قسط 4
Good evening boys
وہ سب ایک عالیشان ہوٹل میں بڑی سی گول میز پر بیٹھے تھے سب اسی کے منتظر تھے وہ اپنے دوست زاہد کے ساتھ مسکراتے ہوئے اندر آیا اُسے دیکھ کر فوراً سب کھڑے ہو گئےاور ساتھ میں بولے
Good evenings sir
وہ ایک کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا
ارے بیٹھو یاراب اتنی بھی رسپکٹ مت کیا کرو
سب واپس اپنی کرسیوں پر بیٹھ گئے
اس نے ویٹر کو آواز لگا کر بلایا سب نے اپنی اپنی چوائس سے آرڈر کیا
سر وہ پیپرس ریڈی ہے بس آپ کی پرمیشن مل جائے تو جلد سے جلد کام شروع کر سکتے ہیں
عیان نے اسے متوجہ کیا
اوکے—- اگلے ہفتے سے اوپننگ کرتے ہیں کل ایک میٹنگ بلائی ہے ایک بار سب کے ساتھ ڈسکس کر لیتے ہیں پیپرس لائے ہے تم—–
وہ سنجیدگی سے بولا عیان نے سر اثبات ہلا کر کہا
جی سر
Thank you so much sir
آپ نے ہمیں اتنا بڑا چانس دیا
نبیل نے مسکرا کر کہا
تھینک یو کی ضرورت نہیں ہے بس کام ایسا کرنا کے مجھے پچھتانا نا پڑے
وہ سنجیدگی سے بولا
ہم آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دینگے سر
عیان نے کہا
Thank you
کیونکہ پہلے ہی میرے ڈیڈ نے وارن کیا ہوا تھا اگر کوئی لاس ہوا تو انہوں نے میرا جنازہ نکال دینا ہے بس دل اور دماغ دونوں لگا کر کام کرتے جاؤ اور کوئی پرابلم ہو تو ڈونٹ ورری میں ہوں نا دا پرفیکٹ آرین ملک
وہ کالر جھاڑتے ہے بولا سب مسکرانے لگے
عیان نبیل اور کاشف تینوں اس کے ساتھ ایک نیا بزنس شروع کرنے جا رہے تھے حالانکہ انہیں کوئی تجربہ نہیں تھا لیکن آرین کو ان کے نئے نئے آئیڈیاز بہت پسند آئے تھے اور وہ اُنھیں ایک موقع دے رہا تھا اپنا کافی پیسہ انویسٹ کرکے وہ یہ کام کر رہا تھا ملک صاحب کے ساتھ اس کے جاننے والے کئی لوگوں کو بھی یہ اس کی بیوقوفی لگ رہی تھی لیکن ایسا نہیں تھا وہ ہر فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لیتا تھا شاید اسلیئے اتنی کم عمر میں اتنا اونچا مقام حاصل کیا تھا
کھانا ختم ہونے پر اس نے سب کے لیے اپنی پسند دیدہ آئس کریم آرڈر کی کافی دیر وہ لوگ اسی موضوع پر ڈسکس کرتے رہے
سر یہ پیپرس
عیان نے پین اور ایگریمنٹ پیپرس اس کی طرف بڑھائے اس نے نیپکن سے ہاتھ صاف کرکے پیپرس لئے اور تین چار جگہ سائن کرکے واپس اسے تھمادیے
Thank you sir
عیان نے مسکرا کر کہا
یہ سر ور مت کہا کرو یار بڑی بزرگوں والی فیلنگ آتی ہے صرف آرین بولو مجھے
عیان ہلکا سا ہنسا
لیکن آپ ہمارے بوس ہے ہم آپ کا نام کیسے لے سکتے ہیں سر
کاشف بولا
ایک کام کرو ایگریمنٹ میں لکھ لو مجھے آرین بولنا ہے تو تم لوگوں کے لیے آسان ہوگا
کم آن یار یہ فرمیلیٹی مت کیا کرو ہم پارٹنرز ہے فرینڈز ہے
Ok sir oh sorry a– a– aaryan
کاشف ہچکچاتے ہوئے بولا
کچھ دیر وہ لوگ یونہی باتیں کرتے رہے
**********#*******#***********
اٹینشن ایوری بڈی میرے پاس آپ سب کے لیے گڈ نیوز ہے
وہ سب چھت پر بیٹھے باتوں میں مصروف تھے جب مائرا نے آکر اطلاع دی تو سب اُس کی جانب متوجہ ہوئے
تم اور گڈ نیوز مذاق کر رہی ہو
نہال نے شاکی کیفیت میں آنکھیں پھیلا کر پوچھا
کیوں
مائرا کو اس کی حیرت پر حیرت ہوئی
کیونکہ تم مائرا احمد ہو تم سے انسان صرف اس خوشخبری کی اُمید رکھتا ہے جو تمہارے ناول کے ہیرو کے متعلق ہو
تم ایویں ہر بات میں اپنی ناک کیوں گھساتے ہو میں تم سے بات نہیں کر رہی سمجھے
دونوں ہر وقت لڑتے رہتے تھے
میں اپنی ناک اسلیئے گھساتا ہوں تاکہ کان کے پردے سلامت رکھنے ہے تمہاری چڑیلوں والی چینخ سے
نہال کے بچے اب میں دیکھتی ہُوں تم_—–
بسسسس ——کیا تم دونوں ہر وقت بس لڑتے رہتے ہو
حیا نے دونوں کو خاموش کروایا
آپی دیکھو نا اس بندر کو جب دیکھو الٹی سیدھی بکواس کرتا ہے
بندر_—— اپنی شکل آئینے میں دیکھی ہے کبھی—- چوہیا کی شکل تم سے اچھی ہے
ہاں تمہیں تو اچھی لگے گی ہی نہ اُن کی برادری کے جو ہو
بس—-_ تم لوگ پھر شروع ہو گئے نہال اب چپ ہوجاؤ تم—— مائرا تم بتاؤ کیا کہ رہی تھی
مہک نے کہا مائرا نے نہال کو زبان دکھائی آرین اپنے وعدے مطابق اُن سب کو ڈنر پر لے گیا تھا افعان اور عیان کے علاوہ سب ہی ڈنر پر گئے تھے اور خوب انجائے بھی کیا واپس آکر آرین اور افعان کہیں باہر چلے گئے تھے اور وہ سب چھت پر بیٹھے تھے یہ روز کا معمول تھا رات کے وقت سونے سے پہلے چھت پر بیٹھ کر گپے مارنا گیم کھیلنا اکثر گھر کی خواتین بھی موجود ہوتی تھی عیان اور عدنان موبائل میں سر گھسائے بیٹھے تھے نہال لڑکیوں کے گروپ میں بیٹھا باتوں میں اُن کا ساتھ دے رہا تھا
آپ لوگ جاننا چاہتے ہیں آج ہمارے گھر کے بڑوں کی جو بیٹھک جمی ہے وہ کس سلسلے میں ہے
سب اُس جانب متوجہ تھے
کس سلسلے میں
ہانیہ نے پوچھا
آپ سب بچے لوگو کا فیوچر ڈسائد کرنے
کیا مطلب
مطلب افعان بھائی اور حیا آپی کے ساتھ عیان بھائی اور ہانیہ کی بھی بات پکی ہو چکی ہے
عیان اپنی جگہ اچھل پڑا جب کے حیا اور ہانیہ دونوں کے چہرے شرم سے سرخ ہو رہے تھے
مائرا یہ کیا کہہ رہی ہو تم
میں کیا کہ رہی ہوں یہ تو گھر کے بڑوں کا کہنا ہے
تب ہی افعان اور آرین بھی آگئے
کیا ہورہاہے ہے
افعان سب کو حیران دیکھ کر بولا
بھائی دیکھیے یہ مائرا کیا افواہ پھیلاتی گھوم رہی ہے
عیان بولا
میں افواہ نہیں پھیلا رہی سمجھے آپ
مائرا نے غصے سے کہا
ارے یار بات کیا ہے بتاؤگے تم لوگ
آرین نے آنکھ کے اشارے سے پوچھا کیا ہوا نہال نے کاندھے اُچکائے
افعان بھائی آپ کی اور حیا کی شادی بات کر رہی ہے یہ
عیان نے آنکھیں بڑی کر کے کہا
ہاں پتا ہے مجھے امی نے پوچھا تھا
افعان نے سراسر بتایا
لیجئے اور مجھ سے تو کسی نے پوچھنا ضروری نہیں سمجھا
پاگل ہے جو پوچھے گے دن میں دس بار تمہیں شادی یاد آتی ہے
مہک نے اُسے چڑایا
سنیے تو آپ لوگ اپنی لڑائی میں لگ گئے خاص بات تو باقی ہے
ایک اور جھٹکا
نہال سیدھا ہوکر بولا
کونسی بات
عیان نے پوچھا
سب نے ڈیسائد کیا ہے کہ اب جب پھوپھو کی پوری فیملی یہاں ہے اور پرسوں پھوپھا جی بھی آنے والے ہے تو اس سنڈے افعان بھائی اور حیا آپی کی انگیجمنٹ کردی جائے
اس سنڈے واؤ کیا بات ہے افعان بھائی بہت بہت مبارک ہو
آرین نے افعان گلے لگاتے کہا
اور اور اور ۔۔۔۔۔۔۔اگلے مہینے افعان بھائی کی شادی
اور ہمارے آرین کے لیے کوئی خوش خبری سب سے پہلے تو اس کا حق بنتا ہے
افعان نے کہا
سب کا کہنا ہے جب تک آرین بھائی اچھے بزنس مین نہیں بن جاتے اور مہک آپی کی اسٹڈی کمپلیٹ نہیں ہوجاتی وہ ویٹنگ پر رہینگے
شکر ہے
مہک نے گہری سانس لی آرین نے پیشانی پر سلوٹیں لیے بهویں اٹھا کر اسے دیکھا تو اُسنے زبان دانتوں تلے دبالی یہ اُسکی عادت تھی
بڑی نا انصافی ہے
عیان نے اس کاندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا
مائرا
عدنان نے مصنوعی شرماتے ہوئے اسے مخاطب کیا
میرے لیے کوئی بات نہیں ہوئی
ہائے اللہ عدنان بھائی
حیا نے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا
آدی تم پہلے بڑے تو جاؤ حرکتِ دیکھی ہے اپنی
عیان نے کہا
شرم کرو آدی ابھی تم سے بڑا بھائی باقی اور تمہیں اپنی پڑ گئی
مدیحہ شرم دلائی
او تیری——
مہک نے دانتوں میں انگلی دبا کر کہا
میرے تو سارے کپڑے پرانے ہو گئے جویلری بھی ڈھنگ کی نہیں ہے میک اپ بھی ختم اب انجیگمنٹ میں کیا پہنونگی وہ بھی اس سنڈے رکھ لی کسی نے پوچھا نہیں تو سوچا بھی نہیں اب اتنی جلدی اتنی شاپنگ کیسے کرونگی کُچھ ڈھنگ کا نہیں ملا تو __——
وہ اپنی رفتار میں کہتی رہی سب نے اپنا سر پیٹ لیا آرین گردن نفی میں ہلاتا ہنس دیا
مہک
مدیحہ نے دھیمے سے پُکارا
ہاں
اُسنے صدمے سی کیفیت میں کہا
انجیگمنت حیا کی ہے
اُسنے غصے سے پلٹ کر مدیحہ کو دیکھا
میں نے کب کہا میری ہے اب حیا کی ہے تو کیا میں ایسی حلیہ میں رہونگی تیاری کرونگی یا پھر———-
بس ——مہک کیو اتنا ٹینشن لے رہی ہو ابھی پورا ہفتہ ہے آرام سے شاپنگ کرنا عیان تم کل ان سب کو شاپنگ کرواؤ
افعان نے اُنھیں سمجھا کر عیان کو حکم سنایا عیان حیرت سے دیکھنے لگا
بھائی کیا بول رہے ہو آپ انکی شاپنگ چند گھنٹوں کی نہیں ہوتی مجھے کام ہے آپکو پتا ہے نہ اگلے ہفتے سے اوپننگ کر رہے ہیں اور کل تو اسپیشل میٹنگ بلائی ہے سر نے میں کیسے
ڈونٹ وری میں اور آدی ہے نہ ہم سب چلے جاینگے ڈونٹ وری
آرین نے آگے آتے ہوئے کہا
چلو سب جاکر سو جاؤ اب رات ہو رہی ہے
افعان نے حکم سنایا
سب نیچے چلے گئے مہک روم میں جانے لگی تھی جب آرین نے پُکارا
مہک
اس نے پلٹ کر دیکھا
کیا سوچا
کس بارے میں
اُسنے انجان بن کر پوچھا
یہی کے انگیجمنت پر کس رنگ کے کپڑے خریدنے ہے
اس نے جل کر کہا
رنگ کا کیا ہے جو بھی پسند آیا وہ لے لونگی
آرین نے اسے غور سے دیکھا اور دونوں ہاتھ سینے پر باندھے
ہاں میں انگلینڈ سے تمھارے کپڑوں کے بارے میں ہی ڈسکس کرنے آیا ہُوں نا
پہلے اُسنے حیرانی سے دیکھا پھر یاد آتے ہی زبان دانتوں دبائی
اوو—— وہ —–اچھا ——وہ میں نے ابھی سوچا——
مہک اگر تم نے جانے سے پہلے مجھے جواب نہیں دیا نا تو معاف نہیں کرونگا
وہ آنکھیں دکھاتا بولا
اوکے کل بتاؤں
آرین بنا کُچھ کہے چلا گیا اس نے اپنے سر پر چپت لگائی
***************************
Welcom home
وہ دو سیڑھیاں چڑھ کر تیسری پر قدم رکھنے ہی والا تھا جب ملک صاحب کی آواز پر اس کے قدم رک گئے بنا مڑے مسکراتے ہوئے سیڑھیاں اترا اور دوسری طرف رخ کیے کھڑا رہا
بہت جلدی نہیں آگئے آپ ابھی تو صرف دو بج رہے ہے
انہوں نے طنزیہ کہا آرین مسکراتے ہوئے نیچے دیکھنے لگا
ڈیڈ آپ اب تک سوئے نہیں
جس باپ کا جوان بیٹا رات کے دو بجے تک گھر نہ آئے اُسے نیند کیسے آ سکتی ہے
ڈیڈ_— یہ ڈائیلاگ لڑکی کے والد کا ہوتا ہے
وہ مصنوعی سنجیدگی سے بولا اور خود ہی ہنسنے لگا
آرین اب تمہاری شادی ہو جائے تو اچھا ہے
ڈیڈ خدا کے لیے ایسے ڈرائیں مت
میں سیریس ہُوں آرین
ڈیڈ پلیز ابھی میری عمر ہی کیا ہے
یہی صحیح عمر ہے شادی کی ایک بار شادی ہو گئی تو تم خود اپنی حرکتوں سے باز جاؤ گے
ڈیڈ ایک تو آپ شادی کی بات کرتے ہوئے بھی اتنا ڈراتے ہو کے مجھے شادی کے نام سے بھی خوف آتا ہے حرکتوں سے باز آجاؤ گے تو کچھ ایسا ہی جیسے بچے کو دھمکا کر بورڈنگ بھیج رہے ہو
جو سمجھنا سمجھ لو شادی تو اب کرنی ہی ہے
ڈیڈ آپ اپنے اکلوتے معصوم بیٹے کے ساتھ زبردستی کرینگے میں آپ کے گھر کا چراغ ملک خاندان کا اکلوتا وارث دا پرفیکٹ آرین ملک ہوں ایسے زیادتی نہ کرے میرے ساتھ کیا عزت رہ جائیگی میری
کل ہم رحیم صاحب کے گھر جائیںگے اُن کی بیٹی ماشااللہ بہت پیاری بچی ہے جلد سے جلد_——–
وہ اس کی بات نظر انداز کرکے بولے
ڈیڈ ڈیڈ ڈیڈ پلیز بریک لگائیے آپ تو بلٹ ٹرین سے بھی تیز جا رہے ہو اور پلیز مجھے کسی کی پیاری بچی کو نہیں دیکھنا
تمہاری بہت سن لی اب بس——–کل تم میرے ساتھ چل رہے ہو
That’s all
اوکے ڈیڈ میں چلوں گا آپکے ساتھ لیکن کل نہیں کل تو بہت ضروری میٹنگ ہے
فکر مت کرو میٹنگ کے بعد شام کو چلے گے
ڈیڈ ابھی کام میں ڈسٹرب ہوگا پلیز کُچھ وقت رک جایئے اچھا ہم کچھ دن بعد چلتے ہیں اس مہینے کی اکتیس تاریخ کو
ملک صاحب اُسے غور سے دیکھ کر سوچنے لگے
اوکے لیکن اب کوئی بہانہ نہیں
بالکل نہیں اکتیس کو پکّا چلونگا کوئی بہانہ نہیں کچھ نہیں دنیا ادھر کی اُدھر ہو جائے پرومِس اوکے ابھی گڈ نائٹ
وہ ایک سانس میں کہہ کر فوراً چلا گیا ملک صاحب نے شکر کیا کے مان تو گیا
لیکن یہ مہینہ تو تیس دن کا ہے
وہ یاد آنے پر خود سے بولے
آرین
انھونے آواز لگائی
گڈ نائٹ ڈیڈ
وہ وہی سے آواز لگا کر بولا ملک صاحب نے تاسف سے سر ہلا دیا
بیوقوف بنا گیا سمجھ نہیں آتا میں اسکا باپ ہُوں یہ یہ میرا