دل جان

maya khan

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 1

دل دھیان سے گر جاؤ گی تم – اس نے 12 سالہ دل روز کے لان میں تیز سائیکل چلانے پر اس کی فکر کرتے کہا جب کہ اس کے فکر کرنے پر دل روز کھلکھلا کر ہنسی تھی – او ہو جان میں بالکل نہیں گرتی دیکھو میں کتنی اچھی سائیکل چلا رہی ہوں –
وہ اسے بے فکر کرتی بولی لیکن تبھی اس کا بیلنس سائیکل پر بگڑا اور وہ نیچے گری تھی – جب کہ اسے نیچے گرتا دیکھ غزان بھاگ کر اس کے پاس پہنچا تھا – دیکھا میں نے کہا تھا نا تمہیں چوٹ لگ جائے گی –
وہ اس کی کہنی پر جہاں ہلکی سی رگڑ لگی تھی وہاں پھونک مارتے پریشانی سے بولا – میرے پاؤں پر بھی لگی ہے – دل روز نے اپنی لائیٹ گرین کلر انکھوں میں آنسوں لاتے رونے والا منہ بنا کر اس کے سامنے اپنے چھوٹے سے پاؤں کرتے کہا –
چلو تمہیں اندر لے کے چلوں – وہ اسے گود میں اٹھاتا اندر کی طرف بڑھ گیا جب کے اندر جاتے ہی اس نے سارے گھر والوں کو ایک ٹانگ پر کھڑا کر دیا تھا کیونکہ اس کی دل کو چوٹ لگی تھی تو پھر گھر والے کیسے سکون سے بیٹھتے –
کوئی دل کے مرہم پٹی کا سامان لا رہا تھا تو کوئی اس کے لیے جوس لا رہا تھا اور دل روز میڈم شاہانہ انداز میں اس کے بیڈ پر لیتی چاکلیٹ کھا رہی تھی جو غزان نے ابھی اسے پکرائی تھی –
##################################
ملک ہاؤس میں فریاد ملک اصف ملک اور ایوب ملک تین بھائی ایک ساتھ رہتے ہیں – فریاد ملک اور ان کی اہلیہ مسرت بیگم کا ایک ہی بیٹا ہے جس کا نام ہے غزان ملک – جس کی 24 سال عمر ہے اور وہ اپنی سٹڈی کے لاسٹ ایئر میں تھا گھر کا سب سے بڑا بیٹا –
اصف ملک دوسرے نمبر پر تھے ان کی بیگم کا نام ہے ہاجرا اور ان کے دو بچے ہیں بڑا بیٹا دانیال اور ایک اس سے چھوٹی بیٹی صبا – سب سے چھوٹے بھائی ایوب ملک کی ایک ہی بیٹی ہے جو ابھی 12 سال کی ہے –
اور اس کا نام تھا دل روز اس کے پیدا ہونے پر ہی اس کی ماں ثناء کی وفات ہو گئی تھی اور تب سے اسے مسرت بیگم نےہی پالا تھا – لیکن مسرت بیگم سے زیادہ اسے پالنے والا غزان تھا – 12 سالہ غزان نے دل روز کو ایسے اپنے سے اٹیچ کر لیا کہ دل روز اس کے بغیر رہتی ہی نہیں تھی – اس نے سونا بھی ہوتا تو وہ غزان کے علاوہ نہیں سوتی تھی –
اس کے کھانے پینے ہر چیز کی ذمہ داری غزان نے اپنے سر لی تھی اور بالکل گڑیا کی طرح وہ اس کا خیال رکھتا – اس کے لیے وہ اس کی دل تھی جبکہ شروع شروع میں جب دل روز نے بولنا شروع کیا تو وہ اس سے غزان ہی کہتی تھی لیکن چھ سال کی عمر سے وہ اسے جان کہنا شروع ہو گئی تھی –
اس کا کہنا تھا کہ وہ غزان کا دل ہے اور غزان اس کی جان ہے – ویسے تو تینوں بھائیوں میں بہت محبت تھی اور اسی طرح ان کے بچوں میں بھی محبت تھی لیکن اصف ملک کی بیگم ہاجرہ اور ان کی بیٹی صبا دل روز کو بالکل بھی اچھا نہیں سمجھتی تھیں –
کیونکہ ایک تو دلکی ماں ثناء سے ایوب کی پسند کی شادی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی بچن کی منگنی ہاجرا کی بہن سے توڑ دی تھی اور دوسرا ہاجرہ کا ارادہ تھا اپنی بیٹی صبا کا غزان سے رشتہ طے کرنے کا – اٹھاراں سالہ صبا بھی غزان کو پسند کرتی تھی اس لیے عزان کا دل روز کو ہر چیز پر فوقیت دینا اسے بھی بالکل پسند نہیں تھا –
################################*#
امی مجھے بھی یہ لہنگا پہننا ہے – دل روز ٹی وی پر موڈلنگ شو دیکھ رہی تھی اور وہاں ایک لہنگے پر نظر پڑتے فوراً مسرت بیگم کو متوجہ کرتی بولی – میری جان جب تم بڑی ہوگی نہ اور تمہاری شادی ہوگی تب میں میری جان کو یہ لہنگا لے کر دوں گی –
مسرت بیگم اس کو پیار کرتی بولیں جبکہ ہاجرا بیگم نے نفرت سےدل روز کو دیکھا تھا – ٹھیک ہے پر پھر ہم شادی بھی جان سے کریں گے – دل روز نے ایک اور شرط رکھی – اس کی شرط سن مسرت بیگم اس کے بچپنے پر ہس پڑی تھیں جبکہ ہاجرا بیگم نے اسے گھورا تھا –
شرم نہیں آتی ایسی باتیں کرتے تمہیں ؟؟ اور کیا اسے جان جان کہتی ہو بھائی کہا کرو – ہاجرا بیگم نے غصہ کرتے کہا جبکہ وہ ان کے غصے سے ڈر کر رونے لگ گئی تھی – ارے کیا کرتی ہو ہاجرا ؟؟ بچی ہے وہ ابھی اسے نہیں سمجھ کسی چیز کی – مسرت بیگم دل روز کو چپ کرواتی ہاجرا بیگم سے بولیں –
بچی نہیں ہے اب یہ – اور ابھی سے اسے نہیں سمجھائیں گے تو کب سمجھانا ہے – انہوں نے پھر سے دل روز کو گھورتے کہا – دل چپ کر جاو بچہ – اچھا جاو شاباش میرا بچہ اپنے کمرے میں جاو میں آپ کے لیے میگی لاتی ہوں –
مسرت بیگم ہاجرا بیگم کی بات کو اگنور کرتی دل کو چپ کرواتے بولیں – جبکہ دل بھی ان کی بات مان وہاں سے چلی گئی تھیں – دل کے جاتے ہی مسرت بیگم ایک افسوس بھری نظر ہاجرا بیگم پر ڈالٹیں اٹھ گئی تھیں وہاں سے –
#########################**#######
بھابھی یہ دل روز کہاں ہے ؟؟ ایوب ملک کو افس سے واپس ا کر جب دل روز کہیں نہ نظر ائی تو انہوں نے مسرت بیگم سے پوچھا جس کا جواب ان کو غزان نے دیا تھا – چاچو وہ میرے کمرے میں سو رہی ہے – غزان کے جواب پر ایوب ملک نے تو خاموشی سے سر ہلا دیا لیکن ہاجرہ بی بی فورا بول پڑی تھیں –
بھائی صاحب میرے خیال سے اب اپ کو دل روز کو سمجھانا چاہیے کہ اس کا یوں غزان کے کمرے میں سونا بالکل بھی اچھا نہیں لگتا اب – 15 کی ہو گئی ہے وہ لیکن حرکتیں اس کی وہی پانچ سال کی بچی والی ہیں –
ہاجرہ بیگم کی بات پر ایوب ملک بلاوجہ شرمندہ ہوئے تھے – میں جانتا ہوں بھابھی اپ بے فکر رہیں میں اس سے سمجھاؤں گا – ایوب ملک کے بولنے پر غزان نے حیرت سے انہیں دیکھا تھا – او ہو چاچو اب بالکل بھی اسے کچھ نہیں کہیں گے اور چچی ابھی وہ صرف 15 سال کی ہی ہے ویسے بھی جب وہ میرے کمرے میں سوتی ہے تو اسے نیند اچھی اتی ہے اسی لیے وہ میرے کمرے میں جا کر سو جاتی ہے –
اور یہ بات اپ بھی جانتی ہیں کہ جب وہ میرے کمرے میں سو رہی ہوتی ہے تو میں کمرے میں نہیں ہوتا پھر میرا نہیں خیال کہ کسی کا اس بات پر اعتراض بنتا ہے – وہ ابھی بچی ہی ہے – میرے لیے وہ ہمیشہ بچی ہی رہے گی چاہے وہ 50 کی ہی کیوں نہ ہو جائے مگر میرے لیے وہ پانچ سال کی ہی دل روز ہوگی –
غزان کو چچی کا یوں دل روز کے اس کے کمرے میں سونے پر اعتراض کرنا بالکل بھی اچھا نہ لگا تھا اس لیے وہ فورا بول پڑا کیونکہ وہ بالکل بھی برداشت نہیں کرتا تھا دل روز کے بارے میں کوئی بھی غلط بات – میں نے تو بس ویسے ہی کہا ہے تم تو لڑنے پر ہی اگئے ہو –
جہاں غزان کو دل روز کے بارے میں چچی کا بولنا اچھا نہیں لگا تھا وہیں چچی کو بھی اس کا دل روز کی حمایت کرنا بھی اچھا نہیں لگا تھا – چچی میں لڑ نہیں رہا میں صرف اپ کو بتا رہا ہوں اور مجھے پتاچلا ہے کہ اپ نے دل کواج ڈانٹا ہے مجھے جان بولنے پر – میں بتا دوں چچی وہ مجھے جو مرضی کہے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے –
میں اپ سب کو بتا رہا ہوں کہ کوئی بھی دل روز سے یہ بات نہیں کہے گا کہ وہ میرے کمرے میں نہیں جائے گی وہ میرا کم اور اس کا زیادہ کمرہ ہے اورنہ ہی اسے کوئی یہ کہے گا کہ وہ مجھے جان نہ بلائے – غزان غصے سے کہتا اٹھ کر وہاں سے چلا گیا تھا جبکہ پیچھے اصف ملک نے ہاجرہ بی بی کو گھورا تھا –
تمہیں پتہ ہے نا کہ وہ کتنا زیادہ دل روز کو لے کر جذباتی ہے اس نے بچوں کی طرح پالا ہے اسے لیکن تم پھر بھی کوئی نہ کوئی بات کر کے اسے غصہ دلا دیتی ہو – اصف ملک نے ہاجرہ بیگم کو ڈانٹتے ہوئے کہا – میں تو ہوں ہی بری سب کو ہی بری لگتی ہوں ذرا سی بات کیا کر دی سب کو ہی برا لگ گیا ہے –
وہ بھی غصے سے بڑبڑاتی ہوئی کچن کی طرف چلی گئی تھیں – پلیز ایوب ہاجرہ کی باتوں کا برا مت ماننا تم جانتے ہو اس کو وہ کس طبیعت کی عورت ہے – اصف ملک نے چھوٹے بھائی کے سامنے شرمندہ ہوتے کہا تو ایوب ملک نے فورا نہ میں سر ہلایا تھا –
نہیں نہیں بھائی میں نے بالکل بھی برا نہیں مانا وہ بڑی ہیں وہ کچھ بھی کہہ سکتی ہیں ایوب ملک نے مسکراتے ہوئے کہا تو اصف ملک مسکرا پڑے تھے جبکہ مسرت بیگم جو تب سے خاموش بیٹھی ہوئی تھی اٹھ کھڑی ہوئیں –
چائے بنا کر لاؤں اپ دونوں کے لیے؟؟ میرے خیال سے فریاد بھی انے والے ہوں گے – مسرت بیگم کے چائے کا پوچھنے پر اصف ملک اور ایوب ملک نے قہقہ لگایا تھا – ارے بھابھی یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے جلدی جائیں اور بنا کر لائیں اپنے ہاتھوں کی مزیدار چائے – دونوں بھائیوں نے یک زبان کہا تم مسرت بیگم ہستی ہوئی کچن کی طرف بڑھ گئیں –
############################@#####
امی آپ تائی سے بات کرو نہ میرے اور غزان کے رشتے کے بارے میں – دل روز کے لیے تائی امی کی محبت دیکھ کر لگتا ہے وہ غزان کی شادی دل روز سے ہی کروا دیں گی – اپ پلیز ان سے بات کریں کہ اس سے پہلے ان کے ذہن میں دل روز کو بہو بنانے کی بات ذہن میں ائے –
صبا ماں کے پاس بیٹھی ان سے بولی – میرا بس چلے تو میں اس دل روز کا ہی کہیں غائب کر دوں – جب جب اسے دیکھتی ہوں مجھے اس کی ماں یاد اتی ہے اور وہ مجھے زہر سے بھی زیادہ بری لگتی ہے –
اپنی خوبصورتی کے بل پر ہی اس نے ایوب کو پھسا کر اس سے شادی کی تھی جب کہ میری بہن فاخرہ سے تمہارے چچا ایوب نے صرف اس ثنا کی خاطر اپنی بچپن کی منگنی توڑ دی تھی – میری بہن کتنا روئی تھی کتنا تڑپتی تھی یہ میں اج تک نہیں بھولی – خود تو کلموہی مر گئی لیکن یہ مصیبت ہمارے سر چھوڑ گئی –
اور تمہارا چچا اس نے دوبارہ شادی کی بات بھی نہیں کی جبکہ میری بہن تب بھی اس کی ہاں کے انتظار میں تھی – لیکن اب میں اپنی بیٹی کی مرتبہ کسی قسم کا ظلم برداشت نہیں کروں گی اگر اس دل روز نے بھی اپنی ماں کی طرح میری بیٹی سے اس کی محبت چھینی چاہیی تو میں اس کو زندہ جلا دوں گی – ہاجرہ بیگم اپنے اندر کا زہر اگلتی بولیں جبکہ صبا ماں کی باتوں پر خوش ہو گئی تھی –
##################################
جان میں یہ والا ڈریس پہنوں اپ اس ڈریس میں میری پینٹنگ بناؤ – غزان کو پینٹنگ کا بہت شوق تھا اور وہ ہر ہفتے دل روز کی پینٹنگ بناتا تھا لیکن جب سے اس نے ارمی جوائن کی تھی وہ دل کو پہلے جتنا وقت نہیں دے پاتا تھا جس کی شکایت دل نے اس سے کربھی دی تھی –
اس نے آرمی بھی دل کے کہنے پر جوائن کی تھی کیونکہ دل کو فوجی پسند تھے – دلکے شکوہ کرنے پر وہ اج ٹائم نکالتا اس کی پینٹگ بنانے والا تھا اس لیے صبح صبح ہی دل روز گلابی رنگ کا ایک خوبصورت سا فراک اٹھا کر اس کے پاس بھاگی ہوئی ائی تھی اور پھر اس کے سامنے اپنی خواہش رکھی تھی کہ اج وہ یہ والا ڈریس پہن کر پینٹنگ بنوانا چاہتی ہے –
غزان نے پہلے کب اس کے منہ سے نکلی کوئی بات ٹالی تھی جو اب وہ اس کی بات کی نفی کرتا – جاؤ بھاگ کر جاؤ پہن کر اؤ اور بال اچھے سے کنگھی کر کے انا – باندھنا مت ویسے ہی چھوڈ دینا میں تب تک کینوس وغیرہ فٹ کرتا ہوں – غزان پیار سے اس کے بال بکھیرتا بولا تو دل روز خوشی سے بھاگ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی کیونکہ اسے اب اچھے سے تیار ہو کر انا تھا تاکہ اس کی پینٹنگ بھی اچھی سی بنے –
##################################
جان کیا جب میں 18 سال کی ہو جاؤں گی تو میری شادی کی عمر ہو جائے گی ؟؟ غزان دل روز کی پینٹنگ بنا رہا تھا کہ تبھی دل روز نے اس سے پوچھا – جی دل لیکن اپ کیوں پوچھ رہی ہیں ؟؟ غزان نے حیران ہوتے پوچھا –
کیونکہ پھر میں اپ سے شادی کروں گی نا – دل کی بات پر پہلے تو غزان حیران ہوا لیکن پھر ہنس پڑا – اچھا اور مجھ سے شادی کیوں کرنی ہے ؟؟ غزان اس کے پاس اتا ہاتھ میں پکڑے پینٹ برش سے اس کی ناک پر کلر لگاتا بولا- کیونکہ مجھے ہمیشہ اپ کے پاس رہنا ہے – دل نے اسے شادی کی وجہ بتائی –
اچھا تو اس کے لیے شادی ضروری ہے ؟؟ غزان نے ایک اور سوال پوچھا – ہاں نا میری دوست کہہ رہی تھی کہ ہمیشہ ساتھ رہنے کے لیے شادی ضروری ہوتی ہے – تو مجھے بھی اپ کے ساتھ ہمیشہ رہنا ہے اس لیے شادی ضروری ہے – اپ پلیز تین سال اور انتظار کر لو – اپ پلیززز شادی مت کرنا تین سال بعد میں 18 کی ہو جاؤں گی نہ تو پھر اپ مجھ سے شادی کر لینا –
دل روز نے اپنے نازک چھوٹے ہاتھوں سے اس کی فولادی بازو کو پکڑتے کہا جب کہ اس کے یوں منت کرنے پر غزان پھر سے ہنس پڑا تھا – اچھا جی جو حکم میرے سرکار کا – غزان نے ہنس کر کہا – وعدہ ؟؟ دل نے پوچھا – ہاں جی وعدہ – عزان نے اس کی ناک دبا کر کہا – اس کا خیال تھا کہ دل اپنے بچپنے میں یہ بات کہہ رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اس کا بچپنا سمجھ کر کیا گیا وعدہ اگے جا کر کیا رنگ لانے والا تھا –
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial