The Creature’s Love

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 2

ایملیا کے دھوکے کے بعد ازمیر لڑکیوں سے نفرت کرنے لگا تھا وہ ہر لڑکی کو چیٹر سمجھنے لگ گیا تھا جس کے باعث وہ لڑکیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتا۔۔۔ایملیا کا کام تمام کرکے ازمیر گھر کی طرف لوٹا اور فریش ہو کر اپنے دادا جانی کے روم میں آیا اسلام و علیکم دادا جانی۔۔۔وعلیکم اسلام کیسے ہو بیٹا؟ جی ٹھیک ہوں۔۔۔کہاں سے آ رہے ہو؟۔۔۔کسی کا کام نمٹا کر لا پرواہی سے جواب دیا گیا ۔۔تمہارے ڈیڈ کی کال آئی تھی کہ تمہاری ماں بہت روتی ہے واپس آ جاؤ کیا خیال ہے تمہارا۔۔۔جیسے آپ ٹھیک سمجھے۔۔۔ہمم تو پھر تیاری پکڑو ہم دو سے تین دن میں نکلیں گے۔۔۔اوکے
💫💫💫
عائشہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔۔اور خوش بھی کیوں نہ ہوتی ایک عرصے بعد اس کی مراد پوری ہوئی تھی اس کا بیٹا پاکستان آ رہا تھا۔۔۔رائل مینشن کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔۔۔سب لوگ ازمیر اور مصطفیٰ صاحب کی راہ دیکھ رہے تھے مرد سب ائیرپورٹ پہنچے ہوئے تھے۔۔۔ اللّٰہ اللّٰہ کرکے انتظار ختم ہوا باہر گاڑیوں کے ہارن کی آوازیں آئیں عائشہ بھاگتے ہوۓ گیٹ کی طرف لپکی اس کے پیچھے ہی سائرہ اور زارا بھی گئیں۔۔جیسے ہی ازمیر گیٹ سے انٹر ہوا عائشہ نے بھاگ کر اسے خود میں بھینچا اور رونے لگیں۔۔موم بس کریں پلیز اب تو میں آگیا ہوں لیکن عائشہ چپ کر ہی نہیں رہیں تھیں۔۔چپ کرتی بھی کیسے پچیس سال کا عرصہ کم تو نہیں ہوتا۔۔اتنے لمبے انتظار کے بعد آنسو کیسے تھمیں گے۔۔دیکھیں موم اگر آپ ایسے ہی روتی رہیں تو میں ادھر سے ہی واپس چلا جاؤں گا۔۔دھمکی کار گر ثابت ہوئی تو ازمیر مسکرانے لگا۔۔۔نو مور ٹیئرز ازمیر ان کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہتا ہے۔۔تو وہ نم آنکھوں سے مسکراتی ہیں۔۔ہمیں بھی ملنے دو زارا انہیں کہتی ہے تو مصطفیٰ صاحب اور ازمیر سب سے مل کر اندر کی طرف بڑھتے ہیں۔۔۔کھانا تیار ہے بیٹا چلو میں آپ کو آپ کا روم دکھاتی ہوں فریش ہو جاؤ اتنی دیر میں میں کھانا لگاتی ہوں۔۔تو وہ اثبات میں سر ہلاتا اٹھ کر عائشہ کے ہمراہ اپنے روم کی طرف بڑھتا ہے۔۔۔ارے ہمارا روم بھی کسی نے صاف کیا کہ مجھے بھول گئے ہو؟ جی جی بابا سائیں ایسا بھلا ہو سکتا ہے کہ آپ کو بھول جائیں۔۔زارا مصطفیٰ سے کہتی ہیں تو ہنستے ہوئے اپنے روم کی طرف بڑھتے ہیں۔۔۔کچھ ہی دیر میں فریش ہو کر ازمیر اور مصطفیٰ صاحب سب کے ساتھ ڈائننگ ٹیبل پہ موجود ہوتے ہیں وہ سب کو دیکھتے ہوۓ باقی سب کو تو میں جانتا ہوں لیکن یہ دو چہرے نۓ ہیں۔۔یہ پریاں کون ہیں بھئی ہم سے تعارف نہیں کرواؤ گے؟ ارے دادا جانی میں کرواتی ہوں نا اپنا تعارف میں ہوں دی ون اینڈ اونلی معصوم سی پریوں کی رانی عرشیہ عادل رائل اس کے تعارف پہ اب مسکرانے لگے جب کہ ازمیر اسے سرسری سا دیکھتا پھر کھانے کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔۔۔اور بیٹا آپ اپنا تعارف نہیں کرواؤ گی جی دادا جانی میں اس کی بڑی بہن عریشہ ہوں۔۔ارے اتنا سمپل سا تعارف لگتا ہی نہیں کہ آپ عرشیہ کی بہن ہو۔۔ارے واہ دادا جانی بالکل ٹھیک پہچانا آپ نے یہ رئیل سسٹر نہیں ہے میری وہ تو ماما پاپا کی کافی عرصے اولاد نہیں ہوئی تو انہوں نے جگہ جگہ منتیں مانگنا شروع کر دی ایک دفعہ منت مانگنے کے بعد گھر آ رہے تھے تو یہ راستے میں ایک کوڑے والے ڈھیر پہ روتی ملی۔۔۔تو ماما پاپا نے اٹھا لیا انہوں نے سمجھا کہ ہماری منت پوری ہو گئی شاید ایسے ہی ہمیں اللّٰہ نے اولاد دینی ہو اور اسے بیٹی بنا کر گھر لے آۓ۔۔۔عرشیہ کی بات سن کر جہاں عریشہ نے اسے غصّے سے گھورا وہیں اس کی ماما ٹھہر جا تیری تو آج زبان کاٹ کر ہی رہوں گی وہ اٹھی اس سے پہلے عرشیہ تک پہنچتی عرشیہ اپنی جگہ سے اٹھ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔۔۔تو ایک دفعہ میرے ہاتھ آجا تیری تو خیر نہیں۔۔۔مصطفی صاحب ہنسنے لگے۔۔صنم اور عائزہ سے تو اکثر بات ہوتی رہتی تھی ایک دو دفعہ کسی کام کے سلسلے میں پاکستان آۓ تھے تو ان دونوں کو دیکھا ہوا تھا۔۔۔ ارے اللّٰہ نے کتنی رونق لگا دی میرے گھر میں۔۔۔تو سائرہ اور عائزہ ہنستے ہوئے بس بابا سائیں سارا دن ان دونوں ماں بیٹی کی لڑائی ختم نہیں ہوتی۔۔۔میرا ہو گیا اب میں آرام کرنا چاہتا ہوں ازمیر نے سب کی توجہ اپنی طرف کی۔۔ٹھیک ہے بیٹا جاؤ آرام کرو اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتانا۔۔جی موم۔۔۔پھر سب کھانا کھا کر لاؤنج میں ہی بیٹھ جاتے ہیں مصطفیٰ صاحب سب کے لیے گفٹ لاۓ تھے ان سب کو گفٹ دے کر اپنے کمرے میں چلے گئے۔۔۔اب تو آپ خوش ہیں نا بھابھی؟ زارا مسکراتے ہوئے عائشہ سے پوچھتی ہیں۔۔۔ہاں بہت خوش ہوں میں اور مسکرانے لگتی ہیں۔۔اور سب باتوں میں مگن ہو جاتے ہیں
💫💫💫
کچھ دن بعد ازمیر کے آنے کی خوشی میں رائل مینشن میں ایک گیٹ ٹو گیڈر رکھتے ہیں اور اپنے سب ریلیٹوز کو بلاتے ہیں۔۔۔ازمیر کو پسند نہیں تھا زیادہ لوگوں سے ملنا جلنا لیکن وہ اپنی مام ڈیڈ کی خوشی دیکھ کر چپ کر جاتا ہے۔۔۔سب تیاریاں مکمل تھیں سب مہمان بھی آگۓ تھے اب انتظار صرف ازمیر کا تھا۔۔۔عاشو بیٹا جاؤ دیکھو ازمیر تیار ہوگیا اسے بلا کر لاؤ۔۔۔جی بڑی ماما میں یوں گئی اور یوں آئی۔۔وہ بھاگتے ہوئے ازمیر کے روم کی طرف جاتی ہے اور بنا ناک کیے اس کے روم میں دھرلے سے چلی جاتی ہے ازمیر جو کہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس کھڑا اپنی تیاری کو آخری ٹچ اپ دے رہا ہوتا ہے۔۔۔اس اچانک افتاد پر ماتھے پہ بل ڈالے گھوم کر دیکھتا ہے۔۔۔اور ایک ہی جست میں عرشی تک پہنچ کر اس کی بازو دبوچ لیتا ہے۔۔۔تمہیں تمیز نہیں ہے کسی کے روم میں ناک کرکے جاتے ہیں اتنے بھی مینرز نہیں ہے تمہیں زبان تو بہت چلتی ہے تمہاری۔۔تو عرشیہ ڈر کر آنکھیں زور سے بند کر لیتی ہے اور منہ دوسری طرف کر کے سوری ازمیر بھائی مجھے دھیان نہیں رہا آئندہ خیال کروں گی۔۔۔ہونہہ سوری ماۓ فٹ آئندہ غلطی سے بھی میرے روم میں نہ آنا۔۔تو وہ اثبات میں سر ہلاتی ہے لیکن آنکھیں ہنوز بند رکھتی ہے۔ ازمیر اسے ایک جھٹکے سے چھوڑتے ہوۓ جاؤ اب آتا ہوں میں ابھی۔۔۔۔تو وہ ایسے روم سے غائب ہوتی ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ازمیر بھی نیچے جانے لگتا ہے۔۔۔وہ سیڑھیاں اتر رہا ہوتا ہے۔۔کہ سب کی نظریں اس پہ ٹھہر جاتی ہیں۔۔وہ بلیک پینٹ کوٹ ساتھ میں مہرون شرٹ پہنے مغرور چال چلتا ہوا پورے کانفیڈنس سے اپنے دادا جانی کی طرف جاتا ہے۔۔۔لڑکیاں اسے دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھر رہی ہوتی ہیں۔۔۔کتنا ہینڈسم ہے یار ۔۔ہاں دل کرتا ہے اسے اٹھا کر لے جاؤں دوسری کہتی ہے۔۔۔وہیں ایک لڑکی مغرورانہ انداز میں آٹھ کر ایک ادا سے اس کے پاس جاتی ہے۔۔لو جی اب یہ پھنسا لے گی اب اسے تو عادت ہے جو بھی ہینڈسم لڑکا دیکھا اس کے ساتھ چپک گئی وہی پہلی لڑکی بولی۔۔۔اور لڑکے بھی فٹ سے اس کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔۔۔ہیلو ہینڈسم۔۔۔شبینہ ازمیر کو مخاطب کرتی ہے تو ازمیر اسے اچنبھے سے دیکھتے ہوۓ کیا میں آپ کو جانتا ہوں؟ نہیں وہ لڑکی جواب دیتی ہے ۔۔۔تو پھر دور رہو مجھ سے۔۔۔یہ ادائیں کہیں اور جا کر دکھانا۔۔تو وہ اپنی اتنی انسلٹ پہ پیر پٹختے ہوۓ واک آؤٹ کر جاتی ہے۔۔تجھے تو میں دیکھ لوں گی مسٹر ازمیر آج تک مجھ سے کوئی نہیں بچ سکا۔۔تمہیں تو میں دیکھ لوں گی۔۔وہ اسے دیکھتے ہوئے دل میں سوچتی ہے۔۔۔کیا ہوا بے عزتی ہوگئ کیا؟ چلو کوئی نہیں کبھی کبھی ہو جاتا ہے تم دل پہ مت لو۔۔۔عرشیہ اپنی اس کزن سے پہلے ہی بہت چڑتی ہے اسے جا کر اور تپا دیتی ہے۔۔۔یو۔۔۔اشششش۔۔۔چپ ابھی تازہ تازہ ہوئی ہے چپ رہیں شبینہ آپی۔۔۔اور دل جلانے والی مسکراہٹ پاس کرتی چلی جاتی ہے۔۔۔دوسری دونوں لڑکیاں بھی بہت خوش ہوتیں ہیں۔۔۔مزہ آگیا یار۔۔ہاں یہ تو ہے اور دونوں ہاتھ پہ ہاتھ مارتے ہوئے ہنستی ہیں۔۔۔سو مسٹر ازمیر آگے کا کیا سوچا آپ نے کیا کرنے کا ارادہ ہے آپ کا میڈیا والے اس سے سوال پوچھنے لگے۔۔۔ہمم میں اپنا بزنس سٹارٹ کروں گا بہت جلد انشاءاللّٰہ۔۔۔بزنس پاکستان میں کریں گے یا لندن میں دوبارہ جانے کا ارادہ ہے۔۔۔پاکستان میں ہی کروں گا لیکن اس کو ورلڈ وائڈ پھیلاؤں گا۔۔۔ہمم ڈیٹس انٹرسٹنگ۔۔۔شادی کا کب تک ارادہ ہے۔۔ایک میڈیا والے نے پوچھا تو ازمیر کی آنکھیں سرخ ہوئیں۔۔مصطفی صاحب نے دیکھا تو اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔۔ازمیر نے خود کو کمپوز کرتے ہوۓ۔۔۔جب کرنی ہوگی تو بتا دوں گا سب کو۔۔ایکسکیوزمی اور وہ وہاں سے چلا گیا۔۔۔کچھ ہی دیر میں پارٹی ختم ہو گئی اور سب اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔۔۔
💫💫💫
اگلے دن صبح کو ناشتہ کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔۔ مرتضیٰ میں سوچ رہا ہوں کہ صنم کی شادی کردی جاۓ۔۔جی بابا سب ان کی طرف دیکھنے لگے۔۔لیکن دادا جانی ابھی تو میں پڑھ رہی ہوں۔۔۔تو کیا ہوا بیٹا شادی کے بعد آپ پڑھ لینا۔۔۔لیکن دادا جانی شادی کے بعد کون پڑھنے دیتا ہے ویسے بھی میرا آخری سمیسٹر ہے اس کے بعد جیسا آپ کہو گے ویسے ہی کر لوں گی میں۔۔۔صنم بیٹا میں خود پڑھاؤں گا آپ کو۔۔۔بابا سائیں آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ آپ نے صنم کے لیے کسی کو پسند کر لیا ہے۔۔مرتضی مصطفیٰ صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھتا ہے تو وہ ہاں میں گردن ہلاتے ہیں۔۔۔کون ہے بابا؟ وہیں صنم کی سانس بھی اٹکتی ہے۔۔۔تو مصطفیٰ ایک نظر صنم کی طرف دیکھتے ہیں اور مرتضیٰ کی طرف دیکھتے ہوۓ میں صنم کے لیے ارتضیٰ کے بیٹے شہیر کو پسند کیا ہے۔۔۔تو سب حیران ہوتے ہیں۔۔۔کیوں کسی کو کوئی اعتراض ہے۔۔تو سب نفی میں سر ہلاتے ہیں۔۔شہیر بیٹا آپ کو اگر کوئی اور پسند ہے تو بتا دیں ہم زبردستی نہیں کریں گے۔۔نہیں دادا جانی مجھے کوئی اور نہیں پسند۔۔۔تو مصطفیٰ صاحب مسکرانے لگتے ہیں۔۔انہوں نے پہلے ہی شہیر کہ آنکھوں میں صنم کے لیے پسندیدگی دیکھ لی تھی۔۔۔صنم بیٹا آپ کو کوئی اعتراض ہے تو بتا دیں۔۔۔شہیر دھڑکتے دل کے ساتھ صنم کی طرف دیکھتا ہے۔۔۔دادا جانی مجھے بس اپنے آخری سمیسٹر جتنا ٹائم دے دیں۔۔۔ٹھیک ہے ابھی صرف نکاح کر دیتے ہیں رخصتی صنم کے سمیسٹر کے بعد ہوگی۔۔۔تھینک یو دادا جانی صنم خوش ہوتے کہتی ہے۔۔شہیر بھائی سانس لے لیں۔۔۔لڑکی کی طرف سے بھی ہاں ہی ہے عرشیہ شہیر کو چھیڑتے ہوے اونچی آواز میں کہتی ہے تو سب ہنسنے لگتے ہیں اور شہیر عرشیہ کو گھورتے ہوۓ چڑیل تو کسی دن ضائع ہو جاۓ گی ہم میں سے کسی ایک کے ہاتھوں۔۔نہیں ہوتی میں بھاگ جاؤں گی کسی کے بھی ہاتھ آنے سے پہلے۔۔۔ہم باندھ لیں گے تمہیں۔۔۔نہ نہ۔۔ وہ کیا کہتے ہیں۔۔۔ہووووں سوچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوۓ ہاں یاد آیا۔۔۔کسی کے ہاتھ نہ آئے گی یہ لیلیٰ۔۔۔یا اللّٰہ کس گناہ کی سزا میں مجھے ایسی بیٹی دی ہے اس کی جگہ کوئی گونگی بیٹی دے دیتا تو میں بہت شکر گزار ہوتی۔۔۔توبہ ہے ماما کیا آپ عناب شناب بولتی رہتی ہیں ۔ اگر میں گونگی ہوتی تب بھی آپ نے اللّٰہ سے یہی گلہ کرنا تھا کہ کس گناہ کی سزا دی ہے۔۔۔نا شکری نہ بنیں۔۔۔بلکہ اللّٰہ تعالٰی کو ہر نماز میں شکرانے کے نفل پڑھ کر شکریہ ادا کیا کریں کہ اللّٰہ نے مجھے آپ کے گھر پیدا کیا۔۔۔بہت قسمت والی ہیں آپ۔۔۔سب ماں بیٹی کی نوک جھونک انجواۓ کر رہے تھے۔۔۔کہ اچانک عریشہ جو کہ عرشیہ کے برابر بیٹھی تھی اس کی نظر عرشیہ کی بازو پہ جاتی ہے۔۔۔عاشو یہ کیا ہوا؟ تمہاری بازو پہ یہ نیل کیسا؟ عرشیہ ہڑبڑا کر ازمیر کو دیکھتی ہے۔۔ازمیر بھی فوراً اس کی طرف دیکھتا ہے لیکن فوراً سے سر جھٹک کر دوبارہ سے ناشتہ کرنے لگتا ہے۔۔۔پتا نہیں آپو میں بھی آج دیکھ رہی تھی شاید بے دھیانی میں کہیں چوٹ لگ گئی ہے۔۔۔اپنا خیال نہیں رکھ سکتی اتنی بڑی ہو گئی ہے لیکن بچوں سے بڑھ کر لا پرواہ ہو۔۔درد تو نہیں ہو رہا زارا اس کی طرف آئی۔۔۔ارے نہیں میری مینا کمہاری میں ٹھیک ہوں۔۔پکا نہ۔۔۔ہاں جی پکا۔۔چلیں اب مجھے سکول کے لیے دیر ہو رہی ہے میں جاتی ہوں۔۔۔اور عرشیہ جلدی سے جان چھڑا کر بھاگتی ہے۔۔۔باقی سب بھی ناشتہ کرکے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔۔ازمیر میرے روم میں آنا ذرا۔۔۔جی دادا جانی ۔۔جب روم میں پہنچتا ہے۔۔۔عرشیہ کی بازو پہ نشان تمہاری وجہ سے بنا ہے ناں ۔۔جی دادا جانی وہ بنا ناک کے روم میں آ گئ تھی جو کہ مجھے قطع پسند نہیں۔۔۔بیٹا اپنے غصّے کو تھوڑا کنٹرول کرو بچی ہے وہ۔ ۔۔۔نادان ہے۔۔۔جی۔۔۔دادا جانی میرے ساتھ چلیں میں نے ایک بلڈنگ دیکھی ہے اپنے آفس کے لیے میں چاہتا ہوں آپ ایک دفعہ سب دیکھ لیں پھر میں خرید کر اپنا کام شروع کروں۔۔۔ٹھیک ہے چلو میں آتا ہوں۔۔۔تو ازمیر اپنے روم میں نک سک سا تیار ہوکر باہر آتا ہے۔۔۔بیٹا کہاں جا رہے ہو؟ عائشہ پوچھتی ہے۔۔۔مام آفس کے لیے ایک بلڈنگ دیکھی تھی بس وہ ہی دادا جانی کو دکھانے جا رہا ہوں۔۔۔ٹھیک ہے بیٹا اللّٰہ تمہیں کامیاب کرے آمین۔۔۔اور دونوں باہر کی طرف نکل جاتے ہیں۔۔۔بلڈنگ کنفرم کرلی گئی اور پیپرز سائن کرکے جو کہ ازمیر نے پہلے ہی تیار کروا لیے تھے جگہ اپنے نام کروا لی۔۔۔بہت جلد وہاں ردوبدل کرکے ایک خوبصورت آفس تیار ہونے والا تھا The Azmeer Enterprises کے نام سے۔۔۔
💫💫💫
رک جاؤ عرشیہ میں تمہاری جان لے لوں گی آج نہیں تو بچتی۔۔۔عرشیہ آگے آگے تھی صنم اس کے پیچھے پیچھے بھاگ رہی ہوتی ہے۔۔۔پہلے پکڑ کے تو دکھائیں۔۔۔عرشیہ بھاگتے ہوۓ ایک کمرے میں گھس جاتی ہے۔۔۔کمرے میں نیم روشن ہوتا ہے دروازہ دھڑام سے کھلنے پہ ازمیر جو کہ لیپ ٹاپ پہ کام کر رہا ہوتا ہے ایک دم سر اٹھا کر دیکھتا ہے تو عرشیہ جو کہ غلطی سے اس کے روم میں آگئی تھی اسے بیڈ کے کراؤن کے پیچھے چھپتے ہوۓ دیکھتا یے۔۔۔تو ماتھے پہ ڈھیروں بل پڑ جاتے ہیں۔۔۔عرشیہ کہاں ہو؟ تو بچے گی نہیں مجھ سے ایک دفعہ مل صحیح مجھے صنم آوازیں دیتی اپنے روم کی طرف چلی جاتی ہے۔۔۔ازمیر اٹھ کر اسے کراؤن کے پیچھے سے نکالتا اپنے سامنے کھڑا کرتا غصّے سے گھور رہا ہوتا ہے۔۔۔۔عرشیہ ادھر ادھر دیکھتی ہے جب اسے پتا چلتا ہے کہ وہ کس کے روم میں ہے تو ازمیر کے چہرے کی طرف دیکھتی سہم جاتی ہے۔۔۔۔س سوری اذی بھائی۔۔مجھے پتا نہیں چلا آ آپ کے روم میں غلطی سے آگئ۔۔۔ڈر کے مارے عرشیہ کے منہ سے الفاظ بھی ٹوٹ پھوٹ کے نکلتے ہیں۔۔۔اب غلطی کی ہے تو سزا تو ملے گی۔۔۔س سزا۔۔سزا کا سن کر عرشیہ کی آنکھیں پھیلتی ہیں۔۔۔نہ نہیں اذی بھائی سوری پلیز آئندہ آپ کے کمرے کے پاس بھی نہیں آؤں گی ۔۔۔ایسے نہیں سزا تو ملے گی ہی۔۔۔اتنا کہہ کر ازمیر عرشیہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اور اپنے روم کی دیوار پہ ہاتھ رکھتا ہے تو دیوار ہٹ جاتی ہے اور ایک روم کھلتا ہے اس روم سے سیڑھیاں اترتے ہوۓ بیسمنٹ میں لے جا کر عرشیہ کو جھٹکے سے چھوڑتا ہے اور خود دروازہ بند کرکے اوپر آکر پھر اپنے روم میں آکر دیوار پہ ہاتھ رکھتا ہے تو دیوار اپنی جگہ پہ آجاتی ہے جیسے اس کے پیچھے روم ہو ہی نا۔۔۔عرشیہ روتی ہوئی وہیں بیٹھ جاتی ہے اور ارد گرد دیکھتی ہے اس کمرے میں ہلکی ہلکی نا ہونے کے برابر روشنی ہوتی ہے اور عرشیہ تو پہلے ہی اندھیرے سے ڈرتی ہے۔۔۔وہ روم میں ایک کونے میں بیٹھ بدک کر بیٹھ جاتی ہے اور گھٹنوں پہ سر رکھ کر رونے لگتی ہے۔۔

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial