Obsession of Beast

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 15

نیند سے بھری آنکھیں کھول کر اسنے اپنے سونے کی جگہ کو دیکھا جہاں ابھی بھی وہ اسے اپنی بانہوں میں بھرے پرسکون ہوکر سورہا تھا
اسے سوتا دیکھ کر وہ جلدی سے بیڈ سے اترنے لگی لیکن اس سے پہلے وہ اسکا ہاتھ پڑھ کر اسے دوبارہ اپنی قید میں لے چکا تھا
“کہاں جارہی ہو” نیند سے بھری آنکھیں کھولے وہ اسے دیکھ رہا تھا
“وہ مجھے واشروم جانا تھا” اسنے ڈرتے ہوے کہا
“مجھ سے ڈرنا چھوڑ دو نفرت ہوتی ہے مجھے اس لمحے سے جب تم مجھ سے ڈرتی ہو”اسنے روحیہ کے چہرے پر اڑتی لٹوں کو کان کے پیچھے کیا
“کیوں ڈرتی ہو مجھ سے”
“مجھے آپ سے ڈر لگتا ہے مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہ”اسکے بالوں میں ہاتھ پھنسا کر جہان زیب نے اسکا چہرہ خود کے بےحد قریب کرلیا
جس کے باعث اسکی بات ادھوری رہ گئی کیونکہ روحیہ کو اب کچھ کہنا مشکل لگ رہا تھا
“رہنا تو اب تمہیں میرے ساتھ ہی ہے چاہے زبردستی رہو یا راضی ہوکر رہو” اسکے غصے سے کہنے پر اسنے ڈر کر سختی سے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور جہان زیب کی نظر اسکے نرم لبوں پر ٹہر گئی
اسنے اپنا آنگوٹھا اسکے نرم لبوں پر پھیرا
“روح آنکھیں کھولو”
“روحیہ”اسنے آنکھیں بند کیے ہوے ہی کہا جبکہ اسکی اس حرکت پر جہان زیب مسکرا اٹھا
“روحیہ تم دنیا کے لیے ہو میرے لیے تو تم روح ہو جہان زیب کی روح” نرمی سے اسکے لبوں کو چھو کر وہ پیچھے ہٹا اور اسے اپنی بانہوں میں اٹھاے واشروم میں لے گیا
“مجھے چینج کرنا ہے لیکن میرے پاس کپڑے نہیں ہیں”
“جہان زیب کاظمی اپنے سے جڑے لوگوں کی ہر چیز کا خیال رکھتا ہے” اسے اپنی گود سے اتار کر اسنے اپنی وارڈروب کے ساتھ بنی وہ دوسری وارڈروب کھولی جس میں سارے لیڈیز ڈریس تھے
لائٹ بلیو کلر کی فراک نکال کر اسنے روحیہ کو تھمائی
“یہ سارے میرے لیے ہیں” اسنے حیرت سے ان سارے کپڑوں کو دیکھتے ہوے کہا
“ہاں تمہارے گھر جانے کے بعد میں نے تمہارے لیے کچھ شاپنگ کی تھی ابھی چینج کرو پھر ناشتے کے بعد ساری چیزیں دیکھ لینا پسند آے تو ٹھیک نہیں آے تو بھی پہن لینا کیونکہ یہ میں تمہارے لیے لایا ہوں”
وارڈروب بند کرکے وہ واشروم سے باہر چلا گیا
°°°°°
“آپ نے کل بتایا نہیں تھا”واشروم سے باہر نکلتے ہی اسنے جہان زیب کے قریب آکر کہا
“کیا نہیں بتایا تھا”
“یہی کہ ہر شوہر بیوی کے ساتھ کیا کرتا ہے”
“مجھے امید تھی تم صبح اٹھ کر یہ سوال ضرور پوچھو گی اسلیے تمہاری وارڈروب میں ، میں نے پہلے ہی وہ چیز رکھ دی جو تمہیں یہ بات سمجھا دے”
“میں دیکھ کر آتی ہوں”ایکسائیٹیڈ ہوکر وہ دوبارہ واشروم میں جانے لگی جب جہان زیب نے اسکا ہاتھ تھام لیا
“ابھی ناشتہ کرنے چلو اسے بعد میں دیکھنا” اسے لے کر وہ کمرے سے نکل گیا
°°°°°
ناشتے کی پوری ٹیبل بھری ہوئی تھی جہاں الگ الگ چیزیں رکھی ہوئی تھیں سواے اس چیز کے جسے وہ ناشتے میں کھاتی تھی
“کیا کوئی آنے والا ہے”
“نہیں”
“تو پھر اتنا سب کس لیے”اسنے کھانے کی الگ الگ اشیاء سے سجی ڈائیننگ ٹیبل کی طرف اشارہ کیا
“کیونکہ آج تمہارا اس گھر میں پہلا ناشتہ ہے”
“لیکن میں یہ نہیں جاتی ہوں”
“تو میری جان کو کیا کھانا ہے”
“کورن فلیکس” اسکے معصومیت سے کہنے پر جہان زیب کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا لیکن فلحال اپنا پیار دکھا کے وہ اس نازک جان کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا
°°°°°
ناشتے کے فورا بعد وہ جہان زیب کے کمرے میں موجود واشروم میں گئی کیونکہ وارڈروب وہیں پر موجود تھیں
جہان زیب نے وارڈروب میں کیا رکھا تھا یہ جاننے کا تجسس اسے بیٹھنے ہی نہیں دے رہا تھا
وارڈروب کھولتے ہی اسکی نگاہ وہاں رکھے گفٹ بیگ پر گئی
جسے اٹھا کر وہ کمرے میں آگئی اسنے بیگ میں ہاتھ ڈال کر اس چیز کو نکالا
وہ انگلش کی دو کتابیں تھیں اسنے حیرت سے ایک کتاب کو اٹھا کر کھولا
لیکن جیسے جیسے وہ اسے پڑھتی جارہی تھی آنکھیں حیرت سے بڑی ہوتی جارہی تھیں
“چھی ایسی کتابیں کون لکھتا ہے” اسنے جلدی سے اس کتاب کو بند کیا اور دوسری کھولی
جو پہلی والی سے زیادہ کھلے لفظوں میں لکھی ہوئی تھی سرخ ہوتے گاہوں کے ساتھ اسنے وہ کتاب بند کردی جبکہ دل الگ ہی انداز میں دھڑک رہا تھا
“تو کیا یہ ہوتا ہے میاں بیوی کا رشتہ کیا اسکے ساتھ بھی یہی سب ہوگا”دھڑکتے دل کے ساتھ اٹھ کر وہ کمرے سے باہر بھاگ گئی
°°°°°
باہر لان میں آکر وہ چئیر پر بیٹھ گئی کرنے کے لیے کچھ تھا نہیں اور بوریت حد سے زیادہ ہورہی تھی
“سنو تمہارے سر کب آئیں گے”اسنے وہاں کھڑے ملازم کو اپنے پاس بلا کر پوچھا
“وہ تو گھر پر ہی ہیں”
“کہاں پر ہیں”
“اندر ہی ہیں میم”ملازم کے بتانے اسنے اسے جانے کا اشارہ کیا اور اٹھ کر خود اندر جانے لگی لیکن اس سے پہلے ہی نظر پان کے دوسری طرف بنے اس بڑے سے دروازے پر گئی
ایک نظر باہر دروازے پر کھڑے گارڈز پر ڈال کر اسنے کمرے کا دروازہ کھولا جہاں نیچے جانے کے لیے سیڑھیاں بنائی ہوئی تھیں
دروازہ بند کرکے وہ نیچے کی طرف جانے لگی جب کسی کے چیخنے کی آواز اسکے کانوں میں پڑی اسکے چلتے قدم خوف سے رک گئے
پہلے سوچا واپس چلی جاے لیکن اگر کوئی مصیبت میں ہوا تو اسے بچانا تو چاہیے نہ یہی سوچ کر وہ نیچے چلی آئی
جہاں آمنے سامنے الگ الگ کمرے بنے ہوے تھے اور ساروں کے دروازے بند تھے جبکہ چیخوں کی آواز کس کمرے سے آرہی تھی یہ اسے صاف پتہ چل رہا تھا
اسنے دھڑکتے دل کے ساتھ وہ دروازہ کھولنا چاہا لیکن اس سے پہلے ہی وہ دروازہ کھل چکا تھا
اور اسکا دل جو پہلے ہی تیز تیز دھڑک رہا تھا اب مزید تیز رفتار پکڑ چکا تھا
سامنے ہی جہان زیب کھڑا غصے سے اسے گھور رہا تھا
“یہاں کیا کررہی ہو تم”اسنے غصے سے دانت پیستے ہوے کہا
جبکہ وہ اسکی سن ہی کہاں رہی تھی وہ تو اسے اور اسکے پیچھے موجود اس منظر کو دیکھ رہی تھی
جہاں جہان زیب کے کپڑوں پر خون لگا ہوا تھا خون کے قطرے اسکی گردن پر بھی موجود تھے اسکے ہاتھ میں ٹاول تھا جس پر خون لگا ہوا تھا خود اسکے اپنے ہاتھوں پر بھی خون لگا ہوا تھا جنہیں یقینا وہ ٹاول سے صاف کررہا تھا جبکہ اسکے پیچھے موجود کرسی پر بندھے اس آدمی کی حالت دیکھ کر اسکا خوف مزید بڑھتا جارہا تھا
وہ وہاں سے بھاگنا چاہتی تھی لیکن قدم خوف سے زمین پر چپک چکے تھے اور اگلے ہی لمحے وہ ہوش و حواس سے بےگانہ ہوچکی تھی
°°°°°
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial