ادھورے خواب

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 8

ہاں.! ہاں.! سب خیر ہے تم اپنی منگنی انجوائے کرو.! اور دعا کروں مجھے بھی میری منزل مل جائے۔ معنیٰ خیز انداز میں کہتے وہ وہاج کو ساکت کھڑا چھوڑ کر سٹیج سے اترا اور سامنے ہی اسے اپنی منزل مل گئی جس دیکھتے ہی ایک سکون دل میں اتر گیا جیسے اسکی بےقراری کو قرار آگیا
”آزر خان کی نظریں طوبیٰ پر ٹھہر گئی اور وہ محویت سے بنا کچھ سوچے سمجھے اسکی اور بڑھا جس کے ارد گرد بچے شاید اسے باتیں کر رہے تھیں۔
”تم چل نہیں سکتی.؟ ایک بچی اسکے گھٹنے پر ہاتھ رکھ ایسے ہلا رہی تھی جیسے وہ کوئی بےجان شے ہو
نہیں.!
”کیوں نہیں چلتی.! دیکھوں میں تو چلتی ہوں.! تم کیوں نہیں چلتی۔ دوسری بچی نے چل کر دیکھایا جس پر وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی چہرے پ پر بےبسی کے سائے لہرا رہے تھے۔
“اٹھو کھڑی ہو کر دیکھاؤں کیسے چلتی ہو.؟ ایک اور بچی نے کہتے ہوئے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچا جس پر گھبراتے ہوئے اسنے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کی۔
”آہ.! میں گر جاؤ گی۔ اسے ٹوکتے ہوئے مدد طلب نظروں سے ارد گرد نظر دوڑائی مگر سب اپنے کاموں میں مصروف۔
”نہیں گرتی اٹھو تو سہی.؟ طوبیٰ نے اسے رکنا چاہا مگر وہ تو آج اسے کھڑا کر کے ہی دم لینے والی تھی۔
”آہہہہ.! اسے قبل کے وہ گرتی آزر جو اسی جانب آتے ہوئے یہ سب دیکھ رہا تھا فوراً سے آگے بڑھ کر تھام لیا جس پر بچے ڈر کر بھاگ گئیں، طوبیٰ نے خود کو گرنے سے بچانے کے لیے اسکے بازو کو مظبوطی سے تھام لیا جبکہ اسکا سر آزر کے سینے لگا یہ سب اتنی جلدی میں ہوا کہ طوبیٰ کو پتا ہی نہ چلا اسکو سہارا دینے والا کون ہے۔
”سنبھل کر ابھی گر جاتی۔ واپس وہیل چیئر پر بیٹھاتے مردانہ آواز ابھری جس پر طوبیٰ نے نظریں اٹھائی تو اپنے سامنے اسے جانا پہچانا وجیہہ چہرہ سفید شلوار قمیض میں ملبوس کالی شال کندھوں پر لیے دیکھائی دیا جس پر کرنٹ کھا کر وہ فوراً سے پیچھے ہوئی۔
”آا۔۔پ.؟ سبکی سے نظریں چراتے وہ اپنا دوپٹہ درست کرنے لگی۔
کیوں.؟ تم کسی اور اسپیکٹ کر رہی تھی۔ بغور دیکھتے ہوئے ارحم کا خیال آیا تو بے ساختہ پوچھ لیا جس پر اسکی جھکی پلکیں اٹھی
نن نہیں.! یک لفظی جواب آیا۔
”گڈ.! ایسا ہونا بھی نہیں چاہئے۔ گھمبیر انداز میں وارننگ تھی جو طوبیٰ کی سمجھ میں نہ آئی۔
جج جی.؟ ناسمجھی سے اسکی اور دیکھا۔
”اتنی جلدی کیا ہے بہت وقت پڑا سمجھنے کیلئے ابھی تو شروعات ہے۔ اسی انداز میں کہتے ہوئے چند قدم پیچھے کی جانب لیے مگر نظریں اسکے چہرے پر مرکوز کیے جس پر اسکی آنکھوں میں ناسمجھی کی جگہ حیرت آسمائی مگر کچھ بھی کہنے سے خود باز رکھا وہ فضول بحث میں نہیں پڑنا نہیں چاہتی تھی۔
”خیر.! تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں، میں یہی ہوں تمھارے پاس، اب تمھیں کوئی پریشان نہیں کرے گا۔ ٹیبل کے گرد رکھے صوفے پر بیٹھتے اسکا انداز نرم مگر سنجیدہ تھا۔
”نہ مجھے آپکی کوئی بات سمجھنے میں دلچسپی ہے، نہ آپ کو میرے لیے پریشان ہونے کی ضرورت، بہتر یہی ہوگا کہ آپ یہاں جس کام کیلے آئیں وہ کریں، میں اتنی اہم نہیں کہ میری پروا کی جائے۔ گھہرا سانس لیتے ہوئے مزید خاموش نہ رہ پائی تبھی اسکے لہجے میں تلخی کے ساتھ ہی درد کی آمیزش بھی شامل ہوگئی تھی۔
“تم سے کس نے کہا کہ تم اہم نہیں؟۔ اسکی بات سن کر ٹھٹھکا۔
”ضروری نہیں کہ ہر بات زبان سے کہیں جائے، بہت سی باتیں لہجے و روایے خود بتا دیتے ہیں، کسی کو کہنے ضرورت پیش نہیں آتی۔ انگلیوں کو مروڑتے وہ زیرے لب بڑبڑاتے اسکی نظریں انٹرس کی جانب گئی اور وہی ٹھہر گئی جبکہ آزر اسکی مدھم آواز میں کہی بات سمجھ نہیں پایا۔
”کچھ کہا تم نے.؟ آزر کے پوچھنے پر ایک نظر طوبیٰ نے سخت گیر نظروں سے اسے دیکھا جن میں نمی کے ساتھ سرخی گھل گئی اور بنا کچھ کہے دوبارہ اسی جانب نگاہیں کر لی جہاں سے پھولوں کی چادر کے سائے میں آتی ہوئی لائبہ پر گئی جو آریان و سائرہ کے ہمراہ سہج سہج کر چلتی ہوئی آگے بڑھ رہی اور چادر کو چار کونو میں سے آگے کا ایک کونا ارحم دوسرا آئزہ نے پکڑ رکھے وہ ایک مکمل فیملی لگ رہے تھے جس میں طوبیٰ کی نہ کسی کو کمی محسوس ہوئی نہ ہی جگہ تھی جس پر طوبیٰ کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسوں چھلک پڑے جنھیں وہ چاہ کر بھی روک نہ پائی۔
اسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھتے ہوئے وہ معملا سمجھ گیا مگر کچھ پوچھ کر اسکے زخم کرید کر اسکی تکلیف مزید بڑھانے نہیں چاہتا تھا بلکہ ان زخموں پر مرہم رکھ کر اسے خوشی پہچانا چاہتا تھا اسی لیے کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر سمجھا،
اتنے میں ویٹر نے دو آئسکریم کے لاکر طوبیٰ کے سامنے رکھیں جنھیں دیکھ کر وہ حیران ہوا۔
جس میں سے ایک کپ اٹھا کر ٹھنڈی ٹھار آئسکریم کے بڑی بڑی چمچ اپنے حلق میں اتارتے اپنا درد کم کرنے لگی تھی جس پر وہ کچھ حد تک قابو پانے میں کامیاب ہو گئی تھی اسے نارمل ہوتا دیکھ آزر کو بھی سکون ملا۔
“تھینک یو.! دوسرا آئسکریم کا کپ اٹھاتے ہوئے اسنے ایک بار پھر سلسلہ کلام جوڑا جس پر طوبیٰ نے اسکے ہاتھ سے وہ آئسکریم کا کپ فوراً اچک لیا جس پر وہ متعجب نظروں سے دیکھ کر رہ گیا۔
”یہ آپ کا نہیں.؟ اگر آپ کو چاہئے تو آپ ویٹر سے کہہ دیں یا جا کر لے آئیں۔ سرد و سپاٹ انداز میں گویا ہوئی۔
”میں اپنی چیزیں کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرتی جو میرا وہ صرف میرا ہے۔ اسکی آنکھوں میں حیرت کو بھانپتے خود ہی وضاحت پیش کی جس پر ایک مبہم سی مسکراہٹ آزر کے چہرے کو چھو کر گزری۔
”سیم ہیئر.! میرا بھی یہی ماننا ہے کہ جو میرا ہے وہ صرف میرا ہے ۔ دونوں ہاتھوں کو آپس میں پیوست کرتے آگے ہوکر دونوں بازوں ٹیبل پر رکھتے اسکے چہرے پر نظریں گاڑھے گھمبیر مگر سرگوشی نما انداز میں کہتے ہوئے بہت کچھ باور کروانے کی کوشش کی جس پر وہ بنا کچھ بولے اپنی آئسکریم کھانے لگی جیسے اسے ضروری اور کوئی کام نہ ہو وہ دسمبر کے سرد موسم میں آئسکریم ایسے کھا رہی تھی جیسے جون جولائی کی گرمی ہو۔
”بیچاری اسکی بھی کیا زندگی ہے۔ وہ جو ابھی کچھ سنبھلی تھی پاس کے ٹیبل پر بیٹھی عورتوں میں سے ایک کی آوز نے اسکے چلتے ہوئے ہاتھ کو ساکت کیا کیونکہ وہ جانتی ایک بار پھر وہ زیر بحث آگئی ہے۔
“وہی تو بڑی کے ہوتے ہوئے چھوٹی کی منگنی کر رہے ہیں، اس بیچاری کے دل پر بھی۔کیا گزرتی ہوگی۔
میں تو کہتی ہوں اللّٰہ پاک کسی دشمن کو بھی کسی کا محتاج نہ کرے، یہ ماں باپ ہی ہیں جو سنبھال لیتے ہیں،دوسرا کوئی تھوڑی سنبھالتا ہے۔
دونوں بیٹیوں کی شادی کر دیں گیں مگر اسکا وہ کیا کریں ایسی لڑکیوں سے شادی بھی کوئی نہیں کرتے جو اپنا آپ ہی نا سنبھال سکے۔ ایک اور عورت بولی جس کے انداز سے ہی ترس کے ساتھ سفاکی شامل تھی۔ جس پر ضبط سے مٹھیاں بھنچتے وہ ضبط کرنے لگی۔
یہی وہ باتیں جن سے ڈر کر اسنے اپنی پڑھائی چھوڑ دی انہی نظروں سے خائف ہو کر خود کو ایک کمرے تک محدود کر لیا تھا مگر پھر بھی جب کبھی وہ کسی تقریب میں شرکت کی ہمت کر ہی لیتی تو اسے ایسی باتوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا۔ یہی سب سوچتے ہوئے آئسکریم کھانے لگی اور ساتھ ہی ویٹر کو آواز دے کر دو کپ آئسکریم اور لانے کو کہا حیرت انگیز طور پر طوبیٰ کی چپ اسے تکلیف پہنچی تھی جو یہ سب سن رہی تھی
ان کی باتوں کو بظاھر ان سنا کرتے وہ اب بھی اپنی آئسکریم کھانے میں ایسے مگن تھی جیسے اسنے کچھ سنا ہی نہیں اور اگر سنا بھی ہے تو وہ اسکے بارے میں نہیں کسی اور کے بارے میں بات کر رہے تھے اسکے برعکس آزر کے کا ضبط جواب دے گیا اعصاب تن گئیں آنکھیں تیش غصے کی زیادتی کے باعث سرخ ہوچکی اور ضبط سے مٹھیاں بھنچے اپنی جگہ سے اٹھنے لگا تھا کہ طوبیٰ بولی۔
کہاں جا رہے ہیں.؟
تم اپنی آئسکریم کھاؤ.!!
”خوامخواہ میں لوگوں کو ایک اور وجہ نہ دیں کہ میرے بارے میں باتیں بنا سکیں، پہلے میری زندگی مشکل ہے اس مزید مشکل نہ بنائیں یہ نا ہو کہ میری برداشت جواب دے جائے۔ سرد سپاٹ لہجہ ہر طرح کے جزبات سے عاری تھا جس پر آزر نے اسے دیکھا جو خالی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔
اتنے میں ویٹر آئسکریم کے مزید دو کپ رکھ گیا تھا۔
”تم یہ سب برداشت کر ہی کیوں رہی ہو..؟ ٹیبل پر ہاتھ مارتے ہوئے اسکے لہجے میں نہ چاہتے ہوئے بھی سختی در آئی۔
”کیا.؟ کیوں.؟ کیسے.؟ یہ سب پوچھنے کا حق نہیں آپ کے پاس مہمان ہیں مہمان بن کر رہیں.! سر پرست بننے کی کوشش نہ کریں.! جہاں تک میری برداشت کی بات ہے تو دعا کریں کہ میری برداشت بننی رہے کیونکہ جس دن یہ برداشت ختم ہوگئی نا اس دن…….! سختی سے تنبیہ کرتے اسکے اعصاب ڈھیلے پڑے وہ پل بھر کو رکی آنکھیں ڈبڈبا گئی جبکہ چہرے پر ایک مبہم سی مسکراہٹ ابھری
”خیر آپ یہ آئسکریم کھائے اور غصہ ٹھنڈا کریں۔ آئسکریم کپ اسکی جانب بڑھاتے ہوئے یک دم بات بدلتے سامنے بیٹھے شخص کو دوہری حیرت میں مبتلا کر گئی ایک جانب اسے اپنے معاملے میں بات نہ کرنے کہہ کر غیر بنایا اور دوسری جانب اپنی فیورٹ چیز بنا مانگے دے رہی تھی جو بظاھر تو بہت معمولی بات تھی مگر کسی نے پھر بھی بخوبی نوٹس کی تھی۔
”یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں طوبیٰ اور اپنی آئسکریم شئیر کر رہی ہے جس نے کبھی اپنی آئسکریم اور…….!
وہ اپنے آنسوں کو انگلیوں کے پوروں سے آنکھوں کے کونر صاف کر رہی تھی جبکہ آزر خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا کہ ارحم کی آواز گونجی جس پر وہ دونوں اسکی جانب متوجہ ہوئے جو پاس آگیا تھا۔
”میں نے شیئر نہیں کی یہ انہوں نے خود منگوائی تھی۔ دانستہ جھوٹ سے کام لیا جس پر آزر نے حیرت سے اسکی جانب دیکھا۔
”اتنی ٹھنڈ میں آئسکریم کھانا یہ کام صرف تم کر سکتی ہو یہ تو میں اچھے سے جانتا ہوں طوبیٰ.! لیکن تم کسی کیلیے جھوٹ بھی بول سکتی آئی کانٹ بلیو دس۔ اسے یقین نہ آیا جبکہ آزر کی نظریں وہ طوبیٰ پر بخوبی نوٹ کر رہا تھا۔
”مجھے بھلا کیا ضرورت ہے جھوٹ کہنے کی تم چاہوں تو ان سے ہی پوچھ لو جنھوں نے منگوائی ہے۔ اس نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے آزر کو بیچ گھسیٹا۔جو چپ چاپ دونوں کو دیکھ رہا تھا۔
”اب مجھے جیلسی فیل ہو رہی ہے طوبیٰ.! ایک تو تم نے آئسکریم شئیر کی اور اب جھوٹ بھی بول رہی ہو.! اسکی ڈھیٹائی پر ارحم نے خفگی دیکھائی جو آزر کو جانے کیوں بری لگنے لگی ۔
”یہ سب ڈرامے چھوڑو اور یہ بتاؤ کے تم یہاں کیا کر رہے ہو..؟وہ جو اسکے کپ سے آئسکریم کھانے لگا تھا طوبیٰ نے فوراً سے اس اپنا کپ اچکتے ہوئے آنے کی وجہ پوچھی۔
”یہ تو مجھے تم سے پوچھنا چاہیے کہ تمھاری بہن کی منگنی ہے تمھیں تو سٹیج پر ہونا چاہیے…..
تا کہ میری نمائش ہو سکے۔ اسکی بات مکمل ہونے سے قبل طوبیٰ نے زیر لب بڑا بڑائی۔ جس پر اسنے نا سمجھی سے دیکھا جبکہ آزر خاموشی سے دونوں کو دیکھتے ہوئے اسکی دی آئسکریم کھانے لگا جس کی پہلی بائٹ لی
”کچھ کہا تم نے.؟۔ ارحم نے جاننا چاہا۔
تم جانتے تو ہو زیادہ لوگوں کو دیکھ کر گھبراہٹ ہوتی ہے ویسے بھی مجھے یہاں سے سب نظر آرہا ہے تم جاؤ.! فوراً سے بہانہ بنایا
”مجھ سے بہتر اور کون جانتا ہے تم کب کہاں کیسا فیل کرتی ہو مگر میں ہوں نا میرے ہوتے ہوئے گھبرانے کی ضرورت نہیں تم بس چلو.! کچھ اس انداز سے بولا جیسے دونوں کے درمیان بہت بےتکلفی ہو پیچھے سے اسکی وہیل چیئر کے ہینڈل کو پکڑ کر رخ موڑا
”ارحم..!!!“ میری ایک بار کہی بات سمجھ میں نہیں آئی.! میں نے کہا نا میں یہی ٹھیک ہوں.! تم جاؤ یہاں سے کیوں میرا تماشا بنانے پر تلے ہو.! وہیل چیئر کے ٹائیر میں ہاتھ ڈال کر وہیل چیئر کو اس جانب جانے سے رکتے وہ بےبسی کی انتہا پر تھی۔
”ارحم.! وہ کہہ رہی ہے نا وہ یہی ٹھیک ہے تو کیوں زبردستی کر رہے ہو.! اتنی دیر میں پہلی بار مداخلت کی۔
تم نہ۔۔!! ارحم نے کچھ کہنے کیلئے لب واں کیے ہی تھے کہ اتنی میں آئزہ پُکارتی ہوئی آئی۔
”ارحم.!! آپ یہاں ہیں میں کب سے ڈھونڈ رہی ہوں.؟
”کیوں کوئی کام ہے.! روکھا جواب دیا۔
”وہاں رسم شروع ہونے والی ہیں سب آپ کا پوچھ رہے ہیں،آزر بھائی آپ بھی چلیں۔ آئزہ نے بتاتے ہوئے آزر کو بھی مخاطب کیا جبکہ طوبیٰ واپس اپنا رخ ٹیبل کی اور کرتے اپنے زخمی ہوئے ہاتھ کو سب کی نظروں سے چھپا کر ڈوپٹے سے کوار کر چکی تھی۔
”میں وہاں آکر کیا کروں.؟ وہ کیا ہے نا اصل میں مُجھے یہ شور شرابہ پسند نہیں.! اسنے صاف انکار کرنے کے بجائے وجہ دی۔
”آپی.! آپکو تو کسی چیز کی ضرورت نہیں.؟ ارحم کا ہاتھ پکڑ کر جاتے ہوئے رک کر پوچھا جس پر اسنے محض نفی میں سر ہلایا تو وہ اسے لیکر آگے بڑھ گئی جبکہ ارحم نے کئی مرتبہ موڑ کر دیکھا مگر وہ تو اپنے دل اور ہاتھ میں اٹھتی تکلیف کا موازنہ کر پا رہی تھی۔
“انکے جانے کے بعد آزر ایک مرتبہ پھر اسکی جانب متوجہ ہوا جو بظاھر سٹیج پر چل رہی منگنی کو دیکھتے اپنے ہاتھ میں اٹھتی شدید درد پر ضبط کرنے تگ و دو میں ہلکان وہ کسی بھی طرح کی بات کرنے سے گریز برت رہی تھی کہ کہی اسکی آواز سے سامنے بیٹھے شخص کو اسکی اذیت کا اندازہ نہ ہو جائے مگر وہ پہلی نظر میں اسکے چہرا دیکھ اسکے دل کا حال جاننے لگا تھا۔
”ایک بات پوچھوں.؟ اسے گم ثم دیکھ کر آزر نے ایک مرتبہ پھر مخاطب کیا کیونکہ وہ جانتا تھا اسے یہ موقع دوبار اتنی جلدی نہیں ملے گا۔
اگر میں نہ کہوں تو آپ باز آجائیں گے۔ اسکی بات کا جواب دینے کے بجائے الٹا سوال کیا۔جس پر بغور اسے دیکھتے ہوئے آزر کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہو کر مدھم ہوئی۔
”ہاں اگر تم میرا نمبر بلاک نہ کرتی تو شاید.؟ازر کی بات سن کر طوبیٰ ٹھٹھکی۔
مطلب.!!
مطلب تم اچھی طرح جانتی ہو.! اسکے سامنے رکھا اسکا فون اٹھایا جس طوبیٰ نے فوراً چھین چاہا۔
یہ کیا ہوا.!!! اسکا ہاتھ پکڑ لیا جسے چھوتے ہی آزر کو محسوس ہوا کہ اسکا جسم کس قدر ٹھنڈا پڑنے لگا ہےجبکہ نظریں اسکی انگلیوں سے بہتے خون پر تھی جو وہیل چیئر کے ٹائیر کی تار سے بری طرح متاثر ہوئی جنھیں وہ خاموشی سے چھپانے کی سعی میں تھی۔
”کک کچھ نہیں.! جھٹکے سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کی جس پر وہ اپنی گرفت مضبوط کر گیا۔
طوبیٰ.!! دیکھنے دو مجھے..!! اسکی آنکھوں میں نظریں گاڑھے آزر نے سختی سے ٹوکا۔
میں نے کہا میرا ہاتھ چھوڑیں سب دیکھ رہے ہیں کیا سوچیں گیں۔ ملتجی نظروں سے دیکھا۔
”لوگوں کی پرواہ نہیں مجھے۔ بنوز اسکے ہتھیلی کو دیکھ رہا تھا۔
”مجھے ہے۔۔۔“
”جانتا ہوں اسلئے اب تک خاموش تھا لیکن اب اور نہیں.! جیب سے رومال نکال کر اسکے ہاتھ پر باندھتے ہوئے ایک جانب دیکھ کر اسنے کسی کو آنکھوں سے اشارہ کیا اور چند لمحوں میں لان کی ساری لائٹس بند ہو گئی اور وہ اٹھ کر اسکے سامنے آیا جس پر طوبیٰ کی دھڑکن بے ترتیب ہوئی۔
”جس طرح تمھیں اپنی چیزیں کسی کے ساتھ شیئر کرنا نہیں پسند، بالکل اسی طرح میں بھی اپنوں کو لیکر بہت پوزیسسو ہوں طوبیٰ.! خاص کر وہ جن کو اس دل میں ایک خاص مقام حاصل ہے، کیونکہ میری زندگی میں صرف اپنوں کی کمی ہے, اس لیے جو میرا ہے وہ صرف میرا ہے اور کوئی اسے تکلیف پہنچائے یہ مجھے ہرگز پسند نہیں۔ اسکے سامنے آکر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سنجیدہ مگر پختہ لب و لہجے میں کہتے وہ طوبیٰ کا حلق خشک کر گیا۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial