ست رنگی عشق میرا

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 8

وہ کافی دیر سونے کی کوشش کرتی رہی لیکن نیند نہیں آرہی تھی اوپر سے جنگل میں گونجنے والی عجیب عجیب آوازوں نے اُسے ڈرایا ہوا تھا وہ کروٹ پر کروٹ بدلتی رہی
کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے اُس کی بےچینی کو محسوس کرکے اُس کی جانب دیکھا
نیند نہیں آرہی ہے مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔
نیند تو مجھے بھی نہیں آرہی۔۔۔۔۔۔
زار نے اوپر دیکھتے ہوئے کہا
تو چلو باتیں کرتے ہیں
روحی نے اُس کی طرف کروٹ کرتے ہوئے کہا
دماغ خراب ہے باتیں اور تم سے
کیوں
ویسے ہی اتنی پاگل باتیں کرتی ہوئے مجھے بھی پاگل نہیں ہونا تمہارے ساتھ
وہ بنا اُسے دیکھے بولا اور روحی نے اُسے گھورا
ایک بات بتاؤں تمہیں
روحی نے کچھ دیر کی خاموشی کے بعد کہا
ہاں۔۔۔۔۔۔بتاؤ
میری پوری لائف میں اتنی انسلٹ نہیں ہوئی جتنی تم نے پچھلے دو دن میں کی ہے
وہ خفگی سے بولی اور زار دھیرے سے ہنسا اور اُس کی جانب دیکھا
بڑی حیرت کی بات ہے
نہیں حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مجھے پھر بھی تم پر غصّہ نہیں آرہا ۔ ۔۔۔۔
روحی کے لہجے میں کچھ تھا جو اُسے سنجیدہ کر گیا وہ اُسے دیکھتا رہ گیا پھر فوراً نظریں ہٹا کر آسمان کی جانب کر لی روحی اُسے تب بھی دیکھتی رہی پھر مسکرا کر سیدھی ہو گئی
کتنے خوبصورت لگتے ہے نا یہ تارے کاش کے میں انہیں چھو سکتی۔۔۔۔
تو چھو لو۔۔۔۔۔۔۔
زار نے اُس کی بات پر دھیرے سے کہا
ابھی مجھے پاگل کہہ رہے تھے اور اب خود پاگل جیسی باتیں کر رہے ہو۔۔۔۔۔۔یہ تو نا ممکن ہے
روحی ہلکا سا ہنستے ہوئے بولی زار کی پہلی بے مطلب بات پر حیران ہوتے ہوئے زار نے اُس کی جانب دیکھا اور اٹھ کر کھڑا ہو گیا زمین سے شرٹ اٹھا کر جھٹکتے ہوئے پھن لی
اٹھو۔۔۔۔۔۔۔
اُس کی طرف آتے ہوئے ہاتھ بڑھایا روحی اُس کا ہاتھ پکڑے اٹھ گئی وہ جس جانب بڑا روحی جوتے پھن کر اُس کے پیچھے چل دی
کہاں لے جا رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔
تارے دکھانے۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے مختصر سا جواب دیا اور روحی کندھے اچکا کر رہ گئی گھپ اندھیرا تھا اس لیے زار نے موبائل کی ٹا رچ آن کی اور اُس کی روشنی میں دھیرے دھیرے دونوں آگے بڑھنے لگے
اگر میری وائف کو پتہ چل گیا کے میں اکیلا ایک لڑکی کے ساتھ آدھی رات کو اس جنگل میں گھوم رہا ہوں تو بہت برا حشر کریگی میرا۔۔۔۔
کیا۔۔۔۔۔۔
روحی کے قدم رک گئے جیسے آگے زمین نہیں بچی ہو وہ بے یقینی سے اُسے دیکھنے لگی
تم شادی شدہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔
روحی نے صدمے سے اُسے دیکھا زار اُس کی جانب دیکھ کر ہنسا
نہیں میں فیوچر وائف کی بات کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کہہ کر دوبارہ مڑ گیا اور روحی کی رکی سانس چل پڑی
افّفف۔۔۔۔میں تو ڈر ہی گئی تھی ۔۔۔۔۔۔
وہ اُس کے پیچھے بڑھی ایک گہری سانس لی
کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے نا سمجھی سے دیکھا
کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔۔
کون کون ہے تمہاری فیملی میں
اب اُس نے زار کے بارے میں سب جاننا ضروری سمجھا تاکہ آگے سے اُس کے سر پر کوئی بم نے گرے
ہے تو صرف میری امی ہی لیکن وہ اکیلی ہی پوری خاندان کے برابر ہے۔ پاپا۔۔۔۔دادا دادی۔۔۔۔۔بھائی بہن۔۔۔۔۔۔یہاں تک پھپھو کی بھی کمی محسوس نہیں ہوتی مجھے
وہ مسکراتے ہوئے بولی اور روحی نے اُس کے چہرے سے محسوس کیا کے اُسے اپنی ماں سے بہت پیار ہے
وہ کبھی ماں کی طرح بہت فکر کرتی ہے
کبھی پاپا کی طرح مجھے میرے فرض یاد دلاتی ہے
کبھی دادا دادی کی طرح بہت پیار اُمڈ آتا ہے
کبھی بہن کی طرح ناز اٹھواتی ہے۔
اور کبھی بھائی کی طرح لڑتی بھی ہے
اور پھوپھیوں کی طرح طعنے دینا تو کبھی نہیں بھولتی۔۔
زار دھیرے دھیرے آگے بڑھتے ہوئے بتا رہا تھا اُس کی مسکراہٹ اور باتیں اب تک سے مختلف تھی اب تک تو بس اُس کا غصّہ ہی نظر آیا تھا
اور ۔۔۔۔تمہاری گرل فرینڈ تو ہوگی ہی۔۔۔ ہے نا
روحی نے اُس کے چپ ہونے پر جھجھکتے ہوئے کہا
نہیں میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے
وہ اُس کی جانب دیکھ کر بولا
ہاں مجھے پتہ تھا ۔۔۔۔۔۔کیوں کے تم اتنے غصے والے اور سنکی قسم کے انسان ہو کے کوئی لڑکی تمہاری گرل فرینڈ بننا ہی نہیں چاہے گی۔۔۔۔وہ تو اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے جیسا ہو جائے گا نہ
اُسے اندر کتنی خوشی مل رہی تھی صرف وہ جانتی تھی زار اُس کی بات پر دھیرے سے ہنسا
میری گرل فرینڈ نہیں ہے کیوں کے مجھے ہر جگہ منہ مارنے کی عادت نہیں ہے
I m a one woman man
۔۔۔۔۔۔۔میں ہر جگہ لڑکی دیکھتے ہی اُس کے پیچھے نہیں دوڑنے لگتا ۔۔۔مجھے اپنی سیلف رسپکٹ بہت عزیز ہے۔۔۔۔۔
وہ اُس کی جانب دیکھ کر کہتا سامنے دیکھ کر درمیان میں آتی جھاڑی کو ہٹا نے لگا اور روحی اُسے مسحور سے دیکھتی رہی ہر بات اور ہر انداز اُسے اور بہتر بناتا تھا
ہم جا کہاں رہے ہے
وہ دونوں پچھلے پندرہ منٹ سے چلے جا رہے تھے سردی سے روحی کے ہونٹ کانپ رہے تھے اور وہ اپنے ہاتھوں کو رگڑ رہی تھی
آنکھیں بند کرو۔۔۔۔۔۔
وہ رک کر اُس کی جانب پلٹا
آنکھیں بند کی تو چلوں گی کیسے
میرا ہاتھ پکڑو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے ہاتھ آگے کیا روحی نے اُس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتے ہوئے آنکھیں بند کر لی زار اُسے لے کے آگے بڑھنے لگا گہری جھاڑیوں کو ہٹاتے ہوئے اُسے ساتھ لیے آگے بڑھ کر ایک جگہ رک گیا اور موبائل کا ٹارچ بند کرنے لگا
کھولوں آنکھیں۔۔۔۔۔۔۔
روحی نے بے صبری سے پوچھا
کھولو۔۔۔۔۔۔
اُس نے دھیرے سے کہا روحی نے آنکھیں کھول کر دیکھا اُسے پوچھنے کی ضرورت ہے نہیں پڑی سامنے کا منظر دیکھ کر وہ اپنی جگہ جم گئی گہرے اندھیرے میں سینکڑوں جُگنو جگمگا رہے تھے بلکل ویسے جیسے کالی رات میں تارے آسمان پر نظر آتے ہوئے لگتے ہیں وہ بے یقینی سے سامنے دیکھنے لگی کسی خواب جیسا گمان تھا۔
تاروں کو چھونا چاہتی تھی نا تم ۔۔۔۔۔۔چھو لو
زار نے دھیرے سے سرگوشی کی تھی اور روحی چاہ کر بھی اُس کی جانب دیکھ نہیں پائی اُس کی نظریں سامنے سے ہٹنے کو ہی راضی نہیں تھی وہ دھیرے سے آگے بڑھ کر رک گئی نظریں یہاں سے وہاں بھٹکتی اُن ہزاروں جگنوؤں کو دیکھ کر اپنی خوشی ظاہر کر رہی تھی وہ اُس کے چہرہ کو دیکھ کر بس دیکھتا ہی رہ گیا شاید پہلی دفعہ تھا جب زار کا خود پر بس نہیں چل رہا تھا روحی کا شفاف معصوم چہرہ اُس کی کاجل سے بے نیاز آنکھیں جو اس وقت جگنوؤں کی مانند چمک رہی تھی اُس کے بکھرے بکھرے بال جو کندھے اور پشت پر گرے ہوئے تھے زار کو وہ خود کی جانب کھینچ رہی تھی اور وہ اپنا دل تھامے اُس کی جانب چلا جا رہا تھا وہ اُس سے کافی فاصلے پر کھڑا تھا روحی کے ایک طرف اور روحی کا دھیان سامنے تھا زرد روشنی سے اُس کا چہرہ دمک رہا تھا اگر اس وقت روحی اُس کی جانب دیکھتی تو اُس کی آنکھوں سے اُس کا دل پڑھ لیتی ۔۔۔۔۔۔۔
وہ غیر محسوس طریقے سے روحی کے قریب آکر کھڑا ہوا تھا اور اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے اٹھا کر آگے کیا تھا وہ اُس کی حرکت پر حیران ہوتی یا خوش ہوتی اُس کے پہلے ہی ایک جُگنو آکر اُس کی ہتھیلی پر بیٹھ گیا تھا اور وہ منہ کھولے اُسے دیکھتی جا رہی تھی ایک کے بعد ایک کئی جُگنو آکر اُس کے ہاتھ اور کلائی پر بیٹھے تھے روحی نے ہلکا سا سر گھما کر قریب کھڑے زار کی جانب دیکھا اُس کا چہرہ روحی کے چہرے کے بہت قریب تھا دونوں بے ارادہ ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہے زار کے چہرے پر سنجیدگی اور روحی کی صرف آنکھیں مسکرا رہی تھی اُس نے دل سے دعا کی کے وقت یہیں تھم جائے اور وہ قیامت تک یونہی اُس کا ہاتھ تھامے اُسے دیکھتی رہے شاید یہ تسلسل کبھی نا ٹوٹتا اگر ایک جُگنو آکر اُس کے کندھے پر نا رکتا وہ زار کے چہرے سے نظریں ہٹانے پر مجبور ہوئی زار نے اُس کے ہاتھ کے نیچے سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور تھوڑا دور ہوتے ہوئے اُس کے شولڈر پر دھیرے سے پھونک ماری وہ جُگنو روحی کی آنکھوں کے سامنے سے اُڑتا ہوا دور جھاڑیوں میں گم ہو گیا اُس نے دوبارہ زار کی جانب دیکھا وہ اپنی تیز ہوتی دھڑکنوں کو سنبھالتا رخ دوسری جانب کر گیا تاکہ روحی پر کچھ ظاہر نا ہو سکے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے خود کو ریلیکس کرتا ہوا وہ وہاں سے تھوڑا دور چلا آیا روحی نے شاید اُس کی اس کیفیت کو سمجھ لیا تھا تب ہی اُسے دیکھتی رہی
وہ خود کو اپنی بے حوا سی پر کوس رہا تھا وہ یہ بات سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا جو اُس کا دل چینخ چینخ کے کہہ رہا تھا
زار۔۔۔۔۔۔۔
روحی کی آواز پر وہ ایک گہری سانس لیتے ہوئے خود کو نارمل کرتے ہوئے اُس کی جانب پلٹا
کیا ہوا تم یہاں کیوں آگئے۔۔۔۔۔۔۔۔
یونہی۔۔۔۔۔۔۔
بہت ٹھنڈ ہے یہاں چلیں۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بنا نظریں ملائے دھیرے سے بولا
تھوڑی دیر اور رکتے ہے نا پلیز مجھے تو ٹھنڈ کا بھی احساس نہیں ہو رہا
روحی مسکراتے ہوئے بولی زار نے سر اثبات میں ہلا دیا اور اُسے درخت سے ٹیک لگائے زمین پر بیٹھ گیا جہاں وہ کھڑا تھا اُس کے ذہن میں وہیں باتیں چل رہی تھی
یہ میری لائف کی سب سے خوبصورت رات ہے میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کے کبھی یہ منظر دیکھوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اُس کے قریب بیٹھی تھی دور سے وہ منظر بلکل آسمان جیسا ہی نظر آرہا تھا زار ایک پیر فولڈ کیے بیٹھا نظریں زمین پر کیے اپنا ہاتھ بالوں پر گھما رہا تھا
میں بتا نہیں سکتی کے میں کتنی خوش ہوں میرے پیٹ میں گُدگُدی ہو رہی ہے
وہ اُس کی جانب دیکھ کے بولی لیکن تب بھی نہ زار نے کچھ کہا نہیں اُسے دیکھا
کیا ہوا تم اتنے چپ کیوں ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روحی نے اُس کی خاموشی کو محسوس کرکے کہا اُس نے روحی کی جانب دیکھ کر سر نفی میں ہلا دیا
میں جب واپس جاؤں گی نا تو اپنے سب دوستوں کو بتاؤں گی پاپا کو بتاؤں گی وہ تو یقین ہی نہیں کرے گے دیکھنا۔۔۔۔۔۔
وہ بچوں کی طرح خوش ہو رہی تھی
کیا ہوا تم پریشان لگ رہے ہو مجھے۔۔۔۔۔۔
وہ اُسے غور سے دیکھتے ہوئے بولی اتنے وقت نے بھی اُس نے زار کو اتنا سنجیدہ کبھی نہیں دیکھا تھا اور تھوڑی دیر پہلے تو وہ اتنا نارمل ہو کے بات کر رہا تھا پھر اچانک
کچھ نہیں میں بس یہاں سے نکلنے کے بارے میں سوچ رہا تھا پتہ نہیں کیسے نکلے گے ہم یہاں سے۔۔۔۔میری امی پتہ نہیں کیا سوچ سوچ کر میرے لیے پریشان ہو رہی ہوگی۔۔اُنھیں بتا بھی نہیں سکتا کے میں یہاں ٹھیک ہوں
وہ اُسے اپنی بدلتی کیفیت کے بارے میں کیسے بتاتا اس لیے اچھا سا بہانہ بنا دیا
I m sorry
یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے میری وجہ سے تم بھی یہاں پھنس گئے
I m really sorry
اُسے پریشان دیکھ کر وہ گلٹی فیل کر رہی تھی
نہیں اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے یہ سب تو اُن لوگوں کی وجہ سے ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن تمہیں اس طرح گھر چھوڑ کر نہیں نکلنا چاہیے تھا تمہارے پاپا نے اگر تمہیں منع کیا تھا تو کسی وجہ سے ہی کیا ہوگا ۔۔۔۔۔اُنھیں فکر ہے تمہاری اسی لیے تمہیں روک رہے تھے۔۔۔۔تمہیں اُن کی بات ماننی چاہیے تھی۔۔۔۔۔۔وہ تمہارا بھلا برا سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔
وہ اب بھی بنا اُسے دیکھے بات کر رہا تھا اور روحی نے سر اثبات میں ہلا دیا
تم صحیح کہہ رہے ہو۔۔۔مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔پر مجھے سچ میں نہیں پتہ تھا کے اتنی سیریس بات ہو جائیگی پاپا ہمیشہ ہی مجھے کہتے ہے کے گارڈز کو ساتھ رکھو یہاں مت جاؤ وہاں مت جاؤ۔۔۔۔۔۔ میں نے سوچا ہمیشہ ہی ڈرتے ہے اس لیے شاید اس بار بھی ۔۔۔۔یہ سب ہو جائیگا مجھے اندازہ ہی نہیں تھا
وہ افسوس بھرے لہجے میں بولی
اُن کا ڈر جائز ہے۔۔۔۔۔ تم ایک لڑکی ہو اور لڑکی کو صرف جان کا ہی خطرہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔بات اُس کی عزت پر بھی آسکتی ہے ایسے میں اُن کا یہ سوچنا غلط نہیں ہے۔۔۔۔ وہ لوگ بہت خطرناک ہے
اُس نے اپنے دوسرا پیر بھی سیدھا کیا اور پیڑ سے سے ٹکا دیا
لیکن وہ میرے ہی پیچھے کیوں پڑے ہے زار
روحی نے اُس کی جانب دیکھ کر پوچھا زار نے ایک پل رک کے اُس کی جانب دیکھا
وہ ایک بہت بڑی کریمنل گینگ کا ماسٹر مائنڈ ہے اُس کا نام شیر سنگھ ہے اور اسکا بھائی تیجا اُس کا پارٹنر۔۔۔۔۔۔۔ لوٹ مار ۔۔۔۔چوری۔۔۔مرڈر ۔۔۔کڈنپنگ ۔۔۔دنگے ۔۔ بامب بلاسٹ۔۔ریپ۔۔۔۔۔ایسا کوئی چارج نہیں ہے جو اُن پر نا لگتا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سال پہلے میں نے اُس کے بھائی تیجا کو گرفتار کیا تھا جسے آزاد کروانے کے لیے وہ کئی بار کوشش کر چکا ہے لیکن وہ میری خاص سیکیورٹی میں ہے اُسے وہاں سے نکال پانا آسان نہیں ہے اُس نے کئی سارے بڑے افسروں کو رشوت دے کر اُسے آزاد کروانا چاہا لیکن تمہارے پاپا کی وجہ سے اُن میں سے کسی کا بس نہیں چلا اور تمہارے پاپا کو وہ خرید نہیں پایا اسی لیے تمہیں نشانہ بنا کے تمہارے پاپا کو قابو کرنا چاہتا ہے
زار نے اُسے ہر بات سے واقف کروانا صحیح سمجھا روحی اُسے پریشان ہو کر دیکھتی رہی پاپا اُس کے لیے یہ سب کرتے تھے اور وہ اُن کو پریشان کرنے اور ناراضگی جتانے کہا ایک موقع نہیں چھوڑتی تھی
اس دنیا کی یہی حقیقت ہے جو ایمانداری اور سچائی کے راستے پر چلتا ہے اُسے اور اُس کے عزیزوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے اسی لیے تمہارے پاپا تمہیں محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اُس کے آگے جھکنا نا پڑے
تمہاری یہ بات سن کر مجھے کتنی خوشی ہو رہی ہے میں بتا نہیں سکتی آج مجھے اپنے پاپا کی بیٹی ہونے پر فخر ہو رہا ہے۔۔اور ساتھ ہی خود پر غصّہ بھی آرہا ہے کے میں نے اُنھیں سمجھنے کی کوشش بھی نہیں کی۔
اُس نے بے ارادہ ہی سر زار کے بازو سے ٹکا دیا تھا اور زار کو بھی پتہ نہیں چلا وہ اب کے خاموش رہا اور روحی بھی کچھ نہیں بولی
لگتا ہے ساری رات اسی سردی میں گزارنے کا ارادہ ہے تمہارا
لمبی خاموشی کے بعد وہ سیدھا ہو کر اُس کی جانب دیکھتے ہوئے بولا تو روحی سو چکی تھی اُس کا سر نیچے گرنے والا تھا کے زار نے سنبھال کر واپس اپنے بازو سے لگایا اندھیرا کام ہونے لگا تھا صبح ہونے والی تھی اس لیے سردی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا اُسے ٹھنڈ نا لگ جائے اس خیال سے وہ اٹھا اور اُسے اپنے بازؤں میں اٹھائے آگے بڑھا اُسی جگہ جہاں اُس نے آگ جلائی تھی
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial