Hook

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 21

سب کے معمول کے مطابق دن گزر رہے تھے – دیا کا اب کھانا بہت بہتر ہو گیا تھا اب اسے ساتھ والی انٹی کی مدد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی جبکہ خان کو بھی اور اس کے ہاتھ کے کھانے کی عادت ہو گئی تھی –
زوریز اقرا کو صبح خود چھوڑنے زور جاتا تھا جب کہ واپسی پر وہ بہرام کے ساتھ اتی تھی اور وہ پورا رستہ بہرام کو تنگ ہی کرتے اتی تھی – زبرشاور زوریز کے درمیان دوبارہ سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی دونوں ہی ایک دوسرے سے فاصلہ بنائے ہوئے تھے-
ایک مہینہ گزر گیا تھا انہیں شہر ائے ہوئے جبکہ اس ایک مہینے میں اقرا اور زبرش گاؤں واپس نہیں گئی تھیں لیکن زوریز روز گاؤں جاتا تھا – زبرش نے بہت کوشش کی لیکن وہ بالاج سے رابطہ نہیں کر پائی تھی لیکن اب اس کا ارادہ تھا کہ وہ اقرا سے مدد لے کیونکہ اسے یقین تھا اقرا ضرور اس کی مدد کرے گی –
کیا بات ہے زبرش تمہاری طبیعت نہیں ٹھیک لگ رہی مجھے – اقرا جو ابھی یونیورسٹی سے ائی تھی زبرش کو لاؤنج کے صوفے پر سر ہاتھوں میں گرائے بیٹھے دیکھ اس کے پاس جا کر پریشانی سے پوچھنے لگی –
پتہ نہیں اقرا دو تین دن ہو گئے ہیں میری طبیعت بہت خراب ہے کچھ کھانے کا دل نہیں کرتا چکر اتے ہیں اور اگر کچھ کھا لوں تو فورا الٹی کے ذریعے باہر ا جاتا ہے – مجھے سمجھ نہیں ا رہا کہ اخر ہو کیا رہا ہے میرے ساتھ –
زبرش نے نقاہت بھری اواز میں جواب دیا جبکہ اب تو اقرا کو بھی فکر ہونے لگی تھی – تو تم پہلے نہیں بتا سکتی تھی اپنی طبیعت کا چلو اؤ تمہیں ہاسپٹل لے کر چلتی ہوں – میں ڈرائیور کو کال کرتی ہوں وہ بس ابھی ا جائے گا –
اقرا نے اسے کہتے اپنے بیگ سے موبائل نکالا اور ڈرائیور کو کال کرنے لگی – دراصل یہ ڈرائیور یہی شہر کا رہنے والا تھا جسے ضرورت پڑنے پر ہی زوریز بلاتا تھا لیکن جب سے اقرا یونیورسٹی جانے لگی تھی تو اس نے ڈرائیور کا نمبر اقرا کو بھی دے دیا تھا تاکہ اگر کبھی ضرورت پڑے تو وہ ڈرائیور کو بلا لے-
اقرا نے ڈرائیور کو کال کرتے اسے جلدی انے کا کہا جس پر وہ اسے دس منٹ پہ پہنچنے کا کہتے فون بند کر گیا – اور اقرا زبرش کے پاس بیٹھی اس کا سر دبانے لگی –
ہاسپٹل جا کر جب اسے چیک کروایا تو جو خبر انہیں ملی اس خبر نے ان دونوں کو حیران کر دیا تھا – ان دونوں نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا جب کہ حیرت کے بعد چہرے پر مسکراہٹ پھیلی تھی – او مائے گوڈ زبرش تم نے سنا ڈاکٹر کیا کہہ رہی تھیں –
تم ماں بننے والی ہو اور میں پھپھو – او مائی گاڈ یار کتنی بڑی نیوز ہے نا یہ – اقرا نے ڈاکٹر کے رام سے نکلتے ہی خوشی سے کہا جب کہ زبرش کی انکھوں سے بھی خوشی کے مارے انسو نکلنے لگے تھے – لیکن پھر اسے اچانک زوریز کا خیال ایا تو اس کی خوشی مدھم پڑی تھی –
سردار کو جب پتہ چلے گا اس بارے میں تو وہ بالکل بھی خوش نہیں ہوں گے بلکہ اس بچے کو ختم کرنے کا کہیں گے – زبرش نے پریشانی سے کہا جب کہ اس کی بات پر اقرا نے حیران ہوتے اسے دیکھا تھا – نہیں یار ایسا بلکل نہیں ہو گا –
مانا وہ بہت برا کر چکے ہیں تمہارے ساتھ لیکن اب اتنے بھی برے نہیں ہوئے کہ اپنی اولاد کو ختم کرنے کے بارے میں کہیں گے – اقرا نے اسے تسلی دیتے کہا جب کہ زبرش ابھی بھی پریشان تھی –
نہیں اقرا تم نہیں جانتی میں جانتی ہوں نا تمہارے لالا کے دوسرے روپ کو – ان کا ایک روپ ہی تم نے دیکھا ہے اچھائی والا لیکن میرے معاملے میں ان کی اچھائی نہ جانے کہاں چلی جاتی ہے – مجھے بہتر معلوم ہے وہ کیا کہیں گے اخر وہ ایک ونی سے کیسے اولاد پیدا کر سکتے ہیں –
مگر میں اپنا بچہ کھونا نہیں چاہتی اقرا – زبرش پریشانی سے کہتی اخر میں رونے والی ہو گئی تھی جبکہ اقرا نے اسے گلے لگاتے تسلی دی تھی – اچھا تم فکر نہ کرو میں لالا سے بات کروں گی – اقرا نے اسے کہا جب کہ زبرش نے نہ میں سر ہلایا تھا –
نہیں تم بات نہیں کرو گی میں خود بتاؤں گی انہیں اور مجھے اچھے سےپتا ہے انہیں کیسے بتانا ہے اور کیا کہنا ہے – زبرش نے کچھ سوچتے ہوئے کہا جبکہ اس کی بات پر اقرا بھی مسکرائی تھی –
دیا گھر کے سارے کام کر کے فری ہو کر بیٹھی اپنا موبائل یوز کر رہی تھی کہ تبھی باہر دروازے پر دستک ہوئی تو وہ اپنا موبائل سائیڈ پر رکھتے دروازہ کھولنے کے لیے گئی تھی –
اس کے لیے مشکل ہوا تھا یہ کچھ دن یہاں ایڈجسٹ ہونا کیونکہ بالاج کے مطابق اب اسے گھر کے سارے کام کرنے تھے – شروع شروع میں اس سے بالکل بھی کام نہیں ہوتے تھے بلکہ اس کا سارا جسم درد کرتا تھا لیکن وہ پھر بھی بالاج کی خوشی کے لیے سارے کام کر دیتی تھی –
کبھی کبھی وہ خود بھی سوچتی تھی کہ وہ کیسے خود کو اتنا بدل سکتی ہے کیسے ایک ہی پل میں اسے ایک شخص سے اتنی محبت ہو گئی کہ وہ اس کی خاطر خود کو سر تا پاوں بدل گئی تھی – وہ دیا جس نے اج تک اٹھ کر کبھی پانی کا گلاس نہیں پیا تھا اب گھر کی ساری صفائی کھانا پکانا خود کرتی تھی –
اور بدلے میں اسے اپنے شوہر کے چہرے کی ایک مسکراہٹ بھی نہیں ملتی تھی جو اس کے نام پر ہوتی – لیکن اسے امید تھی کہ ایک نہ ایک دن ضرور بالاج بھی اس سے اتنی ہی محبت کرے گا جتنی وہ اس سے کرتی ہے –
اس نے دروازہ کھولا تو بالاج کے ساتھ ایک لڑکی کو دیکھ اس کے ماتھے پر بل ائے تھے – بالاج اندر داخل ہوا تو ہاتھ کے اشارے سے اس نے اس لڑکی کو بھی اندر انے کو کہا تھا جبکہ دیا کی نظریں ابھی بھی اس لڑکی پر ٹکی ہوئی تھی – شلوار قمیض میں سر پر دوپٹہ لیے وہ لڑکی خوبصورت تھی لیکن دیا جتنی خوبصورت نہیں تھی –
مگر ناجانے کیوں دیا کو وہ زہر لگی تھی – اسے برا لگ رہا تھا اس کا بالاج کے ساتھ انا لیکن اس نے اس کا اظہار نہیں کیا تھا – دیا یہ میری کولیگ نمرہ ہے افس میں ہم ایک ساتھ کام کرتے ہیں دراصل اج ہمیں کچھ اسائنمنٹ ورک کمپلیٹ کرنا تھا صبح سر کو دینا ہے تو اس لیے میرے ساتھ یہاں ا گئی ہیں یہ ورک کمپلیٹ کرنے –
بالاج نے اس سے اس لڑکی کا انٹرو کرواتے کہا جبکہ دیا نے مسکرانے کی زحمت بھی نہ کی تھی اور بس سر ہلایا تھا جبکہ بالاج اس لڑکی کو لے کر اندر برامدے کی طرف چل پڑا – دیا نے پیچھے زوردار اواز سے دروازہ بند کیا اور پیر پٹکتی ان کے پیچھے گئی تھی –
اس نے مروت کے مارے گلاس میں جوس لا کر اس لڑکی کے سامنے رکھ دیا تھا جب کہ ایک کلاس اس نے بالاج کو پیش کیا تھا – شکریہ تم اب جا کر ارام کر لو ہمیں کام کرنا ہے تو تم ہمارے درمیان بور ہو جاؤ گی اس لیے تم جا کر ارام کر لو –
بالاج نے اس کے ہاتھ سے جوس کا گلاس پکڑتے کہا جبکہ دیا بنا کچھ بولے وہاں پڑی کرسی پر بیٹھ گئی تھی – نہیں میں یہیں ٹھیک ہوں صبح سے ارام ہی کر رہی ہوں – دیا نے جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر لاتے کہا جب کہ اس کے کہنے پر بالاج نے کندھے اچکائے تھے یعنی جو مرضی کرو –
وہ کتنی ہی دیر سے ان دونوں پر نظریں رکھے بیٹھی تھی لیکن اسے سب سے زیادہ حیرت ہوئی تھی کہ بالاج اس لڑکی کے ساتھ کافی فری ہو کر بات کر رہا تھا اور یہی بات دیا کو غصہ دلا رہی تھی –
اسے جلن ہو رہی تھی اس لڑکی سے جس سے بالاج حس کر بات کر رہا تھا جبکہ اس سے تو کبھی بالاج نے سیدھے منہ بھی بات نہیں کی تھی ہنس کر بات کرنا تو دور کی بات – دو تین گھنٹے ہو گئے ہیں کیا اس نے اپنے گھر نہیں جانا ؟؟
اخر جب زیادہ برداشت نہ ہوا تو دیا نے بول ہی دیا جبکہ اس کے یوں بولنے پر جہاں وہ لڑکی نمرا شرمندہ ہوئی تھی وہی بالاج نے اسے گھوری سے نوازا تھا – ہو رہا ہے ابھی کام تمہیں کوئی مسلہ ہے ؟ بالاج کے پوچھنے پر دیا نے نہ میں گردن کو ہلایا تھا –
نہیں مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے میں تو اس لیے کہہ رہی تھی کہ رات کافی ہو گئی ہے اور جہاں تک میں جانتی ہوں مڈل کلاس فیملیز میں لڑکیوں کا زیادہ دیر گھر سے باہر رہنا خاص طور پر کسی غیر مرد کے گھر رہنا کافی مایوب سمجھا جاتا ہے –
میں تو اس لیے کہہ رہی تھی – دیا نے کندھے اچکاتے کہا – تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اپنی فیملی سے پرمیشن لے کر ائی ہے – فم اپنا کام کرو جا کر – بالاج نے تھوڑا روڈ ہوتے کہا جب کہ اس کے یوں روڈ ہونے پر دیا کی انکھوں میں انسو ائے تھے اور وہ غصے سے وہاں اس سے اٹھتی اپنے کمرے میں جا کر زور سے دروازہ بند کرتی بیڈ پر اوندھے منہ لیٹ گئی تھی –
ہو گیا ہے کام مسٹر بالاج میرے خیال سے اب مجھے چلنا چاہیے اپ کی وائف ٹھیک کہہ رہی ہیں رات کافی ہو گئی ہے جو باقی کام رہ گیا ہے وہ میں گھر جا کر کر لوں گی – نمرہ نے فائل سمیٹتے اس سے کہا جب کہ بالاج شرمندگی کے مارے کچھ کہہ بھی نہ سکا تھا –
وہ نمرا کو سڑک تک چھوڑ کر رکشے میں بٹھا کر واپس ایا تھا جبکہ گھر اتے ہی وہ غصے سے دیا کہ کمرے کی طرف بڑھا تھا – اس نے غصے سے دروازہ کھولا تو دیا بیڈ پر اسی پوزیشن میں لیٹی ہوئی تھی اس نے پاس جاتے جھک کر اس کی بازو سے پکڑ اسے ایک جھٹکے سے کھڑا کیا تھا جبکہ یوں اس کے سختی سے اپنی بازو پکڑ کر کھڑا کرنے پر دیا کی چیخ نکلی تھی –
کیا بکواس کر رہی تھی تم باہر ؟؟ تمہیں ذرا تمیز نہیں ہے مہمانوں سے کس طرح سے پیش ایا جاتا ہے ؟؟ بالاج نے اسے گھورتے ہوئے غصے سے کہا جب کہ اس کے یوں اس لڑکی کی وجہ سے خود پر غصہ کرنے پر دیا کو اور اس لڑکی سے جلن ہوئی تھی – کوئی غلط بات نہیں کہی میں نے صحیح کہہ رہی تھی میں –
مانا اپ لوگ ایک افس میں کام کرتے ہیں مگر یہ کہاں کی تُک بنتی ہے کہ وہ اپ کے ساتھ یوں رات کو گھر ائے – اتنا ہی کھلا چھوڑ رکھا ہے اس کے گھر والوں نے اسے ؟؟ اپ ہی تو کہتے ہیں کہ لڑکیاں ایک حد میں اچھی لگتی ہیں مجھے تو بہت ساری باتیں سناتے تھے اپ اب وہ لڑکی نہیں اپ کو بری لگی ؟؟
دیا کے اندر کی جلن نے اسے پرانے والی دیا بنا دیا تھا اس لیے وہ بنا ڈرے خان سے بولی جب کہ دیا کے یوں بولنے پر بللاج نے اس کے بازو پر گرفت اور سخت کی تھی – بکواس نہیں کرو میرے ساتھ وہ کام کے لیے ائی تھی بلا وجہ نہیں ائی تھی اور تمہیں….. ! کام کے لیے ائی تھی تو اس کے ساتھ اتنا ہنس ہنس کر بات کیوں کر رہے تھے ؟؟
میرے ساتھ تو کبھی اپ نے ایسے بات نہیں کی حالانکہ میں تو اپ کی بیوی ہوں کیا کمی ہے مجھ میں جو ابھی تک اپ کا دل اپنی طرف نہیں پھیر پا رہی میں ؟؟ بتائیں نا مجھے ؟؟ میں اپ کو بتا رہی ہوں بالاج میں ہر چیز برداشت کر لوں گی لیکن اپ کا کسی اور لڑکی کے ساتھ بات کرنا بھی مجھے برداشت نہیں –
میں خود کو سر سے لے کر پاؤں تک بدل رہی ہوں صرف اپ کے لیے ، اپنی لگزری لائف سٹائل چھوڈ کر میں اپ کے پاس اپ کے اس چھوٹے سے گھر میں ائی صرف اپ کی محبت میں ، میں نے اپ کی ہر بات مانی لیکن میں یہ بالکل بھی برداشت نہیں کروں گی کہ اپ یوں اپنے افس کی کولیگز کو یہاں لے کر ائیں اور ان کے ساتھ ہنس ہنس کر میرے سامنے باتیں کریں –
اپ صرف میرے ہیں اور اپ کا بات کرنا ہنسنا سب کچھ میرے لیے ہے – دیا نے اس کی گرفت سے اپنا بازو چھڑاتے اس کی شرٹ کے کالر کو مٹھیوں میں لیتے ہیں اس کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر جنونی انداز میں کہا جب کہ بالاج نے غصے سے اس کے ہاتھ جھٹکے تھے –
دور رہا کرو مجھ سے ! سمجھ نہیں اتی تمہیں ؟؟ میں نے نہیں کہا تھا تمہیں کہ اپنا لگزری لائف سٹائل چھوڑ کر تو میرے اس چھوٹے سے گھر میں اؤ اور میں جس سے مرضی بات کروں تمہیں اس سے کوئی ایشو نہیں ہونا چاہیے اور خبردار جو اگلی بار یوں میرے گریبان تک پہنچی یا میرے قریب ائی –
بالاج نے شہادت کی انگلی اٹھا کر اسے وارن کیا تھا جبکہ اس کا یوں خود کے قریب انے سے اسے منع کرنا دیا کے اندر کے جنون کو اور ہوا دے گیا تھا اور وہ اگلے ہی لمحے اس کے قریب ہوتی پاؤں کی ایڑھیاں اٹھاتے تھوڑا سا اوپر ہو کر اس کی گردن کے پیچھے ہاتھ رکھتی اس کا چہرہ اپنی طرف کرتے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ گئی تھی –
یہ سب دو سے تین سیکنڈ کے درمیان ہوا تھا جبکہ اس کے اس عمل سے بالاج تو شوق ہو گیا تھا – یہاں وہ حساب ہوا تھا دیا روکڈ بالاج شوکڈ – لیں اگئی میں اپ کے قریب روک سکے اپ مجھے ؟؟ نہیں نہ کیونکہ اپ نہیں روک سکتے میں ا سکتی ہوں اپ کے قریب جتنا مرضی کیونکہ میں اپ کی بیوی ہوں اور اپ نہیں روک سکتے مجھے –
دیا اس سے الگ ہوتی پیچھے ہو کر تنزیہ انداز میں بولی – بالاج تو ابھی تک شوکڈ تھا – ہاں وہ دیا کو جانتا تھا کہ وہ بہت بولڈ ہے لیکن اسے اس سے اس قسم کی بولڈنس کی امید نہیں تھی – کیا گھٹیا حرکت تھی یہ ؟
تمہیں تمیز نہیں ہے ؟؟ کوئی شرم کوئی حیا نہیں تمہیں – بالاج ایک دم غصے سے چیخا تھا لیکن اس کے چیخنے پر دیا کو کوئی اثر نہیں ہوا تھا – کیسی شرم ؟؟ کیسی حیا ؟؟ کسی غیر کو نہیں کس کیا اپ کو ہی کیا ہے – اور ایک بار کیا بار بار کروں گی اپ روک نہیں سکتے مجھے –
دیا نے اگے سے پورے کانفیڈنس سے کہا جب کہ بالاج پہلے تو اسے گھور کر دیکھتا رہا اور پھر کمرے سے نکل گیا کیونکہ اس کا بالکل بھی موڈ نہیں تھا اس کے ساتھ دماغ کھپانے کا – بالاج کے کمرے سے جاتے ہی دیا کہ چہرے پر جو پہلے ضدی تاثرات تھے ایک دم سے بدلے اور ان کی جگہ شرمیلے تاثرات نے لی تھی –
یا خدا یہ تم نے کیا کر دیا دیا ؟ اف تم بھی نہ غصے میں کچھ بھی کہہ جاتی ہو اور کچھ بھی کر دیتی ہو – وہ خود پر ہی غصہ ہوتی بیڈ پر گرنے والے انداز میں بیٹھی تھی اور پھر پاس بڑے تکیے کو اٹھا کر اپنی گود میں رکھتے اپنا منہ اس میں چھپا گئی تھی – کیونکہ اب اسے واقعی اپنے عمل پر شرم آرہی تھی –
رات زوریز جب گھر ایا تو اقرا سو چکی تھی کیونکہ اج اسے اتے ہوئے آدھی رات ہو گئی تھی – اس لیے وہ سیدھا اپنے کمرے میں گیا اور چینج کرنے کے لیے کبڈ سے اپنے کپڑے لے کر واش روم میں گھس گیا –
نہا کر کپڑے چینج کرتے جب وہ واپس باہر نکلا تو اسے کمرے میں زبرش نظر ائی تھی جبکہ یوں آدھی رات کو اسے اپنے کمرے میں دیکھ زوریز کو حیرت ہوئی تھی – وہ مجھے اپ سے کچھ بات کرنی ہے !
زبرش نے جب زوریز کو واش روم سے نکل کر خود کو حیرت سے دیکھتا پایا تو ہاتھوں کی انگلیاں اپس میں مروڑتی ہوئی بولی – ہاں بولو زوریز نے سنجیدہ لہجے میں کہا – وہ میری کچھ دن سے طبیعت کافی خراب تھی تو میں آج اقرا کے ساتھ…… ہاسپٹل گئی تھی وہاں جا کر ……مجھے پتہ چلا کہ میں…. ایکسپیکٹ کر رہی ہوں –
زبرش نے نظریں نیچی کیے ہاتھوں کی انگلیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے ہچکچاتے ہوئے بات بتائی تھی جب کہ اس کی بات سن زوریز تو حیرت کی زد میں اگیا تھا – کیا بکواس ہے یہ ؟؟ زوریز غصے سے بولا جب کہ اس کے بولنے پر زبرش نے اس کی طرف دیکھا تھا – میں سچ کہہ رہی ہوں نہیں یقین تو اقرا سے پوچھ لیجئے گا –
زبرش نے اب کی بار اسے دیکھتے کہا تھا – نہیں چاہیے مجھے یہ بچہ – اسی وقت ختم کروا کر انا تھا اسے- میں ایک ونی سے اولاد بالکل نہیں چاہتا – زوریز نے غصے سے اس کے دونوں کندھے اپنے ہاتھوں کی گرفت میںدبوچتے اسے جھنجوڑتے ہوئے کہا جب کہ زبرش جس کے دل میں تھوڑی سی امید تھی کہ شاید زوریز یہ سن کر خوش ہو وہ امید بہت بری طرح سے ٹوٹی تھی اور دل خون کے انسو رویا تھا –
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial