روح یارم

Areej shah

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 25

یارم کا ارادہ ابھی وہیں رکنے کا تھا لیکن روح نے برف کی وجہ سے جلدی واپس چلنے کو کہا ۔یارم کا کہنا تھا کہ وہ ڈنر کرکے جائیں گے ۔ لیکن روح نے کہا کہ وہ ڈنربھی روم میں کریں گے کیونکہ اسے بہت سردی لگ رہی تھی ۔آخر یارم کو روح کی ہی بات ماننی پڑی۔
وہ اسے روم میں چلنے کا کہہ کر کھانا آرڈر کرنے چلا گیا
Sjáðu hversu falleg og heit þessi stelpa er
(اس لڑکی کو دیکھو کتنی خوبصورت اور ہاٹ ہے)
Já maður, þetta er of heitt
(ہاں یار یہ تو بہت ہی زیادہ ہاٹ ہے )۔
روح اپنے کمرے کی طرف جا رہی تھی جب پاس کھڑے لڑکوں نے اس کی طرف دیکھ کر کومنٹس پاس کیے۔روح تو ان کی زبان سمجھی ہی نہیں اور نہ ہی اس نے ان لڑکوں کو اپنی طرف متوجہ دیکھا ۔وہ تو ان کے پاس سے گزر کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔
جبکہ یارم یہ سب کچھ سن چکا تھا۔غصے سے اس کے ماتھے کی رگیں تک باہر ابھر رہی تھی ۔کوئی اس کی بیوی پر اس طرح سےکمنٹ پاس کرے وہ کیسے برداشت کرسکتا تھا ۔
وہ تو کسی دوسرے کی ماں بہن کی ذات پر اس طرح سے بات نہیں کرنے دیتا تھا یہاں تو اس کی بیوی کے بارے میں بات ہو رہی تھی ۔
وہ خاموشی سے کھانا آرڈر کرکے وہاں سے نکل کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگا ۔جب مڑ کر ایک دفعہ ان دو لڑکوں کو دیکھا ۔جواب کسی اور لڑکی کو دیکھ کر اس طرح سے کمنٹ پاس کر رہے تھے
°°°°°°°°°
اس نے کمرے میں قدم رکھا توروح اس کا کرتا پہن کر جو کہ زمین پر لٹک رہا تھا نماز ادا کر رہی تھی اس نے مسکرا کر اسے دیکھا ۔اس کے کرتے میں وہ ناصرف بہت پیاری لگ رہی تھی ۔ بلکہ یارم تو یہ سوچ کر خوش ہو رہا تھا کہ کتنے حق سے وہ اس کی چیزیں استعمال کر رہی ہے ۔
وہ بیڈ پر بیٹھ کر اس کے نماز سے فارغ ہونے کا انتظار کرنے لگا تبھی ویٹر کھانا لے کر آگیا ۔یارم نے دروازے سے ہی اس کے ہاتھ سے کھانے والی ٹرالی کو خود پکڑ کر اندر گھسیٹ لیا ۔
پھر کھانا ٹیبل پر لگا کر اس کا انتظار کرنے لگا جوکہ اب دعا مانگ رہی تھی ۔
میں یہ کپڑے چینج کرکے آتی ہوں۔وہ نماز سے فارغ ہوکر واش روم جانے لگی ۔
ارے کیوں جا رہی ہو اتنی پیاری تو لگ رہی ہوان میں کیوں چینج کرنا چاہتی ہویہاں آؤ بیٹھو اور کھانا کھاؤ ۔
کہاں پیاری لگ رہی ہوں مجھے تو لگتا ہے میں ان میں گم ہو جاؤں گی روح نے منہ بنا کر کہا ۔ڈونٹ وری میں ڈھونڈ نکالوں گا ۔ یارم نے ہنستے ہوئے کہا تو وہ اس کے قریب آ کر بیٹھ گئی۔
آپ کتنے جھوٹے ہیں نہ آپ کہتے ہیں آپ مجھ سے اتنا پیار کرتے ہیں اور میں آپ سے ایک چیز مانگتی ہوں وہ آپ مجھے دیتے ہی نہیں روح روٹھے انداز میں بولی۔
ارے میری جان میں تو انتظار میں بیٹھا رہتا ہوں کہ تم کب مجھ سے کچھ مانگو گی بتاؤ تمہیں کیا چاہیے ۔یارم پوری طرح اس کی طرف متوجہ تھا ۔
جب روح نے اپنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی اسکے ڈمپل پر رکھی یہ مجھے یہ چاہیے۔
ارے میرا بےبی یہ تو ہیں ہی تمہارے تم جب چاہے لے لو بلکہ میں ایسا کرتاہوں اس گال پے ایک ٹیٹو بنوا لیتا ہوں جس پہ لکھا ہو روحِ یارم کی پراپرٹی ۔تاکہ یہ تم سے کوئی بھی نہ چھین پائے ۔اس نےمکمل ڈمپلز کی نمائش کرتے اپنے لب اس کے گال پر رکھے ۔
یارم آنکھیں بند کریں ۔روح نے شرماتے ہوئے کہا
کیوں۔۔۔۔؟یارم کا بس چلتا تو وہ کبھی اس کا شرمایا شرمایا سا یہ روپ اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دیتا ۔
کریں نا پلیز۔روح ضدی سے انداز میں بولی۔
اوکے یارم نے بس اتنا کہہ کر اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔
نو چیٹنگ ۔۔۔” روح نے پھر سے کہا
آئی نیور چیٹ روح ۔۔۔یارم آنکھیں بند کئے ہوئے بولا ۔
روح نے یقین کرکے اس کی آنکھیں بند ہیں اس کے چہرے کے قریب آئی۔اور اپنے ہونٹوں کو بالکل اس کے لبوں کے قریب لے گئی ۔مگر ہمت نہ کر پائی اس لیے پیچھے ہوگئی ۔ پھر حوصلہ پیدا کیا اور پھر اس کے قریب گئی ۔
رہنے دو روح تم سے نہیں ہوگا یارم آخر بول پڑا
ہہہیو ہو گا نہ۔۔” روح کانفیڈینس سے بولی مگر لڑکھڑا گئی ۔
اااااااوکے دین۔۔۔۔۔ وہ اسی کے انداز میں کہتا مزید اس کے قریب ہوا ۔روح نے ایک بار پھر سے اپنی تمام تر ہمت جمع کی اور اس کے قریب گئی ۔
اور پھر ہمت ہار کے اس کے گال پر اپنے لب رکھ دئیے ۔
بس ہوگیا کہا تھا نا تم سے نہیں ہوگا یارم جی بھر کے بدمزا ہوا ۔
ہاں مجھ سے نہیں ہوتا ۔اور آپ بالکل بھی اچھے نہیں ہیں مجھ سے بات مت کیجئے گا ۔ روح اپنی شرمندگی چھپاتے ہوئے اٹھ کر بیڈ پر گئی اور سر سے پیر تک کمبل تان کےلیٹ گئی ۔جبکہ اسکا پیارا ساروپ یارم کو اندر تک سرشار کر گیا تھا ۔
°°°°°°°°°°
رات کے تقریبا ایک بجے کا وقت تھا یارم ابھی تک جاگ رہا تھا جبکہ اس کے پاس لیٹی روح مکمل خوابوں کی دنیا میں تھی ۔وہ آرام سے اس کے قریب سے اٹھا ۔اور اپنے بیگ کی طرف گیا ۔ایک مٹھی میں بیگ سے کوئی چیز نکالی اور اسے مٹھی میں دبا کر کمرے سے باہر نکل گیا ۔
وہ آہستہ آہستہ چلتا پورے ہوٹل کو دیکھ رہا تھا ۔جہاں اس وقت رسیپشن پر ایک لڑکی بیٹھی تھی ۔ اس لڑکی کی آنکھیں بند تھی ویسے بھی یارم اس لڑکی کی نظروں میں آئے بغیر وہاں سے نکلنا چاہتا تھا ۔
اس نے اپنے آپ کو ہوڈ سے کور کیا تاکہ کوئی اسے پہچان نہ پائے۔یارم اتنی خاموشی سے نکلا کہ اپنی آہٹ تک اس لڑکی کو محسوس نہ ہونے دی۔باہر ابھی تک برف باری ہو رہی تھی یارم آہستہ سے چلتا سویمنگ پول تک آیاجو کہ برف سے ڈھکا ہوا تھا ۔
اتنی سردی میں بھی یہاں پر لوگ نشے میں دھت موسم انجوائے کر رہے تھے ۔اس ملک میں شراب پینا غلط نہ سمجھا جاتا تھا یہاں ہر کوئی شراب کا عادی تھا ۔وہ آہستہ سے ان آدمیوں کے قریب آیا ۔اور ان کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کر کہنے لگا
Einhver þarna úti hringir í þig
(وہاں پے باہر تمہیں کوئی بلا رہا ہے )
وہ آدمی ایک نظر دروازے کی طرف دیکھتے اور پھر اس کی طرف اسمائل پاس کرکے باہر کی طرف نکل گئے یارم کچھ دیر ان لڑکوں کے ساتھ رہا جو ڈانس اور نشے میں مکمل ہوش و حواس سے بیگانہ تھے ۔
پھر آہستہ آہستہ غیر محسوس انداز میں وہاں سے نکل کر ان لڑکوں کے پیچھے چلا گیا ۔
Enginn hér virðist hafa logið að okkur.
Ég mun sjá hvers vegna hann laug að okkur. Við skulum sjá. Enginn hringdi í okkur hingað
(یہاں پر تو کوئی نہیں ہے لگتا ہے اس لڑکے نے ہم سے جھوٹ کہا ہے ۔
اس نے ہم سے جھوٹ کیوں بولا دیکھ لوں گا میں اسے ۔ چلو چل کے دیکھتے ہیں ۔ یہاں پر تو ہمیں کسی نے نہیں بلایا یہاں پر تو کوئی ہے ہی نہیں۔)
وہ دونوں واپس جانے کے لیے مڑے جب دیکھا یارم سامنے گیٹ پر کھڑا تھا ۔
°°°°°°°°°°°
روح کی آنکھ کھلی تو اپنے آپ کو یارم کے حصار میں پایا ۔وہ مسکراتے ہوئے اٹھی اور واش روم جانے لگی ۔
جب باہر سے ذرا ذرا شور کی آواز سنی وہ کھڑکی کی طرف جانے لگی جہاں سے آواز آرہی تھی یارم نے اسے جھوٹ بولا تھا کہ اس کمرے میں کھڑکی نہیں ہے ۔
اس بات کو یارم نے خود ہی بعد میں بتایا تھا ۔
اس نے کھڑکی کھولی تو باہر مکمل اندھیرا تھا لیکن باہر مین گیٹ نظر آرہا تھا یہاں پر کچھ لوگ یونیفارم میں کھڑے تھے ۔
جو کہ ہاتھ میں ٹارچ لیے آگے پیچھے دیکھ رہے تھے ۔ہوٹل کی انتظامیہ بھی وہیں کھڑی تھی۔ اس نے سوچا کیوں نہ وہ یارم کو جگائے۔لیکن وہ گہری نیند میں سو رہا تھا اس لیے اسے جگائے بغیر ہی وہ کھڑکی پر کھڑے ان لوگوں کو دیکھتی رہی ۔وہ باہر جانا چاہتی تھی لیکن وہ ان لوگوں سے کیسے پوچھتی کہ آخر کیا مسئلہ ہے۔۔۔۔۔؟ کیونکہ نہ تو اسےانگلش ٹھیک آتی تھی اور نہ ہی ان کے ملک کی زبان ۔اس لئے خاموشی سے کھڑی یہ سب کچھ دیکھتی رہی ۔
پھر وہاں ایک ایمولیس آئی اور دو لوگوں کو گاڑی میں ڈال کر لے گئی۔
یا خدایا اس کا مطلب یہاں پر قتل ہوئے ہیں ۔
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ بیمار ہوں ضروری تو نہیں کہ وہ لوگ مرے ہوئے ہوں لیکن اگر وہ لوگ صرف بیمار ہوتے تو پولیس یہاں کیوں آتی ۔۔۔۔؟یہی سب کچھ دیکھتے ہوئے اس نے یارم کو جگانا ہی بہتر سمجھا

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial