Just for you

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 5

وہ دونوں اس وقت صوفے پر بیٹھے نیند میں جھول رہے تھے – مشل کا سر حمدان کے کندھے پر تھا اور حمدان کا سر مشل کے سر پر ٹکا تھا – ساری رات مووی دیکھتے وہ فجر کی نماز پڑھ کر سوئے تھے مگر بی ڈی نے انہیں دو گھنٹے بعد ہی اُٹھا دیا تھا اور اب وہ دونوں آنکھوں میں نید لیے زبردستی صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے – ” تم دونوں اپنی سستی بھگاتے ہو یا میں تم لوگوں کی مدد کروں “ بی ڈی نے جب انہیں وہیں بیٹھے نید میں گم ہوتے دیکھا تو کرخت آواز میں بولا – جبکہ اس کی آواز سنتے ہی وہ دونوں ہر بڑا کر سیدھے ہوئے تھے – ” نہیں نہیں ہم تو سستی نہیں دیکھا رہے ہم تو اُٹھ گئے ہیں تمہیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں مشل “ حمدان نے جلدی سے کہتے آخر میں مشل کو بھی گھسیٹا – ” جی جی بھائی ہم ابھی فریش ہو کر آتے ہیں پھر ہم نے لان بھی سجانا ہے فنگشن کے لیے – چلو بڈی جلدی سے ہم فریش ہو کر اپنے کام ختم کریں “مشل نے بھی جلدی سے حمدان کی ہاں میں ہاں ملاتے کہا اور آخر میں حمدان کا ہاتھ پکر اسے اپنے ساتھ گھسیٹتی لے کر جانے لگی – وہ دونوں جانتے تھے اگر اب نہ اٹھٹے تو بی ڈی نے دنیا سے اٹھا دینا تھا انہیں – اور ان دونوں کو شادی کا فنگشن دیکھے بغیر مرنا بلکل قبول نہیں تھا – بی ڈی انہیں جاتا دیکھ خود بھی کھڑا ہوا تھا اسے بھی بہت سے کام تھے جن کو نپٹانے کے لیے وہ بھی گھر سے باہر نکلا تھا مگر جانے سے پہلے مومل کے کمرے کے بند دروازے کو دیکھنا نہ بھولا تھا –
::::::::::::::::::::::::::::::
وہ صبح سے کمرے بند تھی حمدان نے اسے باہر نکلنے سے سختی سے منا کیا تھا اور وہ خود بھی ابھی باہر جانا نہیں چاہتی تھی – اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ اس کی شادی ہونے والی ہے اس نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ دن بھی اس کی زندگی میں آئے گا – اسے اس پل تین لوگوں کی بے حد یاد آرہی تھی – امی ابو اور احمد بھائی کی کیوں کہ یہی لوگ تو اس سے محبت کرتے تھے اسے خوش دیکھنا چاہتے تھے پر اس کے اتنے اہم موقع پر وہ نہیں تھے – وہ گھٹنوں میں سر دیے اُداس بیٹھی تھی کہ دروازہ کھول مشل اندر ائی تھی – ” ہائے بھابھی ٹو بی کیا بات ہے اداس اداس کیوں بیٹھی ہو ؟؟ چہرے پر رونک لاؤ یار تمہاری شادی ہے آج مایوں ہے تمہاری اور تم یوں اداس بیٹھی ہو “ مشل نے کمرے میں داخل ہوتے اسے اداس بیٹھے دیکھ پوچھا – ہاتھ میں پکرا شرارا وہ صوفے پر احتیاط سے رکھتی بیڈ پر اس کے ساتھ بیٹھی تھی اور ہاتھ اسکے کندھے پر رکھا – جبکہ مومل نے اپنا سر گھٹنوں سے اٹھایا اور بنا جواب دیے وہ اسکے گلے لگ کر رونے لگی – مشل تو اچانک ہوئی اس واردات پر حیران ہوئی تھی مگر اسے روتا دیکھ اسے پریشانی ہوئی تھی – کیا بات ہے مومل میری جان کیا ہوا ؟؟ رو کیوں رہی ہو ؟ مجھے بتاو تو ہوا کیا ہے ؟؟ مشل نے اسے چپ نہ ہوتا دیکھ پوچھا – کہ تبھی حمدان بھی کمرے میں داخل ہوا اور سامنے کا منظر دیکھ وہ بھی پریشانی سے بیڈ کے پاس آیا تھا – کیا ہوا اسے مشل ؟؟ کیوں رو رہی ہے یہ ؟؟ اس نے پریشانی سے مشل سے پوچھا جو روتی ہوئی مومل کو سمبھال رہی تھی – ” پتا نہیں یار میں یہاں ائی ہوں تو اداس بیٹھی تھی مینے پوچھا تو اچانک ہی گلے لگ کر رونے لگی “ مشل نے بھی پریشانی سے جواب دیتے مومل کی پیٹھ تھپتھپائی تھی – ” مومل گڑیا کیا ہوا ہے میری بہن کو اپنے بھائی کو بتاؤ کیا پریشانی ہے میں فوراً سے ٹھیک کر دوں گا کیا بات ہے جلدی بتاو اپنے بھائی کو “ حمدان نے اسکے سر پر ہاتھ رکھتے پیار سے پوچھا – مومل نے آہستہ سے مشل کے کندھے سے سر اٹھایا تھا اور اپنے آنسوں صاف کیے تھے – ” کچھ نہیں بھائی امی ابو کی یاد آگئی تھی کہ میرے اتنے خاص موقع پر وہ میرے ساتھ نہیں کاش وہ زندہ ہوتے اور مجھے احمد بھائی کی یاد آ رہی ہے وہ میرے بیسٹ بھائی ہیں مگر وہ بھی میرے ساتھ نہیں “ مومل نے نم لہجے میں اپنے رونے کا سبب بتایا تھا – ” ارے تو کیا ہوا اگر احمد نہیں ہے میں تو ہوں نہ اپنی بہن کے پاس اور بہت جلد احمد کو بھی میں تمہارے پاس لے کر آوں گا آئی پرومس “ حمدان کے وعدہ کرنے پر مومل مسکرائی تھی اسے یقین تھا حمدان اپنا وعدہ پورا کرے گا – ” چلو بھی مومل اب تم شاور لے کر یہ ڈریس چینج کرو میں تمہیں تیار کروں سات بج گئے ہیں – اور کتنے بجے ہم مایوں کی رسم کریں گے ؟؟جلدی چلو چینج کر کے آو “ مشل نے اسے صوفے سے جوڑا اٹھا کر پکرایا تھا اور کہنے کے ساتھ وہ اسے باقاعدہ واشروم تک چھوڈ کر ائی تھی – جبکہ حمدان بھی بی ڈی کے روم کی طرف بڑھ گیا تا کہ اسے بھی تیار ہونے کا کہہ دے اور پھر خود تیار ہو سکے – مشل نے تو مومل کو تیار کرکے ہی تیار ہونا تھا –
::::::::::::::::::::::::
وہ بی ڈی کے کمرے میں آیا تو اسے نیوز دیکھتے پایا جہاں حمدان پاشا کے قتل کی نیوز چل رہی تھی – ” یہ حمدان پاشا کا بھائی بہت زیادہ نہیں اچھل رہا بی ڈی “ حمدان نے سامنے چلتے نیوز منظر کو دیکھ کہا جہاں کمال پاشا اپنے بھائی کی موت پر بے حد غصے میں تھا اور اس کا دعوہ تھا کہ وہ بی ڈی کو چھوڈنے والا نہیں – ” اچھلنے دو اچھلنے دو اسے ویسے بھی اگلی باری اسی کی ہے “ بی ڈی نے ٹی وی بند کرتے کہا – ویسے بی ڈی کل اس ٹکلے کی آنکھوں میں چاکو مارتے تم ایک پل کے لیے رکے کیوں تھے ؟؟ حمدان نے کل سے دماغ میں چلتا سوال پوچھا – ” کچھ نہیں بس ویسے ہی “ بی ڈی نے اسے ٹالٹے ہوئے کہا – اب اسے کیا بتاتا اس وقت اسے مومل کی آنکھیں یاد آئی تھیں – اسی لیے اس کے ہاتھ کچھ پل کے لیے رک گئے تھے – اچھا چلو تم تیار ہو جاو جلدی سے ہلدی کی رسم کرنی ہے – حمدان بی ڈی سے کہتے کمرے سے باہر نکلا تھا جبکہ بی ڈی واش روم کی طرف بڑھ گیا –
:::::::::::::::::::::::::::::::
ان لوگوں نے گھر میں ہی چھوٹا فنگشن ارینج کیا تھا جس میں پیلس کے سارے ملازم اور وہ چاروں ہی شامل تھے – مشل اور حمدان نے مل کر ساری ڈیکوریشن خود کی تھی جو کہ بہت خوبصورت ہوئی تھی – اب بھی وہ دونوں مل کر مومل اور بی ڈی کو خوب تنگ کر رہے تھے – جو ان کے بنائے گئے سٹیج پر مایوں کے کپڑے پہنے تیار بیٹھے تھے – بی ڈی بس انہیں گھور ہی سکتا تھا کیوں کہ اسے کچھ بھی بولنے کی اجازت نہ تھی حمدان اور مشل نے پہلے ہی اسے کہہ دیا تھا کہ وہ شادی والی ساری رسمیں کرنے والے ہیں اور اب بھی ان دونوں نے بی ڈی اور مومل کو پورے کا پورا ہلدی سے نہلا دیا تھا – مومل تو یہ سب بہت انجوائے کر رہی تھی – ہلدی رنگ کے گرارے میں ہلکا ہلکا میک اپ کیے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی مشل نے اسے خود تیار کیا تھا – دوسری طرف بی ڈی بھی کم نہیں لگ رہا تھا اس نے پہلی بار کرتا پجامہ پہنا تھا جو مومل کے شرارے کا ہم رنگ تھا اور اس پر جچ بھی بہت رہا تھا – بی ڈی اور مومل کو ایک ساتھ ہی بیٹھایا گیا تھا مگر ان کے درمیان پردہ ڈالا گیا تھا جس کے سبب بی ڈی اس دلربا کو دیکھنے سے قاصر تھا اور یہ بات اسے زیادہ غصہ دلا رہی تھی – اس بار تو بی ڈی کی گھوریوں اور دھمکیوں کو بھی وہ دونوں ہلکے میں لے رہے تھے – سو بی ڈی بھی شادی کے بعد ان سے حساب لینے کا سوچ چپ بیٹھا تھا –
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::
فنگشن کے بعد وہ سب تھک ہار کر اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گئے تھے اور اب خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے تھے – کل کے فنگشن ہال میں تھا جہاں ایان اور حمدان کے بزنس پاٹنرز نے بھی شامل ہونا تھا – کیوں کہ دنیا کے سامنے وہ بزنس مین تھا اور کوئی بھی اس کی اصلیت نہیں جانتا تھا اس لیے دنیا دیکھاوے کے لیے اسے شادی دھوم دھام سے کرنی تھی اور ان لوگوں کو بھی شامل کرنا تھا جو اس کے آس پاس کے تھے اور پھر مومل کو بھی اس کے بارے میں ابھی کچھ پتا نہیں تھا اس وجہ سے بھی وہ نارمل لوگوں کی طرح شادی کرنے والا تھا –
:::::::::::::::::::::::::::::::
اس وقت ہال میں ہر طرف چہل پہل تھی مرد حضرات تو اپنے بزنس کی باتوں میں مصروف تھے خواتین ایک دوسرے کے زیورات اور کپڑوں کی قیمتیں پوچھنے اور بتانے مصروف تھیں اور لڑکے لڑکیاں اپنی سیلفیز لینے میں مصروف تھے غرض یہ کہ تمام لوگ اپنے آپ میں مگن تھے وہیں سٹیج کے پاس بی ڈی گرین کُرتا جس کے دائیں بازو پر کندھے سے لے کر کہنی تک گولڈن کلر کی کڑھائی ہوئی اور سفید پجامہ پہنے حمدان کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا جس نے اس کے جیسا سیم کُرتا پجامہ پہنا تھا مگر اس کے کرتے کا رنگ مہندی تھا – ہال کی دیکوریشن مختلف رنگوں کے پھولوں سے کی گئی تھی مگر زیادہ نمائیاں گیندے کے پھول تھے – تمام لوگوں کے کپروں کا تھیم بھی مہندی رنگ کی تھی سوائے دلہا دلہن کے جن کے دریسز ڈارک گرین کلر کے تھے – سب اپنے آپ میں مگن تھے کہ اچانک ہال کی تمام لاٹیٹس آف ہوئیں تھیں اور پورا ہال اووووو کی آواز سے گونج اُٹھا کہ تبھی سپورٹ لائیٹ آن ہوئیں اور ان کا فوکس داخلی دروزے پر ہوا تھا جہاں سے وہ مشل کا ہاتھ پکرے ہال میں داخل ہوئی تھی – ان دونوں کے لہنگے بھی بی ڈی اور حمدان کی ڈریسنگ کی طرح سیم تھے بس رنگ کا فرق تھا مومل کا لہنگہ گرین اور مشل کا مہندی رنگ کا تھا – لہنگے کی کُرتیاں لونگ تھیں جن کے بازوں پر گولڈن تلِے کا کام نہایت نفاست ہے ہوا تھا – مگر بکرتیوں کا باقی حصہ بلکل سادہ تھا – بازوں کی طرح کا سیم گولڈن کلر کا باریک اور نفیس تِلے کے کام سے پورے لہنگے پر بھی کیا گیا تھا – وہ دونوں آج پالر سے تیار ہوئیں تھیں مشل خود ہی گاڈی ڈرائیو کی تھی حمدان نے تو پک ایند ڈراپ کی آفر کی تھی جو وہ بڑی آسانی سے رد کر گئی اسے کسی پر ڈیپینڈ ہونا پسند نہیں تھا – وہ دونوں ہی پہلی بار اتنا تیار ہوئیں تھیں اور بے حد خوبصورت لگ رہی تھیں مشل نے بال کُھلے چھوڈے تھے مگر مشل کا جُوڑا کرکے گھونگٹ نکالا گیا تھا – یہ حکم بی ڈی کا ہی تھا کیوں کہ وہ اپنی بیوی کو شو پیس کی طرح سب کو دیکھانے میں انٹرسٹڈ نہیں تھا اور نہ ہی لوگوں کی گندی نظریں وہ اپنی بیوی پر برداشت نہیں کر سکتا تھا –
سٹیج کے پاس پہنچتے ہی بی ڈی نے آگے بڑھ کر مشل کے ہاتھ سے اس حسینہ کا ہاتھ اپنا ہاتھ میں تھام لیا اور اسے لیے سٹیج پر چڑھا اس کے مومل کا ہاتھ تھامنے کر ہال میں موجود تمام لوگوں نے ہوٹینگ کی تھی – مومل کو سٹیج پر رکھے صوفے پر بیٹھاتے وہ خود بھی اس کے سںاتھ بیٹھ گیا تھا – ان دونوں کو ساتھ بیٹھا دیکھ ہال میں موجود لڑکیوں نے حسد سے اس جوڑی کو دیکھا تھا – ہر لڑکی کی یہی خواہش تھی کہ کاش مومل کی جگہ وہ ہوتیں مگر وہ ایان خان کو بھی اچھے سے جانتی تھیں کہ وہ ان کی طرف دیکھنے والا بھی نہیں تھا – مہندی کی رسم سب سے پہلے باقر صاحب نے کی تھی جو پیشے کے لحاظ سے ڈی ایس پی تھے – وہ بی ڈی ساری حقیقت سے واقف تھے انفیکٹ بی ڈی کو شکار وہی دیکھاتے تھے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ ہمارا قانون صرف امیروں کی سنتا ہے اور غریبوں کو پیستا ہے – اسی لیے وہ ہمیشہ ایسے کیسزز کی فائیل بی ڈی کو دیتے جن میں انصاف نہ ہوا ہو – وہ بی ڈی کے والد کے بیسٹ فرینڈ رہ چکے تھے اسی لیے بی ڈی بھی ان کی بہت عزت کرتا تھا – ” واہ بر خودار !! مجھے تو لگا تھا تم واقع کبھی شادی نہیں کرو گے مگر یقین جانو مجھے بے حد خوشی ہوئی جب تمہاری شادی کا سنا “ باقر صاحب نے بی ڈی کے پاس بیٹھتے اس کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے کہا – جبکہ بی ڈی محظ مسکرایا تھا – ” وہ نہیں آئی جس کو ڈھونڈ رہے ہو کل آئے گی سو آج اپنی گردن کو گھما گھما کر ادھر اُدھر دیکھنا بند کرو یہی نہ ہو گردن ہی ٹوٹ جائے تمہاری “ مشل نے حمدان کے قریب آتے کہا جو کب سے گردن گھما گھما کر پورے ہال میں نظر دھرا رہا تھا – تمہیں کیسے پتا وہ نہیں آئے گی ؟؟ حمدان پہلے تو پکڑے جانے پر شرمندہ ہوا پر جب سامنے مشل کو دیکھا تو حیرت سے پوچھنے لگا -” فون پر بتایا اس نے اور ابھی باقر انکل نے بھی بتایا ہے کہ اسے آج کام تھا اسی لیے نہیں آئی پر کل آئے گی “ مشل نے سامنے سٹیج کی طرف دیکھتے اسے تفصیل بتائی – جبکہ اس کی بات سن حمدان کا منہ اتر گیا تھا – مہندی کا فنگشن بہت اچھا گزرا تھا اب تمام مہمان جا چکے تھے اور وہ چاروں بھی نکلنے کی تیاری میں تھے – مومل تو کافی تھک گئی تھی – جبکہ حمدان اور مشل کا موڈ گھر جا کر ڈھولکی بجانے کا تھا – مگر بی ڈی انہیں منع کر چکا تھا کیوں کہ رات کے ایک کا ٹائم ہو چکا تھا اور کل بھی قافی کام تھے اس لیے انہیں گھر جا کر سونے کی تلقین کرتے اس نے گاڈی سٹارٹ کی تھی – وہ خود بھی ایک جگہ بیٹھ بیٹھ تھک چکا تھا –
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial