عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 14

شیزرہ نے سوچ لیا تھا جیسے ہی وہ گھر جائے گا سب سے پہلے چائے بنانا سیکھے گی۔
جب تک میں واپس آتا ہوں گھر صاف کر دینا تمہیں گندگی میں رہنے کی عادت ہوگی مجھے نہیں ہے ۔جب تک میں آتا ہوں سب کچھ صاف ستھرا ہونا چاہئے
وہ ذرا سخت لہجے میں بولا شیزرہ کو اس کا لہجہ اچھا نہیں لگا تھا وہ اسے گندی بچی کہہ رہا تھا ۔جو کہ وہ بالکل بھی نہیں تھی ۔
°°°°°°
اس کے گھر سے نکلتے ہیں اس نے جھاڑو اٹھا لیا تھا۔اور پھر اس کے واپس آنے سے پہلے اس نےگھر کے اندر سے پوچا بھی لگا ڈالا ۔
قلب نے جب دوبارہ گھرکےاندرقدم رکھا تو اس کی حالت کافی صاف تھی ۔
صاف ستھرا گھر دیکھ کر اسے بھی خوشی ہوئی تھی ۔ شاید وہ اس پر یہ ظاہر کرنا چاہتی تھی کہ اس کے یہاں پر آنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس کے ساتھ یہاں آ کر بہت خوش ہے ۔
لیکن قلب اسے اتنی آسانی سے خوش ہونے نہیں دے سکتا تھا اسے اس کی غلطی کا احساس دلانا تو وہ اپنا فرض سمجھتا تھا ۔
یہ ناشتہ پلیٹز میں ڈال کر لاو ۔جلدی کرو مجھے بھوک لگ رہی ہے ۔وہ اسے دیکھتے ہوئے سخت لہجے میں بولا وہ جو اس سے شاید شاباشی کی امید کر رہی تھی
اس کے سخت لہجے پروہ منہ بنا گئی ۔
کھڑوس کہیں کے دل خوش کرنے کی خاطر مسکرا ہی دیتے ۔اتنی محنت کی میں نے ساری ویسٹ کردی اپنے کھڑوس پن میں وہ آف موڈ کے ساتھ بڑبڑائی ۔لیکن سامنے والے کو کون سا کوئی فرق پڑا تھا
°°°°°
گھر کے چھوٹے چھوٹے کام تو صبح سویرے ہی ختم کر چکی تھی قلب کے جانے کے بعد وہ بہت زیادہ بور ہونے لگی ۔
یہاں آ کر اس نے وہ کام بھی کیے تھے جو اس نے پہلے کبھی نہیں کیے جیسے پوچا لگانا واش روم صاف کرنا یہ سب کچھ اس کیلئے بالکل نیا نیا تھا ۔
گھر میں اتنے سارے ملازم ہونے کی وجہ سے اس نے کبھی ان کاموں کو ہاتھ نہیں لگایا تھا ۔
ہاں لیکن ماما اس کو پھر بھی چھوٹے چھوٹے کام سیکھاتی رہتی تھیں وہ اپنی بیٹی کو بلکل نکما نہیں بنانا چاہتی تھیں
انہی کی محنت تھی جو آج کام آ رہی تھی ۔
°°°°°°
سفر کافی لمبا تھا وہ صبح صبح یہاں سے نکلے تھے لیکن انہیں پہنچتے پہنچتے تقریبا سات سے آٹھ گھنٹے لگ گئے تھے راستے میں بہت ساری جگہوں پر انہوں نے سٹے کیا تھا ۔
شہریار کے ساتھ زندگی کا یہ پہلا سفر بہت خوبصورتی سے گزر رہا تھا ۔وہ اس کے ساتھ کافی پرسکون ہو کر سفر طے کر رہی تھی ۔
شہریار کا ارادہ تھا پہلے ڈرائیور کے ساتھ آنے کا لیکن بعد میں شہریار نے اس کے ساتھ ایک خوبصورت رومانٹک سفر کی خاطر ڈرائیور کو بیچ میں ایڈ نہ کیا
اسے ڈرائیونگ بلکل پسند نہیں تھی وہ جب بھی آفس یا کہیں بھی باہر جاتا تو اپنے ڈرائیور کے ساتھ جاتا لیکن اپنا یہ سفر وہ اپنی بیوی کے ساتھ بہت رومانٹک بنانا چاہتا تھا ۔
اور اس کے ساتھ اسمارا بھی کافی زیادہ کمفرٹیبل تھی وہ کھل کر اس سے باتیں کرتی اپنی سوچ کو شیئر کر رہی تھی ۔
شادی کی ان چند دنوں میں ہی وہ بہت اچھے طریقے سے شہریار کو سمجھ گئی ۔شہریار اپنی نظر اندازی برداشت نہیں کر سکتا تھا
وہ اسے لے کر کافی زیادہ ٹچی تھا ۔وہ حد سے زیادہ بے باک اور اپنی فیلنگ کھل کر ظاہر کرنے والا انسان تھا
اس کا موڈ کب کیا ہوتا وہ سمجھ نہیں پاتی تھی اسے غصہ بھی کافی زیادہ آتا تھا لیکن اپنا غصہ وہ خود ہینڈل کرنا جانتا تھا
وہ خود سے جڑے لوگوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتا تھا ۔
اس کے ہر انداز سے اچھی طرح سے واقف ہو گئی تھی وہ نہیں چاہتا تھا کہ اسمارا اس سے زیادہ کسی بھی اور چیز کو اہمیت دے
لو جانِ من آپ اندر جائیں گھر دیکھیں اور میرا انتظارکریں
۔اور جب تک میں آتا ہوں مجھے مس کرو وہ اس کا گال چومتا پیچھےہٹا۔تو وہ سرخ چہرا لیے گاڑی سےاترنے لگی
جب اچانک شہر یار نے اس کا ہاتھ تھام لیا مجھے سچ میں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ڈارلنگ جب تم اس طرح سے شرماتی ہو میں پریشان ہو جاتا ہوں کہ مجھ سے ایسی کون سی جسارت ہوگئی جس پر تم یو شرما رہی ہو ۔
اور پھر تم مجھے خود ایسی حرکتیں کرنے پر مجبور کر دیتی ہوکیونکہ تمہارےسرخ چہرے کا الزام میں خود پر آدھا ادھورا نہیں لے سکتا وہ اس کے لبوں پر جھکتے ہوئے تمہید باندھتے ہوئے بولا ۔
وہ جو پہلے ہی اس کی نظروں کی تپش اور بے باک باتوں پر سرخ ہو رہی تھی اس کی اچانک ہونے والی جسارت نے اسے مزید لال پیلا کردیا
ہاں اب شرماؤ اب یہ سرخ چہرے کا الزام پوری طرح خود پر لینے کو تیار ہوں وہ مطمئن ہوا
°°°°°
اس نے بالکل بھی نہیں سوچا تھا کہ یہ اتنا حسین کاٹیج ہوگا شاید شیزرا اسی کے بارے میں بات کرتی تھی اس کے بھائی کے پاس ناران میں ایک بے حد خوبصورت چھوٹا سا گھر ہے
اس کا دل چاہا کہ وہ ساری زندگی کے لیے یہی بس جائے وہ کبھی اتنی خوبصورت جگہ پر آئے گی یہ تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
شہریار جب تک سیکیورٹی چیک کر کے واپس آیا تب تک وہ گھر کا ایک ایک کونہ گھوم چکی تھی
اور اس وقت کھڑکی پہ کھڑی اس سرد رات کی سردی کو محسوس کرتے ہوئے مسکرا رہی تھی
دروازے سے اندر داخل ہوتے شہریار نے اس کے چہرے پر بے حد خوبصورت مسکراہٹ دیکھی تھی اس کی اس خوبصورت مسکراہٹ کو وہ اپنی مسکراہٹ میں جذب کر لینا چاہتا تھاکھڑکی کے شیشے کے ساتھ ٹیک لگائے وہ آسمان میں کہیں گم تھی شہریار کو یقین تھا کہ وہ اسی کے خیالوں میں گم ہے اور کسی کو سوچنے کی وہ اسے اجازت دیتا ہی کہاں تھا
وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اس کے بالکل قریب آ گیا اور اس کی نظروں کے تعاقب میں آسمان کی جانب دیکھا جہاں چمکتا چاند اپنی تمام تر خوبصورتی لیے اس کی آنکھوں کا حسین منظر بنا ہوا تھا
شہریار کے ماتھے کی لکیریں واضح ہونے لگیں
اس نے ایک جھٹکے سے اسمارہ کو کھینچ کر اپنے بے حد قریب کیا ۔
میں نے تم سے کیا کہا تھا جب تک میں واپس آتا ہوں تب تک گھر دیکھنا اس کے لہجے میں سرد پن اتر آیا تھا اس کے انداز پر اسمارہ کو گھبراہٹ ہونے لگی
میں گھر دیکھ چکی ہوں شہر یار میں تو بس یہاں رک کر چاند کو ۔۔۔۔۔۔
گھر دیکھ چکی تھی تو پھر یہاں کھڑی ہوکر وقت کیوں برباد کر رہی تھی بیڈ روم میں میرا انتظار بھی کر سکتی تھی تم تھوڑی دیر پہلے سفر کے دوران جو نرمی اس کے لب و لہجے میں تھی وہ اب ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہی تھی
میں جا رہی تھی شہریار روم میں کھڑکی کھلی دیکھ کر یہاں آکر آپ کا انتظار کرنے لگی وہ نگاہیں جھکائے سہمے ہوئے لہجے میں بولی اس کی آنکھوں میں نمی اترنے لگی
ڈونٹ ۔۔۔۔۔۔یہ آنسو بہنا نہیں چاہیے آج کے بعد تم مجھے کبھی چاند کو کبھی پھولوں کو دیکھتی نظر نہ آؤ۔تمہارے ایک ایک لمحے ایک ایک نظر پر میرا حق ہے صرف مجھے دیکھو صرف مجھے سوچو ۔آسمان تک میری پہنچ نہیں ہے اسی لیے میں چاند تمہاری نظروں سے دور نہیں کر سکتا بہتر ہے کہ تم اس کے سامنے سے ہٹ جاؤ وہ غصے سے کھڑکی بند کرتے ہوئے بولا
چاند سے اپنے شوہر کی جیلسی اسے کچھ سمجھ نہ آئی تھی ۔دو دن پہلے اس نے پھولوں کے خوبصورت سے لان کو تباہ کر دیا تھا۔صرف اس لیے کہ اسمارا نے کہہ دیا تھا کہ وہ بہت خوبصورت ہے ان پھولوں سے نظر ہٹانا اس کے لئے مشکل ہے
اب کھڑی زمین کو کیا گھور رہی ہو ۔۔؟
چلو آؤ تمہیں بیڈروم دکھاتا ہوں یہاں آنے سے پہلے میں نے بیڈ روم کی ساری سیٹنگ چینج کروا دی ہے کیونکہ پہلے میں یہاں اکیلا آتا تھا لیکن اب میری جان میرے ساتھ ہے اب اپنا روم میں نے کپل کے طور پر ڈیکوریٹ کروایا ہے
۔
وہ اس کے گرد اپنی باہوں کا گھیرا تنگ کرتا اپنے ساتھ اندر لے جانے لگا اس کے لہجے میں دوبارہ سے نرمی آنے لگی تھی شہریار کا دھوپ چھاؤں سا انداز سمجھنے میں اسے نہ جانے کتنا وقت لگنا تھا ۔
کبھی اس کے لہجے کی سختی اور سرد پن اسے اس سے ڈرا دیتا تھا تو کبھی اس کی توجہ اس کی محبت اسے ایک الگ دنیا میں لے جاتی تھی ۔
°°°°°°
اس نے سوچ لیا تھا اب جیسا قلب چاہے گا وہ بالکل ویسے ہی بن جائے گی اس کی محبت کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہو چکی تھی ۔
اس نے بنا کسی کی مدد لیے گھر کو بالکل صاف کر دیا تھا ویسے بھی گھر اتنا چھوٹا سا تھا کہ کام نہ ہونے کے برابر تھا اس نےزندگی میں کبھی برتن نہیں دھوئے تھے لیکن کوشش کی تو وہ بھی ہو ہی گیا
قلب اسے یہاں یہ سوچ کر لایا تھا کہ وہ اس کام سے گھبرا کر یہاں سے چلی جائے گی
اور پھر دوبارہ اسے تنگ نہیں کرے گی لیکن شاید وہ بھول گیا تھا کہ وہ اس کے نکاح میں آ چکی تھی
اب تو دنیا کی کوئی طاقت ایسی نہیں تھی جو اس سے اس کی محبت کی نفی کروا سکتی محبت کے معاملے میں بہت آگے نکل چکی تھی اور قلب اس بات کو سمجھنا نہیں چاہتا تھا ۔
دن میں قلب نے کسی کو گھر بھیجا تھا جو اسے دوپہر کا کھانا دے کر گیا تھا ۔
مطلب کے اسے کھانا بنانے کی فکر نہیں تھی وہ ویسے بھی اچھا کھانا بنانا نہیں جانتی تھی اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ قلب کی نظروں میں اس کا تھوڑا بہت جو سگھڑ پن نظر آیا ہے وہ اس کی آنکھوں سے اوجھل ہو ۔
لیکن اس کی یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکی کیونکہ جب شام قلب گھر واپس آیا تھا اس کے ساتھ دو اور آدمی تھے
جن کے ہاتھ میں کچن کا سارا سامان موجود تھا ۔
یہ سارا سامان اندر رکھوادو میں فریش ہو کر آتا ہوں وہ بس اتنا کہہ کر چلا گیا جب کہ شیزرا ان لوگوں کو اندر کا راستہ دکھاتی کچن کے قریب سارا سامان رکھوا چکی تھی ۔
میں نے دوپہر ایک ہوٹل سے کھانا کھایا تھا جو مجھے بہت برا لگا میں ایسا کھانا نہیں کھا سکتا۔اسی لئے اب سے کھانا تم بناؤ گی ۔
ویسے بھی گھر کا کام اتنا زیادہ تو ہوتا نہیں کہ تم تھک جاؤ ۔آج کے لیے میں لے کر آیا ہوں کل سے تم خود بناؤ سامان سارا یہاں موجود ہے وہ ریڈی میٹ کھانے کی طرف اشارہ کرتا اسے کل کی مصروفیات بھی بتا چکا تھا
اب وہ سب کچھ کیا دیکھ رہی ہو کھانا نکالو یار بھوک لگی ہوئی ہے وہ اسے سامان کو گھورتے دیکھ کر کہنے لگا اس نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کھانے کی پلیٹس نکالی
کھانا کھانے کے بعد وہ کافی زیادہ مایوس ہو چکی تھی ۔کیونکہ صبح کھانا اس نے خود بنانا تھا کھانا بنانا اسے آتا تھا لیکن اتنا زیادہ بھی نہیں کہ وہ کسی کو کھلا پاتی
کوئی بات نہیں ماما سے مدد لونگی وہ فون پر بتا دیں گیں میں کرتی جاؤں گی ۔
اب میں باہر کا کھانا کھلا کھلا کے اپنے شوہر کو بیمار تو نہیں کرسکتی نہ وہ بے حد معصومیت سے بولی جیسےگھر پر کھانا بنانے کے پیچھے یہی وجہ ہو
کیا ہوا سکتے میں آگئی ہو وہ اسے کب سے کھڑے سوچوں میں مصروف دیکھ کر بولا
نہیں کیوں آپ کیوں پوچھ رہے ہیں آپ نے کیا مجھ سے پیار بھری میٹھی میٹھی باتیں کرنی ہیں وہ اس کے پاس بیڈ پر آتی آنکھیں ٹپٹپا کر بولی
نہیں ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں ہوئی مجھے آ کر سوجاو کہ لائٹ آف کروں مجھے صبح کام پر جانا ہے ۔وہ اس کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے بولا ۔
کاش آپ کو یہ بیماری لاحق ہو جائے اس نے دل سے دعا مانگی تھی ۔جبکہ قلب نفی میں سر ہلا تا لیٹ گیا
وہ دونوں جاگ رہے تھے لیکن بات نہیں کر رہے تھے قلب نے لائٹ آف کر کے کروٹ بدل لی اور وہ اپنی ہی سوچوں میں نجانےکہاں جا چکی تھی
انجانے میں اس نے کروٹ بدلی تو وہ دوسری طرف منہ کیے پتا نہیں کن سوچوں میں مگن تھی لائٹ بلب کی روشنی میں اس کا آدھا چہرہ بہت پیارا لگ رہا تھا وہ بہت پیاری تھی اس میں کوئی شک نہیں تھا
وہ کروٹ لے کر اس کی طرف ہوئی تو وہ اسے ہی دیکھتا نہ جانے کیا سوچ رہا تھا اسے اپنی طرف کروٹ لیتے دیکھ کرچہرہ پھیرنے لگا تو شیزرہ بولی
آپ سے ایک بات پوچھوں قلب۔۔۔۔۔!
اگر نہیں کہوں گا تو کیا نہیں پوچھوگی۔۔۔؟
نہیں پوچھوں گی پھر بھی وہ ہنسی
تو پھر پوچھو۔۔۔ وہ احسان کرنے والے انداز میں بولا
فرض کریں کہ میں اور آپ کی ایکس وائف میرا مطلب ہے کرن باجی (سوتن یا چڑیل ڈائن کہہ کر وہ اس کی بچپن کی محبوبہ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتی تھی )اگر ایک بڑی سی ندی میں ڈوب رہے ہوں اور آپ ہم دونوں میں سے صرف کسی ایک کو ہی بچا سکتے ہوں تو آپ کِسے بچائیں گے وہ سوچتے ہوئے سوال کرنے لگی
اس کے سوال پر قلب نے اکتا کر اپنا موبائل اٹھایا رات کے دو بج رہے تھے وہ اس کے جواب کی منتظر تھی
تمہارے سوال بھی تمہاری طرح فضول ہوتے ہیں شیزرہ سو جاؤ اس نے بہت نرمی سے جواب دیا
نہیں آپ جواب دیں اگر جواب نہیں دینا تھا تو پوچھنے کے لئے کیوں کہا
شیزرہ دماغ کھانے کا ایک وقت ہوتا ہے وہ بھنا کر بولا
میرا یہی وقت ہے وہ معصومیت کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے بولی
بتائیں نا آپ کسے بچائیں گے مجھے یعنی اپنی بیوی کو جو آپ کے پیار میں پاگل ہے یا پھر اپنی بچپن کی محبت کو جس کے لئے آپ پاگل تھے یا شائد اب بھی ہیں وہ نہ جانے کیا جاننے کی کوشش کر رہی تھی
مجھے فرق نہیں پڑتا کہ تمہارے ساتھ کون ڈوب کر مر رہا ہے لیکن تم مجھے اگر کسی ندی میں کبھی ڈوبتی ہوئی نظر آئی تو وعدہ کرتا ہوں تمہیں اپنے ہاتھوں سے ڈبو کر مار دوں گا اس نے تنگ آکر جواب دیا
مجھے پہلے ہی پتا تھا آپ نے اپنے بچپن کی محبوبہ ہی بچانی ہے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مجھے سوئمنگ آتی ہے وہ جلے ہوئے انداز میں بولی
اس کے انداز پر قلب کے لبوں کی تراش میں مسکراہٹ واضح ہو کر غائب ہوئی
°°°°°
اٹھو شیزرا اٹھ کر ناشتہ بناؤ مجھے کام سے دیر ہو رہی ہے وہ صبح سویرے اس کے سر پر کھڑا چلاتے ہوئے بولا
کیا مسئلہ ہے آپ کے ساتھ قلب آپ ہٹلر کے جانشین کیوں بنتے جا رہے ہیں آپ دیکھنے میں تو اتنے کھڑوس سے ہرگز نہیں ہیں وہ اسے دیکھتے ہوئے مایوسی سے بولیں
ہاں لیکن تمہیں اسی ہٹلر کے جانشین سے محبت ہوگئی جس کے پیچھے تم نے اپنا ہاتھ بھی کاٹ لیا اور اس کے لئے کھانا نہیں بناؤں گی
تم کیا اپنی محبت کو صبح سویرے اس طرح بھوکے بھیجو گی کام پر وہ اسے دیکھتے ہوئے اس انداز میں بولا کہ شیزرہ کو لگا جیسے وہ اس کی محبت کا مذاق اڑا رہا ہے اسی لمحہ تیزی سے اٹھ کھڑی ہوئی
جی نہیں میں اپنی محبت کو بھوکا نہیں بھیجوں گی کام پر بلکہ کھلا پلا کے بھیجوں گی آپ تیار ہو تب تک میں ناشتہ بناتی ہوں وہ جوش میں بولی
میں پراٹھا کھاؤنگاچائے کے ساتھ تمہارے پاس صرف 30 منٹ ہیں ۔وہ مسکرا کر کہتا فریش ہونے جا چکا تھا ۔
تیس منٹ میں تو دس منٹ میں بنا کر بھی پیش کرتی ہوں وہ پھر سے جوش میں بولی تھی ۔
لیکن اب ہوش سے کام لینے کا وقت آ گیا تھا وہ جلدی سے کچن میں آئی اور اپنی ماں کو فون کیا
شیزرہ میرا بچہ میری جان آج صبح صبح ماں کی یاد کیسے آگئی میرے بیٹے کو ماما بے حد محبت سے بولیں۔
ماما قلب نہ بھوکے آفس جا رہے تھے میں نے ان سے کہا کہ میں آپ کو ناشتہ کروا کر بھیجوں گی اب مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ میں ان کے لیے ناشتے میں کیا بناؤں۔
آپ پلیز میری ہیلپ کریں مجھے پراٹھا بنانا سکھائیں ۔وہ جلدی جلدی بولی
میری جان تمہیں پراٹھے بنانا کہاں آتا ہے پہلے ٹھیک سے روٹی بنانا تو سیکھ لو ۔اور ابھی تم ایسے کام مت کرو جس سے زخمی ہوجاؤ تم اس کے لیے ڈبل روٹی سینک کر آملیٹ بناؤ ۔
اور آملیٹ بناتے ہوئے چولہے کے زیادہ نزدیک نہیں جانا گھی کے چھینٹوں سے ہاتھ جل سکتا ہے ۔وہ اسے سمجھا رہی تھی ۔
اوہو ماما آپ میری بات کو سمجھیں مجھے نہیں سیکنی بریڈز مجھے پراٹھا بنانا ہے اس کے ساتھ چائے بنانی ہے ۔‏ہاں یہ آملیٹ والا آپشن اچھا ہے اب میں انہیں پراٹھے کے ساتھ صرف چائے تو نہیں دے سکتی نا آملیٹ بنا کر دوں گی ۔
وہ خوشی سے کہنے لگی جبکہ ماما پریشان ہو چکی تھیں۔
دیکھو شیزرہ فی الحال ان سب کاموں میں ہاتھ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے تم یہاں آؤ گی نہ میرے پاس تو میں تمہیں سب کچھ سکھا دوں گی میری جان
فی الحال ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے تمہیں تکلیف پہنچے تم سمجھ رہی ہو نا میری بات کو وہ بے حد محبت سے اسے سمجھا رہی تھی ۔
ماما پلیز نہیں نا آپ سمجھنے کی کوشش کریں ابھی مجھے کچھ نہ کچھ سکھا دیں جو میں قلب کے لئے بناؤں اور ویسے بھی ایک پراٹھا بنانے سے کیا ہوجائے گا
پلیز مجھے جلدی جلدی سیکھا دیں نہ۔ ضد کرتے ہوئے کہنے لگی ۔
شیزرہ۔ ۔۔۔شیزرہ۔ ۔ابھی وہ انہی باتوں میں مصروف تھی کہ قلب کی آواز آئی فون بند کرتے ہوئے تیزی سے اندر آئی تھی ۔
ہاں سنو ابھی کچھ بھی بنانے کی ضرورت نہیں ہے ارجنٹ کام آگیا ہے مجھے ابھی آفس جانا ہوگا شام جب میں گھر آؤں تب کچھ نہ کچھ بنا دینا کھانے کے لئے میں آج کچھ بھی لے کر نہیں آؤں گا
مجھ سے نہیں کھائے جاتے یہ ہوٹل کے کھانے اور خود بھی کچھ بنا کر کھا لینا دن میں نہیں آؤں گا میں بھوکی مت رہنا
تمہارا بھائی یہ نہ کہے کہ اس کی بہن کو کھانے پینے کو کچھ نہیں دیا ۔اور رات میرے آنے سے پہلے ہی کچھ نا کچھ بنا لینا
محبت محبت تو بہت کرتی تھی اور ایک پراٹھا تک بنانا تمہیں آتا نہیں ہے ۔شام کو دیکھتے ہیں کون سا تیر مار سکتی ہو
مجھے اب صرف یہ دیکھنا ہے کہ یہ محبت کتنے دن تک قائم رہے گی وہ تیزی سے باہر نکلتے نکلتے بھی تیر کمان سے چھوڑ ہی گیا
آپ مجھے یوں طعنے نہیں مار سکتے قلب صاحب کیا ہوا جو مجھے پراٹھا بنانا نہیں آتا ۔سیکھ لوں گی پراٹھا بنانا اتنا بھی کوئی مشکل نہیں ہوتا وہ منہ بناتے ہوئے اندر داخل ہوئی
آپ کو میں نکمی لگتی ہوں نہ آج رات میں آپ کو بتاؤں گی کہ میں نکمی نہیں ہوں اتنا اچھا کھانا بناؤں گی کہ آپ خود بھی تعریف کیے بنا نہیں رہ پائیں گے وہ خود کو چیلنج کرتے ہوئے کہنے لگی ۔
لیکن اب وہ کچھ حد تک پریشان بھی تھی نہ جانے وہ جو سوچ رہی ہے وہ کر بھی پائے گی یا نہیں
°°°°
یوٹیوب اس کے لیے کافی زیادہ فائدے مند ثابت ہوئی تھی یہ تو فیصلہ ہوگیا تھا کہ اس کی ماما اس کی کوئی مدد نہیں کرنے والی تھیں
اس نے خود ہی اپنی مدد کے لئے اپنے فون کو اپنا ساتھی بنا لیا تھا اس وقت وہ اپنے موبائل میں یوٹیوب سے کوئی ایزی اور مزے دار سی ریسیپی تلاش کر رہی تھی
جو قلب کو پسند بھی آئے اور وہ بدلے میں اس کی تعریف کر دے تعریف والا معاملہ تو تھوڑا مشکل تھا لیکن کوشش کرنے میں کوئی حرج تو نہیں
یوٹیوب واقعی اس کے لئے کافی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو رہی تھی اس نے بڑی محنت اور محبت سے قلب کے لیے اس کے لئے اچار گوشت بنایا
پہلے اس نے بریانی بنانے کا سوچا تھا لیکن پھر قلب کی بورنگ طبیعت کو دیکھتے ہوئے اس نے اچار گوشت بنانے کا فیصلہ کیا
کیونکہ ضروری نہیں کہ جو چیز اسے پسند ہو وہ قلب کو بھی پسند آئے اس نے بہت سوچ سمجھ کر قلب کی مرضی کے مطابق کچھ بنانے کا فیصلہ کیا تھا جس میں اسمارہ نے بھی اس کی مدد کی تھی
اس نے اسمارہ کو فون کرکے قلب کی پسند کی چیز پوچھی تو اس نے کہا کہ وہ دعوے سے تو نہیں کہہ سکتی لیکن اس کا بھائی اچار گوشت کافی شوق سے کھا لیتا ہے
وہ کسی چیز کی فرمائش نہیں کرتا اور نہ ہی کچھ بنانے کے لئے کسی کو کہتا ہے ہمیشہ سے اسے جو ملتا آیا ہے وہ خوشی سے کھا لیتا تھا
اسی لیے کونسی چیز اسے بہت زیادہ پسند ہے اس بات کا اندازہ لگانا اس کے لئے بے حد مشکل تھا لیکن ایک اچھی دوست ہونےکےناطےجتنی مدد کر سکتی تھی وہ کر چکی تھی
اورشیزرہ بھی اس کی اتنی مدد پر بہت خوش تھی اس نے یوٹیوب سے ریسپی نکالی ۔اور پھر پوری محنت اور لگن کے ساتھ اس نے قلب کے لئے اچار گوشت بنانا
جس کو اب ٹیسٹ کرنے کا کام اس نے قلب پر ہی چھوڑ دیا تھا اس نے اس اتنی ہی مقدار میں ساری چیزیں لے لی تھی جتنی یوٹیوب والوں نے اسے بتائی تھی
اور یہ سب کچھ کرتے ہوئے اس نے بس یہی کہا تھا کہ یہ اتنا بھی مشکل نہیں ہے جتنا کہ دکھتا ہے بس اندازہ ہونا چاہیے کہ کون سی چیز کتنی مقدار میں ڈالنی ہیں
اس کی محنت سے ایک خوبصورت سی ڈیش کا رنگ لے چکی تھی اب بس قلب کو پسند آجائے تو اسے اس کی محنت کا پھل مل جائے گا ۔
اور اسے یقین تھا کہ سب کچھ قلب کو ضرورپسند آئے گا ظاہر ہےاس سب میں اس کی اتنی زیادہ محنت لگی ہوئی تھی یہاں تک کہ اس نے دن میں کھانا تک نہیں کھایا تھا
کیونکہ پہلے اس سوچ کے ساتھ کہ وہ قلب کے لیے کیا بنائے اور بعد میں اس سوچ کے ساتھ کہ وہ بنانا کتنا آسان یا مشکل ہوگا اس نے دوپہر کا کھانا تک گل کر دیا تھا اور اب اسے زوروں کی بھوک لگ رہی تھی
لیکن یہ کہہ کر ٹال گئی کہ اب کھانا تو وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہی کھائے گی
آخر اتنی محنت سے اس نے یہ سب کچھ بنایا تھا تو خود بھی اسی کے ساتھ ہی کھائے گی اسے روٹی بنانی آتی تھی لیکن گول روٹی بنانا ذرا مشکل کام تھا
لیکن اس سے جیسی بھی بنیں اس نے بنا دی تھی اورپہلے اکیلے میں اس نے یہ سب کچھ کبھی کیا بھی نہیں تھا ۔پیاز کاٹتے ہوئے اس کی جان جا رہی تھی لیکن اپنی محبت کے لیے وہ اتنا تو کرہی سکتی تھی
اب وہ بس اتنا چاہتی تھی کہ یہ سب کچھ قلب کو پسند آئے اسی لئے تو اب بے چینی سے اس کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی جو آج کافی لیٹ ہو گیا تھا ورنہ تو وہ اندھیرا ہونے سے پہلے ہی آ جاتا تھا
وہ کافی دیر سے اس کا انتظار کر رہی تھی اور پھر آخر انتظار ختم ہوا وہ تھکا ہارا کمرے میں داخل ہوا ہر روز کی طرح سلام کرتے ہوئے بیڈ پر آ بیٹھا
۔آپ فریش ہو جائیں میں آپ کے لیے کھانا لگاتی ہوں وہ خوشی خوشی بولی تو قلب صرف ہاں میں سر ہلاتا فریش ہونے چلا گیا
اس سے زیادہ اچھے کھانے کی امید تو نہیں تھی لیکن پھر بھی اس کے چہرے کی خوشی دیکھنے ہوئے وہ اندازہ لگا چکا تھا کہ وہ اس کاکہا ہوا کام سرانجام دے چکی ہے
ہاں لاو کیا بنا کر لائی ہو۔وہ فریش ہو کر واش روم سے باہر نکلا اور اس سے پوچھنے لگا جو ٹیبل پر کھانا لگا رہی تھی ۔
میں نے آپ کے لئے اچار گوشت بنایا ہے میں نے اسمارہ کو فون کر کے پوچھا تھا کہ آپ کو کیا پسند ہے تو اس نے کہا کہ آپ نے کبھی کوئی فرمائش نہیں کی لیکن آپ اچار گوشت بہت شوق سے کھاتے ہیں
اسی لئے میں نے یوٹیوب سے ریسپی دیکھ کر آج ہی سیکھی اور آپ کے لیے بنائی ہے دراصل میں آپ کے لیے بنانے میں اتنی زیادہ ایکسائٹڈ ہوگئی تھی کہ نہ تو میں نے ناشتا کیا نہ دوپہر میں کچھ کھایا
اور اب بھی آپ کے انتظار میں بیٹھی ہوئی تھی کہ کب آپ آئیں اور ہم دونوں ساتھ میں کھانا کھائیں لیکن آپ کو بھی تو جیسے آج ہی لیٹ آنا تھا
وہ کھانا لگاتے ہوئےشکوہ کر گئی اسے شیزرہ کا ایسے بھوکا رہنا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ۔۔
میں تمہیں جاتے ہوئے کہہ کر گیا تھا کہ کچھ کھا لینا سارا دن بھوکا رہنے کی کیا ضرورت ہے اور میرے آنے سے پہلے کھا لیتی میرے انتظار میں بیٹھے رہنے کا کیا مطلب ہے ۔۔
۔اگر میں اور لیٹ آتا تو کیا یوں ہی بیٹھی رہتی میرے انتظار میں کم از کم کھاناتو وقت پر کھایا کرو لڑکی مجھے اس طرح کی لاپرواہی بالکل بھی پسند نہیں ہے آئندہ اگر میں جلدی آؤں تو ٹھیک ہے ورنہ میرے لیٹ ہونے پر تم کھانا کھا لیا کرو گی ۔
وہ اسے گھورتے ہوئے حکم دے رہا تھا تھا
جی نہیں اب تو کھانا میں آپ کے آنے پر ہی کھایا کروں گی آپ لیٹا آئیں یا جلدی آئیں جب بھی آئیں گے کھانا ساتھ میں کھایا کریں گے
اچھا اب چھوڑیں ان باتوں کو۔ کھاناکھائیں اور بتائیں میں نے کیسے بنایا ہے میں نے پہلی دفعہ کچھ بنایا ہے وہ بھی بالکل اکیلے ماما کی مدد کے بغیر
پتہ نہیں کیسا بنا ہوگا آپ کو پسند بھی آئے گا یا نہیں وہ اس کے سامنے کھانا کھولتے ہوئے کہنے لگی قلب کی پہلی نظر روٹی پر پڑی تھی
سوری مجھے روٹی بنانی نہیں آتی جیسی بھی بنی ہے میں نے بنا دی ہے بس تھوڑی سی ٹیڑھی ہوگئی ہے لیکن ٹیسٹ ویسا ہی ہے جیسا روٹی کا ہوتا ہے
وہ روٹی اس کے سامنے نکالتے ہوئے بولی قلب اس بار بھی کچھ نہیں بولا تھا
اس نےروٹی کا ایک نوالہ بناتے ہوئے اپنے منہ میں ڈالا تو وہ کافی ایکسائٹڈ سی اسے دیکھنے لگی۔
کوشش اچھی ہے ۔ایسے ہی کوشش کرتی رہو اس سے بھی اچھا بناپاو گی اس نے کھل کر تعریف نہیں کی تھی لیکن پھر بھی وہ اسے ڈیگریڈ بھی نہیں کر پایا تھا ۔
جب کہ وہ اس کی اتنی سی تعریف سن کر اتنی زیادہ خوش ہو گئی تھی کہ قلب کے چہرے پر بھی مسکراہٹ پھیل گئی ۔جس کا احساس ہوتے ہی وہ گردن جھکا کر کھانے کی جانب متوجہ ہو گیا
یوٹیوب والے بھی اچھے کک ہیں اب دوسری بناوں گی تو اس سے بھی اچھی بنے گی ۔اس نے مسکراتے ہوئے کہا جب اچانک اس کے منہ سے سسکی سی نکلی۔
وہ جو اپنے کھانے کی جانب متوجہ تھا اس کے سسکنے پر اس کی جانب دیکھنے لگا
کیا ہوا تم ٹھیک ہو نا ۔۔۔۔اس نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا جب دھیان اس کے ہاتھ کی انگلی پر گیا ۔
یہ کیا کر لیا ہے تم نے بیوقوف لڑکی ہوش کہاں ہوتا ہے تمہارا وہ اس کے جلے ہوئے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر پوچھنے لگا ۔
وہ پتا نہیں کیسے جل گیا اتنا زیادہ درد ہو رہا تھا اتنا زیادہ رونا آیا لیکن پھر یہ سوچ کے خود کو دلاسا دیا کے اب میں کوئی چھوٹی بچی نہیں ہو جو رو کر سب کو بتاؤں گی کہ میرا ہاتھ جل گیا ہے ۔
اس نے منہ بناتے ہوئے بتایا تو قلب نے بے ساختہ اس کے چہرے کی جانب دیکھا جو اپنے ہی ہاتھ کے زخم کو دیکھتے ہوئے بے حد معصومیت سے اسے بتا رہی تھی۔
اس کا انداز بالکل بچوں جیسا تھا ۔وہ الگ تھی سب سے لیکن وہ الگ تھا اس سے ۔اس کا ہاتھ چھوڑ دیتے ہوئے وہ اس کے قریب سے اٹھا ۔
اور اس کے لئے مرہم لے کر آیا ۔
یہ ٹیوب یہیں اندر پڑی ہوئی تھی نہ لگا لیتی تو اب تک آرام مل جاتا اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھامے ہوئے وہ ٹیوب کا ڈکن کھولنے لگا ۔
نہیں پلیز نہیں یہ نہیں لگائیں یہ بہت جلاتی ہے میرا ہاتھ اور درد کرے گا وہ اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے انکار کر رہی تھی ۔
چپ کر کے بیٹھی رہو میں نے نہیں کہا تھا ہاتھ جلانے کے لیے اب جب تک میں مرہم نہ لگا دوں ۔تمہاری بالکل آواز نہیں آنی چاہیے مجھے وہ سخت لہجے میں گویا ہوا ۔شیزرہ کو خاموش ہونا پڑا ۔
اس نے جیسے ہی مرہم نکال کے اس کے زخم پر لگایا ویسے ہی اس نے قلب کے کالر کو سختی سے اپنے دوسرے ہاتھ میں تھام لیا ۔جبکہ آنکھیں سختی سے میچ لی تھیں
تھوڑی دیر میں آرام آ جائے گا اس کی انگلیوں پر پھونک مارتے ہوئےکافی نرمی سے بولا جبکہ اس کا ہاتھ اب بھی اس نے سختی سے اپنے ہاتھ میں تھام رکھا تھا ۔
مجھے نہ اس سے بہت زیادہ جلن ہوتی ہے ۔اسی لئے میں کبھی بھی اسے یوز نہیں کرتی ۔ابھی بھی بہت زیادہ جلن ہو رہی ہے ۔اس کی آنکھوں میں نمی سی تھی اسے پتہ تھا کہ اب اس نے اگر اس پر ذرا سی بھی سختی کی تو وہ رونے لگے گی ۔
اس لئے بے حد نرمی سے اس کی پیٹھ سہلائی جب اچانک ہی شیزرہ اس کے سینے سے لگ گئی۔
آئی لو یو قلب میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں یہ کوئی وقتی احساس نہیں ہےیہ سچے جذبات ہیں میرے۔جو صرف آپ کے لیے ہیں میں نے آپ سے زیادہ کبھی کسی سے محبت نہیں کی میں نہیں جانتی کہ آپ کو میری محبت پر یقین کیسے آئے گا ۔
لیکن میں آپ کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہوں کچھ بھی آپ جیسے چاہے میری محبت کا امتحان لےلیں۔مجھ سے زیادہ کوئی آپ سے محبت نہیں کر سکتا وہ دعوے سے کہہ رہی تھی قلب نے کچھ بھی نہیں کہا ۔
صرف اس سے الگ ہوتے ہوئے جا کر اپنے کمرے میں بیڈ پر لیٹ گیا تھوڑی ہی دیر میں وہ سارے کام نپٹا کر کمرے میں آئی ۔تو اس نے خاموشی سے اپنی آنکھیں بند کر لی تھی
اسے اپنے سینے پر اس کا سر محسوس ہوا وہ پھر بھی کچھ نہ بولا ۔
پلیز قلب بھول جائیں نہ سب کچھ آئیں ہم نئی زندگی کی شروعات کرتے ہیں ۔ایک نیا سفر شروع کرتے ہیں۔ اپنے گزرے ہوئے کل کو بھول جاتے ہیں اور مل کر اپنا آنے والا کل بناتے ہیں
میں وعدہ کرتی ہوں میں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہوں گی ۔اور ہمیشہ آپ سے یوں ہی پیار کروں گی جب بڈھی ہو جائوں گی تب بھی آپ کی جان نہیں چھوڑوں گی ۔
اس کے سینے پر سر رکھے وہ اسے اپنے دل کی بات کہہ رہی تھی کہ قلب کے پاس کچھ نہیں تھا اسے جواب دینے کے لیے ایک بار اس کا دل چاہا کہ اس کے گرد باہوں کا حصار بنا کر بھول جائے سب کچھ
سوجاو شیزرا مجھے صبح کام پر جانا ہے اس نے سختی سے کہا تھا وہ چپ ہو گئی اس کے بعد اس کی کوئی آواز اس کے کانوں تک نہ پہنچی تھی
°°°°°
صبح اس کے اٹھنے سے پہلے وہ اٹھ چکی تھی ۔اس نے کمرے سے باہر نکل کر دیکھا تو وہ اس کے لئے ناشتہ بنانے میں مصروف تھی ۔
وہ بنا اس سے کچھ بھی کہیں فریش ہونے چلا گیا واپس آیا تو میز پر پراٹھا آملیٹ اور چائے کا کپ تیار تھا ۔
مجھے نہیں پتہ پراٹھا کیسے بنا ہے لیکن میں نے کوشش کی ہے ان شاء اللہ آہستہ آہستہ اچھا بھی بن جائے گا فی الحال اسی پر گزرا کریں۔
آؤمیرے ساتھ ناشتہ کرو وہ اسے بلاتے ہوئے کہنے لگا ۔
نہیں قلب آپ کھائیں میں نے صرف آپ کے لئے بنایا ہے اپنے لئے تو میں اب بناؤں گی وہ انکار کرتے ہوئے کہنے لگی ۔
نہیں اپنے لیے بنانے کی ضرورت نہیں ہے یہ ہم دونوں کے لیے کافی ہے اب زیادہ باتیں مت کرو آرام سے بیٹھ جاؤ ۔اس کے دوسری بار کہنے پر بھی شیزرا کچھ بھی بولے بنا اس کے ساتھ آ کر بیٹھ گئی ۔
اپنے لئے چائے کا کپ الگ سے لے آؤ ۔ورنہ میری جھوٹی کیسےپیوگی۔ وہ کھانا شروع کرنے سے پہلے بولا ۔
اگر آپ کی پلیٹ سے کھانا کھا سکتی ہوں تو آپ کے کپ سے چائے کیوں نہیں پی سکتی اور ویسے بھی سب کہتے ہیں جھوٹا کھانے سے پیار بھڑتا ہے ۔
میں تو آپ کے ساتھ پیار کےلیے زمین سے کھا لوں اور آپ کہتے ہیں کہ جھوٹا نہیں کھا سکتی۔
شیزرہ پیار محبت سب کچھ اپنی جگہ لیکن کسی کی نظروں میں خود کو اتنا نیچے مت گراو کہ وہ تمہیں گرا ہوا سمجھ لے ۔نہ جانے کیوں وہ اسے دیکھ کر سمجھانے والے انداز میں کہنے لگا ۔
آپ میں اور دنیا میں بہت فرق ہے قلب ۔انسان کو گرنا بھی اس کے سامنے چاہیے جس پر یقین ہو کہ وہ اسے اٹھا لے گا
مجھے یقین ہے آپ کبھی مجھے گرنے نہیں دیں گے اگر گربھی گئی تو سہارے کے لیے آگے آنے والا پہلا ہاتھ آپ کا ہوگا ۔
بہت باتیں کرتی ہو تم اب چپ کر کے ناشتہ کرو وہ اس کی آنکھوں میں دیکھنے سے گریز کرتا اسے ناشتے کی طرف متوجہ کرنے لگا ۔جس پر وہ مسکراتی کھانا کھانے لگی ۔
°°°°
وقت بہت تیزی سے گزر رہا تھا ۔انہیں یہاں آئے پندرہ دن ہو چکے تھے زندگی معمول پر آ چکی تھی
قلب شام جلدی گھر آ جاتا تھا کیونکہ سردیوں کی شامیں راتوں میں کب بدلتی تھی کسی کو پتہ نہیں چلتا تھا اور قلب شیزرا کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا تھا وہ اس کی ذمہ داری تھی ۔
وہ اس کے لئے آئے دن کچھ نہ کچھ بنانے کی کوشش کرتی رہتی تھی ۔اس کی روٹی بھی اب آہستہ آہستہ گول شیپ میں آ رہی تھی ۔
جسےلے کر وہ بہت زیادہ خوش تھی وہ اپنے جذبات کا اظہار اس کے سامنے کھل کر کرتی تھی ۔
شروع شروع میں قلب کو ان سب چیزوں سے بہت زیادہ الجھن ہوتی تھی لیکن اب یہ اس کے لیے روز کا معمول بن گیا تھا ۔
جلد ہی اس کے پیپرز ہونے والے تھے جس کے لیے وہ اسے واپس کر چھوڑ کر آنے والا تھا تاکہ وہ اپنےایگزامز مطمئن ہو کر دے سکے ۔
وہ یہاں بھی بھرپور تیاری کر رہی تھی ۔قلب نے کہا تھا اس کی اگر مدد چاہیے ہوئی تو وہ اس سے ضرور کہے لیکن شاید وہ کافی لائق تھی ۔
وہ اپنی پڑھائی پر کھل کر دھیان دے رہی تھی اور سب کچھ آسانی سے ہی کر رہی تھی ۔اس کی پڑھائی بہت اچھی جارہی تھی لیکن قلب کے آنے سے پہلے پہلے ہی وہ اپنی پڑھائی بند کر دیتی تھی۔
قلب کے آنے کے بعد وہ صرف اسی پر دھیان دیتی تھی وہ اسے اسپیشل فیل کروانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔
اتنے دنوں میں قلب نے اسے بہت تنگ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود بھی اس کی طرف سے اس کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئی تھی ۔
شہریار اس سے ملنے آنا چاہتا تھا لیکن اس نے کہہ دیا کہ وہ روز فون پر بلکہ ویڈیو کال پر اس سے بات کر لیا کرے لیکن اتنی دور آ کر وہ اسے شرمندہ نہ کرے۔
کیونکہ جو جگہ انہیں رہنے کے لئے ملی تھی وہ کسی کو رکھنے کے لئے قابل قبول نہیں تھی اور شہریار جیسا انسان جو ہر چیز میں نفاست پسند تھا کبھی اپنی بہن کو اس جگہ نہ رہنے دیتا ۔
اور اتنا لمبا سفر کرنے کے بعد دوبارہ واپس جانے کے لیے سفر کرنا آسان نہیں تھا اور ان کے گھر میں اتفاق سے ابھی تک صرف ایک ہی بیڈ تھی ۔وہ اسے یہاں رکھ بھی نہیں سکتی تھی اسی لیے اس نے خود ہی کہا تھا وہ ایگزام دینے کے لیے جب وہاں آئے گی تب اس سے ملے گی ۔
جبکہ قلب کی طرف سے وہ شہریار کو بھی مطمئن کر چکی تھی وہ اس کے ساتھ بہت خوش تھی اور اس میں کچھ بھی جھوٹ نہیں تھا بلکہ سچ میں یہاں بے حد خوش تھی ۔
اسے یقین تھا جس دن قلب کو اس کی اس بات پر یقین آگیا کہ اس کی محبت سچی ہے کوئی وقتی جذبات نہیں وہ خود اس کی طرف راغب ہوجائے گا اور وہ دن زیادہ دور نہیں ہے ۔
°°°°°
اسمارا اپنی پڑھائی میں مگن تھی جب شہریار دودھ کا گلاس لیے کمرے میں داخل ہوا
روزوہ اس کے آنے سے پہلے اپنی پڑھائی ختم کر لیتی تھی لیکن آج اس نے شہریار سے کچھ پوائنٹ سمجھنے تھے اسی لئے اس کے آنے پر کتاب کھول کر بیٹھ گئی۔
شہریار آپ یہ کیوں لے کر آئے وہ اسے زبردستی دودھ پلا رہا تھا جب اس نے منہ بنا کر پوچھا ۔
کیونکہ میری جان آپ کو اس کی ضرورت ہے میں نہیں چاہتا کہ میری بیوی ذرا سی بھی بیمار ہو اس پڑھائی کے چکر میں تو بالکل بھی نہیں چلو اب جلدی سے اسے پی لو ۔
اور پھر مجھے بتاؤ کہ تم نے کون سے پوائنٹ سمجھنے ہیں ۔میں تمہیں سمجھاؤں گا اور اس کا معاوضہ میں رات کو سود سمیت لوں گا ۔وہ آنکھ دباتا شرارت سے کہتا اسے گھورنے پر مجبور کر گیا
اف شہریار آپ بہت برے ہیں اس نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔
ہاں یہ سچ ہے لیکن فی الحال تم یہ دودھ پیو اور اپنے پوائنٹ سامنے رکھو باقی میں کتنا برا ہوں وہ میں رات کو بتاؤں گا ۔
تھوڑی ہی دیر میں شہریار نے اس کے سارے پوائنٹس کلیئر کروا دیے تھے جو اب اسے کافی آسان لگ رہے تھے یہی پوائنٹس شیزرہ کے لئے بھی مشکل تھے جو کل وہ اسے ویڈیو کال پر کافی آسانی سے سمجھاسکتی تھی ۔
آپ کو پتہ ہے یہ صبح سے مجھ سے نہیں ہو رہے تھے اتنامشکل لگ رہا تھا اتنی بار کوشش کی پھر بھی مجھ سے نہیں ہوا آپ نے فورا مجھے سمجھا دیا آپ کتنے اچھے ہیں شہریار وہ اس کے کان کیھنچتے بے حد محبت سے بولی تو شہریار کھل کر مسکرایا ۔
تم کلیئر کر دو ڈارلنگ میں اچھا ہوں یا برا میرے خیال میں تم فیصلہ نہیں کر پا رہی ہو اس کو اپنے نزدیک کھینچتے ہوئے اس کی کمر کے گرد باہوں کا حصار تنگ کر چکا تھا ۔
شہر یار مجھے بہت سخت نیند آ رہی ہے میرے خیال میں ہمیں سو جانا چاہیئے وہ بےحد معصومیت سے اسے دیکھتے ہوئے بولی ۔
اپنا معاوضہ لیے بغیر تو میں کسی کو اپنے آفس سے نکلنے نہیں دیتا ایسے آرام سے سونے کیسے دوں گا ۔
میں آپ کو آپ کے کام کا معاوضہ کل دوں گی ۔وہ سرگوشی کرتے ہوئے بولی ۔
میں ابھی لونگا ۔اس کی سرگوشی پر اس نے بھی سرگوشانہ آواز میں کہا جس پر وہ مسکرائی تھی
آدھی رات ہو چکی ہے اچھے بچے رات کو سو جاتے ہیں ۔وہ اسے بہلا رہی تھی
میں اچھا بچہ نہیں ہوں بہت گندا بچہ ہوں ۔اور اب یہ گندا بچہ تمہیں بھی سونے نہیں دے گا ۔اس کے لبوں کو اپنے لبوں کی دسترس میں لیتا وہ اسے ہر طرف سے قید کر چکا تھا ۔
جبکہ بچنے کا کوئی راستہ نہ پاتے ہوئے اس کی گردن میں اپنے بازو حائل کرتی اپنی آنکھیں بند کر گئی ۔
°°°°°°
اللہ کا کرم ہے امی سب کچھ بالکل ٹھیک ہے آپ سنائیں آپ کی طبیعت اب کیسی ہے سعدیہ بیگم کا فون تقریبا اسے روز ہی آتا تھا
جس پر ان کی زیادہ تر باتیں شیزرہ اور قلب کے بارے میں ہوتی ۔
ہاں میں ٹھیک ہوں تم بتاؤ شہر یار کیسا ہے اورشیزرہ کا نام زیادہ تو نہیں لیتا قلب کے بارے میں کیا بات ہوتی ہے تم دونوں کے بیچ ۔وہ ایک بار پھر سے اسی موضوع کو چھیڑ چکی تھیں۔
جی ماما بھائی کے بارے میں بات تو ہوتی رہتی ہیں شیزرا کے بارے میں کیا بات کریں گے۔۔۔
اس سے بھی تقریباً روز ہی بات ہوتی ہے آج کل تو زیادہ دھیان اپنی پڑھائی پر ہے۔
اگلے ماہ سے پیپر شروع ہونے والے ہیں شادی اور پھر ایک دوسرے کو سمجھنے کے چکر میں اپنے پیپرز پر بالکل بھی دھیان نہیں رہا اب تیاری کر رہی ہوں ۔اس نے سرسری سے انداز میں بتایا۔
اسمارہ بیٹا میری بات کو غور سے سمجھو اب یہ پڑھائی کے چکر میں سے باہر نکلو اپنے اور شہریار کے رشتے کو مضبوط کرنے کی کوشش کرو
شہریار کا دھیان اس کی بہن کی طرف سے ہٹا کر اپنی طرف لاؤ ۔
میں نہیں جانتی کہ شیزرا اور قلب کا ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ کیسا ہے لیکن اس شیزرہ کی بچکانہ طبعیت دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ یہ رشتہ زیادہ دن تک چل پائے گا ۔
شیزرہ ایک البیلی سی لڑکی ہے اور قلب ایک سنجیدہ طبیعت کا مالک ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شیزرہ نے اپنے آپ میں بہت سارا بدلاؤ لانے کی کوشش کی ہے اور خود کو قلب کے مزاج کے مطابق بنانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کے رشتے پر اپنی زندگی کی امید مت باندھو بیٹا
تم اپنا اور شہریار کا رشتہ بہت مضبوط بناؤ کہ خدانخواستہ کل قلب اور شیزرا کا رشتہ ت
ٹوٹ بھی جائے تو تم دونوں کے رشتے پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے ۔
دیکھو بیٹا شیزرہ وہاں قلب کے ساتھ کن حالات میں رہ رہی ہے یہ ہم سے چھپا ہوا ہرگز نہیں ہے ۔
لیکن ہم نے شہریار پر یہ ساری باتیں ظاہر نہیں ہونے دی ہم نے بس اسے یہی بتایا ہے کہ جہاں وہ رہے ہیں وہ جگہ بہت چھوٹی اور تنگ ہے ۔
یقینا شہریار کو اس جگہ کی حالت کا معلوم ہو جائے تو وہ ایک سیکنڈ بھی اپنی بہن کو وہاں نہ رہنے دے
اور اگر اسے یہ معلوم ہو جائے کہ قلب جان بوجھ کر اسے اس جگہ پر رکھ رہا ہے تو تمہارے اور شہریار کے رشتے پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے
اور میں ایسا نہیں چاہتی میں چاہتی ہوں کہ تم شہریار اور اپنے رشتے کو اس حد تک مضبوط کر لو کہ اگر کل قلب اور شیزرہ کا رشتہ نہ بھی رہے تب بھی تم دونوں کے رشتے پر کوئی فرق نہ پڑے ۔
یاد رکھنا چاہے جو بھی ہو جائے تم شہر یار کو شیزرہ کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چلنے دینا ۔
شیزرہ جن حالات سے گزر رہی ہے وہ اس کی اپنی چوائس ہے ۔اس میں تمہارا یا شہریار کا کوئی قصور نہیں ہے وہ اپنی مرضی سےقلب کے ساتھ گئی ہے۔
اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ وہاں خوش بھی ہے لیکن شہریار اس کی خوشی نہیں دیکھے گا وہ بس یہ دیکھے گا کہ اس کی بہن کو کیسے حالات کو فیس کرنا پڑ رہا ہے ۔
تم چاہے جو بھی ہو جائے شیزرہ کو شہریار سے ملنے کا موقع مت دینا ۔اور یہ پڑھائی وغیرہ چھوڑو اپنی زندگی پر دھیان دو ابھی یہ کتابیں کام نہیں آئیں گی ۔
یہ وقت ہے اپنی زندگی کو سنوارنے کا تم شہریار پر یہ ظاہر کرو کہ اس سے زیادہ تمہارے لئے کچھ بھی اہم نہیں ہے ماما اسے ہدایت دے رہی تھیں
جی ماما آپ فکر نہ کریں میں سب سنبھال لوں گی اس نے ہر بار کی طرح ایک ہی جواب دیا اور فون بند کردیا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial