قسط 15
اسمارا آج بہت دنوں کے بعد آئی تھی شہریار کو وقت ہی آج ملا تھا ورنہ ماما تو روز ہی شہریار کو کہتی تھیں کہ اور کچھ نہ سہی بہو کو گھر ہی لے جاؤ اپنے گھر والوں کو مس کرتی ہے بےچاری اور تمہیں احساس ہی نہیں
جس کے بعد ایک دو بار تو شہریار نے مذاق میں یہ بھی کہہ دیا کہ اب اس کا گھر یہی ہے جہاں میں رہتا ہوں ۔
اور اسے کسی کو بھی مس نہیں کرنا سوائے میرے کیونکہ اس کا سب سے اہم رشتہ میرے ساتھ ہے
اوراسے صرف مجھے مس کرنا چاہے جب میں آفس سے واپس آؤں تو مجھے مس کر رہی ہوتاکہ میں بھی خوش ہو جایا کروں پھر مزا آئے ۔وہ فل مزے میں بولے جا رہا تھا ماما نے اس کی یہ بات سنی تو اسے بہت ڈانٹا
کہ اگر وہ خود اس سے نہیں کہتی کہ تم مجھے گھر لے کر جاؤ تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ شہریار اپنی ذمہ داری نہ نبھائے
اسے اپنی ساس پر بہت پیار آتا تھا جو اس کی ہر اچھی بری بات کو سمجھتی تھیں اور سپورٹ بھی کرتیں تھیں
وہ روک ٹوک کرنے والی عورت ہرگز نہیں تھیں انہوں نے تو شادی کے دوسرے ہی اسمارہ کو پورے گھر کی چابیاں تھما دی تھی اور کہا تھا کہ اب سے یہ گھر تمہارا ہے ۔تم جیسے چاہے اسے سنوارو جیسے چاہے اسے سجاؤ
شاید یہی وجہ تھی کہ اسے پہلے ہی دن سے یہ گھر اپنے گھر سے بھی زیادہ عزیز ہو گیا ۔
اب تو نوکروں کا بھی سارا دارومدار اسی پر تھا ۔وہ بہت آسانی سے سب ہنڈل کر پا رہی تھی ۔اسے یہاں رہنے میں کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئی تھی جبکہ شہریار کی محبت نے چند ہی دن میں اس کی طبیعت میں بھی پراعتمادی لائی تھی ۔
وہ جو پہلے ڈر کر دب کر رہتی تھی اب کافی کانفیڈنس سے سب سے بات کرتی تھی ۔
شہریار اس سے بہت محبت کرتا تھا اور رخشندہ بیگم کے لئے تو جیسے شیزرہ کی کمی پوری ہو گئی تھی
وہ پہلے ہی دن سے اسے شیزرہ کی جگہ پر جگہ دے چکی تھیں
آج وہ اسے اپنے ساتھ اس کی ماں کے پاس لے کر آیا تھا جو کافی دنوں سے اسے مس کر رہی تھیں اوراسےروز آنے کے لئے بول رہی تھیں
شہریار کو وقت ہی نہیں مل رہا تھا کہ وہ اسے یہاں پر لے کر آتا آج آفس سے جلدی آ کر اس نے سب سے پہلے یہ شکوہ دور کیا تھا ۔
اور اس کے آنے کی خوشی میں سعدیہ بیگم نے نہ جانے کتنے پکوان بنالئے تھے ۔ہنی مون سے واپس آنے کے بعد بھی وہ یہاں نہیں آ سکی تھی اس کا ارادہ تو تھا چند دن اپنی ماں کے گھر ان کے پاس رہنے کا لیکن شہریار نے کہا کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا
اب وہ ایک جیتا جاگتا خوشبو میں بسا وجود ہمیشہ اپنے گھر میں چلتا پھرتا دیکھنا چاہتا ہے ۔اور اس کے بنا اب اس کا گزارہ بھی نہیں تھا یہاں تک کہ شہریار نے خود سے جڑے ایک ایک کام کے لئے اسمارہ کو اپنا پابند کر دیا تھا ۔
وہ بھی خوشی خوشی اس کے سارے کام نپٹا لیتی تھی لیکن اپنی ماں کے پاس آنے اور ان کے پاس رہنے کا دل تو اس کا کرتا ہی تھا ۔
جس کے لئے شہریارنے اس پر پابندی لگا دی تھی جب یہ بات اس نے اپنی ماں کو بتائی تو انہوں نے کہا کہ ابھی شادی کے شروعاتی دن ہیں فی الحال تم کسی قسم کی کوئی ضد مت کرو بلکہ شہریار کی بات مان لو جب کچھ ماہ گزر جائیں گے پھر شہر یار بھی تمہیں آنے کے لئے منع نہیں کرے گا
جس پر اس نے بھی خاموشی اختیار کر لی تھی اور پھر آج شہریار خود اپنی مرضی سے لے آیا تھا وہ بیٹھک میں غالب صاحب اور سردار صاحب کے ساتھ بیٹھا باتوں میں مصروف تھا
جب کہ وہ سعدیہ بیگم کے ساتھ ان کے کمرے میں چلی آئی گئی شہریار نے اسے ایک گھنٹہ دیا تھا کیونکہ ایک گھنٹے میں ہی وہ واپس جانے والے تھے
کھانا ان لوگوں نے ساتھ ہی ہیں پر آکر کھایا تھا جبکہ آئسکریم وہ اسے واپسی پر کھلانے کا ارادہ رکھتا تھا ۔
اب بتاؤ بیٹا سب کچھ کیسا ہے شہریار تمہارے ساتھ ٹھیک ہے نہ اور تمہاری ساس ماما نے ہر بار کی طرح وہی چند سوال پکڑے ہوئے تھے ۔
اللہ کا شکر ہے ماما سب کچھ ٹھیک ہے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں شہریار کے ساتھ بہت خوش ہوں ۔
بس ایک چیز سوچ کر پریشان ہو جاتی ہوں کہ شہریار ابھی تک اس غلط فہمی میں ہیں کہ قلب بھائی کی طلاق ہوچکی ہے وہ کتنی بار مجھ سے اس موضوع پر بات کر چکے ہیں میں نے بہت بار کوشش کی انہیں سچ بتانے کی ۔۔۔۔۔۔
ایسا غلطی سے بھی مت کرنا اسمارہ تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا فی الحال اپنے اور شہریار کے رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے کچھ کرو نہ کہ اسے کمزور اور کھوکھلا کرو دو
ماما اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے سمجھانے لگیں
ماما شہریار مجھ سے بہت بار اس موضوع پر بات کر چکے ہیں میں ہمیشہ خاموش رہتی ہوں وہ کیا کہیں گے بعد میں جب انہیں یہ حقیقت پتا چلے گی کہ میں نے جان بوجھ کر انہیں سچ نہیں بتایا
ماما یہ بات کوئی چھپی ہوئی تو ہے نہیں آج نہیں تو کل حقیقت سب کے سامنے آجائے گی قلب بھائی کی پہلی شادی کے بارے میں وہ جانتے ہیں لیکن طلاق کوئی اتنا بھی برا مسئلہ نہیں ہے جس پر شہریار کو برا لگے گا
میں خود ہی بتا دیتی ہوں کہ قلب بھائی کی طلاق نہیں ہوئی لیکن بعد میں ان دونوں کی طلاق ہوجائے گی اور ہر طرح کا معاملہ حل ہو جائے گا ۔
مجھے لگتا ہے مجھے انہی سب کو سچ بتا دینا چاہیے ماما کیوں کہ جب ان کو پتا چلے گا کہ میں نے ان سے یہ بات چھپائی ہے تو میرے اور ان کے رشتے میں اعتبار کی کمی آ جائے گی
اور میں ایسا ہرگز نہیں چاہتی میں انہیں سب سچ بتا دینا چاہتی ہوں اور اس میں کچھ غلط نہیں ہے ماما پلیز آپ میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔
دیکھو بیٹا میری بات کو غور سے سنو اور سمجھو یہ سہی وقت نہیں ہے ابھی تم لوگوں کی شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں چند مہینے گزرنے دو پھر تم اسے اعتبار میں لے کر ساری سچائی بتا دینا
پھر مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن اس وقت شہریار قلب کو لے کر پہلے ہی بہت زیادہ پریشان ہےیہ اس کی بہن کی زندگی کا سوال ہے اور یہی حقیقت ہے کہ کوئی بھی بھائی اپنی بہن پر کسی قسم کی مصیبت برداشت نہیں کر سکتا
اور قلب کونسا کرن سے جڑے اس رشتے کو نبھانے کی سوچ رہا ہے وہ خود ہی اسے طلاق دے دے گا ایک بار کرن واپس پاکستان تو آئے ۔
پر جب تک وہ خود پاکستان نہیں آ جاتی تب تک اس بات کو چھیڑنا بےوقوفی ہے ۔
ایک بات میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کرن اور قلب دونوں ہی اس رشتے کے لئے راضی نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اس رشتے کو نبھانے کے بارے میں کبھی سوچ سکتے ہیں کرن باغی ہوچکی ہے
وہ بھی اس رشتے کو لے کر آگے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تم یقین کرو جب بھی کرن واپس پاکستان آئے گی اس کی پہلی ڈیمانڈ قلب سے طلاق کی ہوگی
اور تم ان سب چیزوں پر دھیان مت دو بلکہ تم اپنی شادی شدہ زندگی پر دھیان دو اسے سنوار ہر چیز کی ٹینشن چھوڑ دوجس میں تمہارا کوئی لینا دینا نہیں ان باتوں کے بارے میں مت سوچو
قلب اور کرن کا مسئلہ ان دونوں کا مسئلہ ہے وہ حل کرلیں گے تمہارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں
اور تم شیزرہ سے مکمل رابطہ رکھو چاہے جو بھی ہو جائے شیزرہ اور قلب ایک دوسرے سے الگ نہیں ہونے چاہیے ۔
اگر ان دونوں میں کسی بھی قسم کی دوری آئی تو وہ دوری ان کے رشتے کی نہیں بلکہ تمہارے اور شہریار کے رشتے کی دوری بن جائے گی اور میں ایسا ہرگز نہیں چاہتی
تم اپنے اور شہریار کے رشتے کو اتنا مضبوط کر دو
کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے شہریار کبھی بھی تم سے اپنا جڑا ہوا رشتہ ختم نہ کر پائے ۔
تم اپنے اور شہریار کے رشتے کو توجہ دو ۔بس اور کسی چیز کے بارے میں مت سوچو اللہ تمہیں خوش و خرم رکھے گا ۔ماما نے اسے بے حد محبت سے سمجھایا تھا ۔
ٹھیک ہے ماما میں کوشش کروں گی کہ شہریار اس موضوع پر مجھ سے بات نہ کریں لیکن پلیز آپ بھی قلب بھائی اور کرن کی طلاق کا مسئلہ جلدی سے جلدی حل کریں تاکہ یہ بات کبھی شہریار تک جائے ہی نہ
ان دونوں کی خاموشی سے طلاق ہو جائے اور میری ٹینشن ختم ہوجائے شہریار کو یہی لگے کہ کرن اور قلب بھائی کا رشتہ پہلے ہی ختم ہو چکا تھا ۔
وہ شہریار سے کچھ بھی چھپانا نہیں چاہتی تھی لیکن اس کی امی نے اسے شہریار کی غلط فہمی دور کرنے ہی نہیں دی تھی اتنی بار بات کر چکا تھا کہ اب وہ اگر اسے حقیقت بتاتی تو وہ یقینا اس سے خفا ہوتا
اس کا اعتبار ٹوٹ جاتا اور وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تھی
تم فکر مت کرو میری جان میں سب سنبھال لوں گی میں جلد ہی کرن اور قلب کی طلاق کی بات تمہارے بابا سے کرونگی وہ ضرور اس چیز کا کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے تم ٹینشن مت لو ۔
بس اپنی آنے والی زندگی پر غور کرو شہریار تم سے بہت محبت کرتا ہے اس نے تمہیں آگے پڑھنے کی بھی اجازت دے دی ہے بس چھوڑو بس باتوں کو اور ہاں پڑھائی کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے اپنی فیملی بنانے کے بارے میں سوچو
عورت کی کامیابی گھریستی کی کامیابی ہے ۔میری جان ان پر ہائو میں کچھ نہیں رکھا ۔تم بس اپنی زندگی آگے بڑھانے کی کوشش کرو
شہریار تم سے بہت زیادہ محبت کرتاہے تم دونوں کی محبت دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ ایک دن شیزرہ اور قلب کی زندگی میں بھی سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا
ہاں لیکن تم کوشش کرنا کہ شیزرا اور شہریار کا رابطہ کم ہو کیونکہ میں نہیں چاہتی شیزرہ شہریار کو اپنی زندگی کے بارے میں کچھ بھی بتائے
میں جانتی ہوں کہ شیزرہ وہاں خوش نہیں ہے اور قلب اسے وہاں اسی لئے لے کر گیا ہے تاکہ وہ کھل کر سب کو بتائے کہ وہ قلب کے ساتھ ایک آسان زندگی نہیں گزار سکتی ۔
قلب جان بوجھ کر اس کی زندگی مشکلات میں ڈال رہا ہے لیکن میں یقین سے کہہ سکتی ہوں قلب کبھی بھی اسے اس کی حد سے زیادہ نہیں آزمائے گا
قلب کے ساتھ گزارا مشکل ہے لیکن محبت میں انسان ہر حد پار کر جاتا ہے ۔
میں نے دیکھا ہے اس لڑکی کی آنکھوں میں قلب کے لئے بے پناہ پیار وہ دیوانگی کی حد تک چاہتی ہے قلب کو اور تم جانتی ہو اس نے اپنے ہاتھ پر چاقو سے قلب کا نام لکھ دیا تھا
اور اب چاقو کاوہ نشان زندگی بھر اس کے ہاتھ سے نہیں جائے گا یہ اس کی محبت ہی ہے کوئی بچکانہ حرکت نہیں کوئی بے وقوف میں یہ قدم نہیں اٹھاتا دل میں کہیں نہ کہیں گنجائش ہوتی ہے
شیزرہ کے دل میں قلب کے لیے محبت ہے اور میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں آج نہیں تو کل قلب کے دل میں شیزرہ کے لیے گنجائش نکل آئے گی وہ کرن کو بھول جائے گا
لیکن تب تک تمہیں بہت محتاط رہنا ہوگا تمہاری زندگی آسان نہیں ہے لیکن شہریار کی محبتوں کے ساتھ تم بھی ایک آسان اور خوبصورت زندگی گزار پاؤ گی بس اللہ یہ امتحان ختم کر دے ۔
امی دعا تو میری بھی یہی ہے کہ قلب بھائی کو شیزرہ سے محبت ہو جائے مجھے یقین ہے شیزرہ قلب بھائی کو بہت زیادہ چاہتی ہے وہ قلب بھائی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ۔
بس بھائی کو ایک بار اس کی محبت نظر آ جائے بس ایک بار انہیں اس کی محبت پر یقین آ جائے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔
°°°°°
بالکل ٹھیک ہوں میں یہاں مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں تو بہت خوش ہوں ۔
آپ کو پتہ ہے یہاں باہر اتنے بچے کھیلتے ہیں اور اتنا مزا آتا ہے ان کو دیکھ کر اپنا بچپن یاد آ۔جاتا ہے قسم سے نئی نئی گیمز کھیلتے ہیں ہمیں تو کبھی یہ کھیل نہیں کھیلے۔
وہ اس کے سامنے اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتے اپنے اسٹائل میں بولے جا رہی تھی ۔
لیکن شہریار کی ایک ہی رٹ تھی بتاؤ قلب کا انداز تمہارے ساتھ کیسا ہے وہ تمہیں ڈانٹا تو نہیں غصہ تو نہیں کرتا اور اس کے یہی سارے سوال پیچھے کھڑی اسمارہ کی جان نکال رہے تھے ۔
ارے بھائی وہ مجھ پر غصہ کیوں ہوں گے ۔بلکہ وہ تو میرے ساتھ کتنا سوئٹ بیہیو کرتے ہیں اتنے اچھے سے بات کرتے ہیں ۔
میرے ساتھ بہت اچھے ہیں وہ آپ کو اور ماما کو بس ٹینشن لینے کی بیماری ہوگئی ہے اس کے پریشان ہونے پر وہ کہنے لگی
میں تم سے ملنے آنا چاہتا ہوں لیکن وقت نہیں مل رہا ایک تو رستہ بہت لمبا ہے اور دوسرا ماما بھی نہیں مان رہیں
ہاں بھائی آپ کو آنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگلے مہینے میں خود آنے والی ہوں نا ایگزامز کے لئے
قلب نے بھی بڑی مشکل سے چھٹی لی ہے ۔اب تو ان شاءاللہ میری تیاری پکی ہے میں اگلے ہی مہینے آ جاؤں گی آپ اپنا اور اسمارہ کابہت سارا خیال رکھیں ۔
اچھا اب میں فون بند کرتی ہوں میرے خیال میں باہر قلب نے کسی کو بھیجا ہوا ہے ذرا اس سے پوچھ کے آتی ہوں
اس نے فون رکھتے ہوئے کہا توشہریار فون بند کرتا کافی ریلیکس لگ رہا تھا جبکہ اب اسمارا بھی ریلیکس ہو چکی تھی۔
ڈرالنگ میں نوٹ کر رہا ہوں کہ جب سے تم اپنے گھر سے ہو کر واپس آئی ہو کچھ پریشان سی رہنے لگی ہو سب خیریت تو ہے نہ کوئی مسئلہ ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو وہ جانے ہی والی تھی کہ شہریار نے اچانک اس کا ہاتھ تھام کر اپنی طرف کھینچ لیا
شہریار بھلا مجھے کیا مسئلہ ہوگا سب ٹھیک ہے بس آپ شازی سے بات کر رہے تھے تو میں سن رہی تھی اسی لیے یہاں پر کھڑی تھی میں پریشان تو نہیں ہوں اس نے مسکراتے ہوئے اس سے کہا
ویسے تمہیں کوئی مسئلہ تو ہے لیکن اگر تم ابھی مجھے نہیں بتانا چاہتی تو اٹس اوکے تم اپنی سہیلی کو ہی بتانا شہریار نے مسکراتے ہوئے کہا
جبکہ اس کے انداز پر وہ بھی مسکرا دی شہریار کولگا تھا کہ وہ کوئی ایسی بات کرنا چاہتی ہے جوصرف شیزرہ سے کرسکتی ہے اس لیے وہ ان دونوں سہلیوں کے بیچ کسی قسم کی کوئی دخل اندای نہیں چاہتا تھا ۔
اچھا آپ تھوڑی دیر انتظار کریں میں ماما کو دوائی دے کے آتی ہوں اس نے مسکرا کر کہا تو شہریار نے مسکرا کر حیرت سے آنکھیں کھولی
مطلب کے تم مجھے خود کہہ رہی ہو کہ میں نہ سووں بلکہ تمہارا انتظار کروں تمہارے آنے تک وہ حیرت سے آنکھیں کھولے ا س سے پوچھ رہا تھا جیسے اسمارا نے کوئی بہت ناممکن سے بات کر رہی ہو۔
اسمارہ نے تو بہت نارمل سی بات کی تھی لیکن اس کا مطلب شہریار نے غلط نکال لیا تھا جس پر اسمارا اب سمجھ کر اسے گھورنے لگی تھی
جی نہیں میرا ایسا کوئی مطلب نہیں تھا آپ آرام سے جا کر سو جائیں میں جا رہی ہوں امی کے پاس ہر چیز کا مطلب اپنے پاس سے نکال لیتے ہیں ۔
وہ سرخ ہوتے ہوئے مڑ چکی تھی جب اچانک ہی اس کا سر گھوم گیا ۔
اچانک آنے والے چکر نے اسے شہریار کا ہاتھ تھامنے پر مجبور کر دیا
کیا ہوا جان تم ٹھیک تو ہو یہاں بیٹھو آرام سے مجھے تمہاری طبیعت بالکل بھی ٹھیک نہیں لگ رہی ۔میرے خیال میں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا چاہیے وہ کافی زیادہ فکرمند ہو رہا تھا اسمارا نے نہ میں سر ہلایا
نہیں شہر یار میں ٹھیک ہوں بس ذرا سے چکر آ گئے تھے صبح بھی ایسا ہی ہو رہا تھا میرے ساتھ اور اب پھر سے چکر آنے لگے ہیں لیکن میں ٹھیک ہوں ۔
ابھی واپس آکر تھوڑی دیر آرام کروں گی نہ تو خود بہ خود آرام مل جائے گا لگتا ہے میں نے کچھ الٹا سیدھا کھالیا ہے اس نے پریشانی سے کہا ۔
کیا کھاتی ہو تم کچھ کھاتی پیتی ہو نہیں اسی لئے تو یہ حالت ہے اور اب چکر بھی آ رہے ہیں ۔اور کچھ نہیں کر سکتی تو کم از کم اپنی صحت کا خیال رکھا کرو پڑھائی کو اتنا بھی سر پر سوار مت کرو
اگر تم نے اپنی صحت کی فکر نہ کی نہ تمہیں سچ میں کہہ رہا ہوں میں تمہاری پڑھائی ہی چھوڑوا دوں گا پہلے بالکل ٹھیک تھی جس دن سے تم نے پڑھنا شروع کیا ہے اس دن سے تمہارا دھیان ہر چیز سے ہٹ گیا ہے صرف پڑھائی پڑھائی
مجھے کچھ نہیں پتا تم ابھی اور اسی وقت میرے ساتھ ہسپتال چل رہی ہو۔تم چادر لے کر باہر آؤ میں گاڑی نکالتا ہوں وہ اس سے کہہ کر اٹھنے لگا تو اسماری نے اس کا ہاتھ تھام لیا
نہیں شہریار رک جائیں کوئی ضرورت نہیں ہے اب تو رات بھی بہت زیادہ ہوگئی ہے پتہ نہیں ڈاکٹر ملے گا بھی یا نہیں اب میں اپنا بہت خیال رکھوں گی پلیز مجھے ڈاکٹر کے پاس مت لے کر جائیں
کوئی زیادہ وقت نہیں ہوا سمجھی تم اور ویسے بھی ابھی تو ساڑھے چھ ہوئے ہیں ۔
کوئی ضرورت نہیں ہے صحت پر رسک لینے کا میں گاڑی نکال رہا ہوں تم جلدی آو اب میں کوئی بھی فضول بات نہ سنوں تمہارے منہ سے وہ ذرا سختی سے بولا تو اسمارہ نے فورا ہاں میں سر ہلا دیا اسے کب کس بات پر غصہ آتا تھا اسمارہ کو بھی سمجھ نہیں آتا تھا ۔
وہ چادر لے کر خاموشی سے نیچے چلی گئی اب اتنی سی بات پر شہریار کو غصہ نہیں دلاسکتی تھی ۔
اور یہ شہر یار کی محبت ہی تو تھی جو وہ اس کی اتنی زیادہ فکر کرتا تھا ۔کبھی کبھی وہ اس کے انداز دیکھ کر خود پر رشک کرنے لگتی تھی
°°°°°
کتنا وقت ہوا ہے شادی کو ڈاکٹر اس کا چیک اپ کرنے کے بعد پوچھنے لگی
ڈیڑھ مہینہ ہونے والا ہے تقریبا اسمارہ نے مدھم سے لہجے میں جواب دیا ۔
ابب سے لاپرواہی مت کیجئے گا ڈائٹ کا خاص خیال رکھیں آپ بہت کمزور ہیں بچے کی صحت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے
یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ کی پریگنینسی کے بارے میں شروع سے ہی پتہ چل گیا اس سے آپ اپنی ڈائٹ پر خاص دھیان رکھ پائیں گی۔
پہلے بچے کے وقت پر بہت ساری احتیاط کرنی پڑتی ہے تاکہ آگے جا کر کسی بھی قسم کا مسئلہ نہ بنے اور مسٹر شہریار آپ کو اپنی وائف کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہوگا
ان کی صحت ھی بتا رہی ہے کہ یہ کھانے پینے میں کافی کام چوری سے کام لیتی ہیں ۔لیکن آپ کو ایک اچھے شوہر ہونے کا ثبوت دینا ہوگا اور ان کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہوگا ان کی صحت پر آپ کسی بھی قسم کا رسک مت اٹھائے گا
ڈاکٹر ایک پرچی پر کچھ لکھتے ہوئے شہریار کو ہدایت دے رہی تھی جس پر اس نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا جب کہ اسمارہ سے تو نظر تک نہیں اٹھائی جا رہی تھی ۔
°°°°°
مجھے یقین نہیں آرہا اسمارہ اتنی جلدی مجھے تو لگا تھا کہ مجھے میری بےبی کیلئے چار پانچ سال ویٹ کرنا پڑے گا لیکن میں باپ بننے والا ہوں مجھے یقین نہیں آرہا
یا اللہ تھینک یو سو مچ آپ نے مجھے اتنا خوبصورت تحفہ دیا ویسے آپ نے مجھے ایک نہیں بلکہ دو دو تحفے دئیے ہیں ایک تو اتنی پیاری بیوی اور اب آپ مجھے اپنی رحمت سے بھی نوازنے والے ہیں
کتنا خوش نصیب شخص ہوں میں اللہ نے مجھے محبتوں اور چاہتوں سے نوازا ہے ۔
وہ اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھا میں بے حد شدت سے بول رہا تھا جب کہ اسمارا کو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنی خوشی کا اظہار اس کے سامنے کیسے کرے ۔
شہریار ہم سب کو کیسے بتائیں گے اس بارے میں مطلب عجیب لگے گا نہ کافی دیر کے بعد وہ بول بھی تو کیا شہریار کا دل چاہا کہ وہ قہقہ لگا کر ہنسے
میری جان تمہیں کس نے کہا کہ اپنی نازک سی جان کو اتنی بڑی مشکل میں ڈالو.۔۔۔۔میں ہوں نہ سب کو بتانے کے لئے پوری دنیا کو چلا چلا کر بتاؤں گا کہ میں باپ بننے والا ہوں
میں تمہیں کسی مشکل میں نہیں آنے دوں گا تم بس ڈاکٹر کی ساری ڈائٹ فالو کرنا اور اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا میرے ہونے والے بےبی کو اندر کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے ورنہ میں بہت سختی سے پیش آوں گا ۔
اب سے تمہیں اپنا خیال رکھنا ہے اپنے لئے نہیں بلکہ ہمارے ہونے والے بےبی کے لئے تاکہ جب وہ دنیا میں آئے تو گول مٹول سا ہو تمہاری طرح ہڈیوں کا ڈھانچہ نہیں
بلکہ اب سے تمہاری ڈائٹ کا خیال میں اور ماما رکھا کریں گے تم بہت لاپرواہ ہو اب سے کوئی لاپروائی نہیں ہوگی وہ خود ہی عزم کرتا گاڑی سٹارٹ کر چکا تھا
جب کہ وہ کیا کیا بول رہا تھا اسے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی اسے بس یہ پتا تھا کہ اس کا بےبی اس دنیا میں آنے والا ہے وہ پریگنٹ ہے ۔
اور اب اسے اپنا بہت سارا خیال رکھنا ہے اپنی صحت کا اپنی ڈائٹ کا
°°°°
اسمارا میری جان تم نے مجھے اتنی بڑی خوشخبری دی ہے کہ میرے پیر تو زمین پر ہی نہیں رک رہے ۔
اللہ نے چاہا تو تمہارا گھر خوشیوں سے بھر جائے گا ایسے ہی خوش رہو آباد رہو میں سب کا منہ میٹھا کروا دیتی ہوں کب تک چکر لگاؤ گی ۔
میں تمہارے لئے پوری ڈائٹ خود ہی سیٹ کر کے دے دوں گی تاکہ تمہارے لیے آسانی رہے ماما بے حد خوش تھی ۔
نہیں ماما اس کی ضرورت نہیں ہے یہاں ماما نے سب کچھ سنبھال لیا ہے وہیں کھانے پینےکا خیال رکھ رہی ہیں اور ڈائٹ بھی خود ہی سیٹ کر رہی ہیں ۔اس نے شرماتے ہوئے بتایا ۔
چلو بیٹا یہ تو اور بھی زیادہ اچھی بات ہے بس تم اپنا بہت خیال رکھنا کسی قسم کی کوئی لاپروائی مت کرنا ایسے معاملوں میں لاپروائی کا انجام بہت برا ہوتا ہے
اب پڑھائی پر بھی زیادہ دھیان دینا چھوڑ دو اب صرف اور صرف اپنے اور بچے کی صحت پردھیان دو ۔یہ ابھی شروعات ہے
ان دنوں اپنا خیال رکھو گی تو آگے جا کر تمہارے لیے بہتری ہوگی ۔شروع شروع میں اپنی صحت کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے تاکہ بچہ صحت مند ہو ۔
ماما اسے ہدایت دیتیں ساتھ میں مزید پڑھائی کے لئے بھی منع کر چکی تھیں۔ وہ ماما کو یہ نہیں سمجھا سکتی تھی کہ اس کی پڑھائی اس کے لیے کتنی اہم ہے
اسے پڑھنا تھا کچھ بننا تھا اپنے لیے کچھ کرنا تھا لیکن ماما کی نظر میں یہ ساری چیزیں صرف بیوقوفی اور وقت کی بربادی تھی ۔ان کے مطابق اس کی جتنی پرھائی ضروری تھی اتنی وہ کروا چکی تھیں
اور ان کے مطابق ایک لڑکی کے لیے اتنی ہی پڑھائی کافی ہوتی ہے ۔وہ اسے مزید ان سب چکروں میں نہیں پڑنے دینا چاہتی تھیں لیکن روکنا نہیں چاہتی تھی وہ آگے بڑھنا چاہتی تھی اور اس کے ہر قدم میں اس کا شوہر اس کے ساتھ تھا ۔وہ ہر ممکن طریقے سے اسے سپورٹ کر رہا تھا
لیکن ماما کی سوئی ہمیشہ وہیں اٹکی رہتی وہ تو شادی کے بعد اس کی پڑھائی کے حق میں ہی نہیں تھیں ۔
ان کے مطابق یہ صرف اور صرف وقت کی بربادی تھی اسی وقت میں وہ اپنے اور شہریار کے رشتے کو مضبوط کر سکتی تھی ۔
لیکن آج تو جیسے ان کے ساری ٹینشن دور ہو گئی تھی اس کی طرف سے ملنے والی اس خوشخبری نے جیسے ہر مسئلے کا حل نکال لیا تھا ۔
فون بند کرنے کے بعد اب وہ یہ سوچ رہی تھی کہ وہ شیزرا کو فون کرکے یہ خوشخبری سنائے ماما کے سامنے تو اس نے کھل کر ساری بات کہہ دی تھی لیکن وہ شیزرہ کو یہ سب کچھ کیسے بتائے گی یہ سوچتے ہوئے اسے گھبراہٹ بھی ہو رہی تھی اور ہنسی بھی آ رہی تھی
°°°°°°°°
اس نے اس کے سامنے ناشتہ رکھا اور ایکسائیٹڈسی اس کے ایک سائیڈ پر کھڑی ہو کر ہاتھ ملنے لگی ۔
کیا بات ہے تو اس طرح سے میرے سر پر کیوں کھڑی ہو گئی ہو وہ اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
بات تو آپ کو تب پتہ چلے گی جب آپ یہ کپڑا ہٹا کر میرے پراٹھے کی شکل دیکھیں گے ۔اتنی پیاری شکل ہے آج کے میرے پراٹھے کی ایک دم گول مجھے تو خود یقین نہیں آرہا کہ یہ پراٹھا میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے
آپ ذرا چیک تو کریں اسے آپ کو بھی یقین نہیں آئے گا وہ خوشی سے بتاتے ہوئے بولی ۔
اس کے انداز پر پہلے تو قلب کو ہنسی آئی لیکن پھر اپنی ہنسی دباتےکپڑا ہٹا کر پراٹھے کا دیدار کرنے لگا
آج واقع ہی پراٹھا گول شیپ میں تھا جو اسے حیران کر گیا تھا اس نے ایک نظر پراٹھے کی شیپ پر اور دوسری نظر اس پر ڈالی
کیا یہ واقعی ہی تم نے بنایا ہے یا گاؤں کی کسی لڑکی نے آ کر بنایا ہے میں نوٹ کر رہا ہوں آج کل گاؤں کی عورتیں کچھ زیادہ ہی گھر پہ آ رہیں ہیں خیریت ہے نا ۔۔۔۔۔وہ اس دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
ہاں بالکل خیریت ہے گاؤں کی عورتوں کو میں پسند آگئی ہوں اسی لیے آتے جاتے دیدار کرتی رہتی ہیں ایک آپ ہی ہیں جہنیں میں پسند نہیں ہوں
ورنہ تو ہر کوئی مجھ سے پیار کرتا ہے بلکہ کوئی ایسا ہی نہیں جو مجھ سے پیار نہیں کرتا ہوسوائے آپ کے ۔۔وہ اپنی ہی دھن میں بولے جا رہی تھی جبکہ قکب اسے نظر انداز کرتا کھانے میں مصروف ہو گیا
تمہیں اتنے سارے لوگ ہیں پیار کرنے والے بلا تمہیں میرے پیار کی کیا ضرورت ہے اسی پیار سے گزارا کرو ۔
اور گاؤں کی عورتیں آتی رہتیں ہیں تو ان سے سیکھ ہی لیا کرو اچھی کوشش کرتی ہوآجائے گا سارا کام ۔لیکن یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ پراٹھا تم نے بنایا ہے کیونکہ یہ تمہاری سوچ سے زیادہ گول بن گیا ہے
قلب نے اپنا شک سامنے بیان کیا
خبردار قلب جو آپ نے میری محنت کو کسی اور کا نام دیا میں اپنے گھر کے کام کسی باہر والی عورت سے نہیں کرواتی سب کچھ خود کرتی ہوں اپنے پیارے پیارے ہاتھوں سے
اور یہ بھی میں نے خود کیا ہے ان ہاتھوں سے وہ اپنے ہاتھ سامنے کرتے ہوئے بولی
ہاں تو بتاؤ نہ کیسے کیا ہے تم پر یقین کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے کل تک پراٹھا افریقہ کے نقشے جیسا تھا تو آج ایک دم گول کیسے ہو گیا ۔وہ بھی پوچھے بنا نہ رہ سکا
اسے خود پر حیرت ہوتی تھی کہاں وہ انتہا کا سنجیدہ شخص جو کسی سے مسکرا کر بات کرتے ہوئے بھی مسکرانے کی ایک خاص وجہ ڈھونڈتا تھا اور کہاں آجکل کا وہ شخص جو بن بات ہی بحث کرنے بیٹھ جاتا تھا اس وقت بھی وہ پتا نہیں کیوں اس سے بحث کر رہا تھا لیکن اسے مزہ آ رہا تھا ۔
وہ گھی کے ڈبے کا ڈکن ہے نا مجھے پہلے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس سے میں گول شیپ کا پراٹھا بنا سکتی ہوں لیکن دیکھیں میرا دماغ میں نے اس کی مدد سے کتنا اچھا اور پرفیکٹ پراٹھا بنایا ہے
بس اب مجھے کسی کی کالی نظر ہی نہ لگ جائے اور میرا دماغ ایسے ہی کام کرتا رہے وہ بے حد خوشی سے چہکی تھی قلب نفی میں سر ہلا تا اپنا ناشتہ مکمل کرنے لگا ۔
اب رات کو میں آپ کے لئے روٹی بھی اپنے ہاتھ سے ایسی گولی ہی بناؤنگی وہ بے حد خوش تھی
جو دل میں آئے وہ کرو ۔لیکن اپنی پڑھائی کو اگنور مت کرنا پیپرز ہونے میں بس تھوڑے ہی دن باقی ہیں ۔میں نہیں چاہتا کہ تمہارے پیپر ان کاموں کی وجہ سے بُرے ہوں اسی لیے بہتر ہے کہ گاؤں کی کسی عورت کو رکھ لیتے ہیں کچھ دن کے لیے
گھر کے کام سارے وہ دیکھ لیا کرے گی تم اپنی پڑھائی پر دھیان دو قلب ناشتا مکمل کرتا اپنے شوز پہنتے ہوئے کہنے لگا ۔
نہیں نہیں اس کی بالکل اس کی ضرورت نہیں کام زیادہ نہیں ہوتا۔
قلب خود حیران تھا اس کی روٹین پر گھر کے کام واقع ہی زیادہ نہیں تھے کیونکہ یہ گھر چھوٹا سا تھا لیکن اس کے باوجود بھی اس نے کبھی بھی گھر کے کام نہیں کیے تھے
اور ایسے میں بنا کسی زور زبردستی کے وہ پرسکون ہو کر گھر کے سارے کام نپٹا لیتی تھی
اس کا کھانا بھی ہر روز بہت بہتر ہوتا جا رہا تھا اس کی شخصیت کی تبدیلی نے قلب کو پریشان کر دیا تھا وہ بہت متاثر بھی تھا اس سے ۔
اسے لگا تھا وہ اسے گھر کے کاموں اور تھوڑی سختیوں سے تنگ کرے گا تو وہ خود ہی یہاں سے گھر واپس چلی جائے گی ۔
لیکن وہ ہمت ہار کر پیچھے ہٹنے کو تیار ہی نہیں تھی اس نے سچ میں قلب کو بہت زیادہ متاثر کر دیا تھا ۔پچھلے ڈیڑھ مہینے میں وہ ہر طریقے سے خود کو قلب کی پسند کے مطابق بنا رہی تھی
لیکن جو چیز اس میں نہیں بدلی تھی وہ تھی اس کی بچکانہ حرکتیں جو کبھی کبھی تو قلب کے چہرے پر بھی مسکراہٹ لے آتی تھی۔
قلب خود سوچ میں پڑ جاتا تھا کہ آخر یہ لڑکی چیز کیا ہے ۔ہر روز جب تک وہ اس سے بحث نہیں کرتی تھی اسے سکون نہیں ملتا تھا کبھی کبھی تو زرا زرا سی بات کو لے کر شروع ہو جاتی تھی اور جب تک قلب بدلے میں اس سے لڑنا لیتا وہ سکون سے نہ بیٹھتی تھی
اب تو قلب کو بھی اس سے بات بات پر بحث کرنے کی عادت ہوگئی تھی ۔وہ ذرا ذرا سے چیز کو لے کر تفصیل میں چلی جاتی کب کیسے کیوں ۔۔۔۔
اور جب تک قلب اسے یہ سب کچھ نہ بتاتا وہ اسے تنگ کرتی رہتی ۔شروع شروع میں قلب کے لئے یہ ساری روٹین بہت عجیب تھی لیکن اب اس سے عادت ہوتی جا رہی تھی شیزرا کا وجود اب اس کی زندگی کا حصہ بن چکا تھا
وہ چاہ کر بھی اسے نظر انداز نہیں کر سکتا تھا ۔
بابا بہت بار کہہ چکے تھے اور کچھ بھی نہ سہی کم از کم شِیزرہ کو اس کے گھر والوں سے تو ملوانے لے کر آؤ
تقریبا ڈیڑھ ہو۔چکاہے شادی کے بعد صرف ایک بار وہ اپنے گھر گئی ہے اور اس کے بعد تمہارے ساتھ چلی گئی
تم بے شک اسے چھوڑ کر چلے جانا لیکن اسے اس کے گھر والوں کے پاس تو لے کر آؤ ۔وہ معصوم بچی ہے اس کا بھی تو دل کرتا ہو گا اس کے گھر والوں سے ملنے کا اسمارا ہر ہفتے آتی ہے
اور ماشاءاللہ اسمارہ کے چہرے کی خوشی دیکھ کر اتنی خوشی ہوتی ہے کہ ہر ٹینشن ختم ہو جاتی ہے
لیکن پھر جب یہ سوچتا ہوں کے اسمارا کے چہرے کی خوشی کے پیچھے کہیں نہ کہیں شیزرہ چھپی ہوئی ہے تو پریشان ہو جاتا ہوں اگر شہریار کو پتہ چل جائے کہ تم نے وہاں اسے کن حالات میں رکھا ہے تو کہیں اسمارہ کے چہرے کی خوشی مدھم نہ پڑ جائے
بابا کے الفاظ نےاسے پریشان کر دیا تھا ۔
جو بھی تھا شیزرا کبھی بھی ان حالات سے نہیں گزری تھی جن سےاب گزر رہی تھی بے شک وہ صبر و شکر سے آگے بھر رہی تھی
لیکن اس کے باوجود بھی حقیقت بدلی نہیں جاسکتی تھی اور حقیقت یہ تھی کہ ایک قابل قبول فلیٹ ملنے کے باوجود بھی وہ جان بوجھ کر گاؤں کے بیچ میں رہ رہا تھا
جہاں نا تو وقت پر پانی آتا تھا اور نہ ہی گیس کے مسائل حل ہوئے تھے ۔شیزرہ اسے بتا چکی تھی کہ دو بار اس نے آگ پر کھانا بنایا ہے ۔اور اسے آگ جلانے میں بہت مسئلہ پیش آیا یہ تو گاؤں کے لوگوں نے اس کے مدد کی تھی جب کے گاؤں کے لوگوں کو بھی۔وہ اس کی مدد کرنے سے صاف منع کر چکا تھا
لیکن اس کے منع کرنے کے باوجود بھی کچھ لوگ ترس کھا کر شیزرہ کی مدد کر دیا کرتے تھے
قلب جان بوجھ کر اسے یہاں پر لایا تھا تاکہ وہ گاؤں کے کاموں سے تنگ آکر اسے چھوڑ کر چلی جائے
وہ اسے اپنے ساتھ رکھنا ہی نہیں چاہتا تھا ۔یہ کیس اس کے آفس میں کسی دوسرے آفیسر کے ہاتھ آیا تھا لیکن اس نے جان بوجھ کر حویلی سے دور جانے کے لئے اس کے اس کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا ۔
اسے ایک بہت خوبصورت فلیٹ دیا گیا تھا جو تقریبا گاؤں سے آدھے گھنٹے کے فاصلے پر تھا ۔اس میں ہر طرح کی آزئیش موجود تھی لیکن اس نے جان بوجھ کر وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیا ۔
کیونکہ وہ شیزرہ کے سر سے محبت کا یہ بھوت اتارنا چاہتا تھا وہ اس پر ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ جو قدم اس نے اٹھایا ہے وہ بہت غلط ہے
اس نے شروع میں شیزرا سے بہت سرد مہری اور سختی سے بات کی تھی لیکن اس کی کوئی بھی بات اس کے دل میں اس کے لئے پلتی محبت کو کم نہ کر سکی
اس نے شیزرا کو خود سے دور رکھا تھا اسے یقین تھا وہ ہمت ہار جائے گی اور واپس لوٹ جائے گی
لیکن نہ تو وہ ہمت ہارنے کو تیار تھی اور نہ ہی واپس لوٹنے کو وہ تو بس آگے ہی آگے بڑھتے جارہی تھی اس کا ارادہ قلب کے دل پر دستک دینا تھا ۔اور قلب اس کے ارادوں سے بہت اچھے طریقے سے واقف تھا
اب یہ قلب پر ڈپٹنڈ کرتا تھا کہ وہ اسے اس کے ارادوں میں کامیاب ہونے دے گا یا نہیں
°°°°°
کیا تم سچ کہہ رہی ہو مجھے یقین نہیں آرہا کیا میں سچ میں پھوپو بننے والی ہوں اسمارا تم مذاق تو نہیں کر رہی نہ میرے ساتھ میں خوشی سے پاگل ہو جاؤں گی بلکہ یہی پر گر کر بے ہوش ہو جاؤؑ گی اگر یہ بات جھوٹی نکلی نہ تو میں تمہاری جان نکال دوں گی
اسی سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنی خوشی کا اظہار کس طرح سے کرے اسمارہ نے اسے ابھی ابھی یہ خوشخبری سنائی تھی ۔اور شیزرا کا دل چاہا کہ وہ ابھی اسی وقت اور کر اس کے پاس چلی جائے
میں نے تمہارے ساتھ کوئی جھوٹ یا کوئی مذاق نہیں کیا میں سچ کہہ رہی ہوں اور تمہیں لگتا ہے اتنی بڑی بات میں جھوٹ میں کہوں گی تم سے کیا میں ایسا مذاق کروں گی اسمارہ نے شکوہ کرتے کہا
نہیں تم ہونے والی پھپھو کے ساتھ ایسا مذاق نہیں کر سکتی مجھے پتہ ہے تم تو میری بیسٹ فرینڈ ہو آئی لو یو بس میرے ہونے والے بھتیجے کا بہت خیال رکھنا آ رہی ہوں
بس اپنے بھتیجے سے ملنے کے لیے مجھے نہیں رہنا اس کے بغیر اور تمہیں پہلے بتا رہی ہوں کہ اس کا نام میں رکھوگی خبردار جو کسی نے بھی اس کا نام رکھا وہ جیسے پہلے ہی بکنگ کر رہی تھی ۔
ہاں ہاں تم ہی رکھنا ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ابھی اسے آنے تو دو دنیا میں یہ ساری باتیں تو بعد کی ہیں ۔ابھی تو مجھے پریشانی ہو رہی ہے ابھی سے ہی ان سب لوگوں نے میرا اتنا زیادہ خیال رکھنا شروع کر دیا ہے کہ یقین کرو میں کچھ کر ہی نہیں پا رہی
۔تمہارے بھائی تو مجھے بستر سے اٹھنے کی بھی اجازت نہیں دیتے ۔ابھی تو ایک ماہ بھی نہیں ہوا اور یہاں یہ حال ہے نو مہینوں میں پتا نہیں کیا کیا ہوگا وہ پریشانی سے اسے بتا رہی تھی جس پر شیرزی کو بڑی خوشی ہو رہی تھی ۔
ہاہاہاہا یہ تو بہت مزے کی بات ہے ۔ڈارلنگ یہ تو شروعات ہے ابھی تو پورے نو مہینے تمہیں اسی حال میں رہنا ہے
مجھے تو سن کر ہی اتنا زیادہ مزہ آ رہا ہے تمہارا حال کیا ہو رہا ہوگا وہ ہنستے ہوئے بولی ۔
شیزرہ کتنی کمینی ہوتم یار اللہ کرے کہ تم پربھی ایسے دن آئے ۔تم دیکھنا تمہاری حالت تو مجھ سے بھی زیادہ بُری ہو گی میں کم از کم شہریار سے ضد کرکے اپنی بات منوا سکتی ہوں تم تو وہ بھی نہیں کرپاؤ گی قلب بھائی اپنے بچے پر بالکل بھی کوئی رسک نہیں لیں گے پھر آئے گا مزہ ۔
وہ اسے ڈانٹتے ہوئے کہنے لگی شیزرہ کو جیسے چپ لگ گئی ۔کافی دیر اس کی طرف سے کوئی آواز نہیں آئی تو اسمارا نے فون کان سے اتار کر دیکھا کال تو ابھی بھی چل رہی تھی پھر وہ کچھ بول کیوں نہیں رہی تھی ۔
شیزرہ کیا ہوا سب کچھ ٹھیک ہے نا کیا تم میں اور قلب بھائی میں کوئی مسئلہ ہے وہ پریشانی سے اس سے پوچھنے لگی ۔
ہمہیں کیا مسئلہ ہوگا ہم تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہے بلکہ بہت خوش ہیں۔ اس نے بے حد خوشی سے کہا ۔
شیزرہ پلیز مجھ سے کچھ بھی مت چھپاؤ اگر کوئی مسئلہ ہے تو تم مجھ سے شیئر کر سکتی ہو میں جانتی ہوں تم دونوں کے رشتے میں کوئی نہ کوئی مسئلہ ضرور ہے
ابھی تمہاری شادی کو وقت ہی کتنا ہوا ہےآہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا قلب بھائی کو تمہیں سمجھنے کے لئے وقت چاہیے شیزرہ فلحال شاید وہ اس رشتے کو قبول نہیں کر پا رہے اسی لئے غصہ کر جاتے ہوں گے لیکن پلیز تم ان کے غصے کا برا مت منانا آہستہ آہستہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔
وہ اسے سمجھاتے ہوئے کہہ رہی تھی
میں جانتی ہوں اسمارا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ہر چیز میں وقت لگتا ہے میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہوں ۔اس رشتے کو نبھانے کی قلب کو اپنا بنانے کی لیکن یہ سب کافی مشکل ہے میرے لیے
پتا نہیں قلب کو کب میری محبت کا احساس ہو گا کب وہ میری محبت کو قبول کریں گے پتا نہیں کب سب کچھ ٹھیک ہو گا کبھی کبھی مجھے بہت رونا آتا ہے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں نے اپنے ساتھ قلب کی زندگی مشکل میں ڈال دی ہے وہ کبھی میرا ساتھ چاہتے ہیں نہیں تھے ۔
لیکن پھر یہ سوچتی ہوں کہ ان کی زندگی میں میری ضرورت تھی تو ساری سوچوں کو ایک طرف رکھ کر پھر سے کوشش شروع کرتی ہوں
۔لیکن میں ان کی سوچ سے یہ بات نکالنے میں کامیاب ہی نہیں ہو پا رہی کہ میرے جذبات ان کے لیے وقتی نہیں ہیں کہ میری محبت سچی ہے ۔میں انہیں پتا ہی نہیں پا رہی تھی کہ میں ان سے کتنی محبت کرتی ہوں۔
کاش ان کومجھ پر یقین ہوجائے اسمارا تم میرے لئے دعا کرو کہ میں ان کو یقین دلانے میں کامیاب ہو جاؤں۔ وہ مایوسی سے بول رہی تھی جبکہ اس کے لہجے کی مایوسی اسمارا کو بالکل بھی اچھی نہیں لگی
فکر مت کرو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا وقت لگے گا لیکن وہ دن دور نہیں جب قلب بھائی کو تم سے محبت ہوجائے گی وہ تمہارے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جائیں گے
ایک دن آئے گا جب وہ پوری دنیا کے سامنے تمہارا نام لے لے کر چلائیں گے ان شاء اللہ وہ تم سے بہت محبت کریں گے وہ کافی پریشانی سے بول رہی تھی
اسے لگ رہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہو چکا ہے لیکن وہ یہ بھی جانتی تھی کہ سب کچھ ٹھیک ہونا اتنا بھی آسان نہیں ہے ۔
فون بند کرنے کے بعد وہ کھانا بنانے کے بارے میں سوچنے لگی آج قلب کے آفس سے کوئی نہیں آیا تھا شام میں کچھ پکانے کے لیے دینے
اس لیے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا پکائے ابھی اس نے کچن میں جاکر کچھ دیکھنے کا فیصلہ کیا ہی تھا کہ دروازے کے قریب رکھے شاپر پر نظر پڑی ۔ارے لگتا ہے قلب کے آفس کا وہ آدمی کچھ رکھ کر چلا گیا میں بھی تو فون میں مصروف تھی کہ انہیں نہیں دیکھ پائی ۔پتا نہیں اس نےکتنی بار دروازہ کھٹکھٹایا ہو گا ۔
پتا نہیں میرا دھیان کہاں ہوتا ہے دروازے سے کھانے کی چیز سے اٹھاتی کھانا بنانے کے لئے کچن کی جانب آگئی
°°°°°°
°°°°°°
شام میں وہ گھر آیا تو کافی زیادہ پریشان لگ رہا تھا شیزرہ تو اس سے جانے کی بات کرنے والی تھی لیکن اسے پریشان دیکھ کر خود بھی پریشان ہوگئی ۔
کیا بات ہے قلب آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں سب کچھ ٹھیک تو ہے کیا آپ کےآفس میں کوئی مسئلہ ہے کیا آپ مجھ سے شیئر کر سکتے ہیں ۔۔۔طبیعت ٹھیک ہے آپ کی کھانا لگاؤں۔۔وہ پریشانی سے پوچھ رہی تھی
کچھ نہیں تم جاؤ اپنی پڑھائی کرو فی الحال میرا کچھ بھی کھانے کا موڈ نہیں ہے ۔جب موڈ ہوگا تمہیں بتا دوں گا ۔وہ پریشانی سے بیڈ پر لیٹ گیا
قلب پلیز مجھ سے کچھ بھی مت چھپائیں بتائیں مجھے آپ پریشان کیوں ہیں آپ کی پریشانی مجھے بھی پریشان کر رہی ہے ۔
میں نے کہا نہ شیزرا ابھی میرا موڈ نہیں ہے ٹھیک تم جاؤ یہاں سے ہر چیز میں دخل اندازی مت کیا کرو ہر چیز کی ایک لمٹ ہوتی ہے اور تمہاری بھی لمٹ ہے وہ کافی رو کھے لہجے میں بولا
ایم سوری قلب آپ غصہ نہ ہوں میرا بھی دماغ خراب ہو جاتا ہے کبھی کبھی آپ کی ہر چیز میں انٹر فئرکرنے کی کوشش کرتی رہتی ہوں ۔آئندہ نہیں کرونگی وہ آنکھوں سے نمی صاف کرتی اس کے قریب سے جانے ہی لگی تھی کہ اچانک قکب نے اس کا ہاتھ تھام کر اسے اپنی جانب کھینچ لیا ۔
اچانک اس کی حرکت پر وہ آ کر اس کے سینے سے لگی تھی
ہاں بہت زیادہ دخل اندازی کرنے لگی ہو تم ہر چیز میں انٹر فیر کرتی ہو۔اور پھر بے حد معصوم بن کر یہ ایسی شکل بنا لیتی ہوکہ کوئی تم پر غصہ بھی نہیں کر پاتا
بہت مزہ آتا ہے نہ تمہیں مجھے تنگ کرتے ہوئے ۔اور یہ آنسو کیوں بہہ رہی ہو تم تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ میں تمہارے سامنے بے بس ہوتا جا رہا ہوں
تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ تم اپنے مقصد میں کامیاب ہوتی چلی جا رہی ہو تم وہ اسے اپنے بے حد قریب کرتا اس کی کمر میں ہاتھ ڈال چکا تھا جب کہ وہ حیرانگی سے سن رہی تھی کہ وہ کہہ کیا رہا تھا ۔
کیا یہ وہی الفاظ تھے جو وہ سننا چاہتی تھی کیا وہ سچ میں اس سے۔ ۔۔۔۔
عادت ہوگئی ہے مجھے تمہاری جب تک تنگ نہیں کرتی تب تک سکون نہیں ملتا مجھے جب تک تمہارے اس منہ سے تمہاری کھلکھلاہٹ نہیں سن لیتا چین نہیں آتا مجھے ۔
جب سامنے ہوتی ہو تب سکون نہیں لینے دیتی اور جب سامنے نہیں ہوتی تب بھی بےچین کر دیتی ہوسکون چھین لیا ہے تم نے میرا احساس بھی ہے تمہیں کہ تم کیا کر رہی ہو میرے ساتھ
اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے وہ اپنی ہی دھن میں بولے چلے جا رہا تھا جب کہ وہ حیرانگی کی مورت بنی بس اسے دیکھ رہی تھی ۔اسے سن رہی تھی اس کے الفاظ میں اپنی اہمیت کو محسوس کر رہی تھی
تم تو کچھ بھی کر سکتی تھی نہ میری محبت کے لئے ابھی تو چار دن نہیں گزرے اور تمہاری محبت میں تھکن شامل ہوگئی
تم تو بہت پیار کرتی تھی نہ مجھ سے تو پھر کیسے تمہاری محبت ہارنے لگی
میرے لئے جان دینے جا رہی تھی نہ تم اور میری ذرا سی بے رخی تم سے برداشت نہ ہوئی تم تو قیامت تک مجھ سے محبت کرنے والی تھی چار دن میں محبت تھک گئی تمہاری ۔اس کی انگلیاں اس کی کمر میں سرسراتی سختی اسےاس کے سینے میں میں بھیج رہی تھی ۔
کہو ہار گئی ہو تم ۔کہو ہار گئی تمہاری محبت بس اتنی ہی طاقت تھی تمہاری محبت میں ۔ختم ہوگیا تمہارا مان تمہارا عشق میرے سامنے آنسو مت بہاؤ اپنی ہار کو قبول کرو وہ اسے سختی سے اپنے ساتھ لگائے جیسے چیلنج کر رہا تھا ۔
نامیں آج ہاری ہوں نہ میں آگے کبھی ہاروں گی یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آپ کی ذرا سے بے رخی سے تنگ آکر میں اپنے قدم پیچھے ہٹا لوں گی یہ محبت ہے جناب کوئی سودا نہیں ۔وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالےمسکرائی
میں آپ سے محبت کرتی ہوں بدلے میں میں نے آپ سے آپ کی محبت مانگی تو نہیں ۔میں تو روز اول سے کہہ رہی ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے اور اتنی محبت ہے کہ آپ کی محبت کی ضرورت ہی نہیں
آپ اپنی محبت بچا کر رکھیں اپنی پہلی محبوبہ کے لئے مجھے آپ کی محبت نہیں چاہیے ۔مجھے صرف آپ کی خوشی چاہیے ۔
میں آپ کی آنکھوں سے وہ دکھ ویرانیت ختم کرنا چاہتی تھی اور میں اس میں ناکام نہیں ہوں دیکھیں آپ اپنے آپ کو کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ بدل چکے ہیں
آپ مجھ سے چھپ کر مسکراتے ہیں ۔میری باتوں پر خوش ہوتے ہیں میرے سامنے نہ سہی لیکن اکیلے میں صرف مجھے ہی سوچتے ہیں ۔
آپ بدل چکے ہیں مانے یا نا مانے آپ اب وہ شخص نہیں رہے جس کی زندگی کی ویرانی ختم کرنے میں آپ کی زندگی میں آئی تھی ۔
میں نے آپ کو بدل دیا ہے میں نے آپ کو آپ کی مسکراہٹ نے لوٹا دی ہیں ۔آپ کے آنکھوں میں وہ جو بے وفائی کا دکھ تھا نا وہ ختم کیا ہے میں نے میں کبھی ہار نہیں سکتی کیونکہ محبت ایک ایسی طاقت ہے جو کبھی ہارنے نہیں دیتی ۔
میں نہیں ہاری قلب صاحب میں کل بھی آپ سے محبت کرتی تھی اور آج بھی کرتی ہوں وہ پورے یقین سے بولی قلب نے بس ایک نظر اس کے چہرے کو دیکھا اور پھر اس کے لبوں پر جھک گیا ۔
اس کے لبوں کو اپنے لبوں کی قید میں لیے وہ مکمل مدہوش ہو چکا تھا شیزرہ نے اس کے سینے پہ ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کرنے کی ذرا سی کوشش کی لیکن وہ اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں قید کرتا اس کی کمر کے پیچھے لے گیا ۔
اور اس کے لبوں پر جھکا اسے مکمل طور پر خود میں قید کئے ہوئے تھا ۔اس کا جذباتی انداز اس کی سانس تک روک چکا تھا ۔
اس نے پوری ہمت کرکے اسے خود سے دور کیا اس کا سارا وجود کاپنے لگا تھا وہ اس سے ایک دو نہیں بلکہ دس قدم کے فاصلے پر جا رکی۔
اپنی اس حرکت پر وہ شرمندہ بالکل بھی نہیں تھا وہ تو بس اسے گہرے گہرے سانس لیتے دیکھ رہا تھا جو اس سے نظریں چرائے زمین کو دیکھتی اپنے ساتھ ہونے والی اچانک افتاد پر بری طرح سے بوکھلا چکی تھی ۔
وہ آہستہ آہستہ فاصلہ مٹاتا اس کے بالکل پاس آگیا ۔
محبت ہے تو پھر محبت کو برداشت کرنے کی ہمت بھی لاؤ ۔وہ اس کے کان کے قریب سرگوشی کرتا اسے سمجھنے کا موقع دیئے بغیر اپنی باہوں میں بھر چکا تھا ۔
اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس کے ساتھ ہو کیا رہا ہے وہ حیرانگی سے اس کی ایک ایک حرکت کو دیکھ رہی تھی ابھی تک تو وہ اس کی پچھلی جسارت سے بھی نہ سبنھلی تھی کہ نجانے اسے کہاں لے کر جا رہا تھا ۔
۔۔قلب۔ ۔۔۔
ایک لفظ نہیں کچھ مت کہنا آج میں تمہاری نہیں تمہارے دل کی آواز سننا چاہتا ہوں
لفظوں کا اظہار بہت سن لیا آج دھڑکنوں کا شور سننا ہے ۔
وہ بیڈ روم کے دروازے سے پار ہوتا اس کے کان میں گنگنایا جب کہ وہ پریشان تھی اچانک اسے ہو کیا گیا تھا وہ اس پر اس قدر مہربان یہ تو ناممکن سی بات تھی ۔
آپ ٹھیک تو ہیں قلب میں۔۔۔۔۔ ؟
مجھے بحث کرنے والی بیوی نہیں پسند تم خود میں اتنا بدلواو لے کر آئی لیکن اپنی بک بک بند نہیں کی تم نے لیکن آج تمہاری بک بک میں اپنے انداز میں بند کروں گا ۔
وہ مسکراتے ہوئے اسے بیڈ پر رکھتا اس کا دوپٹہ کندھے سے اتار کر بیڈ سے نیچے پھینک چکا تھا
یہ کیا کرنے جا رہے ہیں آپ اس نے کپکپاتےلہجے میں پوچھا ۔
وہی جو تم چاہتی ہو وہ اس کے شانوں پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولا
لیکن آپ تو مجھ سے محبت نہیں کرتے نہ ۔۔۔۔؟
تم نے تو کہا تھا کہ تمہاری محبت ہم دونوں کے لیے کافی ہے توتمہیں میری محبت کیوں چاہیے ۔۔۔۔وہ اسے لاجواب کر گیا
میں تم سے محبت نہیں کرتا لیکن آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں باقی تم دعوادار ہوکہ تم مجھے خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دو گی تم اپنی کوشش جاری رکھو ۔
میں دیکھتا ہوں تم اپنی کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہو وہ اس کی گردن پر جھکتا اپنے دہکتےلب رکھ چکا تھا ۔
یا نہیں ہے تمہیں خود پر یقین کہ مجھے تم سے محبت ہو جائے گی ۔۔۔وہ جیسے اس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ رہا تھا
مجھے خود پر اتنا یقین ہے جتنا انسان کو ہونا چاہیے لیکن میں یہ نہیں چاہتی کہ کل آپ اپنے فیصلے پر پچھتائیں یہ تو آپ کی طرف سے میرے لیے ایک موقع ہوا نہ وہ سنبھل کر بولی تو قلب پھر مسکرا دیا
بے وقوف لڑکی اب تک نہیں سمجھی کہ اب معاملات آگے تک جا چکے ہیں ۔اب بھی اگر تمہیں موقع نہ دیا تو کل پچھتانا پڑے گا مجھے ۔
اور میں پچھتانا نہیں چاہتا اسے بیڈ پر لٹاتا جیسے اپنا آپ اس کے حوالے کر رہا تھا شیزرہ مسکرا کر اس کی جسارتیں خود پر محسوس کر رہی تھی وہ اس کے چہرے کے نقش کو اپنے لبوں سے چومتا اپنے ہی انداز میں اسےمحسوس کر رہا تھا
آپ میرے لیے بہت خاص ہے قلب دنیا کے ہر احساس سے زیادہ حسین احساس ہیں آپ اس نے بے حد مان سے اس کے گلے میں اپنی باہیں ڈالیں
وہ اس کے بازو پر۔اپنا نام دیکھتا مسکرایا۔
خاص تو تم بھی ہو بس بولتی بہت زیادہ ہو ۔اس نے مسکراتے ہوئے اس کے لبوں کو اپنے لبوں کی دسترس میں لیا وہ آہستہ آہستہ اپنی شدت اس پر ظاہر کر رہا تھا
شیزرا کو اپنے کندھے سے شرٹ سرکتی ہوئی محسوس ہوئی اس نے مضبوطی سے قلب کی کالر کو اپنے ہاتھوں میں تھام لیا ۔
قلب نےبے حدنرمی سے اس کا ہاتھ اپنے کالر سے ہٹا کر اپنی شرٹ کے بٹن اوپن کیےاور اپنی شرٹ اتارتے ہوئے شیزرہ کے دوپٹے کے ساتھ پھینک دی
وہ ایک بار پھر سے اس کے لبوں پر جھکا تھا اس کی سانسوں میں اپنی سانسیں بسائے وہ الگ ہی جہان
میں مدہوشی سے کھویا ہوا تھا