مثالِ عشق سیزن ٹو

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 3

کیا ہوا تھا اسے ۔۔۔۔کامل نے بیڈ پر بیہوش لیتی انابیہ کو دیکھتے لیزا سے پوچھا۔۔۔
پتہ نہیں بھائی اچانک گاڑی میں بیٹھتے ہی بیہوش ہوگئی ۔۔۔لیزا نے پریشانی سے کہا۔۔۔۔
فلک بھی پریشانی سے انابیہ کے پاس بیٹھی تھی جبکہ ڈاکٹر اُسکا معائنہ کر رہے تھے۔۔۔۔
مسٹر کامل میں نے پہلے ہی کہا تھا انکو کوئی بھی ٹینشن دی گئی تو اُنکی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔۔۔ابھی بھی انہوں نے کوئی ٹینشن لی ہے یہ کوئی بات اپنے سر پر سوار کی ہے تبھی انکے دماغ نے انکا ساتھ چھوڑ دیا اور یہ اپنے حواص کھو بیٹھی۔۔۔ڈاکٹر نے انابیہ کا چیک اپ کرتے کامل سے کہا جو ڈاکٹر کی بات پر اپنے لب بھینچ گیا تھا۔۔۔۔
خیر میں نے دوائیاں جو پہلے دی تھی اُنہیں ہی جاری رکھے اور کوشش کرے کہ اُنکے ذہن میں کسی بات کو حاوی نہ ہونے دے ابھی کچھ دیربعد یہ ہوش میں آجائے گی۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر نے اپنا سوٹ کیس اٹھاتے ہوئے کامل سے کہا۔۔۔
بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب میں دیہان رکھو گا۔۔کامل نہ ڈاکٹر سے ہاتھ ملا کر رسانیت سے کہا۔۔۔۔۔
اور ملازم کو ڈاکٹر کو باہر لے جانے کا اِشارہ کیا۔۔۔۔
ڈاکٹر کے جاتے ہی فلک نے کامل کی طرف دیکھا جہاں وہ اپنے ماتھے کو سہلاتا پریشان سا تھا۔۔۔
لیزا گڑیا آپکو ڈرائیور گھر چھوڑ دے گا انابیہ کی فکر نہیں کرے جیسے ہی اسے ہوش آئے گا میں آپکو بلوا لونگی۔۔۔فلک نے لیزا کے فکرمند چہرے کو دیکھتے نرمی سے کہا۔۔۔
لیزا نے اثبات میں سر ہلاتے ایک آخری نظر انابیہ پر ڈالی اور کمرے سے نکلتی چلی گئی۔۔۔۔
میں نے آپکو پہلے ہی بولا تھا ہمیں اس کی شادی کر دینی چاہئے اُسکی زندگی میں کوئی اور آئے گا تو ہی وہ زیادہ خوش رہ کر ماضی سے نکل پائے گی۔۔۔فلک نے انابیہ کے بالوں پر ہاتھ پھیرتے نرمی سے کہا۔۔۔
آپکو لگتا ہے میں جاکر آرام سے اُس لیپرڈ کے آگے طلاق کے کاغذ رکھ کر یہ کہو گا کہ طلاق دو اور وہ آسانی سے دے دیں گا ۔۔۔نہیں ایسے اُسے پتہ چل جائے گا کہ انابیہ زندہ ہے۔۔۔کامل نے صوفے پر بیٹھتے فلک کی طرف دیکھتے سنجیدگی سے کہا۔۔۔۔۔
فلک کامل کی بات پر خاموش ہوئی ۔۔۔کامل کی بات ٹھیک ہی تھی لیپرڈ اتنی آسانی سے انابیہ کو طلاق تو دیتا نہیں اور اگر اُسے پتہ چل جاتا کہ انابیہ زندہ تھی تو نہ جانے وہ کیا کرتا ۔۔۔۔
طویل خاموشی کے بعد انابیہ نے اپنی آنکھیں کھولی۔۔۔۔
بھابھی ۔۔۔پاس بیٹھی فلک کو دیکھتے اُس نے دھیمی آواز میں اُسے پُکارا ۔۔۔
اللہ شُکر تمہیں ہوش آیا۔۔۔فلک نے انابیہ کے گال پر پیار سے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔
اُن دونوں کی آواز پر کامل جو اپنا سر صوفے کی پشت پر ٹکائے آنکھیں موندیں بیٹھا تھا فوراً اُن دونوں کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔
اب اچھا فیل کر رہی ہو۔۔۔انابیہ کو اٹھنے میں مدد دیتے فلک نے انابیہ سے پوچھا۔۔۔
جی بھابھی ۔۔۔انابیہ نے بیٹھتے ہوئے کامل کی طرف دیکھتے جواب دیا۔۔۔
آپ لوگ پریشان ہوگئے میری وجہ سے۔۔۔انابیہ نے کامل سے کہا۔۔۔
ہاں پریشان تو ہوئے لیکن تمھاری وجہ سے نہیں تمھاری بگڑتی طبیعت کی وجہ سے ۔۔۔کامل نے نرم لہجے میں انابیہ سے کہا۔۔۔۔
میں سوپ لے کر اتی ہوں تمہارے لیے بہتر فیل ہوگا کچھ کھاؤ گی تو۔۔۔فلک نے کہتے اٹھنا چاہا جب انابیہ نے اُسے روکا۔۔
نہیں بھابھی ابھی کچھ نہیں کھانا میں نے۔۔۔انابیہ کے کہنے پر فلک واپس اپنی جگہ پر بیٹھ گئی ۔۔۔
بیہ ایسا کیا ہوا تھا جس کی تم نے اتنی ٹینشن لی اور یہ سب ہوا۔۔۔کامل نے اپنے ہاتھ باہم ملا کر گھٹنوں پر رکھتے بیہ سے پوچھا۔۔۔
کامل ابھی اُسکی طبیعت نہیں ٹھیک بعد میں پوچھ لی جئے گا۔۔۔فلک نے دانت پیستے ہوئے کامل کی طرف دیکھتے کہا۔۔
نہیں بھابھی میں ٹھیک ہو پتہ نہیں بھائی اج عجیب ہوا میرے ساتھ۔۔۔۔ایک لڑکا۔۔۔انابیہ نے فقط اتنا کہا جب حسام کی وہی سیاہ اذیت بھری آنکھیں اُسکے ذہین کے پردوں پر لہرائیں۔۔۔۔
کامل اور فلک اُسکی بات پر چونکے اور پوری طرح اُسکی طرف متوجہ ہوا۔۔۔
جانے کیا تھا بھائی مجھے سمجھ نہیں ایا وہ مجھے کہہ رہا تھا میں اُسکی بیہ ہوں ۔۔۔وہ مجھے جانتا ہے ۔۔۔اُسکی کالی آنکھوں میں ایک اذیت رقم تھی وہ میری طرف ایسے دیکھ رہا تھا جیسے نہ جانے کتنی مصحافتوں کے بعد ایک بتھکتے مسافر کو منزل مل گئی ہو ۔۔اُسکے ہر لفظ میں ایک تڑپ تھی۔۔اُسکا ہر گرتا آنسو اُسکے دل و دماغ میں بھری اذیت کو واضح کر رہا تھا۔۔۔۔۔
کسی غیر مرئی نقطے کو تکتے کھوئے کھوئے لہجے میں کہا اُسکی آنکھوں کے سامنے وہی بلکتا روتا تڑپتا حسام کا وجود تھا ۔۔۔۔وہ اپنی پلکیں بنا جھپکائے یہ لفظ ادا کر رہی تھی جیسے وہ پلکیں جھپکائے گی اور حسام کا وجود اوجھل ہوجائے گا۔۔۔
اِدھر فلک نے حیرت سے کامل کی طرف دیکھا ۔۔۔کامل کا تو چین و سکون جیسے انابیہ کی بات نہ چھین لیا تھا۔۔۔
یہ تو اچھا تھا انابیہ اُسے ہر بات بتا دیتی تھی۔۔۔ورنہ یہ بات تو اُسے پتہ ہی نہ چلتی۔۔۔۔۔
تم آرام کرو میں اتا ہوں مجھے کچھ ضروری کام ہے۔۔فلک دیہان رکھنا اور ان سب باتوں کو دماغ پر حاوی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔یہ کوئی خاص بات نہیں ہے اُس انسان کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی۔۔۔۔۔۔کامل نے تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھتے کہا اور باہر نکلتا چلا گیا۔۔۔۔
فلک نے کامل کی پشت کوتکتے اپنی نظریں انابیہ کی طرف کی۔۔۔
تمہیں کیا لگتا ہے وہ انسان کیوں ایسا بول رہا تھا۔۔۔فلک نے دھڑکتے دل سے انابیہ سے پوچھا۔۔۔
یہ تو میں نہیں جانتی بھابھی ہوسکتا ہے اسکا عزیز کوئی اُس سے بچھڑ گیا ہو جو مجھ سے ملتا ہو۔۔۔۔انابیہ نے فلک کی طرف دیکھتے جواب دیا۔۔۔
اور وہ عزیز کون ہوسکتا ہے اُسکا۔۔۔۔فلک نے جانچتی نگاہوں سے انابیہ کے چہرے کو دیکھا۔۔۔
عشق ۔۔ شاید ۔۔۔۔انابیہ نے یکدم کہا ۔۔۔۔
اور پھر فلک کی طرف دیکھا۔۔۔
اُسکی آنکھوں میں تڑپ لہجے میں ٹپکتی اذیت اُسکے انگ آنگ سے یہ واضع ہو رہا تھا وہ عشق میں فنا ہوا ایک عاشق ہے بھابھی۔۔۔۔انابیہ نے وضاحت دی۔۔۔۔
تم ریسٹ کرو میں تمہارے لیے کچھ بنا کر لائی ۔۔۔فلک کو اب گھبراہٹ ہونے لگی تھی۔۔۔انابیہ کی باتوں سے لگ رہا تھا جیسے وہ اُس لڑکے کی طرف کھینچی جا رہی ہے۔۔۔اور نے جانے کیوں فلک کا دل یہ کہہ رہا تھا انابیہ جس کے بارے میں بات کر رہی ہے وہ حسام ہی ہے۔۔۔۔۔
فلک کے جاتے ہی انابیہ نے اپنی آنکھیں بند کی۔۔۔۔اج جو کچھ ہوا وہ سب اُسکے ذہن سے نکل ہی نہیں رہا تھا۔۔۔
وہ سوچنا نہیں چاہتی تھی کچھ بھی لیکن پھر بھی حسام کو اپنی سوچوں سے جھٹک نہیں پا رہی تھی۔۔۔۔
جس طرح اج حسام نے اس سے وہ سب کہا تھا وہ صاف واضع کر رہا تھا کہ وہ بیہ کو جو بھی سمجھ رہا ہے وہ اُس سے عشق کرتا ہے۔۔۔اور بیہ کو یہی بات چین نہیں لینے دے رہی تھی کہ اتنے لوگوں کی بھیڑ میں وہ اُس سے ہی کیوں مخاطب ہوا تھا۔۔۔۔
💓💓💓
کامل بےچینی سے فون کان سے لگائے خضر کے کال اٹھانے کا منتضر تھا۔۔۔۔
لیپرڈ کہاں ہے خضر۔۔۔خضر کے فون اٹھاتے ہی کامل۔نے سنجیدہ آواز میں پوچھا۔۔۔
خضر جو آفس میں اپنی کرسی پر بیٹھا تھا کامل کی بات پر اپنے لب بھینچ گیا۔۔۔
وہی جہاں اُسے ہونا چائیے۔۔۔خضر نے سامنے رکھی فائل پر ایک نظر ڈالتے جواب دیا۔۔۔۔
وہ یہاں آسٹریلیا میں ہے خضر وہ جیل سے باہر کیسے اسکتا ہے اور تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں۔۔۔کامل کی آواز ابکی بار اونچی تھی۔۔۔
وہ آسٹریلیا میں اپنے کام کے سلسلے میں ایا ہے ۔۔یا ہوسکتا ہے خدا کو اُسکی عبادت اچھی لگی ہو تبھی اُسے وہاں پہنچا دیا جہاں اُسکی محبت ہے۔۔۔خضر نے اطمینان سے جواب دیا۔۔۔۔
وہ انابیہ سے پیار نہیں کرتا خضر ۔۔۔۔کامل نے دانت پیستے ہوئے خضر سے کہا۔۔۔
یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ وہ بیہ سے پیار نہیں کرتا۔۔۔خضر نے بھی تیوری چڑھا کر پوچھا۔۔۔
کیونکہ اُس نے اپنے ہاتھوں سے اُسکا خوں کیا تھا۔۔۔کامل کو لگا تھا اج وہ اپنے غصّہ پر ضبط نہیں کر پائے گا۔۔۔
اپنے ہاتھوں سے اُسے مارنے کے بعد وہ خود مرا ہے ۔۔۔اُسکی آنکھوں میں آنسو تھے جیتنے دِن اُس نے جیل میں بتائے وہ سب بیہ کی یادوں میں گم رہتے بتائے کیا بیہ کی بند ہوتی آنکھوں کو دیکھتے اُسکی آنکھوں میں چاھتی ویرانی تم نہیں دیکھ پائے تھے کیا تمہیں یاد نہیں اُسکی سانسیں اکھڑنے لگی تھی جب ہم اُسے ہاسپٹل لے کر جا رہے تھے۔۔۔خضر بھی ابکی بار اونچی آواز میں مخاطب ہوا۔۔۔
جو بھی ہو میں اُسے کبھی بیہ تک نہیں پہنچنے دونگا۔۔۔۔کامل نے ایک عزم سے کہا۔۔
کیوں دو پیار کرنے والوں کو الگ کرنے کہا سبب بن رہے ہو یہ انکا معاملہ ہے وہ خود دیکھ لے گے کیوں دو میاں بیوی کو ایک دوسرے سے جدا کر رہے ہو ایسا نہ ہو خدا کو تمہارا یہ عمل بُرا لگ جائے اور بدلے میں وہ تم سے تمہاری محبت دور کردے۔۔۔خضر نے اُسے ایک حقیقت بتائی جسے سنتے وہ تلملا گیا ۔۔۔۔
میں کبھی فلک کو خود سے دور نہیں جانے دونگا میں فلک سے محبت کرتا ہوں اُنہیں اپنے ہاتھوں سے موت کے منہ میں نہیں ڈال سکتا میں جس طرح لیپرڈ نے کیا ہے۔۔۔کامل نے سرد آواز میں کہتے فون بند کیا۔۔۔۔
خضر نے کامل کے فون رکھتے ہی ایک گہرا سانس ہوا کے سپرد کیا۔۔۔
کچھ سمجھتا نہیں ہے یہ دونوں کی روحیں آپس میں ملی ہوئی ہے دونوں ایک دوسرے تک پہنچ ہی جائے گے ۔۔۔خضر زیرِ لب بڑبڑایا ۔۔اور دوبارہ فائل کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔
💓💓💓💓
پولیس اسٹیشن میں سر جھکائے اپنی خالی ہاتھوں کو تکتے وہ سن بیٹھا تھا۔۔۔۔
اُسے یقین نہیں آرہا تھا ابھی کچھ دیر پہلے اُسکی انابیہ اُسکے سامنے تھی اُس نے اسے چھوا تھا اُسے محسوس کیا تھا۔۔۔۔
اُسکی سیاہ آنکھیں اس وقت سرخ تھی جیسے نہ جانے کتنی تکلیف وہ برداشت کر رہا تھا ۔۔۔۔
اُسے اتنا پتہ تھا اُسکی انابیہ زندہ ہے لیکن وہ اُسے پہچان کیوں نہیں رہی تھی اُسکی انابیہ اُسے اجنبیت سے کیوں دیکھ رہی تھی ۔۔۔
سوالوں کا بھمبھار تھا جو اُسکے دماغ میں گردش کر رہا تھا۔۔۔۔
تمھاری بیل ہوئی ہے۔۔۔پولیس والے کی آواز پر اُس نے اپنا سر جھکایا ۔۔۔
اُسکی انابیہ زندہ تھی بیشک وہ اُسے پہچان نہیں رہی تھی لیکن وہ اُسے ڈھونڈ لیں گا چاہے اُسے اس شہر کی گلی گلی کیوں نہ پھرنا پڑے ۔۔…
اتنی جلدی اپنی بیل ہونے پر اُسے حیرت ہوئی پھر اپنی کمپنی کے بارے میں سوچتے وہ باہر نکلا ۔۔۔لیکن سامنے موجود انسان کو دیکھتے اُس نے اپنے لب بھینچے۔ ۔۔
تم یہاں کیوں آئے ہو جون ۔۔۔حسام نے جوں کے پاس اتے سنجیدگی سے پوچھا۔۔۔۔
لیپرڈ خطرے میں ہو اور جون نہ اے ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ ۔۔جون نے مسکراتے ہوئے حسام کے چہرے کی طرف دیکھتے کہا۔۔۔
حسام نے اپنے جبڑے بھینچے جون کی بات پر۔۔۔۔
لیپرڈ نہیں ہے۔۔کہیں اُسکا وجود اُسی دن ختم ہوگیا تھا جب اُس نے اپنے ہاتھوں سے اپنی محبت کا خون کیا تھا میں حسام ہو ۔۔۔صرف اور صرف حسام۔۔۔۔حسام غصے سے کہتا تیز قدموں سے باہر نکلا ۔۔۔
بھابھی سے مل تو گئے ہونگے آپ۔۔۔جوں کی بات پر وہ جو تیز قدم بڑھاتا سڑک کے کونے پر چل رہا تھا تھما۔۔۔۔
پلٹ کر جوں کو قہر بھری نظروں سے دیکھا اور ایک جست میں اُس تک اتے اُسکے چہرے پر زور دار مکہ رسید کیا۔۔۔
تم جانتے تھے نہ جانتے تھے وہ زندہ ہے پھر کیوں مجھ سے یہ بات چھپائی۔۔۔حسام۔جوں کا گریبان دونوں ہاتھوں سے تھامے غرایا ۔۔۔۔۔
حسام کے لبوں پر مسکراہٹ آن ٹھہری۔۔۔۔
میں کیسے جان سکتا تھا میں تو خود جس دن آپکو رہائی ملی اُسی دن جیل سے رہا ہوا ہُوں ۔۔۔آپکو ڈھونڈنے کے بعد پر چلا آپ آسٹریلیا میں ہے۔۔۔میں تبھی یہاں ایا اور پھر جب آپ نے بھابھی کو دیکھا تب ہی میں نے اُنہیں دیکھا۔۔۔جون ہر وقت آپکے ساتھ تھا۔۔۔جوں کے کہنے پر حسام نے اُسکے گریبان پر سے اپنے ہاتھ ہتائے۔۔۔
کروڑوں روپے کا مالک ایک معمولی سا ٹور گائیڈ ہے یہ بات کچھ ہضم نہیں ہوئی سر۔۔۔جوں نے اپنا کولر صحیح کرتے حسام کے سنجیدہ چہرے کی طرف دیکھتے طنزیہ کہا۔۔
وہ کروڑوں روپے حرام کمائی کے تھے جو مجھے اب نہیں چائیے۔۔۔حسام نے اپنے قدم آگے بڑھاتے جواب دیا۔۔۔
غلط میں اُن پیسوں کی بات کر رہا ہو جو آپکے بابا کی حق حلال کی کمائی کے ہے۔۔۔جوں نے اُسکے ہم قدم ہوتے اُسکی تصحیح کی۔۔۔۔۔
کیا فائدہ اتنی دولت کا جو اصل دولت ہے میری وہ تو مجھے بھولے بیٹھی ہے۔۔۔حسام نے قرب زدہ مسکراہٹ کے ساتھ جون کی طرف دیکھتے کہا۔۔
جاننا نہیں چاہے گے کہاں ہے وہ۔۔۔جون کی بات پر حسام کی آنکھوں میں ایک اُمید کی روشنی چمکی۔۔۔۔
لیکن جہاں وہ ہے وہاں سے اُنہیں صرف لیپرڈ ہی واپس لا سکتا ہے حسام کی بس کی بات نہیں ہے۔۔۔جون کی اگلی بات پر حسام کا چہرہ مزید سرد و سنجیدہ ہوا۔۔۔
حسام اب لیپرڈ کبھی نہیں بنے گا۔۔۔حسام نے پختگی سے کہا۔۔۔
ٹھیک ہے پھر کامل خان آپکی بیوی کو اپنی سگی بہن کی طرح اپنے پاس رکھا ہوا ہے بھابھی کی جان بچ گئی تھی پر میموری لوس ہوگئی تھی اُنہیں ماضی کا کچھ بھی نہیں یاد۔۔اور اگر وہ کچھ یاد کرنے کی کوشش کرتی بھی ہے تو اُنکی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔۔۔۔جوں نے تفصیل بتائی ۔۔۔۔۔
اور کامل خان کے پاس انابیہ کا سنتے حسام کو اپنے تن بدن میں بےچینی سی سرائیت کرتی محسوس ہوئی۔۔۔۔
جون کی بات سنتے حسام کو سمجھ نہیں آیا وہ جون کی بات پر خوش ہو یا انابیہ کی بیماری کا سن کر پریشان ہو۔۔۔۔
جو بھی ہے میں کوشش کرونگا۔۔۔حسام بن کر ہی میں کبھی اُسکے سامنے لیپرڈ کو انے نہیں دونگا۔۔۔اُسے یہ یاد ہی نہیں ہوگا کہ اُسکی زندگی میں لیپرڈ تھا بھی اُسے صرف حسام یاد ہوگا صرف اور صرف حسام ۔۔۔حسام نے جوں کی طرف دیکھتے آنکھوں میں ایک عزم سے کہا۔۔۔
کوشش کر کے دیکھ لے چلے ابھی چلتے ہے۔۔۔جون نے کہتے سائڈ پر کھڑی گاڑی کی طرف اپنے قدم بڑھائے ۔۔۔
حسام بھی تیز قدموں سے اُسکی تقلید میں بڑھا ۔۔۔
جو بھی تھا وہ کامل کے سامنے صرف حسام بن کر جانا چاہتا تھا لیپرڈ کا وجود تو وہ کب کا ختم کرچکا تھا۔۔۔۔
💓💓💓💓
کامل لاؤنچ میں بیٹھا ہوا تھا فلک انابیہ کے کمرے سے نکل رہی تھی۔۔۔
سو گئی ہے وہ۔۔۔کامل نے فلک کو لاؤنچ میں اتے دیکھ پوچھا۔۔
ہاں سو گئی ہے دوائی کا اثر ہے۔۔۔فلک نے اُسکے پاس بیٹھتے جواب دیا۔۔۔
کامل آپکو نہیں لگتا ہم غلط کر رہے ہیں۔۔۔فلک نے کامل کے کندھے پر اپنا سر رکھتے اُسکے ہاتھ میں اپنا ہاتھ رکھتے نرم لہجے میں کہا۔۔۔
کیا غلط کر رہے ہیں۔۔۔کامل نے فلک کی بالوں کی مہک کو محسوس کرتے ایک گہرا سانس بھرا۔۔۔
انابیہ اور لیپرڈ ۔۔۔فلک نے کہنا چاہا جب کامل نے اُسکی بات بیچ میں کاٹی ۔۔۔۔
میں لیپرڈ کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا فلک بہتر یہی ہے ہم اُس ٹاپک پر بات نہ کرے عروہ سو گئی ہے۔۔۔۔کامل نے فلک کا چہرہ اپنے کندھے سے اٹھاتے اپنے سامنے کرتے سنجیدہ نرم لہجے میں اُسے کہا ۔۔
فلک اپنے لب بھینچ گئی وہ کیوں لیپرڈ کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا تھا یہ بات فلک کی سمجھ سے باہر تھی۔۔۔۔۔۔
سو گئی ہے عروہ۔۔۔فلک نے کامل کی داڑھی کو ہاتھ سے سہلاتے جواب دیا ۔۔
اچھی بات ہے اب ہم دونوں کچھ اسپیشل ٹائم ساتھ گزار سکتے ہیں ۔۔۔کامل نے فلک کی قمر پر اپنی گرفت کرتے اُسے مزید خود کے نزدیک کیا۔۔۔۔
اور اگر ا کوئی آگیا تو۔۔ فلک نے اپنی ناک کامل کی ناک سے مس کرتے کہا۔۔۔
کوئی نہیں آئے گا۔۔کامل نے کہتے ساتھ فلک کے لبوں کو نرمی سے اپنی گرفت میں لیا ۔۔۔
نرمی سے فلک کی سانسیں پیتے وہ اپنے ساتھ ساتھ فلک کو بھی مدہوش کر گیا ۔۔۔
اپنی سانسیں درست کرنے کے لیے وہ کچھ دیر بعد فلک سے دور ہوا۔۔۔۔
نظر فلک کے گلابی بھیگے ہونٹوں پر آ ٹھہری۔۔۔
واللہ ان لبوں پر میری شدت سے اتا یہ رنگ دنیا کا سب سے حسین رنگ ہے۔۔۔۔کامل نے اُسکے لبوں کو اپنے انگھوٹے سے سہلاتے دل فریبی سے کہا۔۔۔
کامل کی بات پر فلک کے ہونٹوں پر شرمیگی مسکراہٹ نے اپنی جگہ بنائی۔۔۔۔۔
اور اس پر قیامت دھاتی یہ مسکراہٹ اور یہ گڑھا جو ہر جب جب ظاہر ہوتا ہے میرے دل کی دنیا کو الٹ پلٹ کردیتا ہیں ۔۔کامل نے فلک کے مسکرانے پر ظاہر ہوتا اسکے دمیپل پر اپنے لب شدت سے رکھتے گھمبیر آواز میں کہا۔۔
اور فلک کھلکھلا کر ہنس پڑی اُسکی بات پر۔۔۔۔
فلرٹ کر رہے ہیں میرے ساتھ۔۔۔فلک نے کامل کی سبز چمکتی آنکھوں کو دیکھتے ایک ادا سے کہا۔۔۔
ہاں جی بلکل ۔۔تبھی تو اس دنیا میں ہمارا ایک پیس ایا ہے۔۔۔کامل نے اثبات میں سر ہلاتے لبوں پر ایک حسین مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔۔۔
اور چاہتا ہو ہمارا اس دنیا میں ایک اور پیس آجائے تمھاری طرح بھوری انکھوں والا۔۔۔۔اور اسکے لیے مجھے آپکے تعاون کی ضرورت ہے جو اجکل آپ نہیں کر رہی ہے۔۔۔کامل کی بات پر فلک کو اپنے کان کی لو جلتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔
بہت بیشرم ہوگئے ہے آپ کامل۔۔۔۔فلک نے اپنی پلکیں جھکائے کامل کے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔۔۔
صرف آپ کے لیے بیشرم بنا ہو۔۔۔کامل نے کہتے فلک کی گردن پر اپنے لب رکھے جب باہر دوڑ بیل بجی۔۔۔
کامل کوئی ایا ہے۔۔فلک نے کامل کو کندھوں سے پکڑ کر پیچھے کرنا چاہا جو اُسکی گردن پر اپنے بوسوں کی بوچھاڑ کرتے اُسکی دل کی دھڑکنوں میں تلاطم مچا چکا تھا۔۔۔۔
خود ہی چلا جائے گا آپ تنگ نہیں کرے ۔۔۔کامل نے خمار سے بھری سبز آنکھوں سے فلک کو دیکھا اور کہتے ساتھ دوبارہ اُسکی گردن میں جھک ایا۔۔۔
فلک کی گردن کو اپنے لبوں سے چھوتے وہ اپنی محبت کے داغ اُسکی گردن پر چھوڑتا جا رہا تھا۔۔۔
جبکہ دروازے کے باہر موجود انسان کافی ڈھیٹ ثابت ہوا تھا جو اب کی بار بنا رکے دوڑ بیل بجاتا جا رہا تھا۔۔
چھوڑونگا نہیں میں اُسے ۔۔۔۔آواز کے شور سے تنگ اتے کامل غصے سے کہتا فلک سے دور ہوا۔۔
فلک نے اپنی مسکراہٹ ضبط کی ۔۔۔۔جب کامل کی نظر اُسکے چہرے پر پڑی۔۔۔
آپکو بڑی ہنسی آرہی ہے نپٹنے دے پہلے باہر والے سے پھر یہی سے کنٹینو کرونگا میں ۔۔۔کامل نے بےباکی سے فلک کے وجود کو گہری نظروں سے دیکھتے کہا اور دروازے کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔
کامل کے لفظ سنتے فلک کے وجود میں برق رفتاری سی دور گئی تھی تین سال ہوگئے تھے اس شخص کی قربت محسوس کرتے لیکن آج بھی وہ اُسکے شدت بھرے انداز سے گھبرا جاتی تھی۔۔۔۔
💓💓💓💓
حسام جون کے ساتھ کامل کے گھر ایا تھا پورے راستے اُسکی دل کی دھڑکنیں عروج پر پہنچی ہوئی تھی۔۔۔
آج تک کبھی بھی گھبراہٹ سے اُسکے ہاتھ میں پسینہ نہیں بھرا تھا ۔۔
لیکن کامل کے گھر کے باہر گاڑی رکتےہی اُسکی کشادہ پیشانی پر پسینہ چمکا ۔۔اُسکی ہتیلیوں میں پسینہ بھر چکا تھا ۔۔
کیا وہ اندر ہوگی کیا وہ اُسے دیکھ کرخوش ہوگی یہ اُسے پہچاننے کی کوشش کرے گی۔۔ کامل نے کیوں اُس سے سچائی چھپائی اُس سے اُسکی بیوی کو دور کیوں کیا۔۔۔۔اُسکے دماغ میں ڈھیروں سوال تھے جو گردش کر رہے تھے جس۔کا جواب اُسے کامل ہی دے سکتا تھا۔۔۔۔
گاڑی سے باہر نکلتے ہی وہ کامل کے بنگلہ کے بیرونی دروازے پر آئے تھے۔۔۔
چھوٹا سا یہ بنگلہ انتہائی خوبصورت تھا۔۔۔جیسے جیسے حسام کے قدم دروازے کی طرف بڑھ رہے تھے اُسکی دھڑکنیں لمحہ لمحہ بڑھتی اُس کی پسلیوں سے ٹکڑا رہی تھی۔۔۔۔۔
جبکہ اُسکی سانسیں ایسے تیز ہو رہی تھی جیسے نہ جانے کتنی مسافت کر کے وہ یہاں ایا ہو۔۔۔
یہاں سے گزرتی ہر ہوا میں اُسے اپنے محبوب اپنی بیا کی خوشبو محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔
دوڑ بیل پر ہاتھ رکھتے اُسکے ہاتھوں میں واضح کپکپاہت تھی۔۔جو جوں محسوس کر چکا تھا۔۔۔۔
دوڑ بیل بجا کر حسام نے ایک گہرا سانس لیا ۔۔انتظار مشکل لگ رہا تھا وہ چاہتا تھا بس اب انابیہ اُسکے سامنے آجائے اُسکے پاس اور وہ اُسے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ لے جائے۔۔۔۔
وہ بیصبری سے اپنی پیروں کو تکتا دروازہ کھلنے کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔
جب جون نے آگے بڑھتے بیل پر ہاتھ رکھا اور اٹھانا ہی بھول گیا ۔۔۔
وہ وفادار تھا اپنے لیپرڈ کا جو اپنے سر کے چہرے پر ذرا سی پریشانی نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔اسی لیے تو جیل سے نکلتے ہی حسام کی کھوج میں بھاگا تھا۔۔۔۔اب بھی آسٹریلیا اتے ساتھ وہ انابیہ کی ساری جانکاری معلوم کر گیا تھا۔۔۔ایک پل کے لیے بھی اُس نے حسام کو اکیلا نہیں چھوڑا تھا اور نہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔۔
حسام نے جون کی طرف دیکھا ۔۔اور پھر نفی میں سر ہلاتے اپنا چہرہ جھکا گیا۔۔۔
اگر وہ یہاں سے حسام بن کر بیہ کو لے جاتا ہے تو اُسے کبھی زندگی میں لیپرڈ بننے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔۔۔۔۔
کامل نے ایک جھٹکے سے دروازہ کھولا ۔۔اور سامنے کھڑے وجود کو دیکھتے وہ کچھ پل ساکت ہوا۔۔۔
پھر اُسکے چہرہ حد درجہ سرد ہوا سبز انکھوں میں گہرے غصے کی رمق جھلکی۔۔۔۔
جون جو بیل پر ابھی تک اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا۔۔۔سامنے سبز انکھوں والے اس خطرناک آفیسر کو دیکھتے ڈھیٹوں کی طرح مسکرا پڑا۔۔
ہاتھ ہٹاؤ گے تم ۔۔۔کامل نے مستقل بجتی بیل کی آواز پر جون کو دیکھتے سرد لہجے میں کہا۔۔
جون نے مسکرانے کی سعی کرتے اپنا ہاتھ بیل سے ہٹایا۔۔۔۔۔
جبکہ حسام صرف سنجیدہ نگاہوں سے کامل کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔
فلک نے دوپٹہ سینے پر پھیلاتے ذرا سا دائیں طرف مرتے دروازے کی طرف دیکھنے چاہا۔۔۔۔
اور وہاں کھڑے حسام کی ذرا سی جھلک دیکھتے وہ تیزی سے اپنی جگہ سے اُٹھی آنکھوں میں حیرت سمائی۔۔۔حسام یہاں کیسے ہوسکتا ہے۔۔۔۔
وہ تیز قدموں سے کامل کی طرف ائی۔۔۔۔
مجھے بیہ سے ملنا ہے۔۔۔حسام کو سمجھ نہ ایا تھا کامل سے کیا کہے اسی لیے یہ کہا۔۔۔
کیا کہاں کس سے ملنا ہے۔۔۔کون بیہ یہاں کوئی بیہ نہیں رہتی۔۔۔۔کامل نے سینے پر ہاتھ باندھتے کڑے تیوروں سے کہا۔۔۔
میری بیوی بیہ۔۔۔حسام نے اپنے دانت پیستے ہوئے کامل کی طرف دیکھتے کہا۔۔۔
کون سی بیوی ایک منٹ اُس بیوی کی بات کر رہے ہو جسے تین سال پہلے تم اپنے آن ہاتھوں سے مار چکے ہو۔ ۔کامل کی بات میں گہرا طنز تھا۔۔۔۔
حسام نے اپنے جبڑے بھینچے ۔۔۔۔
دیکھو میں یہاں بات کو بڑھانے نہیں ایا ہو مجھے میری بیوی چایئے۔۔جسے تم نے مجھ سے چھپا کر رکھا ہے۔۔۔حسام نے ابکی بار بھی انتہائی سنجیدگی سے کامل سے کہا۔۔۔
کون سی بیوی کوئی بیوی نہیں ہے یہاں تمھاری نکلو یہاں سے آئندہ یہاں بھٹکتے ہوئے بھی نظر نہ انا مجھے ائی سمجھ۔۔۔کامل جو کب سے اپنے اوپر ضبط کر رہا تھا یکدم حسام کے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ مارتے اُسے پیچھے کی طرف دھکا دیتے سخت لہجے میں گویا ہوا۔۔۔۔
حسام دو قدم پیچھے ہوا تھا فلک بھی جلدی سے دروازے سے باہر ائی۔۔۔پیچھے دروازہ بند کرنا نہ بھولی تھی ۔۔۔۔
کامل خان مجھے میری بیوی چایئے کس حق سے تم نے اُسے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔۔۔حسام کی آواز ابکی بار اونچی ہوئی تھی۔۔۔
فلک نے خوف سے تیز دھڑکتی دھڑکنوں کے ساتھ کامل کی طرف دیکھا جسکی سبز آنکھیں اس وقت لال ہوگئی تھی ۔۔۔ماتھے اور گردن کی رگیں پھول کر اُسکے اشتعال کا پتہ دے رہی تھی۔۔۔۔
کس حق سے بہن ہے وہ میری بہن سمجھا۔۔۔تیرا کوئی حق نہیں ہے اُس پر ایک بار تو اُسکی جان تو لے چکا ہے ابکی بار میں اپنی بہن پر ایک خراش تک برداشت نہیں کرونگا۔۔۔کامل کو پتہ چل گیا کہ حسام جان گیا ہے انابیہ اُسکے پاس ہے ۔۔۔کامل حسام کے چہرے پر مکا مارتے پوری شدت سے چیخا تھا۔۔۔
حسام نے اپنے چہرے پر ہوتے درد کو اپنی آنکھیں بند کرتے برداشت کیا۔۔۔
جون ایک سائڈ پر کھڑا یہ دیکھ رہا تھا کب تک لیپرڈ حسام بن کر رہتا ہے ۔۔۔۔۔
میں اُسے کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا میں اُس سے عشق کرتا ہوں مانتا ہُوں مجھ سے غلطیاں ہوئی ہے میں اُنہیں صحیح کرونگا لیکن میں اُسکے بغیر نہیں رہ سکتا۔۔۔حسام کا لہجہ اب بھیگا ہوا تھا۔۔۔
فلک نے غور سے سامنے کھڑے لیپرڈ کو دیکھا جس کے ہونٹ کے کنارے سے نکلتا خون اُسکے شوہر سے پڑنے والے مکے کی شدت واضح کر رہا تھا۔۔۔
سامنے کھڑا انسان تین سال پہلے والا لیپرڈ نہیں تھا۔۔۔اسکی آنکھوں میں اپنی بیوی کی جُدائی سے اُسکے ہجر کی وجہ سے ایک ویرانی بھری ہوئی تھی۔۔۔تین سال پہلے فلک نے لیپرڈ کے چہرے پر ایک تکبر غرور دیکھا تھا۔۔۔لیکن آج اُسکے چہرے سے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کوئی ہارا ہوا انسان جس کا سب کچھ لٹ گیا ہو۔۔۔۔
اُسے بیساختہ حسام پر رحم ایا۔۔۔
کامل پلیز روک جائے ۔۔۔۔فلک نے کامل کے پاس اتے اُسے روکنا چاہا لیکن کامل ابھی اپنے اپے میں نہیں لگ رہا تھا۔۔۔
رہنا پڑے گا ۔۔۔وہ تمہیں اب کبھی نہیں ملے گی سمجھا ۔۔۔اسی لیے بہتر یہی ہے اُسے چھوڑ دے اکیلا اور دفعہ ہوں یہاں سے۔۔۔کامل انتہائی باتمیزی سے حسام سے گویا ہوا تھا ساتھ ساتھ وہ کافی بیدردی سے حسام کے چہرے پر وار کیا جا رہا تھا ۔۔۔جسے حسام بغیر افف کیے برداشت کر رہا تھا۔۔۔
کامل رک جائے۔۔۔فلک نے کامل کو روکنا چاہا لیکن وہ ہوش مجھ کب تھا۔۔۔
کامل خان رحم کھاؤ مجھ پر تم بھی محبت کی راہوں پر چلتے ایک مسافر تھے میری طرح بس فرق اتنا ہے تمہیں تمہاری منزل مل گئی ہے اور تم مجھ سے میری منزل چھین رہے ہو۔۔۔حسام کا لہجہ اب بھی سنجیدہ اور دھیما تھا۔۔اُسکے چہرے پر نیل کے نشان تھے جبکہ ہونٹ پھت گیا تھا جس سے نکلتا خون اُسکے چہرے پر پھیل رہا تھا۔۔
تم اُس سے محبت نہیں کرتے۔۔۔بلکہ اچھا ہی ہے تم اگئے اب دو میری بہن کو طلاق تاکہ میں اُسکی شادی ایسے انسان سے کروا سکوں جو اُسے سے محبت۔ کرسکے ۔۔۔۔کامل نے کہتے ساتھ دوبارہ اپنا ہاتھ حسام کی طرف بڑھایا جب حسام نے اُسکی بات پر اُسکا ہاتھ بیچ میں ہی اپنی سخت گرفت میں لیا ۔۔۔
اپنی کالی آنکھیں اٹھا کر اُس نے کامل کی طرف دیکھا۔۔۔اُسکی کالی آنکھوں میں کامل کی بات سے ایسی سرخی چھائی تھی کہ جیسے اُسکی آنکھوں میں۔کسی نہ خون ڈال دیا ہو۔۔۔۔
کامل کی بات پر اُسکے پورے وجود میں اشتعال خون سے بھی تیز رفتار میں ڈورا تھا۔۔۔۔۔
ایسا لگا جیسے کسی نے اُسے زندہ ایک دہکتی آگ میں پھینک دیا ہوگا۔۔۔
کامل خان اتنی دیر سے اگر لیپرڈ چپ تھا اور حسام بول رہا تھا وہ اُس لیے کیونکہ لیپرڈ کو حسام نے خود چپ کروایا تھا۔۔۔۔لیکن تم نے یہ بات کرتے لیپرڈ کو پھر سے زندہ کر دیا ہے ۔۔۔۔حسام کا لہجہ برف کی ماند سرد تھا۔۔۔
بیہ کو حسام سے اُس رب کے علاوہ کوئی الگ نہیں کر سکتا تھا۔۔۔اور کسی نے کرنے کی کوشش کی تو حسام لیپرڈ بن کر اُسے ایک پل میں اپنے راستے سے ہٹا دے گا۔۔لیپرڈ کے ہر لفظ میں وحشت تھی۔۔۔۔۔
بہت بن لیا یار۔۔۔۔بہت ہوگیا حسام کیوں جون ۔۔ایک جھٹکے سے کامل کا ہاتھ چھوڑتے وہ پیچھے ہوتا اپنے ہونٹ کے کنارے سے نکلتا خون اپنی انگلی سے صاف کرتا جون سے مخاطب ہوا جو لیپرڈ کی بات پر مسکرا دیا۔۔۔
ایک جھٹکے سے حسام نے اپنی آستینیں جو کلائیوں تک تھی اُنہیں کہنیوں تک کیا۔۔۔گریباں کے دو بٹن کھولتے آپنے گلے میں لٹکتی چین جو بچپن سے اُسکے گلے میں تھی ۔۔۔اپنی انگلی سے چین گھماتے اُس نے اپنی شرٹ سے باہر کی۔۔۔
فلک حیرت سے اُسے دیکھ رہی تھی جو پل میں وہی تین سال پہلے والا لیپرڈ بن گیا تھا۔۔۔
بس حسام صرف اپنی بیہ کے لیے ہے باقی سب کے لیے میں لیپرڈ ہوں وہی لیپرڈ ۔۔۔جسکی دہشت سے ہر کوئی کانپ جاتا تھا۔۔۔۔مجھے اپنی محبت واپس لینے کے لیے تم سے لیپرڈ بننا پڑا اور لیپرڈ۔۔۔۔حسام نے کہتے ساتھ آدھی بات چھوڑ کر جوں کی طرف اشارہ کیا۔۔۔
اور لیپرڈ اپنی عزیز ترین چیزوں کو کبھی نہیں چھوڑتا وہ چیز وہ ہر حال ہر قیمت پر حاصل کر لیتا ہے۔۔۔۔جوں نے جملہ مکمل کیا۔۔۔۔
بس اب انتظار کرو جتنا دور کرسکتے ہو کرو۔۔۔جو کوششیں کرنی ہے کرو۔۔۔اب لیپرڈ اپنا گیم چلے گا۔۔۔تم سب کے لیے لیپرڈ خونی وحشت والا ۔۔اور اپنی بیہ کے لیے حسام۔۔۔۔
تمہیں پتہ ہے حسام اور لیپرڈ الگ الگ ہے ایک خونی درندہ ہے تو دوسرا تلوار کی تیز دھار ہے۔۔۔۔دونوں میں اب ایک چیز ایک جیسی ہے ایک اس خدا کا ڈر اور دوسری اپنی بیہ کے لیے محبت جنون اور عشق۔۔۔۔۔
حسام نے آسمان کی طرف اشارہ کرتے کہا۔۔۔
اور وہاں سے نکلتا چلا گیا پیچھے جون بھی اپنے لیپرڈ کی واپسی پر مسکراتا ہوا اُسکے پیچھے نکلا۔۔۔۔
کامل نے خونخوار نظروں سے حسام کی پشت کو تکتے فلک کی طرف دیکھا۔۔۔جو نفی میں سر ہلاتی اندر بھاگ گئی تھی۔۔۔۔
کامل۔نے ایک گہرا سانس لیا وہ سوچ چکا تھا اب اُس نے کیا کرنا ہے ۔۔۔اس لیے اپنی گاڑی کی طرف بڑھتے اپنے آفس کی طرف نکلتا چلا گیا۔۔۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial