ست رنگی عشق میرا

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 3

سر روحی ہماری دوست ہے وہ کوئی چور نہیں ہے۔۔۔۔۔
مشی نے روحی کو لے کر کافی صفائی دی
دیکھیے صرف آپکے کہنے سے تو میں اسے نہیں چھوڑ سکتا آپ کو ضمانت دینی ہوگی پندرہ لاکھ جمع کروا کر یہاں دستخط کر دیں
زار کہنی کرسی کی پشت پر رکھ اُن سے بات کر رہا تھا
پندرہ لاکھ۔۔۔
اُس کی بات پر ساتھ کھڑے روہن کا بھی منہ کھل گیا
جی ہاں جرم بڑا ہے تو رقم تو بڑی ہوگی ہی۔۔۔۔۔
پر سر ہم لوگ اتنی بڑی رقم کیسے دے سکتے ہیں ہم ہالیڈے پر گھر سے باہر آئے ہیں ۔۔۔۔۔
وہ میری پرابلم نہیں ہے مجھے ضمانت مل جائیگی میں اُسے چھوڑ دوں گا ۔جا سکتے ہیں آپ لوگ
زار نے سیدھا ہوتے ہوئے جواب دیا روہن اور مشی چپ ہو گئے وہ روحی جتنے امیر تھے نہیں کو آسانی سے پندرہ لاکھ جمع کروا دیتے اور گھر سے بھی دور تھے کے فیملی کی مدد لے لیتے
ایک نمبر کا رشوت خور ہے یہ۔۔۔۔۔۔۔پندرہ لاکھ کی بھی ضمانت ہوتی ہے بھلا کبھی
روحی نے اُسے دیکھ کر بڑبڑاتے ہوئے اپنی انگلیاں مروڑی
مشی۔۔۔۔۔۔روہن پلیز کچھ کرو ۔۔۔مجھے نکالو یہاں سے
مشی روہن اس کے پاس آئے تو وہ اُداس سی شکل بنائے بولی
پر روحی ہم لوگ اتنے پیسے کہاں سے لائے گے۔۔۔۔۔تم انکل کو فون کیوں نہیں کرتی
نہیں کر سکتی یار گھر سے چھپ کر نکلی ہوں۔۔۔۔۔ پاپا بہت غصّہ کریں گے اگر اُنھیں پتہ چلا کہ میں جیل میں ہوں
جو بھی ہو روحی تمہیں اُنھیں بتانا ہی ہوگا وہی تمہیں نکال سکتے ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے یار ۔۔۔
روہن نے سمجھاتے ہوئے کہا
اگر آپ لوگوں کا حکم ہو تو ایک کیفیٹریا بنوا دیں یہاں پھر آرام سے گپے مار سکتے ہیں آپ لوگ
زار کی آواز پر تینوں نے اس جانب دیکھا وہ بنا اُنہیں دیکھے بولا تھا
ایک تو اس سنکی انسپکٹر کی باتیں۔۔۔۔۔۔۔ دل کر رہا ہے جان سے مار دوں اسے۔۔۔۔۔۔۔۔
روحی نے غصے سے کہا
اچھا روحی ہم چلتے ہے تم انکل کو فون کرو اور بتا دو اُنھیں سب
مشی اور روہن چلے گئے اور وہ پریشان کھڑی سوچنے لگی کے کیا کرے واقعی اب کوئی راستہ نہیں بچا تھا
سنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے پاپا کو فون کرنے کا فیصلہ کیا اور زار کو آواز دی
مجھے ایک فون کرنا ہے
زار نے اُسے دیکھنے کے بعد واپس نظریں ہٹا لی جیسے کچھ سنا ہی نہ ہو
میں کچھ کہہ رہی ہوں سنائی نہیں دیتا کیا فون کرنا ہے مجھے
روحی نے اس کا ریکشن دیکھ کر کہا
میں نے کہا تھا نا کے صرف ایک فون کر سکتی ہو تم ۔۔تمہارا چانس ختم ہو چکا ہے چپ کر کے بیٹھی رہو۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے سختی سے کہا تو وہ گھبرا کر چپ ہو گئی
💜💜💜💜💜💜💜
رات ہو چکی تھی اور وہ اسی طرح کھڑی تھی شاید اس امید میں کے یہاں سے نکل پائے زار کو اندر آتے دیکھا تو اس کا دل چاہا آج سچ مچ مجرم بن ہی جائے اس کا قتل کرکے ۔۔۔۔۔وہ آکر اپنی جگہ پر بیٹھ گیا اور لیپٹاپ کھول کر اس میں مصروف ہو گیا
انسپکٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے فون کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی دفعہ وہ غصے سے بولی تھی پھر بھی سامنے والے پر کوئی اثر نہیں ہوا
مجھے پتہ ہے تم جان بوجھ کر یہ سب کر رہے ہو۔۔۔۔۔میرے بیگ میں وہ نیکلس بھی تم نے ہی ڈالا تھا نا
زار نے فون میز پر رکھا اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا
کتنے پیسے مل رہے ہیں تمہیں یہ سب کرنے کے
زار نے صرف ایک نظر اُسے دیکھا اور پھر اُس کے ساتھ والی سیل کو جہاں دو لڑکے بیٹھے روحی کو دیکھ سرگوشیاں کو رہے تھے اور ہنس رہے تھے
میں تمہیں اُس سے ڈبل دونگی اچھی طرح سے سمجھتی ہوں تم جیسو کی بولتی کیسے بند ہوتی ہے
زار نے نچلا ہونٹ دباتے ہوئے اُسے سنجیدگی سے دیکھا اور اُس کے حلیے پر نظر ڈالی ٹائٹ جینز اور بنا بازؤں والا ٹاپ اُن لڑکوں کی سرگوشی کی وجہ اُسے صاف سمجھا رہی تھی وہ غیر محسوس طریقے سے بار بار اُن دونوں کو دیکھ رہا تھا
تم جیسے رشوت خور افسروں کی وجہ سے ہی ہمارے ملک میں کرپشن اس حد تک بڑھ گیا ہے۔۔۔۔۔چند پیسوں کے لیے اپنی ایمانداری بیچتے وقت تم لوگوں کا ضمیر مر جاتا ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔کم از کم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روحی اُسے مزید کچوکے لگا کے اُس کے ضمیر کو جگاتی لیکن وہ ایک دم سے اٹھ کر کرسی کو لات مار کر گر اتے ہوئے اُس کی جانب بڑھا تھا اور اُس کے الفاظ ادھورے چھوٹ گئے وہ سانس روکے سیدھی کھڑی ہو کر اُسے دیکھنے لگی لگا اب شامت آگئی لیکن وہ اُس کی بجائے ساتھ والی سیل کا دروازہ کھول کر اندر گیا اور دونوں لڑکوں کو کالر سے پکڑ کر اٹھایا اور دونوں کے منہ پر پوری طاقت سے ایک کے بعد ایک پانچ چھ تھپڑ رسید کیے وہ حیران پریشان کراہنے لگے اور روحی کو لگا اُس کا غصّہ اُن پر نکلا ہے جب کے وجہ کچھ اور تھی۔۔۔۔ زار نے اُس کی جانب دیکھا تو اُس نے فوراً دونوں گالوں پر ہاتھ رکھ لیے اور پیچھے ہوتے ہوئی دیوار سے لگ گئی زار کا دیکھنا اتنا خطرناک تھا پہلی دفع روحی کو اُس سے ڈر لگا وہ اپنے بکھرے بالوں کو آنکھ سے ہٹا کر اوپر کرتے ہوئے باہر نکلا اور وہاں سے چلا گیا روحی زمین پر بیٹھ گئی اور اُن دونوں کو دیکھنے لگی جو اب تک کراہ رہے تھے اور گال پر انگلیوں کے نشان دور سے بھی صاف نظر آرہے تھے۔
پاگل ہے یہ آدمی ۔۔۔۔۔بلکل پاگل۔۔۔۔۔۔یا اللہ میں تو اس کے ایک تھپڑ سے ہی دم توڑ دوں گی مجھے بچا لے اس سنکی سے۔۔۔۔۔۔۔
وہ رونی شکل بنانے بیٹھی دیوار سے ٹیک لگا گئی
💜💜💜💜💜💜💜
یہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کانسٹیبل نے اُس کے آگے کھانے کی پلیٹ رکھی تو وہ حیرت سے اُسے دیکھنے لگی دال حد سے زیادہ پتلی اور چاول ضرورت سے زیادہ موٹے تھے دیکھتے ہیں حلق م اٹکنے لگے
میں یہ نہیں کھا سکتی۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بیچارگی سے بولی
کوئی بات نہیں دے دو اِدھر۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے پہلی دفعہ اُس نے نرمی سے بات کی تھی شاید اُس کی شکل دیکھ کر روحی نے خوش ہوتے ہوئے پلیٹ واپس لوٹا دی تھی
سو جاؤ۔۔۔۔
اُسے لگا شاید وہ اُسے کچھ اور دیگا پر زار کے الفاظ سن کر وہ مایوس ہو گئی
پر مجھے بھوک لگی ہے ۔۔۔۔۔۔
زار نے کوئی دھیان نہیں دیا
پلیز مجھے کچھ اور دے دو مجھے بہت بھوک لگی ہے سچ میں
اگر کھانا ہے تو یہی کھاؤ اب تمہارے لیے اسپیشل چھپن بھوگ نہیں بنوا سکتا میں۔۔۔۔۔۔
زار نے سنجیدگی سے کہا اور دوبارہ اُسے وہی پلیٹ دی گئی جسے اُس نے مجبوری میں لے لیے دِن بار کی تھکن اُسے مجبور کر رہی تھی کھانے پر ورنہ وہ یہ کھانا کبھی نہیں کھا تی ۔۔۔وہ کتنی ہی دیر اُس کھانے کو دیکھتی رہی پھر ہاتھ ڈالتے ڈالتے رکی
اسپون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اُس کی جانب دیکھ کے بولی اور زار نے اُسے جس طرح دیکھا
کوئی بات نہیں میں ہاتھ سے کھا لوں گی۔ ۔۔۔۔۔۔
ایک لمحہ نہیں لگا نوالہ اٹھا کر منہ میں ڈالنے میں
سر آپ یہیں رہے گے رات کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسپکٹر نے جاتے ہوئے رک کر اُسے پوچھا
ہاں۔۔۔۔۔۔
اُس نے مختصر سا جواب دے کر روحی کو دیکھا جو گلاس بنا منہ سے لگائے پانی پی رہی تھی
اوکے سر۔۔۔۔
اور ہاں۔۔ ۔میرے لیے ایک پلیٹ بریانی بھجوا دینا
زار نے جن بوجھ کر تھوڑا اونچا کہا روحی نے اُسے حیرت سے دیکھا جو اُس نے محسوس بھی کیا
اوکے سر ابھی بھجوا دیتا ہوں۔۔
انسپکٹر سر ہلایا چلا گیا اور زار نے اُس کی جانب دیکھا روحی گھٹنوں پر سر رکھے بیٹھی تھی بچوں کی طرح نچلا ہونٹ نیچے لٹکائے دروازے کی جانب دیکھتی اُس کی شکل دیکھ کر وہ پہلی دفعہ کھل کر مسکرانے کو مجبور ہوا تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial