قسط 4
مہرو تیز تیز چلتی بی اماں کے کمرے میں آئی اور آتے ساتھ دروازہ اور کھڑکیاں بند کی ان کے اگے پردے دیے بی اماں بس پریشانی سے اسے دیکھ رہی تھی کے وہ کیا کررہی ہے ۔ ارے لڑکی ہوا کیا ہے۔ بی اماں پوچھنے لگی۔
بی اماں میری بات سنے مہر واپس آگیا۔ مہرو نے ان کے پاس آتے ہوئے بتانے لگی۔ کیا سچی۔ بی اماں بے یقینی سے بولی۔ آہستہ بولیں اگر کسی نے سن لیا تو پھر جانتی ہے آپ کیا ہو گا۔ تجھے کس نے بتایا۔ بی اماں سوالیہ نظروں سے مہرو کو دیکھنے لگی۔ سکینہ نے۔ مہرو نے بتایا۔سکینہ نے مجھے کیوں نہیں بتایا۔ بی اماں سوچتے ہوئے بولی۔
توبہ کرے وہ آپ کے ہسبینڈ دو دن سے گھر میں تھے آج نکلے ہیں تو میں بتانے آئی ہوں۔ مہرو نے کہا۔ اچھا اچھا۔ بی اماں نے بولا۔
یکدم دروازہ کھولنی کی آواز آئی اور دونوں نے حیرانگی سے سامنے دیکھا۔ تم یہاں کیا کر رہے ہو۔ مہرو نے پوچھا۔ یہ کون سی پلاننگ ہو رہی ہے وہ بھی میرے بغیر۔ ابراہیم نے بدلے میں سوال کیا۔ تم سے مطلب اپنے کام سے کام رکھو۔ مہرو منہ بناتے ہوئے کہنے لگی۔ مجھے بھی آپ کے منہ لگنے کا زیادہ شوق نہیں اماں بلا رہی ہیں آپ کو۔ ابراہیم نے غصے میں کہا۔ ہاں آرہی ہوں جاؤ تم۔ مہرو نے بولا اور وہ چلا گیا۔
کسی کو بتائیے گا مت۔ مہرو نے بی اماں سے کہا بی اماں اثبات میں سر ہلا دیا۔ مہرو جھلانگے مارتے مارتے کچن کی طرف جارہی تھی
جب اچانک آگے سے آغا جان آئے اور مہرو ٹکرا گئی۔ انسانوں کی طرح چلو لڑکی۔ آغا جان سخت لہجے میں بولی۔ تو میں کون سا جانوروں کی طرح چل رہی ہوں۔ مہرو نے دل میں کہا۔ جی آغا جان۔ وہ نظریں جھکائے کہتی وہاں سے چلی گئی۔
وہ کچن میں آئے تو تہمینہ پہلے سے موجود تھی۔ جی اماں آپ نے بلایا۔ مہرو نے کہا۔ ہاں تم آج کھیرنی بناؤ گی۔ تہمینہ نے بتایا۔ مگر ایک شرط پر کے کھیرنی میں چینی کے بجائے نمک ڈالو گی۔ مہرو بہت سنجیدگی سے کہنے لگی ۔ توبہ لڑکی کچھ خدا کا خوف کرو۔ تہمینہ نے اسے گھور کے بولا۔
آخر آغا جان کو بھی پتہ چلے میں کتنے مزے کی کھیر بناتی ہوں۔ مہرو نے پانی پیتے ہوئے بتایا۔ تم یہاں سے چلو جاؤ تمہاری مہربانی میں خود بنا لوں گی۔ تہمینہ ۔نے ہاتھ جوڑتے ہوئے مہرو سے کہا۔
میں تو ایسی ہوں۔مہرو مسکراہتے ہوئے کہتی کچن سے چلی گئی۔
ابو میں آغا جان کے گھر جارہا ہوں کیونکہ آغا جان مجھے نہیں جانتے میں انکا کرائے دار بن کر جاؤں گا اور ویسے بھی آپ کچھ دنوں کے لیے شہر جارہے ہوں تو اس لیے میں سب ٹھیک کرنا چاہتا ہوں اور مجھے سب ٹھیک کرنے میں یہی صحیح لگ رہا ہے ۔ مہر نے فیصل سے کہا۔
بیٹا دیکھ لوں اگر آغا جان کو معلوم ہوا تو پھر کیا ہو گا یہ تم جانتے ہوں۔ فیصل نے اسے بتایا۔ ابو کچھ غلط نہیں ہو گا آپ فکر مت کریں بس امی کو مت بتائیے گا۔ مہر نے فیصل کو تسلی دی۔ اچھا ٹھیک ہے جیسا تمہیں ٹھیک لگے۔ فیصل اپنے بیٹے کو انکار نہ کر سکا۔