Obsession of Beast

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 3

“یہیں رکو بیٹا مجھے بس پندرہ منٹ لگیں گے میں ابھی آرہا ہوں” اسکے کالج سے باہر آتے ہی حسین صاحب نے موبائک اپنی جیب میں رکھ کر کہا
“لیکن آپ کہاں جارہے ہیں”
“بس ابھی آرہا ہوں روحیہ ایک دوست کی والدہ اس وقت ہاسپٹل میں ہیں اسے پیسوں کی ضرورت ہے ہاسپٹل یہیں پاس میں ہے میں اسے پیسے دے کر آرہا ہوں”
“ٹھیک ہے آپ جائیں بس جلدی آجائیگا”
“یہیں رہنا میں بس پندرہ سے بیس منٹ میں آجاؤں گا اور عائزہ کو کہنا جب تک میں نہیں آجاتا وہ آپ کو چھوڑ کر نہیں جاے گی” انکے کہنے پر اسنے اپنے سر کو جنبش دی اور واپس کالج کے اندر چلی گئی
عائزہ نے ابھی تک اسکی وجہ سے ایڈمیشن نہیں لیا تھا اسکا کہنا تھا کہ اسی بہانے ان دونوں کی ملاقات ہوجاے گی کیونکہ میٹرک کے پریکٹیکل کے بعد سے ان دونوں کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی
°°°°°
کال پک کرتے ہی داد نے اسے سلام کیا
“ٹائم کیا ہورہا ہے داد” اسکے سول پر داد نے حیرت سے گھڑی کی جانب دیکھا کیا اسنے ٹائم پوچھنے کے لیے فون کیا تھا
“سر دس بجنے میں دو منٹ باقی ہیں”
“کہاں ہو تم اس وقت”
“سر گھر پر ہوں”
“میں نے تمہیں کیا کہا تھا کہ دس بجے تمہیں مجھے پک کرنا ہے” اسکے کہنے پر داد نے اپنے سر پر ہاتھ مارا
“سر وہ میں نے سنا تھا کہ آپ کی فلائٹ لیٹ ہوگئی ہے” اسنے کمزور سا بہانہ بنایا
کیونکہ یہ بات وہ اسے بتا کر اپنی شامت نہیں بلوانا چاہتا تھا کہ اپنے سر کو واپس لانا وہ بھول گیا تھا
“بہانے بنانے کے بجاے یہاں آؤ ایڈریس بھیج رہا ہوں تمہیں اور پانچ منٹ میں تم یہاں نہیں پہنچے تو میرے قتل کیں لسٹ میں اگلا نام تمہارا ہوگا”
“ج-جی جی سر میں بس آرہا ہوں” اسنے جلدی سے فون رکھا اور گھر سے نکل گیا اگر پانچ منٹ سے ایک منٹ بھی اوپر ہوجاتا تو بیسٹ واقعی میں اگلا نمبر اسکا لے آتا
°°°°°
“روحی یہ میری دوست اور میری کزن ہے اور اب یہ بھی ہمارے ساتھ اسی کالج میں ایڈمیشن لے رہی ہے” اسکے قریب آتے ہی عائزہ نے اپنے برابر کھڑی لڑکی کا اس سے تعارف کروایا
“یہ کتنی پیاری ہیں جتنا سنا تھا آپ اس سے زیادہ پیاری ہو” اسے دیکھتے ہی حمنہ نے کہا جبکہ اپنے لیے تعریف سن کر اسنے مسکراتے ہوے نظریں جھکا لیں
“آپ عائزہ کی دوست کو تو پھر میری بھی ہو”
“بلکل اور اب انشاءاللہ آپ سے اگلی ملاقات کلاس میں ہوگی” عائزہ اور اسکے ساتھ الوداعی کلمات ادا کرکے وہ کالج سے چلی گئی کیونکہ باہر اسکا بھائی اسکا ویٹ کررہا تھا
“تم واپس کیوں آگئیں”
“پاپا کو ایمرجنسی میں جانا پڑگیا اسلیے انہوں نے مجھے کہا کہ میں واپس اندر چلی جاؤں اور یہ بات بھی کہی کہ عائزہ سے کہنا جب تک میں واپس نہیں آجاتا عائزہ مجھے چھوڑ کر نہیں جاے”
“اچھا کتنا ٹائم لگے گا انہیں آنے میں”
“پندرہ سے بیس منٹ کہے تھے”
“اچھا تو جب تک ہم سامنے بنے کیفے میں ہوکر آئیں” اسکے کہنے پر روحیہ نے حیران نظروں سے اسے دیکھا
“نہیں عائزہ کیا ہوگیا ہے ہم وہاں کیسے جاسکتے ہیں”
“ہم کونسا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں بس کیفے میں چلتے ہیں تم کچھ لینا چاہو تو لے بھی لینا ویسے بھی تم آج تک کبھی اکیلے گھر سے باہر بھی تو نہیں گئی ہو”اسکا ہاتھ پکڑ کر وہ اسے باہر کی جانب لے جانے لگی جب روحیہ نے اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے چھڑالیا
“نہیں مجھے کہیں نہیں جانا ماما کو پتہ چلا تو ڈانٹ پڑے گی پاپا جب آئیں گے تو جب تمہیں چلنا ہو تو وہ ہمیں لے جائینگے”
“روحی زندگی میں تھوڑا تو ایڈوینچر لاؤ”
“مجھے نہیں جانا عائزہ تمہیں اتنا شوق ہے تو تم چلی جاؤ”
“تم کیا میری بات نہیں مانو گی”
“نہیں”
“تمہیں انکل آنٹی کی قسم”
“تم ایسا نہیں کرسکتی ہو قسم واپس لو”
“میں ایسا کرچکی ہوں اور میں واپس نہیں لوں گی ایسے موقعے بار بار نہیں ملتے آج پہلی بار مجھے موقع ملا ہے تمہارے ساتھ باہر جانے کا تو میں فائدہ کیوں نہیں اٹھاؤں” اسکی نم آنکھوں کو نظر انداز کرکے وہ اسکا ہاتھ پکڑے اسے باہر کی جانب لے کر چلی گئی
°°°°°
“کہاں ہو تم اس وقت” کال پک کرتے ہی سنجیدہ سی آواز اسے سنائی دی
“لاہور”
“اچھا ،، لاہور میں ہو لیکن کہاں سے آرہے ہو”
“سعودیہ”
“کیا کرنے گئے تھے”
“ڈیڈ جب جانتے ہیں تو پھر کیوں پوچھ رہے ہیں”
“کیونکہ تمہاری ان حرکتوں سے میں تنگ آچکا ہوں” تیمور صاحب کی غصے سے بھری آواز اسے سنائی دی
جسے سن کر گہرا سانس لے کر وہ اپنی جگہ سے اور کیفے سے باہر آگیا
“اس میں تنگ آنے والی کیا بات ہے بلکہ آپ کو تو اب اس سب کی عادت ہوجانی چاہیے”
“تم کیوں ایسے کام کرکے مجھے غصہ دلاتے ہو” وہ جتنے غصے سے کہہ رہے تھے دوسری طرف موجود شخص اتنے ہی اطمینان سے کھڑا تھا
°°°°
“چلو ہم نے کیفے دیکھ لیا اب چلتے ہیں”کیفے کے قریب آتے ہی اسنے کہا اور واپس کالج جانے لگی ویسے بھی کالج اور کیفے آمنے سامنے ہی بنے تھے
“رکو کیا ہوگیا ہے روحی”
“میں تمہیں بتارہی ہوں عائزہ اگر ماما کو اس بارے میں پتہ چلا تو میں تم سے دوستی ختم کرلوں گی مجھے ڈر لگ رہا ہے میں ایسے کبھی پاپا یا بھائی کے بنا نہیں آئی دیکھو میرا دل بھی کتنا تیز دھڑک رہا ہے” اسنے خود ہی اپنا ہاتھ اپنے دل پر رکھ لیا جو معمول سے زیادہ تیز دھڑک رہا تھا
“اف اللہ ڈرپوک جاؤ تم کالج”
“تم نہیں چلو گی”
“نہیں مجھے بھوک لگ رہی ہے میں کچھ کھاؤں گی تم چلی جاؤ گی یا میں چھوڑ کر آؤں”
“نہیں میں چلی جاؤں گی سامنے ہی تو ہے” اسکی بات سن کر عائزہ اپنا سر ہلاکر کیفے میں چلی گئی
جبکہ وہ خود بھی گہرا سانس لے کر کالج جانے کے لیے مڑی جب نظر سامنے کھڑے شخص کی طرف اٹھیں جو اس وقت فون پر کسی سے بات کررہا تھا
وائٹ شرٹ کے ساتھ اسنے بلیک جینز اور جیکیٹ پہن رکھی تھی
°°°°°
اسکی نظریں سامنے کھڑے شخص کی جیکیٹ پر موجود تھیں جہاں کچھ الگ سا نظر آرہا تھا
اسنے ہر طرف دیکھا کیفے اور کالج کے علاؤہ اس جگہ میں بس ایک ویران بلڈنگ موجود تھی اور وہاں پر ایک آدمی بندوق کا نشانہ اس شخص کی طرف کیے بیٹھا تھا
بلڈنگ میں چھپے اس آدمی کا صرف سر دکھ رہا تھا جبکہ یہ منظر دیکھتے ہی اسکا زہہن تیزی سے چلنے لگا اور وہ بھاگنے کے انداز میں خود سے چند قدم دور شخص کی طرف بڑھی اور اسے دھکا دے دیا
گولی چلی تھی جس پر چلائی تھی وہ بچ چکا تھا لیکن اسکے بازو پر لگ چکی تھی بندوق پر شاید سائیلینسر لگا ہوا تھا
“سر آپ ٹھیک ہیں”داد بھاگتا ہوا اسکے قریب آیا وہ ابھی ابھی یہاں پر آیا تھا اور یقینا یہاں کا سارا منظر دیکھ چکا تھا
“اس آدمی کو پکڑو یقینا وہ بلڈنگ میں ہے” داد سے کہہ کر وہ روتی ہوئی روحیہ کی جانب بڑھا اسکے بازو سے خون نکل رہا تھا اور پہنے ہوے سفید کپڑے بھی خون میں رنگ رہے تھے
“بچے رونے کی ضرورت نہیں ہے کچھ نہیں ہوا میں تمہیں ابھی ہاسپٹل لے جاؤں گا”
“م–ماما” تکلیف کی وجہ سے اسکی آنکھوں سے تیزی سے آنسو بہہ رہے تھے
“ماما”یہ تکلیف اس نازک وجود کے لیے بہت زیادہ تھی جب ہی یہ تکلیف برداشت نہ کرتے ہوے وہ بےہوش ہوچکی تھی ارد گرد لوگوں کا رش لگنا شروع ہوچکا تھا
جنہیں نظر انداز کرکے اسنے روحیہ کو اپنی بانہوں میں اٹھایا اور اسے لے کر گاڑی کی طرف چلا گیا جو داد یہاں لایا تھا
روحیہ کا پہنا سفید ڈوپٹہ اسنے اسکے بازو پر باندھ دیا کیونکہ اس وقت اسکے پاس ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے وہ اسکے خون روکنے کے لیے اسکے بازو پر باندھ دیتا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial