مثالِ عشق

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 4

شجیہ حیرت سے اس شاندار کمرے کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
اللہ اتنا بڑا صرف ایک کمرہ ۔۔۔اتنا بڑا تو ہمارا پورا گھر تھا۔۔۔شجیہ نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ساتھ ایک طرف کو ٹیبل اور دو صوفے رکھے گئے تھے جن کے سائڈ پر ایک الماری تھی جس میں کتابیں رکھی گئی تھی اُسکے آگے تین سیریاں تھی پھر اُس کے اوپر بیڈ تھا جس کی دیوار پر ایک اندراج سائز تصویر لگی ہوئی تھی جس میں ایک ہاتھ اپنی جیب میں ڈالے ایک ہاتھ میں موبائل تھامے وہ کسی بات پر مسکرا رہا تھا۔۔۔۔
بیڈ کے سامنے ایک اندراج سائز ٹیوی لگا ہوا تھا اور سائیڈ کی طرف دو دروازے تھے یقیناً وہ ڈریسنگ روم اور واشروم ہوگا۔۔۔۔
جانے اب کیا ہوگا پتہ نہیں اماں کیا کر رہی ہوگی۔۔۔۔شجیہ نے نسرین کے بارے میں سوچتے اپنا سر صوفے کی پشت سے ٹکایا۔۔۔۔۔
آنکھوں کے سامنے دِن بھر کے مناظر لہرائے کیسے وہ شجیہ آصف سے شجیہ خضر شجاعت چوہدری بن گئی تھی۔۔۔۔۔
کیا کرو فون تو نہیں میرے پاس ۔۔باہر دیکھ لیتی ہوں اتنی بڑی حویلی ہے کہیں تو فون ہوگا۔۔۔شجیہ کہتے ساتھ صوفے سے اُٹھی اور کمرے سے باہر نکلی۔۔۔
💗💗💗💗💗
خضر اپنے کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا جب سامیا نے اُسکا راستہ روکا۔۔۔خضر نے سنجیدگی سے اُسکی طرف دیکھا۔۔۔۔۔
تو آخر کر ہی لی تم نے شادی۔۔۔سامیہ نے اپنے سینے پر ہاتھ باندھتے طنزیہ انداز میں کہا۔۔۔۔
مجھے تو لگا تھا جتنا تم مجھے پسند کرنے کا دعویٰ کرتے ہو اگلے تین چار سال تو ضرور سوگ مناؤ گے لیکن یہاں تو لگ رہا ہے جیسے تُم شادی کے لئے مرے جا رہے تھے۔۔۔۔سامیہ کا لہجہ زہر خند تھا ۔۔۔۔
خضر شجاعت چوہدری تمہیں پسند کرتا ہے یہ بات اپنے ذہن سے نکال دو تو بہتر ہے غلط فہمیاں کبھی کبھار اچھی لگتی ہے لیکن اتنی بڑی غلط فہمی بلکل نہیں رکھنی چایئے۔۔۔۔تمہیں فاطمہ اماں نے میرے لئے پسند کیا تھا میں نے نہیں۔۔۔خضر نے سخت بے تاثر لہجے میں کہتے اپنے قدم آگے بڑھائے۔۔جب سامیہ کے اگلے کہیں گئے الفاظ سن کر اُسکا وجود تھما ۔۔۔۔
مجھے نہیں کرنی تھی تم جیسے معذور انسان سے شادی اسی لئے منع کیا پتہ نہیں اُس لڑکی نے تم میں کیا دیکھ لیا ضرور پیسوں کے لئے بندھی ہوگی تم سے ۔۔۔ورنہ کوئی بھی لڑکی تم جیسے معذور انسان سے شادی نہ کرے اگر عقلمند ہو تو۔۔۔۔سامیہ کا ایک ایک لفظ حقارت اور نفرت میں ڈوبا ہوا تھا۔۔۔
خضر نے اپنے لئے معذور جیسا لفظ سن کر اپنی آنکھیں مینچی تھی۔۔۔۔
ہر لڑکی تُم جیسی نہیں ہوتی جو صرف شکل و صورت پر ہی فدا ہو مجھے میرے شوہر کی سیرت سے پیار ہے پیسوں سے نہیں ۔۔۔۔یہ اُنکی اچھی تربیت اور سیرت ہی ہے جو اب تک تمہارے منہ سے اپنے لئے ایسے الفاظ سن کر بھی تم سے اونچی آواز میں بات نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تھپڑ مارا ۔۔۔۔۔لیکن میرا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔۔۔میں تمہارے ان لفظوں پر تمہارا یہ سفید گال ایک سیکنڈ میں لال کر سکتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی پشت سے اُبھرتی تیز آواز پر خضر جھٹکے سے پیچھے مڑا تھا وہ تو سامیہ کی بات کو نظرانداز کر کے جا رہا تھا کیونکہ وہ کبھی بھی کسی کو اس بات کا احساس نہیں ہونے دیتا تھا کہ اُسکے الفاظ سن کر اُسے کچھ بُرا لگا ہے اسی لئے وہ خاموش رہتا تھا ۔۔۔۔
لیکن شجیہ کو سینے پر ہاتھ باندھے غصے بھری نظروں سے سامیہ کی طرف دیکھتے اور غصے سے بھری آواز میں بولتے دیکھ اُسے حیرت ہوئی تھی ابھی وقت ہی کتنا ہوا تھا شجیہ کو اُسکی زندگی میں آئے ہوئے اور وہ اُسکی خاطر بول رہی تھی۔۔۔۔
آج تک صرف فاطمہ اماں فلک اور داجی ہی اُسکی حمایت میں بولے تھے لیکن اج ایک اور وجود کا اضافہ ہوگیا تھا اور وہ تھی شجیہ ۔۔۔۔۔
خضر کے دل نے ایک بیٹ مس کی تھی شجیہ کو دیکھ کر۔۔۔۔۔
وہ تو وقت بتائے گا کہ تم کب تک اس کا ساتھ نبھاتی ہو۔۔۔۔میں بھی یہاں ہوں اور تُم بھی۔۔۔۔سامیہ اپنی بےعزتی پر جلتی بولی۔۔۔۔
ٹھیک ہے جانو تم بھی یہاں ہو میں بھی یہاں ہو دیکھتے ہیں۔۔۔۔شجیہ نے بھی اسی کے انداز میں بولتے خضر کا ہاتھ تھاما تھا۔۔۔
سامیہ غصے بھری نظر اُن دونوں کی طرف ڈالتی اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
شجیہ جو فون کرنے کے لیے باہر ائی تھی لیکن پھر سامیہ کی بات سن کر وہ اُسکی طرف متوجہ ہوئی اُسے نہ جانے کیوں سامیہ کے الفاظ سن کر بےحد غصّہ ایا تھا۔۔۔۔
شجیہ نے خضر کی طرف دیکھا جو بے تاثر آنکھوں سے اُسکی طرف دیکھ رہا تھا۔۔
نہ جانے اس انسان کی آنکھوں میں کوئی تاثر مجھے کبھی دیکھنے کو ملے گا بھی یہ نہیں۔۔۔شجیہ نے خضر کی سنجیدہ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سوچا۔۔۔۔
جب خضر نے ایک جھٹکے سے اپنا ہاتھ اُسکی گرفت سے نکالا تھا۔۔۔۔شجیہ چونکی۔۔۔۔
آئندہ میرے معاملات میں دخل اندازی مت کرنا۔۔۔خضر بے تاثر لہجے میں بولتا ہوا جانے لگا ۔۔
لیکن ۔۔وہ آپکو کتنا غلط بول رہی تھی۔۔۔شجیہ نے اپنے قدم خضر کے ساتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
کوئی مجھے کچھ بھی بولے میں خود اُسکا منہ بند کرنے کا حوصلا رکھتا ہوں ۔۔۔تمہیں آئندہ کسی بھی میرے ذاتی معاملات میں دخل اندازی دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔خضر نے شجیہ کا بازو اپنی گرفت میں لیتے سخت لہجہ میں کہا اور ایک جھٹکے سے چھوڑتے اپنے قدم اپنے کمرے کی طرف بڑھائے۔۔۔۔
عجیب بندہ ہے یار۔۔۔اور تُم بھی بہت شوق ہے نہ کہ جب کوئی غلط بولے تو اُسکا منہ بند کروانے کا کروا لی اپنی عزت ہوگئی خوش تم ۔۔۔۔شجیہ نے خضر کی پشت کو دیکھ کر خود کے۔ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے خود کو کوسا۔۔۔۔
💗💗💗💗💗💗
فلک نے اپنی مندی مندی آنکھیں کھول کر سامنے دیوار گیر گھڑی کی طرف دیکھا جہاں دوپہر کے تین بج رہے تھے۔۔۔۔
یہ اللہ میں اتنی دور سوتی رہی ۔۔۔فلک جلدی سے اٹھ بیٹھی۔۔۔
لیکن کمرے میں رچی جانی پہچانی خوشبو محسوس کر کے اس کا دل دھڑکا تھا۔۔۔۔
یکدم اُسے اپنی گردن پر ہونٹ پر کسی کے لمس کا احساس ہوا جیسے کسی نے بہت شدت سے اُسکے لبوں اور گردن پر اپنا لمس چھوڑا ہے۔۔۔۔
دل کی دھڑکن حد سے تجاوز کرگئی ۔۔۔
کا۔۔۔کامل۔۔۔فلک کے بال سمیٹتے ہاتھ تھمے تھے۔۔۔یہ خوشبو یہ لمس یہ تو جانا پہنچانا تھا۔۔۔
کیا وہ ایا تھا۔۔۔فلک نے دھڑکتے دل سے کمرے میں نظر دوڑاتے ہوئے سوچا۔۔۔۔۔
وہ یہاں کیسے آئے گا فلک ۔۔۔وہ تمہیں چھوڑ گیا ہے کیوں نہیں سمجھتی یہ بات اور وہ تو جانتا بھی نہیں کہ تُم رہتی کہاں ہو وہ یہاں نہیں آسکتا ۔۔۔فلک نے تلخئ سے خود سے کہا۔۔۔اور اپنا وہم سمجھتی واشروم کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔۔
کہ یکدم اُسے چکر سا ایا۔۔۔کل سے شدت سے اُسے چکر آرہے تھے اسی لیئے وہ کمرے سے باہر نہیں نکلی تھی۔۔۔۔
فلک نے کرسی کا سہارا لیا جب نارمل ہوئی تو الماری سے اپنے لئے ایک سوٹ لیتی وہ واشروم کی طرف بڑھ گئی تھی۔۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ فریش ہوکر واشروم سے نکلی تھی۔۔۔
آئینے کے پاس اتے اُس نے ایک نظر اپنے سوگوار سے چہرے پر ڈالی۔۔۔وہ ہر وقت تیار رہتی تھی۔۔۔چہرے پر ایک خوشی کی جھلک ہوتی تھی لیکن اب۔۔۔آنکھوں کے لال پپوٹے اس بات کو ثابت کر رہے تھے کہ وہ روتی رہی ہے۔۔۔آنکھوں کے نیچے سیاں ہلکے۔۔۔۔چھوٹی سی ناک اور گلابی بھرے بھرے لب۔۔۔ناک میں چھوٹی سی سلور رنگ کی بالی جس میں ایک چھوٹا سا نگ لگا ہوا تھا۔۔۔۔ڈارک گرین رنگ کی فروک ۔۔۔۔۔بھورے بھیگے بال وہ کسی گڑیا کی مانند تھی ۔۔۔
آنکھوں میں کاجل لگا کر اپنے سوجے پپوٹوں کو چھپایا اور ہلکا سا فاؤنڈیشن لے کر اپنے چہرے پر لگا کر ہونٹوں پر لب بام لگایا اتنے میں ہی وہ حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔۔یہ سب بھی اُس نے اپنی ماں کی نظروں سے بچنے کے لئے کیا تھا ورنہ اُسکی مان ایک پل نہ لگاتی اُسکی آنکھوں کا حال جاننے میں۔۔۔۔
فلک نے بیڈ پر رکھا دوپٹہ اٹھا کر اچھے سے اپنے سینے سے پیٹ تک چھپایا۔۔۔اپنے پیٹ پڑ ہاتھ رکھتے ہی اُسکی آنکھیں نم ہوئی تھی ممتا كا احساس رگوں میں بھر سا گیا تھا۔۔۔۔
اور دور اندھیرے کمرے میں بیٹھا وہ وجود جو کب سے فلک کی ایک ایک کاروائی دیکھ رہا تھا فلک کی اس حرکت پر چونکا۔۔۔۔
اگر جو وہ سوچ رہا تھا ایسا کچھ تھا تو وہ بہت بڑی تباہی لانے والا تھا ۔۔۔سبز آنکھیں پل میں سرخ ہوئی تھی۔۔۔۔جب فلک کو باہر جاتا دیکھ اُس نے جلدی سے اپنی سفید اُنگلیاں موبائل پر چلائی تھی۔۔۔۔انداز میں بیقراری نمایاں تھی۔۔۔جلدی سے کال ملا کر فون کان سے لگایا لیکن آگے سے موبائل بند ہونے پر اُس نے غصے سے اپنا موبائل دیوار پر دے مارا تھا۔۔۔۔۔
عنابی لبوں پر اپنی مٹھی جمائے وہ مضطرب سا تھا۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
فلک اپنے کمرے سے نکلی ابھی کچھ قدم ہی اگے بڑھی تھی جب آنکھوں کے سامنے یکدم سے اندھیرا ایا۔فلک نے دیوار پر ہاتھ رکھ کر خود کو سنبھالنے کی کوشش کی ۔۔۔۔شجیہ جو کچھ دور راہداری میں کھڑی اپنے آپکو کوس رہی تھی ایک لڑکی کو گرتا دیکھ فوراً اُسکے پاس ائی۔۔۔
آپ ٹھیک ہے۔۔۔شجیہ نے فلک کا ہاتھ پکڑ کر اپنے کندھے پر رکھ کر اُسے سہارا دیتے ہوئے پوچھا۔۔۔فلک نے اثبات میں سر ہلایا جب شجیہ نے اُسے تھوڑی دور رکھی کرسی پر بیٹھایا۔۔۔۔
پانی لاؤ آپکے لئے۔۔۔شجیہ نے فلک کا ہاتھ تھامے نیچے بیٹھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
نہیں میں ٹھیک ہوں بس ذرا سا چکر آگیا تھا۔۔۔آپ کون ہے ۔۔۔فلک نے انجان چہرہ دیکھ کر پوچھا ۔۔کچھ پل تو اُسکی آنکھیں بھی شجیہ کے خوبصورت اور معصوم نقوش پر ٹھہر گئی تھی اوپر سے نرم لہجہ اور کسی غیر کے لئے اتنی فکر۔۔۔۔
جی۔۔۔وہ۔۔وہ ۔۔میں چوہدری صاحب کی بیوی ہوں۔۔۔شجیہ کو سمجھ نہ ایا کیسے بتائے ۔۔۔پھر ایک ہی سانس میں بول گئی ۔۔۔
خضر۔۔۔خضر کی بیوی ہو تُم۔۔۔فلک نے حیرت سے شجیہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
شجیہ نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔
اوہ اللہ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔اتنی جلدی اور اُس نے مجھے کچھ بتایا کیوں نہیں ۔۔۔فلک غصے سے کہتی کھڑی ہوئی تھی۔۔۔
فلک کے انداز کو دیکھتے شجیہ کو حیرت کے ساتھ ڈر بھی لگا ۔۔۔۔
فلک نے جب شجیہ کے چہرے پر ڈر اور حیرت دیکھی تو پیار سے اُسکا ہاتھ تھاما ۔۔۔شجیہ کی شکل دیکھ کر ہی وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ ایک صاف اور معصوم دل رکھنے والی لڑکی ہے۔۔۔اور خضر کو بھی اچھی طرح جانتی تھی ضرور کچھ تو گڑبڑ تھی۔۔۔۔
ڈرو مت تم ۔۔میں تمہیں کچھ نہیں کہو گی لیکن ذرا چوہدری صاحب کی تھوڑی کلاس لیتے ہے۔۔۔فلک نے شجیہ کا ہاتھ تھامے خضر کے کمرے کی طرف بڑھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
اُسے سمجھ نہ ایا اُسکے دوست کو شجیہ جیسی لڑکی مل کیسے گئی جس طرح شجیہ نے فلک سے بات کی تھی فلک کو وہ بہت اچھی لگی تھی ۔۔۔۔
دھڑام کے ساتھ فلک نے خضر کے روم کا دروازہ کھولا تھا لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر وہ دونوں خفت سے سرخ پڑتی جلدی سے اپنا رخ موڑ گئی تھی۔۔۔
ارے میں تو اُسکی بہن پلس دوست ہوں تُم تو بیوی ہو دیکھ سکتی ہوں اسکو ۔۔۔فلک نے شجیہ کا رخ واپس خضر کی طرف کرتے ہوئے کہا۔۔۔
شجیہ نے سٹپٹا کر خضر کی طرف دیکھا تھا جو شرٹ لیس ٹاول لپیٹے۔۔۔بیڈ کے پاس کھڑا حیرت سے اُن دونوں کی طرف دیکھ رہا تھا یہ پہلا تاثر تھا جو اُس نے خضر کی آنکھوں میں دیکھا تھا ۔۔۔
خضر کا مضبوط توانا سینا دیکھتے شجیہ نے سرخ ہوتے اپنی آنکھیں منیچی تھی۔۔۔۔اور خضر نے مہبوت سا ہوتے اُسکا حسین چہرہ دیکھا تھا ۔۔۔دل نے فوراً سے ایک بیٹ مس کی تھی کیوں اس لڑکی کو دیکھ کر اُسکا دل تیز دھڑکنا شروع کردیتا ہے ۔۔۔۔۔
۔
اوہ بھائی میرے اگر اپنی بیوی کو اپنی ہوٹینس دکھا دی ہو تو جلدی سے چینج کر کے آجاؤ تم سے بات کرنی ہے۔۔۔۔
فلک نے پلٹے ہوئے ہی طنزیہ لہجے میں کہا آخر کب تک کھڑی رہتی وہ اوپر سے آنکھوں کے سامنے بار بار اندھیرا الگ آرہا تھا۔۔۔۔اُسے اب جھنجھلاہٹ ہونے لگی تھی اپنی طبیعت سے۔۔۔
فلک کی بات پر وہ جو مہبوت ہوتا شجیہ کا سرخ چہرہ اور بند آنکھیں دیکھ رہا تھا۔۔فوراً سے واشروم کی طرف بڑھا۔۔۔
فلک جلدی سے جاکر صوفے پر بیٹھ گئی تھی فلک کو صوفے پر بیٹھا دیکھ کر شجیہ بھی اُسکے پاس ہی جاکر بیٹھ گئی جبکہ دل اندر تیزی سے دھڑک رہا تھا آخر فلک نے کیا بات کرنی تھی اُسے تو سمجھ نہیں آرہا تھا اُسکے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔۔۔۔۔
کچھ ہی دیر میں کالی سینڈو اور کالے ڈھیلے سے ٹراؤزر میں خضر باہر ایا تھا۔۔۔۔
اور جاکر دوسرے صوفے پر بیٹھ کر فلک کی طرف متوجہ ہوا اب کی بار بھی ایک بھی نظر اُس نے شجیہ کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔۔شجیہ کو بھی باہر اُسکا ڈانٹنا یاد آیا تو منہ بناتی چپ چاپ وہاں بیٹھی رہی۔۔۔
تم نے شادی کر لی اور مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔فلک نے صدمے بھری آواز میں پوچھا۔۔۔۔
ہاں بتانے کا وقت نہیں تھا اسی لئے نہیں بتایا۔۔۔خضر نے کہتے ساتھ صوفے کی پشت سے ٹیک لگائی۔۔۔۔۔
مجھے سچ سننا ہے اور صرف تمہارے پاس دس منٹ ہے مجھے بتانے کے لئے ۔۔۔کیونکہ میں تمہیں اچھی طرح جانتی ہوں شادی سے دور بھاگنے والا انسان اچانک سے شادی کیسے کر سکتا ہے۔۔۔۔فلک نے کڑے تیوروں سے خضر کو حکم دیا تھا جیسے۔۔۔۔
خضر نے ایک سنجیدہ نظر شجیہ پر ڈالی۔۔۔
فلک نے بھی خضر کی نظروں کے ارتکاز میں شجیہ کو دیکھا ۔۔۔
میں چلی جاتی ہوں ۔۔۔شجیہ نے زبردستی مسکرانے کی سعی کرتے ہوئے کہا وہ خضر کی نظروں کا مطلب اچھی طرح سمجھ گئی تھی وہ اُسکے سامنے بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔۔
ایک منٹ تم رکو یہاں بیٹھو کوئی ضرورت نہیں جانے کی۔۔۔فلک خود بھی ایک لڑکی تھی جان گئی تھی شجیہ کو اچھا نہیں لگا تھا اسی لئے خضر کو آنکھیں دکھاتے ہوئے شجیہ کا ہاتھ پکڑ کر اُسے روکا۔۔۔۔۔
نہیں میں چلی جاتی ہو آپ دونوں بات کر لے۔۔۔۔ہوسکتا ہے کوئی ایسی بات ہو جو وہ میرے سامنے سے کرنے سے کترا رہے ہو ویسے بھی اتنی ضروری نہیں میں اُنکی زندگی میں۔۔۔شجیہ نے اپنا ہاتھ فلک کے ہاتھ سے چھوڑواتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا تھا لیکن دل میں تو خضر کا یہ عمل چب سا گیا تھا جانتی تھی وہ کہ انکا رشتا صرف ایک فرضی رشتا ہے لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں اُسے یہ بات بری لگی تھی۔۔۔۔
وہ چپ چاپ سی واشروم کی طرف چلی گئی۔۔۔۔شجیہ کی یہ بات نہ جانے کیوں خضر کو انتہائی بری لگی تھی حالانکہ وہ یہی چاہتا تھا کہ شجیہ کے سامنے کوئی بات نہ ہو لیکن اُسکا ایسے اٹھ کر چلے جانا اُسے اشتعال ڈلا گیا تھا۔۔۔۔
کیا حرکت تھی یہ۔۔۔فلک نے غصے سے کہا۔۔۔جس پر خضر نے اپنا سر جھٹکا اور فلک کو سب بتاتا چلا گیا۔۔۔
تمہارا دماغ خراب ہے خضر۔۔۔نکاح کی اہمیت کو تم جانتے ہو۔۔۔ایک سال کے بعد تم نے سوچا ہے اُسکا کیا ہوگا جب وہ طلاق کا دھبہ لے کر اپنے گھر جائے گی اور تمہیں ایسے اُسکی مجبوری کا فائدہ نہیں اٹھانا چایئے تھا۔۔۔فلک نے افسوس سے کہا۔۔۔۔
یہ کرنا ضروری تھا ورنہ فاطمہ اماں کو تم جانتی ہو۔۔۔وہ زبردستی ہماری شادی کروا دیتی اور بتاؤ کیا تم کر لیتی۔۔۔خضر نے نرم لہجے میں کہا فلک سے بات کرتے وقت اُسکا لہجہ نرم ہوجاتا تھا۔۔۔۔
لیکن اُسکا کیا ہوگا۔۔۔فلک نے شجیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اُسے شجیہ کے ساتھ یہ سب ہوتا دیکھ بلکل اچھا نہیں لگ رہا تھا۔۔۔۔۔
دیکھو اُسے بھی پیسے چائیے تھے اور فکر نہیں کرو اُسکی میں کوئی اچھا سا رشتا کر کے اُسکی شادی وہاں کروا دونگا۔۔۔خضر کے یہ الفاظ شجیہ نے بھی سنے تھے جو واشروم سے باہر نکل رہی تھی۔۔۔
شجیہ پتھر سی ہوئی تھی خضر کے یہ الفاظ سن کر۔۔۔۔۔
فلک نے ایک نظر پیچھے شجیہ کا پھیکا پڑتا چہرہ دیکھا تھا۔۔۔۔اور پھر ایک نظر خضر کو جو لاپرواہ سا موبائل میں مصروف تھا ۔۔شجیہ کا پھیکا پڑتا چہرہ اُسے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
تمہارا بہت بہت شکریہ۔۔۔شام میں گھر میں نکاح کی تقریب ہے اُسکے بعد ہم دونوں مل کر ڈھیر ساری باتیں کرے گے ۔۔۔لیکن اس سے پہلے مجھے یہ بتاؤ کیا تم میری دوست بنو گی۔۔میری کوئی لڑکی دوست نہیں ہے۔۔۔بس تمہارا یہ چوہدری ہی میرا دوست ہے۔۔۔۔فلک نے شجیہ کی طرف اتے محبت سے اسکا ہاتھ تھام کر کہا نہ جانے اُسے اس لڑکی سے الگ سی انسیت ہوگئی تھی۔۔۔
تمھارا چوہدری سن کر شجیہ کی دل کی دھڑکن تیز ہوئی کچھ ایسا ہی حال خضر کا تھا يہ الفاظ اُسے انجانے میں تقویت بخش گئے تھے۔۔۔شجیہ نے فلک کی بات پر مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا تھا۔۔۔اور فلک ایک نظر اُن دونوں پر ڈالتے کمرے سے باہر چلی گئی تھی۔۔۔
آپکو میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی میری شادی کے بارے میں سوچنے کی مجھے کسی سے شادی کرنی ہوگی میں کر لونگی۔۔۔۔شجیہ نے فلک کے کمرے سے جاتے ہی بیڈ پر بیٹھ کر اسپاٹ لہجے میں کہا۔۔۔۔
خضر کا چہرہ تن گیا تھا یکدم شجیہ کی بات پر۔۔۔فلک کو یہ بات بولتے ہوئے بھی اُسے کافی عجیب لگ رہا تھا۔۔۔لیکن اب شجیہ کی بات سنتے اس کہ وجود میں غصّہ کا لاوا سا بھر گیا تھا۔۔۔۔
کیا مطلب ہے تمھاری بات کا۔۔۔خضر نے صوفے سے اٹھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں پوچھا۔۔۔۔
صاف صاف بات بولی ہے مجھے نہیں لگتا اس کا بھی مطلب سمجھانا پڑے گا۔۔۔شجیہ نے زمین پر کسی غیر مرئی نقطے کو تکتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
خضر کی آبرو تنی تھی شجیہ کے جواب پر یہ لڑکی آخر سمجھتی کیا تھی اپنے آپکو۔۔۔۔۔
دیکھو لڑکی میں نے صرف ہمدردی کی وجہ سے وہ بول دیا تھا ۔۔۔خضر نے کچھ کہنا چاہا جب شجیہ نے اُسکی بات کاٹی ۔۔۔
شجیہ ۔۔۔شجیہ نام ہے میرا۔۔اور چوہدری صاحب آپکی ہمدردی نہیں چاہیئے مجھے۔۔۔یہ ایک کنٹریٹ میرج ہے جو ایک سال بعد ختم ہوجائے گی۔۔۔مطلب ایک طرح سے میری جوب ہو گئی آپکی بیوی بننے کا ناٹک کرنے کی تو میں اپنا کام پورا کرونگی ۔۔۔اُسکے بعد آپکی زندگی سے چلی جاونگی۔۔۔شجیہ نے سخت لہجے میں کہا ۔۔۔۔
شجیہ کی بات سوئی کی مانند خضر کے دل میں چُبی تھی لیکن تھا تو سچ جو بھی شجیہ نے بولا تھا۔۔۔
ہاں بلکل یہی سب ہونا چاہئے۔۔۔خضر بولتا ہوا کمرے سے باہر نکلتا چلا گیا۔۔۔
پیچھے شجیہ کی آنکھ سے آنسو نکل کر اُسکے گال کی زینت بنا تھا۔۔۔۔۔
ایک ہی دِن ہوا تھا اُسے اس شخص کے نکاح میں آئے ہوئے۔۔۔۔جسے وہ صحیح طرح سے جانتی تک نہ تھی لیکن خضر کی یہ بات کہ وہ اُسکی دوسری شادی کروا دے گا اُسے جلتی بھٹی میں جھونک گئے تھے۔۔۔یہ بات تو سچ تھی خضر کی پہلی جھلک دیکھتے ہی اُس کی دل کی حالت بدلی تھی۔۔۔۔لیکن اب کیوں اُسے خضر کی بات سے فرق پڑ رہا تھا۔۔۔۔
پر وہ نہیں جانتی تھی نکاح میں بہت طاقت ہوتی ہے جو دو انجان دلوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے۔۔۔اور نکاح ہوتے ہی اُن دونوں کی روحیں آپس میں مل گئی تھی وہ نہیں جانتی تھی نکاح کے بعد اللہ خود اُن کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت بھر دیتا ہے۔۔۔۔
اتنا دل پر نہیں لینا شجیہ تو نے۔۔یہ رشتا فرضی ہے جو ختم ہوجائے گا ایک سال بعد۔۔۔۔تم نہ سمنبھل جاؤ کیوں ہمک ہمک کر چوہدری صاحب کی طرح بڑھ رہے ہو۔۔۔شجیہ نے اپنے دل پر ہاتھ رکھتے جیسے اپنے دل کو سمجھایا تھا ۔۔۔۔
پر محبت تو ایک پل کا معاملہ ہوتا ہے یہاں نظریں ملی اور وہاں محبت شروع ۔۔۔یہ ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کی روح تک میں شامل ہونے میں ایک پل نہیں لگاتا ۔۔۔۔بس کسی کسی کو خبر جلدی ہوجاتی ہے کہ وہ محبت جیسے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے تو کسی کو دیر میں۔۔۔
💗💗💗💗💗
خضر اسٹڈی روم میں بیٹھا مسلسل شجیہ کے بارے میں سوچے جا رہا تھا ۔۔۔اُس نے اپنے ہاتھ کی وجہ سے کبھی کسی لڑکی کو اپنی زندگی میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔۔۔۔
کچھ سال پہلے جب فاطمہ اماں نے خضر کا رشتا سامیہ سے طے کیا تھا۔۔۔تب خضر کو سامیہ سے تھوڑی بہت انسیت ہونے لگی تھی سامیہ بھی خوش تھی اُسکے ساتھ۔۔۔وہ پسند تو نہیں کرتا تھا سامیہ کو لیکن ہاں وہ مطمئن تھا فاطمہ اماں کے فیصلے سے لیکن پھر ایک دن زائد حویلی ایا۔۔۔۔طلحہ کا دوست ۔۔۔
پھر نکاح کے دِن سامیہ نے بھرے مجمعے میں خضر کو معذور کہتے اُس سے اپنا رشتا توڑا تھا اور زائد سے شادی کی خواہش ظاہر کی تھی۔۔۔۔۔اور پھر خضر شہر شفٹ ہوگیا اور پھر اپنی محنت کے بل بوتے پر اُس نے اپنا بزنس شروع کیا۔۔۔۔
وہ بچپن سے اپنے لئے لفظ معذور ، یتیم لفظ سنتا ایا تھا اور ان سب نے اُسے پتھر دل بنا دیا تھا۔۔۔
لیکن شجیہ کو دیکھ کر اُسے اپنا دل پگھلتا ہوا محسوس ہور ہا تھا وہ جب بھی اُسکے حسین معصوم چہرے کی طرف دیکھتا تھا اُس کا دل اُسے دغا دیتے اپنے پہلو سے نکلتا محسوس ہوتا تھا۔۔۔۔
لیکن وہ اپنے آپ پر ضبط کرنا جانتا تھا۔۔۔وہ نہیں چاہتا تھا کہ اب دوبارہ اُسے کوئی ٹھکرائے ۔۔۔۔۔۔۔۔کیا پتہ وہ شجیہ کی طرف اپنے قدم بڑھاتا اور وہ اُسے سامیہ کی طرح ٹھکرا دیتی۔۔۔۔نہیں خضر اب کسی کو بھی اپنے اوپر اختیار نہیں دینا چاہتا تھا۔۔۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial