کب کہا کہ اپ نوکری چھوڑ دیں ہم بس یہ کہہ رہے ہیں ہمیں اپ کے بغیر رہنا نہیں اتا – جان ایسے مت کریں نہ اپنی دل کے ساتھ کیوں ہماری سانسیں بند کرنے پر تلے ہوئے ہیں – دل روز اس کے سامنے منت کرتی بولی – دل روز میرا دماغ مت خراب کرو بچی نہیں رہی اب تم کہ تمہیں اب میری ضرورت ہے بڑی ہو گئی ہو تم –
غزان نے اس کے ضد کرنے پر کہا – پر اپ تو کہتے تھے ہم ہمیشہ اپ کے لیے بچی ہی رہیں گے – ہماری عادتیں خود بگاڑ کر اب اپ ہمیں یوں تنگ تو مت کریں – ہم اپ سے کہہ رہے ہیں جان واپس ا جائیں ورنہ ہم خود کو ختم کر لیں گے –
دل روز نے اسے دھمکی دیتے کہا تو دوسری جانب غزان کو اور زیادہ تپ چڑھی تھی – بس بہت ہو گیا دل روز میں کب سے تمہیں سمجھا رہا ہوں مگر تمہاری وہی سوئی اٹکی ہوئی ہے – جو مرضی کرو میری بلا سے –
غزان غصے سے اسے ڈانٹتا کال کاٹ گیا تھا جبکہ دل روز نے بے یقینی بھری نظروں سے موبائل کو دیکھا تھا – اپ کو ہم سے محبت نہیں ہے جان تو پھر دل روز کو اپنی زندگی سے محبت نہیں ہے – اگر اپ ہماری زندگی میں نہیں آنا چاہتے تو ہمیں اس زندگی کی بھی ضرورت نہیں ہے –
دل روز خود سے بڑبڑاتی بھاگ کر کچن میں گئی تھی اور وہاں سے چھری اٹھا کر واپس کمرے میں ائی تھی – ہم اپ کو دکھائیں گے کہ دل روز جھوٹ نہیں بولتی – اگر اس نے کہا ہے وہ اپ کے بغیر مر جائے گی تو وہ اپ کو مر کے دکھائے گی –
وہ اپنے کمرے میں لگی غزان کی تصویر کو دیکھتے بولی اور پھر اگلے ہی لمحے پوری شدت سے اس نے اپنے نبض پر چھری چلا لی تھی – ہم سچ میں اپ سے محبت کرتے ہیں غزان ، سچ میں اپ سے بہت محبت کرتے ہیں – وہ بے ہوشی کی حالت میں جاتی نیم غنودگی میں بھی غزان کو اپنی محبت کا یقین دلا رہی تھی-
##################################
غزان اپنے ساتھ والے افیسرز جنہوں نے اس کے ساتھ کوئٹہ جانا تھا ان کے ساتھ بیٹھا کچھ ڈیٹیل ڈسکس کر رہا تھا کہ تبھی اسے مسرت بیگم کی کال انے لگی – سائیڈ پر جاتے اس نے کار رسیو کی تو اگے سے مسرت بیگم کی روتی ہوئی پریشان اواز سنائی دی – غزان کہاں ہو تم ؟؟ جلدی واپس اؤ گھر –
مسرت بیگم کے روتے ہوئے کہنے پر غزان پریشان ہوا تھا – امی خیریت ؟ کیا ہوا ہے اپ اتنی پریشان کیوں لگ رہی ہیں ؟؟ اور رو کیوں رہی ہیں ؟؟ اس نے پریشانی سے پوچھا – غزان جلدی گھر اؤ دل روز نے خودکشی کی کوشش کی ہے – مسرت بیگم کی بات سن غزان کہ ہاتھ سے فون گرتے گرتے بچا تھا –
دل ! اس کے منہ سے بے ساختہ دل کا نام نکلا – اس کا دماغ بالکل سن ہو چکا تھا بس ایک ہی فقرہ اس کے کانوں میں بار بار گونج رہا تھا کہ دل روز نے خودکشی کی کوشش کی ہے – اسے تھوڑی دیر پہلے دل روز سے ہوئی بات یاد ائی جس میں دل روز نے کہا تھا کہ اگر وہ نہ ایا تو وہ خود کو ختم کر لے گی –
ہوش کی دنیا میں اتے وہ بنا کسی کو کچھ بتائے بھاگتے ہوئے اپنی گاڑی کی جانب گیا تھا – اس کے دل کی ہارٹ بیٹ بہت تیز تھی – اس کو بس دل کی فکر ستائے جا رہی تھی اور لبوں پر ایک ہی دعا تھا کہ دل روز کو کچھ نہ ہو –
##################################
فون کر کے بابا سے اس نے ہاسپٹل کا نام پوچھ لیا تھا جہاں وہ دل روز کو لے کر گئے تھے اور وہ سیدھا اسی ہاسپٹل میں ہی پہنچا تھا – اس نے اج زندگی میں پہلی بار رش ڈرائیونگ کی تھی – کیسی ہے دل ؟؟
غزان نے وہاں پہنچتے ہی فریاد صاحب سے پوچھا – ابھی تو ڈاکٹر نے کچھ نہیں بتایا کہہ رہے تھے کہ اس کی نبز بری طرح سے کٹی ہے – انہوں نے پٹی کر دی ہے پر کہہ رہے ہیں اگر رات تک ہوش نہ ایا تو وہ نہیں بچا سکیں گے دل کو – بس دعا کرو تم کہ دل روز کو کچھ نہ ہو – فریاد صاحب نے اسے کہا تو غزان کو اور فکر ہوئی تھی دل کی جبکہ اسے کچھ ہو نہ جائے یہ خوف الگ تھا –
اس نے سائیڈ پر دیکھا تو اپنے ایوب چچا کی حالت دیکھ فورا ان کے پاس گیا تھا جو بیٹی کی پریشانی میں بالکل ہی نڈھال ہوئے کھڑے تھے – چاچو اپ فکر نہ کریں انشاءاللہ دل بالکل ٹھیک ہو جائے گی – اس نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے انہیں تسلی دیتے کہا – میں اپنی بیٹی کو نہیں کھونا چاہتا غزان اس کی ماں کی جدائی میں نے بڑی مشکل سے برداشت کی ہے –
یہ اخری نشانی ہے اس کی ماں کی میرے پاس اور میں اسے نہیں کھونا چاہتا – تم جاؤ نا تم اسے کہو کہ ہوش کرے وہ تمہاری ہر بات مانتی ہے تم کہو تو سہی اسے – اسے کہو اس کے بابا بہت پریشان ہیں انہیں مت تنگ کرے اس طرح سے – ایوب ملک غزان کے گلے لگتے روتے ہوئے بولے تو غزان کی انکھوں میں بھی انسو ا گئے تھے ایک باپ کی بیٹی کے لیے تڑپ دیکھتے ہوئے –
آپ فکر نہ کریں وہ ٹھیک ہو جائے گی بالکل – غزان نے ایوب ملک کو دلاسہ دیتے کہا – تمہیں پتہ ہے کہ کیا وجہ تھی اس کے اتنا بڑا قدم اٹھانے کی ؟؟ وہ تو تم سے ہر بات شیئر کرتی ہے کوئی تو بات بتائی ہوگی اس نے تمہیں ؟؟
ایوب ملک پیچھے ہوتے خود کو نارمل کرتے اس سے پوچھنے لگے جب کہ غزان کو سمجھ نہ ایا کہ اب وہ انہیں کیا جواب دے – دراصل چاچو میں نے اسے اپنی پوسٹنگ کا نہیں بتایا تھا اور پھر صبح اس سے بنا ملے چلا گیا تھا اس وجہ سے وہ مجھ سے ناراض تھی –
اس نے جب مجھے کال کی تو کچھ کام کی ٹینشن کی وجہ سے میں نے اسے ڈانٹ دیا بس یہی وجہ تھی اس کے اتنے شدید ری ایکشن کی – غزان نے انہیں ادھا سچ بتایا جب کہ یہ سن کے غزان نے دل روز کو ڈانٹا ہے فریاد اور ایوب ملک دونوں حیران رہ گئے تھے – تم نے اسے ڈانٹا ہے اور صبح بنا ملے اسے چلے گئے ؟؟
ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟؟ تم تو نارمل روٹین میں بھی اس سے ملے بغیر کہیں نہیں جاتے تو اب اتنے عرصے کے لیے جب کہیں جا رہے ہو تو پھر کیسے ہو سکتا ہے تم اس سے نہ ملو ؟؟ فریاد ملک نے حیرت سے اس سے پوچھا – دراصل میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے جانے کا سن وہ روئے اسی لیے میں نے اسے نہیں بتایا اور بنا ملے گھر سے نکل گیا – غزان نے شرمندہ ہوتے کہا –
بہت ہی بری حرکت تھی غزان یہ – پہلے اس بچی کو ایک عادت ڈال کر اچانک سے تم یہ حرکت کرو گے تو وہ اسی طرح سے ہی ری ایکٹ کرے گی نا – اگر اسے کچھ ہوا تو میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گا – فریاد ملک اس پر غصہ کرتے ہوئے بولے جبکہ غزان نے شرمندگی سے سر ہی نہیں اٹھایا تھا –
##################################
کال ائی ہاسپٹل سے بھائی صاحب لوگوں کی ؟؟ کیا کہہ رہے ہیں ؟؟ دل روز کو ہوش ایا یا نہیں ؟؟ کیسی حالت ہے اس کی ؟؟ ہاجرہ بیگم مسرت بیگم کے پاس اتی پوچھنے لگیں جبکہ مسرت بیگم جائے نماز پر بیٹھیں دل روز کے لیے اپنے اللہ سے دعا کر رہی تھیں – نہیں ابھی تو کوئی بھی اطلاع نہیں ائی ان کی –
تھوڑی دیر پہلے کال ائی کی تھی تو وہ بتا رہے تھے ڈاکٹر ابھی کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ اج رات تک ہوش میں نہ ائی تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے – مسرت بیگم نے رونے کے سبب ہوئی بھاری اواز میں انہیں بتایا جب کہ ہاجرہ بیگم کو اندر ہی اندر ایک کمینگی بھری خوشی ہوئی تھی –
وہ تو بس اوپر اوپر سے پریشانی دکھاتی پوچھنے ائی تھیں ورنہ انہیں اور صبا کو ذرا بھی دکھ نہیں تھا دل روز کے خودکشی کی کوشش کرنے پر بلکہ وہ دونوں ماں بیٹی تو دعائیں مانگ رہی تھیں کہ اچھا ہی ہو کہ وہ مر ہی جائے –
مسرت بیگم کے پاس سے ہو کر وہ صبا کے کمرے میں گئی تھیں جو موبائل پر گیم کھیلنے میں مگن تھی – کیا بتایا ہے تائی امی نے ؟؟ ابھی تک زندہ ہے یا پھر ہو گئی اللہ کو پیاری ؟؟ صبا نے گیم کھیلتے ہوئے مگن انداز میں ایسے پوچھا جیسے وہ اپنی کزن کی موت کے بارے میں بات نہ کر رہی ہو بلکہ کسی معمولی سی چیز کے بارے میں بات کر رہی ہو – ابھی تک تو کوئی پتہ نہیں –
ابھی تو وہ نہ مروں میں ہے نہ زندہ میں ہے – مجھے بتا رہی تھیں بھابھی کہ ڈاکٹر کہہ رہے ہیں اگر اسے رات تک ہوش نہ ایا تو یہ اس کے لیے خطرناک ہے – بس دعا کرو نہ ہی ائے اسے ہوش مری ہوئی ہی واپس ائے جان چھوٹے گی سکون ائے گا ہمیں – ہاجرہ بیگم بیٹی کے پاس بیٹھتیں نحوست سے بولیں جب کہ ان کی بات پر صبا نے بلند اواز امین کہا تھا – کیا ہوا کس کے مرنے کی دعائیں کی جا رہی ہیں ؟؟
دانیال جو صبا کے کمرے میں ابھی ایا تھا اس نے حیرت سے پوچھا – ایک ہی تو ہے جس کے مرنے کی دعائیں ہم دن رات کرتے ہیں اور وہ ہے دل روز – صبا نے منہ بگاڑتے ہوئے اسے جواب دیا – کیوں کیا ہوا دل روز کو ؟؟ دانیال کیونکہ گھر زیادہ ٹکتا نہیں تھا اس لیے اسے پتہ نہیں تھا دل روزکی خودکشی کی کوشش کا کیونکہ ابھی تو وہ واپس گھر ایا تھا کل دوپہر کا گیا ہوا –
خود کشی کی کوشش کی ہے اس نے نہ جانے کون سی اس کو ایسی پریشانی یا دکھ لگا تھا کہ جس کے تکلیف برداشت نہ کرتے اس نے خود کشی کی کوشش کی – خیر ہمیں کیا اچھا ہی ہے مر جائے ہماری جان چھوٹے گی – صبا نے اسے دل روز کی خودکشی کا بتاتے اخر میں شکر کیا تھا جبکہ دانیال تو حیران ہی رہ گیا تھا اس کی بات سن کر –
کیا کسی کو نہیں پتہ کہ اس نے کیوں کوشش کی خودکشی کی ؟؟ دانیال نے پوچھا تو صبا اور ہاجرہ بیگم نے کندھے اچکا دیے جیسے کہنا چاہتی ہوں ہمیں کیا پتا – خود کشی ہی کرنی تھی تو مرنے سے پہلے میرا ہی بھلا کرنے کا سوچ لیتی تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی کم سے کم دل تو بھرتا تم سے –
دانیال ہلکی اواز میں بولتا خیال میں دل روز سے مخاطب تھا – کیا کہا تم نے ؟؟ ہاجرہ بیگم اور صبا کو محض اس کے ہلتے ہونٹ نظر ائے تو ہاجرہ بیگم نے اس سے پوچھا جس پر وہ کچھ نہیں کہتا کمرے سے باہر نکل گیا –
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial