مہرو انساء

afsanvi

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 7

آج موسم بہت خوشگوار تھا ایسا لگ رہا تھا کے جیسے بارش ہونے والی تھی اور کچھ ہی دیر بعد بارش شروع ہو گئی مہرو نے حویلی کی ہر جگہ دیکھا اسے آغا جان دیکھائی نہ دیے وہ خوشی خوشی چھت پہ آ گئی اور بارش میں بھیگنے لگی۔
جیسے ہی بارش ختم ہوئی مہرو بھیگتی ہوئی چھت سے نیچے آئی اور تیز تیز چلتی ہوئی اپنے کمرے کی جانب جارہی تھی کے اسے سامنے آیا شخص نہیں دیکھا وہ اس سے ٹکرا گئی اس سے پہلے کہ مہرو گرتی تبھی مہر نے اسے تھام لیا کچھ ہی دیر وہ اس طرح ایک دوسرے کو دیکھنے میں مصروف تھے
تبھی آغا جان سیڑھیاں اوپر چڑھ رہے تھے ان کی نظر ان دونوں پہ پڑی مہرو اور مہر فوراً ایک دوسرے سے دور ہوئے مہرو کو آج ایسا لگا جیسے کے اس کا آج آخری دن ہو مہرو چپ چاپ وہاں سے کمرے میں چلی گئی۔
ابھی اس نے کمرے میں آ کے کپڑے بدلے تھے کے اتنی دیر میں سکینہ آئی۔ آغا جان آپ کو نیچے بلا رہے ہیں مت جائیے بہت غصے میں ہیں۔مہرو نے سکینہ کو پہلے دفعہ اتنا پریشان دیکھا تھا۔
مگر مہرو سر پہ ڈوپٹہ کرتی کمرے سے باہر چلی گئی ابھی وہ ٹی وی لونچ میں پہنچی تھی اس سے پہلے کے مہرو اپنی صفائی میں کچھ کہتی کے آغا جان نے ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پہ دے مارا۔ادھر کھڑے کسی شخص میں اتنی ہمت نہ تھی کے وہ کچھ بول سکتا مہرو کو اپنی پھوپھو کا واقع یاد آیا۔
آغا جان۔ مہرو کچھ بولنے ہی لگی تھی کے تبھی آغاجان نے مہرو کے دوسرے گال پہ ایک اور تھپڑ مارا مہرو کی آنکھوں سے موٹے موٹے آنسو گرنے لگے۔ تم بھی ایک بے حیاء لڑکی ہو میں کچھ نہیں سننا چاہتا تم کمرے میں جاؤ۔ آغا جان مہرو پہ دھاڑے مہرو فوراً وہاں سے بھاگی مہر یہ کھڑا سارا تماشا اوپر سے دیکھ رہا تھا مہر کے دل کو کچھ ہوا مگر وہ چاہ کے بھی کچھ نہ کر سکتا تھا
مہرو سیڑھیاں چڑھ رہی تھی جب اس کی نظر مہر پہ پڑی وہ اپنی نظریں جھکاتی کمرے میں چلی گئی۔پچھلے دو گھنٹے سے وہ نماز بچھائے روتے ہوئے دعاؤں میں ہاتھ اٹھائے بیٹھی تھی اسی افسوس تھپڑ پڑنے کا نہیں تھا اسے افسوس اس بات پہ تھا کے نہ ہی کسی نے اس کے لیے آواز اٹھائی اور نہ ہی کوئی اسے پوچھنے آیا مہرو روتے ہوئے دعا مانگ رہی تھی جب مہرو نے اپنے آنسو صاف کیے اور نظر اٹھا کر سامنے بیٹھے شخص کو دیکھا۔
آپ آپ یہاں کیا کررہے ہیں۔ مہرو نے اسے دیکھتے ہوئے پریشانی سے پوچھا۔ میں بور ہورہا تھا سوچا آپ سے باتیں کر لو۔ مہر نے بتایا۔ تو آپ مجھ پہ ہنسنے آئے ہیں۔ مہرو ہونٹوں پہ طنزیہ مسکراہٹ سجائے کہنے لگی ۔آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کے میں آپ پہ ہنسنے آیا ہوں ویسے آپ کچھ بولی کیوں نہیں غلطی آپ کی تو نہیں تھی۔ مہر نے مہرو سے پوچھا۔
یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا ہمیشہ ایسے ہی ہوتا آیا۔ مہرو نے افسوس سے بتایا۔ مگر آپ کو اپنے حق کے لیے لڑنا چاہیے تھا۔ مہر نے اسے کہا۔ یہاں وہی ہوتا ہے جو آغا جان چاہتے ہیں آپ یہاں سے جائیں اس سے پہلے کے کوئی آ جائے۔ مہرو نے مہر کو جانے کا بولا تو وہ چپ چاپ چلا گیا۔مہر کو مہرو پہلی دفعہ اتنی سنجیدہ لگی۔
سب لوگ ناشتے کی ٹیبل میں موجود تھے۔ مجھے آپ سب سے کچھ بات کرنی ہے۔ مہر نے آغا جان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ہممممم۔ آغاجان نے اثبات میں سر ہلایا۔ کل مہروانساء کی کوئی غلطی نہیں تھی اگر کل میں اسے نہ تھامتا تو یا تو اس کی ہڈی ٹوٹ جاتی یا سر زخمی ہو جاتا اور وہ اس وقت ہسپتال میں ہوتی آپ کو پہلے اس کی بات سن لینی چاہیے تھی۔ مہر نے اپنی بات کی ہی تھی کے آغا جان اپنی کرسی کھسکھاتے کرسی سے کھڑے ہوتے وہاں سے چلے گئی اور مہرو نے اسے پہلی دفعہ پیار سے دیکھا تھا۔
وہ کلاس میں بیٹھی کل کا واقع سوچ رہی تھی کے تبھی مہر کلاس میں آیا اور سب سے کل کی اسائمنٹ مانگنے لگا۔مس مہروانساء آپ کا اسائمنٹ ۔ مہر اب مہرو سے مخاطب ہوا۔مہر کے کہنے پہ مہرو اپنی اسائمنٹ ٹھونڈنے لگی مگر اسی نہیں مل رہی تھی۔ مہرو انساء اسائمنٹ ۔ مہر نے پھر کہا ۔ وہ میں بھول گئی۔ مہرو معصومیت سے بولی۔لاسٹ وارننگ آئندہ مجھے کوئی شکایت کا موقع نہ ملے۔ مہر تھوڑا ٹھنڈے لہجے میں کہتا چلا گیا ایسا پہلی دفعہ ہوا تھا کے مہرو کو کسی سر سے ڈانٹ پڑی تھی مہرو خاموش رہی۔
یہ لے چائے۔ سکینہ نے فضل کو چائے دی۔ سن تیری شادی ہوگئی ہے۔ سکینہ نے اپنا پسندیدہ سوال پوچھا۔ تجھے کیا ہوئی ہو یہ نہیں۔ فضل نے بھی بدلے میں سوال کیا۔کچھ نہیں مجھے بہت کام ہیں۔ سکینہ اس کا بات کا جواب دیے چلی گئی۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial