The Creature’s Love

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 3

عرشیہ کو بند کرنے کے بعد ازمیر اپنے کام میں اتنا مگن ہو گیا کہ وہ عرشیہ کے بارے میں مکمل بھول گیا۔۔۔ تقریباً رات کے نو سب لوگ عرشیہ کو ڈھونڈنے لگے۔۔کہاں جا سکتی ہے وہ ایسے پہلے تو کبھی نہیں گئی کہیں بھی۔۔۔زارا فکر مندی سے بولیں۔۔سب نے پورا گھر چھان مارا لیکن وہ کہیں نہیں ملی گیٹ کیپر سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ کہیں نہیں گئی۔۔۔جب ازمیر نیچے آیا اور سب کو عرشیہ کے لیے پریشان دیکھا تو اسے یاد آیا کہ عرشیہ کو تو اس نے بند کیا ہوا ہے۔۔وہ جلدی سے اپنے روم میں گیا اور وہاں سے بیسمنٹ میں جا کر دیکھا تو وہ وہیں نیچے سو رہی تھی اس کے چہرے پہ آنسوؤں کے مٹے مٹے نشان تھے۔۔۔عرشیہ عرشیہ اٹھو۔۔۔ازمیر عرشیہ کو اٹھانے لگا۔۔۔عرشیہ نے بمشکل اپنی سوجی ہوئی آنکھیں کھولیں۔۔۔اس حالت میں دیکھ کر ازمیر کے دل کو کچھ ہوا لیکن اگلے ہی لمحے سر جھٹک کر اٹھو چلو سب تمہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔۔۔اور اگر میرے اس سیکریٹ روم کا کسی کو بتایا تو یہیں پہ ہمیشہ کے لیے بند کر دوں گا سمجھی تو وہ جلدی سے ہاں میں گردن ہلانے لگی۔۔۔ہمم گڈ چلو اب جاؤ سب تمہارے لیے پریشان ہیں۔۔۔عرشیہ نیچے آ کر بھاگ کر اپنی ماما کے گلے لگتی ہے۔۔۔عرشیہ کہاں تھی میری بچی پتا ہم کتنے پریشان ہو گئے تھے۔۔۔۔وہ ماما ابھی وہ کچھ بتاتی کہ ازمیر کو نیچے آتے دیکھا۔۔۔چھوٹی ماما یہ سٹور روم میں بند ہو گئی تھی جب آئی تھنک اس کا لاک خراب ہے جو اٹک گیا تھا اور پھر دروازہ کھل نہیں رہا تھا جب آپ لوگ اسے ڈھونڈ رہے تھے تو مجھے یاد آیا کہ اس کو میں نے اوپر جاتے دیکھا تھا جب میں اوپر گیا تو وہاں روم میں رو رہی تھی۔۔۔میری بچی ٹھیک ہو نا؟ تو وہ ہاں میں سر ہلاتی ہے۔۔۔چلو منہ ہاتھ دھو لو پھر میں کھانا دیتی ہوں۔۔تو وہ اٹھ کر روم میں جانے لگتی ہے جب سیڑھیاں چڑھتی ہے تو ازمیر کو وہاں کھڑا دیکھ جلدی سے سائیڈ پہ ہو کر نکل جاتی ہے۔۔۔ازمیر سائیڈ سمائل کرتے ہوۓ نیچے ٹی وی لاؤنج میں آکر بیٹھ جاتا ہے اور چینل سرچ کرنے لگتا ہے۔۔۔ماما ایک کپ چاۓ تو بنا دیں سٹرانگ والی۔۔ابھی لاتی ہوں۔۔۔عائشہ چاۓ لے کر آتی ہے۔۔۔سب لوگ ٹی وی لاؤنج میں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔۔۔ڈیڈ میں آپ لوگوں کو اپنا پروجیکٹ دکھاتا ہوں۔۔وہ چاۓ کا کپ اٹھاتے ہوۓ اپنا لیپ ٹاپ لینے جاتا ہے اور سب کو اپنا پروجیکٹ دکھاتا ہے۔۔۔امپریسو، بہت خوب۔سب نے بہت تعریف کی۔۔ارتضٰی صاحب نے باقاعدہ آٹھ کر اسے گلے سے لگایا۔۔۔اللّٰہ تمہیں ہر قدم کامیاب کرے آمین۔۔۔عرشیہ اپنے روم میں ہوتی ہے اور بار بار نیند سے ڈر جاتی یے۔۔ماما۔۔ماما کہاں ہو آپ وہ روتے ہوۓ نیچے آتی اپنی ماں کے پاس بیٹھ کر ان کی گود میں سر رکھ کر ماما آ آپ آج میرے پاس میرے روم میں لیٹ جائیں مجھ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔۔۔عرشیہ ہچکیوں سے رو رہی ہوتی ہے اور بہت سہمی ہوئی ہوتی ہے لیٹے ہوۓ اس کی نظر ازمیر پہ جاتی ہے تو وہ سہم کر زور سے آنکھیں میچ لیتی ہے۔۔۔ازمیر اس کی حالت دیکھ محفوظ ہوتا ہے اور نچلا لب دباتے ہوۓ اپنی مسکراہٹ چھپاتا ہے۔۔۔سب عرشیہ کی حالت دیکھ پریشان ہوتے ہیں۔۔۔عادل عرشیہ کے پاس آتے ہوۓ عرشیہ میری فیری تو بہت بہادر ہے وہ تو کسی سے نہیں ڈرتی ہے نا ادھر دیکھو۔۔۔نہیں بابا آپ کی فیری بہادر نہیں ہے وہ ڈرتی ہے انھیرے میں ڈوبے ہوئے بند کمروں سے وہ ڈرتی ہے بہت زیادہ غصّہ کرنے سے وہ ڈرتی ہے اکیلی رہنے سے۔۔بابا آپ کی فیری بہادر نہیں ہے۔۔اس کی حالت دیکھ سب گھبراتے ہیں۔۔۔اس کو تو بہت تیز بخار بھی ہو رہا ہے۔۔۔عادل اسے چپ کرواتے ہیں اور زارا سے کہتے ہیں اسے اس کے روم میں لے کر جاؤ میں ڈاکٹر کو کال کرتا ہوں۔۔۔ٹھیک ہے۔۔عادل کے کال کرنے کے کچھ ہی دیر بعد ڈاکٹر آتا ہے وہ عرشیہ کو چیک کرتا ہے۔۔۔یہ ڈر گئی ہے جس کی وجہ سے بخار ہو گیا ہے۔۔۔آپ اسے یہ میڈیسن دیں اور اس کا خیال رکھیں ڈاکٹر ہدایت کرتے ہوۓ چلا جاتا ہے۔۔زارا عرشیہ کے پاس ہی رک جاتی ہے۔۔باقی سب اپنے اپنے روم میں چلے جاتے ہیں۔۔۔مصطفٰی کو ازمیر پہ شک تھا لیکن اس سے کچھ بھی کہنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔۔۔کیونکہ وہ اپنی مرضی ہی کرتا ہے۔۔۔
💫💫💫
ساری رات عرشیہ جاگی سوئی کیفیت میں رہتی ہے وہ جب سوتی تو فوراً ڈر کے اٹھ جاتی ایسے لگتا جیسے اسے نائٹ میئرز ہو گیا ہو دو سے تین دن میں عرشیہ سنبھلی لیکن ٹھیک ہونے کے بعد بھی وہ ازمیر کا سامنا نہیں کر رہی تھی اگر روم سے باہر آتے ہوۓ وہ ازمیر کو دیکھ لیتی تو وہ فوراً ہی اپنے کمرے کی طرف واپس چلی جاتی اور یہ بات ازمیر کو اچھے سے پتا تھی۔۔۔ وہ عرشیہ کو ڈرتے ہوۓ دیکھ کر بہت انجوائے کر رہا تھا۔۔۔رات کو جب سب اپنے اپنے رومز میں تھے ازمیر چپکے سے عرشیہ کے روم میں آتا ہے۔۔۔عرشیہ سو رہی تھی جیسے ہی عرشیہ کے چہرے پہ نظر گئی تو ازمیر مبہوت ہو کر اسے دیکھنے لگا عرشیہ کے چہرے پہ بہت معصومیت تھیں اس کا پر نور معصوم سا چہرہ ایک دفعہ تو ازمیر کا دل دھڑکانے کا باعث بنا۔۔۔لیکن جلد ہی خود کو کمپوز کر گیا اور آہستہ آہستہ قدم اس کی طرف بڑھاتے ہوئے اس کے بیڈ کے سائیڈ پہ ٹک گیا۔۔اور اسے آواز دیتے ہوۓ جگایا عرشیہ پہلے تو ازمیر کی آواز پہ نیند میں کسمسائ لیکن جب ازمیر نے دوبارہ پکارا تو ہڑبڑا کر اٹھ گئی اور ازمیر کو دیکھ کر کپکپانے لگی۔۔۔اس کے جسم کی لرزش ازمیر واضح طور پہ محسوس کر رہا تھا۔۔۔ا از ازمیر بھائی آپ ی یہاں۔۔۔اب تو میں نے کچھ نہیں کیا نہ نہ ہی م می میں آپ کے روم میں آئی۔۔۔ڈر کے مارے عرشیہ سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔۔۔عرشیہ کی حالت دیکھ کر ازمیر محفوظ ہوا اور لبوں پہ آتی مسکراہٹ کو دبایا۔۔۔سنجیدگی سے سخت لہجہ اپناتے ہوئے۔۔۔تم مجھے دیکھ کر بھاگتی کیوں ہو؟ می میں نہیں تو آ آپ کو ایسے ہی فیل ہوا ہے۔۔۔اچھا مطلب میں جھوٹ بول رہا ہوں ہمم؟ تم مجھے جھوٹا کہہ رہی ہو؟ ماتھے پہ بل ڈال کر لہجے کو سخت کیا۔۔۔ن نہیں بھائی میں آپ کو جھوٹا کیوں بولوں گی۔۔۔پھر چھپ کیوں رہی ہو مجھ سے؟ وہ بھائی آ آپ سے ڈر لگتا ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو گئی تو آپ مجھے پھر سے پنش کر دو گے۔۔۔مجھے اندھیرے سے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔ہمم اب اگر تم مجھے دیکھ کر بھاگی یا چھپی تو میں اس سے بھی بری سزا دوں گا سمجھی۔۔۔ج جی جی بھائی سمجھ گئی نہیں بھاگوں گی اور نہ ہی چھپو گی۔۔۔ہمم گڈ گرل عرشیہ کا گال تھپتھپاتے ہوۓ چلو سو جاؤ اب گڈ نائٹ۔۔۔جی گڈ نائٹ۔۔۔ازمیر اٹھ کر چلا گیا اور عرشیہ جلدی سے کمفرٹر میں گھس گئی اور کمفرٹر چہرے تک تان لیا۔۔۔ازمیر اپنے روم میں بیٹھا مسلسل عرشیہ کے بارے میں سوچ رہا تھا نا جانے کیوں وہ اس چھوٹی سی لڑکی میں اتنی دلچسپی لے رہا تھا۔۔۔اس کا ڈرنا اس کی بات کرنا اس کا ڈر کے بھاگنا ہر چیز ازمیر کو اپنی طرف مائل کر رہی تھی۔۔۔اسے عرشیہ کا ڈرا ڈرا سا روپ بہت اچھا لگتا تھا۔۔۔کتنی ہی دیر اس کے بارے میں سوچتے ہوئے آخر کار اٹھ کر اپنا لیپ ٹاپ اٹھایا اور خود کو کام میں مصروف کرنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔
💫💫💫
ماما ڈرائیور کہاں ہے مجھے سکول سے دیر ہو رہی ہے عرشیہ اپنی ماں سے آ کر پوچھتی ہے۔۔۔بیٹا اسے تو آج آپ کے بابا لے گئے۔۔کہہ رہے تھے آج عرشیہ چھٹی کر لے یا کسی اور کے ساتھ چلی جاۓ۔۔۔ماما چھٹی نہیں کر سکتی میں آج بہت امپورٹنٹ ٹیسٹ ہے میرا ۔۔اتنی دیر میں ازمیر آتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔۔۔لو پرابلم سولو ازمیر بیٹا کیا تم عرشیہ کو آفس جاتے ہوئے سکول ڈراپ کردیا گے؟ جی بڑی ماما۔۔نہ نہیں ماما میں چھٹی کر لیتی ہوں اتنا بھی ضروری نہیں ہے آج میں چھٹی کر لیتی ہوں۔۔ازمیر کے ساتھ جانے کا سن کر ہی اس کے پسینے چھوٹ رہے تھے۔۔۔لیکن ابھی تو تم کہہ رہی تھی کہ تمہارا بہت ضروری ٹیسٹ ہے زارا نے ماتھے کی تیوری چڑھا کر کہا۔۔وہ ماما ابھی عرشیہ کچھ بولتی اس سے پہلے ہی ازمیر بول پڑا پانچ منٹ کے اندر باہر آ جاؤ میں ویٹ کر رہا ہوں کہہ کر چلا گیا۔۔۔مرتے کیا نہ کرتے کے مترادف عرشیہ ہولے ہولے قدم اٹھاتی ازمیر کی گاڑی کی طرف بڑھی اسے دیکھ کر ازمیر نے گاڑی ان لاک کی عرشیہ بیٹھ گئی۔۔۔میرے ساتھ جانے سے انکار کیوں کیا؟ ازمیر نے سامنے دیکھتے ہی سوال کیا۔۔۔۔نہیں وہ میں نے سوچا آپ میری وجہ سے لیٹ نہ ہو جاؤ۔۔۔یہ میرا پرابلم ہے تمہیں زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں اوکے۔۔۔جی۔۔پھر سارا راستہ خاموشی سے طے کیا گیا دونوں میں کوئی بات نہ ہوئی۔۔۔سکول کے آگے گاڑی کھڑی کی تو عرشیہ جلدی سے گاڑی سے اتری اور سکول کی جانب بڑھی ازمیر ابھی گاڑی ریورس کر رہا تھا کہ اس کی نظر عرشیہ پر پڑی جو کسی لڑکے سے ہنس ہنس کر باتیں کرتی ہوئی جارہی تھی اور پھر کسی بات پر دونوں ایک دوسرے کے ہاتھ پہ ہاتھ مار کر ہنسنے لگے یہ منظر دیکھ کر ازمیر کی آنکھوں سے شعلے برسنے لگے عرشیہ اور وہ لڑکا تو سکول میں چلے گئے لیکن ازمیر کتنی ہی دیر تک لب بھینچ کر ادھر کھڑا اپنا غصّہ ضبط کرتا رہا اور پھر واپسی پہ پک کرنے اور عرشیہ سے بات کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے اپنے آفس کی طرف بڑھ گیا جہاں رینوویشن کا کام تقریباً مکمل ہونے کو تھا۔۔۔اپنے کام کے دوران بھی ازمیر کا دھیان بھٹک کر عرشیہ کی طرف مبذول ہو جاتا جسے وہ جھٹکنے کی کوشش کرتا لیکن نا کام ثابت ہوا۔۔وہ جلد ہی کام سے فارغ ہو کر گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔۔۔گھر آ کر اپنے روم میں بند ہو گیا۔۔۔اور اپنی سوچوں میں گم ہو گیا۔۔۔مجھے عرشیہ میں اتنی دلچسپی کیوں ہو رہی ہے وہ بھی ایک لڑکی ہے اور ہر لڑکی ہی چیٹر ہوتی ہے۔۔وہ بھی چیٹر ہی ہو گی۔۔۔لیکن جلدی ہی اس کے دل نے اس کے دماغ کی نفی کی۔۔۔نہیں عرشیہ بہت معصوم ہے دیکھا نہیں تم نے کیسے تم سے ڈر جاتی ہے اور ہے بھی تو وہ چھوٹی سی وہ کسی کو کیا چیٹ کرے گی اس کا کون سا کسی کے ساتھ افئیر یا کوئی ریلیشن ہے۔۔۔اچھا پھر وہ لڑکا وہ کون ہوگا دماغ نے سوچا۔۔۔وہ اس کا کلاس فیلو یا فرینڈ ہوگا دل نے دلیل دی۔۔۔وہ دل اور دماغ کی لڑائی میں ڈیسائیڈ ہی نہیں کر پا رہا تھا کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔۔۔ابھی وہ کچھ اور سوچتا کہ اس کا دروازہ ناک ہوا۔۔۔اس نے اٹھ کر دیکھا تو شبینہ باہر کھڑی تھی منہ پہ سمائل سجاۓ ہیلو ہینڈسم کسیے ہو؟ تم تو ملنے سے رہے تو میں نے سوچا خود ہی مل آؤں۔۔۔کیوں کیا ضرورت ملنے کی کوئی کام تھا کیا؟ ازمیر نے سپاٹ لہجے میں کہا۔۔۔کام بھی نکل ہی آئیں گے جب رابطے بڑھیں گے تو۔۔۔اوہ شٹ اپ مجھے کوئی شوق نہیں ہے تم سے رابطہ قائم کرنے کا۔۔جاؤ یہاں سے آئندہ میرے روم کی طرف مت آنا۔۔۔یو۔۔۔وہ انگلی اٹھاۓ کچھ کہتی اس سے پہلے ہی ازمیر نے اس کی فنگر کو جھٹکتے ہوۓ۔۔۔Before you say anything, think about how heavy your words can be on you. I will forget that you even have relationship got it اور شبینہ انسلٹ کرواتی پاؤں پٹخ کر وہاں سے چلی گئی۔۔۔اور نیچے سب کے ساتھ آکر بیٹھ گئی۔۔۔اس کھڑوس کو تو میں دیکھ لوں گی اسے زیر نہ کیا تو میرا نام بھی شبینہ یزدانی نہیں۔۔۔سوچتے ہوۓ دل ہی دل میں فیصلہ کیا۔۔۔

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial