عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 13

قلب ناشتے کی میز پر آیا تو سب لوگ ہی جیسے اسی کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے یقینا ان دونوں کی لڑائی کی آواز کمرے سے باہر تک آئی تھی
کل رات قلب اور شیزرہ کی لڑائی میں کافی زیادہ بڑھ گئی تھی وہ اس کے سامنے خود کو سوتا ظاہر کر کے کروٹ بدل گیا جب کہ وہ جانتا تھا کہ شیزرہ روتے ہوئے سو گئی تھی
وہ اس کے سامنے خود کو بہت زیادہ بہادر اور مضبوط ظاہر کر رہی تھی لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ اتنی بھی بہادر نہیں ہے قلب کی بے روخی یقینا اسے تکلیف دے رہی تھی لیکن قلب نے کوئی اثر نہیں لیا تھا اس کی وجہ سے قلب بھی کافی تکلیف میں رہا تھا
اس کے لئے سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وہ وجود کو اپنے کمرے میں ہی نہیں بلکہ اپنی زندگی میں بھی برداشت کر رہا تھا
اس نے اسے چیلنج کیا تھا کہ وہ اس کے ساتھ جائے گی وہ جہاں بھی جائے گا وہ اس کے پیچھے پیچھے آئے گی قلب نے اس کی باتوں کا کوئی اثر نہیں لیا تھا لیکن وہ اس سے ناراض ہو کر سوئی تھی
قلب نے اسے منانے یا چپ کروانے کی غلطی ہرگز نہیں کی تھی لیکن اس وقت تمام گھر والوں کے چہرے پر ناراضگی اور پریشانی دیکھتے ہوئے اسے لگا کے اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا کم از کم کمرے سے باہر نکلنے سے پہلے شیزرہ کو اپنے ساتھ لانا چاہیے تھا
وہ سب کے سامنے ظاہر کرنے میں تو کامیاب ہوچکے تھے کہ ان کا رشتہ کافی حد تک بہتر ہو چکا ہے لیکن کل رات کی لڑائی نے سب کچھ جیسے پھر سے بگاڑ دیا تھا
اب وہ اپنی فیملی کو اپنی وجہ سے کسی قسم کی کوئی ٹینشن نہیں دینا چاہتا تھا لیکن اس چیز میں وہ کامیاب نہیں ہو پا رہا تھا ۔
سب کچھ ٹھیک کرنے کے چکر میں سب کچھ خراب ہوتا جا رہا تھا اس وقت سب اسے ناراضگی سے دیکھ رہے تھے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ سب کو کیسے بتائے کہ سب کچھ ٹھیک ہے
گڈ مارننگ ۔وہ اپنی سوچ میں مگن تھا جب پیچھے سے چہکتی ہوئی آواز آئی اس نے فورا مڑکر دیکھا تھا جہاں وہ مسکراتے ہوئے سب کو صبح بخیر وش رہی تھی
میں نے آپ سے کہا تھا دو منٹ وئٹ کر لیں میں بھی آتی ہوں آپ کو تو بس صبح ہوتے ہی بیڈچھوڑنے کی جلدی ہوتی ہے وہ اس کے ساتھ ہی کرسی گھسیٹتے ہوئے قلب سے مخاطب ہوئی
اس کے آنے پر جیسے سب کے چہرے کھل اٹھے تھے بابا نے مسکرا کر اسے گڈ مارننگ وش کیا ۔
بیٹا رات کو تم لوگوں کے کمرے سے لڑائی کی آواز آ رہی تھی سب ٹھیک تو تھا لگ رہا تھا قلب سے کچھ بھی کہے بنا کر اسے مخاطب ہوئے لہجے میں بے حد محبت ہی محبت ہے وہ اسے اسمارہ کی طرح ہی چاہتے تھے
بابا جھگڑا تو نہیں ہوا تھا ہاں لیکن تھوڑی سی بدتمیزی کر دی تھی میں نے مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ایم سوری قلب لیکن میں کیا کرتی یہ مجھے چھوڑ کر جا رہے تھے اپنے کسی کام کے لئے میں نے صاف صاف کہہ دیا کہ مجھے بھی آپ کے ساتھ جانا ہے تھوڑی نہ میں ان کو اکیلے کہیں پر بھی جانے دوں گی
بس اسی لیے میں کہہ رہی تھی مجھے اپنے ساتھ لے جائیں یہ نہیں مان رہے تھے تو تھوڑا بہت جھگڑا بھی ہو گیا لیکن میں نے منا لیا اکیلے تو میں انہیں نہیں جانے دوں گی وہ اسے دیکھتے ہوئے اپنے الفاظ کھینچ کر بولی تو قلب نے اسے گھور کر دیکھا
بیٹا وہ جگہ تمہارے رہنے کے قابل نہیں ہے میں نے خود بھی دیکھا ہے مجھے وہ جگہ اتنی اچھی نہیں لگی کہ میں تمہیں وہاں بھیج سکوں بابا نے سمجھاتے ہوئے کہا
بابا جب ہم سفر ساتھ ہو تب جگہ کون دیکھتا ہے میں جاؤں گی ان کے ساتھ اس نے مسکرا کر کہا قلب کچھ بھی نہیں بولا تھا بلکہ اسے نظر انداز کرتا اپنے ناشتے میں مگن ہو گیا
یہ تو تم نے ٹھیک کہا بیٹا لیکن وہاں اور رہنا بہت مشکل ہے خاص کر تم جیسی لڑکی کے لیے بہت زیادہ مشکل اسی لیے میں نے قلب کی بات مان لی تھی وہ اب بھی اسے سمجھانے کی کوشش کرنے لگے
بابا میں نے کہا نا اگر آپ کے ساتھ وہ شخص ہو جسے آپ چاہتے ہیں تو دنیا کی کوئی مشکل آپ کو مشکل نہیں لگے گی اگر میرے شوہر باہر رہ سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں بس فیصلہ ہوگیا میں اکیلے نہیں چھوڑوں گی یہ جہاں جائیں گے میں ان کے ساتھ جاؤں گی وہ ضدی سے لہجے میں کہتی ہے بہت معصوم لگی تھی
ٹھیک ہے بیٹا جیسی تمہاری مرضی ہے تم جاؤ وہ جگہ دیکھ کر آؤ اگر تمہیں لگتی ہے وہ رہنے کے قابل تو بے شک تو وہاں رہوں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے بابا نے مسکرا کر جیسے بات ختم کی تھی قلب نے ایک بار پھر اسے گھور کر دیکھا جس پر وہ آنکھیں پیپٹپاتی اپنے ناشتے میں مگن ہوگی
°°°°°°
یوں اچانک جانے کا فیصلہ کرلیا قلب کم از کم ہمیں بتا تو دیتے کہ تم شیزرہ کو بھی اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہو ۔
اور بتاؤ تو سہی کہ وہ جگہ کیسی ہے اور تم لوگوں کی واپسی کب تک ہوگی شہریار تو یہاں آنے کے بعد کچھ نہیں بولا تھا لیکن رخشندہ بیگم کی بیٹی کی زندگی کا سوال تھا وہ نظر انداز نہیں کر سکتی تھی اسی لیے قلب سے سوال کرنے لگی
واپسی کا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا ویسے چار ماہ کے بارے میں بات ہوئی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ کم از کم چھ مہینے لگ جائیں گے
یہ گھر اتنا زیادہ بڑا ہرگز نہیں ہے چھوٹا سا گھر ہے ملازم کا مسئلہ ہے وہاں اس طرح کی کوئی سہولت موجود نہیں
قلب یہ تم کیا کہہ رہے ہو شازی تو کبھی ایسے ماحول میں نہیں رہی وہ کس طرح سے ایسے چھوٹے سے فلیٹ میں رہ سکتی ہے اور جہاں تک تمہارا کہنا ہے وہاں کوئی میڈ وغیرہ بھی نہیں ہوگی تو کام بھی سارے شازی کو اپنے ہاتھوں سے کرنے ہوں گے
اس کے لیے یہ بہت مشکل ہوجائے گی اس نے تو کبھی خود سے اٹھ کر پانی تک نہیں پیا۔
رخشندہ بیگم نے پریشانی سے کہا
آنٹی میں کیا کر سکتا ہوں اب میں اپنی ایک ہفتہ پرانی بیوی کو چھوڑ کر اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے سے رہا کام تو مجھے کرنا ہے اگر شیزرہ میرے ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہے تو ٹھیک ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے آپ اسےلے جائیں اپنے ساتھ ویسے بھی اگر اس کا شوہر ہی گھر پر نہیں ہوگا تو یہ یہاں رہ کر کیا کرے گی ۔
اور میں نے کسی فلیٹ کی بات نہیں کی بلکہ گاؤں کے چھوٹے سے مکان کی بات کی ہے شیزرہ وہاں میرے ساتھ دو کمروں کے چھوٹے سے مکان میں رہے گی اس کے ٹھنڈے ٹھار الفاظ نےشہریار کی ماتھے کی رگیں واضح کر دی تھی
اب تم وہاں گاؤں میں میری بہن کو لے کر جاؤ گے اور وہاں کی جاھل عورتوں کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔
اپنے الفاظ درست کرو شہریار گاؤں کی عورتیں جاھل نہیں ہوتیں بس ان میں اور ماڈرن عورتوں میں یہ فرق ہوتا ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے شوہر اپنے گھر پر توجہ دیتی ہیں نہ کہ فضولیات پر اور میں کچھ ناممکن بات تو کر نہیں رہا
سیدھی سی بات ہے میرا ٹرانسفرہو چکا ہے ۔اب مجھے وہی پر رہنا ہے اگر تمہاری بہن میرے ساتھ آنا چاہتی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی زور زبردستی تو ہے نہیں
لیکن میں بات صاف کروں گا وہاں جا کرشیزرہ کو کوئی عالیشان حویلی نہیں ملے گی دو کمروں کا چھوٹا سا مکان اور انہی میں کچن کا انتظام کرنا ہے ضروریات زندگی کے لیے چھوٹا ساواش روم ہے پانی سنبھال کر استعمال کرنا ہوگا
اور یہ سب کچھ تب ہوگا جب شیزرہ میرے ساتھ
وہ گھر آیا تو کافی زیادہ غصے میں لگ رہا تھا اسمارا اور ماں کو مخاطب کیے بنا وہ کمرے میں چلا گیا اس کے غصے سے کمرے میں جانے پر رخشندہ بیگم نے اسمارہ کو کمرے میں جانے کا اشارہ دیا تھا
اسے خود بھی بہت زیادہ عجیب لگ رہا تھا نہ جانے شہریار کیا ری ایکٹ کرے گا لیکن اس کا غصہ جائز ہے
ایک تو یوں اس نے اچانک سے شیزرہ کو اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ بھی ایسی جگہ پر شادی کے شروع کے دنوں میں کوئی اپنی بیوی کو کیا ایسی گھٹیا اور گندی جگہ پر لے کر جاتا ہے
کہاں وہ صبح اسمارہ کو اپنے ساتھ سوات کی حسین کی وادیوں میں لے کر جارہا تھا اور کہا وہ اسمارہ کا پاگل بھائی اس کی بہن کو گاؤں کی گندی اور کچی سڑکوں پر ڈال رہا تھا ۔
شہریار میں نے آپ کے کپڑے نکال دیئے ہیں اٹھ کر فریش ہو جائیں تب تک میں آپ کے لئے چائے لے کر آتی ہوں
نہیں میں چائے نہیں پینا چاہتا میں اوپر چھت پے جا رہا ہوں تم پیچھے مت آنا ۔اس وقت میرا دماغ خراب ہے ۔اور سیریلی مجھے تمہارے بھائی پر بہت غصہ آرہا ہے جسے میں تم پر بالکل بھی نہیں اتارنا چاہتا ہوں ۔
اس لیے میں نہیں چاہتا تم میری وجہ سے ہرٹ ہو ۔اس نے کسی قسم کا کوئی جھوٹ نہیں بولا تھا جو اس کے دل میں تھا وہ سامنے بول دیا تھا ۔
شاید وہ چاہتا تھا کہ اس کی بیوی اس کے مزاج کو سمجھ جائے اور وہ سمجھ گئی وہ نرمی سے اس کا گال تھپتھپاتا کمرے سے باہر نکل گیا
°°°°°
ہائے اللہ میں تو سوچ سوچ کے ایکسائیٹڈ ہو رہی ہوں کتنا خوبصورت نظارہ ہوگا گاؤں کا کتنا زیادہ مزہ آئے گا نہ جانے کب پہنچیں گے ہم وہ گاڑی میں بیٹھی نان سٹاپ بولے جا رہی تھی جب کہ قلب اس کی باتوں سے بےحد تنگ آ چکا تھا ۔
کونسی خوبصورتی ہو گئی گاؤں میں ذرا تفصیل سے روشنی ڈالوتمہیں کیا لگتا ہے گاؤں کیسا ہوگا وہ اسے دیکھ کر پوچھنے لگا
بہت خوبصورت ہو گا وہ اسے دیکھتے ہوئے کم آواز میں بولی اسے یقین تھا اس کا اتنا نرم لہجہ ضرور طنزیہ تھا محبت اور چاہت سے بات کرنا وہ جانتا ہی کہاں تھا ۔
کونسی خوبصورتی ہوگی وہاں کچی سڑکیں مٹی کیچڑ کس چیز کو خوبصورتی کہتی ہو تم ۔دو دن وہاں رہوں گی تو ساری عقل ٹھکانے آ جائے گی اور وہ خوبصورتی جو تمہارے دماغ میں بھری ہے نہ تو آج ہی نکل جائے گی وہ اسے گھورتے ہوئے بولا ۔
لیکن قلب۔ ۔۔
بات سنو میری تم لڑکی تمہاری فضولیات نہیں سن سکتا میں اپنا منہ بند رکھو ورنہ میں ٹیپ لگا کر بند کردوں گا
گھرمیں تمہارا لحاظ کر رہا تھا کیونکہ وہاں پر تہمیں سپورٹ کرنے والے لوگ بہت ہیں لیکن یہاں پر میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا یاد رکھنا ۔اب تمہارا منہ جب بھی کھلے کسی کام کی بات کے لئے کھلے فضول میں نہیں ورنہ میں جو کہتا ہوں وہ میں کرتا ہوں وہ ا سے گھورتے ہوئے بولا تو شیزرہ نے اپنے منہ پر انگلی رکھ لی جیسے وعدہ کیا ہو کہ وہ کچھ نہیں بولے گی ۔
لیکن ابھی وہ تھوڑا سا ہی آگے گئے تھے کہ اس کا نون سٹاپ بولنا ایک بار پھر سے شروع ہوگیا
°°°°°
یہ ہم کونسی جگہ پر آئے ہیں قلب وہ ایک چھوٹے سے لکڑی کے ٹوٹے ہوئے دروازے کو باہر سے دیکھتے ہوئے بولی اس مکان کو ایک ہی نظر میں دیکھ چکی تھی جو کہیں سے بھی رہنے کے قابل نہیں تھا ایسے مکان میں تو اس کے گھر کے نوکر بھی نہیں رہ سکتے تھے اور وہ ا سے یہاں رہنے کے لیے لے آیا تھا
تمہارے خوابوں کامحل ہے یہاں آ نا چاہتی تھی نا چلو آؤ
اور سجاؤ خواب محترمہ یہی آئے ہیں ہم اور یہی پر رہنے والے ہیں اور اگلے چار سے پانچ
یا شاید چھ مہینے تک وہ اپنا بیگ اٹھاتا اندر چلا گیا جب کہ وہ آہستہ آہستہ منہ بناتے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے اس کے ساتھ جا رہی تھی جہاں زمین پر فرش تک نہیں تھا ۔
وہ کیا کیا سوچ کر آئی تھی گاؤں کے خوبصورت نظارے اس کے ساتھ ایک خوبصورت زندگی اور یہاں اسے کیا مل رہا تھا یہ یہ کچا پکا ٹوٹا ہوا مکان ۔
قلب نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ یہ جگہ بالکل بھی رہنے کے قابل نہیں ہے لیکن اب پچھتانے کا کیا فائدہ اب تو وہ خود اپنی مرضی سے اس کے ساتھ یہاں آگئی تھی اور ویسے بھی زندگی اس شخص کے ساتھ گزارنے تھی تو پھر کیا فرق پڑتا تھا وہ محل میں رہے یا پھر چھوٹے سے مکان میں ۔
اگر تم چاہو تو میں اب بھی تمہیں واپس بھجوا سکتا ہوں ۔یہاں رہ کر اپنی زندگی خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہاں صرف اور صرف وقت برباد کرو گی تم
اور میری طرف سے جو امید لگا کر رکھی ہے اسے بھی ختم کر دو میری زندگی میں تمہاری یہ کسی بھی عورت کی اور کوئی جگہ نہیں ہے ۔اس کے کمرے میں آنے پر وہ اسے دیکھتے ہوئے بتانے لگا
یہ عالیشان مکان دیکھ کر نہ میرا پہلے ہی موڈ خراب ہو گیا ہے مزید خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس کے کہنے کی دیر تھی کہ وہ منہ بنا کر بولی ۔
جیسے تمہاری مرضی مجھے ایک ضروری کام ہے میں نے ختم کر آتا ہوں تب تک تم اس گھر کی صفائی کرو کم ازکم رہنے کے لائق تو بنے ۔اور بے کار بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے یہاں پر کوئی ملازمہ نہیں آنے والی جو بھی کرنا ہے تم نے ہی کرنا ہے
اور جیسا کہ تم یہاں میری آسانی کے لئے آئی ہو کہ مجھے رہنے میں کوئی مسئلہ نہ ہو تو جب تک میں آتا ہوں یہ مکان شیشے کی طرح چمکنا چاہیے
اور ایک اور بات میری بیوی بننے کا بہت شوق ہے نہ تمہیں تو مجھ سے جوڑی ذمہ داری بھی تم ہی نبھاو ۔
میری بیوی ہونے کے ناطے یہ گھر تمہارا ہے جسے نکھار نہ سدھار نہ سب تمہاری ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے ۔سو میں اپنا کام نپٹا کر آتا ہوں جب تک میں واپس آؤں یہ کر صاف ستھرا ہونا چاہئے ہم نے رات یہی گزارنی ہے یاد رکھنا
وہ اپنا بیگ اندر رکھتا ہے وہی سے باہر نکل گیا جبکہ شیزرہ بھی اس گھر میں مزید ایک سیکنڈ نہیں گزارنا چاہتی تھی اسی لئے باہرلکڑی کی کرسی پر بیٹھ گئی
°°°°°
وہ باہر بیٹھی ہوئی تھی قلب اسے چھوڑ کر کہیں چلا گیا تھا پتا نہیں اس نے کب واپس آنا تھا
شیزرہ تو آنے والے وقت کا سوچ رہی تھی وہ ایک نظر اس چھوٹے سے کمرے کو دیکھ کر فوراً نظریں پھیر لیتی وہ ایسی جگہ پر نہیں رہ سکتی تھی لیکن قلب نے اسے یہ کہہ کر کے تمہاری محبت کھڑکی کے راستے بھاگ جائے گی اسے چیلنج کردیا تھا اس نے ایک نظر ٹوٹی ہوئی لکڑی کی کھڑکی پر ڈالی
توبہ میری محبت اس کھڑکی سے بھاگے گی میں اس کھڑکی کو ہی نہ توڑ دوں وہ خود سے کہتی ایک بار پھر سے چہرہ پھیر گئی۔جو بھی تھا اس چھوٹے سے گھر میں آ کر اس کا موڈ پوری طرح خراب ہو چکا تھا وہ اچھی امید لے کر آئی تھی
ابھی وہ اس گھر کو صاف کرنے کے بارے میں سوچ ہی رہی تھی کہ چھوٹی سی چاردیواری کی دوسری طرف سے گزرتی تین چار عورتیں سر پر پانی کے گھڑے لیے ہستے ہوئے ایک دوسرے سے باتیں کر رہی تھی جب اچانک اسے گھر میں دیکھ کر خوشی ہو گی
السلام علیکم بی بی جی آپ کب آئی ۔قلب صاحب بھی آگئے ہیں کیا عورت نے رک کر پوچھا
وعلیکم السلام ہاں ہم آگئے ہیں شام کو ہی لیکن تم قلب کو کیسے جانتی ہو وہ عورت سے پوچھنے لگی
ارے بی بی جی قلب صاحب کو کون نہیں جانتا ان کو تو یہ پورا گاؤں جانتا ہے ان ہی کی وجہ سے تو آج ہم کھیتی باڑی کر سکتے ہیں ورنہ چوہدری نے تو جینا حرام کر دیا تھا ۔
ہم نے تو قلب صاحب سے کہا تھا کہ آنے سے پہلے ہمیں بتا دیں تاکہ ہم ان کا گھر صاف کروا دیں لیکن انہوں نے تو ہمیں اپنے آنے کی خبر ہی نہیں دی اس نے افسوس کرتے ہوئے کہا
ہاں دراصل ان کا اچانک ہی آنا ہوا شیزرہ کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا جواب دے اسی لیے سوچتے ہوئے کہنے لگی
بی بی جی پھر تو بہت گندا پڑا ہے اگر آپ اجازت دیں تو ہم صفائی کروا دیں آپ کے لیے آسانی ہو جائے گی دوسری عورت نے گھر کے اندر جھانکتے ہوئے کہا کہ جیسے شیزرہ کو امید کی کرن نظر آئی ۔
کیا آپ لوگ میری مدد کریں گی اس نے خوشی سے کہا
کیوں نہیں بی بی جی آپ کے شوہر ہمارے لیے اتنا کچھ کرتے ہیں ہم آپ کے لئے اتنا نہیں کر سکتی وہ گھڑا ایک طرف رکھتے ہوئے اس سے کہنے لگی تو شیزرہ خوش ہوگی
ان چار عورتوں نے تھوڑی ہی دیر میں گھر صاف کروا دیا تھا ۔وہ سوچ رہی تھی نہ جانے کیسے کرے گی یہ سب کچھ ان عورتوں نے تو اسے کسی کام کو ہاتھ بھی نہ لگانے دیا
°°°°°
ارے واہ اب تو یہ گھر کافی اچھی حالت میں آ گیا ہے آپ سب کا بے حد شکریہ آپ نے میری بہت زیادہ مدد کی ہے کم ازکم رہنے کے تو قابل بن گیا
اس مکان کو دیکھتے ہوئے ان عورتوں کا شکریہ ادا کیا جو اس کی مدد کرنے کے بعد اب پھر سے اپنے گھڑوں کی جانب متوجہ ہو گئی تھی
ارے شکریہ کی کیا بات ہے بی بی آپ تو ہمارے مائی باپ ہیں آپ کے شوہر کی وجہ سے ہی تو اب وہ ظالم چوہدری ہمیں تنگ نہیں کرتا
ورنہ اس نے تو ہماری زمینیں ہی ہتھیا لی تھی قلب صاحب کا جتنا شکریہ ادا کریں اتنا کم ہے وہ اس کے ہاتھ تھامتے ہوئے بولی شیزرہ کو قلب کی بیوی ہونے پر فخر ہوا
بی بی جی آپ کو کل بھی کام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہم سب آجائیں گے صبح اور باقی جو بچا ہے وہ بھی ہم کر دیں گئی ایک لڑکی نے کہا جب اچانک قلب اندر داخل ہوا
کسی کو بھی یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے یہ سارے کام جس کے ہیں وہی کر لے گی ۔اس کا انداز کافی زیادہ روڈ تھا
سلام صاحب جی ہم تو بی بی جی کی مدد کر رہے تھے ایک لڑکی بولی
وعلیکم سلام آپ کا بہت بہت شکریہ لیکن ہمیں آپ کی مدد کی ضرورت نہیں ہے ۔میں اپنی بیوی کو یہاں اسی لیے لایا ہوں تاکہ میں اپنی مدد کر سکوں
آپ لوگوں کو پہلے ہی بہت کچھ کر چکی ہیں اور کچھ کرنے کی ضرورت نہیں قلب اندازہ لگا چکا تھا کہ یہ سارے کام کرنا شیزرہ کے بس کی بات نہیں
اگر وہ مدد کرنا چاہتی ہیں تو آپ کو کیا مسئلہ ہے ۔اچھا یہ ہے نا ویسے بھی اس اتنے گندے گھر کو صاف کرنا آسان کام نہیں ہے۔اچھا ہی ہے نہ آپ بھی تو ان کے لئے اتنا کچھ کرتے ہیں اگر تھوڑا سا کام کرتی تو کیا فرق پڑ جائے گا وہ اس کے کان کے بالکل قریب آتے ہوئے بولی
تم چپ رہو ۔اگر میں ان لوگوں کے لیے کچھ کرتا ہوں تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ ان سے ان کا بدلہ چاہتا ہوں مجھے بدلہ سرکار دیتی ہے ۔وہ بھی کم آواز میں لیکن کافی روڈ ہو کر بولا
آپ لوگ جائیں کافی دیر ہو رہی ہے ۔وہ اس کو جواب دیتا ایک بار پھر سے ان کی طرف متوجہ ہو کر بولا
ٹھیک ہے صاحب جی جیسے آپ لوگوں کی مرضی ہم تو آپ کی مدد کرنا چاہتے تھے ۔لیکن اگر آپ نہیں چاہتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں خوش رہے
ویسے آپ کی بیوی بہت سوہنی ہے ۔اللہ جوڑی سلامت رکھے
آمین ثم آمین اس سے پہلے کہ وہ عورتیں کچھ اور کہتی شیزرہ بولی
ایک تو یہ ساری عورتیں پہلے ہی اس کی بہت ساری مدد کر چکی تھی اوپر سے اسے یہ پیاری سی دعا نے تو شیزرہ کا جیسے دل ہی جیت لیا
جب کہ قلب اس بار بنا کچھ بھی بولے گھر میں داخل ہو چکا تھا ۔
میں نہانے جا رہا ہوں تب تک تم میرے کپڑے نکالو پھر مجھے باہر جانا ہے کچھ کھانے کے لئے لانا ہوگا ۔اس کے اندر داخل ہوتے ہی قلب نے کہا تو اس نے فوراً ہاں میں سر ہلایا ۔
قلب نے پہلی بار اس سے کوئی کام کہا تھا اور سچ میں اسے کرتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی تھی
°°°°°
جب سے یہاں آئی تھی ہر چیز کا بہت زیادہ خیال رکھ رہی تھی وہ جب سے سے بیمار ہوئی تھی انہیں تو اپنے گارڈن کا بلکل ہوش ہی نہ رہا تھا
اتنا خوبصورت گارڈن چند ہی دن میں بری حالت میں آ گیا تھا لیکن اب اسمارہ ایک بار پھر سے اسے سورانے لگی تھی
گاڑدن خوبصورت تھا آج کل وہ زیادہ وقت اسی باغیچے میں گزارتی تھی کل وہ جانے والے تھی تو سوچا جانے سے پہلے وہ مالی کو اس باغیچے کے بارے میں ٹھیک سے معلومات دے دے تاکہ وہ کچھ بھی خراب نہ کرے ۔
قلب اور شیزرہ کے جانے کی خبر اسے مل چکی تھی اسے لگا تھا کہ شہریار کا موڈ خراب ہوگا لیکن صبح جاتے ہوئے بھی وہ اس سے بہت اچھی طرح سے مل گیا تھا اور روز کی طرح اس فون کرکے نہ جانے کتنی بار آئی مس یو بھی کہا تھا
صبح وہ اسے بتا کر گیا تھا کہ آج اسے بہت سارا کام ہوگا ہوسکتا ہے وہ اسے فون یا میسج نہ کرسکے لیکن یہ صرف ایک بات ہی تھی
شہریار نے آج بھی اسے بہت بار فون کیا تھا نہ جانے کتنی بار میسج بھیجا تھا وہ سچ میں ایک بہت ہی کیرنگ شوہر تھا اسمارہ خود کو خوش قسمت کہتی تھی ۔
ابھی تو نہ جانے کتنی دیر وہ مالی باغیچے کے بارے میں بتاتی کہ شہریار کی گاڑی رکی۔وہ آگے پیچھے جانے کے بجائے اسے گارڈن میں دیکھتا سیدھا وہی آ گیا تھا
آئی مس یو سو مچ میری جان اس کا ماتھا چومتے ہوئے وہ روز کی طرح بولا
جس کے جواب میں اسمارہ نے مسکراتے ہوئے اس کی محبت کو وصول کیا تھا
چلو اوپر جلدی سے مجھے میرے کپڑے نکال دو تاکہ میں فریش ہو جاؤ بہت تھک گیا ہوں میں وہ اس کے کندھے پہ ہاتھ پھیلاتے ہوئے اندر لے جانے لگا
شہریار آپ کے کپڑے میں نے نکال کر رکھے ہیں آپ جا کر فریش ہو جائے تب تک میں مالی کو باغیچے کے بارے میں سب کچھ بتا کے آتی ہوں اس نے اسے دیکھتے ہوئے اس کا دھیان باغیچے کی جانے کیا
اسمارہ میں نے تمہیں بتایا تھا نا کہ مجھے اگنورنس بالکل پسند نہیں ہے میں چاہتا ہوں جس چیز کو اہمیت دو وہ بدلے میں مجھے اتنی ہی اہمیت دے وہ اسے سمجھانے والے انداز میں بولا ۔
شہر یار میں آپ کو اگنور تو نہیں کر رہی میں تو بس آپ کو بتا رہی ہوں کہ اگر ہم ایسے چلے گئے تو مالی باغیچے کو خراب کر دے گا ابھی تو یہ بہتر حالت میں آیا ہے وہ اسے سمجھاتے ہوئے اپنے ہی دھن میں بولی
تمہیں سمجھ میں نہیں آ رہا میں کیا کہہ رہا ہوں میں نے کہا مجھے کسی بھی چیز کے لئے اگنور ہونا پسند نہیں ۔وہ بے حد سخت لہجے میں بولا
شہریار یہ باغیچا بہت خوبصورت ہے اگر یہ
تم کمرے میں جاؤں میں کمرے میں آکر تم سے بات کرتا ہوں وہ بے حد سخت لہجے میں کہنے لگا ۔اس بار اس کے سخت لہجے کو اسمارہ نے بہت شدت سے محسوس کیا تھا وہ بنا کچھ بھی بولے یہاں سے چلی گئی
…….
شہریار ابھی تک کمرے میں کیوں نہیں آیا تھا وہ تو کافی دیر سے اس کے کپڑے نکال کر بیٹھی ہوئی تھی
دو تین بار اس کا دل چاہا کہ وہ چلی جائے شہریار کو دیکھنے کے لئے لیکن اس کے غصے کا سوچتے ہوئے وہ واپس نیچے نہیں گئی
اسے اوپر آئے تقریبا آدھا گھنٹہ ہو چکا تھا اب اسے پریشانی ہونے لگی تھی کہ یہ نہ ہو کہ شہریار نیچے ہی کہیں ملازموں پر غصہ نکال رہا ہو
جاکر دیکھ ہی آتی ہوں یہ نہ ہو کے میری وجہ سے بچارے ملازم نہ ڈانٹ کھا رہے ہوں۔ پتہ نہیں آجکل انہیں چھوٹی چھوٹی بات پر غصہ کیوں آ جاتا ہے ۔
وہ کچھ سوچتے ہوئے اٹھ کر باہر کی جانب آئی جب شہریار سامنے سے ہی مسکراتا ہوا نظر آرہا تھا
کہاں رہ گئے تھے آپ شہریار میں کب سے آپ کا انتظار کر رہی تھی آپ کے کپڑے نکال کے رکھ دیے ہیں آپ فریش ہو جائیں میں آپ کے لئے چائے لے کے آتی ہوں اس کے خوشگوار موڈ کو دیکھتے ہوئے اس کی ٹینشن بھی ختم ہوئی تھی ۔
تم کہاں جا رہی ہو ڈارلنگ چائے شائے بعد میں پی لیں گے پہلے تھوڑا رومانس نہ ہو جائے وہ بے باکی سے کہتا اسے اپنے بازوؤں میں اٹھا کر اندر کی جانب قدم بڑھانے لگا جبکہ اس کی بے باک حرکت پر وہ گھبرا کر آگے پیچھے دیکھنے لگی
مجھے ایک بات سمجھ میں نہیں آتی اسمارا شوہر تمہارا میں ہوں اور تم مجھے چھوڑ کر پوری دنیا سے ڈرتی ہو مجھے یہ بتاؤ کہ اگر کسی نے تمہیں میری باہوں میں دیکھ بھی لیا تو کوئی ہمارا کیا اکھاڑ لے گاوہ اسے دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے لہجے میں بولا ۔
جی نہیں میں آپ سے بھی نہیں ڈرتی بس آپ کی یہ بے باک قسم کی حرکتیں ہیں نا یہ مجھے ڈرنے پر مجبور کر دیتی ہیں آپ کو اندازہ بھی ہے اگر کسی نے دیکھ لیا تو کیا سوچے گا برا لگتا ہے شہریار ۔وہ اپنا پوائنٹ اس کے سامنے کلئیر نہیں کر پا رہی تھی
یقین کرو مجھے بالکل بھی فرق نہیں پڑتا کہ کسی کو کیسا لگتا ہے یا کوئی ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے یہ میرا گھر ہے یہاں میں اپنی مرضی سے جیسے چاہے جیوں اور تمہیں بھی میں پورا حق دیتا ہوں تم یہاں اپنی مرضی سے جیسے چاہے رہ سکتی ہوکسی سے ڈرنے یا کسی کی سوچ سے گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے ۔
وہ اسے بے حد محبت سے سمجھا رہا تھا اسمارہ نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا ۔
اف تمہاری مسکراہٹ ۔۔کبھی کبھی دل کرتا ہے کھا جاؤں تمہیں پھر یہ سوچ کر رک جاتا ہوں کہ بیوی کے بغیر گزارہ بھی نہیں اب تو سردیاں بھی آ رہی ہیں ۔
وہ ذو معنی انداز میں کہتا اسے لمحے میں سرخ کر گیا تھا ۔
توبہ ہے شہریار شرم تو آپ کو چھو کر نہیں گزری اسمارہ شرم سے سرخ ہوتے ہوئے بولی ۔
یار یہ شرمانے والا کام تمہارا ہے میرا نہیں جتنا چاہے شرما سکتی ہو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔اس کے لبوں پر ایک بے تاب سی جسارت کرتا وہ مزید گستاخیوں پر اتر آیا ۔
ویسے آپ تھے کہاں میں کب سے آپ کے آنے کا انتظار کر رہی تھی نیچے کیا کر رہے تھے آپ ماما تو سو رہی ہیں ۔اسے اچانک یاد آیا تو وہ پوچھنے لگی
تمہاری نظر اندازی کی وجہ دنیا سے مٹا رہا تھا میں نے تم سے کہا تھا نہ میں دنیا میں ہر چیز برداشت کر سکتا ہوں لیکن اگنورنس مجھ سے برداشت نہیں ہوتی خاص کر اس شخص کی جس سے میں محبت کرتا ہوں۔
اس کے لہجے میں کسی قسم کی کوئی سختی یا کوئی سرد پن نہیں آیا تھا وہ اسی انداز میں محبت سے دیکھتے ہوئے بولا جب کہ وہ اس کے لفظوں پر پریشانی سے اسے دیکھنے لگی ۔
کیا مطلب شہریار آپ کیا کہنا چاہتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آیا وہ پریشانی سے بولی ۔
دیکھو میری بات سنو ماما اکیلی ہوتی تھیں ان کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہوتا اسی لیے میں نے انہیں وہ گارڈن بنا کر دیا تھا تاکہ وہاں اپنا وقت گزاریں ۔بور نہ ہوں۔
ماما کی صحت اب اس گارڈن کو سنبھالنے والی ہرگز نہیں ہے ان کی طبیعت اکثر خراب رہتی ہے تو وہ گارڈن کو وقت نہیں دے پاتیں
ایسے میں تم گارڈن کو وقت دیتی ہو سارا وقت وہاں پہ گزارتی ہو سارا دن تمہارا وہاں پہ گزر جاتا ہے تو تمہیں یقیناً سارا دن میری تو یاد ہی نہیں آتی ہوگی
جس کی وجہ سے تم مجھے اگنور کر رہی ہو ۔جو مجھ سےبرداشت نہیں ہو رہا اس لئے میں نے اس اگنورنس کی وجہ کو مٹا دیا
وہ پرسکون سا بول رہاتھا۔جبکہ اسمارہ کو سمجھنے میں دیر نہ لگی کہ وہ گاڑڈن کا بڑہ غرق کرچکاہے
میں نے آپ کو کب اگنور کیا شہر یار میں نے کب آپ کے میسج کا رپلائی نہیں کیا وہ حیرانگی سے پوچھ رہی تھی اس کے معاملے میں وہ اتنی لا پرواہ تو ہرگز نہیں تھی
کہ وہ اسے میسج کرتا اور اسمارا اسے جواب نہ دیتی ۔
آفس سے گھر آتے ہوئے میں نے تمہیں میسج کیا یقینا اس وقت وہاں گارڈن میں تھی جس کا تم نے مجھے جواب نہیں دیا اور سچ میں مجھے یہ بات بہت بری لگی ہے بلکے چھبی ہے
اور پھر تم اس گارڈن کے لیے مجھ سے بحث کر رہی تھی مجھے برا تو لگے گا نا ابھی ہماری شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں کہ تم مجھے اس طرح سے نظر انداز کرنے لگی
جو چیز مجھے نہیں پسند وہ کسی بھی طرح پسند نہیں آسکتی اسمارا یہ بات یاد رکھنا میری بہن میری ماں نے کبھی مجھے کسی چیز کے لیے اگنور نہیں کیا اور تم سے بھی ایسی ہی امید رکھتا ہوں
بلکہ میں تم سے زیادہ کی امید رکھتا ہوں کیونکہ تم میری بیوی ہو میں تمہارے لیے اہم ہوں
ہوں یا نہیں وہ اسے دیکھتے ہوئے اپنے پاس کیےپوچھنے لگا
میرا فون اندر کمرے میں تھا مجھے سچ میں پتا نہیں چلا کہ آپ نے مجھے میسج کیا شہریار آپ میرے لئے بہت اہم ہیں میں آپ کو اگنور کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی
اگر ایسا ہوا ہے تو ایم ریلی سوری میں آئندہ پوری کوشش کروں گی کہ میری وجہ سے آپ کو شکایت کا موقع نہ ملے اسے سچ میں شرمندگی ہورہی تھی
اس نے فون واقعی اپنے کمرے میں چھوڑ دیا تھا اور وہ نیچے گارڈن میں تھی
یہ غلطی معاف کی لیکن آئندہ کوئی غلطی معاف نہیں کروں گا یاد رکھنا اس کے لبوں پر جھکتے ہوئے وہ جیسے اس موضوع کو ہی ختم کر دینا چاہتا تھا
جبکہ اسمارانے اسے اب کبھی بھی نظرانداز نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا اس کے میسج کا جواب نہ دینے کا مطلب اسے نظر انداز کرنا تھا یہ جان کر تو اب اپنے موبائل کو لے کر بھی کسی قسم کی کوئی لاپرواہی نہیں کر سکتی تھی
اس کا شوہر کب کس بات کا برا مان جائے اسے کچھ پتہ نہیں چلتا تھا ابھی اس کے موڈ کو سمجھنے کے لئے اسے اچھا خاصا وقت درکار تھا
°°°°
وہ کھانا لے کر آیا تو شیزرہ اس کے انتظار میں بیٹھی ہوئی تھی ۔وہ جلدی گھر نہیں آنا چاہتا تھا لیکن یہ سوچ کر کہ وہ گھر پر اکیلی ہے اسے جلدی آنا پڑا
وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے والا انسان ہرگز نہیں تھا ۔اور اس کی چھوٹی سی بیوی وقت سے پہلے اپنے سر پر بہت ساری ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال چکی تھی
آج بے دھیانی میں ہی اس نے اپنا اور اس کا موازنہ کر ڈالا ۔ایک چھوٹی سی ضدی سی لڑکی جسے پتہ بھی نہیں تھا کہ اس کی زندگی میں آگے کیا ہونے والا ہے
محبت کے نام پر اپنی زندگی مشکل میں ڈال چکی تھی ۔وہ اس کی محبت کو ابھی سمجھنا ہی نہیں چاہتا تھا اس کے لئے اس کی محبت ‘محبت کبھی تھی ہی نہیں اس کی نظر میں اب بھی اس کی محبت صرف ایک غلط فیصلہ تھا جس کا احساس اسے آنے والے وقت میں ہونا تھا
وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ اس کے ساتھ محبت بھری زندگی کے خواب دیکھے ۔کیونکہ جو ممکن ہی نہیں تھا وہ اسے اس زندگی کے خواب کیوں دکھاتا ۔
وہ حقیقت کی دنیا میں رہنے والا انسان تھا ۔وہ اسے بھی جھوٹی دنیا کے خواب نہیں دکھانا چاہتا تھا ۔
وہ چاہتا تھا کہ وہ اس بات کو قبول کرے ۔زندگی ایسی نہیں ہے جیسی اس نے سوچ رکھی ہے ۔ضروری نہیں کہ دنیا کا ہر مرد ایسا ہی ہو جیسا اس کا بھائی ہے
جو ہر وقت اس کے نخرے اٹھائے اور اس کی فرمائشوں کو پورا کرے ۔قلب یہ سب کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ وہ تو اس کی ساتھ آگےکی زندگی کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا
شیزرا کے ساتھ آگے بڑھنا اس کے بس میں نہیں تھا ۔یہ نہیں تھا کہ اس نے کبھی زندگی میں دوسری شادی کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا ۔وہ آگے بڑھنا چاہتا تھا ۔
وہ کرن کو اپنی زندگی سے نکال کر اپنی زندگی میں آگے قدم بڑھانا چاہتا تھا لیکن ابھی نہیں۔
اس کی فیملی کو بہت لمبے عرصے سے یہ لگ رہا تھا کہ قلب نے کرن کے لیے اپنی زندگی ختم کر لی ہے وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں تھا ۔
ہاں وہ اس کی بچپن کی ساتھی تھی اسے دکھ تھا ۔اس انتہائی قدم پر کیونکہ اس نے اپنی زندگی کے بہت سارے سال اس کے نام پر برباد کیے تھے
لیکن اس سب کے بعد اسی لڑکی کی خواہش رکھنا ۔اور اس کے لیے اپنی زندگی روک دینا یہ سب کچھ قلب کی سوچ نہیں تھی ۔
وہ خاموش ہو گیا تھا کیونکہ وہ لڑکی کوئی غیر نہیں بلکہ اس کے سگے چچا کی بیٹی تھی ۔ایک ہی گھر میں اس نے اس کے ساتھ ساری زندگی گزاری تھی ۔
اس کے چلے جانے کے بعد بہت مایوس ہو گیا تھا ۔اور پھر اس نے پولیس فیلڈ جوائن کرلی یہاں آتے ہی ایسے ایسے کیسز کا سامنا کرنا پڑا کہ سختی اس کی طبیعت کا حصہ بن گئی۔
لیکن اس کی سختی کو گھر والے کرن کی بے وفائی کا دکھ سمجھتے رہے تو یہ ان کی غلط فہمی تھی ۔
ہاں یہ حقیقت تھی کہ اسے کرن سے ایسی امید نہیں تھی کیونکہ اس کے ساتھ گزرے چند سالوں میں وہ اس کے ساتھ بہت مخلص رہا تھا
اس نے اس کے ساتھ جڑے رشتے کو بہت ایمانداری سے نبھایا تھا ۔لیکن یہ بھی حقیقت نہیں تھی کہ وہ اس کے لئے اپنی زندگی خراب کر لیتا ۔
ہاں لیکن اس کی زندگی میں کمی تو آ گئی تھی ۔جسے وہ چاہ کر بھی پوری نہیں کر پا رہا تھا ۔
یہ بھی حقیقت تھی کہ اپنی ناکام شادی شدہ زندگی کو سوچ کر وہ ہمیشہ پریشان ہو جاتا تھا اس لڑکی کو اس نے کیا نہیں دیا اپنی وفائیں اپنی محبتیں یہاں تک کہ اس کی ہر خواہش پوری کی ۔
لیکن پھر بھی وہ اسے چھوڑ کر چلی گئی کیونکہ اس کی خواہشیں بہت بڑی تھی اور قلب اس کی خواہشوں کی خاطر اپنی عزت پر داغ نہیں لگا سکتا تھا ۔
اسے چھوڑ کر وہ اب آگے بڑھناچاہتا تھا
لیکن آگے بڑھنے کے لئے اس کی چوائس شیزرہ جیسی لڑکی ہرگز نہیں تھی وہ اپنے لیے ایک میچیور لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔
وہ چاہتا تھا کہ جو لڑکی اس کی زندگی میں آئے کم از کم زندگی کے تلخ پہلو سے واقف ہو۔اس کا پہلا تجربہ بہت برا رہا تھا ۔وہ اپنی زندگی میں آگے کے لئے ایک ان میچور لڑکی کے بارے میں ہرگز نہیں سوچ سکتا تھا ۔
شیزرا کیلئے وہ کیسے کچھ بھی سوچتا ۔۔۔۔اس کے لیے زندگی ہی مذاق تھی جب چاہے زندگی کو ختم کر دو
صرف ایک نظر میں محبت ہو جاتی ہے ۔اور پھر اس کے لئے ہر حد پار کر دینا ۔اگر شیزرہ کے نزدیک یہ محبت تھی تو وہ اسے محبت نہیں کہتا تھا ۔
یہ صرف بچنا تھا بے وقوفی تھی
°°°°
کیا یہاں بس یہی ایک سنگل بیڈ ہے ۔۔۔۔؟وہ پورے گھر میں پہلے ہی نظر دوڑا چکا تھا لیکن پھر بھی اس سے پوچھنا ضروری سمجھا ۔
آپ ایک بار سارے گھر کی تلاشی لے لیں ہوسکتا ہے میں نے کہیں دوسرا بیڈ چھپا دیا ہو اس کے عجیب سے سوال پر شیزرہ نے عجیب سا جواب دیا ۔
کیا ہم دونوں یہاں پر سوئیں گے وہ چھوٹے سے سنگل بیڈ کو دیکھتے ہوئے بولا ۔
کیا ہم پہلی بار ایک بیڈ شیئر کریں گے ۔۔۔۔۔؟اس کے سوال پر ایک بار پھر سے سوال آیا ۔
میرے گھر کے بیڈ اور اس بیڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔اس نے گھورتے ہوئے جواب دیا ۔
ہاں یہ تو یے وہ اتنا بڑا جہازی سائز بیڈ اور یہ چھوٹا سا لیکن کوئی بات نہیں ہم کون ساری زندگی یہاں رہنے والے ہیں۔
وہ اتنی زیادہ نارمل تھی کہ قلب کچھ بھی نہیں بول پایا صرف ہاں میں سر ہلا دیا ۔
اس سے پہلے کے قلب بیڈ تک جاتا وہ پہلے ہی بیڈ پر بیٹھ گئی ۔
اچھا سنیں آپ زیادہ پھیل کر مت سوئیے گا ۔اور ہاتھ پیر بھی مت چلائیے گا ۔ایک تو آپ اتنے موٹے ہے کہ ایک ہی دھکے سے مجھے نیچے گرا دیں گے۔وہ منہ بناتے ہوئے بولی
اس کے انداز پر قلب کو اپنے باڈی پر افسوس ہوا تھا ۔اس کے سکس پیکز کو کتنے آسانی سے اس نے موٹاپے کا نام دے ڈالا تھا ۔
اگر وہ اس کے جیسا ان میچیور بچکانہ سوچ کا مالک ہوتا تو ضرور لڑنے بیٹھ جاتا ۔لیکن اس وقت وہ بہت تھکا ہوا تھا ۔
اس لیے بنا اپنا وقت ضائع کیے وہ بیڈ پر آیا اس کی ٹانگیں جو بیڈ پر پھیلی ہوئی تھیں اٹھا کر ایک سائیڈ کی اور سونے کے لئے لیٹ گیا ۔
اس کے ایسا کرنے پر وہ تقریبا بیڈ سے نیچے گرنے والی ہو چکی تھی ۔بیڈپر اس کے سونے کے لئے بالکل بھی جگہ نہیں بچی تھی ۔
اس سے پہلے کہ وہ کروٹ لیتا اچانک ہی وہ لیٹتے ہوئے اس کے سینے پہ اپنا سر رکھ چکی تھی ۔
شیزرہ یہ کیا حرکت ہے پیچھے ہو کر سو جائو وہ سختی سے بولا ۔
پیچھے زمین ہے اور مجھے زمین پر سونے کا بلکل کوئی شوق نہیں ہے ۔وہ آنکھیں بند کرتی جتاتے ہوئے لہجے میں بولی ۔
قلب بنا بحث کیے آنکھیں بند کر چکا تھا ۔جب اس کی آواز سنائی دی
ویسے بابا کو تو ایسے ہی غلط فہمی تھی کہ میں ایڈجسٹ نہیں کر پاؤں گی میں تو یہاں کافی آسانی سے آج ایڈجسٹ کر رہی ہوں ۔اس کے لہجے کی شرارت کو وہ بہت اچھے طریقے سے سمجھ گیا تھا لیکن بولا کچھ بھی نہیں
°°°°°°°
اس کی آنکھ کھلی تو شیزرہ اس کے سینے پر سر رکھے گہری نیند میں سو رہی تھی اسے لگا تھا شاید وہ اسے رات میں تنگ کرے گی لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا ۔
اس نے آہستہ سے اس کا سر تکیہ پر رکھا اور اس کے قریب سے اٹھا لیکن اس دوران ہی شیزرہ کی آنکھ کھل گئی
جاگ گئی ہو تو جا کر چائے بناو میں فریش ہو کر ناشتہ لینے جاتا ہوں ۔وہ اٹھتے ہوئے بولا تو شیزرہ نےاسے ایسے دیکھا جیسے کوئی ناممکن کام کہہ دیا ہو
کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہی ہو اس نے پوچھا
آپ کو کس نے بولا کہ مجھے چائے بنانی آتی ہے وہ مسکرا کر کچھ شرمندگی سے بولی
تمہیں چائے بنانی نہیں آتی اس نے حیرانگی سے پوچھا ۔شرمندہ تو وہ پہلے ہی ہوچکی تھی پھر نفی میں سر ہلاتے ہوئے اسے کیسی شرمندگی ہوتی
کیا مطلب ہے تمہیں چائے بنانی تک نہیں آتی تو یہاں میرے ساتھ منہ اٹھا کر کیوں آ گئی ہو ۔۔۔۔۔
آپ نے مجھے یہاں لانے سے پہلے پوچھا تھا کہ مجھے چائے بنانی آتی ہے یا نہیں ۔۔۔۔؟
آپ مجھے بالکل بھی نکما ہرگز نہ سمجھیں میری مامانے مجھے بہت کچھ بنانا سکھایا ہوا ہے لیکن چائے بنانے کبھی نہیں سکھائی ۔وہ صاف گوئی سے بولی
ہہہم۔ میں ناشتہ لینے جا رہا ہوں چائے میں آفس سے پی لوں گا ۔وہ کہتے ہو ئے اٹھ کر فریش ہونے چلا گیا ۔
شیزرہ کو اس کا اس طرح سے جانا بالکل اچھا نا لگا۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial