قسط: 35
شہیر صنم فیروز اور عائزہ چاروں ہنی مون سے پورے پندرہ دن کے بعد واپس آ گئے تھے۔۔وہ چاروں بہت خوش تھے انہوں نے وہاں خوب انجوائے کیا اور بہت سی یادیں اپنے ساتھ سمیٹ کر لاۓ تھے اور انہیں دیکھ ان کے پیرینٹس بھی خوش تھے۔۔۔لیکن عائزہ کی طبیعت بوجھل رہتی تھی سر بھی بھاری رہتا اور جی متلانا رہتا تھا۔۔۔وہ اپنے بیڈروم میں لیٹی ہوئی تھی۔۔۔فیروز روم میں آیا تو اسے لیٹے ہوۓ دیکھ کر اس کے پاس آیا۔۔کیا ہوا عائزہ اس وقت لیٹی ہوئی ہو۔۔۔ہاں میری طبیعت نہیں ٹھیک کافی دنوں سے دل گھبرا رہا ہے اور چکر بھی آ رہے ہیں۔۔کیا اور تم مجھے آج بتا رہی ہو چلو اٹھو ڈاکٹر کے پاس چلیں۔۔لیکن۔۔کوئ لیکن ویکن نہیں فیروز اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھاتا ہے اور اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتا ہے۔۔۔ڈاکٹر عائزہ کا مکمل چیک اپ کرتی ہے اور مسکراتے ہوئے اپنی چئیر پہ بیٹھتی ہے اور عائزہ کو اپنے سامنے بٹھاتی ہے مبارک ہو یو آر پریگننٹ۔۔۔عائزہ حیرانگی اور بے یقینی سے ڈاکٹر کے منہ کی طرف دیکھتی ہے۔۔رئیلی ڈاکٹر؟ یس یہ میں نے کچھ میڈیسن لکھ کے دی ہیں یہ ریگولر لینا اور ریگولر چیک اپ کرواتی رہنا۔۔اوکے ڈاکٹر وہ مسکراتے ہوئے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرتی باہر کی جانب بڑھتی ہے جہاں فیروز اس کا بے چینی سے انتظار کر رہا ہوتا ہے جیسے ہی عائزہ باہر آتی ہے تو فیروز بھاگ کر عائزہ کی طرف آتا ہے۔۔کیا ہوا کیا بتایا ڈاکٹر نے سب ٹھیک تو ہے نا کوئی ٹینشن والی بات تو نہیں فیروز نے ایک ساتھ کئی سوال کر دیے تھے۔۔۔ریلیکس ریلکس فیروز کیا ہوگیا ہے تھوڑا سکون کریں۔۔تم مجھے بتاؤ کہ ڈاکٹر نے کیا کہا؟ گھر چلیں پھر بتاتی ہوں۔۔نہیں مجھے ابھی بتاؤ۔۔اچھا چلیں تو صحیح عائزہ فیروز کا ہاتھ پکڑ کر اسے کھینچتے ہوئے گاڑی کی طرف لے کر جاتی ہے اور گاڑی انلاک کرنے کا کہتی ہے۔۔فیروز بھی چپ کرکے گاڑی انلاک کرتا اس کے لیے دروازہ کھول کر گاڑی میں بٹھاتا ہے اور خود بھی بیٹھ جاتا ہے۔۔۔عائزہ سیدھی طرح بتاؤ کہ ڈاکٹر نے کیا کہا ورنہ میں ادھر سے ایک انچ بھی نہیں ہلوں گا فیروز نے دھمکی دی جو کہ کار آمد ثابت ہوئی۔۔۔آپ خود دیکھ لیں عائزہ نے نظریں جھکاتے ہوئے فائنل فیروز کی طرف بڑھائی۔۔۔فیروز نے جلدی سے فائنل پکڑی اور دیکھنے لگا لیکن جیسے ہی رپورٹ پڑھیں تو خوشی سے عائزہ کی طرف دیکھا اور اسے کھینچ کے گلے لگا لیا۔۔تھینک یو تھینک یو سو مچ یار اتنی بڑی خوشخبری مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا کہ میں ڈیڈ بننے والا ہوں۔۔چلو گھر چلیں سب کو یہ گڈ نیوز دیں۔۔۔فیروز نے جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی اور گھر کی راہ پہ ڈال دی۔۔۔جب وہ لوگ گھر پہنچے تو سب لوگ لاؤنج میں بیٹھے تھے۔۔۔ارے تم دونوں کہاں چلے گئے تھے۔۔۔سائرہ نے اٹھتے ہوۓ پوچھا۔۔۔کہیں نہیں ماما ہم ڈاکٹر کے پاس گئے تھے عائزہ کی طبیعت نہیں ٹھیک تھی۔۔۔ارے بتایا کیوں نہیں۔۔۔اچھا بیٹھو ادھر اور بتاؤ کہ کیا کہا ڈاکٹر نے۔۔۔ماما میں بتاتا ہوں نا کہ کیا کہا۔۔سب فیروز کی طرف متوجہ ہوئے۔۔۔ہنی۔مون۔نے اپنا رنگ دکھا دیا وہ بے باکی سے بولا جس سے عائزہ سرخ پڑی۔۔۔مطلب؟ عائشہ نے پوچھا۔۔مطلب یہ کہ آپ دادی پلس نانی بننے والی ہیں۔۔۔کیا واقعی؟ جی یہ دیکھیں رپورٹ انہوں نے رپورٹ دیکھی اور سب لوگ عائزہ کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے پیار کرنے لگے۔۔جیتی رہو میری بچی۔۔چلو کمرے میں جا کر آرام کرو میں تمہارے لیے جوس بھیجتی ہوں سائرہ نے کہا۔۔جاؤ فیروز اسے روم میں لے کر جاؤ۔۔۔اوہو سائرہ ماما میں خود جا سکتی ہوں اور آپ جوس رہنے دیں اگر مجھے کچھ چاہیئے ہوگا تو میں خود لے لوں گی۔۔آپ پلیز تکلف نہ کریں ایسے مجھے لگے گا کہ میں کوئی پرائ ہوں۔۔۔ارے عائزہ آپی آپ بھی نا پاگل ہیں اگر آپ کی جگہ میں ہوتی اور مجھے ایسے ٹریٹ کیا جاتا تو میں تو خود کو پرنسس سمجھتی اور سب کو بہت تنگ کرتی۔۔۔عرشیہ نے کہا جس کی بات سن کر سب ہی مسکرانے لگے۔۔یا اللّٰہ اس لڑکی کو تھوڑی سی عقل دے دیں پلیز بیوقوف لڑکی کو بالکل پتا نہیں چلتا کہ کدھر کیا بولنا ہے زارا نے زچ ہوتے دعا کی تو سب ہنسنے لگے۔۔۔لیکن ازمیر جو کہ عرشیہ کے پاس ہی کھڑا تھا جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کرنے لگا۔۔۔فکر ناٹ میری جان ایک سال کی بات ہے تم پہ بھی جلد ہی یہ ٹائم لاؤں گا۔۔اس کی بات سن کر عرشیہ گھبرا کر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔ماما میں روم میں جا رہی ہوں کل اسائنمنٹ سبمٹ کروانی ہے۔۔ہاں ہاں جاؤ ویسے بھی ادھر رہ کر مجھے شرمندہ ہی کرو گی۔۔زارا نے طنزیہ کہا۔۔توبہ ہے ماما آپ سے کچھ مجھ سے پیار کی بات نہ کرنا ہمیشہ طعنے ہی دینا کہہ کر وہ کمرے کی طرف چلی گئی۔۔۔ازمیر نے مسکراہٹ دبائ اور باہر کی طرف چل پڑا۔۔۔
عائزہ بھی روم میں جانے لگی تو فیروز بھی اس کے پیچھے چل دیا۔۔۔



عرشیہ آج ادھر سے ادھر ٹہل رہی تھی کیونکہ اس کا رزلٹ آنا تھا۔۔یہ دس کب بجیں گے؟ سب اس کی بے چینی پہ۔مسکراتے ہیں۔۔۔ویسے زارا ماما اگر عرشیہ فیل ہو گئ ہماری تو ناک ہی کٹ جاۓ گی اور ہمارے بچے اسے Failure پھوپھو کہیں گے تو اس کی بھی کتنی انسلٹ ہوگی چچچچ۔۔۔شان بھائی شکل تو آپ کی ویسے ہی ایوریج ہے اوپر سے باتیں بھی آپ کی منحوس ہوتی ہیں۔۔۔اور اوپر سے میری قسمت دیکھیں کتنی خراب ہے کہ آپ میرے کزن پلس جیجو پلس جیٹھ ہیں۔۔۔یا اللّٰہ ایسے انسان سے رشتہ بنانے سے پہلے ہم فساد کیوں نہیں ڈال دیا تاکہ ہم دشمن بن جاتے۔۔۔عرشیہ بہت الٹا سیدھا بولنے لگ گئی ہو آج کل تم ازمیر نے سختی سے ٹوکا۔۔ازی آپ انہیں نہیں دیکھ رہے کہ یہ کیسے مجھے Failure کہہ رہے ہیں۔۔۔تو تم کونسا ان کے بولنے سے ہو جاؤ گی۔۔۔تو یہ کونسا میرے کہنے سے دشمن بن جائیں گے۔۔۔عرشیہ نے دوبدو جواب دیا۔۔کوئ ٹائم قبولیت کا بھی ہوتا ہے۔۔۔تو یہی بات ان پہ بھی لاگو ہوتی ہے۔۔۔زیادہ ہی زبان چلنے لگ گئی ہے سنبھل جاؤ یہ نہ ہو مجھے کاٹنی پڑے۔۔۔تو ایک دفعہ پھر ڈرگز کا اوور ڈوز دے دیں پھر آواز چلی جاۓ گی سمپل۔۔۔ازمیر نے اس کی بات سن کر اس کا بازو زور سے پکڑا اور اس کا منہ اپنی طرف کیا۔۔۔بہت بکواس کرلی اب اگر تم ایک لفظ بھی بولی نا تو تمہیں سزا دینے کے لیے ایک منٹ نہیں سوچوں گا سمجھی۔۔ازمیر نے جارحانہ تیوروں سے عرشیہ کو وارن کیا تو عرشیہ سہم گئی۔۔۔وہ وہ ازی میں تو ایسے ہی کہہ رہی تھی پلیز میرا بازو چھوڑ دیں درد ہو رہا ہے اس کے کہ ے پہ ازمیر نے جھٹکے سے بازو چھوڑا جاؤ یہاں سے جب رزلٹ آۓ گا تو میں بتادوں گا ازمیر نے منہ موڑ کر کہا تو عرشیہ آنکھوں میں آنسو لیے اوپر کی طرف بھاگی۔۔۔ازمیر یہ ڈرگز کی اوور ڈوز کا کیا چکر ہے؟ ارتضیٰ نے پوچھا۔۔۔کچھ نہیں ڈیڈ کوئی چکر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اتنی خاص بات ہے جو بتائی جاۓ ازمیر نے روکھے پن سے کہا تو سب خاموش ہوگئے۔۔۔اب تو اس بات کو سال ہونے والا ہے ضروری انہیں بتا کر پریشان کرنا ازمیر نے دل میں سوچا اور ہونٹ بھینچ کر اپنے روم میں چلا گیا۔۔



عرشیہ تمہارا رزلٹ آگیا ہے۔۔ازمیر عرشیہ کو اس کا رزلٹ بتانے اس کے روم میں گیا تو وہ رونے کا شغل فرما رہی تھی۔۔۔ازمیر نے اس کی طرف دیکھا اور اس کے پاس آیا۔۔دیکھو عرشیہ میں وہ حادثہ بہت مشکل سے بھول رہا ہوں جب بھی تمہاری وہ حالت یاد آتی ہے تو میرا خون کھولنے لگتا ہے تم تصور بھی نہیں کر سکتی کہ مجھ پہ کیا بیتتی ہے اس وقت اور تم پھر سے وہی بات کرکے مجھے تکلیف دیتی ہو۔۔عرشیہ چپ رہتی ہے اور منہ دوسری طرف پھیر لیتی ہے۔۔ازمیر گہری سانس بھرتا ہے۔۔اچھا سنو گی نہیں کہ کیسا رزلٹ آیا تمہارا۔۔۔وہ پھر بھی چپ رہتی ہے۔۔اس کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی رسپانس نہ پا کر پھر ازمیر خود ہی بول دیتا ہے۔۔پتا ہے فرسٹ ڈویژن آئی ہے تمہاری مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ میری بیوی اتنی لائق اور ذہین ہے۔۔۔ہاں اس گھر میں سب ہی سمجھدار لائق اور ذہین ہو سکتے ہیں سواۓ میرے میں ہی بیوقوف پاگل اور نالائق ہوں آپ سب میں سے عرشیہ نے جل کر جواب دیا تو ازمیر مسکرانے لگا۔۔ارے ایسی بات نہیں میں تو بس۔۔۔ابھی وہ اپنی بات پوری کرتا کہ عرشیہ بیچ میں ہی بول پڑی۔۔۔ایسی ہی بات ہے اور اب آپ جائیں میرا دماغ نہ کھائیں۔۔۔عرشیہ دیکھو پھر بدتمیزی کر رہی ہو تم ازمیر سنجیدہ ہو کر بولا لیکن عرشیہ چپ رہی۔۔وہ جانے کے لیے اٹھنے لگا کہ اس کی نظر اس کے بازو پر پڑی جو ہاف سلیوز ہونے کی وجہ ازمیر کو اپنی انگلیوں کے پیوست ہونے کے نشان واضح نظر آ رہے تھے۔۔ازمیر نے عرشیہ کی طرف دیکھا جو ابھی بھی منہ پھیرے بیٹھی تھی اور گاہے بگاہے گال پہ آنے والے آنسوؤں کو رگڑ کر صاف کر رہی تھی۔۔ازمیر اٹھا اور اس کی الماری سے ایک گل سلیوز شرٹ نکالی اور اس کی طرف آکر اسے کھڑا کیا یہ لو چینج کرو۔۔۔عرشیہ نے اس کی طرف اچنبھے سے دیکھا۔۔۔میں نے کہا چینج کرو اور اب میں کسی قسم کی بحث کے موڈ میں نہیں ہو چلو جلدی جاؤ۔۔عرشیہ نے چپ چاپ شرٹ پکڑی اور ڈریسنگ روم میں جا کر چینج کرکے آئ ازمیر نے اسے دیکھا ہمم ٹھیک ہے اب رونا نہیں ہے اوکے۔۔رلا کر پھر رونے بھی نہیں دیتے عجیب ہی انسان ہے عرشیہ نے غصے سے کہا۔۔۔ازمیر نے اس کی بات پہ اپنی مسکراہٹ دبائ۔۔اچھا چلو اب میں چلتا ہوں شام کو تیار رہنا باہر چلیں گے۔۔کیوں عرشیہ نے سوال کیا۔۔کیونکہ تمہاری فرسٹ ڈویژن کی خوشی میں تمہیں ٹریٹ بھی تو دینی ہے اور پھر گفٹ بھی لے کر دینا ہے۔۔۔جی نہیں بہت شکریہ آپ کا مجھے آپ کے ساتھ کہیں نہیں جانا۔۔میں اٹھا کر لے جاؤں گا تو عرشیہ اس کی طرف دیکھتی رہ گئ۔۔۔چلو باۓ میں نے ایک میٹنگ میں جانا ہے شام کو ملتے ہیں ازمیر اسے ہلکے سے ہگ کرتا نکل ہے۔۔۔اس کے جانے کے بعد عرشیہ دروازے کی طرف جاتی ہے اور جب اسے پوری طرح یقین ہو گیا کہ ازمیر اب چلا گیا تو وہ دروازہ لاک کرکے بھنگڑا ڈالنے لگی۔۔آہا آہا میں پاس ہوگئ۔۔میری تو فرسٹ ڈویژن آگئی۔۔آہا آہا واہ جی واہ وہ خوشی سے ناچ رہی تھی۔۔اب میں شان بھائی کو بتاؤ گی تو وہ تو جل بھن ہی نہ جائیں کہیں۔۔وہ سوچتے ہوئے مسکرانے لگی۔۔۔