مثالِ عشق سیزن ٹو

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 10 (1)

آپ نے مجھے اچھے کام پر لگا دیا ہے۔۔۔مقابل کی بات پر کامل نے اپنی ایک آبرو ریز کرتے اُسکی طرف دیکھا جو براؤن تھری پیس میں بالوں کو جیل کی مدد سے سیٹ کیے بڑے آرام دہ انداز سے اُسکے سامنے والی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔۔۔
خیریت ہے اج کل۔تمہارے اُس چہرے پر مسکراہٹ جمی رہتی ہے۔۔۔کامل نے اپنے ہاتھوں کو باہم ملاتے ٹیبل کی سطح پر رکھتے پوچھا۔۔۔
بس کیا کرے کوئی ہے جسے سوچتے ہی لبوں پر مسکراہٹ دور جاتی ہے ۔۔مقابل نے اپنے ہاتھ کی دو اُنگلیاں اپنے لبوں پر رکھتے دل نشین انداز میں کہا۔۔۔ذہن میں لال لباس میں ملبوس ایک حسینہ کا عکس لہرایا۔۔۔۔
کس بیچاری کی شامت ائی ہے کیا ارادہ ہے پھر آگے کا۔۔۔۔۔۔کامل کی بات پر مقابل نے تیز نظروں سے اُسکی طرف دیکھا۔۔۔
ارادہ تو بہت کچھ ہے لیکن پہلے اس کام سے تو فرصت مل جائے جو آپ نے میرے سر پر تھوپا ہوا ہے۔۔۔۔مقابل نے چرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
یہ کام جو تمہیں دیا گیا ہے یہ بہت ضروری ہے اور اتنا چڑ کیوں رہے ہو۔۔۔کامل نے فائل کھولتے ہوئے سوال کیا۔۔۔
تو اور کیا کرو ہر وقت اُسکے ساتھ چپکے رہنا پڑتا ہے جہاں جاؤ وہاں وہ ہوتی ہے مجھے سخت چڑ ہے اُس سے۔۔۔مقابل نے غصّہ سے کہا۔۔۔
کچھ دن برداشت کرو جب تک کوئی کلو نہیں مل جاتا ۔۔۔کامل نے سنجیدگی سے کہا۔۔۔
انشاءاللہ بہت جلد کوئی نہ کوئی کلو مل ہی جائے گا اب میں چلتا ہو۔۔۔۔مقابل کہتا اپنی جگہ سے اٹھا۔۔۔
کہاں ۔۔۔کامل نے پوچھا۔۔۔
دیدار کر اؤ تھوڑا سا۔۔مقابل نے شریر سا ہنستے ہوئے کہا۔۔۔۔
کامل نے نفی میں سر ہلایا اور واپس اپنے کام کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
اتنا سب کچھ ہوگیا اور تم مجھے اب بتا رہی ہو مطلب تمہارا کزن واپس اگیا ہے۔۔۔امنہ نے سدرہ سے اشارتاً پوچھا۔۔
جس نے اپنی آنکھیں صاف کرتے اثبات میں سر ہلایا تھا۔۔۔۔
اب کیا ہوگا۔۔۔امنہ نے سدرہ کے مرجھائے چہرے کو دیکھتے پوچھا۔۔۔
پتہ نہیں لیکن میں اتنی جلدی اُسے معاف نہیں کرونگی حسینہ اُس نے میرا دل توڑا ہے اور دل توڑنے والے کو معاف اتنی آسانی سے نہیں کیا جاتا۔۔۔سدرہ نے ایک عزم سے کہا۔۔۔۔
اور ذرا میری بات چھوڑو تم مجھے بتاؤ کیا ہو رہا تھا وہاں تم کیوں اُس عجیب سے لڑکے کے گلے لگی ہوئی تھی۔۔۔۔سدرہ نے اچانک یاد انے پر اپنی آبرو ریز کرتے پوچھا۔۔۔۔
امنہ کا رنگ سرخ ہوا سدرہ کی بات پر ۔۔۔۔اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتی وہ سدرہ کو اج ہوا تمام واقعہ بتا گئی۔۔۔۔
تم اُسے پسند کرتی ہو۔۔۔سدرہ نے اُسکی بات سنتے سوال کیا ۔۔
امنہ نے سدرہ کی بات پر ایک نظر اُسے دیکھتے اپنا چہرہ جھکایا اور جھکے چہرے کے ساتھ اثبات میں سر ہلا گئی۔۔۔۔
سدرہ نے امنہ کے اس طرح کہنے پر اپنی مسکراہٹ ضبط کی۔۔۔۔
ویسے اُس میں کچھ ایسا ہے نہیں جو اُسے پسند کیا جائے پر کیا کہہ سکتے ہیں پیار اندھا ہوتا ہے۔۔۔سدرہ نے اپنی مسکراہٹ ضبط کرتے کہا۔۔
امنہ نے اُسکی بات پر زور سے اُسکے ہاتھ پر تھپڑ مارا۔۔۔
واہ واہ پیار کیا ہوا دوست گئی بھاڑ میں ۔۔۔۔سدرہ نے اپنا ہاتھ سہلاتے ہوئے کہا۔۔۔
امنہ اُسکی بات پر مسکرا دی ۔۔۔سدرہ نے اُسے مسکراتے دیکھتے اسے صدا مسکرانے کی دعا دی۔۔۔جو آج امنہ نے بتایا جس طرح زرقان اُسکے لیے جنونی ہوا تھا اُس سے اُسے بھی یہی لگا کہ زرقان امنہ سے پیار کرتا ہے۔۔۔
آمنہ وہی اسپیشل آرڈر ایا ہے بیٹا جلدی سے بنا دو ۔۔۔۔وہ دونوں بیکری پر موجود تھی جب وہاں موجود ورکر نے اتے اُسے بتایا ۔۔۔۔
ایک تو پتہ نہیں یہ کون ہے جس کو ہر روز تمہارے ہی ہاتھ کے بنے ہوئے کیک کھانے ہوتے ہیں اور وہ بھی ہر روز تین ۔۔۔سدرہ کی بات پر امنہ نفی میں سر ہلاتی اپنی جگہ سے اُٹھی۔۔۔۔
وہ کبھی کبھار یہاں آکر کیک بنا لیا کرتی تھی لیکن کچھ مہینوں سے پتہ نہیں کون تھا جس کو ہر روز صرف امنہ کے ہاتھ کے بنے ہوئے کیک ہی کھانے ہوتے تھے ۔۔۔امنہ ہر روز یہ تو گھر سے یہ کیک بنا کر بابا کے ہاتھ بیکری بھیج دیا کرتی تھی یہ پھر خود آکر بنا دیا کرتی تھی۔۔۔
اب بھی وہ جلدی سے کچن کی طرف بڑھ گئی تھی کتنا تجسس تھا اُسے یہ دیکھنے کا کہ یہ آرڈر کون منگواتا ہے کیونکہ ہر دفعہ یہ آرڈر ایک ڈرائیور لینے اتا ہے اور کچھ بھی کہہ بنا آرڈر لے کر چلا جاتا ہے۔۔۔۔
سدرہ نے امنہ کے جاتے ہی اپنا موبائل کھولا اور اس میں مصروف ہوگئی۔۔۔۔اُسے اب تک اپنی سانسوں میں جون کی سانسیں اور اپنے لبوں پر اُسکا لمس محسوس ہو رہا تھا۔۔۔
💗💗💗💗💗
جلدی چلو کلاس کے لیے لیٹ ہو جائے گے ورنہ۔۔۔بیہ کہتی تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی جبکہ اُسکے ہم قدم شاداب تھا۔۔۔۔
لیزا اُن کے پیچھے پیچھے آرہی تھی ہائی ہیل پہننے کی وجہ سے وہ دھیما چل رہی تھی۔۔۔۔
میں گر جاؤنگی یار مجھے یہ ہیلز پہن کر انی ہی نہیں چایئے تھی۔۔۔لیزا نے رکتے اپنی ہیلز کی طرف دیکھتے کہا۔۔۔
رکو میرا ہاتھ پکڑو اور پھر چلو۔۔۔شاداب نے لیزا کی بات پر اُس تک اتے کہا۔۔۔۔
اور تمہارا ہاتھ پکڑنے سے میں گرو گی نہیں کیا۔۔۔لیزا نے شاداب کی بات پر اُسکی طرف دیکھتے کہا جو لال رنگ کی شرٹ اور بلیک پینٹ میں ملبوس تھا۔۔۔
میں گرنے نہیں دونگا ایک بار تھام کر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔شاداب نے لیزا کی شربتی آنکھوں میں دیکھتے مضبوطی سے کہا۔۔۔
شاداب کی بات پر لیزا چپ ہوئی دل کی دھڑکن بڑھی مخالف کے لفظوں پر۔۔۔
اور اگر گرا دیا تُو ۔۔۔لیزا نے اُسکی سبز انکھوں میں دیکھتے سوال کیا۔۔۔
ایک بار بھروسہ کرکے تھاموں تو صحیح ایک پٹھان کا وعدہ ہے کبھی نہیں گرنے دے گا اور پٹھان اپنے وعدوں پر پورا اترتے ہیں۔۔۔۔شاداب کی آنکھیں پل کے لیے بھی لیزا کے چہرے سے ہٹنے سے انکاری تھی۔۔۔
لو کر لیا بھروسہ اب دیکھتے ہیں کتنا وعدہ کا پاس رکھتے ہو تم۔۔۔سدرہ نے دھیمے سے اپنا ہاتھ شاداب کے ہاتھ میں رکھا اپنی اُنگلیاں شاداب کی انگلیوں میں پھسائے وہ گرفت مضبوط کر گئی جبکہ شربتی آنکھیں شاداب کی سبز انکھوں میں جمی ہوئی تھی۔۔۔۔
اپنے ہاتھ پر ایک نرم و نازک لمس محسوس کرتے شاداب کا دل دھڑکا دل نے جیسے لیزا کو دیکھتے ہی یہ اشارہ دیا یہی ہے وہ جو اس دل پر اپنی حکمرانی کر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔
شاداب کے چہرے پر مسکراہٹ نے بسیرا کیا سدرہ کے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کیے اُس نے قدم اگے کی طرف بڑھائے۔۔۔
سدرہ نے مسکراتی نظروں سے پہلے اپنے اور شاداب کے ہاتھ کو دیکھا اور پھر شاداب کی پشت کو ۔۔ ہوا کی رُت بدلی دل کی دنیا بھی تہہ و بالا ہوئی۔۔۔
کینگرو میرا کینگرو۔۔۔۔زیرِ لب کہتی وہ اپنا سر دھیمے سے نفی میں ہلاتی مسکرا پڑی۔۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
وہ لیزا اور شاداب کو کہتے تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی گراؤنڈ کو پار کرتے اُسے اپنی کلاس تک پہنچنا تھا اج دیر سے آنکھ کھولنے کی وجہ سے وہ بغیر ناشتہ اور اپنی دوائی لیے بغیر ہی یونی آگئی تھی کامل اور فلک نے بھی اج دھیان نہیں دیا تھا کہ اُس نے اپنی روزمرہ کی دوائی لی ہے یہ نہیں۔۔۔۔
ایڈیلیڈ میں اج شدت کی گرمی تھی ہر طرف گھٹن کا احساس تھا۔۔جو تیز بارش ہونے کا پیش خیمہ تھا۔۔۔
گراؤنڈ میں چلتے اچانک سے بیہ کو سورج کی تیز تپش اپنے وجود پر پڑتی ہوئی محسوس ہوئی پل میں اُسکا وجود پیسنے سے بھرا۔۔۔۔گھٹن کا شدت سے احساس ہوا۔۔۔۔۔
اپنی آنکھیں جھپکتے اُس نے اس پاس کے مناظر کو صاف دیکھنے کی کوشش کی جو دھندلے نظر آرہے تھے۔۔۔۔کانوں میں ایک تیز چبھتی ہوئی آواز سنائی دی۔۔۔۔اس پاس کی ساری آوازیں بند ہوتی محسوس ہوئی۔۔۔
یکدم آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھایا دماغ سن ہوا اور وہ اپنے پورے وجود کے ساتھ زمین پر گرتی چلی گئی۔۔۔۔
گراؤنڈ کے بیچ و بیچ گرتے اُسکا سر نیچے پڑے ایک پتھر سے ٹکرایا اور ماتھے کے کنارے سے تیزی سے خون بہہ نکلا۔۔۔۔
حسام جو خود بھی کلاس کی طرف بڑھ رہا تھا بیہ کو بیچ گراؤنڈ میں گرتے دیکھ تیزی سے اُس تک ایا۔۔۔بیہ کو گرتے دیکھ اُسکی اپنی سانسیں تھم سی گئی تھی۔۔۔۔
بیہ۔۔۔حسام نے اُسے سیدھا کرتے تڑپ کر اُسکے چہرے کو تھپتھپاتے ہوئے کہا۔۔۔
آنکھیں کھولو بیہ۔۔۔بیہ کی کالی حسین آنکھوں کو بند دیکھتے وہ تڑپ تو اٹھا تھا اپنے ہاتھ سے اُس نے بیہ کے ماتھے سے نکلتے خون کو روکنے کی کوشش کی۔۔۔بیہ کی حالت دیکھتے اُسے اپنے ہاتھ پاؤں پھولتے ہوئے محسوس ہورہے تھے
دل و دماغ سن ہوتے ہوئے محسوس ہوئے پانچ سال پہلے بھی تو کچھ اسی طرح کا منظر تھا وہ ایسے ہی تو آنکھیں بند کئے خون میں لدی ہوئی اُسکے بازوں میں تھی۔۔۔
حسام کی سیاہ آنکھوں میں تڑپ اُبھری ماتھے پر گھبراہٹ سے پیسنہ اُبھرا ۔۔۔بیہ کی دھیمی سانسوں کو محسوس کرتے اُس نے ایک جھٹکے سے اُسے اپنے بازوں میں اٹھایا۔۔۔۔۔
بیہ ۔۔۔لیزا اور شاداب نے بھی حسام کے قریب اتے ہوئے اُسکے بازوں میں بیہوش ہوئی بیہ کو دیکھتے فکر مندی سے بولے۔۔۔۔۔
حسام سب کو نظرانداز کرتا تیزی سے اپنے قدم آگے بڑھا گیا۔۔۔بیہ کی بند آنکھیں دیکھتے اُسکا دل بند ہونے کے قریب تھا روم روم اُسکی فکر میں ڈوب گیا تھا ۔۔۔بیہ کی مدھم سانسوں کو محسوس کرتے وہ سمجھ گیا تھا وہ بےہوش ہوئی ہے لیکن جیسی بیہ کی حالت تھی یہ سب اُسکے لیے صحیح نہیں تھا۔۔۔۔
گاڑی کی پچھلی سیٹ پر احتیاط سے بیہ کو لیتاٹے وہ تیزی سے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا اور تیز رفتاری سے گاڑی آگے دوڑا دی ۔۔۔
شاداب نے بھی حسام کے پیچھے اپنی گاڑی چلائیں کامل کو فون کرنا وہ نہیں بھولا تھا۔۔۔۔
لیزا شاداب کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی مسلسل بیہ کی خیریت کی دعا کر رہی تھی۔۔۔۔
💗💗💗💗
اپنی گاڑی میں بیٹھا وہ بار بار پچھلی سیٹ پر بیہوش لیتی اپنی زندگی کو دیکھ رہا تھا جس کی بند آنکھیں اُسکا چین و سکون چھین گئی تھی زیرِ لب دعا پڑھتا وہ اپنی کالی سیاہ انکھوں میں ہلکی سی نمی کی آمیزش لیے تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا۔۔۔۔
بیہ کی مدھم سانسیں محسوس کرتے وہ سمجھ گیا تھا وہ بےہوش ہے لیکن اُسکی بند آنکھیں اور ماتھے سے نکلتا خون اُسے تکلیف دے رہے تھے۔۔۔
اس لڑکی کی چھوٹی سی تکلیف بھی اُسے اپنی تکلیف لگ رہی تھی۔۔۔اور لگتی بھی کیوں نہ یہ لڑکی اب اُسکی زندگی تھی اُسکی سانسوں کی ظمانت ۔۔
ہسپتال کے باہر گاڑی روکتے وہ تیزی سے اپنی طرف سے گاڑی کا دروازہ کھولتے پچھلی سیٹ کی طرف ایا۔۔۔
تیزی سے اپنی بیہ کو اپنے بازؤں میں بھرے وہ ہاسپٹل کے اندر داخل ہوا۔۔۔
ڈاکٹر پلیز چیک مائے وائف۔۔۔۔ہاسپٹل میں داخل ہوتے ہی وہ سامنے کھڑے ڈاکٹر سے مخاطب ہوا ۔۔۔اُسکی آواز پورے ہاسپیٹل میں گونجی تھی۔۔۔
اسٹریچر کے انے پر حسام نے جلدی سے بیہ کو اُس پر لٹایا وہاں موجود ڈاکٹر حرکت میں آئے اور بیہ کو ایمرجنسی میں لے گئے۔۔۔۔
حسام نے بیہ کے جاتے ہی اپنی آنکھیں ضبط سے بند کی ۔۔۔۔اُسکی شرٹ پر خون کا دھبہ تھا جو یقینًا بیہ کا تھا۔۔۔۔
اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا وہ بےچینی سے ادھر سے ادھر چکر لگاتا ڈاکٹرز کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔
دل کی دھڑکن اس وقت اتنی بڑھی ہوئی تھی کہ وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا تھا بیہ کو کھو دینے کا خوف اُسکے پورے وجود کو اذیت کی بھتی میں جھونک گیا تھا۔۔۔۔۔۔
سیاہ آنکھیں اس وقت لال تھی بھینچے جبڑے اُسکے ضبط کا پتہ دے رہے تھے۔۔۔۔
سر بیہ کہاں ہے ۔۔۔شاداب نے ہاسپٹل میں اتے ہی حسام سے پوچھا۔۔
جس نے شاداب کی بات پر رکتے اپنی سنجیدہ سیاہ آنکھوں سے اُسکی طرف دیکھا۔۔۔۔کوئی اور وقت ہوتا تو شاید وہ شاداب کے منہ سے بیہ کہنے پر شاداب کی زبان کاٹ دیتا لیکن اس وقت وہ ضبط کر گیا۔۔۔
ایمرجنسی میں لے کر گئے ہے۔۔۔حسام نے سنجیدگی سے جواب دیا اور واپس چکر لگنے لگا۔۔۔
شاداب نے حسام کی بات پر ایک نظر لیزا کو دیکھا جو اُسکے ساتھ ہی کھڑی تھی چہرے پر حد درجہ فکر کے آثار تھے۔۔۔۔
تقریباً دس منٹ ہو گئے تھے اور شاداب اور لیزا کی نظریں صرف حسام پر ٹکی تھی جو ایک پل کے لیے بھی بیٹھا نہیں تھا ساتھ ساتھ اُسکے لب بھی مسلسل حرکت کر رہے تھے۔۔۔
حسام کے چہرے سے صاف انابیہ کے لیے فکر ظاہر ہو رہی تھی جو اُن دونوں کو ہی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر گئی تھی۔۔۔۔۔
پلیز اللہ اس بار نہیں اب اگر اُسے کچھ بھی ہوا تو میں برداشت نہیں کر پاؤں گا رحم کر مجھ پر میرے رب میری بیوی کو کچھ نہ ہو۔۔۔حسام نے شدت سے دعا کی۔۔۔
ڈاکٹر کے باہر انے پر حسام اُن دونوں سے پہلے ڈاکٹر کی طرف بڑھا۔۔۔۔
کیسی ہے وہ۔۔۔حسام نے بیقراری سے پوچھا۔۔۔
وہ ٹھیک ہے بلڈ پریشر لو ہونے کی وجہ سے شاید اُنہیں چکر اگئے تھے اور چھوٹی سی چوٹ لگی ہے باقی وہ ٹھیک ہے آپ لوگ مل سکتے ہیں اُن سے اُنہیں کمرے میں شفٹ کر دیا ہے۔۔۔ ۔۔۔ڈاکٹر نے خالص انگریزی میں حسام سے کہا اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔
حسام نے ڈاکٹر کی بات پر ایک گہرا سانس بھرا انابیہ کے ٹھیک ہونے کی خبر سنتے اُسکے وجود میں سکون ڈورا تھا وہ اج حد درجہ ڈر گیا تھا بیہ کے ڈاکٹر سے وہ خود بھی ملا تھا جنہوں نے اُسے بھی صاف لفظوں میں یہ بتایا تھا کہ اب کوئی بھی شدید چوٹ یہ پریشانی بیہ کی صحت کے لیے بہت خطرناک ہو سکتی ہے اسی وجہ سے اب تک اُسکی سانس سینے میں اٹکی ہوئی تھی۔۔۔۔
حسام نے بغیر اُن دونوں کو کچھ کہے اپنے قدم کمرے کی طرف بڑھائے۔۔۔۔
شاداب اور لیزا نے حسام کی اس حرکت پر پھر ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔۔۔
مجھے کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔۔۔شاداب نے گم انداز میں اُسی راستے کو دیکھتے کہا جہاں سے حسام بیہ کے روم کی طرف بڑھا تھا۔۔۔
کچھ نہیں سب ہی گڑبڑ ہے ڈال میں کچھ کالا نہیں پوری ڈال کالی ہے۔۔۔لیزا نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا۔۔۔
کیا تم بھی وہی سوچ رہی ہو جو میں سوچ رہا ہوں۔۔۔شاداب نے لیزا کی بات پر اُس سے پوچھا۔۔۔
بلکل میں وہی سوچ رہی ہو ہائے مجھے کب ملے گا کوئی ایسا جو میری فکر میں اتنا ہلکان ہو۔۔۔لیزا نے حسرت بھرے لہجے میں کہا۔۔۔۔
کس کا ہے یہ تم کو انتظار میں ہو نہ۔۔۔
دیکھ لو ادھر تو ایک بار میں ہوں نہ۔۔۔
شاداب نے اپنے نہ نظر انے والے کولر کھڑے کرتے ہوئے گانا گنگنایا۔۔۔۔
لیزا نے شاداب کے اس طرح گانے پر اپنی نظریں گھوما کر اُسکی طرف دیکھا۔۔۔جیسے پوچھا ہو بھائی کوئی ڈورا پڑا ہے۔۔۔۔
گانا اچھا ہے نہ اور فلم بھی کیا تمہیں پسند ہے۔۔۔شاداب نے جلدی سے بات بنائی ۔۔۔
ابھی یہاں میری جان سے عزیز دوست اور تمھاری پیاری کزن ایڈمٹ ہیں اور تمہیں فلم کی پڑی ہوئی ہے چلو ۔۔۔۔لیزا نے سخت آواز میں انگلی سے چلنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
شاداب لیزا کی بات پر منہ بناتا ہوا اگے بڑھ گیا۔۔۔
پیچھے لیزا نے اپنے کندھے اُچکاتے اپنا نچلا لب دانت تلے دبائے اپنی ہنسی ضبط کرتے شاداب کی پشت کو تکا اور خود بھی آگے بڑھ گئی۔۔۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial