The Creature’s Love

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 8

عائزہ یار یہ میری شرٹ تو آئرن کر دو۔۔۔عائزہ ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی اپنے دھیان میں موبائل یوز کر رہی تھی۔۔ایک دم چونکی۔۔۔اوہ آپ۔۔۔آپ نے تو مجھے ڈرا ہی دیا۔۔۔اچھا بس اتنی سی بہادر ہے میری جان۔۔آپ اتنا اچانک سے آکر بولیں گے تو بندہ ڈرے گا ہی۔۔اچھا اٹھو نا مجھے کہیں جانا ہے ارجنٹلی۔۔سکینہ کہاں ہے؟ پتا نہیں اگر وہ ہوتی تو میں تمہیں کہتا۔۔اچھا لائیں دیں۔۔وہ اٹھی اور شرٹ پکڑ کر آئرن کرنے لگی۔۔جب ہو جاۓ تو میرے روم میں دے جانا اور خود روم میں چلا گیا ۔۔عائزہ نے شرٹ استری کی اور دروازہ ناک کرتی ہے ۔۔آجاؤ۔۔اجازت ملنے پہ وہ روم میں انٹر ہوتی ہے۔۔تو فیروز اسے دیکھ کر گہرا مسکراتا ہے۔۔تمہیں تو اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے تم تو ویسے ہی آ جایا کرو آخر یہ تمہارا فیوچر روم ہے۔۔فیوچر میں بنا اجازت کے آیا کروں گی ابھی تو نہیں نا۔۔تم ابھی بھی آ سکتی ہو۔۔یہ شرٹ لے لیں عائزہ نے شرٹ دینے کے لیے جیسے ہی ہاتھ آگے بڑھایا فیروز نے شرٹ سمیت اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔۔عائزہ کٹی ہوئی ڈال کی طرح اس کے سینے سے جا لگی۔۔یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ میں اگلے ایک ہفتے کے لیے امریکہ جا رہا ہوں سوچا کچھ ٹائم تمہارے ساتھ سپینڈ کر لوں۔۔امریکہ کیوں؟ بزنس ٹور پر جانا ہے۔۔عائزہ کو ہگ کیے ہوۓ اس کے بال سہلاتے ہوئے بتا رہا تھا ۔اوہ اس نے گول شیپ منہ کرتے کہا۔۔۔چلیں میں آپ کی پیکنگ میں مدد کر دیتی ہوں عائزہ نے پیچھے ہونے کی کوشش کی جو کہ فیروز نے نا کام بنا دی عائزہ کو اور زور سے خود میں بھینچ کر۔۔۔نہیں پیکنگ میں کر لوں گا مجھے بس خود کو محسوس کرنے دو ایک ہفتے کے لیے تم سے دور جا رہا ہوں بہت یاد آۓ گی تمہاری۔۔۔تم یاد کرو گی نا مجھے عائزہ نے نفی میں سر ہلایا فیروز نے اس کا چہرہ پیچھے کر کے گھورا تو عائزہ کی آنکھوں میں شرارت واضح تھی ہونٹوں کی مسکراہٹ دباۓ وہ بھی فیروز کو دیکھنے لگی۔۔۔کیا ہوا ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں۔۔۔تم مجھے پیار نہیں کرتی نا؟عائزہ نے بھی جان بوجھ کر تنگ کرنے کے لیے نا میں گردن ہلا دی۔۔تو فیروز نے اپنا حصار توڑ دیا جاؤ یہاں سے سوری تمہیں تنگ کیا۔۔اگر دل مانے تو رشتہ قائم رکھنے کو تو بتا دینا اگر نہ مانے تو بھی بتا دینا میں خود دادا جانی کے پاس جاؤں گا اپنے سر الزام لے کر کہہ دوں گا کہ مجھے یہ نکاح منظور نہیں۔۔جا سکتی ہو اب تم فیروز نے کہہ کر منہ دوسری طرف کر لیا۔۔۔عائزہ دھواں دھواں ہوتے چہرے کے ساتھ فیروز کو دیکھ رہی تھی۔۔۔اس کا چھوٹا سا مذاق اتنا سیریس رنگ لے لے گا۔۔۔فیروز ابھی بھی عائزہ کی طرف پیٹھ کر کے کھڑا تھا عائزہ نے پاس جاکر اسے پیچھے سے ہگ کر لیا اور نم آواز میں کہنے لگی میں تو صرف آپ کو تنگ کر رہی تھی مذاق کر رہی تھی میں بہت خوش ہوں اس رشتے سے میں ابھی سے نہیں بلکہ بچپن سے ہی آپ سے بے حد محبت کرتی ہوں۔۔۔آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ آپ یہ رشتہ ختم کر دیں گے عائزہ باقاعدہ رونے لگی لیکن اس کے اظہار نے فیروز کے جلتے دل پہ ٹھنڈی پھوار گرنے کا کام کیا۔۔۔اس نے مسکراتے ہوئے عائزہ کی طرف منہ کیا اور اپنے حصار میں لے کر زور سے بھینچا۔۔۔مجھے پتا ہے کہ تم کب سے مجھے چاہتی ہو۔۔تمہارا چھپ چھپ کے دیکھنا بہانے بہانے سے میرے کام کرنا مجھ سے بات کرنا سب جانتا ہوں تو عائزہ حیران نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔۔ایسے دیکھنے پہ فیروز کے چہرے پہ مسکراہٹ نمودار ہوئی۔۔۔تمہیں کیا لگتا ہے کہ میری یہ کزن مجھے چوری چوری اپنے دل میں بساۓ ہوۓ ہے اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا مجھے سب پتا ہے۔۔۔عائزہ نے اس کے سینے پہ تھپڑ رسید کیا جائیں مجھ سے بات نہ کرنا اب میں نہیں بولوں گی آپ سے کتنے بڑے فراڈیا ہو آپ۔ ۔۔اور آپ کی ہمت بھی کیسے ہوئی یہ کہنے کی کہ یہ نکاح توڑ دیں گے یہ رشتہ ختم کر دیں گے عائزہ نے توتے ہوۓ اس کے سینے پہ مکوں کی برسات کر دی۔۔۔سور بےبی مجھے نہیں پتا تھا کہ تم اتنا ہرٹ ہوگی رئیل سوری۔۔۔اسے دوبارہ سے اپنے ساتھ لگاتے ہوۓ اس کے بالوں کو سہلایا۔۔۔تو وہ چپ کر گئی کچھ دیر عائزہ کو یونہی ہگ کرکے رکھا پھر نرمی سے اس کی گردن سے پکڑ کر اس کا چہرہ اپنے روبرو کیا اور اس کے ہونٹوں پہ جھک گیا۔۔اور الگ ہوکر عائزہ میرا ساتھ دو کہتا ایک دفعہ پھر اپنا جھکاؤ عائزہ کے ہونٹوں پر کیا اس دفعہ عائزہ نے بھی بھر پور ساتھ دیا🙈۔۔۔عائزہ کے ساتھ دینے سے فیروز کے عمل میں شدت آگئی اور وہ تو جیسے کسی اور ہی دنیا میں پہنچ گیا۔۔۔کافی دیر خود کو سکون پہنچانے کے بعد نرمی سے پیچھے ہوا اور عائزہ کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔عائزہ اس کے ایسے دیکھنے پہ شرم سے لال ہو رہی تھی۔۔۔اور نظریں جھکائے پوچھنے لگی اب میں جاؤں۔۔اوں ہوں دل نہیں کر رہا۔۔۔مجھے جانے دیں ماما بلا رہی ہوں گی پلیز۔۔کہہ دینا اپنے شوہر کو سکون دے رہی تھی تو ایک دم سے نظریں اٹھا کر فیروز کو دیکھا شرم کریں ماما کو ایسے کیسے کہہ سکتی ہوں۔۔۔کیوں کیوں نہیں کہہ سکتی۔۔۔نہیں بس نہیں کہہ سکتی اب آپ اپنی پیکنگ کریں میں جا رہی ہوں اچھا ایک آخری بار زور سے جادو کی جپھی دے دو اور ساتھ ہی عائزہ کا ہاتھ کھینچ کر اپنے سینے سے لگاتے ہوۓ زور سے اس طرح بھینچا کہ عائزہ کا سانس بند ہونے کو آگیا۔۔۔بس کریں ٹوٹ جائیں گی میری پسلیاں۔۔۔اور پھر فیروز نے عائزہ کو چھوڑتے ہوۓ اس کے ماتھے پہ بوسہ دیا ہمم اب میرا ٹرپ بہت اچھا جاۓ گا تو عائزہ مسکراتے ہوۓ اس کے روم سے نکل آئ اور سیدھا اپنے روم میں گئی خود کو آئینے میں دیکھنے لگی چہرے پہ فیروز کی محبت کے رنگ واضح تھے جنہیں دیکھ کر عائزہ خود ہی خود سے شرما گئی۔۔
💫💫💫
صنم شہیر کے روم کا دروازہ ناک کرتی ہے۔۔۔یس جب صنم کو دیکھتا ہے تو ماتھے پہ بل ڈال کر تم۔۔تم کیا کرنے آئی ہو؟ کیوں میرے ہسبنڈ کا روم ہے میں بنا کام کے نہیں آ سکتی کیا۔۔رئیلی تم ہسبنڈ مانتی ہو مجھے اپنا؟ شہیر ابھی تک ناراض تھا صنم سے کیونکہ صنم نے اس کے کہنے پہ اسے کس نہیں کیا تھا 🙈۔۔لیکن صنم نے یہ بات نارملی لی اور بھول بھی گئی اسے یہ نہیں پتا تھا کہ اس بات پہ شہیر اس سے ناراض ہے۔۔۔آپ ایسے کیوں کہہ رہے ہیں۔۔۔شہیر نے اس کی طرف دیکھا۔۔کچھ نہیں بتاؤ کیسے آنا ہوا ناراض لہجے میں پوچھا گیا۔۔وہ آپ مجھے یونی چھوڑ آئیں گے آج؟ کیوں ڈرائیور کہاں ہے اپنی کوٹ پہنتے ہوئے پوچھا گیا۔۔وہ آج چھٹی پہ ہے ڈیڈ لوگ آفس کے لیے جلدی چلے گۓ اور عائزہ نے آج جانا نہیں ہے۔۔۔میرا آج امپورٹنٹ لیکچر ہے۔۔۔ہمم ٹھیک ہے تیار ہو کر آجاؤ۔۔آپ ناراض ہیں مجھ سے؟ تمہیں میرے ناراض ہونے سے فرق پڑتا ہے جو پوچھ رہی ہو تمہیں کونسا کوئی فرق پڑتا ہے۔۔عائزہ کھڑی اسے دیکھ رہی تھی۔۔جاؤ جا کر جلدی سے تیار ہو جاؤ مجھے بھی لیٹ ہو رہا ہے عائزہ جانے کے لیے جلدی سے مڑی لیکن کچھ یاد آنے پہ اپنے سر پہ ہاتھ مارا اور شہیر کو دیکھا جو اب اپنے شوز لیس باندھ رہا تھا وہ بھی آفس جانے کی تیاری کر رہا تھا اب اٹھ کر اپنے دھیان میں گھڑی پہن رہا تھا کہ صنم آہستہ سے اس کے قریب آئی اور اپنی ایڑھیاں اٹھا کر اس شہیر کی گال پہ لب رکھ دیے شہیر کے گھڑی باندھتے ہوئے ہاتھ تھم گئے صنم دوسری سائیڈ آکر اس کی دوسری گال پہ بھی شدت بھرا لمس چھوڑا ایک کس جو آپ نے مانگی دوسری کس آ پ کی ناراضگی ختم کرنے کے لیے اور بھاگ گئی شہیر ابھی بھی ویسے ہی کھڑا اپنے گالوں پہ ہاتھ لگاۓ اس کا لمس محسوس کر رہا تھا اور گہرا مسکرانے لگا۔۔شہیر گاڑی میں بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا۔۔صنم جلدی سے آکر فرنٹ سیٹ پہ بیٹھ گئی۔۔۔چلیں شہیر نے پوچھا۔۔جی چلیں۔۔یونیورسٹی پہنچ کر گاڑی روکی۔۔ تھینک یو صنم نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔تو شہیر بھی مسکراتے ہوۓ یو آر موسٹ ویلکم مائ سویٹ وائف۔۔صنم اترنے لگی تو شہیر نے پکارا۔۔سنو۔۔جی۔۔کتنے بجے آف ہوگا میں لینے کے لیے آجاؤں گا۔۔دو بجے صنم نے جواب دیا۔۔ٹھیک ہے میں پہنچ جاؤں گا ویٹ کرنا اوکے۔۔جی ٹھیک ہے۔۔اور صنم جلدی سے اتر کر یونی کا گیٹ پار کر گئی۔۔شہیر تب تک وہاں رکا رہا جب تک صنم یونی میں انٹر نہیں ہو گئی۔۔پھر خود بھی آفس کے لیے چلا گیا۔۔۔
💫💫💫
ماما بڑی بھوک لگی ہے یار کھانا دے دیں عرشیہ نے آتے ہی شور مچا دیا۔۔پہلے گھر تو آجاؤ باہر سے ہی شور کرنے لگ جاتی ہو۔۔ماما آگئی ہوں دیکھے گھنٹہ ہو گیا لاؤنج میں بیٹھی ہوں۔۔توبہ ہے لڑکی کتنے جھوٹ بولتی ہوں۔۔زارا کھانا لاتے ہوۓ اسے کہتی ہے..کھانا دیکھتے ہی وہ ٹوٹ پڑتی ہے۔۔تمیز سے کھاؤ عرشیہ یہ کیا بدتمیزی ہے اسے جلدی جلدی کھاتا دیکھ زارا اسے ٹوکتی ہے پلیز ماما بہت بھوک لگی ہے آپ اب ڈانٹنا نہیں مجھ سے صبر نہیں ہو رہا۔۔اسلام و علیکم عادل نے آتے ہوۓ کہا وعلیکم اسلام ۔۔۔بابا آجائیں کھانا کھا لیں۔۔ہاں بیٹا بھوک تو مجھے بھی بہت لگی ہے عادل بھی وہیں بیٹھ کر عرشیہ کے ساتھ ہی کھانا کھانے لگا۔۔۔ماما۔۔بابا کے لیے بھی لیتی آئیں کھانا۔۔زارا نے ٹرالی میں اور کھانا رکھا اور لے آئیں۔۔بابا مجھے دس ہزار روپے چاہئیے۔۔کیوں؟ اتنے پیسے کیوں چاہئیے میری شہزادی کو؟ بابا میرے سکول کا ٹرپ جارہا ہے تین دن کا سٹے ہے مری میں۔۔۔کوئ ضرورت نہیں اتنی دور جانے کی وہ بھی اکیلی۔۔زارا نے ٹوکتے ہوۓ کہا۔۔اکیلی کہاں ہوں ماما 8th,9th اور 10th کلاس کے سب سٹوڈنٹس جا رہے ہیں اور سب ٹی رز بھی جا رہے ہیں۔۔بابا پلیز نہ میں نے بھی جانا ہے۔۔نہیں بیٹا اتنی دور میں آپ کو نہیں بھیج سکتا۔۔۔عرشیہ چپ کر گئی اور آنکھوں میں آنسو لے کر اپنے روم کی طرف چلی گئی۔۔۔اپنے روم میں روۓ جا رہی تھی۔۔لیکن کچھ یاد آنے پہ اٹھی اور دادا جانی کے روم کی طرف چلی گئی۔۔۔دروازہ ناک کیا۔۔آجاؤ۔۔اجازت ملنے پہ کمرے میں گئی۔۔مصطفٰی صاحب بیڈ پہ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھے کوئی بک مطالعہ کر رہے تھے۔۔عرشیہ جا کر ان کے کندھے سے لگ کر بیٹھ گئی۔۔۔ازمیر بھی ادھر صوفے پہ بیٹھا تھا لیکن عرشیہ کی نظر نہیں پڑی۔۔۔ازمیر بہت غور سے اسے دیکھ رہا تھا وہ اسے روئ روئ لگی عرشیہ کے چہرے پہ آنسوؤں کے نشان دیکھ کر ازمیر کے ماتھے پہ بل آۓ اور دلیں سوچنے لگا کہ اب کس نے رلایا اسے۔۔۔اپنے کندھے کے ساتھ لگ کر بیٹھی دیکھ مصطفیٰ صاحب نے بک ایک طرف رکھی اور ساری توجہ عرشیہ کی طرف کی مبذول کی۔۔کیا ہوا میری پرنسس کو؟ انہوں نے پیار سے پوچھا۔۔عرشیہ کے آنسو ایک دفعہ پھر جاری ہوۓ دادا جانی میرے سکول کا ٹرپ جا رہا ہے مری میں تین دن کا سٹے ہے لیکن بابا اور ماما مان ہی نہیں رہے کہتے نہیں بھیجنا اتنی دور۔۔پلیز دادا جانی آپ منائیں نا انہیں۔۔۔ہمم دور تو ہے ویسے مصطفیٰ صاحب نے سوچتے ہوۓ کہا۔۔لیکن دادا جانی میں کونسا اکیلی ہوں تین کلاسز کے سب سٹوڈنٹس اور سب ٹیچرز بھی ہیں اور ان سب میں سے بس مجھے ہی پرمیشن نہیں مل رہی۔۔۔تم فکر نہیں کرو دادا جانی بات کریں گے چھوٹے پاپا اور زارا ماما سے تم بس جا کر تیاری کرو۔۔۔ازمیر کے اچانک بولنے پہ عرشیہ نے چونک کر دیکھا۔۔جاؤ تیاری کرو۔۔۔ازمیر کے کہنے پہ اس نے مصطفیٰ صاحب کی طرف دیکھا تو انہوں نے بھی اس کے سر پہ پیار سے ہاتھ رکھ کر ہاں میں گردن ہلائی تو عرشیہ ہنستے ہوئے ان کے گلے لگی تھینک یو دادا جانی۔۔آئ لو یو۔۔۔اور بھاگ کر اپنے روم میں چلی گئی۔۔۔واقعی تم اسے جانے دینا چاہتے ہو۔۔جی دادا جانی۔۔سب کا دل کرتا ہے اپنی زندگی انجوائے کرنے کو ایسے پابندیاں لگا کر کیوں کسی کو زندگی جینے سے روکنا۔۔جو زندگی کھل کر جینے کا عادی ہو اس پہ پابندیاں لگا کر اسے گھٹ گھٹ کر کیوں مارنا۔۔ہمم کہہ تو تم صحیح رہے ہو لیکن ابھی بچی ہے وہ خود کا اچھے سے خیال بھی نہیں رکھ سکتی اگر خدا نخواستہ کچھ ہو گیا تو؟ آپ فکر نہ کریں میری چوبیس گھنٹے اس پہ نظر رہے گی اللّٰہ نہ کرے اگر کچھ بھی برا ہوا تو مجھے پتا چل جاۓ گا آپ بس جا کر چھوٹے پاپا سے بات کریں۔۔ٹھیک ہے۔۔مصطفٰی صاحب عادل کو بلاتے ہیں۔۔۔جی بابا سائیں آپ نے بلایا وہ آکر پوچھتے ہیں۔۔ہاں بیٹھو تو عادل صوفے پہ بیٹھ جاتا ہے۔۔تم عرشیہ کو ٹرپ پہ جانے سے کیوں روک رہے ہو؟ بابا ابھی چھوٹی ہے اتنی دور کیسے بھیج دوں مجھے فکر رہے گی۔۔۔کچھ نہیں ہوتا اسے جانے دو باقی سب مجھ پہ چھوڑ دو۔۔جی بابا سائیں۔۔جاؤ جا کر کہو اس سے کہ تیاری کرے۔۔۔عادل اٹھ کر عرشیہ کے روم میں جاتا ہے دروازہ ناک کرکے اندر جاتے ہیں عرشیہ بیٹھی ہوتی ہے۔۔وہ پندرہ ہزار روپے اسے دیتے ہیں یہ لو ٹرپ کے پیسے تو وہ خوش ہو جاتی ہے تھینکس ڈیڈ۔ تو وہ مسکراتے ہوئے سر پہ ہاتھ رکھ کے چلے جاتے ہیں۔۔شام کو سب بیٹھے ہوتے ہیں۔۔باتوں میں مصروف ہوتے ہیں عرشیہ عریشہ لوگوں کو جلانے کی کوشش کررہی ہوتی ہے میں مری جاؤں گی وہاں پہ ہر طرف خوبصورت نظارے اور پھر میں گھڑ سواری بھی کروں گی اس کے علاوہ سنو مین بناؤں گی اوہ یاد آیا اس کے لیے ایک مفلر بھی چاہئے چلو ٹائم سے یاد آگیا۔۔۔کیا فائدہ اتنا سب کا تمہارے پاس کون سا موبائل ہے جو تم یہ سب کیپچر کر سکو صنم نے کہا۔۔ہاں اور ہم میں سے کوئی بھی تمہیں موبائل دینے سے رہا۔۔عرشیہ تھوڑا اداس ہوئی لیکن جلد ہی کوئی نہیں انجوائے تو کروں گی نا فوراً اداسی دور کرتے کہا ازمیر ان کی ساری گفتگو سن رہا تھا اور موبائل والی بات پہ مسکرایا۔۔۔عرشیہ ازمیر نے اسے پکارا۔۔ہاں جی۔۔ادھر آؤ تو سب ان کی طرف متوجہ ہوۓ۔۔تمہارا ٹرپ کب جا رہا ہے؟ سچرڈے کو ۔۔اچھا یہ میں تمہارے لیے موبائل لے کر آیا تھا اس میں سم بھی ہے تاکہ گھر والوں سے تمہارا رابطہ رہے۔۔۔اس کی بات پہ اس نے بے ساختہ اپنی ماما کی طرف دیکھا تو انہوں نے ہاں میں اشارہ کیا۔۔۔تو عرشیہ بہت خوش ہوئی تھینک یو سو مچ۔۔موبائل لے کر فوراً صنم کی طرف جتاتی نظروں سے دیکھا تو وہ پھیکا سا مسکرائی۔۔عرشیہ نے ادھر ہی بیٹھ کر اپنے سارے اکاؤنٹس بنا ڈالے جیسے واٹس ایپ۔۔فیسبک۔۔ٹک ٹاک وغیرہ۔۔اور اپنی سب فرینڈز کو میسجز بھی کر دیے۔۔۔عرشیہ کے چہرے پہ خوشی واضح طور پر جھلک رہی تھی جسے دیکھ ازمیر کے اندر تک سکون اترا۔۔

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial