قسط 20
اسمارہ اور رخشندہ بیگم کرن سے ملنے کے لیے آئی تھیں ۔قلب کی پہلی بیوی کا یوں واپس آ جانا ان کے لئے کافی زیادہ پریشان کن تھا
ابھی تک وہ بھی اس بات سے انجان تھی کہ قلب کی پہلی بیوی کو طلاق نہیں ہوئی تھی بلکہ اب بھی وہ قلب کے نکاح میں ہے یہ بات جان کر انہیں جیسے جھٹکا لگا تھا
یہی وجہ تھی ان کے یہاں آنے کی اسمارہ نے شہریار کے بارے میں انہیں سب کچھ بتایا تھا اور اس کی ناراضگی کے بارے میں بھی رخشندہ بیگم نے بہو کو سمجھاتے ہوئے یہی کہا تھا کہ اس کی ناراضگی بلکل جائز ہے
یہ حقیقت ہے کہ یہ بات اتنی چھوٹی نہیں جو چھپائی جا سکے آج نہیں تو کل یہ حقیقت سب کے سامنے آنی تھی لیکن اگر اسمارہ شہریار کو خود اپنے منہ سے یہ بتا دیتی تو شاید اسے اتنا دکھ نہیں ہوتا
°°°°°°°
ماما آپ بے کار میں پریشان ہو رہی ہیں قلب کا اپنی پہلی بیوی کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی بھی قسم کا تعلق رکھنا چاہتے ہیں
مجھے تو ایسا نہیں لگا وہ کیسے بات کر رہا تھا اس سے اسے دیکھ کر کہیں سے بھی اس کی ناراضگی ظاہر نہیں ہوئی کیا وہ اسے معاف کر چکا ہے پرانی ساری باتیں بھلا چکا ہے اگر ایسا ہے تو بہت غلط ہے
میں تمہارا دکھ نہیں دیکھ سکتی بیٹا یہ بات یاد رکھنا اگر قلب کو اپنی پہلی بیوی اتنی ہی عزیز ہے تو تم ابھی میرے ساتھ چلو میں تمہیں یہاں ہرگز نہیں رہنے دوں گی وہ جذباتی ہو رہی تھی
او ماما کیا ہوگیا ہے آپ کو قلب کو اپنی پہلی بیوی بالکل عزیز نہیں ہے صرف دوسری عزیز ہے یعنی کہ میں وہ انہیں سمھجاتے ہوئے بولی
اب بالکل بے فکر ہو جائیں گے قلب کا اس کی طرف کوئی رجحان نہیں ہے وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں انہیں کوئی مطلب نہیں ہے کرن سے وہ کرن سے اس لے بات کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کی کزن ہے اس سے زیادہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں رکھتے
اور جہاں تک بات ہے ان دونوں کی طلاق کی تو وہ بھی جلد ہو جائے گی آپ پریشان مت ہوں وہ انہیں سمجھاتے ہوئے بولی لیکن وہ جانتی تھی کہ اس کی ماں کی ٹینشن دور نہیں ہوئی
لیکن وہ ان کی ٹینشن دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ کرن کے آ جانے کے بعد وہ خود بہت ٹینشن میں تھی
°°°°°°°
قلب ابھی گھر واپس آیا تھا لیکن اب رات کے گیارہ بج چکے تھے اسی لیے وہ سعدیہ
بیگم کو ڈسٹرب کیے بنا اپنے کمرے میں چلا گیا لیکن سامنے ہی اس کی جانِ عزیز دلبرم جاگ رہی تھی اور منہ بنا کر بیٹھی تھی
اتنی پیاری بیوی کو کوئی اتنا انتظار کرواتا ہے اس نے کمرے میں قدم رکھا تو وہ ناراضگی سے بولی قلب دلکشی سے مسکرا دیا
گستاخی معاف دلبرم لیکن میں کیا کروں میرا باس بہت کھڑوس ہے آنے نہیں دے رہا تھا اتنی مشکل سے اس سے جان چھڑا کر تم تک پہنچا ہوں کہ تمہیں کیا بتاؤں
وہ محبت سے اس کا ماتھا چومتے ہوئے اس کی گردن پر جھکنے لگا
اف توبہ ایک تو آپ اتنی جلدی فری ہو جاتے ہیں نا حد نہیں آپ چینج کریں میں کھانا لے کر آتی ہوں آپ کے لئے
کچھ کھایا تو ہوگا نہیں میں نے بھی کچھ نہیں کھایا آپ کا انتظار کر رہی تھی ابھی پیٹ میں چوہے کودی مار رہے ہیں اس سے پہلے کہ وہ جنگ لڑنا شروع کر دیں مجھے نیچے چلے جانا چاہیے تب تک آپ فریش ہو جائے وہ بے حد پیار سے اس کے گال کھینچتے ہوئے بولی
اس کے لاڈ بھرے انداز پر وہ مسکرا دیا
جو حکم میری جان ویسے بھوک مجھے بھی بہت سخت لگی ہے جلدی آنا اس کا ماتھا چومتے وہ فریش ہونے چلا گیا جب کہ وہ مسکراتے ہوئے باہر آگئی تھی
۔
اس کے اور اپنے لیے جلدی سے کھانا گرم کرتی وہ پلٹی ہی تھی کے سامنے ہی اسے کرن نظر آئی وہ شاید پانی پینے کی غرض سے کچن میں آئی تھی
قلب کے لیے کھانا لے کر جا رہی ہو جب تم نے رات کو کھانا نہیں کھایا تھا مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ تم نےقلب کے انتظار میں کھانا نہیں کھایا ۔ہمسفر کے ساتھ کھانا کھانے میں بھی سکون ہے
ویسے بہت اچھا کیا تم نے قلب اکیلے کھانا کھانے میں بہت کنجوسی کرتے ہیں تم سچ میں ان کا بہت خیال رکھتی ہو تمہارے ہر انداز میں ان کے لیے محبت چھلکتی ہے بہت کیوٹ ہو تم اس نے مسکراتے ہوئے کہا
جب کہ اس کی مسکراہٹ اسے کہیں سے بھی نقلی یاجھوٹی نہیں لگی تھی اس کی مسکراہٹ کے جواب میں وہ مسکراتے ہوئے کچن سے باہر نکل آئی
°°°°°°
ابھی وہ غالب صاحب کے کمرے کے باہر سے گزر رہی تھی کہ اسے آواز آئی
کیا مطلب ہے آپ کا غالب آپ ایسا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں اگر شیزرہ اور قلب کی طلاق ہوئی تو آپ کی بیٹی میں اجڑ جائے گی خدا کا خوف کریں اپنے بچوں کے گھر اپنے ہاتھوں سے برباد نہ کروائیں
تو میں کیا کروں سعدیہ کیا تمہیں نظر نہیں آ رہا پچھلے چار سالوں میں میرے اور سردار کے درمیان کتنے فاصلے آگئے میرا بھائی میری آنکھوں میں دیکھ کر بات نہیں کر پاتا وہ مجھ سے شرمندگی سے نظریں چرا لیتا ہے میں اس کی شرمندگی مٹانا چاہتا ہوں
میں اسے پھر سے سر اٹھانے کا موقع دینا چاہتا ہوں غالب صاحب بہت پریشانی سے بولے
لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے غالب شہریار اسمارہ کی محبت آپ کے سامنے ہے جب کہ قلب بھی تو شیزرہ کے ساتھ کتنا خوش ہے
خوش ہونے اور محبت ہونے میں فرق ہوتا ہے سعدیہ بیگم بہت فرق ہوتا ہے مت بھولو کہ وہ قلب کی بچپن کی محبت ہے چند پل کی لمحات کی خوشی کے لئے اپنی بچپن کی محبت کو نہیں ٹھکڑا سکتا
مت الجھاؤ اسے رشتوں کے بندھن میں اس نے اس لڑکی سے نکاح صرف اور صرف اپنی بہن کی خوشی کے لئے کیا تھا تم بھی جانتی ہو کہ شیزرہ کے ساتھ اس کی کوئی خوشی نہیں ہے
محبت کرتا ہے وہ کرن سے آج سے نہیں بچپن سے وہ اس کے لئے عزیز ہے مت بولو کہ پولیس کی نوکری اس نے صرف اور صرف کے کہنے پر شروع کی تھی
یہ کرن کی خواہش تھی کہ وہ پولیس میں جاب کرے خاندان کا بزنس چھوڑ کر پولیس کی فیلڈ جوائن کر چکا تھا صرف کرن کے ایک بار کہنے پر اور کس طرح سے اس کی محبت کا اندازہ لگاؤ گی تم
اپنی بیٹی کی خوشیوں کے لیے میرے بیٹے کی خوشیوں کا قتل مت کرو اپنی بیٹی کی خوشی کے لیے مجھ سے میرے بھائی کو مت چھینو اگر کرن اور قلب کی طلاق ہوئی تو سردار اور میرے رشتے پر سب سے زیادہ فرق پڑے گا دو بھائیوں کے بیچ دیوار کھڑی ہو جائے گی
کرن کی زندگی پوری دنیا کے سامنے ہے اب خاندان کا کوئی لڑکا اس سے شادی کے لئے تیار نہیں ہوگا اور میں اپنے بھائی کو ساری زندگی کی پریشانی نہیں دے سکتا وہ جیسے بات ختم کرنے کو تھے
اچھا آپ اپنے بھائی کو پریشانی نہیں دے سکتے اپنی بھتیجی کو اپنے بیٹے کی زندگی میں واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس معصوم کا کیا جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہقں آچکی ہے
اس کا کیا جس نے قلب کے لئے آپ کے بیٹے کے لیے اپنے سینے پر گولی کھائی ہے جس نے آپ کے بیٹے کا نام اپنی کلائی پر ساری زندگی کے لئے لکھ دیا ہے کیا اس کی کوئی غلطی تھی نہیں وہ غصے سے آپے سے باہر ہونے لگی تھی
سعدیہ مجھے مت الجھاؤ میں پہلے ہی بری طرح الجھا ہوا ہوں میں کچھ نہیں سننا چاہتا بس بات ختم جو میں نے کہہ دیا وہی ہوگا
میں قلب سے اس کی پہلی محبت کو چھین نہیں سکتا میں اسمقرہ کی خوشیوں کے لیے اپنے بیٹے کی خوشی برباد نہیں ہونے دوں گا مت بھولو کے کرن کو اس گھر میں واپس قلب بلایا ہے اسے سب سے پہلے معاف کرنے والا قلب تھا اگر اس کے دل میں اس کے لئے گنجائش نہ ہوتی تو وہ کبھی اسے معاف نہیں کرتا
کبھی اس کے لیے سب گھر والوں کو نہیں مناتا کبھی وہاں سے لے کر واپس گھر میں نہیں آتا
ان کی آوازیں باہر تک آ رہی تھی جبکہ ان کی باتیں سننے کے بعد شیزرہ کو اپنے پیروں میں جان ختم ہوتی محسوس ہوئی
وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اپنے کمرے میں چلی گئی
حد ہے بیوی تمہیں پتہ ہے کہ مجھے سخت بھوک لگی ہے پھر بھی اتنا ٹائم لگا کر آئی ہو جلدی آؤ یارسچ میں بہت بھوک لگی ہے وہ اس کے ہاتھ سے کھانا لیتا بیڈ پر رکھ چکا تھا
بیٹھو شروع کرو اسے کھڑے دیکھ کر وہ اس سے کہنے لگا
مجھے بھوک نہیں ہے آپ کھائیں مجھے نیند آرہی ہے وہ ظر چراتے ہوئے بیڈ پر لیٹی اور پھر خود پر کمبل کرتے ہوئے سونے لگی
اسے اچانک کیا ہوگیا تھا قلب سمجھ نہیں پایا
شیزرہ طبیعت تو ٹھیک ہے میری جان کیا ہو گیا ہے اس کے اچانک یوں کہنے پر وہ پریشانی سے پوچھنے لگا
کچھ نہیں ہوا مجھے نیند آرہی ہے بتا تو رہی ہو
لیکن ابھی تو تمہیں بہت سخت بھوک لگی تھی میرے انتظار میں تم نے کھانا بھی نہیں کھایا اٹھو تھوڑا کھاؤ قلب اسے سمجھاتے ہوئے کہنے لگا
نہیں ہے مجھے بھوک سونے دے مجھے وہ سختی سے اس کاہاتھ جھٹکتی پھر سے کمبل میں گھس گئی
یار بتاؤ تو سہی آخر ہوا کیا ہے تم اس طرح کیوں کر رہی ہو کسی نے تم سے کچھ کہا ہے کیا کرن نے تم سے کچھ کہا ہے
کیا کہے گے آپ کی لاڈلی مجھے اور آپ ہر بات میں اسے کیوں گھسیٹ لاتے ہیں اگر آپ کا اتنا دل کر رہا ہے ہر بات میں اس کا ذکر کرنے کا کرن سے باتیں کریں مجھے کیوں تنگ کر رہے ہیں ۔وہ انتہائی بدتمیزی سے بولی
یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا شیزرہ اب بدتمیزی کی تو الٹے ہاتھ سے کھاؤ گی ایک تو میں پیار سے تمہارے اس بدلحاظ رویہ کی وجہ پوچھ رہا ہوں اوپر سے فضول بکواس کیے جا رہی ہو
نہیں کھانا تو مت کھاؤ میں بھی نہیں کھا رہا فضول میں دماغ خراب کر رکھا ہے اس کی بدتمیزی پر وہ بھی بھڑک اٹھا
وہ بھی اس کے ساتھ آکر بیڈ پر لیٹ گیا شیزرہ نے پلٹ کر اس کی جانب نہیں دیکھا تھا وہ بابا اور امی کی باتوں کو لے کر بے حد پریشان تھی۔ جب کہ وہ یہ سوچ سوچ کر پریشان ہو رہا تھا کہ آخر اسے ہوا کیا ہے
ان دونوں کو اپنی اپنی سوچوں میں کب نیند آئی کہ ان دونوں کو بھی پتہ نہ چلا
°°°°°
اسمارہ کمرے میں آئی تو شہریار سو رہا تھا شاید وہ گھر آتے ہی سو گیاآج کل تو گھر بھی لیٹ ہی آتا تھا اس کا انتظار کرنا یا اس سے بات کرنا تو شاید اسے گوارا ہی نہیں تھا
وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ وہ اسے کیسے منائیے اس نے سعدیہ بیگم کو بھی اس کا ری ایکشن بتا دیا تھا جس پر سعدیہ نیگم نے کہا تھا کہ وہ خود اس سے بات کر کے اسے سمجھائیں گی
لیکن پتہ نہیں اس مسئلے کا کیا حل نکلنے والا تھا وہ بے حد پریشان تھی آج کل وہ اپنی طبیعت کا بھی بالکل ہی خیال نہیں رکھ رہی تھی کیونکہ اس کا خیال رکھنے والا شوہر اس سے ناراض تھا
°°°°°
صبح وہ اٹھتے ہی اس سے اپنی ناراضگی کا اظہار کر کے نیچے چلا گیا اسے جگانا ضروری نہیں سمجھا جب کہ صبح وہ اسی کے ہاتھ کا ناشتہ کرکے جاتا تھا
شیزرہ اٹھی تو اسے بیڈ پر نہ پا کر پریشان ہوئی اسی لیے بنا فریش ہوئے نیچے جانے لگی لیکن سامنے ہی ٹیبل پر قلب کے ساتھ کرن کو ناشتہ کرتے دیکھ اس کے دل میں عجیب سی بے چینی ہونے لگی تھی کرن کا قلب کے لئے ناشتہ نکال کر دینا
قلب کا مسکراتے ہوئے ناشتہ کرنا اسے تکلیف دے گیا تھا ۔وہ خاموشی سے وہی سے پلٹ گئی ۔
کیا قلب سچ میں کرن باجی سے محبت کرتا تھا ۔
کیا کرن کے ساتھ وہ ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتا تھا
اس نے خود سب کو مجبور کیا تھا کرن کو واپس لانے اور سے معاف کرنے پر
کچھ دنوں سے دادا جان کا لہجہ بھی کرن کی جانب نرم ہو گیا تھا
اور ایسا کرنے پر مجبور کرنے والا قلب ہی تھا ۔
سردار شاہ اور غالب شاہ میں جو کھینچاو وہ پہلے دن سے نوٹ کررہی تھی اب کم ہو گیا تھا ۔کنیز بیگم بھی ہر وقت ہنستے مسکراتے نظر آتی تھی ۔
کرن کے آجانے سے گھر میں موجود سب لوگ ہی خوش رہنے لگے تھے سوائے اس کے
ہاں وہ خوش نہیں تھی کہ قلب کو کرن کے ساتھ دیکھ کر اسے تکلیف ہو رہی تھی ۔
لیکن کنیز بیگم کے چہرے کی خوشی
غالب صاحب اور سردار صاحب کا آپس میں پیار
اور قلب ۔۔۔۔وہ بھی تو خوش تھا اس کے بغیر قلب کو شاید اب اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیوں کہ اس کی پہلی محبت واپس آ چکی تھی
آپ اگر ان کی زندگی میں کوئی مسلہ تھا تو صرف وہی تھی سعدیہ بیگم کو اگر اپنی بیٹی کا ڈر نہ ہوتا تو شاید کل رات وہ بھی غالب صاحب سے نہ لڑتی
وہ اپنی بیٹی کے ڈر سے غالب صاحب سے لڑ رہی تھی ۔جبکہ اصل میں تو وہ بھی اس گھر کی خوشیاں ہی چاہتی تھی اور اس کی خوشیاں کی کرن کی خوشیوں میں تھی اگر کرن کو طلاق ہو جاتی ہے تو سب ختم ہو جائے گا
اور قلب بھی یقینا اسے طلاق دینے کو تیار نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ وہ اس کی پہلی محبت تھی سچی محبت قلب نے اب تک کھلے الفاظ میں اس کے سامنے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا تھا وہ تو اس سے محبت کا دعوی بھی نہیں کرتا تھا ۔
شاید قلب کو لے کر وہ ضرورت سے زیادہ غلط فہمیوں کا شکار ہو چکی تھی۔ کہ وہ بھی اس سے پیار کرتا ہے
وہ اپنی ہی سوچوں میں مصروف تھی جب دروازہ کھول کر کنیز اندر داخل ہوئی
مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے شیزرہ ابھی اور اسی وقت کیا تم مجھ سے بات کرنا چاہوں گی وہ کمرے میں آتے ہی اس سے سوال کرنے لگے تو اس میں صرف ہاں میں سر ہلایا
وہ آ کر اس کے پاس بیٹھ گئی
دیکھو بیٹا میں جانتی ہوں قلب کو لے کر تم بہت ساری امید رکھتی ہوں وہ تمہارا شوہر ہے تم اس سے محبت کرتی ہو میں تمہارے جذبات کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ سکتی ہوں لیکن تمہیں بھی تو اسے سمجھنا چاہیے نا
کیا مطلب ہے کیا کہنا چاہتی ہیں آپ وہ پہلے ہی پریشان تھی ان کی باتوں نے اسے مزید پریشان کر دیا تھا
بیٹا کہنے سننے کو کچھ ہے ہی نہیں سب کچھ تمہارے سامنے ہے تمہیں یہ تو پتہ چل ہی چکا ہوگا کہ کرن کو گھر میں واپس قلب ہی لایا ہے اور اسی نے مجبور کیا ہے سب کو اسے معاف کرنے کے لئے سب سے پہلے اسے معاف کیا ہے ذرا سوچو قلب نے اس کی اتنی بڑی غلطی معاف کر دی ہے تو اس کا کوئی وجہ ہوگی
وہ اسے سمجھا رہی تھی جب کہ وہ پریشانی سے انہیں دیکھنے لگی
صاف صاف بات کریں آخر آپ کہنا کیا چاہتی ہیں اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر وہ اس سے کیا بات کرنا چاہتی ہیں ان کا انداز اب اسے غصہ دلارہا تھا
اب کہنے کو بچا ہی کیا ہے سب کچھ تمہارے سامنے ہیں شیزرہ قلب تم سے محبت نہیں کرتا لیکن اپنی بہن کا گھر ٹوٹنے کے ڈر سے شاید وہ ساری زندگی تمہارے ساتھ رشتے تو رکھے گا لیکن کبھی خوش نہیں رہے گا
کیوں کہ اس کی محبت تم نہیں بلکہ کرن ہے وہ کرن سے اپنی جان سے زیادہ محبت کرتا ہے کرن کے لیے اس نے پولیس فورس جوائن کی تھی اگر کرن اور اس کی محبت کے بارے میں بات کی جائے تو سارا دن گزر جائے گا سارا خاندان گواہ ہے ان کی محبت کا اور سچی محبت انسان کبھی بھلا نہیں سکتا
اپنی سچی محبت کے لئے انسان کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اسے خوش دیکھنا ہمیشہ اسے خوش رہنے کی دعا دینا ہی سچی محبت ہے ایک ان چاہے رشتے میں خود کو باندھے رکھنا ساری زندگی خود کو بھی سزا دینا اور اپنی محبت کو بھی یہ محبت تو نہ ہوئی یہ تو خود ترسی ہوئی
میں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہنا چاہتی بس دیکھنا چاہتی ہوں کہ تم قلب سے سچی محبت کرتی ہو یا خود غرض بن کر اس سے اس کی سچی محبت چھین لیتی ہو کنیز بیگم اس کے قریب سے اٹھتی ہوئی باہر نکل گئی جب کہ وہ تو ان کے الفاظ پر ہی گہری سوچ میں اتر چکی تھی
°°°°°
صبح وہ ناراضگی میں کمرے سے باہر نکلا تو کرن نے کہا کہ وہ اس سے بہت ضروری بات کرنا چاہتی ہے اسے نہ چاہتے ہوئے بھی روکنا پڑا
اور کرن نے باتوں ہی باتوں میں اس سے ایک بہت اہم بات کر ڈالی تھی جس کا حل اسے آج ہی نکالنا تھا وہ کافی دیر کرن باتیں کرتا رہا جب کہ ایک بار اس نے نظر اٹھا کر اوپر دیکھا تو وہ وہی پر کھڑی تھی یقینا اس کی جیلسی میں اچھا خاصہ اضافہ ہوا تھا
لیکن اس نے کرن کے سامنےکوئی بھی ریسپونس نہ دیا وہ اسے نظر انداز کرتا ایک بار پھر سے مسکرا کر کرن سے باتیں کرنا مصروف ہوگیا
قلب کمرے میں واپس آیا تو شیزرہ یہاں پر نہیں تھی وہ بھلا کہاں جا سکتی ہے یہ سوچ کر وہ کافی پریشان ہو گیا تھا
وہ فریش ہو کر باہر جانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن الماری میں شیزرہ کے کپڑے غائب دیکھ کر اسے دوسرا جھٹکا لگا تھا ۔
کل رات کی لڑائی اتنی بڑی تو ہرگز نہیں تھی کہ وہ یوں گھر چھوڑ کر چلی جاتی وہ پریشانی سے کمرے سے باہر نکلنے لگا جب نظر ڈریسنگ ٹیبل پر پڑے کاغذ کی طرف گئی
اس کاغذ کو اپنی ڈریسنگ ٹیبل پر دیکھ کر وہ شیشے کے سامنے آگیا
قلب میں جا رہی ہوں آپ کی زندگی سے دور آپ کی زندگی پر آپ کی خوشیوں پر صرف آپ کا حق ہے میں جانتی ہوں میں نے زبردستی آپ کی زندگی میں آپ کو پانے کی کوشش کی لیکن ضروری نہیں کہ جسے چاہیں اسے حاصل کر سکیں
میں جانتی ہوں آپ مجھ سے محبت نہیں کرتے آپ نے صرف اور صرف کرن سے محبت کی ہے اور پہلی محبت انسان زندگی میں کبھی نہیں بھلا سکتا میں جانتی ہوں آپ کرن کو کبھی نہیں بھول سکتے
اس کے لئے آپ نے کیا کچھ نہیں کیا مجھے خود ہی سمجھ جانا چاہیے تھا کہ آپ کی زندگی میں میری کہیں کوئی جگہ نہیں نکلتی ۔لیکن میں بے وقوف پاگلوں کی طرح آپ کی پیچھے لگے رہی کہ شاید مجھے آپ سے محبت مل جائے
میں جانتی ہوں میری آپ کی زندگی سے چلے جانے سے آپ ہمیشہ خوش رہیں گے آپ کرن کو واپس اپنی زندگی میں لے آنا فکر نہ کریں میں اسمارہ کی شادی ٹوٹنے نہیں دوں اور نہ ہی میری وجہ سے آپ کی بہن کی زندگی خراب ہوگئی
ہاں لیکن اگر ہم الگ ہو جائیں گے تو سب کچھ اچھا ہو جائے گا آپ کے گھر میں جو ایک فرد کی کمی تھی وہ کرن پورا کر چکی ہے غالب انکل اور سردار انکل کی دوری میں بھی کرن کی آنے کی وجہ سے بہت کمی آگئی ہے کنیز آنٹی کتنا زیادہ خوش رہنے لگی ہیں
اور آپ کو آپ کی پہلی محبت دوبارہ مل گئی ہے آپ نے کرن کو گھر لانے کے لئے سب کو راضی کیا اسے معاف کیا ۔دادا جان کے دل میں دوبارہ اس کے لیے محبت ڈالی۔اور میں جانتی ہوں یہ سب کچھ آپ نے صرف اس لئے کیا کہ کرن کے ساتھ دوبارہ اپنی زندگی شروع کر سکیں اوریقینا میرے ہوتے ہوئے یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے
اور میں جانتی ہوں آپ کو میری وجہ سے پریشانی اٹھانی پر رہی ہوگی میں آپ سے بہت محبت کرتی ہوں قلب ہمیشہ آپ کو خوش دیکھنا چاہتی ہوں ۔میں نے آپ کو پانے کی بہت کوشش کی لیکن آپ کی خوشیوں کے ساتھ خود غرضی نہیں کر سکتی
میں جانتی ہوں آپ کرن کے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتے ہیں اور اگر میں آپ کو ایسا نہ کرنے دوں یہ میری خود غرضی ہوگئی اور میں خود غرض نہیں بننا چاہتی
اسی لئے خود ہی آپ کی زندگی سے نکل رہی ہوں دعا ہے کہ آپ کرن کے ساتھ ہمیشہ خوش رہیں ۔
“آپ کی دوسری بیوی”
خط ختم ہوچکا تھا جبکہ قلب کے ماتھے کی رگیں غصے سے باہر آ چکی تھی اس نے لمحے کی دیر نہ کرتے ہوئے فون اٹھا کر اسے ملایا
°°°°°
وہ جب سے آئی تھی رخشندہ بیگم اس سے سوال کئے جا رہی تھی اسمارہ بھی بے حد پریشان تھی شام میں شہریار بھی گھر واپس آ گیا تھا لیکن وہ بنا کسی کو جواب دیے اپنے کمرے میں بند تھی
اسے اپنے ساتھ اتنا بڑا بیگ لاتے دیکھ رخشندہ بیگم بے حد پریشان ہو چکی تھی
شہریار بیٹا قلب کو فون تو کرو کچھ پتہ تو چلے ہوا کیا ہے
امی جو بھی ہوا ہے خود ہی سامنے آجائے گا یہ دروازہ کھول کر کچھ بتائیے تو سہی آخر ہوا کیا ہے تب ہی ہم کوئی حل نکال پائیں گے ۔اس طرح سے کمرے میں بند ہو گئی ہے ۔
شہریار نے پریشانی سے کہا جبکہ اسمارہ تو اس معاملے میں بالکل ہی خاموش ہو گئی تھی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔
شہریار کمرے میں آیا تو وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے ہی کمرے میں آگئی وہ پہلے ہی پریشانی میں الجھا ہوا تھا اس کے بیڈ پر بیٹھ کر رونے سے اچھا خاصہ تنگ آگیا
کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ کوئی مر گیا ہے کیا کیوں روئے جا رہی ہو اس نے بے حد غصے سے اس کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا
شیزرہ گھر چھوڑ کر آ گئی ہیں شہریار اب آگے۔ ۔۔۔۔وہ سسکتی خاموش ہو گئی۔
اب آگے کیا پوری بات کیا کرو اسمارا میرا دماغ پہلے ہی خراب ہے وہ غصے سے غرایا۔
بھائی نے شیزرہ کو چھوڑ دیا ۔۔۔۔تو اب آپ ۔۔۔۔۔ مجھے بھی ۔۔۔۔۔چھوڑ دیں گے۔۔۔وہ سسکتے ہوئے بولی۔
یہ کیا کہہ رہی ہو بیوقوف لڑکی میں تمہیں کیوں چھوڑ دوں گا کیا اتنا گیا گزرا سمجھا ہے تم نے مجھے اس کی بلک بلک کر رونے پر وہ اسےتھام کر اپنے سینے میں بھیج چکا تھا ۔
کون سے وہم پال کر بیٹھی ہو بے وقوف لڑکی میں محبت کرتا ہوں تم سے میرے بچے کی ماں بننے والی ہوایسی سوچ کیسے آئی تمہارے دماغ میں میں تم سے ناراض ہوں مجھے منانے کے بجائے اپنے ہی وہم پالے بیٹھی ہو۔
وہ آہستہ آہستہ اس کی پیٹھ سہلاتا نرمی سے اسے سمجھا رہا تھا جبکہ اسمارہ اس سے اپنی غلطی کی معافی مانگ رہی تھی۔اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آئندہ کبھی بھی اس سے کچھ بھی نہیں چھپائے آئے گی شہریار نے اسے نرمی سے خود سے لگاتے ہوئے اس کے حدشات دور کر دیے تھے
°°°°
وہ جب سے آئی تھی روئے جارہی تھی اس نے کسی کو بھی کچھ نہیں بتایا تھا گھر آتے ہی اپنا بیگ لے کر وہ اپنے کمرے میں آگئی ۔
سبھی اس سے سوال کر رہے تھے لیکن اس نے کسی کو بھی کوئی جواب نہ دیا بس اپنے کمرے میں آکر خود کو لاک کردیا وہ صبح سے آئی ہوئی تھی اور جب سے آئی تھی صرف قلب کو سوچے جا رہی تھی
اس کا سر درد سے پھٹا جا رہا تھا صبح سے شام شام سے رات کب ہوئی اسے کچھ بھی اندازہ نہیں تھا اس کی سوچ میں رکاوٹ بنا تو اس کا فون ۔۔۔قلب کا فون آتے دیکھ کر اندازہ لگا چکی تھی ایک اسے اس کا خط مل چکا ہے
اس نے فون کان سے لگاتے ہوئے اپنے آنسو صاف کرکے ہیلو بولا
اتنی بڑی قربانی دی ہے اس کے لیے بے حد شکریہ تمہارا دل سچ میں بہت بڑا ہے تم سچ میں مجھ سے محبت کرتی ہو میری خوشی کیلئے اتنا بڑا قدم اٹھایا میں تمہارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گا
لیکن کیا تم میرے لئے ایک اور فیور کر سکتی ہو پلیز ۔۔۔۔اس کے لہجے میں دنیا بھر کی خوشی تھی یا شیزرہ نے زیادہ محسوس کی تھی۔
آپ کے لیے تو جان بھی دے سکتی ہوں بتائیں مجھے کیا کرنا ہے اس نے بے حد مدہم آواز سے جواب دیا
کیا تم کل صبح گھر واپس آ کر میرے ساتھ کرن کو یہ خوشخبری سناؤں گی میرا مطلب ہے میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے سامنے اسے دوبارہ اپنی زندگی میں شامل کروں میں چاہتا ہوں کہ تم اس سے کہو کہ تم اپنا کمرہ چھوڑ رہی ہو اس کے لیے
کیا تم میری خوشی کیلئے ایسا کر سکتی ہو میں اس کے سامنے تمہیں چھوڑنا چاہتا ہوں تاکہ اسے احساس ہو کہ میں اس سے کتنی محبت کرتا ہوں
وہ بے حد آجزی سے کہہ رہا تھا ۔اتنے مہینوں میں پہلی بار اس نے قلب کا یہ انداز دیکھا تھا
وہ جانتا بھی نہیں تھا کہ وہ اس سے کیا مانگ رہا ہے لیکن وہ تو اس سے سچی محبت کرتی تھی وہ انکار تو نہیں کرسکتی تھی
ٹھیک ہے میں صبح ہوتے ہی آ جاؤں گی اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
نہیں دلبرم میرا مطلب ہے شیزرہ تم صبح نہیں شام کو آنا میں اس کے لئے کچھ سرپرائز پلین کرنا چاہتا ہوں ۔تم کل رات آجانا وہ کچھ سوچتے ہوئے بولا
کتنا ظالم انسان تھا اس سے اس کا سب کچھ چھین رہا تھا اور پھر قسطوں میں درد دینے کا انتظام بھی کر لیا تھا
ٹھیک ہے میں کل شام تک آ جاؤں گی اس نے کہہ کر فون رکھ دیا
اور پھر وہیں بیٹھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی قلب اس کی سوچ سے زیادہ ظالم انسان تھا
لیکن وہ کرن کے ساتھ خوش رہے گا اس کے لیے اتنا ہی کافی تھا۔
°°°°°
شام کی تقریبا چھ بجے وہ گھر واپس آ چکی تھی اسمارہ اور شہریار بھی اس کے ساتھ ہی آئے تھے قلب نے اسے بلایا تھا اور شہر یار اس چیز کی وجہ جاننا چاہتا تھا باقی کے سارے مسئلے کے بارے میں اس نے ابھی تک کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا
اس نے شہریار کو بس اتنا ہی کہا تھا کہ وہاں جا کر آج اس کے سارے سوالوں کے جواب مل جائیں گے سب سے مل کر وہ اپنے کمرے میں آئی تو کمرہ جیسے کسی الگ ہی دنیا کا حصہ لگ رہا تھا
کمرے کو خوبصورت اور سرخ گلابوں سے سجایا گیا تھا بالکل جیسے کسی کی شادی کی پہلی رات کے لیے سجایا جاتا ہے دروازے سے بیڈ تک خوبصورت راستہ بنایا گیا تھا
جبکہ سامنے پھولوں سے خوبصورت سیج سجائی گی تھی
ارے شیزرہ آگئی تم چلو آؤ نیچے چلتے ہیں کرن نیچے ہی ہے کر کمرہ کیسا لگ رہا ہے اسے پسند تو آئے گا نا اسے دیکھتے ہی وہ اس کے پاس آیا اور پوچھنے لگا
بہت پیارا لگ رہا ہے بہت پسند آئے گا وہ نم آنکھوں سے پورے کمرے کو دیکھتی اپنے آنسو روکتی کمرے سے باہر نکل گئی جب کہ اس کے پیچھے پیچھے وہ بھی کمرے سے باہر نکل آیا تھا
°°°°°
مجھے آپ سب سے ضروری بات کرنی ہے وہ سیڑھوں سے نیچے آیا تو تقریبا سب لوگ ہی باہر بیٹھے ہوئے تھے ۔وہ سرخ آنکھیں لیے خاموشی سے اپنی آنے والی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی پتا نہیں قلب کے بغیر وہ آگے زندہ بھی رہ پائے گی یا نہیں ۔
کیا کہنا چاہتے ہو تم قلب سب کچھ ٹھیک تو ہے وہ سب لوگ کل شیزرہ کے اچانک چلے جانے کی وجہ سے پریشان تھے لیکن اب اسے دوبارہ دیکھ کر سب پر سکون ہو گئے تھے
بابا دراصل بات یہ ہے کہ میں اپنی زندگی کے بارے میں فیصلہ کرنے جا رہا ہوں ۔میرا مطلب ہے کہ میں اپنی نئی زندگی کی شروعات کرنے جا رہا ہوں
یہ طلاق کے پیپرز میرا مطلب ہے مجھے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے اپنی پرانی زندگی کو پیچھے چھوڑنا ہو گا اسی لیے میں نے فیصلہ کیا ہے ۔۔کہ۔ ۔
تم کیسے طلاق دے رہو قلب ۔دادا جان گرجے تھے ۔شیزرہ کی سوجی ہوئی آنکھیں انہیں الگ ہی داستان سنا رہی تھیں ۔وہ کرن کو معاف کرنے پر تیار ہوگئے تھے لیکن وہ شیزرہ کی جگہ کسی کو نہیں چاہتے تھے
دادا جان قلب کسی کو طلاق نہیں دے رہے بلکہ میں ان سے طلاق مانگ رہی ہوں اس سے پہلے کہ کچھ بھی کہتا کر ن بول اٹھی۔
دادا جان میری قلب سے بات ہوئی تھی انہوں نے مجھے کہا کہ یہ شیزرہ سے بیحد محبت کرتے ہیں اور میری وجہ سے اپنی آنے والی زندگی میں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں چاہتے کیونکہ ان کی پیاری سے بیوی مجھ سے جیلس ہو رہی ہے ۔
بچی ہے بیچاری سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ قلب کے ساتھ میرا صرف ایک رشتہ نہیں ہے لیکن پھر بھی میرے حوالے سے اس کا جیلس ہونا تو بنتا ہے اور ماما بھی کل اس کے سامنے ضرورت سے زیادہ غلط باتیں کرکے آئی ہیں
ماما قلب پر میرا کوئی حق نہیں ہے جو حق تھا وہ چار سال پہلے ہی گوا کر گئی تھی اب ان پر صرف شیزرہ کا حق ہے ۔
جو کہ مجھے لے کر ان سکیور ہوگئی ہے
میں تم سے قلب کو تم سے چھینے یہاں نہیں آئی اور نہ آگے تم سے چھینوں گی تم مجھ سے پوچھو کہ تم نے قلب کے لئے کیا کیا ہے تو سچ کہوں تم نے قلب کو پورے کا پورا اپنا بنا لیا ہے ان کی زندگی میں میری کہیں کوئی جگہ نہیں نکلتی
اور تمہیں کس بے وقوف نے کہا کہ اگر میں ساری زندگی قلب کے ساتھ زبردستی کے اس رشتے میں بندھی رہو گی تو میرے بابا اور تایا ابو ہمیشہ خوش اور پرسکون رہیں گے وہ دونوں سگے بھائی ہیں
ان کا رشتہ ہم نہیں سمجھ سکتے اگر ان دونوں میں دوریاں آئی ہے تو وہ خود ہی ان کو ختم کریں گے اور میری امی کے چہرے کی مسکراہٹ میرے یہاں آنے سے ہے میرےقلب کی زندگی میں رہنے سے نہیں اور میرے دادا جان مجھے معاف کر چکے ہیں
اور جہاں تک بات ہے قلب کی محبت کی تو کسی بھی زمانے میں انہیں مجھ سے ایسی دھواں دار محبت نہیں رہی کہ میرے لیے مجنوں بن جائیں ساری زندگی
تو تم مجھے لے کر بالکل بے فکر ہو جاؤ ۔وہ نرمی سے اس کا گال چھوتے ہوئے بولی وہ اچانک ہی کرن کے گلے سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔
بس بس لڑکی رونا بند کرو ورنہ میں نے قلب کو چھین لینا ہے ۔وہ اس کی کمر سہلاتی پیار سے بولی۔
آپ بہت اچھی ہے میں نے آپ کو غلط سمجھا اس کے لئے ایم ریلی سوری اور آپ کے نام پر میں نے کل رات قلب کو بہت تنگ کیا ہے اس کے لئے بھی ایم ریلی سوری قلب اب میں آپ کو تنگ نہیں کروں گی ابھی وہ پیچھے پلٹ کر دیکھ ہی رہی تھی کہ اس نے دیکھا قلب وہاں ہے ہی نہیں ۔
بھلا یہ کہاں چلے گئے وہ پریشانی سے پوچھنے لگی
وہ بتا رہا تھا کہ تم نے اس کی نام کوئی بہت نادر قسم کا خط لکھا ہے بس اسی سلسلے میں ناراض ہے تم سے اپنے کمرے میں گیا ہے جا کر مناؤ۔کرن نے اسے کمرے میں جانے کا اشارہ کیا تو وہ جلدی سے شہریار کے سینے سے لگتی اسمارہ سے مل کر قلب کو منانے اپنے کمرے میں چلی گئی ۔
جب کہ شہریار پرسکون ہو کر اسمارہ کو لے کر اپنے گھر کے لئے نکل چکا تھا
°°°°°
وہ بن دروازہ کھٹکھٹائے کمرے کے اندر داخل ہوئی تو ایک بار پھر سے اس کمرے کی خوبصورتی کو دیکھنے لگی اس نے بے حد آہستہ سے بیڈ کے جانب قدم بڑھائے جہاں بڑے بڑے حرف میں ایس اور کے خوبصورت غلابوں سے لکھا ہوا تھا جبکہ وہ واش روم سے نکلا تھا۔
وہ تیزی سے اس کے پاس آئی اور بنا سوچے سمجھے اس کے سینے سے لگ گئی
ایم ریلی سوری قلب شاید میں ضرورت سے زیادہ سوچنے لگی ہوں یا پھر دوسروں کی باتوں کو خود پر حاوی کر لیتی ہوں کبھی کبھی میرا دماغ خراب ہو جاتا ہے بہت بے وقوف ہوں میں
پتا نہیں میں نے یہ سوچ کیسے لیا کہ آپ مجھے چھوڑ کر کسی اور سے پیار کر سکتے ہیں سچی میرا دماغ بالکل خراب ہے شاید آپ کے معاملے میں میں ایسی ہی ہوں پلیز مجھے معاف کر دیں وہ اس کا چہرا اپنے ہاتھوں میں تھامے بےحد پیار سے معافی مانگ رہی تھی۔
مجھے بہکاوں مت لڑکی میں تم سے سخت ناراض ہوں تمہارے دماغ میں یہ سب آتا کہاں سے کہاں سے ڈوان لوڈ کرتی ہو اتنی ساری فضول باتوں کو تمہارے دماغ کا سافٹ ویئر کرپٹ نہیں ہوتا کیا ۔
خیر جو بھی ہوا اس وقت میں تم سے ناراض نہیں ہونا چاہتا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تمہیں اس کی سزا نہیں ملے گی تم نے سچ بھی مجھ پر بے اعتباری دیکھا کر بہت بڑی غلطی کی ہے اور اس کی سزا میں تمہیں ضرور دوں گا اور اس کی سزا یہ ہے کہ میں تمہیں ساری زندگی آئی لو یو نہیں بولوں گا
جیسا چل رہا ہے ایسے ہی چلنے دیتے ہیں ۔وہ اسے سنگین سزا سناتے ہوئے اسے قریب لے آیا
قلب آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں آپ کے ایسا کرنے کی وجہ سے ہی تو اتنی بڑی غلط فہمی ہوئی ہے اگر آپ پہلے مجھے آئی لو یو بول دیتے تو اتنا سب کچھ ہوتا ہی نہیں
میں معصوم اتنا کچھ سوچتی ہی نہیں میری کوئی غلطی نہیں ہے ساری غلطی آپ کی ہے اگر آپ نے مجھے کبھی آئی لو یو ۔۔۔۔۔وہ اپنی ہی بولے جا رہی تھی کہ قلب نے اچانک سے تھام کر اس کا رخ ٹیبل کی جانب کر دیا ۔
جہاں برتھ ڈے کی خوبصورت کیک کے ساتھ سرخ گلابوں سے آئی لویو دلبرم لکھا تھا.
تمہیں پتا ہے میں تمہیں دلبرم کیوں کہتا ہوں کیونکہ اس کا مطلب ہے محبت وہ محبت جو میں تم سے کرتا ہوں
اور یہ محبت میں تب سے کرتا ہوں جب سے تمہیں دلبرم کہنا شروع کیا تھا ۔لیکن اب یہ بات میں تمہیں کبھی نہیں بتاو گا
تمہاری برتھ ڈے بہت اسپیل بنانا چاہتا تھا لیکن تم نے اسے مزید سپیشل کردیا اپنی بے وقوفی سے اور بہت سارے مسائل حل ہو گئے ۔
وہ نرمی سے اس کے لبوں پر جھکا ۔اور اپنا حق استحقاق سے وصول کرتا اس کا ہاتھ تھام کر کیک کاٹنے لگا۔
ْلب سوری بول تو رہی ہوں میں وہ بے حد معصومیت سے بولی
میں نے کیا اچار ڈالنے تمہارے سوری کا ۔۔۔۔۔اپنے پاس رکھو مجھے نہیں چاہیے وہ اس کے منہ میں کیک کا ٹکڑا ڈالتے ہوئے بولا اور پھر جان بھوج کر تھوڑا سا کیک اس کے لبوں پر لگایا۔ اورپھراسکےلبوں پر جھک گیا۔
ہپی برتھ ڈے عشقِ دلبرم ۔ہمیشہ ہنستی رہو اور ہنساتی ہو بولو کیا گفٹ چاہے ۔وہ اسے اپنے سینے سے لگاتے اسے وش کرنے لگا ۔
آئی لو یو بول دیں میرے لئے اتنا ہی کافی ہے وہ بڑے مزے سے بولی جیسے اسے یقین تھا کہ وہ اس کی وش پوری کرے گا
قلب نے نفی میں سرہلاتےاسے اپنی باہوں میں اٹھایا۔
اور آہستہ سے اسے بیڈ پر رکھا لیکن اس کے پاس آنے کی بجائے الماری کی طرف آیا۔
اور ایک بڑا پیکٹ اس کے حوالے کیا۔
اسے پہن کر آو۔ اور اسے حکم دیتا بولا تو شیزرہ اس کے ہاتھ سے وہ پیکٹ پکڑ کر چینجنگ روم میں آ گئی
وہ یہ جاننے کے لئے ایکسائٹڈ تھی قلب اس کیلئے کیا لایا ہے
دلہن کا جوڑا ۔۔۔وہ حیرانگی سے دیکھنے لگی ۔
لیکن پھر قلب کی خواہش سمجھ کر مشکل سے ہی سہی لیکن اس نے اس بھاری جوڑے کو پہن لیا تھا ۔
اس نے آہستہ سے روم سے باہر قدم رکھا تو وہ بیڈ پر اس کا انتظار کر رہا تھا ۔اس کے آتے ہی اس نے مسکرا کر اس کی جانب ہاتھ بڑھایا جو اس نے قدم آگے بڑھاتے تھام لیا۔ قلب نے کھینچ کر اسے اپنے قریب کیا ۔
جو تم نے آج میرے ساتھ کیا ہے اس کے بعد میں کبھی بھی تم سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اپنی زندگی کی شروعات میں روکھے سوکھے الفاظ میں نہیں کرنا چاہتا دلبرم ۔
میں قلب شاہ اس بات کو قبول کرتا ہوں میں اسے دن تمہاری محبت میں گرفتار ہو گیا تھا جس دن تم نے اپنی کلائی کاٹ کر میرا نام اس پر لکھا تھا ۔
مجھے عشق تم سے تب ہوا جب تم اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر میرے ساتھ چل دی یہ جانے بغیر کے آگے کتنی مشکلات ہیں ۔
اور پھر ہر دن کے ساتھ میرا عشق تمہارے لیے بڑھتا چلا گیا
تم نے میری ہر لہجے کو سرد تلخ انداز کو خوشی سے اپنا لیا ۔
تم نے میرے لئے وہ سب کچھ کیا جو شاید تم نے کبھی بھی نہیں کیا تھا تم اپنے ہر انداز سے یہ بتایا کہ تم محبت کو آخری دم تک نبھانا چاہتی ہو
اور پھر وہ دن بھی آگیا جب تم نے مجھے یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں تم نے میرے لیے اپنے سینے پر گولی کھائی تمہاری ہمت کو سلام تم نے تو محبت میں ہر حد پار کر دی میں نے کسی کے لئے کسی کو اتنق دیوانہ نہیں دیکھا ۔
تمہیں اتنا پیار کیسے ہو گیا مجھ سے ۔کیا کوئی کسی سے اتنا پیار کر سکتا ہے وہ حیران تھا جبکہ اس کے لبوں سے اظہار محبت سن کر شیزرہ شاکڈ ۔لیکن اس نے زیادہ دیر اسے شاکڈ نہیں رہنے دیا تھا ۔
کیونکہ آج کی رات وہ ایک لمحہ بھی ضائع نہیں ہونے دے سکتا تھا وہ اسے اپنی محبت کی بارش سے پور پور بھیگو دینا چاہتا تھا ۔
اس کی جسارتوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی وہ شاکڈ سے نکلتی اس کی جسارتوں پر گلنار ہورہی تھی۔
اس کا سر تکیے پر رکھتے وہ اس کی چہرے پر جابجا اپنے لبوں کا لمس چھوڑنے لگا۔وہ پوری طرح اسے خود میں قید کر چکا تھا ۔کبھی اس کے ہاتھوں کی پوروں کو چومتا تو کبھی اس کے چہرے کو وہ مکمل مدہوش ہو چکا تھا
عشقِ دلبرم ۔وہ اس کے کان میں گنگنایا شیزرہ اس کی باہوں میں سمٹتی مسکرا دی۔
آج اسے اس کی محبت مل گئی تھی آج وہ سہی معنوں میں مکمل ہوئی تھی ۔اس نے اس شخض کو خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دیا تھا ۔شیزرہ کے لئے یہ احساس ہی کافی تھا کہ اس کا قلب صرف اس کا ہے ۔
°°°°°
ختم شد