میرا دل تیرا مسکن

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 8

وہ گھر میں داخل ہوا ۔۔داخلی دروازہ لاک کر کے مڑا تو لاونج کی مدھم روشنیوں میں سہیل صاحب صوفے کی پشت سے ٹیک لگا ۓآنکھیں موندے بیٹھے نظر اے۔ ۔وہ تیزی سے ان کی طرف بڑھا ۔۔۔گھڑی پر نظر ڈالی جہاں رات کے گیارہ پینتیس ہو رہے تھے ۔
“ڈیڈ !! ” دھیرے سے ان کا شانہ ہلایا ۔۔سہیل صاحب نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا ۔۔۔۔۔”ہوں ۔۔ “
“آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ؟” غازیان نے پوچھا
“ہاں ۔ٹھیک ہوں ۔۔” تم بتاؤ ۔۔۔تم کہاں سے آ رہے ہو ؟”
آہستہ سے کہتے اسکا ہاتھ تھام کر صوفے پر اپنے ساتھ بٹھا لیا ۔۔
ایک میٹنگ تھی ۔۔بس وہیں سے آ رہا ہوں ۔۔”
” کیسی میٹنگ ؟” انہوں نے استفسار کیا
“مشہور نیوز چینل پر بزنس سے ریلٹیڈ ٹاک شو کرنا ہے ۔۔ بس اسی سلسلے میں میٹنگ تھی ۔” اس نے گاڑی کی چابی ۔ والٹ اور موبائل ٹیبل پر رکھتے جواب دیا
تم پہلے ہی اتنے بڑی رہتے ہو ۔۔ فیملی بزنس ۔ تمہارا ذاتی بزنس پھراس سب کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ کیسے مینیج کرو گے؟
“ایک دوست کے بھائی کا پروجیکٹ ہے۔وہ بہت انسسٹ کر رہا تھا ۔ آج میٹنگ کے بعدکام مجھے انٹرسٹنگ لگا تب ہی کمٹمنٹ کرلی ۔ یو نو مجھے نیا کام کرنے میں ہمیشہ مزہ آتا ہے ۔۔ سو آئ ول مینیج .”اس نے گاڑی کی چابی ۔ والٹ اور موبائل ٹیبل پر رکھتے تفصیل بتائی ۔
“ہممم ۔۔” وہ محض ہنکارہ بھر کر رہ گئے ۔
” کافی رات ہو گئی ۔ آپ ریسٹ کرتے یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔۔؟ غازیان کو اس وقت وہ کچھ افسردہ سے لگے ۔۔تو ان کے ہاتھ کی پشت سہلا تے پوچھنے لگا ۔
” بس ایسے ہی ۔۔نیند نہیں آ رہی تھی تو بیٹھ گیا ۔” بیزاری سے کہا
“ایئ نو ۔۔۔آپ ممی کو مس کر رہے ہیں مجھے بھی ممی بہت یاد آتی ہیں انہوں نے بہت جلدی کی جانے میں ۔”اس نے اداسی سے کہا ۔۔
سہیل صاحب کی آنکھوں میں بھی سرخی اتر آئ ۔۔
“تمہاری ماں کے جانے کے بعد بہت تنہا ہو گیا میں ۔” سامنے دیوار پے نظریں ٹکا ۓدھیرے سے بولے ۔۔۔
غازیان کو پشیمانی ہوئی ۔۔۔ماں کے انتقال کے بعد وہ لوگ اپنی اپنی روٹین میں مصروف تھے اسے باپ پے بے حساب پیار آیا جس نے ساری زندگی انھیں اچھا لائف اسٹائل دینے کے لئے انتھک محنت کی تھی اور اب جب انھیں، ان لوگوں کی ضرورت تھی تو وہ سب انہیں فراموش کیے اپنی اپنی زندگیوں میں مگن تھے ۔۔
“ڈیڈ !!آئ تھنک آپ کو باقاعدگی سے آفس جانا چاہیے ۔۔اچھا ہے بزی رہیں گے ۔”ان کے کمزور ہلکی جھریوں والے ہاتھ پر اپنا مضبوط مردانہ ہاتھ رکھتے کہا ۔۔۔
” یار میرا اب آفس کے جھمیلوں میں دل نہیں لگتا اور پھر ماشاءالله تم تینو ں اتنی اچھی طرح بزنس سنبھال تو رہے ہو” سہیل صاحب نے تھکی تھکی آواز میں اس کے خوبرو چہرے پر نظریں جماتے کہا ۔۔
“تو کسی فرینڈ کے پاس چلے جایا کریں اپنے آپ کو مصروف رکھیں ۔۔”غازیان نے فکرمندی سے کہا ۔۔۔۔
“یہ گھر کا سناٹاخالی پن دیکھ رہے ہو ۔؟ یہ مجھے کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے ۔۔۔کہیں بھی چلا جاؤں واپس تو گھر ہی آنا ہے نا ۔۔؟”سہیل صاحب نے چاروں طرف نگاہیں دوڑاتے کہا ۔
“امل اور شایان کہاں ہیں ؟ امل بھی آپ کو بالکل ٹائم نہیں دیتی ۔۔”غازیان کو انھیں اس طرح اداس اور تنہا دیکھ کر بہت برا لگ رہا تھا ۔۔۔
“شایان کے کسی فرینڈ نے اپنے فارم ہاؤس پر پارٹی رکھی ہے وہاں گئے ہیں کل شام تک آیئں گے اور یار۔۔ امل مختلف مزاج کی لڑکی ہے اس کی اپنی مصروفیات ہیں ۔وہ مجھ بوڑھے کے ساتھ کتنا ٹائم گزارسکتی ہے ۔۔”
“ہے ڈیڈ!!! واٹ ہپینڈ ٹو یو ۔۔؟”(ڈیڈ آپکو کیا ہوا ہے ؟)
“یو ساونڈ سو ڈ پرسسڈ ٹو ڈے ۔۔” (آج آپ بہت افسردہ لگ رہے ہیں )
انھیں اتنا زیادہ زودرنج دیکھ کر وہ پوچھے بغیر نہ رہ سکا ۔
“آج میں نے راحیل سے زویا کے لئے تمہارا رشتہ مانگا تھا ۔۔۔”چند پل کی خاموشی کے بعد وہ گویا ہوے
“واٹ ؟؟” وہ زور سے کہتا ایک دم ان کے ہاتھ چھوڑ کر بے یقینی سے انہیں دیکھنے لگا ۔۔
“آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں ۔۔؟مجھ سے ذکر تک نہیں کیا آپ نے ۔۔۔”
آنکھوں میں خفگی لئے غصے سے بولا ۔۔۔اس کے جارحانہ انداز پے سہیل صاحب حیرت سے اسے دیکھتے صوفے پر آگے ہو کر بیٹھےاور ترش لہجے میں بولے ۔۔۔
“میں نے تم سے پوچھا تو تھا کہ اگر تم کہیں کممیٹڈ نہیں ہو تو میں تمھارے لئے کوئی فیصلہ کر لوں ۔۔تب تو تم نے کہا تھا تمہاری کوئی کمٹمنٹ نہیں ۔۔پھر اب یہ رویہ ۔۔۔؟”
“وہ بات نہیں ہےڈیڈ ۔۔۔میری کسی سے کوئی کمٹمنٹ نہیں ہے ۔۔۔بٹ زویا ۔۔نو وے ڈیڈ نو وے ۔۔” اس بار ذرا دھیمے لیکن قطعی انداز میں بولا ۔
“زیادہ مت تڑپو ۔۔انکار کر دیا راحیل نے” اس کا خفا خفا چہرہ دیکھ کر بولے ۔۔۔
“واٹ ؟؟آئ مین ڈیٹس گریٹ ۔۔” پہلے بے یقینی سے زور سے بولا پھر ان کے لفظوں پر غور کر کے پرسکون ہوگیا ۔۔۔چند منٹ پہلے زویا کا نام سن کر وجود میں جو بے چینی بھر گئی تھی اب انکار کا سن کر ایک دم ختم ہوگئی ۔۔چند لمحے اپنی حالت پے غور کیا پھر سر جھٹک کے باپ کی طرف متوجہ ہواجو جانچتی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہے تھے۔۔
“اس کا مطلب میری شادی کینسل ۔۔”مسکراتے لہجے میں کہا ۔۔مزاج ایک دم خوشگوار ہو گیا تھا ۔۔۔
“ہرگز نہیں ایسا سوچنا بھی مت ۔۔میں جلد از جلد کوئی اور رشتہ دیکھتا ہوں تمھارے لیے ۔۔۔اب مجھے اس گھر میں رونق چاہیے بس ۔۔” سہیل صاحب نے دو ٹوک لہجے میں باور کروایا ۔۔۔
‘اوکے اوکے ریلیکس ڈیڈ ۔۔۔جیسا آپ چاہیں بٹ پلیز کیپ ان مائنڈ ۔۔میں ایک ڈیڑھ سال سے پہلے شادی نہیں کروں گا ۔ابھی مجھے اپنے بزنس کو ٹائم دینا ہے ۔۔۔” اپنا نقطہ نظر واضح کیا ۔
“ایک ڈیڑھ سال تو بہت ہے لیکن خیر ۔۔۔یہ معاملات اتنی جلدی طے نہیں پاتے چھ ماہ تو لگ ہی جاییں گے ۔” انہوں نے جیسے اسے تسلی دی ۔۔
“سوچا تھا زویا سے تمہاری شادی کروا دوں گا ۔۔۔گھر کی بات تھی لیکن زویا کا رشتہ اس کے کزن سے کافی سال سے طے ہے ۔” اسے رشتے سے انکار کی وجہ بتائی ۔۔
” هممم ۔”اس نے فقط هنكارا بھرا ۔۔۔دل میں خوش بھی ہوا ۔۔شکر ہے خود ہی یہ سلسلہ ختم ہو گیا ۔۔۔اپنی کیفیت سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔اسے کیوں اچھا لگ رہا ہے کہ زویا سے رشتہ نہیں ہوا شاید دل میں ایک خواھش سر اٹھا رہی تھی ۔۔۔شام سے جس چہرے نے بے چین کر رکھا تھا اس وقت بھی وہی چہرہ اپنی تمام ترمعصومیت کے ساتھ نگاہوں میں آ سمایا تھا ۔۔۔دونوں اپنی اپنی سوچوں میں گم تھے ۔۔۔جب غازیان نے سر جھٹک کر سہیل صاحب کو مخاطب کیا
“ڈیڈ !!آپ کل شہباز انکل سے مل لیں ۔۔”
” کیوں ۔۔؟” سہیل صاحب نے آنکھیں اس کی طرف گھمائیں اور آئ برو اچکا کر پوچھا ۔۔
“میں نے اپکو بتایا تھا نا حیدر کے ایشوز کا ۔۔
آپ شہباز انکل کو کنونس کریں کہ حیدر کی شادی جلد از جلد کر دیں تا کہ یہ روزروز کے مسلے ختم ہوں ۔۔”
“ٹھیک ہے ۔کل جاتا ہوں شہباز کی طرف ۔” سہیل صاحب نے حامی بھری
“یہ کام کرکے آئیے گا پلیز ۔” موبآئل پے نوٹیفکیشن دیکھتے کہا ۔۔
“غازیان !!”سہیل صاحب نے اپنی سوچ سے با ہر نکلتے اسے پکارا ۔۔
“یس ۔۔۔” ان کی طرف سوالیہ دیکھا ۔۔
“منال کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ۔۔؟ اچھی دوست ہے تمہاری ۔۔ اگر تم دونو ں کی شادی ۔۔۔”
“نو ڈیڈ !! منال اور میں اچھے دوست ہیں بس ۔۔۔میں اس کے بارے میں ایسا نہیں سوچ سکتا اینڈ آ آئ بیلیومنال بھی ایسا کبھی نہیں چاہے گی ۔۔” غازیان نے انہیں درمیان میں ہی ٹوکتے صاف انکار کیا ۔۔
“آخر تم چاہتے کیا ہو ۔۔؟زویا سے بھی مسلہ ۔۔وہ تو چلو قصّہ ہی ختم ہوا۔ ۔اب منال سے بھی نہیں کرنی ۔۔” سہیل صاحب نے زچ ہو کر خفگی سے گھورتے کہا ۔۔تو وہ دھیرے سے مسکرا دیا ۔۔
“ڈیڈ !!یہ راحیل چچا کی” زینب “دادی سے کتنا زیادہ ریزیمبل کرتی ہے نا ۔۔”
تھوڑی دیر بعد اس نے جما کر زینب کہتے بالکل ہی ایک الگ بات کی ۔۔۔
” ہوں ۔۔” وہ جو اتنی دیر سے خیالوں میں اس کے لئے لڑکی تلاش کر رہے تھے ۔۔۔بے دیھانی سے گردن ہلا گئے ۔
” میں تو چند لمحوں کے لئے حیران ہی رہ گیا تھا ‘زینب ‘ کو دیکھ کر۔۔ ” نظریں اپنے موبائل پر رکھے سابقہ انداز میں زینب کا نام ادا کیا تو سہیل صاحب یک دم ٹھٹکے۔۔
ویسے تو ا ن کے سرکل میں بہت ساری لڑکیاں تھیں۔غازیان کے لئے رشتوں کی کمی نہ تھی ۔۔کتنے لوگ تو خود اپنے منہ سے غازیان کو داماد بنانے کی خواھش کا اظہار کر چکے تھے۔ لیکن وہ غازیان کا مزاج سمجھتے تھے۔۔فیشن کی دلدادہ ۔ بناوٹی فیک ۔لڑکیاں اسے سخت نا پسند تھیں ۔۔۔نا وہ خود اس طرح کی لڑکی کو بہو بنانا چاہتے تھے ۔۔
سہیل صاحب نے چونک کر اسےدیکھا ۔۔کیا ان کا بیٹا انھیں کوئی اشارہ دے رہا تھا ۔۔انہو ں نے غور سے غازیان کو دیکھا ۔۔جس کا چہرہ تو سنجیدہ تھا مگرآنکھیں مسکرا رہی تھیں ۔۔
“ہاں ۔۔زینب ۔۔۔زینب کا خیال مجھے کیوں نہیں آیا ۔” انہوں نے آہستہ سے خود کلامی کی ۔۔
جب ہی غازیان کی آواز سے چونکے جو چہرے پر بہت پیاری مسکراہٹ سجاۓ انہیں کہہ رہا تھا ۔۔
“چلیں اب ریسٹ کریں بہت رات ہو گئی ۔۔۔ہو جاۓگی میری شادی بھی ۔آپ اتنا نا سوچیں ۔”
راحیل صاحب نے اس کے مسکراتے چہرے کو دیکھا اور جیسےیکدم ساری بات ان کی سمجھ میں آ گئی ۔ ۔ وہ ایک دم ہلکےپھلکے ہوگئے ۔ ۔ان کابے حد زہین بیٹا بہت خوبی سے ان کا دھیان اپنی مرضی کی لڑکی کی طرف کروا چکا تھا ۔۔۔
“ہاں چلو ۔۔۔اب سونا چاہیے ۔” انہو ں نے صوفے سے اٹھتے کہا ۔۔غازیان بھی ساتھ اٹھا ۔۔دونو ں اپنے کمروں کی طرف جا رہے تھے جب سہیل صاحب نے کہا ۔۔۔
“کل راحیل کی طرف جاؤں گا۔ سوچ رہا ہوں زینب کے لئے تمہارا رشتہ مانگ لوں ۔۔۔تمہارا کیا خیال ہے ۔۔؟”
غازیان نے اپنی بے ساختہ امڈ آنے والی مسکراہٹ روکی ۔۔۔بیشک اس نے ذہانت اپنے باپ سے ہی چرائی تھی ۔۔۔لمحوں میں اس کے باپ کی توجہ وہاں مبذول ہو چکی تھی جہاں وہ کروانا چاہتا تھا ۔۔جانے کیوں سہیل صاحب سے لاکھ بے تکلفی ہونے کے باوجود بھی وہ صاف صاف زینب کا نام نہیں لے پا رہا تھا ۔۔شاید یہ سب بہت جلدی تھا ۔۔اس لئے ۔۔۔لیکن اب جب انہوں نے منال کا ذکر کیا تو وہ خود کو روک نا پایا اور حسب عادت لمحے میں فیصلہ کر گیا ۔
“جو آپ کی مرضی وہ کریں ۔۔میں تمام اختیار آپکو دے چکا ہوں ۔۔”چہرےپر سنجیدگی طاری کرتے کندھے اچکا تے ہوے کہا تو سہیل صاحب نے ایک دم اس کاکان پکڑا ۔۔۔
“باپ کے ساتھ ہوشیاری ۔۔ ہوں ۔۔ہر لڑکی پر اعتراض اور اس بارجیسی آپ کی مرضی ۔۔”انہوں نے اس کی نقل اتاری تو اس بار غازیان اپنی مسکراہٹ ضبط نہ کر سکا ۔۔۔وہ کھل کر مسکرایا اور ان سےاپنا کان چھڑوا کر انہیں گڈ نائٹ کہتا جلدی سے اپنے روم میں گھس گیا ۔۔۔
سہیل صاحب بھی ہنستے ہوے اپنے کمرے میں چلے گئے ۔۔۔ایک دم ساری اداسی اڑنچھو ہو گئی تھی ۔زینب انہیں بے حد پیاری تھی وہ ان کی بہو ۔ان کے غازیان کی دلہن بنتی ۔۔۔یہ تصور ہی بہت خوش کن تھا اور اس بار انھیں یقین تھا راحیل صاحب بالکل بھی انکار نہیں کریں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عجیب یاسیت بھرا دن طلوع ہوا تھا ۔۔۔ساری رات بےچینی میں سوتی جاگتی کیفیت میں گزری تھی ۔زویا تو شایدپوری رات ایک پل بھی نہ سوئی تھی۔ ۔رات جب بھی اس نے زویا کے بستر کی طرف دیکھا اسے بیچنی سے کروٹیں بدلتے ہی پایا ۔۔پھر تہجد اورفجر کے وقت اس کا طویل سجدوں میں گڑگڑانا۔۔زینب کا دل بھی چیر گیا وہ سارا وقت اسے تسلی دیتی رہی ۔۔بڑ ی مشکل سے زویا کو تھوڑی دیر سلایا ۔آج اتوار تھا تو سب ہی دیر سے اٹھے تھے ۔ندا اور اس نے مل کر ناشتہ بنایا ۔غزالہ صاحبہ آج بہت خاموش تھیں جب کہ راحیل صاحب کمرے سے با ہر ہی نہیں نکلے تھے ۔۔زین نے بہت بلایا کہ ناشتہ تو سب کے ساتھ کریں زینب نے بھی بہتیرا کہا لیکن انہوں نے کسی کی نہ سنی ۔۔۔زینب کو گھر کا ایسا ماحول ذرا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔ بارہ بجے کے قریب ندا کے میکے سے فون آ گیا ۔۔فرحین ممانی صبح باتھ روم میں گر گئیں تھی ان کی ٹانگ میں فریکچر ہو گیاتھا ۔۔۔چلنے پھرنے سے قاصر تھیں ۔۔۔اس لیے ندا کچھ دن ان کے پاس رہنے جا رہی تھی ساتھ زین اور غزالہ بھی ان کی عیادت کو جا رہے تھے ۔۔۔
ان لوگوں کے جانے کے بعد زینب نے شاور لیا ۔ظہر کی نماز پڑھ کر بہت دیر تک اللّه پاک سے فرحین ممانی اور زویا کے لئے دعا کرتی رہی۔ دوپہر کے کھانے کے لئے رات کا سالن بہت سارا بچا ہوا تھا اس کے ساتھ روٹی ڈالنے کا سوچا۔ ویسے بھی سب کی ہی بھوک اڑی ہوئی تھی ۔۔روٹی پکا کر راحیل صاحب کے کمرے میں جھانکا ۔۔ارادہ تھا کہ انھیں کھانے کا پوچھ لے لیکن وہ سو رہے تھے۔ ۔۔رات جانے سوۓبھی تھے یا نہیں ۔۔ان کے کمرے کا دروازہ بند کر کے اپنے کمرے میں چلی آئ۔ ۔زویا بھی کسلمندی سے بستر پر آنکھیں موندے پڑی تھی ۔۔۔وہ خود بھی بسترپر دراز ہو گئی ساری رات ٹھیک سے نا سونے کی وجہ سے طبیعت عجیب بوجھل سی ہو رہی تھی ۔۔انہی سوچوں میں ڈوبے کب آنکھ لگی پتا بھی نہ چلا ۔۔۔
کسی کے زورسے کندھا ہلانے سے اسکی آنکھ کھلی ۔۔مندی مندی آنکھیں کھول کر دیکھا تو زویا تھی جو اسے اٹھا رہی تھی۔ “زینی !!اٹھو شام ہو گئی ۔۔بڑے ابّا بھی آ ۓ ہوے ہیں ۔تمہارا پوچھ رہے ہیں۔ ۔ان سے مل لو ۔۔۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح ایک گھنٹہ جاگنگ اور ایکسرسائز سے فراغت کے بعد اس کا ارادہ ایک لمبی بھرپور نیند لینے کا تھا ۔کل سے پھر ایک طویل کاموں کی فہرست اس کی منتظر تھی ۔۔۔دوپہر کے ایک بجے سو کر اٹھا ۔۔گرم پانی سے طویل شا ور لینے کے بعد بریک فاسٹ کیا پھر ڈیڈ سےگپ شپ لگاتا رہا جو آج کافی خوش لگ رہے تھے ۔۔۔آج اس کا اپنا موڈ بھی بہت خوشگوار تھا ۔آج تو بوا کے ہاتھ کی بد مزہ کافی بھی خاموشی سے پی گیا ۔۔۔اس کے بعد اپنی کچھ ای ۔میلز چیک کیں کچھ کے رپلائے کئے ۔سہیل صاحب اپنے مشن پر روانہ ہو چکے تھے ۔تب ہی حیدر کا فون آگیاکچھ دیر اس سے بات کرنے کے بعد ۔۔۔آج بہت دن بعد اپنا گٹار اٹھا کر لاؤنج میں چلا آیا ۔۔۔کافی دیر تک گٹار کی سٹرنگز سے چھیڑ چھاڑکرتا رہا ۔۔۔گنگناتا رہا ۔۔ اس کی انگلیاں بڑ ی مہارت سے گٹار پر حرکت کر رہی تھیں ۔۔۔ گھر کی خاموشی میں اس کی خوبصورت آواز کا فسوں ہر سو پھیلا ہوا تھا ۔
“نیند آ تی نہیں ساری ساری رات
کوئی تجھ سےکہے میرے دل کی بات
ایک تو جو نہیں آج میرے ساتھ
مجھ کو ویراں لگے ساری کائنات
تیرے اور میرے
راستے ہوں کبھی نہ جدا . . نہ جدا
میں تو یہی چاہوں
دوریاں نہ رہیں دوریاں . . دوریاں
نیند آتی نہیں ساری ساری رات
کوئی تجھ سے کہے میرے دل کی بات “
“واو زبردست !!”جیسے ہی اس نےگاناختم کیا پیچھے سے تالیوں کی آواز کے ساتھ منال کی آواز گونجی ۔۔
“ارے تم !!تم کب آئیں؟” غازیان نے گردن موڑ کر دیکھتے پوچھا ۔
“بس ابھی کچھ دیر پہلے جب تم گٹار میں پوری طرح مگن تھے ۔۔”وائٹ جینز پر لائٹ پنک کلر کا گھٹنوں سے کافی اونچا کرتا پہنے ۔۔۔گلے میں پنک شیڈ کا اسٹالر ڈالے۔۔اخروٹی کلر میں تازہ ڈآئ ہوۓ بال۔۔۔ماتھے پرڈلی بینگز جو اس کے بیضوی چہرے پر بہت جچ رہی تھیں ۔۔ کاندھے پر قیمتی برانڈڈ بیگ لٹکا تھا جب کہ دائیں ہاتھ میں ڈایمنڈ کا نازک سا بریسلٹ بائیں ہاتھ میں بیش قیمت گھڑی پہنے منال نےصوفے پر بیٹھتے ہوے اسے ستائشی نظروں سے دیکھتے کہا ۔۔۔جو ڈارک بلوکلر کے ٹراو زر اور وائٹ اینڈ بلو اسٹرپس والی گول گلے کی پوری آستین کی ٹی شرٹ پہنے عام سے گھریلو حلیے میں بھی بہت خاص ماحول پر پوری طرح چھایا ہوا لگ رہا تھا ۔۔
“امل گھر پر نہیں ہے ۔۔۔” غازیان نے گٹار سائیڈ پر رکھتے بتایا ۔
“یس آئ نو “۔ ۔۔ میری بات ہوئ تھی صبح اس سے اور میں امل سے نہیں تم سے ملنے آئ ہوں ۔” ہلکی مسکراہٹ سے اس کے خوبرو چہرے کو دیکھتے کہا ہلکی ہلکی بڑھی ہوئی شیو جس کی وجاہت میں چار چاند لگا رہی تھی ۔
“ہممم ۔۔۔اور سناؤ کیا چل رہا ہے آ جکل ؟”غازیان نے بازو سر کے پیچھے باندھتے پوچھا ۔
“بس آفس کو سریسلی دیکھ رہی ہوں آ جکل ” کندھے اچکا تے کہا ۔۔
“گڈ !!بائی داوے اچھی لگ رہی ہو ۔۔”دس نیو ہیئر اسٹائل سوٹس یو الوٹ “۔۔۔غازیان نے کھلے دل سے تعریف کی تو وہ کھل اٹھی ۔۔۔۔
“تھینکس ۔” ہلکے سے مسکراتے کہا ۔۔
کل جو سیلون میں فیشل ۔سکن پالش ۔میڈی کیور ۔پیڈ ی کیور ۔نیو ہیئر اسٹائل کرانے میں چارگھنٹے لگاے تھے آج وہ محنت وصول ہوتی محسوس ہوئی تھی ۔۔غازیان کی نظروں میں آنا کوئی آسان بات نہیں تھی ۔۔وہ تعریف بہت کم کرتا تھا ۔۔
وہ بہت زیادہ خوبصورت تو نہیں تھی لیکن اسٹایلش تھی ۔۔پہنے اوڑھنےکا سلیقہ تھا ۔۔خود کو سجانا سنوارنا آتا تھا ۔
“کافی لوگی ۔۔؟ “غازیان نے مہمانداری نبھائی ۔
“ضرور لونگی لیکن گھر پر نہیں ۔۔۔جلدی سے ریڈ ی ہو کر آؤ پھرکہیں باہر چلتے ہیں ۔”
“اوکے !!چلنا کہاں ہے ؟” غازیان نے پوچھا ۔۔
“خیریت ؟ تم آ ج بہت موڈ میں لگ رہے ہو ۔کوئی نخرہ نہیں ۔فورا مان گئے۔” مصنوعی حیرت سے پوچھا تو وہ کاندھے اچکا گیا ۔ ۔
“کلب چلتے ہیں پہلے اس کے بعد لونگ ڈرائیو پھر اچھا سا ڈنر کریں گے۔ ” اس نے تفصیل سے بتایا تو وہ ہنس پڑا
“تم تو پورا پروگرام سوچ کر بیٹھی ہو ۔۔۔”
“ہاں اور اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا جلدی سے چلو ۔” منال نے جلدی مچائی تو وہ تیار ہونے کے لئے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial