قسط: 1
مجھے بات نہیں کرنی آپ سے آپ ہمیشہ کوئ “نا” بہانہ بنا لیتے ہیں آپ “نا” آنے کا پورے پانچ سال ہو گئے ہیں آپ کو گئے ہوۓ اسفی عنین نے ناراضگی سے کہا تھا
پلیز عنین ناراض تو نہیں ہو میں کوشش کر تو رہاں ہوں آنے کی لیکن یہاں کام ہی اتنا ہے اسفند نے عنین کو سمجھتے ہوۓ کہا تھا
جی جی آپ کو ہی سارا کام ہے اور تو کسی کو کوئ کام ہوتا ہی نہیں ہے عنین نے سلگتے ہوے کہا
پلیز گڑیا ایسے ناراض تو “نا” ہوں میں پوری کوشش کرو گا آنے کی اسفند نے عنین کو دیکھتے ہوۓ کہا تھا جو ویڈیو کال پر اسفند پر اپنا غصہ نکال رہی تھی
اسفی اب مجھے آپ کی کسی بات پر یقین نہیں رہاں آپ مجھے سٹڈی کا کہہ کر لندن گئے تھے اور اب آپ نے اپنا بیسنز شوروں کر لیا ہے پانچ سال بہت ہوتے اور ہاں اب میں چھوٹی بچی نہیں ہوں جو آپ مجھے گڑیا کہہ رہے ہیں عنین نے فورا سے سلگتے ہوے لہجے میں کہا
مجھے پتا ہے میری گڑیا بڑی ہو گئ ہے لیکن تم جتنی بھی بڑی ہو جاؤں میرے لیے تو گڑیا ہی رہوں گی اور اس بار میرا وعدہ کے میں ارسالان کی شادی میں ضرور آؤ گا ائ پرومیس اسفند نے عنین کو اپنی نظروں میں رکھتے ہوۓ کہا
اب اگر آپ نے اپنا پرومیس پورا نہیں کیا “نا” تو اچھا نہیں ہوگا عنین نے وارن کرتے ہوہے کہا
اچھا اب میں بعد میں بات کرو گی ابھی مجھے تیار بھی ہونا ہے کل ارسالان بھائی کی مہندی ہے اور ابھی تک میں نے اپنی کوئ تیاری نہیں کی عنین نے بیڈ سے اٹھتے ہوۓ کہا
کل مہندی ہے اور تم نے ابھی تک اپنی تیاری کیوں نہیں کی اسفند نے کہا
آپ جو نہیں آرہے تھے اس لیۓ عنین نے فورا سے کہہ کر کال کاٹ دی تھی
ایک دل فریب سی مسکراہٹٹ اسفند کے چہرے پر ائی تھی اس اپنے موبائل نکلا کر کسی کو کال ملائی تھی جو پہلی بیل پر اٹھا لی گئی تھی
میری پاکستان کی فلائٹ کنفرم ہو گئی ہے اسفند نے پوچھا تھا
جی سر کنفرم ہے وسیم نے کہا تھا
اوکے کہہ کر کال کاٹ دی تھی
بس تھوڑا انتظار ایک دل فریب سی مسکراہٹٹ کے ساتھ کہا تھا
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
بڑی ماما عفنان کہا ہے عنین نے سیڑھیاں اترتے ہوے کہا تھا مسٹرڈ کلر کے شلوار سوٹ میں وائٹ ڈوپٹہ کندھے پر ڈالے وہ کوئ چھوٹی بچی لگ رہی تھی
باہر لان میں کل کی تیاریا دیکھ رہاں ہے افرحہ بیگم نے کہا
تمہیں کوئی کام ہے افرحہ بیگم نے پوچھا تھا
جی بڑی ماما مجھے شوپینگ پر جانا ہے آپ کو تو پتا ہے میں نے ابھی تک شادی کے لیے کوئ تیاری نہیں کی عنین نے افرحہ بیگم گرد بازو حمائل کرتے ہوہے کہا تھا
تم تو کہہ رہی تھی تمہارے پاس ڈریسس ہیں افرحہ بیگم نے عنین کو دیکھتے ہوۓ پیار سے کہا
جی بڑی ماما مجھے لگا تھا لیکن اب مجھے ان ڈریسز میں سے کچھ پسند نہیں ارہا اور ایک ہی تو میرا بھائ ہے باکی دو میں سے تو ایک بیسٹ فرینڈ اور دوسرا جانی دوشمن عنین نے کہا تھا
اچھا تو پھر تم اپنے جانی دوشمن کے ساتھ جاؤں گی شوپینگ پر افرحہ بیگم نے شرارت سے کہا
اب کیا کر سکتے ہیں مجبوری ہے عنین نے مصنوعی پریشانی سے کہا تھا
افرحہ بیگم نے عنین کے سر پر چیت لگائ تھی اور عنین نے فورا سے افرحہ بیگم کے گرد بازو حمائل کیے تھے
اچھا بڑی ماما میں زرا اپنے جانی دوشمن کو دیکھوں عنین نے اٹھتے ہوے کہا تھا
ذیادہ تنگ نہیں کرنا افرحہ بیگم نے کہا تھا