مثالِ عشق سیزن ٹو

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 10 (2)

کمرے میں داخل ہوتے ہی اُسکی نظر سامنے بیڈ پر لیتی بیہ پر گئی جس کا ایک ہاتھ اسکے پیٹ پر جبکہ دوسرا ہاتھ بیڈ پر تھا جس پر کینولا لگا ہوا تھا۔۔۔
بیہ کو سامنے دیکھتے ہی حسام کی بیچین نظروں کو چین ملا۔۔۔
ہلکے سے دروازہ بند کرتے وہ وہی دروازے سے ٹیک لگائے کھڑا بیہ کو دیکھتا گیا کمرے میں پھیلی ہلکی روشنی میں بیہ کا چہرہ صاف واضح تھا کالے بال بکھرے ہوئے اُسکے دونوں شانو پر گرے ہوئے تھے ۔۔۔
سانولی کھلی رنگت اس وقت مرجھائی ہوئی تھی۔۔۔۔سیاہ آنکھیں اب بھی بند تھی ۔۔۔۔
وہ جو اپنی آنکھیں بند کئے لیتی ہوئی تھی کمرے میں پھیلتی مردانا کلون کی حواسوں پر طاری ہونے والی خوشبو محسوس کرتے اپنی آنکھیں کھول گئی۔۔۔۔
آنکھیں کھولتے اُس نے بائیں طرف دیکھا جہاں کھڑے انسان کو دیکھتے بیہ کی سیاہ آنکھیں حیرت سے پھیلی ۔۔۔۔
وہ جو اپنی متائے حیات کا چہرہ دیکھتے اپنے تڑپتے دل کو سکون پہنچا رہا تھا بیہ کی سیاہ آنکھیں کھلنے پر مسکرا گیا۔۔۔
کوئی اگر اُس سے پوچھتا کہ زندگی کیا ہے تو وہ بنا ایک لمحہ ضائع کیے بنا کہہ دیتا۔۔۔۔
اُسکی محبت اُسکی بیوی کی یہ سیاہ آنکھیں جو اُسے ایک سحر میں جکڑ دیتی ہے انہیں دیکھنا ان آنکھوں میں کھو جانا۔۔۔۔
دونوں یک تک ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے گئے ۔۔۔اپنے لیے حسام کی آنکھوں میں نظر اتے جذبات کو دیکھتے اج بیہ نے اپنی آنکھیں نہیں جھکائی تھی بلکہ وہ حسام کی ان مقناطیسی سیاہ انکھوں میں دیکھے گئی جو اُسے اپنی طرف ہر دفعہ متوجہ کرتی تھی۔۔۔۔۔
آپ۔۔۔بیہ نے حسام کو دیکھتے کہا۔۔۔
جی میں۔۔کیسی ہے اب آپ۔۔۔حسام بیہ کی آواز پر ہوش میں اتے اُسکی طرف بڑھتے ہوئے گویا ہوا۔۔۔
اپنی طرف بڑھتے حسام کے قدموں کو دیکھتے بیہ کی دل کی دھڑکن بڑھی۔۔۔۔
میں۔۔میں ٹھیک ہو آپ لائے ہے مجھے یہاں۔۔۔بیہ نے خود سے ایک قدم کی دوری پر کھڑے حسام کے خوبرو چہرے کی طرف دیکھتے پوچھا۔۔۔
جی آپ گراؤنڈ میں بیہوش ہوگئی تھی ۔۔حسام نے بیہ کے قریب اتے اُسکے چہرے کو اپنی نرم و گرم نظروں میں رکھتے کہا۔۔۔۔
شکریہ آپ۔کا۔۔۔بیہ نے اپنے چہرے پر پڑتی حسام کی نظروں کی تپش محسوس کرتے اپنی نظریں جھکاتے ہوئے کہا۔۔۔
شکریہ کی بات نہیں ہے یہ فرض تھا میرا۔۔۔۔حسام بیہ کے یوں نظریں جھکانے پر مسکرا گیا۔۔۔۔
آپکو کیسے پتہ چل جاتا ہے میں مشکل میں ہو یا جب بھی مجھ پر کوئی مشکل اتی ہے تب آپ عین اُسی وقت آکر میری حفاظت کر جاتے ہیں۔۔۔بیہ نے اپنے کینولا لگے ہاتھ کو تکتے اپنے دل میں پنپتا سوال پوچھا۔۔۔
شاید خدا نے ہم دونوں کے بیچ کوئی کنیکشن جوڑ دیا ہے اسی لیے جب بھی آپ مصبیت میں ہوتی ہے میں خود بہ خود آپکی حفاظت کو پہنچ جاتا ہو۔۔۔حسام نے گھمبیر آواز میں کہا۔۔۔۔
بیہ نہیں جانتی تھی سامنے کھڑے شخص کی آواز میں کیا جادو ہے جو اُسکا دل اس انسان کی آواز سننے کے لیے اسرار کرتا ہے۔۔۔کیوں وہ اس انسان سے اتنی باتیں کر جاتی ہے حسام کی بات اُسے سچ لگی کوئی نہ کوئی کنیکشن تو تھا اُن دونوں کے بیچ جبھی تو وہ اُسکی طرف کھینچی چلی جاتی تھی ۔۔۔
بیہ اٹھ کر بیٹھنے لگی جب وہ ذرا سا ڈس بیلنس ہوئی حسام نے جلدی سے اُسے کندھے سے تھاما۔۔۔
بیہ نے چونک کر اپنے انتہائی نزدیک حسام کے چہرے کو دیکھا جو اس سے ایک انچ کو دوری پر تھا۔۔۔حسام کی گرم جھلسا دینے والی سانسیں اُسکے چہرے پر پڑتی اُسکے چہرے کو سرخ کر گئی تھی۔۔۔۔
حسام نے گہری نظروں سے اُسکے چہرے پر حیا کی یہ لالی دیکھی۔۔۔۔دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے کسی دوسرے جہاں کی سیر کو نکلے ہوئے تھے۔۔۔۔دونوں کے لب خاموش تھے لیکن آنکھیں دونوں کی بول رہی تھی۔۔۔۔
سیاہ آنکھیں سیاہ ہی آنکھوں سے ٹکرائی تھی ایک کی آنکھوں میں محبت کا جہاں آباد تھا تو دوسرا اُس میں نظر آتے اپنے عکس کو دیکھتے بت بن گیا تھا۔۔۔
دروازہ کھلنے پر اُن دونوں کے گرد بندھنا فسوں ٹوٹا ۔۔بیہ نے جلدی سے اپنی آنکھیں پھیری۔۔۔۔ بیہ کی قمر کے پیچھے تکیہ لگاتے اُس نے بیہ کو سہارا دے کر بیٹھایا اور فوراً سے اُس سے دور ہوا۔۔۔
اپنے کندھے پر رکھے حسام کے ہاتھ کے لمس سے بیہ کو اپنے وجود میں سنسنی سی دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔۔۔دروازے کے ساتھ کھڑے شاداب اور لیزا کو دیکھتے اُس کی رنگت شرم سے سرخ پڑی ۔۔۔
میں ایا ایک ضروری فون کال ہے۔۔۔حسام نے لیزا اور شاداب کو دیکھتے کہا اور کمرے سے باہر نکلتا چلا گیا۔۔۔۔
کیسی ہو تم بیہ تم نے تو ڈرا ہی دیا تھا وہ تو اچھا ہوا سر تمہیں فوراً سے ہسپتال لے آئے۔۔۔لیزا بیہ کے پاس اتے بغیر رکے بولی گئی۔۔۔۔
شاداب نے لیزا کی جلد بازی پر نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔
میں ٹھیک ہو لیزا ۔۔بیہ نے لیزا کو دیکھتے کہا۔۔۔
کیا گھر میں بتایا ہے تم نے۔۔۔بیہ نے شاداب سے پوچھا۔۔۔
ہاں کامل بھائی کو بتایا ہے اتے ہی ھونگے ۔۔۔شاداب نے جواب دیا۔۔۔۔
ویسے بیہ سچ میں اج تم سر کو دیکھتی وہ کتنے فکرمند تھے تمہیں لے کر یونی میں بھی انہوں نے تیزی سے تمہیں اپنے بازوں میں اٹھایا اور بغیر کسی کی سنے گاڑی کی طرف بھاگے۔۔۔۔لیزا نے بیہ کے پاس بیٹھتے اُسے بتایا۔۔۔۔
لیزا کی بات سنتے اُسکی سرخ رنگت مزید سرخ ہوئی۔۔۔
انہوں نے مجھے اپنے بازوں میں اٹھایا تھا ۔۔۔بیہ نے تصدیق چاہی۔۔۔
ہاں نہ بلکل ایک ہیرو کی طرح مجھے تو لگتا ہے وہ تمہیں پسند کرتے ہے۔۔۔لیزا نے بیہ کے پاس جھکتے دھیمی آواز میں کہا ۔۔۔۔
لیزا کی بات پر بیہ کی دل کی دھڑکن تیز ہوئی۔۔۔ہاتھوں پر پسینہ بھر ایا۔۔۔
اور تمہیں کیوں لگتا ہے ایسا۔۔۔اپنے ہاتھوں کو دیکھتے بیہ نے پوچھا۔۔۔
صرف مجھے ہی نہیں اس کینگرو کو بھی لگتا ہے جب تُم ہوش میں نہیں تھی تمھاری کوئی خیر خبر بھی جب تک نہیں ملی وہ ایک جگہ بیٹھے نہیں تھے ۔۔۔اُنکے چہرے سے صاف تمہارے لیے فکر ظاہر تھی۔۔۔لیزا نے مدھم آواز میں کہا ۔۔۔
اور بیہ کو لگا اب تو وہ بچ گئی تھی لیکن یہ سب سننے کے بعد جس طرح اُسکی دل کی دھڑکن نے رفتار پکڑی تھی اُس نے مر جانا تھا۔۔۔۔
یہ سب سنتے پیٹ میں تتلیاں سی ارتی ہوئی محسوس ہوئی ایک انجانی سی خوشی پورے وجود میں سرائیت کرتی محسوس ہوئی۔۔۔۔۔
اس نے چوڑ نظروں سے شاداب کی طرف دیکھا کہ کہیں وہ اُنکی باتیں تو نہیں سن رہا لیکن وہ صوفے پر بیٹھا اپنے فون مجھ میں مصروف تھا۔۔
💗💗💗💗💗
وہ کافی عجلت میں ہاسپٹل ایا تھا لیکن سامنے ہی حسام کو دیکھتے اُسکی رنگت سرخ ہوئی سبز انکھوں میں غضب کا غصّہ لہرایا۔۔۔۔۔
اُسکی نظر حسام کی شرٹ پر لگے اُس خون کے دھبے پر گئی اور کامل خان کا اشتعال مزید بڑھا۔۔۔۔ایک جھٹکے میں حسام تک پہنچتے اُس نے اُسکا گریبان تھاما اور پوری قوت سے اپنا مکا اُسکے چہرے پر رسید کیا۔۔۔۔
تمھاری ہمت کیسے ہوئی میری بہن کو نقصان پہنچانے کی۔۔۔۔کامل اُسکا گریبان پکڑ کر غرایا تھا۔۔۔
حسام جو روم سے باہر نکلتے جون کو فون لگا رہا تھا اس طرح اچانک حملے کے لیے بالکل تیار نہ تھا۔۔۔
میں اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتا کامل خان۔۔۔بیہ کو نقصان پہنچانے کی بات پر حسام اپنے چہرے پر ہوتے درد کو ضبط کرتا ہوا سنجیدگی سے گویا ہوا۔۔۔۔
مجھے تمھاری بات پر بھروسہ نہیں ۔۔۔تم نہیں تھے یہاں تو وہ ٹھیک تھی جب سے تم اُسکی زندگی میں واپس آئے ہو اُسکے ساتھ آئے دن کوئی حادثہ ہو رہا ہے اُسے سکون سے جینے کیوں نہیں دیتے اخر تم ۔۔۔۔کامل اُسکا گریبان پکڑے چیخ اٹھا تھا۔۔۔۔
تم سکون سے نہیں رہنے دے رہے ہو ہمیں بول چکا ہو پیار کرتا ہوئے اُس سے جنون ہے وہ میرا اُس پر ایک انچ برداشت نہیں کر سکتا میں پھر کیوں تُم اُسے میرے حوالے نہیں کر دیتے ۔۔۔۔حسام اب بھی سکون سے گویا ہوا۔۔۔
تم اُسکے قابل نہیں ہو جو اُسکی محبت کا صلا اُسے نہیں دے پایا وہ اُس سے کیا محبت کرے گا۔۔۔میں نہیں مانتا ۔۔۔بلکہ طلاق دو گے تم اُسے اُسکی شادی کرواونگا میں ۔۔۔۔کامل اُسکا گریبان چھوڑتے غصے سے گویا ہوا تھا۔۔۔۔
کامل خان لگام دو اپنی زبان پر تمھاری ہر بکواس ہر وار میں صرف اسی لیے برداشت کر جاتا ہو کیونکہ تم نے ان پانچ سالوں میں میری بیوی کی حفاظت کی۔۔۔۔وہ میری ہے صرف میری اور میری ہی رہے گی ۔۔۔نہ میں اُسے خود سے دور کرونگا اور نہ ہی طلاق دونگا۔۔۔وہ میری ہے اور مجھ تک ہی آئے گی اج نہیں تو کل اُسے انا میرے پاس ہی ہے۔۔۔حسام کامل کی بات پر اپے سے باہر ہوا تھا شیر جیسی ڈھاڑ سے کہتے وہ کچھ پل کو کامل کو بھی سن کر گیا تھا۔۔۔
تم طلاق نہیں دو گے تو کیا ہوا میں کورٹ جاؤنگا چاہے مجھے اس کے لیے بیہ کو سب کچھ یاد کیوں نہ کروانا پڑے۔۔۔۔کامل کی بات پر حسام نے اپنی آنکھیں بند کرتے خود پر ضبط کیا۔۔۔
تم ایسا نہیں کرونگے کامل خان وہ سب یاد کرتے اُسکی جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔حسام نے اذیت سے کہا کتنا مجبور تھا وہ نہ اپنی بیوی کی جان پر کوئی خطرہ انے دے سکتا تھا اور نہ ہی اپنی بیوی کو خود سے دور کر سکتا تھا کامل خان نے صحیح داؤ کھیلا تھا
میں۔ایسا ہی کرو گا ۔۔بہتر یہی ہے اُسے آزاد کردو تاکہ وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھ پائے وہ ایک ایسے انسان کی حقدار ہے جو اُس سے محبت کرے جس کے لیے صرف بیہ کی محبت کافی ہو نہ کہ تمہارے جیسے شخص کی جس نے اُسکی محبت کو دھتکارا ہو اُسکا بچا مارا ہو۔۔۔کامل خان کے لبوں سے نکلے لفظ کس طرح حسام کے وجود کو زخمی کر رہے تھے یہ صرف حسام ہی جانتا تھا۔۔۔۔۔۔
حسام سن سا ہوا تھا کامل خان کی بات پر۔۔۔وہ مضبوط تھا انتہائی مضبوط مرد لیکن اب بات اُسکی اولاد پر آگئی تھی اُس اولاد پر جس کا قاتل وہ خود تھا۔۔۔سیاہ آنکھوں میں نمی چھلکی تھی کامل خان نے سچ تو کہا تھا ۔۔۔ایک کڑوا سچ جو حسام کی روح تک کو جھنجوڑ گیا تھا۔۔۔
ایک بھی لفظ کہیں بنا ۔۔۔ایک بھی نظر کامل کو دیکھے بنا وہ شکست خوردہ قدموں سے وہاں سے نکلتا۔چلا گیا۔۔۔
کامل خان نے ایک گہرا سانس بھرا اُس نے اایک داؤ کھیلا تھا اور اس داؤ کے کھیلنے پر حسام۔کو کمزور پڑتا دیکھتے وہ سمجھ گیا تھا حسام کو مجبور کیسے کرنا ہے ۔۔۔
وہ اپنا سر جھٹکتے کمرے میں داخل ہوا جہاں سامنے ہی بیہ لیزا کے ساتھ تھی۔۔۔
بھائی۔۔۔بیہ نے کامل کو دیکھتے کہا۔۔۔جبکہ نظروں نے کسی اور کی تلاش میں بھی دروازے کی طرف دیکھا تھا جسے کامل خان محسوس کر چکا تھا۔۔۔۔
کیا ہوا تھا گڑیا اچانک سے آپکی طبیعت کیوں خراب ہوئی۔۔۔کامل نے بیہ کے ماتھے پر لگی پٹی کو دیکھتے پوچھا بیہ کو سامنے صحیح دیکھتے اُسکی فکر کم ہوئی تھی ۔۔
وہ بھائی میں صبح اپنی دوائی کھائے بغیر یونی چلے گئی تھی اسی لیے چکر آگئے اور میں گر گئی۔۔۔بیہ نے سر جھکاتے ہوئے بتایا۔۔۔۔
ڈرا دیا آپ نے گڑیا کتنی بار کہا ہے کہ بغیر دوائی لیے نہیں جانا کہیں۔۔۔کامل نے بیہ کو سنجیدگی سے کہا ۔۔۔وہ سمجھ گیا تھا حسام نے بیہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔۔۔۔
سوری بھائی آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔۔بیہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
کامل۔نے اُسکی بات پر اثبات میں سر ہلایا۔۔۔۔
بھائی آپ میرے سر سے ملے وہی مجھے یہاں لائے تھے حسام نام۔ہے انکا باہر ہونگے میں آپکو ملواتی ہوں ۔۔۔بیہ نے حسام کو یاد کرتے اپنی سیاہ انکھوں میں چمک لیے کامل سے کہا۔۔۔
اور کامل خان بیہ کی آنکھوں میں۔حسام کے نام سے اتی چمک کو دیکھتے اپنے جبڑے بھینچ گیا ۔۔۔۔
پانچ سال بیہ کا اپنی سگی بہنوں سے بڑھ کر خیال رکھا تھا کیسے نہ اپنی بہن کی آنکھوں میں پسندیدگی یہ محبت کا جذبہ دیکھ پاتا ۔۔۔۔
ہاں میں مل چکا ہو شکریہ بھی کہہ دیا ہے انکا ۔۔کوئی کام۔تھا شاید انکو اسی لیے چلا گیا ہے۔۔۔کامل خان نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
حسام کے چلے جانے پر بیہ کی آنکھوں اور چہرے پر اُداسی چاہی جسے دیکھتے کامل نے سوچ لیا جو فیصلہ وہ دیر سے کرنے والا تھا اُسے اب جلد ہی کرنا تھا۔۔۔
شاداب جاؤ ڈسچارج کے پیپر بنوا لاؤ۔۔۔کامل نے شاداب سے کہا جو صوفے پر بیٹھا موبائل میں سب کی نظروں سے چھپتے لیزا کی تصویر لینے میں مصروف تھا۔۔۔
کامل کی آواز پر وہ ہڑبڑا کر اپنی جگہ سے اٹھا اور اثبات میں سر ہلاتے باہر نکلا۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
رات کا وقت تھا باہر موسلا دھار بارش ہو رہی تھی بیہ کو ہاسپٹل سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا فلک بیہ کو کھانا کھلا کر اب اپنے کمرے میں بیٹھی عروہ کو کھانا کھلا رہی تھی جب کامل کی گھمبیر آواز کمرے میں گونجی جو الماری سے اپنے کپڑے نکال رہا تھا۔۔
پرسوں منگنی کی رسم ہے فلک۔۔۔کامل نے عروہ کو کھانا کھلاتی فلک سے کہا۔۔
جس کا ہاتھ کامل کی بات پر تھما تھا اس نے حیرت سے کامل کی طرف دیکھا۔۔۔
کس کی منگنی کی رسم ہے کامل۔۔۔فلک نے پوچھا جبکہ دماغ اُسے مسلسل اشارے دے رہا تھا۔۔۔۔
بیہ اور شاداب کی ۔۔۔کامل نے اپنی شرٹ اُتارتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔
کیا۔۔۔فلک چیخی تھی۔۔۔
اس میں چیخنے والی کوں سی بات ہے فلک۔۔۔کامل نے فلک کے چیخنے پر آبرو اچکا کر پوچھا۔۔۔
مگر یہ کیسے ممکن ہے کامل۔۔اور آپ ایسا سوچ بھی کیسے سکتے ہے۔۔۔فلک نے عروہ کی طرف سے دھیان ہٹاتے کامل سے پوچھا۔۔۔
یہ ممکن کیوں نہیں ہے فلک اور میں ایسا کیوں نہیں سوچ سکتا۔۔۔بتائے گی آپ۔۔۔کامل نے دوسری شرٹ پہنتے ہوئے سنجیدگی سے کہا۔۔
بیہ شادی شدہ ہے کامل ۔۔۔فلک نے حیرانگی سے کہا۔۔۔
ابھی صرف میں منگنی کر رہا ہو اُن۔دونوں کے نکاح تک میں اُس لیپرڈ سے طلاق دلوا ہی لونگا بیہ کی۔۔۔کامل نے مضبوطی سے کہا۔۔۔
اور فلک جتنی بے یقین ہوسکتی تھی ہوئی۔۔۔
آپ ایک شادی شدہ لڑکی کی منگنی کروا رہے ہے اور وہ بھی اُسکی مرضی کے بغیر کیوں ایک گناہ خود سر انجام دے رہے ہیں کامل۔۔۔۔فلک نے اُسے سمجھانا چاہا۔۔۔
تو آپ کیا چاہتی ہے کہ جا کر اُس لیپرڈ کے حوالے کردو اپنی بہن کو ۔۔۔۔حسام کی آواز اب سخت تھی۔۔۔۔
میں نے یہ نہیں کہا میں نہیں خلاف منگنی کے لیکن پہلے شاداب اور بیہ سے اُنکی مرضی تو پوچھ لے بیہ کے بارے میں شاداب کچھ نہیں جانتا کامل ۔۔۔اور پہلے طلاق ہونی چائیے اُسکے بعد ہی یہ سب کچھ۔۔۔فلک کو سمجھ نہ ایا کیسے اپنی بات وہ کامل کو سمجھائے۔۔۔۔
شاداب اور بیہ کی فکر آپ چھوڑ دے ۔۔۔میں اور انتظار نہیں کرسکتا وہ لیپرڈ اپنی جانب بیہ کو راغب کر رہا ہے وہ بیہ کو پھر سے اپنے جال میں پھنسا رہا ہے اور میں ایسا نہیں ہونے دونگا ۔۔۔شاداب کے ساتھ بیہ کی منگنی ہوگی تو وہ شاداب کی طرف متوجہ ہوگی اور حسام کو مکمل طور پر بھول جائے گی۔۔۔اب اس کے آگے میں آپکو اور کوئی وضاحت نہیں دونگا۔۔۔پرسوں منگنی ہے سادگی سے جو تیاری کرنی ہے کر لی جئے گا۔۔۔کامل کہتا کمرے سے باہر جانے لگا جب فلک کی آواز پر اُسکے قدم رکے۔۔۔
آپ غلط کر رہے ہیں کامل ایک بار لیپرڈ پر بھروسہ کر کے دیکھے آپ بلکل بھی صحیح نہیں کر رہے ہیں۔۔ بیہ اُسکے نکاح میں ہے اور جو آپ کر ہے وہ ایک گناہ کے مترادف ہے۔۔۔۔۔فلک کی آواز میں بھرپور ناراضگی تھی ۔۔۔
کامل اُسکی بات ان سنی کرتا کمرے سے باہر نکلتا چلا گیا۔۔۔اور فلک اپنا سر تھامتی بیڈ پر بیٹھتی چلی گئی۔۔۔
اُسے اب صرف ایک ہی راستہ نظر ایا تھا اور وہ تھا خضر اور شجیہ سے بات کرنا صبح سب سے پہلے اُن دونوں سے بات کرنے کا سوچتی وہ عروہ کی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
میں محبت کرتی ہو اُن سے۔۔۔میں محبت کرتی ہو اُن سے۔۔۔زیرِ لب بڑبڑاتی وہ چہرے پر مسکان لیے خود سے مخاطب تھی۔۔۔
مجھے حسام سے محبت ہے۔۔بیہ کو حسام سے محبت ہوگئی ہے۔۔۔بیہ بیڈ پر لیتی وہ حسام کے بارے میں سوچ رہی تھی۔۔۔
کتنا عجیب احساس ہے ہر چیز خوبصورت ہے واللہ وہ کتنے خوبصورت ہے اب سمجھ ایا مجھے تُم کیوں انکو دیکھتے ہی دوڑنے لگ جاتی تھی کیونکہ تم مجھے بتانا چاہتی تھی کہ اس دل میں وہ ایک اونچا مقام حاصل کر چکے ہیں۔۔۔بیہ اپنے دل کی دھڑکنوں سے مخاطب تھی۔۔۔۔
آج کا سار واقعہ اُسکے ذہن کے پردوں پر جم گیا تھا حسام کی نظریں اُسکا لمس اُسکے الفاظ اُسکی آنکھوں میں نظر اتے جذبات وہ سب ایک فلم کی طرح اُسکے ذہن میں گردشِ کر رہے تھے۔۔۔
ہونٹوں پر مسکراہٹ لیے وہ اپنی آنکھیں بند کر گئی ۔ کل کی فکر کیے بنا ۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial