The Creature’s Love

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 30

شایان بات سنیں میری عریشہ شایان کے کمرے میں مسلسل اسے ڈسٹرب کر رہی تھی۔۔۔کیا ہو گیا ہے یار مجھے کام ختم کرنے دو پھر فرصت سے تمہاری ساری باتیں سنوں گا۔۔۔نہیں میں نے ابھی سنانی ہے آپ کام بعد میں کر لینا۔۔۔اف یار کتنا تنگ کرتی ہو تم اچھا چلو بتاؤ میں سن رہا ہوں شایان ہنوز نظریں لیپ ٹاپ پہ جماۓ کہہ رہا تھا۔۔۔نہیں پہلے آپ میری طرف دیکھیں پورے دھیان کے ساتھ میری بات سنیں پھر۔۔۔شایان نے لمبی سانس کھینچ کر لیپ ٹاپ بند کیا اور عریشہ کی طرف متوجہ ہوا ہاں جی میم بولیں اب کونسی اتنی ضروری بات ہے جو آپ مجھے کام بھی نہیں کرنے دے رہیں۔۔۔وہ وہ۔۔۔کیا وہ وہ کر رہی ہو بتاؤ کیا بات ہے؟ پہلے آپ پرامس کرو کہ آپ میری بات مانو گے۔۔۔اگر ماننے والی ہوئی تو ضرور مانوں گا۔۔۔وہ میری فرینڈز مل کر پکنک پہ جا رہی ہیں اور ماما مجھے جانے نہیں دے رہی۔۔پکنک پہ کہاں جا رہی ہو؟ مری جا رہی ہیں۔۔اور میں فرینڈز کے ساتھ جانے کے لیے مری جا رہی ہوں عریشہ نے منہ بنا کر کہا۔۔۔رہنے دو تم کوئی ضرورت نہیں جانے کی۔۔۔لیکن۔۔۔کوئ لیکن ویکن نہیں چپ کرکے اپنے روم میں جاؤ۔۔عریشہ کی آنکھوں میں آنسو آنے لگے اس نے نم آنکھوں سے شایان کی طرف دیکھا اور چپ کرکے اٹھ کے چلی گئی۔۔۔اوہ نو یہ تو رونے لگی کتنی امید سے میرے پاس آئ تھی اور میں نے اسے رلا ہی دیا۔۔اب تو کام میں بھی نہیں دل لگے گا۔۔شایان نے لیپ ٹاپ آف کیا اور آٹھ کر زارا کے پاس چلا گیا۔۔۔زارا ماما کیا کر ہی ہیں؟ ارے شایان بیٹا آؤ نا۔۔شایان آکر ان کے پاس صوفے پہ ہی بیٹھ گیا۔۔۔ماما آپ عریشہ کو پکنک پہ کیوں نہیں جانے دے رہیں؟ اوہ تو اس نے تمہیں سفارش کے لیے بھیجا ہے۔۔۔نہیں ماما میں تو اس کے روم میں گیا تو وہ افسردہ سی بیٹھی تھی مجھ سے ٹھیک سے بات بھی نہیں کر رہی تھی میرے بہت اصرار کرنے پہ بتایا کہ آپ اسے پکنک پہ جانے کی پرمیشن نہیں دے رہیں۔۔۔بیٹا اکیلی لڑکیاں جا رہی ہیں اور مجھے بہت ڈر لگتا ہے ایسے۔۔۔ارے نہیں ماما اکیلی لڑکیاں نہیں ہیں بلکہ ان کا پورا گروپ ہے جس میں چار لڑکیاں اور چھ لڑکے شامل ہیں۔۔۔اور اگر میں بھی ان کے پیچھے اس کی حفاظت کے لیےاپنے دو خاص آدمی بھیج دوں گا آپ اسے جانے دیں تھوڑا انجوائے کر لے گی۔۔۔ٹھیک ہے اگر تم اس کے پیچھے اس کی حفاظت کے لیے اپنے آدمی بھیجو گے تو میں بھیج دیتی ہوں۔۔یہ ہوئی نا بات میں ابھی اسے جاکر کہتا ہوں کہ تیاری کرے۔۔شایان۔سیدھا عریشہ کے روم میں گیا جو تکیے میں منہ دے کر ابھی بھی رونے کا شغل فرما رہی تھی۔۔۔شایان جا کر بیڈ کی سائیڈ پہ بیٹھ کر اس کے بالوں کو سہلانے لگا۔۔۔ارے میری جان ابھی بھی رو رہی ہے۔۔۔آپ کو کیا آپ جائیں یہاں سے اور مجھ سے بات نہ کریں۔۔شایان کہ چہرے پہ مسکراہٹ ابھرتی ہے۔۔۔اچھا چلو ٹھیک ہے میں چلا جاتا ہوں میں تو بس یہ بتانے آیا تھا کہ زارا ماما کہہ رہی تھی کہ عریشہ کو کہو کہ اپنی تیاری کر لے پکنک پہ جانے کی اب تم نے میری بات نہیں سننی تو اٹس اوکے میں جا رہا ہوں۔۔اتنی بات کرکے وہ اٹھنے ہی لگتا ہے کہ عریشہ ایک دم سے اٹھ کر بیٹھتی ہے اور شایان کا ہاتھ پکڑ کر بٹھاتی ہے۔۔سچی ماما مان گئیں آپ سچ بول رہے ہیں نا؟ ہاں مان گئی۔۔۔او تھینک یو سو مچ عریشہ خوشی سے بے دھیانی میں شایان کے گلے لگ جاتی ہے اور شایان مسکراتے ہوئے اس کے گرد حصار کر لیتا ہے۔۔۔جب عریشہ کو اپنی حرکت کے بارے میں خیال آتا ہے تو جلدی سے پیچھے ہوتی ہے اوہ سوری مجھے پتا ہی نہیں چلا۔۔۔اوں ہوں سوری کس بات پہ ہاں حق ہے تمہارا مجھ پہ ہگ کے علاوہ بھی جو چاہے کر سکتی ہو شایان نے معنی خیزی سے اس کے کان کے پاس جا کر گھمبیر لہجے میں کہا اور اس کے کان کی لو کو چوم لیا۔۔۔عریشہ نے شرم کے مارے چہرہ جھکا لیا۔۔۔شایان اسے شرماتے ہوئے دیکھا اور مسکرانے لگا۔۔۔چلو اب تیاری کرو میں بھی اپنا کام مکمل کر لوں جو تمہاری وجہ سے رہ گیا ہے تو عریشہ مسکراتے ہوۓ اثبات میں سر ہلاتی ہے اور شایان اٹھ کر چلا جاتا ہے اس کے جانے کے بعد عریشہ زور سے چلاتے ہوۓ یاہووووو کرتی اپنی تیاری میں لگ جاتی ہے۔۔۔
💫💫💫
عادل پاپا تیاری ہو گئ آپ کی؟ ازمیر عادل سے پو چھتا ہے کیونکہ انہوں نے کل پاکستان واپس آنا ہے۔۔۔ہاں بیٹا ہو گئ۔۔ٹھیک میری بھی ہو گئی ہے اب عرشیہ کا پتا کرتا ہوں کہ اس کی تیاری کہاں تک پہنچی۔۔۔ہاں ٹھیک ہے جاؤ دیکھو تو بھلا۔۔۔ازمیر عرشیہ کے روم میں آتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ عرشیہ موبائل پہ بزی ہوتی ہے۔۔۔کیا کر رہی ہے میری کرسٹل ڈول؟ کچھ نہیں گیم کھیل رہی تھی۔۔۔اچھا تو تیاری نہیں کرنی؟ کس چیز کی تیاری وہ مصروف سے انداز میں پوچھتی ہے اوہ اس کا مطلب تم واپس گھر نہیں جا رہی ٹھیک ہے اگر تم نہیں جانا چاہتی تو کوئی زبردستی نہیں ہے میں عادل پاپا سے کہتا ہوں کہ وہ اکیلے چلے جائیں میں اور میری عرشیہ ادھر ہی رہیں گے ازمیر بظاہر سنجیدہ ہو کر کہتا ہے لیکن آنکھوں میں واضح شرارت ہوتی ہے اسے پتا ہے کہ اس بات پہ عرشیہ کا ری ایکشن کیسا ہوگا۔۔۔عرشیہ اس کی بات سن کر جھٹ سے موبائل رکھتی ہو اور فوراً اس کہ طرف متوجہ ہو کر نہیں۔۔۔میں میں ابھی تیاری کر لیتی ہوں میری تیاری کو تو بس دس منٹ لگیں گے آپ رکیں میں ابھی تیار ہو کر آئی۔۔۔ہانا ہانا کہاں ہو؟ وہ ہانا کو آواز دیتی ہے تاکہ اس کی تیاری کرو سکے۔۔۔اس کی عجلت پہ ازمیر قہقہہ لگاتا ہے۔۔آرام سے آرام سے ہم نے کل جانا ہے اس لیے تم سکون سے تیاری کرنا ازمیر ہنستے ہوئے اس کے بال بگاڑ کر کہتا ہے۔۔۔عرشیہ اس کی بات سن کر اسے گھورتے ہوئے۔۔ازی۔آپ بہت خراب ہو گئے ہیں میں نا آپ سے بات ہی نہیں کروں گی آپ بہت تنگ کرنے لگ گئے ہیں مجھ سے اور ہاں جو میں آپ سے پیار کرنے لگی تھی وہ بھی واپس لیتی ہوں۔۔۔ازمیر تو عرشیہ کی آخری بات پہ ہی اٹک گیا تھا۔۔۔عرشیہ اور مجھ سے پیار ازمیر کو اگلی سانس نہیں آ رہی تھی اس کے تو خواب خیال میں بھی نہیں تھا کہ عرشیہ اس سے اس طرح اظہار کرے گی وہ بھی اس انداز میں۔۔۔عرشیہ ابھی بھی بولے جا رہی تھی لیکن ازمیر کو کچھ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا نہ ہی وہ کچھ اور سننا چاہ رہا تھا۔۔ازمیر نے آگے بڑھ کر عرشیہ کو گلے سے لگا لیا اور زور سے خود میں بھینچا۔۔۔تھینک یو عرشیہ تھینک یو سو مچ تم نے میری دنیا ہی بدل دی آج۔۔۔اور عرشیہ اس اچانک حملے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں تھی ازمیر کے اچانک سے گلے لگانے پہ اس کی باتوں کو ایک دم بریک لگی تھی۔۔۔ک کیا ہوا ازی اور تھینک یو کا بات پہ میں نے تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا یا کہا۔۔۔مجھ ںسے پیار کرنے لیے تھینک یو میری جان۔۔۔اوہ تو یہ بات میں سمجھی پتا نہیں کس بات پہ شکریہ ادا ہو رہا ہے۔۔۔اس کی معصومیت پہ ازمیر دل سے مسکرایا۔۔۔ہمیشہ ایسے ہی رہنا کبھی بدلنا نہیں بلکہ میں بدلنے ہی نہیں دوں گا تمہیں وہ اسے گلے لگاۓ ہی کہتا ہے۔۔۔اب پیچھے بھی ہو جائیں میرا دم نکال کر ہی پیچھے ہوں گے۔۔۔ازمیر آرام سے پیچھے ہو کر اسے مسکرا کر دیکھتا ہے۔۔۔اب ایسے نہ دیکھیں اور میں نے کہا ہے کہ میں اپنا پیار واپس لیتی ہوں۔۔۔میں واپس دوں گا ہی نہیں تو تم کیسے لو گی۔۔۔میں آپ سے آئندہ پیار نہیں کروں گی تو واپس آگیا نہ۔۔۔خبردار اگر آئندہ ایسا کچھ کہا تو ہر چیز واپس لے لینا لیکن پیار نہیں اس کی اجازت میں کبھی نہیں دوں گا۔۔۔ازمیر ایک دم سے سنجیدہ ہو کر کہتا ہے جس سے عرشیہ چپ کر جاتی ہے۔۔۔چلو میں تمہاری ہیلپ کرتا ہوں تمہاری پیکنگ میں۔۔۔لیکن آپ کیسے کروگے؟ جیسے ہمیشہ کرتا ہوں ویسے ہی آج کروں گا۔۔۔پھر ازمیر اٹھ کر اس کی ساری چیزیں نکال کر اس کے سامنے رکھ دیتا ہے اور بیگ کا کر اس میں رکھنے لگتا ہے جو جو چیز عرشیہ بتاتی ہے اسے ویسے ویسے رکھتا جاتا ہے اور یوں آدھے گھنٹے کے بعد اس کی پیکنگ مکمل ہو گئی تھی۔۔۔لو جی ہو گیا اب بس یہ جو ڈریس اور سینڈل وغیرہ میں نے تمہاری الماری میں الگ سے رکھیں ہیں یہ کل پہن کر جانے ہیں اوکے۔۔ٹھیک ہے چلو اب کھیل لو اپنی گیم اب میں چلتا ہوں مجھے بہت سے کام نمٹانے ہیں ۔۔اور عرشیہ ازمیر کے جانے کے بعد دوبارہ سے موبائل فون پہ بزی ہو جاتی ہے
💫💫💫
اگلے دن وہ لوگ پاکستان پہنچ گئے۔۔۔جب ان کی گاڑی گیٹ پہ پہنچی تو سب ہی ادھر موجود تھے۔۔۔زارا بھاگ کر عرشیہ کی طرف لپکی اور بیٹھ کر اسے اپنے اندر بھینچا۔۔۔میری بچی کیسی ہو اب؟ تو عرشیہ جان بوجھ کر خاموش رہی اور اداس سی شکل بنا لی کیا ہوا عاشو بول کیوں نہیں رہی۔۔۔بول نہ مجھے ماما کہو نا میرے کان ترس گئے ہیں اتنے عرصے سے عرشیہ نے ان کی طرف دیکھ کر نفی میں سر ہلایا۔۔۔کیا ہوا ایسے ابھی بھی ایسے کیوں کر رہی ہو بول کے دکھاؤ نا۔۔۔لیکن عرشیہ نے گونگا بننے کی بھر پور ایکٹنگ کرتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ میں نہیں بول سکتی یہ دیکھ زارا تو ایک دم صدمے میں آگئی اور آنکھوں سے مسلسل آنسو بہنے لگے۔۔۔نہین ایسا نہیں ہو سکتا تم تم کوشش تو کرو نا ہاں ماما بولو بولو نا ماما وہ روتے ہوئے عرشیہ کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر کہتی ہیں۔۔۔زارا کی حالت دیکھ کر سب کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو جاتے ہیں سائرہ اور عائزہ بھاگ کر اس کے پاس آتی ہیں اسے کندھوں سے پکڑتی ہیں۔۔۔ازمیر اور عادل زارا کو دیکھ کر ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔۔عرشیہ سے اپنی ماں کی حالت دیکھی نہ گئی اور فوراً ان کے گلے لگ کر ماما کہتی ہے جیسے ہی عرشیہ کی آواز ان کے کانوں میں پڑتی ہے تو وہ ایک دم سے اسے پیچھے کرکے سکتے کی حالت میں اسے دیکھتی ہے۔۔ماما میں ٹھیک ہو گئ ہوں میں اب بول سکتی ہوں میں تو آپ سے مذاق کر رہی تھی۔۔۔اس کی بات سن کر زارا عرشیہ کے منہ پہ زور سے تھپڑ لگاتی ہے۔۔عرشیہ حیران ہو کر منہ پہ ہاتھ رکھتی اپنی ماں کو دیکھتی ہے وہاں کھڑا ہر شخص زارا کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔۔۔ایک دم سے زارا بولتی ہے مذاق تمہیں ہر بات مذاق لگتی ہے تمہیں پتا ہے اتنے دن کیسے رہی ہوں میں ارے میری جان سولی پہ لٹکی ہوئی تھی۔۔جب عادل نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے کہ آپریشن کے بعد بھی ٪5 چانس ہیں آواز واپس نہ آنے کے تو دن رات میری بس یہی دعا تھی کہ یا اللّٰہ میری بیٹی کو ٹھیک کر دینا اور آپریشن کے بعد بس ایک دفعہ تمہارے پاپا سے رابطہ ہو پایا اس کے بعد نہ ازمیر سے رابطہ ہوا اور نہ ہی عادل سے دن رات تمہارے انتظار میں میں نے کیسے نکالے یہ تم ان لوگوں سے پوچھو اور تم کہہ رہی ہو کہ تم مذاق کر رہی تھی۔۔۔مجھ سے بات مت کرنا خبردار اگر میرے پاس بھی آئ یا مجھے بلانے کی کوشش بھی کی تو کچھ نہیں لگتی تم میری۔۔اتنا کہہ کر زارا اپنے روم کی طرف چلی گئی اور عرشیہ وہیں صدمے میں بیٹھی رہی۔۔ماما میری بات سنیں ماما پلیز ماما ایک دفعہ بات تو سنیں۔۔۔پاپا مجھے ماما کے پاس لے کر جائیں جلدی سے میں منا لوں گی انہیں پلیز پاپا۔۔۔بیٹا آپ کو ایسا مذاق نہیں کرنا چاہئیے تھا آپ کو نہیں پتا آپ کی ماما نے یہ دن کتنی اذیت سے گزارے ہیں سائرہ نے اسے پیار سے سمجھاتے ہوۓ کہا۔۔۔بڑی ماما مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا مذاق ماما کو اتنی تکلیف دے گا آئ ایم سوری۔۔۔جاؤ اپنا ماما کو مناؤ وہ مان جاۓ گی وقتہ غصّہ ہے جب تم مناؤ گی تو مان جاۓ گی۔۔۔عریشہ لے کر جاؤ بہن کو۔۔عریشہ اثبات میں سر ہلاتی اسے زارا کے روم میں لے کر جاتی ہے۔۔باقی سب ازمیر اور عادل سے مل کر اندر کی طرف بڑھتے ہیں۔۔۔عریشہ دروازہ ناک کرتی ہے لیکن کوئی آواز نہیں آتی عریشہ دوبارہ سے ناک کرتی ہے۔۔۔اگر عرشیہ ہے تو چلی جاۓ یہاں سے مجھے کوئی بات نہیں کرنی تو عرشیہ عریشہ کی طرف دیکھتی ہے۔۔۔ماما پلیز ایک دفعہ معاف کردیں اپنی بیٹی کو دوبارہ ایسا کبھی نہیں کروں گی پرامس۔۔۔میں نے کہا نہ جاؤ۔۔۔اتنی دیر میں عادل بھی آجاتاہے زارا دروازہ کھولو۔۔اتنا لمبے سفر کی تھکان ہو رہی ہے تمہیں اپنے مجازی خدا کا کوئی خیال نہیں۔۔عادل دروازہ بجاتے ہوۓ اسے بہلاتا ہے زارا جلدی سے اٹھتی دروازہ کھولتی ہے۔۔۔چلو اب معاف کر دو اسے بچی ہے اسے اندازہ نہیں تھا کہ تمہیں اتنی تکلیف ہوگی۔۔۔زارا عرشیہ کی طرف دیکھتی ہے تو وہ کان پکڑ کر نم آنکھوں سے سوری بولتی ہے۔۔۔زارا جلدی سے اسے گلے لگا کر کہتی ہے کہ آئندہ ایسا مذاق کبھی مت کرنا سمجھی تمہیں نہیں پتا جب تم نے آکر مجھ سے اشارے میں بات کی تو مجھے لگا مجھے اگلی سانس نہیں آۓ گی میں مر ہی جاؤں گی۔۔۔ارے ایسے کیسے ہم اپنی بیگم کو مرنے دیں گے کیوں بھئی بچوں عادل زارا کے کندھے پہ بازو پھیلا کر کہتا ہے تو عرشیہ اور عریشہ بھی عادل کی تائید کرتی ہیں بالکل ہم اتنی آسانی سے نہیں آپ کو جانے دیں گے ابھی تو ہم نے آپ کو اتنا تنگ ہی نہیں کیا عرشیہ نے کہا تو زارا نے اسے گھور کر دیکھا توبہ عرشیہ ابھی کم تنگ کر رہی ہو اب اگر کوئی بھی الٹی سیدھی حرکت کی نا تو سیدھا جوتے لگاؤں گی۔۔۔ہاہاہا میں آپ کے ہاتھ ہی نہیں آؤں گی اور نشانہ آپ کا ابھی کچا ہے۔۔۔اچھا چلو بس عرشیہ جاؤ اب آرام کرو بچے تھک گئی ہوگی۔۔۔چلیں پ بھی فریش ہو جائیں میں نیچے کھانے کا انتظام دیکھتی ہوں۔۔۔ہاں ٹھیک ہے۔۔۔عریشہ آپی مجھے میرے روم میں لے جاؤ اور عریشہ اسے روم میں لے جا کر اب پہلے فریش ہونا ہے یا آرام کرنا ہے؟ نہیں مجھے لیٹنے میں ہیلپ کردو میں بہت تھک گئی ہوں۔۔۔ہمم ٹھیک ہے چلو آؤ عریشہ اس کی وہیل چئیر بیڈ کے قریب لا کر اسے سہارا دے کر لٹاتی ہے اور اس پہ کمفرٹر ٹھیک کرکے چلی جاتی ہے۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial