The Creature’s Love

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 4

دن بڑی تیزی سے گزر رہے تھے صنم اور عائزہ لوگوں کے نکاح میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا تھا۔۔۔دونوں بہنوں نے ایک سا ڈریس بنوایا تھا پنک کلر کی شارٹ فراک کے ساتھ شرارہ اوپر گولڈن کام ہوا تھا اور دوسری طرف شہیر اور فیروز نے رائل بلیو کلر کے تھری پیس لیے تھے۔۔۔تھا تو صرف نکاح ہی لیکن رائل فیملی میں کافی عرصے بعد کوئی فنکشن ہو رہا تھا اس لیے تیاریاں زور و شور سے ہو رہی تھیں۔۔۔صنم آپو میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ پارلر جاؤں گی۔۔کیوں تم کیوں جاؤ گی صنم نے پوچھا۔۔بھئ میں نے بھی تیار ہونا ہے آخر کو بہن ہوں دلہنوں کی۔۔نہیں تم ایسے ہی بہت پیاری ہو عائزہ نے اس کے گال کھینچتے ہوئے کہا۔۔ہاں ہاں آپ لوگوں کو جیلسی فیل ہو رہی ہوگی کہ اگر میں تیار ہو جاؤں گی تو آپ لوگوں سے زیادہ پیاری لگوں گی اور سب آپ کی طرف نہیں میری طرف دیکھیں گے ہیں نا اس لیے ہی تو مجھے تیار نہیں ہونے دے رہی۔۔۔ہاں بالکل یہی بات ہے۔۔۔تم پہلے ہی اتنی پیاری ہو اگر تیار ہو گئ تو ہماری طرف کسی کی توجہ نہیں ہوگی عائزہ نے مسکراتے ہوئے صنم کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔دیکھا مجھے پہلے سے پتا تھا کہ آپ تینوں جلتی ہیں مجھ سے لیکن میں بھی تیار ہو کر رہوں گی چاہے کچھ بھی ہو جائے۔۔۔اچھا بابا ہو جانا۔۔۔جاؤ اب صنم نے کہا تو وہ چلی گئی۔۔۔پاگل ہے بالکل زارا ماما صحیح کہتی ہیں کچھ بھی سوچ لیتی ہے صنم نے سانس خارج کرتے ہوئے کہا۔۔۔آخر نکاح کا دن بھی آ ہی گیا۔۔۔دلہنیں پارلر گئی ہوئی تھیں اور عرشیہ بھی ضد کر کے ساتھ گئی تھی۔۔۔عریشہ کو تو پہلے ہی وہ ساتھ لے کر جا رہی تھیں۔۔۔دلہنوں کو تیار کرکے ایک سائیڈ بٹھا دیا دونوں نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھیں اس کے بعد عریشہ کو تیار کرنے لگے۔۔عرشیہ نے کافی شور مچایا کہ پہلے مجھے تیار کرو لیکن عریشہ فٹ سے چئیر پہ بیٹھ گئی۔۔اور ابھی بیوٹیشن عریشہ کو تیار کر ہی رہی تھی کہ باہر سے پیغام آگیا کہ ان کو لینے آۓ ہیں۔۔۔ہاۓ ابھی تو میں نے تیار ہونا ہے۔۔۔ان لوگوں کو لینے کے لیے ازمیر آیا تھا۔۔میم وہ باہر کہہ رہے ہیں کہ دلہنیں تیار ہیں تو آ جاؤ باقی کوئی جب مرضی آۓ۔۔میں بھی تیار ہوں عریشہ کو بیوٹیشن نے فائنل ٹچ اپ دیا تو بھی اٹھ گئی جبکہ عرشیہ کا موڈ آف ہو گیا اور وہ منہ بنا کر آگے آگے چلنے لگی عریشہ نے ساری پیمنٹ کی پھر عائزہ اور صنم کو لے کر باہر نکلی اور گاڑی کی طرف بڑھی جہاں ازمیر کھڑا ان کا ویٹ کر رہا تھا۔۔عرشیہ نے جب ان تینوں کو آتے دیکھا تو گاڑی کھول کے فٹ سے بیٹھ گئی اور دروازہ زور سے بند کیا..۔۔ازمیر نے ماتھے پہ بل ڈال کر اسے دیکھا۔۔یہ کیا بدتمیزی ہے لیکن عرشیہ نے کوئی جواب نہیں دیا وہ منہ پھلا کر بیٹھی رہی۔۔تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں میں۔۔کچھ نہیں ازمیر بھائی پلیز مجھے نہ بلاۓ میرا موڈ نہیں ہے بات کرنے کا۔۔ٹھیک ہے آگے آکر بیٹھو۔۔۔میں پیچھے ہی ٹھیک ہوں۔۔عرشیہ نے ابھی اتنا ہی کہا کہ ازمیر اس کی سائیڈ پہ گیا اور دروازہ کھول کر اسے بازو سے پکڑ کر فرنٹ سیٹ پہ بٹھادیا۔۔عرشیہ کچھ کہنے لگی لیکن ازمیر کے جارحانہ تیور دیکھ کر چپ کر کے بیٹھ گئی۔۔۔اتنی دیر میں وہ تینوں بھی آگئیں اور پچھلی سیٹ پہ بیٹھ گئی۔۔۔عرشیہ بات سنو عائزہ نے عرشیہ کو بلایا لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔۔۔دیکھو اس میں ہمارا تو کوئی قصور نہیں ہے نا۔۔۔کہ تم تیار نہ ہو سکی ان تینوں نے اپنی ہنسی دبائ۔۔۔تو عرشیہ نے ان کی طرف نم آنکھوں سے دیکھا۔۔۔آپ تینوں نے کل سے پلان بنایا ہوا تھا یہ سب میں نے سوچا جب ساتھ جاؤں گی تو آپ لوگ خود ہی مان جاؤ گی لیکن نہیں آپ لوگوں نے خود بھی میری انسلٹ کی اور پارلر والی سب لڑکیاں مجھ پہ ہنس رہی تھیں اس نے بھرائی آواز میں ان پہ انکشاف کیا کہ وہ پہلے سے جانتی تھی ان کے پلان کے بارے میں انہیں شرمندگی محسوس ہوئی اپنی اس چھوٹی سی کزن کے ساتھ ایسے بیہیو کرنے پہ۔۔۔سوری عرشیہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا وی آر ویری سوری۔۔۔ہم تو اس لیے منع کر رہے تھے کہ ابھی تم چھوٹی ہو۔۔۔اتنی بھی چھوٹی نہیں ہوں کہ اچھے سے تیار نہ ہوں اور ویسے بھی میں نے کونسا دلہن ٹائپ تیار ہونا تھا بس ہلکا سا میک اوور ہی تو کروانا تھا اور کوئی اچھا سا ہئیر سٹائل بنوا لینا تھا بس۔۔لیکن وہ بھی آپ لوگوں نے نہیں بنوانے دیا الٹا میری اتنی انسلٹ کروائی۔۔۔کیا ہوا ہے عرشیہ ایسے کیوں بدتمیزی کر رہی ہو؟ تینوں بڑی ہیں تم سے۔۔ہاں بڑی ہیں اور بڑے ہونے کا بھر پور فائیدہ اٹھایا ان تینوں نے۔۔۔بات کیا ہوئی ہے مجھے ڈیٹیل سے بتاؤ۔۔تو اس نے روتے ہوئے سب بتا دیا۔۔۔اوہ یہ تو بہت برا کیا ان تینوں نے۔۔۔آپ لوگوں کو ایسے نہیں کرنا چاہئیے تھا ازمیر نے عرشیہ کی سائیڈ لیتے ہوۓ کہا۔۔۔ہے نا اذی بھائی آپ کو بھی لگتا ہے نا کہ انہوں نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ؟ ہاں بالکل ہماری پرنسس کو رلایا ہے یہ تو بالکل بھی اچھا نہیں کیا ان تینوں نے ازمیر نے اسٹیرنگ پہ زور ڈالتے ہوۓ پر اسرار لہجے میں کہا۔۔لیکن ان سب کو اس کی سمجھ نہیں آئی۔۔۔چلو ایسا کریں گے جب ان کی شادی ہوگی تب میں تمہیں الگ سے پارلر میں لے کر جاؤں گا تاکہ تم اکیلی وہاں تیار ہو سکو ٹھیک ہے۔۔۔عرشیہ نے خوش ہوتے ہاتھ ازمیر کے آگے کیا۔۔پرامس تو ازمیر نے مسکراتے ہوۓ اس کا نازک ہاتھ اپنے مضبوط ہاتھ میں تھامتے ہوۓ کہا پکا پرامس تو عرشیہ خوش ہو گئ۔۔۔لیکن نہ جانے کیوں ازمیر کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں اب یہ تو وقت ہی بتاۓ گا۔۔۔کچھ ہی دیر میں وہ سب گھر پہنچ گئے۔۔۔
💫💫💫
گاڑی کی آواز سن کر سائرہ اور زارا گاڑی کی طرف آئیں اور دلہنوں کو پکڑ کر لے جانے لگیں شہیر اور فیروز سٹیج پہ بیٹھے تھے جب ان دونوں نے صنم اور عائزہ کو دیکھا تو پلک جھپکنا بھول گئے۔۔جب دلہنوں کو سٹیج پہ لایا گیا تو زارا نے گلہ کھنکارا بس کرو ندیدو کی طرح دیکھنا تم لوگوں کی ہی ہیں بے شرموں تو وہ دونوں کھسیانی ہنسی ہنسنے لگے۔۔وہ کیا ہے نا ماما یہ اتنی پیاری پہلی دفعہ لگی ہیں نہیں تو پہلے تو چڑیلیں ہی لگتی تھیں۔۔۔صنم اور عائزہ نے گھور کر دیکھا ارے ارے کیسی بے شرم دلہنیں ہیں ذرا بھی لحاظ نہیں ہے سب کے سامنے کیسے گھور رہی ہیں استغفرُاللٌٰہ فیروز نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوۓ کہا۔۔تم لوگوں کو تو بعد میں بتائیں گے صنم نے دھمکی دیتے ہوۓ کہا تو شہیر نے دل پہ ہاتھ رکھ کے سر کو خم کیا۔۔۔آج کے دن بھی لڑائی بابا رہنے دیں نکاح کو یہ تو ابھی بھی لڑ رہے ہیں۔۔تو چاروں یک زبان ہو کر نہیں ہم کہاں لڑ رہے ہیں۔۔ان۔کے ایسے بولنے پہ سب لوگوں نے قہقہہ لگایا تو چاروں شرمندہ سے ہو گئے۔۔
💫💫💫
عرشیہ نے مرجنڈا کلر کی شارٹ کرتی جس سے تھوڑا سا اس کا پیٹ جھلکتا تھا اور لہنگے کے ساتھ پنک کلر کی لپ اسٹک اور آنکھوں میں کاجل لگا کر بوب کٹنگ بالوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا اور اتنی سی تیاری سے ہی وہ کوئی آسمان سے اتری پری لگ رہی تھی۔۔آئینے میں خود پہ ایک تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے وہ روم سے باہر سٹیج کی طرف آگئی۔۔۔ارے واؤ ماشاءاللّٰہ میری بیٹی تو بالکل پری لگ رہی ہے عائشہ نے عرشیہ کو دیکھ کر اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا تو اس نے جتاتی نظروں سے صنم عائزہ اور عریشہ کو دیکھا جو کہ اسی کی طرف دیکھ رہی تھیں۔۔۔تو وہ تینوں مسکرانے لگیں اور عرشیہ سر جھٹک کر سائیڈ پہ ہو گئ۔۔۔سب لوگ مولوی کا انتظار کر رہے تھے جسے عادل لینے گیا ہوا تھا۔۔اتنی دیر میں عرشیہ کو پیاس کا احساس ہوا تو وہ پانی پینے کے لیے سائیڈ پہ گئی اور ازمیر جو کہ وہاں سے گزر کر سٹیج کی طرف جارہا تھا اس کی نظر عرشیہ ہی گئی اور پلٹنا بھول گئ کتنی ہی دیر وہ اسے یک ٹک دیکھتا رہا لیکن جیسے ہی اس کی نظر عرشیہ کی شارٹ کرتی کی طرف گئی اور پھر اس کے پیچھے کھڑے لڑکوں کی طرف گئی جو اسے تاڑ رہے تھے۔۔۔تو ازمیر کی آنکھوں سے شعلے برسنے لگے اور آگے بڑھ کر اس کی کلائی کو سختی سے تھاما اور گھسیٹتے ہوئے اندر کی طرف لے جانے لگا۔۔عرشیہ جو کہ پانی پی رہی تھی اس حملے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں تھی اس اچانک افتاد پر ڈر گئی اور گلاس بھی ہاتھ سے چھوٹ کر گر گیا۔۔۔ازمیر نے اسے اپنے کمرے میں لا کر ایک جھٹکے سے چھوڑا۔۔کی کیا ہو ازی بھائی آپ اتنے غصّے میں کیوں ہیں؟ یہ تم مجھ سے پوچھ رہی ہو۔۔۔زرا اپنی ڈریسنگ دیکھو۔۔اس نے خود کی طرف دیکھا لیکن اسے کچھ بھی سمجھ نہیں آیا تو ازمیر کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی۔۔۔شرم نہیں آتی تمہیں ایسی ڈریسنگ کرتے ہوئے ازمیر غصّے سے اس کی طرف بڑھا تو وہ ڈر کے پیچھے ہوئی۔۔اس میں ک کیا برائی ہے ٹھ ٹھی ٹھیک تو ہے میرا ڈریس۔۔۔عرشیہ کی اس بات پہ ازمیر کا پارہ ہائی ہوا اور ایک زوردار تھپڑ عرشیہ کے منہ پہ پڑا جس سے وہ لڑکھڑا کر گر گئی اور اس کا بھی ہونٹ پھٹ گیا عرشیہ ادھر ہی ساکت ہو کر بیٹھی رہی اس میں اٹھنے کی سکت ہی نہ رہی اس کا جسم کپکپانے لگا۔۔ازمیر نے آگے بڑھ کر اس کے بازو سے پکڑ کر ایک ہی جھٹکے سے اٹھایا اور اس کا ڈوپٹہ پکڑ کر اس طرح سیٹ کیا کہ اس کا نظر آتا پیٹ اور کمر اچھے سے کور ہو گئ۔۔۔آئندہ تم مجھے ایسے بے ہودہ لباس میں نظر نہ آؤ ورنہ تمہیں وہیں دفنا دوں گا سمجھی انگلی اٹھا کر وارن کرتے ہوئے کہا تو عرشیہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔چلو اب اپنا حلیہ درست کرو اور نیچے آ جاؤ۔۔خود ازمیر بھی نیچے کی طرف بڑھ گیا۔۔عرشیہ اپنے گال رگڑتے ہوۓ آنسو صاف کرتی ہے اور اپنے روم میں جا کر منہ اچھے سے دھو کر جب ڈریسنگ میں خود کو دیکھتی ہے تو منہ پہ تھپڑ کا نشان واضح ہوتا ہے اسے میک اپ سے اچھے سے کور کرکے نیچے آکر ایک سائیڈ پہ ہو کر بیٹھ جاتی ہے۔۔
💫💫💫
کچھ ہی دیر میں نکاح شروع ہو جاتا ہے دونوں اطراف ایجاب وقبول کے بعد سب ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں ازمیر بھی اپنے بھائی شہیر کے گلے لگ کر عش کرتا ہے اور پھر فیروز کے گلے لگ کر مبارکباد دیتا ہے۔۔۔شبینہ بھی وہاں کب سے آئی ازمیر کو ڈھونڈ رہی ہوتی ہے۔۔کہ اس کی تلاش تب ختم ہوتی ہے جب وہ اسے اپنے بھائی ہو ملتے ہوۓ نظر آ جاتا ہے اور وہ مسکراتے ہوۓ اسے دیکھ رہی ہوتی ہے اور موقع کی تلاش میں ہوتی ہے کہ کب وہ اکیلا ہو اور اس سے بات کرے۔۔پھر آخر کار کھانا کھانے کے بعد وہ ازمیر کو اپنے روم کی طرف بڑھتا ہوا دیکھتی اس کے پیچھے چل پڑتی ہے اس سے پہلے وہ دروازہ بند کرتا شبینہ جلدی سے پہنچ کر اس کے دروازے کے بیچ کھڑی ہو جاتی ہے اور ایک دم سے اسے دھکا دیتی ہے اس اچانک کے دھکے کے لیے ازمیر بالکل بھی تیار نہیں تھا وہ تھوڑا سا لڑکھڑاتا ہوا پیچھے کی طرف ہوتا ہے جس سے شبینہ فائدہ اٹھاتی تیزی سے روم میں داخل ہو جاتی ہے۔۔ازمیر ماتھے پہ بل ڈالے ایڑھیوں کے بل اس کی طرف گھومتا ہے شبینہ بلیک ساڑھی پہنے جس کا بلاؤز ہاف اور سلیو لیس تھا اور گلہ بھی ڈیپ تھا جس میں اس کے دودھیا جسم کی رعنائیاں واضح ہو رہی تھیں ایک ادا سے کھڑی تھی۔۔۔ازمیر آنکھوں اور لہجے سے آگ اگلتے ہوۓ تم یہاں کیا کر رہی ہو؟ کتنی بار کہا کہ دور رہو مجھ سے لیکن شبینہ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔۔وہ آگے بڑھ کر ازمیر کے گلے میں بانہیں ڈال کر جان کب تک بھاگو گے مجھ سے ایک نہ ایک دن تو مجھے اپنانا ہی ہوگا تو کیوں نہ یہ ضد چھوڑ کر ابھی اپنا لو ساتھ ہی اس کے سینے سے سر اٹکاتے ہوۓ اس کے سینے پہ انگلی پھیرتی ہے۔۔ازمیر ایک جھٹکے سے اس کے بازو اپنے گلے سے نکال کر دھکا دیتا ہے اور وہ لڑکھڑا کر گرتی ہے بہت دیکھی تم جیسی گھٹیا لڑکیاں جنہیں اپنی عزت کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی اور ہر لڑکے کی جھولی میں گر رہی ہوتی ہیں شبینہ غصّے سے ازمیر کی طرف دیکھتے ہوۓ۔۔۔you will be pay for it اور چلی جاتی ہے ازمیر سر جھٹک کر فریش ہونے چلا جاتا ہے
💫💫💫
عرشیہ کو رہ رہ کر تھپڑ یاد آ رہا تھا وہ نکاح کے دوران بھی خود پہ ضبط کر کے بیٹھی ہوئی تھی اور نکاح کی تقریب ختم ہونے کا انتظار کر رہی تھی جیسے ہی نکاح کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچتی ہے تو وہ بھاگ کر اپنے روم میں آتی بیڈ پر اوندھے منہ گر کر رونے لگ جاتی ہے اور روتے ہوۓ ایسے ہی سو جاتی ہے۔۔۔دوسری طرف ازمیر فریش ہو کر بیڈ پہ آنکھیں موند کر لیٹتا ہے جیسے ہی وہ اپنی آنکھیں بند کرتا ہے تو عرشیہ کا زخمی ہونٹ اور آنسوؤں سے بھری آنکھیں اس کے سامنے لہراتی ہیں وہ جلدی سے اٹھتا عرشیہ کے روم کی طرف لپکتا ہے لیکن اس کا روم لاک ہوتا ہے۔۔ازمیر اپنے روم کی طرف جاتا ہے اور وہاں سے ڈوپلیکیٹ چابی جو کہ اس نے دو دن پہلے ہی بنوائی تھی لے کر لاک کھولتا روم میں انٹر ہوتا ہے۔۔عرشیہ کو بنا چینج کیے اوندھے منہ لیٹا دیکھ کر پاس جاتا اسے سیدھا کرتا ہے تو نظر سیدھی اس کے چہرے پہ پڑے اپنی انگلیوں کے نشان پہ جاتی ہے تو ازمیر کے دل میں چھن سے کچھ ٹوٹتا ہے اور لب بھینچے نشان کو اپنی انگلیوں پوروں سے چھوتے ہوۓ اس کے ہونٹ کے زخم کی طرف آکر ٹھہرتا ہے۔۔ازمیر کا دل کرتا ہے کہ اس معصوم کے زخموں پہ اپنے لبوں سے مرہم لگاؤں لیکن ابھی ایسا کرنے کا اسے کوئی حق حاصل نہیں تھا۔۔۔اپنے جزباتوں پہ ضبط کرتا ہوا وہ جلدی سے وہاں سے نکلتا اپنے روم میں آ جاتا ہے۔۔۔اور اپنے بال مٹھی میں جکڑ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتا ہے۔۔۔اس پہ اس کی پاورز حاوی ہو رہی ہوتی ہیں کنٹرول کرنے کے باوجود بھی وہ بے بس ہو رہا تھا۔۔۔وہ زور سے چلاتا ہے لیکن کمرہ ساؤنڈ پروف ہونے کی وجہ سے اس کی چیخ کمرے میں ہی دب جاتی ہے پاورز حاوی ہونے کی وجہ سے اس کی آنکھوں کا رنگ اوشین گرے سے بلیو کلر میں چینج ہو جاتا ہے اور وہ رات کے پچھلے پہر وہ چپکے سے باہر نکل کر سنسان سڑکوں پہ تیز تیز بھاگ رہا ہوتا ہے اس کے بھاگنے کی سپیڈ کسی گاڑی سے کم نہیں ہے ایسے لگتا ہے جیسے کوئی ہوا کا جھونکا آکر گزر گیا ہو۔۔کافی دیر تک بھاگتے ہوئے جب اسے فیل ہوتا ہے کہ اب وہ ٹھیک ہو رہا ہے تو ایک درخت کے نیچے بیٹھ جاتا ہے اور نارمل ہونے تک وہیں بیٹھا رہتا ہے کچھ ہی دیر میں نارمل ہونے کے بعد وہ ایک دفعہ پھر بھاگتا ہے اور گھر پہنچ کر روم میں بند ہو جاتا ہے
💫💫💫
سب گھر والوں کے سونے کے بعد شہیر صنم کے روم میں آتا ہے اور صنم کو بے خبر سوتے ہوۓ دیکھ مسکراتے ہوئے اس کی طرف آتا ہے اور بیڈ کی سائیڈ پہ بیٹھ اسے دیکھتا ہے اور پھر جھک کر اس کے ہونٹوں کو جکڑ کر اپنی پیاس بجھانے لگتا ہے کچھ دیر کے بعد صنم کی سانس کم ہونے کی وجہ سے آنکھ کھلتی ہے تو شہیر کو خود پہ جھکا دیکھ اس کی آنکھیں پوری طرح ہی کھل جاتی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے شہیر کو پیچھے کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن شہیر اس کی کوشش کو ناکام بناتے ہوۓ اس کے ہاتھ پکڑ کر تکیے سے پن کر دیتا ہےاور اپنے عمل میں شدت لے آتا ہے۔۔جب اسے لگتا ہے کہ اب صنم کو سانس نہیں آرہی تو وہ نرمی سے پیچھے ہوتا اسے اٹھا کر اپنے سینے سے لگا کر اس کی کمر سہلاتا ہے۔۔اتنی سی شدت پہ تمہارا سانس بند ہو گیا تمہارا رخصتی کے بعد میری مزید شدتوں کو کیسے برداشت کرو گی۔۔۔صنم کو چپ دیکھ کر وہ اسے آہستہ سے خود سے الگ کرتا اس کی طرف دیکھتا ہے جس کا چہرہ شرم کے مارے لال ہو رہا ہوتا ہے تو شہیر قہقہہ لگاتے ہوئے آؤ مائی گاڈ تم تو بلش کر رہی ہو۔۔صنم جلدی سے اپنا منہ دوبارہ اس کے سینے میں چھپا لیتی ہے۔۔۔شہیر گہرا مسکراتے ہوئے اسے خود میں بھینچ لیتا ہے۔۔۔تم خوش تو ہو نا اس نکاح سے شہیر کے پوچھنے پہ صنم ہاں میں سر ہلاتی ہے اور شہیر اس کے ماتھے پہ بوسہ دیتا ہے۔۔اوکے سب سو جاؤ گڈ نائٹ کہتا چلا جاتا ہے اور صنم کافی دیر بیٹھی مسکراتی رہتی ہے اور پھر تکیے پہ گر کر سوجاتی ہے
💫💫💫
دوسری طرف فیروز بھی چپکے چپکے عائزہ کے روم میں جاتا ہے عائزہ جاگ رہی ہوتی ہے اور موبائل میں آج کی پکس دیکھ رہی ہوتی ہے اس کی پیٹھ دروازے کی طرف ہوتی ہے وہ پکس دیکھنے میں اتنی مگن ہوتی ہے کہ اسے فیروز کے آنے کا پتا ہی نہیں چلتا عائزہ تب چونکتی ہے جب فیروز اسے آکر پیچھے سے ہگ کرتا اس کے کندھے پہ ٹھوڑی رکھتا ہے کیا کر رہی ہو میری چڑیل عائزہ ڈر کے چیخنے لگتی ہے کہ فیروز جلدی سے اس کے منہ پہ اپنا بھاری ہاتھ رکھ دیتا ہے ششش میں ہوں تمہارا مجازی خدا اور اپنا ہاتھ ہٹا لیتا ہے۔۔۔آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ میں اپنی بیوی سے ملنے آیا ہوں اور عائزہ کو اپنی طرف گھماتا ہے۔۔آج تو غضب ڈھا رہی تھی تم۔۔۔اچھا تھی مطلب میں ہمیشہ ہی پیاری دکھتی ہوں۔۔۔یہ کس نے کہا تم سے؟ فیروز نے پوچھا۔۔۔سب کہتے ہیں میری دوستیں بھی۔۔۔اووو منہ کو گول شیپ کرتے کتنی جھوٹی ہیں تمہاری فرینڈز جو تمہیں ایسے کہتی ہیں۔۔کیا عائزہ کا صدمے سے منہ کھل گیا مطلب میں پیاری نہیں ہوں وہ روہانسی ہو کر پوچھنے لگی تو فیروز نے نفی میں سر ہلایا۔۔آپ کی آنکھیں خراب ہیں ان کا علاج کروائیں سمجھے آئے بڑے مجھے خوبصورت نہ کہنے والے تو فیروز کا ہنسی کا فوارہ چھوٹٹا ہے۔۔۔اور عائشہ کو کھینچ کر اپنے حصار میں لیتا ہے۔۔۔میری پاگل سی بیوی بہت پیاری ہو تم۔۔ہاں پتا ہے مجھے عائزہ منہ پھلا کر اس کے بٹنوں سے کھیلتی کہتی ہے تو فیروز کو اس پہ ٹوٹ کے پیار آتا ہے اور اس کی گردن میں ہاتھ ڈال کر بالوں کو ہلکا سا جھٹکا دے کر اس کا منہ اوپر کرتا اس کے لبوں کو قبضے میں لے کر خود کو اچھے سے سیراب کرتا ہے اور کافی دیر دل کو سکون پہنچانے کے بعد نرمی سے اس کے لبوں کو چھوڑ کر اس کی طرف دیکھتا ہے اور اپنے انگوٹھے سے اس کے لبوں کی نمی کو صاف کر کے اس کے گال کو شدت سے چومتا ہوا چلا جاتا ہے اور اس کے جانے کے بعد عائزہ بھی بیڈ پہ لیٹ کر کمفرٹر منہ تک اوڑھے مسکراتے ہوئے سو جاتی ہے

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial