قسط 2
دیکھو شازی میری جان میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو میں جانتا ہوں کہ تمہاری سہیلی تمہارے لیے بہت اہم ہے اور اس کے بغیر یقینا تمہیں وہاں جانا اچھا بھی نہیں لگے گا لیکن ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی مجبوری ہو وہ نہیں جا پا رہی ہو یا اس کے والدین اسے اس بات کی پرمیشن نہیں دے رہے ہوں تمہیں اس طرح سے پریشان نہیں ہونا چاہئے تم جاؤ ٹرپ پر انجوائے کرو اور وہاں پر بہت ساری تصویریں بنا کر اپنی سہیلی کو بتاؤ کہ اس نے نہ جا کر سچ میں بہت کچھ مس کر دیا ہے وہ اسے بے حد پیار سے سمجھا رہا تھا
نہیں نا شہری بھائیو اس نے اپنی فیملی سے اجازت ہی نہیں مانگی اس نے کسی سے پوچھا ہی نہیں کیا وہ ٹرپ پر جا سکتی ہے یا نہیں اگر صرف ایک بار پوچھ لیتی اور اس کے والدین انکار کر دیتے تو میں کبھی بھی اس کو نہیں کہتی لیکن اس نے یہ بات اپنی فیملی میں کسی کو بتائی ہی نہیں
بس یہ کہہ دیا کہ اس کے کالج میں ٹرپ جا رہا ہے اور وہ تین دن کی چھٹی پر ہے ذرا سوچیں بھائیوکتنا مزا آتا نہ ہم دونوں جاتی وہاں انجوائے کرتی لیکن اس نے میری ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا اب میں اس سے کبھی بات نہیں کروں گی۔وہ ضدی لہجے میں کہتی بالکل معصوم سی بچی لگ رہی تھی
تو تمہیں اس بات سے مسئلہ ہے کہ اس نے اپنی فیملی سے اس چیز کی پرمیشن نہیں مانگی اور خود ہی چلنے سے انکار کر دیا رائٹ وہ اسے دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا جس نے فورا ہاں میں سر ہلایا
تمہارے پاس اس کے گھر کا نمبر تو ہے نہ تم خود اجازت مانگ لو وہ اسے مشورہ دیتے ہوئے بولا تو شیزرہ ا سے دیکھنے لگی یقیناً اس کی بات شیزرہ کے پلے نہیں پڑی تھی
پیاری بہنا تم نے کرنا صرف یہ ہے کہ اس کے گھر پر فون کروجو بھی فون اٹھائے اس کو کہو کہ تم نے اپنی سہیلی کے ماں باپ بھائی بہن یا کسی اور رشتے دار سے بات کرنی ہے اور پھر کس میں اتنی ہمت ہے جو میری بہن کو انکار کر دیے
میری کیوٹو سی بہن اپنی سہیلی کے لئے اس کے فیملی کو یقیناً مانا لے گی ۔وہ پورے یقین سے بولا اور اس کے یقین پر شیزرہ نے فورا اپنا فون اٹھایا تھا
جب کہ اس کے چہرے پر خوشی دیکھ کر وہ مسکراتا ہوا آٹھ کر باہر نکل گیا اور ساتھ ہی اسے اشارہ کیا کہ کھانے پر آئے اسے بھی بہت بھوک لگ رہی ہے اور اپنے بھائی کی بھوک کا سوچتے ہوئے اس نے دو منٹ کا اشارہ کیا
°°°°°
بیل جارہی تھی لیکن دوسری طرف سے ابھی کسی نے بھی فون نہیں اٹھایا دوسری اور تیسری بار کی نا امیدی کے بعد اس نے آخری بار فون کیا تھا ابھی فون رکھنے ہی والی تھی کہ اچانک کسی نے فون اٹھا لیا
السلام علیکم کون بات کر رہا ہے بھاری مردانہ آواز پر شیزرہ کے ہاتھوں میں پسینہ آنے لگا ۔اب یہ کون تھا اس کے بابا یا بھائی یا پھر چاچو اس نے اپنے دماغ پر زور ڈالا
ہیلو کون بات کر رہا ہے دوسری طرف سے ایک بار پھر سے وہی آواز آئی شیزرہ کے دل کو کچھ ہوا اسے لگا جیسے کوئی اداسی سی اس کے چاروں اور چھا گئی ہے
نہ جانے کیوں لیکن اسے اس آواز میں بہت اداسی محسوس ہو رہی تھی وہ کبھی بھی کسی کے لہجے کو محسوس نہیں کرتی تھی لیکن آج پہلی بار کر رہی تھی یا اپنے آپ ہو رہا تھا دوسری طرف سے جب تیسری بار آواز آئی تو اسے بولنا پڑا
میں شیزرہ شاہ بات کر رہی ہوں اسمارہ کی دوست آپ کون ہیں وہ اپنا تعارف کرواتے ہوئے بولی
میں اسمارہ کا بھائی ہوں میں ابھی اسے بلاتا ہوں آپ ذرا ہولڈ کریں وہ کہہ کر فون سائیڈ پر رکھنے ہی لگا کہ شیزرہ بول اٹھی
مجھے آسمارہ سے نہیں بلکہ آپ سے بات کرنی ہے کیا آپ کے پاس دو منٹ ہیں میری بات سننے کے لئے اس کی معصومیت سے بھری آواز پر قلب انکار نہیں کر سکا
جی ٹھیک ہے کیا بات ہے وہ پوچھنے لگا
آپ کو پتہ ہوگا کہ کل ہماری یونیورسٹی میں ایک ٹرپ جا رہا ہے ناران کاغان کے لیے میں بھی وہاں جا رہی تھی اس امید سے کہ شاید اسمارہ بھی میرے ساتھ وہاں جائے گی لیکن آج صبح مجھے پتہ چلا کہ اسمارہ نے اپنی فیملی کو اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا بلکہ صرف یہ بتایا ہے کہ یونیورسٹی میں کوئی ٹرپ جا رہا ہے اور تب تک وہ گھر پر رہے گی کیونکہ یونیورسٹی تین دن کے لیے بند ہے
وہ کسی معصوم بچے کی طرح اسے پوری بات بتا رہی تھی
جی بالکل ایسا ہی ہے اس کے انداز پر قلب نے فورا کہا
ہاں لیکن یہ تو غلط ہے نا اس نے اپنی فیملی سے کیوں نہیں پوچھا ٹرپ کے بارے میں اس نے منہ بناتے ہوئے کہا اس کی آواز بے حد معصوم تھی قلب کو لگا کے دوسری طرف شاید کوئی 14 15 سالہ بچی ہے جو اس سے اسمارہ کی شکایت لگا رہی ہے
شاید وہ اس ٹرپ پر نہیں جانا چاہتی ہو گی قلب نے وجہ بتائی
وہ جانا چاہتی ہے اس نے مجھے بتایا تھا کہ وہ بھی گھومنے پھرنے جانا چاہتی ہے وہ کبھی ناران کاغان نہیں گئی اس کا دل بھی تھا آنے کا جب پہلی بار ہماری یونیورسٹی میں ٹرپ کے بارے میں بات کی گئی تھی تب اس نے کہا تھا کہ کاش میری فیملی مان جائے
مجھے لگا تھا کہ شاید وہ اپنی فیملی سے بات کرے گی لیکن آج آخری ڈیٹ تھی اور اس نے اپنی فیملی سے اس بارے میں بالکل بھی کوئی بات نہیں کی اس نے غلط کیا نا اسے آپ لوگوں سے پوچھنا تھا نا
آپ پلیز اسے پرمیشن دے دیں تاکہ کل صبح میرے ساتھ ناران کاغان جا سکے ۔وہ اپنے دوست کی طرف سے اس سے اجازت مانگ رہی تھی
میرا نہیں خیال کہ اسمارہ کہیں جانا چاہتی ہے اور تین دن کے لیے کسی ٹرپ پر جانے کی اس نے پہلے بات نہیں کی مجھے خود بھی ان چیزوں پہ ڈاوٹ ہی رہتا ہے جب تک میں خود ساری چیزیں چیک نہ کر لوں میں اپنی بہن کو وہاں نہیں بھیج سکتا اور آپ کے مطابق کل تو آپ لوگوں کا ٹرپ جا رہا ہے انشاءاللہ اگلے والے ٹرپ پر وہ آپ لوگوں کو جوائن کرے گی قلب نے اس کی معصومیت دیکھتے ہوئے بہت نرم لہجے میں سمجھانے کی کوشش کی
آپ کو یقین ہے کہ اگلے ٹرپ میں اتنا مزا آئے گا جتنا اس بار آنے والا ہے زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا آج کے دن ہم خوبصورت دن جی رہے ہیں ممکن ہے کل ویرانیاں تنہائیاں اور اداسیاں ہماری زندگی کا حصہ بن جائیں زندگی کے ہر لمحے کو انجوائے کرنا چاہیے کل پر کچھ بھی نہیں چھوڑنا چاہیے
آپ پلیز اسے اجازت دے دیں میں اس کا بہت خیال رکھوں گی کیونکہ اگر وہ کل نہیں جائے گی تو میں بھی نہیں جاؤں گی صرف وہی میری دوست ہے باقی مجھے کوئی بھی اچھی نہیں لگتی
یہاں سب کو اپنی اپنی فکر لگی رہتی ہے لیکن اسمارہ ایسی نہیں ہے وہ میرا بہت خیال رکھتی ہے مجھے بہت پیار کرتی ہے پلیز آپ اسے اجازت دے دیں
میں وعدہ کرتی ہوں میں اس کا بہت خیال رکھوں گی اس کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا پلیز آپ اسے جانے دیں اس کا بھی بہت دل ہے ٹرپ پر جانے کا لیکن نہ جانے کیوں آپ لوگوں کو بتا نہیں رہی
آپ اسے میری ذمہ داری پر بھیج دیں میں وعدہ کرتی ہوں میں اس کا بہت سارا خیال رکھوں گی وہ معصومیت سے کہہ رہی تھی نجانے کیوں قلب کے لبوں کو ہنسی چھو کر گزری
اس کی باتوں سے وہ خود ایک معصوم سی لڑکی لگ رہی تھی جو دنیا کی سمجھ نہیں رکھتی اور یہاں وہ اس کی بہن کا بہت خیال رکھے گئی ٹرپ تو یہ لڑکیوں کا ہی تھا قلب اس کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کر چکا تھا
کیونکہ پہلے اسے لگا تھا کہ شاید اسمارہ بھی یہاں جانے کے بارے میں گھر میں کوئی بات کریں گی لیکن جب اس نے کچھ بھی نہ کہا تو قلب نے بھی دھیان نہ دیا وہ جانتا تھا کہ یہ صرف ان کی سٹڈی کا حصہ ہے
انہیں ناران کے خوبصورت جنگلات اور پہاڑ دکھانے کے لئے لے جایا جا رہا تھا جہاں یقینا ان لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا
آپ کچھ بول کیوں نہیں رہے کیا آپ اسے بھیجیں گے ایک بار پھر سے اس کی آواز آئی
میں بات کروں گا اس سے اگر اس کی مرضی ہوئی تو کیوں نہیں ۔اگر وہ جانا چاہتی ہے تو ضرور جائے گی میں ابھی اس سے بات کرتا ہوں وہ اتنا کہہ کر فون بند کر چکا تھا جبکہ شیزرہ کو یقین ہی نہ آیا کے اس نے اس کے بھائی کو منا لیا ہے
وہ فورا خوشی خوشی کمرے سے باہر نکلتی اپنے بھائی کو یہ خوشخبری سنانے لگی
بھائی میں نے اسمارہ کے بھائی سے بات کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر اسمارا وہاں جانا چاہتی ہے تو ضرور جائے گی ان لوگوں کو اس کے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے مجھے یقین ہے وہ انکار نہیں کرے گی وہ بے حد خوش لگ رہی تھی
جب شہریار نے چاول سے برا ہوا چمچ اس کے منہ میں ڈال دیا اور اپنے بھائی کے ہاتھ سے کھاتے ہوئے وہ کھلکلاتی چہکتی ماما کو مسکرانے پر مجبور کر گئی ۔جبکہ اب وہ شہریار کو اپنے اور قلب کے درمیان ہونے والی ساری گفتگو بتا رہی تھی
تمہیں اس طرح کسی غیر لڑکے سے بات نہیں کرنی چاہیے شازی غلط بات ہے ماما نے اسے ٹوکا
امی میں کیا کرتی میں نے بھائی سے اجازت لی تھی کہ جو بھی فون اٹھائے گا میں اس سے اجازت مانگ لوں گی اب مجھے تھوڑی پتہ تھا کہ فون اٹھانے والے اس کے بھائی ہوں گے وہ شہریار کے ہاتھ سے کھاتی معصومیت سے بولی
جبکہ شہریار انہیں بات ختم کرنے کا اشارہ کرتا اس کی خوشی پر خوشی سے کھانا کھلانے میں مگن ہو چکا تھا
°°°°
ارے بھائی آپ یہاں ۔۔۔۔؟
آپ کو کچھ چاہیے تھا آپ کو چائے کی طلب ہے تو بنا دوں۔ اسمارہ نے اسے اپنے کمرے میں دیکھا تو حیرانگی سے پوچھنے لگی
نہیں مجھے تم سے کوئی سوال پوچھنا تھا بیٹھو یہاں ہم بات کرتے ہیں وہ بیڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولا تو اسمارہ فوراً ہاں میں سر ہلاتی بیڈ پر بیٹھ گئی بلا قلب کو اس کے ساتھ کون سی بات کرنی تھی وہ تو اسے مخاطب بھی بہت کم کرتا تھا
میں نے سنا ہے کہ تمہاری یونیورسٹی میں کل کوئی ٹرپ جا رہا ہے کیا یہ سچ ہے وہ فی الحال اسے نہیں بتانا چاہتا تھا کہ اس کی سہیلی نے اسے فون کرکے اس کے دل کی بات بتائی ہے
جی ہاں بھائی کل ٹرپ جانے والا ہے اسی لیے تو میں تین دن کی چھٹی پر گھر میں ہی ہوں اس نے فورا بتایا
کیا یہ تمھاری اسٹڈیز کے ریلیٹڈ ہے وہ پھر سے پوچھنے لگا
نہیں مگر ایسا کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہم سٹوڈنٹس کو ٹیچرزجنگلوں پھول پہاڑوں کے بارے میں کچھ معلومات دینا چاہتے تھے لیکن میری دوست ہے شیزرہ وہ سب کچھ پتا کر لے گی میرا جانا اتنا ضروری نہیں ۔اس نے مسکراتے ہوئے کہا
اچھا لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ تمہارا وہاں جانے کا دل تھا لیکن تم نے گھر میں کسی کو یہ بات بتائی نہیں ۔وہ جانچتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا
تو اسمارہ کے چہرے پر کئی رنگ آ کر گزر گئے
نہیں بھیا ایسا کچھ نہیں ہے میں نہیں جانا چاہتی اس نے اپنے دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا
کیا سچ میں ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔؟وہ پھر سے پوچھنے لگا
آسمارہ نے اداس چہرہ بنا کر نامیں سر ہلایا۔
١٠٠ پرسنٹ تمہیں یقین ہے کے تم نہیں جانا چاہتی ۔وہ پھر سے پوچھنے لگا اسمارہ نے حیرانگی سے اس کا چہرہ دیکھا اور پھر فورا نہ میں سر ہلایا
ٹھیک ہے میں بس یہی پوچھنا چاہتا تھا وہ اٹھ کھڑا ہوا اور پھر بنا کچھ بولے کمرے کے دروازے تک گیا لیکن دروازے پر پھر سے پلٹا
میں آخری بار پوچھ رہا ہوں ۔کیا تم اس ٹرپ پر جانا چاہتی ہو۔۔۔۔؟اس کے ایک بار پھر سے پوچھنے پر اسمارہ کوئی جواب نہیں دے سکی چہرہ جھکا گی
قلب ایک نظر اس کے جھکے ہوئے چہرے کو دیکھتا کمرے سے باہر نکل گیا ۔
وہ کتنی ہی دیر سوچتی رہی کہ آخر قلب اس سے اس طرح کے سوال کیوں کر رہا تھا ۔تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد اسے دادو کے کمرے سے بلاوا آیا
دادو بلا اسے کیوں بلا رہے تھے وہ بھی اس وقت وہ پریشان ہوئی ۔اور ان کے حکم پر تقریبا پانچ منٹ میں وہ ان کے کمرے میں حاضر تھی جہاں اس کے بابا چاچا اور قلب بھیا بھی موجود تھے
اسمارہ تم نے ہمیں کیوں نہیں بتایا کہ تمہاری یونیورسٹی میں ٹرپ جانے والا ہے اور وہ تمہاری پڑھائی کے سلسلے میں ہے ۔۔۔۔؟دادو اس سے سوال کر رہے تھے
°°°°°
اس نے ایک نظر قلب کی جانب دیکھا اور پھر ہاں میں سر ہلایا
دا دو اتنا بھی ضروری نہیں تھا اور میری دوست جا رہی تھی۔وہ آ کر بتا دیتی مجھے کہ کیا ہوا ہے ۔
اور پڑھائی کا تو صرف ایک بہانہ ہے وہ صرف ناران کاغان گمانے لے کر جا رہے ہیں اگر مجھے ضروری لگتا تو میں آپ لوگوں کو ضرور بتاتی وہ نظر جھکا کے بے حد مدہم لہجے میں بولی
دادا جان نے ہاں میں سر ہلایا اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتے قلب بول اٹھا
پڑھائی کے معاملے میں کسی بھی چیز کو غیر ضروری نہیں سمھجنا چاہیے ۔کل وہ اسی چیز کو بنیاد بنا کر اس کے نمبر بھی کاٹ سکتے ہیں
اس کے کورس میں سب سے اہم چیز جنگلات اور پہاڑ ہیں ۔جن سے متعارف کروانے کے لیے انہیں اس ٹرپ پر لے کر جایا جا رہا ہے لیکن اس کی لاپروائی دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اسے اس کورس میں کوئی خاص انٹرسٹڈ نہیں اس کی کتابیں چینج کروا دیں ۔وہ اس کے بجائے دادا جان کو دیکھتے ہوئے بولا
نہیں مجھے بہت انٹرسٹڈ ہے اپنی کتابوں میں وہ تو مجھے اتنا ضروری نہیں لگا اس لئے میں نہیں جا رہی تھی ۔اور ویسے بھی ماما مجھے کبھی بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں دیتی اور بابا نے بھی فضولیات میں پڑنے سے منع کررکھا ہے وہ اپنی صفائی دیتے ہوئے بولی
دادا جان کے سامنے تو قلب کا بولنا ھی بہت تھا یقینا قلب کے ایک بار کہنے پر ہی وہ اس کی کتابیں چینج کروا سکتے تھے
لیکن بیٹا تم نے مجھے بالکل بھی نہیں بتایا کہ یہ ٹرپ پڑھائی کے سلسلے میں ہو رہا ہے۔مجھے تو لگا کہ یہ سب کچھ سیر و تفریح کے لیے کیا جا رہا ہے اسی لیے میں نے زیادہ دھیان نہیں دیا
اگر تم ایک بار بھی بتا دیتی کہ یہ سیر تفریح کے لیے نہیں بلکہ تمہاری پڑھائی کے لیے اہم ہے تو میں تمہیں کبھی بھی منع نہیں کرتا ۔بابا نے سمجھاتے ہوئے کہا یقینا انہیں اس کی پڑھائی کی بہت فکر تھی اور ویسے بھی اس کے ٹیچرز اس کی بہت تعریف کرتے تھے
انہیں سچ میں اپنی بیٹی پر فخر تھا ۔جو اتنے مشکل کورس میں اتنا انٹرسٹ لے کر کامیابی حاصل کر رہی تھی
میں نے ماما سے پوچھا تھا انہوں نے منع کردیا وہ پھر سے منمنائی
تو ایک بار ہم سے بھی پوچھ لیتی بیٹا تمہاری ماں کے دماغ میں تو پتا نہیں کیا کیا چلتا رہتا ہے ۔تم مجھ سے اجازت لیتی مجھے بتاتی کہ یہ کتنا اہم کورس ہے ۔
ایسا کرو اپنا سامان پیک کرو کل تمہیں خود قلب صبح یونیورسٹی چھوڑے گا اور تمہارے ٹیچر سے بھی بات کرلے گا ۔یہ تو شکر ہے کہ قلب نے ہمیں بتا دیا کہ یہ تمہاری ورکشاپ ہے ورنہ ہمیں تو پتا ہی نہیں چلتا اور تمہاری پڑھائی کا اتنا نقصان ہو جاتا جاؤ شاباش تیاری کرو بابا اس کے سر پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بے حد محبت سے بولے تو اس نے ایک نظر اس کو دیکھا
جو اب اس ٹوپک سے ہٹ کر دادا سے کچھ اور بات کرنے لگا تھا اس وقت اسے اپنا بھائی کتنا اچھا لگ رہا تھا وہ ا سے کبھی بھی بتا نہیں سکتی تھی
وہ مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل آئی اور قلب کو تھینک یو بولنے کے لئے وہی باہر بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی ۔
جب وہ اسے باہر آتا نظر آیا تو فوراً ہی کچن میں چلی گئی وہ رات چائے پی کر سونے کا عادی تھا ۔عادی نہیں بلکہ نشائی کہنا زیادہ بہتر رہے گا ۔وہ اپنی ہی سوچ پر ہنستی ہوئی چائے بنانے لگی
°°°°°
اس نے دروازے کے باہر کھڑے ہو کر اجازت مانگی تو قلب نے صرف اشارے سے اجازت دی وہ کپ اٹھائے اندر داخل ہوئی
بھیا یہ چائے آپ کے لیے وہ چائے کا کپ اسے تھامتی ہوئی مسکرائی
شکریہ گڑیا مجھے اس کی طلب تھی اس نے مسکراتے ہوئے کپ تھام لیا ۔ اس کی مسکراہٹ میں اسے آج بھی کوئی کمی محسوس ہوئی اسے ہمیشہ لگتا تھا وہ صرف دکھانے کے لئے ہنستا ہے ورنہ اس کے دل میں ایسی کوئی خواہش نہیں
چارسال پہلے اس کا بھائی ہنستا مسکراتا بلکہ زندگی بھر پور طریقے سے جیتا تھا
لیکن اب ایسا نہیں تھا اب تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ کبھی رستہ بھول کر آ جایا کرتی تھی ۔اور اس مسکراہٹ میں بھی اس قدر اداسی چھپی ہوتی کہ ہر کوئی اندازہ لگا سکتا تھا کہ اس کا دل کتنا ویران ہے وہ اپنی سوچ ایک طرف رکھ کر اسے دیکھ کر مسکرائی
تھینک یو تو میں بولنے آئی تھی آپ کو اسی لئے تو آپ کے لئے چائے بھی لائی تھی کیونکہ میں نہیں جانتی کہ آپ کو کون سی چیز سب سے زیادہ پسند ہے آپ کو چائے پیتے اکثر دیکھتی ہوں اسی لئے سوچا کہ یہی بہتر رہے گا تھینک یو بولنے کے لئے ۔وہ بہت سادگی سے بولی
یہ تھینک یو تم اپنے دوست کو کہنا جس نے فون کر کے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری بہن کا بہت خیال رکھے گی ۔اس نے مسکراتے ہوئے اس کے سر پر ہاتھ رکھا
کیا مطلب شیزرہ نے آپ کو فون کیا تھا وہ اپنی اکلوتی دوست کا نام لیتے ہوئے بولی
ہاں یہی نام لیا تھا اس نے اس کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ کوئی چھوٹی سی بچی ہے ۔لیکن تمہیں ہر حال میں اپنے ساتھ لے کر جانا چاہتی ہے سوچا اس کی تھوڑی مدد کر دوں ۔
تمہاری دوست تم سے بہت محبت کرتی ہے ۔اس پر بھروسہ کرکے تمہیں اس کے ساتھ بھیجا جا سکتا ہے وہ کہتے ہوئے بیڈ پر بیٹھ کر چائے پینے لگا ۔اسمارہ حیرانگی سے اسے دیکھ رہی تھی یقیناً شیزرہ پر اتنا یقین نہیں کیا جا سکتا تھا کہ اس کے ساتھ اسے بھیجا جا سکے
کیا سچ میں وہ آپ کو اتنی میچور لگی ۔وہ بے یقینی سے پوچھ رہی تھی قلب کے لبوں پر ہلکا سا تبسم بکھر کر غائب ہوا
تمہاری دوست پر مجھے ایک پرسنٹ بھی یقین نہیں ہے مجھے تو لگتا ہے کہ اس کا خیال بھی تمہیں ہی رکھنا ہوگا
ہاں لیکن مجھے خود پر یقین ہے کل صبح میں اپنے ایک کیس کے سلسلے میں ناران کاغان کی طرف جا رہا ہوں ۔میرا ٹور کچھ دن کا ہے جب تک تم لوگ واپس بھی آ جاؤ گی تمہاری دوست پر نہیں مجھے خود پر یقین ہے
اگر میں وہاں جا رہا ہوں تو یقینا تم بھی جا سکتی ہو تم آرام اور سکون سے وہاں انجوائے کر کے واپس آ جانا ۔اور کوئی بھی مسئلہ ہو تو میں وہی رہوں گا تمہارے آس پاس چلو اب جاؤ جاکر تیاری کرو تم لوگوں کو صبح صبح نکلنا ہے ۔
اس نے ایک بار پھر سے اسے دیکھتے ہوئے کہا تو اسمارہ کے چہرے پر پریشانی نظر آئی
کیا ہوا اب کیوں پریشان ہو وہ اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
ماما تو سو گئی ہیں انہیں تو اس بارے میں کچھ بھی پتا نہیں انہیں کون بتائے گا ۔۔۔؟میں تو ہر گز نہیں بتاؤں گی مجھے تو ڈانٹ پڑ جائے گی اور آجکل تو ماما کی جوتی بھی بہت لگتی ہے
وہ اپنے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی آج دوپہر میں ہی تو سر میں تیل کی مالش نہ کروانے پر اس نے کھائی تھی اس کے انداز پر وہ مسکرا دیا
تم فکر مت کرو ان سے میں بات کر لوں گا اب جاؤ جا کر تیاری کرو ساری پیکنگ کرو اور سو جاؤ اور ہاں اپنی فرینڈ کو تھینک یو بولنا مت بھولنا کافی آسانی سے اس نے مجھے منا لیا تہمیں ٹرپ پر بھیجنے کے لیے ۔وہ بولتے ہوئےکپ اس کے ہاتھ میں تھما نے لگا تو اسمارہ ہنس دی
ہاں وہ ایسی ہی ہے ایسی ہی الٹی سیدھی حرکتیں کرتی رہتی ہے ۔اسے سمجھنا ناممکن ہے مگر بہت پیاری ہے مجھ سے بہت پیار کرتی ہے ۔ وہ مسکراتے ہوئے اسے شیزرہ کے بارے میں بتاتی دروازے کی طرف جانے لگی
اس کے کمرے سے نکلتے ہی قلب کے کمرے کی لائٹ آف ہوگئی تھی ۔
جب کہ وہ اپنے کمرے میں جانے کے بجائے ہال کی جانب آئی تھی ۔اسے اپنی سہیلی کو بتانا بھی تھا کہ اس کی فیملی آخرکار مان گئی ہے اسے ٹرپ پر بھیجنے کے لیے جس میں کہیں نہ کہیں ہاتھ اس کی پیاری سہیلی کا ہی ہے
°°°°°°
وہ صبح اٹھی تو فورا اپنی تیاری کرنے لگی ویسے تو وہ ساری تیاری رات کو ہی کر کر سوئی تھی لیکن پھر بھی جو تھوڑی بہت تیاری رہ گئی تھی وہ کرکے ہی کمرے سے باہر نکلنے کا ارادہ تھا تب تک یقینا قلب ماما سے بات کر لے گا۔
بس اس کی ماما کسی بھی قسم کا کوئی ہنگامہ نہ کریں ویسے تو جہاں بابا کی مرضی چلتی تھی وہاں کسی کی نہیں چلتی تھی
۔
اس کے پاپا کی جانب سے اجازت مل گئی تھی تو یقینا ماں کی جانب سے بھی مل ہی جانی تھی اور ممکن تھا کہ بابا خود ہی انہیں بتا چکے ہوں
لیکن پھر بھی ماما کا ڈر تو تھا ہی وہ
آہستہ آہستہ نیچے آئی ماما ناشتے کی ٹیبل پر ناشتہ لگا رہی تھی
آجاؤ ساری تیاری کرلی جلدی کرو ناشتہ پھر میں تمہیں یونیورسٹی چھوڑ کے آتا ہوں قلب جو ناشتے میں مصروف تھا اس سے مخاطب کرتے ہوئے بولا تو اس نے ایک نظر اپنی ماں کے چہرے کو دیکھا
جہاں کسی قسم کے کوئی تاثرات نہیں تھے
ملازمہ اس کا سامان نیچے لے کر آئی تو قلب نے ڈرائیور کو اشارہ کرتے اس کا سامان گاڑی میں رکھوا دیا اس دوران بھی اس کی نظر اپنی ماں تھی
دادو سے مل کر بابا سے ملی اور پھر ان کے سامنے آئی
ماما آپ پریشان مت ہوں میں اپنا خیال رکھو گی وہ ان کے سامنے آ کر کہنے لگی
پتا ہے مجھے تم اپنا کتنا خیال رکھ سکتی ہوں میں تمہیں قلب کے بھروسے پر بھیج رہی ہوں
قلب بھی جا رہا ہے وہی پر اور تمہارے آس پاس ہی رہے گا اگر یہ نا جا رہا ہوتا تو میں ہرگز تہمیں نہیں جانے دیتی ۔لڑکیوں سے زیادہ دوستی کرنے کی ضرورت نہیں ہے صرف ایک دوست ہے تمہاری وہی ٹھیک ہے
اور وہاں اپنے ٹیچر کے ساتھ ہی رہنا پہاڑیوں میں اکیلے مت چلی جانا ماحول ٹھیک نہیں ہے آج کل کا ۔ہر دن خبروں میں الٹی سیدھی خبریں آتی رہتی ہیں کوئی بھی مسئلہ ہو تو بھائی کو فون کرنا ۔
اور اپنی کلاس کی آوارہ لڑکیوں سے دوری ہی رکھنا ایسی لڑکیاں دوست نہیں ہوتی یاد رکھنا وہ ہدایات دے رہی تھی اسمارہ ان کی ساری باتیں غور سے سن کر اب گاڑی میں آ کر بیھٹی تھی وہ بہت خوش تھی اور قلب اس کی خوشی کو محسوس کر کے مسکرا دیا
°°°°
°°°
اسے یونیورسٹی چھوڑ کر وہ ٹیچر سے ملنے چلا گیا ۔وہ جانتا تھا کہ سعدیہ بیگم نے اسمارہ کو صرف اور صرف اسی کے کہنے پر اجازت دی ہے ۔ورنہ تو وہ اسمارہ کو گھر سے باہر بھی نہیں نکلنے دیتی۔
اسمارہ پر وہ اتنی زیادہ پابندیاں کیوں لگاتی تھی وہ یہ تو نہیں جانتا تھا لیکن ان کی ان پابندیوں سے وہ خود بھی کافی زیادہ چڑتاتھا
وہ انہیں کچھ کہہ تو نہیں سکتا تھا کیونکہ وہ کوئی حق نہیں رکھتا تھا
اس نے دو تین بار دادا کے سامنے اپنے دل کی بھڑاس نکالی تھی کہ اسمارہ کی عمر ہے گھومنے پھرنے والی مستیاں کرنے والی اپنی زندگی کو انجوائے کرنے والی
لیکن سعدیہ آنٹی اسے اپنے ساتھ باندھ کر رکھتی ہیں ۔ہر وقت اس کے ساتھ رہتی ہیں یہاں تک کہ اسے یونیورسٹی بھی اکیلے نہیں جانے دیتی اور تو اور اس کے پاس اپنا موبائل فون تک نہیں تھا
اسے یہ ساری پابندیاں بالکل پسند نہیں تھی ۔ایک یونیورسٹی گرل کے پاس اپنا زیادتی موبائل فون تک نہیں تھا یونیورسٹی میں بہت سارے ایسے کام ہوتے ہیں جو موبائل فون پر کیے جاتے ہیں
یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران اسے ہر وقت انٹرنیٹ کی ضرورت تھی لیکن اسے صرف یونیورسٹی جانے کی اجازت دے دی گئی اس خاندان کے لئے یہی کافی تھا اور اسمارہ بھی کتنی صابر لڑکی تھی ۔
مجال ہے جو وہ منہ سے آواز نکالے کے اسے کچھ چاہیے اسے یونیورسٹی میں پڑھتے تقریبا پانچ ماہ ہو چکے تھے ۔لیکن اس نے اپنی ذاتی ضرورت کے لئے کس چیز کی فرمائش نہیں کی تھی ۔اسے تو سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا اسمارہ کو کسی چیزیں کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی
سعدیہ بیگم کہتی تھی کہ ان کی بیٹی باقی لڑکیوں سے الگ ہے اس بات میں کوئی شک نہیں تھا وہ واقعی ہی الگ تھی ہمیشہ چپ رہنے والی کسی سے بھی کھل کر بات نہ کرنے والی ۔کسی کو بھی اپنے دل کا حال نہ بتانے والی وہ الگ تھی وہ سب سے الگ تھی
لیکن قلب کو اس بات سے خوشی نہیں ہوتی تھی اسے تکلیف ہوتی تھی یہ سوچ کر کہ اس کی وجہ سے اس کی زندگی تنگ ہو رہی ہے
بے شک چار سال پہلے جو کچھ بھی ہوا تھا اس میں قلب کی اپنی کوئی غلطی نہیں تھی لیکن اسمارہ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا تھا اس میں اس کی غلطی تھی
اس واقعے کے فورا بعد ہی اس نے نوکری جوائن کرلی تھی اپنا خاندانی بزنس چھوڑ کر وہ ایک مصروف زندگی جینے لگا تھا شاید یہ کرن کو بھلانے کی کوشش تھی
وہ سب کچھ چھوڑ چکا تھا جب اس نے بزنس چھوڑ کر پولیس لائن جوائن کی تو بابا اور چاچو بہت زیادہ غصہ ہوئے تھے دادا نے تو کتنے ہی دن اس سے بات کرنا بھی چھوڑ دیا
لیکن اس نے کسی کو بھی اہمیت نہ دی اس وقت اس کا اپنا دل بری طرح سے ٹوٹا ہوا تھا وہ اپنے آپ کو ختم کر لینا چاہتا تھا اسے لگتا تھا جیسے اس کی زندگی ختم ہو چکی ہے اس کے پولیس لائن جوائن کرنے پر سب لوگ غصہ ہوئے تھے لیکن وہ اپنے قدم پیچھے نہ ہٹا سکا
اس نوکری کو جوائن کرتے ہی اسے کتنے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا وہ سمجھ گیا تھا کہ اس نوکری کو اس کی ضرورت ہے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا بہت سارے لوگوں کو اس کی ضرورت ہے
بہت سے لوگ تھے جو وردی والوں سے نا امید ہو چکے تھے جو پولیس سے نفرت کرنے لگے تھے قلب ہر انسان کے پاس جاکر تو خود کو صحیح ثابت نہیں کر سکتا تھا ہاں لیکن اس نے اپنے کام سے بہت سارے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لی تھی
اور بہت سی دشمنیاں بھی لیکن اسے کسی بات کا کوئی ڈر خوف نہیں تھا وہ حق پر تھا اور حق پر چلنے والے کبھی ڈرتے نہیں
وہ اس لائن کو جوائن کر کے بہت پرسکون اور مطمئن تھا گھر والوں کی ناراضگی بھی آہستہ آہستہ اس کا کام دیکھتے ہوئے ختم ہو ہی گئی ۔
اس نے ان چار سال میں ہی اپنا نام بنا لیا تھا انسپکٹر قلب ہر انسان کی فیورٹ لسٹ میں شامل ہو چکا تھا اتنے سارے لوگوں کی دعا کا ہی اثر تھا کہ اتنے کم عرصے میں وہ اچھی خاصی کامیابی حاصل کر چکا تھا ۔
یونیورسٹی کے ٹیچرز کو چند ہدایات دے کر وہ اپنے کام کی طرف جانے لگا اسمارہ اس کی ذمہ داری تھی جسے وہ نظر انداز نہیں کر سکتا تھا وہ خود بھی وہی جا رہا تھا وہاں وہ بہتر طریقے سے اس کا خیال رکھ سکتا تھا
ورنہ اسے کسی دوسرے پر کوئی اعتبار نہیں تھا
وہ واپسی کی راہ لینے لگا جب تیزی سے اندر آتی لڑکی اس سے ٹکرائی اور اگلے ہی لمحے زمین بوس ہو گئی
حد ہے آپ دیکھ کر نہیں چل سکتے آنکھیں ہیں یا بٹن ۔۔۔؟آپ کو نظر نہیں آرہا کہ سامنے سے کوئی آرہا ہے ۔حد ہوتی ہے ذرا ہوش نہیں ہے سارا سامان گرا دیا وہ زمین سے اٹھتے ہوئے بولی اس وقت اس کے بالکل بھی دماغ میں نہیں تھا کہ غلطی اس کی اپنی تھی وہ تیزی سے اندر داخل ہو رہی تھی
اس کا سارا سامان زمین پر گرا تھا وہ جلدی سے اپنا سامان سمیٹنے لگی۔ جب کہ قلب اسے نظر انداز کرتا اس کے قریب سے گزرنے لگا اسے غصہ تو بہت آیا تھا اس چھوٹی سی لڑکی پر لیکن فی الحال وہ اپنا ٹائم اس پر ویسٹ ہرگز نہیں کر سکتا تھا
اس وقت اسے ایک بہت اہم میٹنگ پر پہنچنا تھا نظر انداز کرنا ہی اسے بہتر لگا اور ویسے بھی اس طرح کے لڑائی جھگڑوں میں ہرگز نہیں پڑتا تھا وہ اس کے قریب سے گزرنے ہی لگا کہ وہ اچانک اس کے سامنے آگئی
او ہیلو مسٹر میں آپ سے بات کر رہی ہوں کیا آپ کے ماں باپ نے آپ کو نہیں سکھایا کہ اگر غلطی ہو جائے تو سوری کرنا چاہیے
ابا جب تک آپ مجھے سوری نہیں کرتے اور میرا سامان اٹھا کر مجھے نہیں دیتے آپ یہاں سے نہیں جاسکتے وہ چھوٹی سی ناک پر غصہ چڑھائے گال پھلائے بہت کیوٹ لگ رہی تھی
مجھے تو نہیں لگتا کہ میں نے کوئی غلطی کی ہے جس کی مجھے معافی مانگنی چاہیے تم خود وہاں سے بھاگتے ہوئے آئی اور ٹکرائی میں تو انسانوں کی طرح چل رہا تھا
پتہ نہیں تم کیوں بھاگ رہی تھی غلطی تمہاری ہے معافی تمہیں مانگنی چاہیے بٹ اوکے میرے پاس وقت نہیں ہے وہ ایک نظر گھڑی کی جانب دیکھتا آگے بڑھنے لگا
یہ کیا بات ہوئی اپنی غلطی دوسرے کے اوپر تھوپ دو غلطی آپ کی ہے آپ مجھ سے ٹکرائے ہیں آپ نے میرا سامان زمین پر پھینکا ہے اور اب اٹھا کر بھی نہیں دے رہے اور اوپر سے سارا الزام بھی مجھ پر لگا رہے ہیں
وہ اسے گھورتے ہوئے بولی یقینا اسے یہ الزام پسند نہیں آیا تھا ایک تو ویسے بھی وہ اپنی غلطی جلدی قبول کرتی ہی نہیں تھی اور یہاں تو قلب سارے کا سارا الزام اس کے سر ڈال رہا تھا
دیکھو بچی میں نے کہا غلطی میری نہیں تمہاری ہے ۔اور تم سچ میں میرا وقت برباد کر رہی ہو میرا ایک ایک لمحہ بے حد اہم ہے مجھے جانا ہے ایکسکیوز ۔۔۔۔
آپ کہیں نہیں جا سکتے سنا آپ نے میری کوئی غلطی نہیں ہے آپ مجھ پر الزام نہیں لگا سکتے غلطی آپ کی ہے آپ مجھ سے معافی مانگے بنا یہاں سے نہیں جا سکتے بس فیصلہ ہوگیا وہ ضدی انداز میں بولی ۔
دیکھو بچے یہ بچپن اپنے گھر پہ جاکر کرنا باہر کے لوگوں کے ساتھ اس طرح کی حرکتیں مہنگی پڑ سکتی ہیں اس بار وہ ذرا سختی سے بولا اب اس لڑکی کی باتوں پر اسے غصہ آ رہا تھا
وہ اسے چھوٹی بچی سمجھ کر بہت نرمی سے بات کر رہا تھا لیکن اب اس کی بدتمیزی اور بے فضول ضد پر اسے سختی کرنا ہی بہتر لگا ۔
یہ بچی کسے کہا آپ نے میں یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ ہوں وہ اسے گھورتے ہوئے بولی اس بار اسکاانداز پہلے سے زیادہ بدتمیز اور سخت تھا
میرے سامنے تم بچی ہی ہو۔یونیورسٹی میں پڑھنے سے کوئی بڑا نہیں ہوجاتا جب تک عقل نہ آ جائے۔اس کے لہجے میں بلا کی سختی تھی شیزرہ خاموش ہوگئی جبکہ اس کے بدتمیزانہ لہجے نے قلب کو جو غصہ دلایا تھا وہ ہرگز بھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا
اپنے والدین کو میرا ایک پیغام دے دینا اس طرح ضد اور فضول کی فرمائشیں پوری کرنا پرورش نہیں ہوتی
عقل سکھانا بھی پرورش میں شامل ہوتا ہے اس پر بھی تھوڑا غور کریں وہ بے حد غصہ سے کہتا ہوا وہاں سے نکلتا چلا گیا
جبکہ شیزرہ کی آنکھوں میں اتنی ڈانٹ برداشت کرنے کے بعد اب نمی سی اتر آئی تھی آج تک ماما کے علاوہ اسے کسی نے نہیں ڈانٹا تھا کوئی بھی آکر یوں اس پر غصہ کیسے کرسکتا تھا وہ بھی وہ جسے وہ جانتی ہی نہیں تھی
شازی بے وقوف لڑکی اگر تو اسے جانتی ہی نہیں تھی تو کیوں اس کے منہ لگی کیسے ڈانٹ کر چلا گیا میں بھیا کو بتاؤں گی ۔بڑا آیا مجھے ڈانٹنے والا
وہ غصے سے پاؤں پٹختی خود پر لعنت بھیجتی آ کر بس میں بیٹھی تھی جہاں اسمارہ اس کا پہلے ہی انتظار کر رہی تھی
اسمارہ رات کو ہی اسے بتا چکی تھی کہ وہ بھی ٹرپ پر اس کے ساتھ جا رہی ہے اس کے بعد تو اسے ساری رات خوشی سے نیند ہی نہیں آئی اور جب نیند آئی تو صبح اٹھنے میں اسے دیر ہو گی
شہری اسے چھوڑنے کے لیے آیا تھا اسے بس میں بیٹھنے کا کہتا خود اس کے ٹیچرز کے پاس چلا گیا ۔یقینا ہر والدین کی طرح اسے بھی اس کی بہت پرواہ تھی اور وہ بھی نہیں چاہتا تھا کہ اس کی بہن کے ساتھ وہاں کسی بھی قسم کی لاپرواہی کی جائے
تھوڑی دیر ٹیچر سے بات کرنے کے بعد وہ اسے دور سے بائے کرتا جا رہا تھا ۔جب شیزرہ نے اچانک ہی اسمارہ کو اشارے سے بتایا کہ وہ میرا بھائی ہے بے ساختہ ہی اس کی نظر شہریار پر گئی تھی
اسمارہ وہ میرے بھیا ہے والڈ کے بیسٹ بھیا وہ اسے دیکھتے ہوئے خوشی سے بتانے لگی اسمارہ صرف مسکرا کر پیچھے ہٹ گئی تھی جبکہ شہریار تو جیسے نظریں پلٹنا ہی بھول گیا
یہ نہیں تھا کہ اس نے اس سے پہلے کوئی خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا تھا وہ بہت ساری خوبصورت لڑکیوں سے دوستی کر چکا تھا لیکن صرف دوستی کی حد تک کالج یونیورسٹی ہر جگہ اس کی بہت ساری فیمیل فرینڈز تھی
بہت ساری لڑکیاں تو ایسی بھی تھیں جو دوستی سے بڑھ کر کچھ بننا چاہتی تھی لیکن شہریار نے کبھی بھی اپنی لمٹ کروس نہیں کی تھی
وہ لڑکیوں کو بھی ایک لمٹ میں ہی رکھتا تھا اسے پسند نہیں تھا حد سے آگے بڑھنا ۔آج تک کسی بھی لڑکی کو دیکھ کر اس کا دل اس طرح نہیں دھڑکا تھا جس طرح اسمارہ کو دیکھ کر
وہ کافی فاصلے پر تھا تقریبا دس 15 فٹ دور اس کی بہن نے اسے کوئی لڑکی دکھائی وہ تو اس کے نام سے بھی واقف نہیں تھا وہ اسے دیکھ کر شرمندہ سی ہو کر پیچھے ہٹی شازی جس ماحول میں پلی بڑھی تھی وہ بہت آزاد تھا یقینا اسمارا کا اس طرح کسی لڑکے کو دیکھنا اسے شرمندہ کر گیا تھا
شہریار یہ بات بہت اچھے طریقے سے سمجھ گیا تھا اس نے بس ایک نظر اسے دیکھا تھا اسے اپنے دل کی کیفیت سمجھ نہیں آرہی تھی اس کی نظر بار بار بس کی جانب جا رہی تھی جو اب آگے کی طرف بڑھ رہی تھی
لیکن شہریار کی نظریں وہاں سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی تھی اس کی نظروں کو جیسے اس معصوم سے چہرے نے قید کر لیا تھا اور اس قید سے وہ آزاد نہیں ہونا چاہتا تھا