قسط 3
وہ شام سے ہی کمرے میں بند تھی مغرب پڑھ کر لیٹی تھی جب نیند لگ گئی اور اب جاگی تو کافی رات ہوچکی تھی
یہ بڑا سا روم تھا جہاں مہک مدیحہ حیا اور مائرا چاروں ساتھ ہی رہتی تھی جو گھر کے باقی کمروں کے مقابلے کافی بڑا تھا اور خاص اُن لوگوں کے لیے بنایا گیا تھا دو کنگ سائز بیڈ تھے ایک پر مدیحہ اور مہک دوسرے پر حیا اور مائرا سوتے تھے اور آجکل ہانیہ بھی– وہائٹ دیواروں پر خوبصورت پینٹنگ کی گئی تھی جو حیا نے بنائی ہوئی تھی اس کے علاوہ سب نے اپنی اپنی پسند سے اُسے ڈیکور کیا ہوا تھا
وہ آنکھیں مسلتی ہوئی اٹھ بیٹھی سائڈ ٹیبل سے موبائل اٹھا کر وقت دیکھا تو پونے بارہ بج رہے تھے اُسے حیرت ہوئی کہ کسی نے اُسے جگایا کیوں نہیں نا ہی کھانا کھانے کے لیے آواز دی حالانکہ سب ساتھ میں ہی کھانا کھاتے تھے اور ابرار صاحب کے حکم کے مطابق سب کا وہاں موجود ہونا ضروری تھا
شاید اپنے لاڈلے آرین کے آنے کی خوشی میں کسی کو دھیان نا رہا ہو
اس نے جل کر سوچا اطراف میں نظر ڈالی کے کسی کو ساتھ لیکر نیچے جائے اور کچھ کھانے کو لے آئے تو وہ چاروں سر تک چادر تانے سو رہی تھی
یہ سب تو اپنا اصطبل بیچ کر سورہی ہے لگتا ہے اکیلے ہی جانا پڑےگا
سوچ کر وہ بیڈ سے اُتری کمرے کے باہر آتے ہی ایکدم سے ساری لائٹ بند ہو گئی اور گھپ اندھیرا چھا گیا اُسے اندھیرے سے ویسے ہی ڈر لگتا تھا اور اب تو وہ اکیلی تھی اس نے گھبرا کر آواز لگائی
امی—–امی
لیکن کوئی جواب نہیں آیا وہ پریشانی سے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو مسلنے لگی
چاچی —– امی
وہ اندازے سے چلتی واپس روم میں جانے کے لیے مڑی تب ساری لائٹیں روشن ہوئی اس نے پلٹ کر آگے آتے ہوئے نیچے جھانکا تو اس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی ہال میں بڑی ہی خوبصورتی سے سجاوٹ کی گئی تھی وہ سیڑھیاں اتر کر جیسے ہی نیچے آئی اس پر گلاب کے پھولوں کی برسات ہوئی وہ دونوں ہاتھ پھیلائے مسکراتے ہوئے چہرہ اوپر کیے پتیوں کو چہرے پر محسوس کرنے لگی اوپر سے مائرا اور ہانیہ کھڑے اس پر پھول برسا رہے تھے ایک طرف سے گھر کے سارے افراد نکل کر باہر آئے اور ساتھ میں گاتے ہوئے اُسے وش کیا
Happy birthday to you
Happy birthday to you
Happy birthday dear mahek
Happy birthday to you
وہ منہ پر ہاتھ رکھے حیرت اور خوشی سے سب کو دیکھنے لگی مدیحہ آگے بڑھ کر اس کے گلے ملی پھر الگ ہوکر بولی
کیسا لگا سرپرائز
مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا مدی —-سب کو تھینک یو سووووو مچ
صباحت بیگم نے بڑھ اس کی پیشانی چوم لی
اللہ میری بچی کو سدا خوش رکھے
وہ مسکرائی عارفہ بیگم اور زکیہ بیگم نے بھی اُسے گلے لگا کر وش کیا نرگس بیگم اور نزہت بیگم نے اس کی ڈھیروں بلائیں لے لی
آپ سب کو یاد تھا میرا برتھ ڈے
وہ مسکراتے ہوئے بولی نرگس بیگم نے اُسکے گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا عیان ایک طرف سے کیک کی ٹرالی گھسیٹتے ہوئے لے آیا مائرا اور ہانیہ بھی نیچے آ گئے سوائے تینوں بھائیوں کے سب وہاں موجود تھے سب ہی اس کے گرد دائرہ بنائے کھڑے تھے اور آرین ایک طرف ہاتھ باندھے کھڑا مسکرا کر سب کو دیکھ رہا تھا عیان نے اپنا کیمرا گلے میں ڈالتے ہوئے مہک سے کہا
ویسے یہ آئیڈیا آرین کا تھا مہک
مہک نے آرین کی طرف دیکھا اور ہلکا سا مسکرا کر شکریہ کیا آرین نے سینے پر ہاتھ رکھ کر سر کو ہلکی سی جنبشِ دیتے ہوئے شکریہ قبول کیا
ارے چلو یار اب جلدی سے کیک کاٹو بڑی بھوک لگ رہی ہے
نہال سب کو باتوں میں مصروف دیکھ کر بولا افعان نے اس کے سر پر چپت لگائی اور بولا
بھکّڑ کہیں کے تمہیں کھانے کے سوا کچھ اور بھی سوجھا ہے کبھی
نہال نے منہ بنایا صباحت بیگم نے کہا
بہت دیر ہو رہی ہے بیٹا چلو اب جلدی سے کیک کاٹو اور یہ سب ختم کرو بہت دیر سے سب کام میں لگے ہے تھک گئے ہوں گے
عیان کیمرا لیکر شوٹنگ کرنے سامنے آگیا
مہک خود کو جانچتے ہوئے بولی
اللہ— میرا حلیہ تو دیکھو ذرا —-اب کیا ایسے اپنا برتھ ڈے مناوں— میں ذرا تیار ہوکر آتی ہوں
وہ جانے کے لئے مڑی عدنان آگے کھڑا ہوگیا
جی نہیں کوئی تیار ویار ہونے کی ضرورت نہیں ہے پہلے ہی ہم تمہارے سرپرائز کے چکر میں کب سے ہلکان ہو رہے ہیں اور تمہیں اپنے حلیہ کی پڑی ہے
نہیں میں بنا تیار ہوئے کیک نہیں کاٹونگی
وہ دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے بولی
کیوں کوئی منت وغیرہ ہے کیا
وہ بھی ڈھیٹ بنا رہا
عدنان سامنے سے ہٹو
وہ اُسے انگلی دکھاتے ہوئے بولی
عدنان جانے دو نا یار بحث میں وقت ضائع مت کرو اس نے نہیں ماننا ہے
افعان سمجھاتے ہوئے بولا عدنان اُسے گھورتے ہوئے سامنے سے ہٹ گیا اور وہ اسے زبان چڑاتے ہوئے سیڑھیاں چڑھ گئی اس کے پیچھے ہی مدیحہ اور حیابھی چلی گئی عیان صوفے پر گرتے ہوئے بیٹھ گیا اور بولا
اب انہوں نے مزید دو گھنٹے خراب کرنے ہے اپنے چہرے پینٹ کرنے میں
آرین اس کے برابر آکر بیٹھ گیا خواتین بھی ایک صوفے پر بیٹھی اپنی باتوں میں مصروف ہوگئی
آدھے گھنٹے بعد وہ تینوں نیچے آئی تو سب نے سکون کا سانس لیا مہک نے لانگ بلیک کرتی جس کے گلے پر یلو رنگ کے نگوں کا خوبصورت کام تھا اس پر بلیک ہی پینٹ پہنے اور یلو دوپٹہ کاندھے پر ڈالا ہوا تھا آدھے کھلے بالوں کو ایک طرف سامنے اور کُچھ پیچھے کیے کانوں میں خوبصورت ایرنگ پہنے ہلکے سے میک اپ میں بھی وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی آرین اُسے دیکھ کر ہلکا سا مسکرایا
اس نے کیک کا چھوٹا سا پیس کاٹ کر سب سے پہلے امی کو کھلایا بدلے میں انھونے بھی اس کے ہاتھ سے کیک لے کر اس کے منہ میں ڈالا کیک کے کُچھ پیسیس ایک پلیٹ میں لیکر باری باری اس نے سب کو اپنے ہاتھ سے کیک کھلایا مدیحہ اور نہال نے باقی کیک پلیٹ میں ڈال کر سب کو کھلایا مہک نے پلیٹ آرین کے آگے کرکے آنکھوں سے کیک کھانے کا اشارہ کیا آرین دھیرے سے بولا
میرے ساتھ یہ فرق کیوں سب کو تو اپنے ہاتھوں سے کھلایا گیا
مہک اپنی مسکراہٹ روکے بولی
تم NRI ہو نا اسلئے
سب کا دھیان دوسری طرف تھا
اُوو تو یہ بات ہے کوئی بات نہیں
اس نے ایک انگلی پر کیک کی تھوڑی سی کریم لیکر زبان پر رکھلی اور بولا
Happy birthday
مہک نے مسکراتے ہوئے ایک ہاتھ سے چہرے پر آتے بالوں کو پیچھے کیا اُسکے نچلے ہونٹ کے دائیں طرف کنارے پر ایک تل تھا وہ ہلکا سا مسکرا بھی دیتی تو ساتھ میں مسکراتا جو اس کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتا
Thanks
چلئے اب سب جلدی جلدی میرے گفٹس نکالے
وہ پلیٹ رکھ کر دونوں ہاتھ صاف کرتے ہوئے بولی
مہک ابھی بہت رات ہو رہی ہے بیٹا گفٹ وغیرہ صبح دیکھ لینا چلو اب سب جاکر کر سو جاؤ
زکیہ بیگم نے اُسے سمجھایا اس نے اثبات میں گردن ہلاتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے چاچی
آرین وہاں آیا
ایک منٹ میں اپنا گفٹ ابھی دینا چاہتا ہوں
سب نے ایک ساتھ اوووو کا شور کیا آرین نے ایک بڑا سا باکس اس کے ہاتھ میں تھما دیا اس نے شکریہ ادا کیا آرین نے اُسے اشارے سے گفٹ کھولنے کی کہا
ابھی
مہک نے سوالیہ نظروں سے پوچھا اس نے اثبات میں گردن ہلادی
وہ گفٹ پیکنگ کھولنے لگی سب ہی تجسّس سے دیکھنے لگی اس نے ریپر نکال دیا تو آرین نے اُسے روکتے ہوئے کہا
ایک منٹ—- ایکدم سے شاک مت ہو جانا
مہک نے حیرت سے پوچھا
کیا مطلب
سب نے بھی حیرانی سے اُسے دیکھا
مطلب بہت خوبصورت گفٹ ہے نا اور اکثر انسان خوشی کے مارے بہت شاک ہوجاتا ہے جس سے دل پر اثر پڑتا ہے
مہک ہلکا سا مسکرا کر بولی
Don’t worry
میں اتنے کمزور دل کی ملک نہیں ہوں
آرین مسکرایا مہک نے گفٹ پیک کو کھولا باکس کے اندر جھانک کر دیکھا اور اگلے ہی لمحے باکس ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے گرا وہ زور کی آواز میں امی امی کر کے چینخی اور اچھل کر صوفے پر چڑھ کر کھڑی ہو گئی آرین زور زور سے ہنسنے لگا جب کے سب حیرت سے دونوں کو دیکھ رہے تھے
کیا ہو گیا مہک
صباحت بیگم نے پوچھا
امی–چھ چھ چھپکلی
وہ چینختے ہوئے بولی چھپکلی کا نام سنتے ہی باقی لڑکیاں بھی اس کے ساتھ ہی صوفے پر چڑھ گئی آرین کی ہنسی کسی طرح نہیں رک رہی تھی باقی سب بھی انہیں دیکھ کر ہنسنے لگے آرین نے باکس اٹھا کر مصنوعی چھپکلی اٹھا کر ہوا میں لہرائی اور بولا
کیسا لگا میرا گفٹ
مہک نے غصے سے مٹھیاں بھینچ کر اُسے دیکھا آرین نے چھپکلی اس کے سامنے لہرائی تو وہ پھر سے ڈر کر چینخی عیان ہنستے ہنستے کیمرہ ہاتھ میں لیے شوٹنگ کرنے لگا
نرگس بیگم نے پیچھے سے آکر آرین کا کان کھینچا
آرین یہ کیا حرکتِ ہے پھینکو اسے
آرین نے فوراً چھپکلی نیچے پھینک دی
امی بہت درد ہو رہا ہے اب تو کان چھوڑ دیں
وہ کراہتے ہوئے بولا انھونے کان چھوڑ دیا وہ کان سہلانے لگا
تمہارا بچپنا کب جائیگا آرین
باقی سب ہنس رہے تھے سوائے مہک کے
امی میں تو بس ایسے ہی—
سب لڑکیاں اتر کر نیچے آگئی لیکن مہک یونہی کھڑی رہی آرین اس کی طرف رخ کیے بولا
کیسا لگا NRI کا گفٹ
مہک نے غصے سے دانت پیسے اور صوفے سے چھلانگ لگا کر اُسے مارنے دوڑی آرین نے فوراً باہر دوڑ لگا دی صباحت بیگم دونوں کو روکتی رہ گئیں
میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں آرین
وہ غصے سے چینخ کر بولی
پہلے پکڑ کر تو دکھاؤ
وہ مڑ کر بولا اور دوبارہ بھاگنے لگا مہک بھی اس کے پیچھے پیچھے بھاگتی رہی آخر تھک کر رک گئی اس کی سانس پھول رہی تھی وہ لان میں لگے بڑے سے جھولے پر آکر بیٹھ گئی آرین بھی آکر وہیں بیٹھ گیا مہک نے اُسے خفگی سے دیکھا
اچھا بابا سوری– میں مذاق کر رہا تھا
وہ دونوں کان پکڑتے ہوئے بولا مہک منہ پُھلائے سامنے دیکھتی رہی
اچھا یہ لو تمہارا گفٹ
اس نے چھوٹا سا باکس اس کی طرف بڑھایا
مجھے نہیں چاہیے کوئی گفٹ وفٹ
وہ منہ پھیر کر بولی
میں تو بس مذاق کر رہا تھا تمہیں یاد ہے بچپن میں میں تمہیں ایسے ہی ڈراتا تھا اور ایک بار پاپا نے تمہاری شکایت پر مجھے بہت مارا بھی تھا ——
وہ غصے سے اُسے دیکھنے لگی تو وہ چپ ہو گیا
اوکے بابا سوری تو بول رہا ہوں نا آئندہ ایسا نہیں ہوگا
پرومس
وہ اس کی طرف دیکھ کر بولی آرین نے پلکیں جھپکائیں
پرومس
مہک نے سکون کا سانس لیا اور اس کے ہاتھ سے گفٹ باکس لے لیا اس میں ایک خوبصورت اور قیمتی بریسلیٹ تھا مہک کے منہ سے بے اخیار واؤ نکلا آرین مسکرایا
کیسا لگا میرا گفٹ
مہک اس کی جانب دیکھ کر بولی
بہت خوبصورت ہے
اور وہ چھپکلی———
مہک نے اُسے غصے سے گھورا اس نے دونوں ہاتھ کان کو لگائے مہک کو ہنسی آگئی
مہک آرین بھائی اگر آپ دونوں کی جنگِ عظیم ختم ہوگئی ہو تو اندر آجائیں امی بلا رہی ہے
ہانیہ نے دور سے ہی آواز لگائی اور واپس چلی گئی وہ دونوں بھی اٹھ کر اندر چل دیے