میرا دل تیرا مسکن

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 5

رات تقریبأ نو بجے کا وقت تھا جب وہ کیب سے اپنے گھر کے سامنے اترا ۔۔کیب والے کو فارغ کر کے گارڈ کو سوٹ کیس اندر لانے کا کہہ کر گھر کے اندر داخل ہوا توسامنے لاؤنج میں ہی امل اور شایان کہیں جانے کے لئے تیار نظر آے ۔۔۔
” واو۔۔ وہاٹ آ پلیزینٹ سرپرائز ۔۔” پہلے امل کی نظر اس پر پڑی تو خوش دلی سے بولی ۔۔۔
“یار تم کال کر دیتے میں ڈرائیور کو بھیج دیتا ۔۔۔”امل کی آواز پہ شایان نے بھی اسے دیکھا تو اس سے بغلگیر ہوتے کہا ۔۔۔
“اٹس نوٹ آبگ ڈیل ۔۔”اپنے ازلی بے نیاز انداز میں کہا اور صوفےپہ ڈھیر ہوا ۔۔
“تم بتاؤ ۔۔کہاں کی تیاری ہے؟”
“بس آج با ہر ڈنر کا موڈ تھا سو اسی کے لئے نکل رہے تھے ۔۔۔چلو تم بھی ہمیں جوائن کرو ۔۔۔”شایان نے بتانےکےساتھ اسے آفر بھی کی۔۔
“نہیں یار ابھی تو با لکل موڈ نہیں۔ بہت تھک گیا ہوں ۔۔بس اب ریسٹ کروں گا ۔۔ڈیڈ اپنے روم میں ہیں ؟ ان سے مل لوں ۔۔۔” شایان کو منع کرتے ہوے سہیل صاحب کی بابت دریافت کیا
“ڈیڈ گھر میں نہیں ہیں۔ اجکل وہ گھر پے کم ہی ٹکتے ہیں اور رات دیر سے ہی گھر اتے ہیں ۔۔”شایان نے مسکراتے ہوے کہا ۔
“خیریت۔۔؟ ڈیڈ کسی غلط ایکٹیویٹی میں ملوث ہو گئے کیا ؟” “علامات سے تو کچھ ایسا ہی۔ ظاہر ہو رہا ہے ۔اگر ایسا ہوا تو ہم ممی کو کیا منہ دکھا یں گے کہ ان کے جانے کے بعد ہم ان کے شوہر کا خیال نہ رکھ سکے ۔۔۔”
اس نے مسخرے پن سے کہا تو امل اور شایان ہنس پڑے ۔۔۔
“فکر نہ کرو ۔انکل کسی غلط ایکٹیویٹی میں نہیں پڑے بس اجکل اپنے بھائی سے ملنا جلنا ا سٹارٹ کر دیا ہے انہو ں نے۔ “امل نے ہنستے ہوے بتایا
“اوہ آئ سی ۔۔یو مین راحیل چچا سے؟”اس نے پرسوچ لہجے میں کہا
“ہاں اور ڈیڈ اس وجہ سے بہت خوش ہیں ان کا راحیل چچا کے ہاں خوب دل لگتا ہے ۔۔”شایان نے اضافہ کیا
“چلوگڈ ۔۔۔ اگر ڈیڈ خوش ہیں تو اچھا ہے ۔ممی کے بعد وہ بہت ڈپرسسڈ رہتے ہیں ۔۔۔اٹس آ نائس چینج فور ہم۔”کہتے ہوے اٹھا
” میں اپنے کمرے میں جارہا ہوں ریسٹ کروں گا اب ۔۔۔تم لوگ بھی جاؤ اپنا پروگرام کیری کرو ۔”
“میں تمھارے لئے ڈنر لگواتی ہوں غازیان ۔۔تم فریش ہوکے آ جاؤ ۔”امل نے اونچے لمبے غازیان سے کہاجوبلوجینز پرا سکائی بلوشرٹ کے اوپر ڈارک بلو انفورمل کوٹ پہنے پیشانی پے بکھرے سیاہ بالو ں میں ہمیشہ کی طرح شاندار لگ رہا تھا ۔۔
“تھینکس امل ۔۔ ڈنر کا موڈ نہیں ۔۔بس اچھی سی کافی بھجوا دو ۔”
کہتا ہوا اپنے روم کی جانب بڑھ گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ا س وقت میٹنگ روم میں فاروقی صاحب اور مینیجر صاحب کے ساتھ موجود تھی ۔۔۔جب دروازہ ہلکی دستک کے ساتھ کھلا اور لمبا چوڑا خوبرو سا گوری رنگت مغرور نقوش والا شخص بلیک آفیشل سوٹ پہنے میٹنگ روم میں داخل ہوا ۔۔
فاروقی صاحب اور مینیجر صاحب نے کھڑے ہو کر اس کا استقبال کیا ۔۔۔فاروقی صاحب نے منال سے تعارف کروایا ۔۔۔
“منال ! ان سے ملو مسٹر منصور خان ۔۔۔ہمارے نئے پارٹنر اور میرے دیرینہ دوست کے بھانجے “
“اور منصور یہ میری صاحبزادی منال فاروقی ۔۔۔”
دونوں نے خیر مقدمی مسکراہٹ کا تبادلہ کیا اور میٹنگ کا آغاز کیا ۔۔۔
میٹنگ کے دوران منال نے اس کے سنجیدہ تاثرات کا جائزہ لیا ۔۔۔نہ جانے کیوں اسے وہ شخص سار ی دنیا سے ناراض خفا خفا سا لگا ۔۔۔وہ سر جھٹک کے میٹنگ کی طرف متوجہ ہو گئی ۔۔۔
دو گھنٹے بعد جب میٹنگ اختتام کی جانب گامزن تھی ۔۔۔منال کے فون کی بیل رنگ ہوئی ۔۔۔جسے اس نے فوری طور پے اٹھایا ۔اس کے چہرے پر در آ نے والی مسکان اور خوشی کو اس شخص نے بہت غور سے دیکھا تھا۔۔۔منال جلدی سے کال رسیو کر کے سب سے ایکسکیوزکرتی میٹنگ روم سے باہر نکل گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمرہ اے سی کی کولنگ سے یخ بستہ ہو رہا تھا ۔۔۔کھڑکیوں پر دبیز پردے گرے تھے جس کی وجہ سے کمرے میں ملگجا اندھیرا پھیلا ہواتھا ۔آرامدہ سے ٹراؤزر اورسینڈو میں وہ بیڈ پر اوندھا لیٹا گہری نیند سورہا تھا ۔
دروازے پر ہونیوالی مسلسل دستک نے اس کی نیند میں خلل ڈالا۔ ۔۔آہستہ آہستہ جب حواس بیدار ہوے اور صورت حال سمجھ آئ تو نیند سے بوجھل ہوتی آنکھیں بمشکل کھول کے سامنے وال كلاك پے نظر دوڑائ۔۔جہاں دوپہر کے ساڑھے بارہ بج رہے تھے ۔۔۔
“آجاؤ ۔” بیزاری سے آواز لگا کر سر دوبارہ تکیے پے ڈالا ۔۔
“غازیان بھائی آپکو صاحب بلا رہے ہیں ۔۔”۔کمرے میں داخل ہوتے ملازم نے پیغام دیا ۔۔۔
“اوکے !!آتا ہوں ۔۔ایسا کرو میرے کپڑے نکال دو میں شاور لے لوں ۔۔” کمفرٹر ایک طرف پھینکتا وہ واشروم کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔”
“کیجول ڈریس نکالنا ۔” ملازم کو وارڈروب کی طرف بڑھتا دیکھ کے آواز لگائی ۔۔۔
بلو جینز اور بلیک ٹی شرٹ میں نکھرا نکھرا خوشبوؤ ں میں بسا وہ باہر آیا تو سہیل صاحب لاؤنج میں ہی بیٹھے امل سے محو گفتگو تھے ۔۔اسے دیکھ کر ایک دم اپنی جگہ سے کھڑے ہوے اور اسے گلے لگا گئے ۔۔۔
“کیسا ہے میرا شیر ۔۔؟”محبت سے کندھا تھپتھپایا ۔۔
“اے ون ۔۔” وہ دلکشی سے مسکراتا ان کے برابر میں ٹک گیا ۔۔
“بزنس ٹرپ کیسا رہا ؟ “انہوں نے مزید پوچھا
“وہ بھی ہمیشہ کی طرح ایکسیلنٹ ۔۔” مسکرا کر انہیں بتایا ۔۔پھر کچھ دیر دونوں بزنس کے امور پر بات کرتے رہے ۔۔
“ناشتہ لگواؤں تمھارے لئے یا اب لنچ کرو گے۔۔؟” امل نے پوچھا
“لنچ نہیں بس ناشتہ کروں گا ۔۔” رسٹ واچ میں ٹائم دیکھتا بولا تو امل سر ہلاتی چلی گئی ۔۔
“آج شام فری ہو؟ تمہیں کسی سے ملوانا ہے ؟ “سہیل صاحب نے اپنے خوبرو بیٹے کو محبت پاش نظروں سے دیکھتے ہوے استفسار کیا ۔۔۔عام سے حلیے میں بھی وہ بہت خاص لگ رہا تھا ۔۔۔انہوں نے دل میں ماشاءالله کہا ۔۔
“آئ نو ۔۔۔راحیل چچا سے ملوانا ہے آپ نے مجھے ۔۔شان ٹولد می ۔۔۔اینڈ ایم ویری ہیپی فور یو ۔۔۔اچھا ہے آپ کا دل لگا رہے گا ۔۔۔” مسکراتے سہیل صاحب سے کہا
“بات دل لگانے کی نہیں ہے غازیان ۔۔۔میں اب اپنے بھائ کی ساتھ کی گئی زیادتی کا ازالہ کر نا چاہتا ہوں ۔۔”انہوں نے دل گرفتہ لھجے میں کہا
“بٹ یو ڈڈنوٹ ڈو اینی تھنگ رونگ ودھ ھم”( لیکن آپ نے ان کے ساتھ کچھ غلط نہیں کیا )ان کے شانے پے ہاتھ پھیلا کر تسلی دی۔۔
“اسے اکیلا چھوڑ دینا غلط ہی تھا ۔۔۔بہن بھائی کے ہوتے اس نے ساری زندگی تنہا ہی گزاری ۔۔اتنی دولت ہونے کے باوجود میں اس کے کسی کام نہ آیا ۔۔میں تمہاری ماں کو قصوروار نہیں کہوں گا وہ میرا بھائی تھا مجھے اس کا خیال کرنا چاہیے تھا۔ ۔اب میں اسے وہی محبت دینا چاہتا ہوں جس کا وہ حقدار ہے۔ ازالہ کرنا چاہتا ہوں اپنی زیادتی کا ۔۔” وہ افسردہ سے لہجے میں ٹھہر ٹھہر کر بولے
“اوکے شیورڈیڈ ۔۔۔آپ اپنے بھائی کے لئے جو کرنا چاہتے ہیں کریں میں آپ کے ساتھ ہوں لیکن پلیز اداس نہ ہوں ۔۔”ان کی آنکھوں میں دیکھتے محبت سے کہا ۔وہ ہلکا سا مسکرا کر سر ہلا گئے
“فریدہ بوا !! کہاں ہیں آپ ناشتہ لے بھی آئیں اب ۔۔” اس نے اپنی خاندانی ملازمہ کو آواز لگائی ۔۔۔
اسی لمحے کچن سے ناشتے کی ٹرے اٹھا ے بھاری بھرکم سی خاتون برآمد ہوئیں . .
” اے میاں ۔۔اب اس عمر میں ہم سے اتنی جلدی بھاگ بھاگ کر کام نہیں ہوتے ۔۔۔ایک طرف دوپہر کا کھانا تیار کروایں یا تمہارا ناشتہ بنوائیں ۔۔غضب خدا کا اتنے سے تھے تم جب سے تمھارے سارے کام کرتے آ رہے ہیں ۔۔۔ اب بس ہوئی ہماری ۔۔”
انہوں نے اس کے سامنے ٹرے رکھتے ہوے اچھا خاصا لتاڑا ۔۔
وہ منہ کھولے انہیں سن رہا تھا۔۔”کیا ہو گیا بوا ؟دو مہینے بعد گھر آیا ہوں میں اور آپ ایسا استقبال کر رہی ہیں ۔” نروٹھے پن سے ان سے بولا ۔۔
غازیان چار سال کا تھا جب اس کے کاموں کے لئے بوا اس گھر میں آئیں تھیں ۔۔اسے فریدہ بوا نے ہی پا لا تھا اس کے سارے ذاتی کام وہی کرتی تھیں ۔۔گھر میں سب ان کی عزت کرتے تھے انھیں گھر کےفرد کی حثیت حاصل تھی ۔۔سا رے نوکروں سے اپنی نگرانی میں فریدہ بوا ہی کام کرواتی تھیں ۔ان کی بیٹی گھر میں کھانا پکاتی تھی جب کہ داماد ڈرائیور تھا ۔۔ ۔وہ ‘ شاہ مینشن ‘میں ہی کوارٹرز میں رہتے تھے ۔۔
“میاں پردیس جا کے گھر خاندان کو بالکل بھول جاتے ہو ۔۔اسی بات کاتو گلہ ہے ہمیں ۔۔”بوا جواب دیتے ہوے صوفے پے ٹک گئیں ۔۔
“بوا کام بھی تو کرنا ہے نا ۔۔’او ں ہوں ‘۔۔۔اتنی بری بد مزہ کافی بنائی ہے آپ نے ۔۔” انہیں جواب دیتے کافی منہ سے لگآئ تو بے ساختہ کہہ اٹھا ۔
جس پے بوا خوب ہی تپیں
” بس میاں ۔ ہمیں تو ایسی ہی بدمزہ کافی بنانی آتی ہے ۔اب بیوی لاؤ اپنی جو تمہیں مزے مزے کی کافی گھول کے پلآے ۔۔۔ہم نے بہت نخرے اٹھا لئے تمھارے اب اپنی بیوی سے ناز برداریاں کرواؤ اپنی ۔۔” اسے جواب دیتی کچن کی جانب چل پڑیں ۔
جب کہ بوا کے اتنا سنانے پر وہ ہونق ہوا ۔۔۔اسکی شکل دیکھ کر سہیل صاحب اور امل کی ہنسی چھوٹ گئی ۔۔
“صحیح کہہ رہی ہیں بوا۔ ۔۔غازیان میں اب دو چار مہینے میں تمہاری شادی کرنا چاہتا ہوں ۔” سہیل صاحب نے کہا تو اسے زور کا اچھو لگا ۔۔
چند لمحے کھانسنے کے بعد امل کو دیکھا ۔۔۔جواس کی حالت دیکھ کر اپنی ہنسی ضبط کر رہی تھی ۔۔۔
“کیا ہو گیا سب کو ۔۔؟میرے اتے ہی سب نے گولہ باری کیوں شروع کر دی ؟” امل سے استفسار کیا ۔۔۔
“صحیح تو ہے ۔۔اس میں غلط کیا ہے ؟ اب تمہیں شادی کر لینی چاہیے ۔۔” امل نے کہا ۔۔
“او گاڈ ۔۔۔یہ آج سب کو ایک دم میری شادی کا خیال کیوں آ گیا ۔۔؟” کندھے اچکا کے پوچھا اور کافی کا کپ سائیڈ پے رکھا
“غازیان میں بالکل سجیدہ ہوں ۔۔تم ماشاءالله اب سیٹل ہو ۔تمہاری عمر بھی شادی لائق ہےاگر تم کہیں کممیٹڈ ہو تو بتادو ورنہ میں خود تمھارے لئے کوئی لڑکی دیکھوں ۔۔؟” سہیل صاحب سنجیدگی سے بولے
“ڈیڈ !!ابھی میں بزنس کو وقت دینا چاہتا ہوں میرے پاس شادی کے لیے فلحال ٹائم نہیں ” اس نے ہمیشہ کی بات دوہرا ی
“بزنس کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں مجھے بزنس نہ سکھاؤ ۔بزنس کے جھمیلے کبھی ختم نہیں ہوتے ایک مرد کو بزنس اور گھر کی ذمہ داریوں کو ساتھ ہی لے کر چلنا پڑتا ہے ۔۔” سہیل صاحب نے ٹھیک ٹھاک جھاڑا
“کیا یار ۔۔۔آج تو سب میرے پیچھے پڑ گئے ۔۔” اس نے تھوڑی کھجاتے بیچارگی سے کہا تو امل ہنس پڑی سہیل صاحب نے بھی مسکراہٹ دبائی ۔۔
“خود کو ذہنی طور پر تیار کر لو ۔۔۔یہ طے ہے اب ۔۔ ازلان کے آ نے پے میں تمہاری شادی کرنا چاہتا ہوں ۔تمہاری ماں بھی یہ حسرت دل میں لے کر چلی گئی تم کیا چاہتے ہو کہ میں بھی ۔۔۔؟”انہوں نے بات ادھوری چھوڑ دی
“ہاہ !!! یعنی میں بچ نہیں سکتا اس دفعہ ۔۔”اس اموشنل بلیک میلنگ پر اس نے پیشانی پر بکھرے بالوں کو مٹھی میں بھرتے گہرا سانس لیتے ہوے کہا
“بالکل نہیں ” امل اور سہیل صاحب نے ایک ساتھ بولے تو تینوں ہنس پڑے ۔۔
“کافی لڑکیوں سے دوستی ہے تمہاری ۔ اگر ان میں سے کسی سے شادی کرنا چاہتے ہو تو بتا دو ۔۔؟” سہیل صاحب نے اپنی بات دوہرائی
“ایسا کچھ نہیں ہے ڈیڈ ۔۔میری کچھ لڑکیوں سے دوستی تو ہے لیکن شادی کےلیے میں نے کسی سے کوئی کمٹمنٹ نہیں کی ۔۔۔آپ جانتے ہیں میں نے ابھی شادی کے بارے میں کچھ نہیں سوچا ” وہ دو ٹوک بولا
” تو کیا میں تمھارے لئے کوئی فیصلہ کر سکتا ہوں ۔۔؟” سہیل صاحب نے اسے جانچتی نظروں سے دیکھتے پوچھا
“اف کورس ڈیڈ ۔۔” سہیل صاحب کے ہاتھ تھام کے ان کا مان بڑھایا
“آپ میرے لئے فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ۔۔مجھے یقین ہے آپ میرے لئے اچھا ہی سوچیں گے۔۔ ۔”
غازیان نے کہا تو امل نے بے ساختہ چونک کر اسے دیکھا ۔اس کے حساب سے تو غازیان اور منال ایک دوسرے میں انٹرسٹڈ تھے۔ ۔۔وہ اچھی طرح جانتی تھی کہ منال ، غازیان کو بہت پسند کرتی ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہے ۔۔۔اب تک اسے لگتا تھا کہ غازیان بھی ایسا ہی چاہتا ہے ۔لیکن اب غازیان کی بات ۔۔۔وہ بری طرح الجھ کے رہ گئی ۔۔۔
“اوکے ڈیڈ !!رات میں ملتے ہیں ۔۔۔” ر سٹ واچ پے نظر ڈال کر صوفے سے اٹھتے ہوے غازیان نے کہا ۔۔
“کہاں ؟ لنچ تو کرو ساتھ ۔۔۔”
“نہیں ڈیڈ ۔۔۔اب دوستوں کے ساتھ کچھ ٹائم گزاروں گا کافی دنوں سے ملاقات نہیں ہوئی ۔۔۔منال سے بھی ملنا ہے آج ۔۔” ۔جینز کی پاکٹ سے موبائل نکالتے کہا ۔۔۔
“ٹیک کیئر ۔۔۔اور ہاں کل راحیل چچا کی طرف چلیں گے ۔۔” ۔ہاتھ ہلا کرکہتا ہوا لاونج سے با ہر نکل گیا ۔۔
امل بری طرح الجھ چکی تھی۔ ۔غازیان ، منال کو صرف اپنی دوست سمجھتا ہے وہ اس سے شادی نہیں کریگاجب کہ منال کی پسندیدگی وہ جانتی تھی ۔۔۔ آ نے والے وقت میں کیا ہوگا یہ بات اسے بری طرح پریشا ن کر رہی تھی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“ہیلو منال !! کیسی ہو ۔۔۔؟”
فون میں غازیان کی آواز گونجی
“او مائی گاڈ ؟ غازیان !!!اٹس یو ۔۔۔آئ کانٹ بیلیو ۔۔تم نے مجھے کیسے کال کر لی آج ۔۔۔؟”اس نے بے یقینی سے پرجوش آواز میں کہا
“اوور ایکٹنگ بند کرو اب ایسا بھی نہیں ہے کہ میں نے تمہیں کبھی کال ہی نہیں کی ۔تم میری کزن ہو دوست ہو ۔۔۔”
“کال تو کی ہے لیکن اپنے فورن ٹرپ کے بزی شڈیول کے دوران تو کبھی نہیں کی نا ۔۔” منال نے اس کی بات بیچ میں قطع کی
“تمہیں کس نے کہا میں اپنے ٹرپ پے ہوں ؟” مسکراتے ہوے پوچھا
“واٹ ؟؟” منال نے چیختے ہوے کہا ۔
“تم کب واپس آے ؟ آ نے کی اطلاع بھی نہیں دی۔۔”منال نے خفگی سےکہا
“میں نے پہلے کب تمہیں اپنے آ نے کے بارے میں اسپیشلی انفارم کیا ہے جو اب تم بیویوں کی طرح شکایت کر رہی ہو ۔۔۔ ؟” سنجیدگی سے پوچھا تو وہ جھینپ گئی ۔لبوں پر بے بے ساختہ ایک شرمیلی مسکان دوڑ گئی تھی ۔
“اچھا سنو ۔۔ابھی فری ہو تو ساتھ لنچ کرتے ہیں ۔۔میں تمہیں پندرہ منٹ میں پک کرنے آرہا ہوں ۔۔۔”
گاڑی سٹارٹ کرتے ہوے کہا
“ہاں ٹھیک ہے آفس آ جاؤ ۔۔۔تمہآرے ساتھ ٹائم گزار نے کے لئے میں ہمیشہ ہی فری ہوتی ہوں ۔۔یو نو ڈیٹ “
“واہ کیا بات ہے۔۔ منال صاحبہ آفس میں۔۔”غازیان نے مذاق اڑایا
“ظاہر ہے تم نے کہا تھا ۔تمہاری بات کیسے ٹالتی میں؟ اور سنو۔۔۔ لنچ کے بعد تم مجھےاپنے پیسوں سے اچھی سی شاپنگ بھی کرواؤ گے ۔۔” اٹھلا کر بولی ۔۔۔
“نو وے ۔۔لڑکیوں کی شاپنگ سے مجھے کتنی چڑ ہےتم جانتی ہو ۔تم بے شک میرا کارڈ لے لینا لیکن شاپنگ میں نہیں کرواؤں گا ۔۔۔ انفیکٹ لنچ کے بعد تمہیں واپس آفس ڈراپ کردوں گا آج میرا حیدر کے ساتھ ملنے کا پروگرام ہے ۔۔” اسے منع کرنے کے ساتھ تفصیل بھی بتائی
“اوہ گاڈ ۔۔۔پھر تو تمہارا پروگرام لمبا ہی چلے گا کیوں کہ حیدر صاحب تو کئی گھنٹے تک جان نہیں چھوڑیں گے تمہاری ۔۔”۔منال نے چڑ کے کہا
“اوف کورس۔۔۔چلو اب باہر آؤ میں پھنچ گیا ۔۔”کہتے کال کاٹی ۔۔
فاروقی اینٹرپرایز کی شاندار بلڈنگ کے مین ڈور سے باہر نکلتے منصور خان نے اس اسٹایلش سی لڑکی کو ایک بے انتہا خوبرو لڑکے کی رینج روور کار میں بیٹھتے دیکھا تو کچھ دیر پہلے اس لڑکی کے چہرے سے چھلکنے والی خوشی کی وجہ سمجھ میں آ گئی ۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial