قسط 18
وہ کب سے باہر کھڑا فون کر رہا تھا وہ روح کو فون پر پہلے ہی اپنے آنے کی خبر دے چکا تھا
لیکن وہ ابھی تک تیار نہیں تھی۔اور یارم کو انتظار کرنے کی عادت نہ تھی وہ تیزی سے بھاگتی ہوئی بلڈنگ سے نیچے آئی اور آکر اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی
روح یہ کیا طریقہ ہے۔۔۔؟میں کب سے تمہارا یہاں کھڑے انتظار کر رہا ہوں اور تم پر آرام سے تیار ہو رہی ہو۔
میں تیار ہو رہی تھی اب تیار ہونے میں وقت تو لگ ہی جاتا ہے روح نے منہ بنا کر اس کی ڈانٹ سنی ۔
بالکل بھی نہیں روح تمہیں وقت کی قدر نہیں ہے تمہیں وقت کی قدر کرنی چاہیے تمہیں پتا ہے اس تھوڑی دیر میں کتنے کام نپٹا سکتا تھا ۔اور تم اتنے وقت سے اوپر کیا رہی تھی میں تمہیں وہاں سے فون کرکے بتا چکا تھا کہ میں گھر آ رہا ہوں ۔اور تم کون ساوہ فیشن ایبل لڑکیوں کی طرح میک اپ کرتی ہو ۔پھر تمہیں اتنا وقت کیوں لگا یارم ایک ایک سیکنڈ کا حساب مانگ رہا تھا ۔
آپ نے دیکھا نہیں لیکن میں نے میک اپ کیا ہے روح منہ بنا کر بولی ۔
ہاں بالکل مجھے نظر آ رہا ہے تمہاری آنکھوں میں کاجل ہے اور لبوں پر لائٹ پنک کلر کی لپسٹک ہے ۔لیکن محترمہ اسے میک اپ کوئی نہیں کہتا ۔
کیا مطلب کیوں نہیں کہتا میں نے اتنی محنت سے لگایا ہے اب میں ماریہ آپی کی طرح پروفیشنل تو نہیں ہوں نا ۔
آپ کو پتا ہے میری آپی اتنا اچھا میک اپ کرتی ہیں انہوں نے پورا کورس کیا ہے ۔ پورا بندہ بدل دیتی ہیں روح نے خوشی سے چہکتے ہوئے بتایا ۔آج سے زیادہ اسے کبھی ماریا کے اس کورس کی خوشی نہ ہوئی تھی
او پلیز یار میں تمہارا ماریہ نامہ نہیں سننا چاہتا ہوں تم نے مجھے اتنا انتظار کروایا اس کی تمہیں سزا ملے گی ۔یارم سیریس انداز میں بولا
سزا آپ مجھے سزا دیں گے روح کو صدمہ ہوا ۔
اور نہیں تو سزا تو تمہیں ضرور ملے گی تاکہ آئندہ تم یہ غلطی بالکل نہ کرو ۔یارم نے جھک کر اس کے لبوں پر اپنے ہونٹ رکھے ۔ روح کا چہرہ پل میں سرخی چھلکنے لگا ۔
ہم گاڑی میں ہیں روح نے یاددلانا ضروری سمجھا۔
ہاں اسی لیے اتنی کم سزا دی ہے ۔اگر گھر میں ہوتے تو سوچو تمہارا کیا حال ہوتا ۔
آپ بالکل بھی اچھے نہیں ہیں ۔ اس کی بات سن کر روح نے منہ بنا کر کہا جب کہ نظریں ملانا اور مشکل ہو چکا تھا۔
ہاں میں بالکل بھی اچھا نہیں ہوں اور گھر واپس آنے کے بعد مجھ سے اچھا ہونے کی امید بھی مت کرنا ۔اس نے تہِ دل سے اس کا لگایا الزام قبول کیا۔
°°°°°°°°
وہ اسے پہلے شاپنگ مال لے کے آیا اور اس کے لیے اس کی جسمانیت کے حساب سے کپڑے لینے لگا۔
ارے میرے پاس اتنے سارے کپڑے ہیں اور کپڑوں کی ضرورت نہیں ہے آپ کیوں بیکار میں اپنے پیسے برباد کر رہے ہیں ۔روح کو بےکار میں اتنا کچھ خریدنا بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔
بےبی تم پہ خرچ کرنے سے میرے پیسے برباد نہیں ہوتے تمہارے لئے تو کماتا ہوں ۔میرا سب کچھ تمہارا ہے ۔اس نے اس کے گال پر چٹکی کاٹتے ہوئے کہا ۔اورپھر شاپنگ میں مصروف ہو گیا اس نے سب کچھ اپنی پسند کالیا۔
اس بیگ کا میں کیا کروں گی ۔میں نہیں اٹھاتی یہ پرس وغیرہ ۔
مت اٹھاؤ لیکن پاس ہونا چاہیے ۔ اسے عورتوں کی شاپنگ کا زیادہ تجربہ نہ تھا اس کے ہاتھ میں جوآ رہا تھا وہ خریدے جا رہا تھا ۔
میں اسے کہیں رکھ کر بھول جاؤں گی روح نے اپنا مذاق اڑایا ۔
ہاہاہا یہ بھی اچھی بات ہے تم ایسا کرو تم مجھے اپنا گارڈ رکھ لو تم جہاں جاؤ گی میں اسے اٹھا کر پیچھے پیچھے آوں گا ۔
یارم آپ کو کیا ہوگیا ہے آپ پہلے تو ایسے نہیں تھے یارم کی اس طرح کی باتیں روح کو کنفیوز کر رہی تھی۔
دیوانہ ہو گیا ہوں تمہارا۔ تمہارا سایہ بن کے رہنا چاہتا ہوں ۔ اف یہ شخص اظہار کے معاملے میں کتنا امیر تھا بات بات پر اپنے دل کی بات اس سے کہتا تھا ۔
روح اگر تم نے ناخن کھانے نہ چھوڑے تو میں تمہارا کھانا پینا بند کردوں گا یارم اس سے جب بھی کوئی ذومعنی بات کرتا ہے وہ اپنے ناخن کھانا شروع کر دیتی جبکہ یارم کو اس کی عادت سے چڑ ہونے لگی تھی۔
میں نہیں کھاتی یہ تو خود ہی منہ میں آجاتے ہیں وہ معصومیت سے بولی
ہاں بالکل تمہارے ناخنوں کی تو ٹانگیں ہیں جو اپنے آپ چل کے تمہارے منہ تک آجاتے ہیں ۔آج کے بعد میں نے تمہارے ہاتھ تمہارے منہ میں دیکھیں ناتو تمہارے ہاتھ کاٹ دوں گا ۔ وہ دھمکی دیتا اس کا ہاتھ پکڑ کر آگے چل دیا ۔
آپ میرے ہاتھ کاٹ دینگے ۔روح آنکھیں ٹپٹپاتی پوچھنے لگی۔یارم نےگھور کر دیکھا
مطلب اگر آپ میرے ہاتھ کاٹ دینگے تومیں کھاؤں گی کیسے کام کیسے کروں گی کھانا کیسے بناؤں گی ۔
میں ہوں نہ اپنی بےبی کے سارے کام اپنے ہاتھ سے کروں گا ۔اگر آپ کو مزید اعتراض نہ ہو تو ہم لنچ کر لیں ۔ یارم پھر سے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چلنے لگا
ہاں چلیں ویسے بھی آپ کی جارحانہ باتیں سن سن کر میرے پیٹ کے چوہے بھی خودکشی کر لیں گے ۔
اور اگر میں سچ میں ایسا جارحانہ نکلا تو یارم نے ایک دم سیریس ہوا۔
تو میں بھاگ جاؤں گی روح ہنس کر بولی
بھاگ کر دکھانا جان نہ نکال دی تو کہنا ہاتھ کی گرفت سخت ہوچکی تھی ۔لیکن وہ کچھ نہیں بولی بس اس کے ساتھ چلتی رہی شاید یارم کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ وہ اس سے دور جانے کی بات کرے
°°°°°°°°°
دونوں نے ہوٹل میں لنچ کیا یارم نے اس کی پسند ڈش مگوائی۔وہ آرام سے کھانا کھا رہا تھا اس کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا تھااسے مکمل نظرانداز کر چکا تھا۔
یارم آپ سے ناراض ہیں۔ روح جو کب سے نوٹ کررہی تھی کہ وہ اس سے بات نہیں کر رہا پوچھنے لگی ۔
ہاں ۔وہ مختصر سا جواب دے کر کھانا کھانے میں مصروف ہوگیا ۔
سوری یارم میں آئندہ ایسی بات نہیں کروں گی آپ پلیز مجھ سے ناراض ہوں۔ روح نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا۔
ٹھیک ہے مجھے اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاو۔یارم نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالتے ہوئے کہا ۔
روح نے ایک نظر پورے ہوٹل میں ڈالیں جو لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔
یارم یہاں سب کے سامنے وہ آنکھیں نکال کر اسے دیکھنے لگی ۔
کیوں ۔بیوی ہو میری ۔سب کے سامنے کھلانے میں کیا پروبلم ہے ۔۔!!
آپ گھر چلیں میں آپ کو اپنے ہاتھوں سے کھلاؤں گی روح نے ہار مانتے ہوئے کہا۔
یہاں کیوں نہیں ۔اگر مجھے راضی کرنا چاہتی ہو تو یہی سب کے سامنے مجھے اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلاؤ ۔۔۔،
یارم پلیز ایسےمت کریں روح نے منت کرتے ہوئے کہا ۔
ٹھیک ہے تو مجھے ناراض ہی رہنے دو ۔یارم نے ناراضگی سے چہرا پھیرا ۔جبکہ ڈمپل صاف شرارت کی گواہی دے رہا تھا ۔
لیکن روح کو ہوش ہی کہاں تھا ڈمپل کا وہ تو بس اس کی ناراضگی کا سوچ کر پریشان ہو رہی تھی
تھوڑی دیر کے بعد آخر اس نے ہار مان لی اور اپنے ہاتھ سے نوالہ بنا کر اس کی طرف کیا ۔جو یارم نے مسکراتے ہوئے کھایا ۔
لیکن اس کی شکل دیکھ کر اسے مزید شرارت سوجنے لگی۔
بے بی کیا کر رہی ہو یار لوگ دیکھ رہے ہیں وہ شرارت سے بولا ۔
روح نے گھور کر اس کی طرف دیکھا وہ اسی کی بات مان رہی تھی اور اب وہ مزید نخرے دکھا رہا تھا ۔
آپ بالکل بھی اچھے نہیں ہیں ۔ روح نے منہ بنا کر کہا تو یارم کاقہقہ بلند ہوا روح کے سامنے پہلی بار یارم اتنا کھل کر ہنسا تھا ۔
مگر تم بہت اچھی ہو ۔اس نے پیار سے اس کا گال چھوا ۔
آپ کے ڈمپلز بھی بالکل پیارے نہیں ہیں اور آپ مسکراتے ہوئے بالکل اچھے نہیں لگتے ۔روح نے مزید منہ بنا کر کہا ۔
اوئے میرے بارے میں جو بولنا ہے بول لو لیکن میرے ڈمپلز کے بارے میں کچھ مت بولنا ۔میری بیوی مرتی ہے ان پر۔ یارم نے آنکھ دباتے ہوئے کہا ۔
آپ کی بیوی بھی بری ہے آپ بھی برے ہیں آپ کے ڈمپلز بھی بُرے ہیں اور آپ ہستے ہوئے اچھے نہیں لگتے ۔روح کو ضرورت سے زیادہ ہی غصہ آ گیا تھا۔لیکن اس طرح سے غصہ نکالتی ہو یارم کو بہت کیوٹ لگ رہی تھی ۔
وہ اس کی معصوم باتیں سن کر ہنس رہا تھا جبکہ دور کوئی تھا ۔ جو انکی اس ہنستی کھیلتی زندگی کو دیکھ کر خوش نہیں تھا ۔
آنے والا وقت ان کے لئے بہت کچھ لا رہا تھا ۔
جس کے لیے یارم تیارتھا لیکن روح نہیں۔