قسط 8
کیا ہوا تمہیں کیا تکلیف ہے دو دن سے دیکھ رہی ہو ۔۔۔۔۔
مدیحہ آکر اس پر برس پڑی
کچھ نہیں۔۔۔۔
اُسنے سرسری سا جواب دیا
مہک تم اتنی اپسیٹ کیوں ہو کیا ہوا ہے
اُسنے سنجیدگی سے پوچھا
آرین ناراض ہے مُجھسے
اُسنے بنا نظر اٹھائے سرسري سا کہا
کیا۔۔۔لیکن کیوں
مدیحہ نے حیرت سے پوچھا
میں نے جانے سے پہلے اسے بات نہیں کی تھی اسلیئے
اوہ تبھی وہ کسی سے بات نہیں کر رہے
مدیحہ نے خود کلامی کی
کیا مطلب
اُسنے حیرت سے پوچھا
مطلب افعان بھائی نے بھی کہا میں نے بھی كل کال کی تو کہا بزی ہو اور آج صبح بڑے پاپا نے بھی فون کیا تو اٹھایا نہیں انھونے۔۔۔
تم نے مجھے بتایا کیو نہیں
اُسنے خفگی سے کہا
مجھے کیا معلوم تھا مجھے لگا شاید سچ میں مصروف ہو
مہک دوبارہ بیڈ پر بیٹھ گئی
میں نے کال کی تھی اُسے
اُسنے دھیرے سے کہا مدیحہ اُسکے پاس آی
تو کیا کہا
مدیحہ نے حیرت سے پوچھا
بات نہیں کر رہا۔۔۔۔۔۔ کہتا ہے تمہیں جانتا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاتے وقت بھی یہی کہہ گیا تھا اور اب بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتنی بار سوری کہا لیکن سننے کو تیار نہیں۔۔۔۔۔
لیکن پاپا سے بات کیو نہیں کی اُسنے۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو غلط بات ہوئی نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بھی ناراضگی ہے مجھ سے ہے ۔۔۔— تو سب کو کیوں ۔۔۔۔۔
*****************************
وہ کام کے ساتھ ساتھ زاہد سے باتیں کر رہا تھاڈارک بلیو ٹراؤزر پر اسکائی بلیو شرٹ ڈارک بلیو ٹائی پہنے ہاتھ میں قیمتی گھڑی اور دوسرے ہاتھ میں براؤن خوبصورت بینڈ ڈالے کبھی کسی بات پر خوبصورتی سے ہنس دیتا تو کبھی چہرے پر مصنوعی غصّہ لے آتا
میں نہیں مان سکتا تم اتنے اچھے نہیں ہو کے کوئی لڑکی سامنے سے بات کرے اور تم اسے روکو
زاہد نے بيقینی سے کہا
وہ اچھی لڑکی لگتی ہے یار پریشان کرنا مناسب نہیں لگا مجھے ۔۔۔۔۔
اُسنے لیپٹاپ پر نظر پُرسوچ لہجے میں کہا
کیا کہا آپنے۔۔۔۔۔۔شاید میں نے ٹھیک سے سنا نہیں
زاہد نے اُسکی جانب جھکتے ہوئے حیرت سے پوچھا اور زور دیتے ہنس دیا
اوکے نا مانو
اُسنے بیزاری سے کہا اور دوبارہ کام کرنے لگا موبائل رنگ کرنے پر اُسنے زاہد کی جانب دیکھا
پھر سے۔۔۔۔۔
زاہد نے پوچھا اُسنے لیپ ٹاپ بند کیا لب بھینچے ایک پل کو کچھ سوچا اور موبائل کان سے لگایا
ہیلو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آرین یہ صحیح نہیں ہے اگر تم مجھ سے ناراض ہو تو ٹھیک ہے لیکن سب سے کس بات کی ناراضگی پاپا نے فون کیا تو بات کیوں نہیں کی تم نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پلیز اب پھر سے شروع مت ہو جانا کے آرین نہیں ہوں ۔رونگ نمبر ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔مجھے نہیں لگتا میں نے اتنی بڑی غلطی کی ہے جتنی بار میں سوری کہہ چکی ہو تم زیادہ ہی ری ایکٹ کر رہے ہو پہلی بار میں نے تمہیں کال کی تم سے بات کی کیا یے بات چھوٹی لگتی ہے تمہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بنا رکے کہتی رہی آرین نے تاسف سے سر ہلایا
اچھا چلئے آپ جیتی اور ہم ہارے ہم نے آپکو معاف کیا کوئی شکایت نہیں ہے آپ سے اب خوش اب آپ کو تنگ نہیں کرینگے اوکے
اُسنے زاہد کے چہرے پر نظر جمائے مسکراتے ہوئے کہا
شکر ہے تم نے سیدھے بات تو کی ورنہ تو رٹ لگا رکھی تھی جانتا نہیں جانتا نہیں جاتے وقت بھی یہی سب کہہ گئے تھے اور کل سے بھی یہی کہہ رہے تھے بتا نہیں سکتی کتنا برا لگ رہا تھا مجھے ایسے کون ناراض ہوتا ہے بھلا۔۔
اُسنے خفگی سے کہا
بلکل صحیح کہا ایسے کون ناراض ہوتا ہے لیکن کیا ہے نہ تمہارا آرین تھوڑا بیوقوف ہے نہ سمجھ ہے لیکن اب پریشان مت ہو دھیرے دھیرے عقل آجائیگی اُسے تم جو ہو دنیا کی سب سے زیادہ ہوشیار سمجھدار تیز دماغ لڑکی تمہارے ساتھ ہوتے وُہ سدھر جائیگا
اُسنے کرسی سے ٹیک لگا کر آرام سے کہا
مہک نے ایک گہری سانس لیکر خدا کا شکر ادا کیا
آرین میں واقعی بہت پریشان ہو گئی تھی پلیز آئندہ کبھی ایسا مت کرنا
میری اتنی مجال ہے جو آپکو تنگ کروں مرنا ہے کیا مجھے ۔۔ویسے بھی آپ جیسی لڑکی سے کوئی بیوقوف ہی ناراض ہوگا
اُسنے مسکراتے ہوئے کہا زاہد نے اپنی ہنسی روکی
تو تم کیوں ہوئے ناراض وہ بھی اتنی چھوٹی سی بات پر کے میں نے تمہیں جواب نہیں دیا میں تو تمہیں تنگ کر رہی تھی تم نے بھی تو بھی تو مجھے چھپکلی سے ڈرایا تھا لیکن میں تو ناراض نہیں ہوئی تھی اور تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آرین کی مسکراہٹ مدھم ہو گئی اس نے کچھ کہنے کے لیے لب کھولے لیکن کہہ نہیں پایا
تمہیں تو یہ جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہونی چاہیے تھی کے تم سے شادی کرنے میں میری اپنی مرضی ہے یا نہیں کیوں کے جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے اس حقیقت سے واقف ہو کے تم ہی میرا مستقبل ہو میرے اپنوں نے تمہیں میرے لیے چنا ہے اور نا مجھے اس بات سے کوئی پرابلم ہے نہ اعتراض
ہاں ایک ڈر ایک جھجھک تھی دل میں بارہ سال تم ایک نۓ ملک میں رہے اتنی دور جہاں کی تہذیب میں بہت فرق ہے پتا نہیں تم کیسے ہونگے ہماری سوچ مل پایگی ی یا نہیں ۔۔۔ تھوڑی اُلجھن تھی لیکن تم سے ملنے کے بعد وہ اُلجھن بھی دور ہو گئی تم سے بارہ سال بعد ملنے پر بھی تم اجنبی نہیں لگے کوئی ڈر نہیں لگا تمسے بات کرکے تم دو دن یہاں رہے لیکن مجھے لگا ہمیشہ سے ساتھ ہو
آرین کی مسکراہٹ سنجیدگی میں بدل گئی جسے زاہد نے بھی نوٹ کیا اور اشارے سے پوچھا کہ کیا ہوا لیکن اُسنے کُچھ نہیں کہا لب بھینچے نیچے دیکھنے لگا
مجھے نہیں معلوم تھا تم اتنی جلدی چلے جاؤگے اور جب میں نے سوچا تھا صبح تمہیں بتادو اس دن ہی تم ناراض ہوکر چلے گئے غصے میں تم نے جس طرح کہا کے تم مجھے جانتے نہیں بھول جاؤگے کبھی مُجھسے ملے تھے مجھے بہت خراب لگا کے میں نے تمہیں تکلیف دی
Sorry for that
اور میں نے تمہارے روم میں میسیج بھی چھوڑا تھا شاید تمہیں ملا نہیں آرین یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے میرے لیے تمہیں منتخب کیا ہے میں بہت خوش ہو تم بہت اچھے ہو تم سے مل کر مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی رفتار میں کہتی رہی جب آرین نے اسے روکا
پلیز بات سنیئے۔۔۔دیکھیے میں وہ نہیں ہوں جو آپ مجھے سمجھ رہی ہے میں آرین ملک ہو۔۔۔۔۔۔میں۔۔۔۔۔
تم پھر شروع ہو گئے آرین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہک نے اُسکی بات کاٹ کر کہا
دیکھو میری بات سنو ایک بار بس ایک بار تم نے جہاں سے بھی یے نمبر لیا ہے تصدیق کرلو کیا واقعی یہ اُسکا نمبر ہے جسکا تمہیں چاہیے تھا اگر پھر بھی تمہاری غلط فہمی دور نہ ہوئی تو میں خود تم سے مل کر تمہاری غلط فہمی دور کرونگا لیکن پلیز ۔۔
زاہد تھوڑی کو ہاتھ ٹکائے حیرت سے اُسے دیکھنے لگا
کہیں ایسا نہ ہو کسی انجان شخص سے اپنے جذبات کا اظہار کردو اور پھر تمہیں پچھتانا پڑے اسلئے بس ایک بار۔۔۔۔۔۔۔
مہک کی آنکھوں میں ڈھیر سارے آنسو آگئے
نہیں۔۔۔۔۔ نا مجھے کچھ تصدیق کرنی ہے نہ تمسے بات کرنی ہے بہت ہو گیا اتنا سب کچھ کہا تمہیں لیکن تم اب بھی اپنی ضدِ پر اڑے ہوئے اب بھی وہی رٹ لگا رکھی ہے میں نے کبھی کسی سے اتنی بار سوری نہیں کہا جتنی بار تمہیں کہا لیکن نہیں کہنا چاہیے تھا غلطی ہوئی جو کہا۔۔۔
روئے مت پلیز۔۔۔۔
آرین کو اُسکا رونا بلکل اچھا نہیں لگا اُسنے دھیمے سے کہا
فکر مت کرو آرین ملک آئندہ تمہیں فون کرکے تنگ نہیں کرونگی لیکن ایک بات کہنا چاہتی ہو کسی نے میرا اتنا دل نہیں دکھایا جتنا تم نے دکھایا
I hate u
اُسنے روتے ہوئے کہہ کر کال کاٹ دیا آرین ایک منٹ یونہی فون لگائے رہا اُسکے کانوں میں سسکیاں گونج رہی تھی اُسکے الفاظ گونج رہے تھے اُسنے دھیرے سے فون ہٹایا
کیا ہوا آرین۔۔۔۔۔
زاہد نے حیرت سے پوچھا۔
کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔ کچھ نہیں
اُسنے پرسوچ لہجے میں کہا زاہد نے حیرت سے دیکھا
میں نے اسے کہ دیا نمبر چیک کریں ۔۔۔۔۔۔۔بہت دیر ہو رہی ہے گھر چلتے ہیں چلو۔۔۔۔
اُسنے سنجیدگی سے کہا اور ٹیبل سے چابی اٹھا کر باہر نکل گیا