قسط: 6
بھاتی کچھ دیر بعد کمرے سے واپس ائی تو اس کے ہاتھ میں ایک بیگ تھا جس میں شاید اسکے کپڑے اور دیگر سامان تھا..
ٹھیک ہے جائو تم دونوں اور بدری کہیں ادھر ادھر غائب ہونے کی کوشش مت کرنا..
تو پاتال میں بھی چلا جائے گا تو میں وہاں سے بھی تجھے نکال کر لے ائوں گا مجھے دھوکا دینے کی کوشٹ مت کرنا کبھی بھی..
میں تجھے زندگی بدلنے کا موقع دے رہا ہوں مجھے نراش مت کرنا..داوا نے دھمکی امیز لہجے میں مجھے تنبیہ کی..
بے فکر رہو استاد تمھاری مرضی کے خلاف کچھ نہیں ہوگا..میں نے دل ہی دل میں اس پر لعنت بھیجتے ہوئے مگر بظاہر مسکراتے ہوئے کہا..
ایک بار میری شکتیاں واپس اجائیں تیرے جیسے بدمعاش میرے لئے چیونٹی کی حیثیت بھی نہیں رکھتے…یہ میرے دماغ میں اٹھنے والے خیالات تھے فی الحال جن کا اظہار کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا میں..
دو تین گھنٹے بعد میں اور بھاتی اس مکان میں موجود تھے جو داوا کا خفیہ ٹھکانہ بھی تھا..
راستے میں اتے ہوئے بھاتی نے میرے لئے کپڑے, جوتے اور دیگر کچھ سامان بھی خریدا تھا اس لئے ضرورت سے زیادہ وقت لگ گیا..
یہ تین کمروں کا ایک مکان تھا جس میں ضروریات زندگی کے تمام لوازمات موجود تھے حتی کہ کچن میں راشن تک موجود تھا..
اس کا مطلب یہی تھا کہ یہ جگہ داوا کے مستقل استعمال میں رہتی تھی..
نہا دھو کر میں اور بھاتی ڈرائنگ روم میں اکر بیٹھ گئے..
بھاتی چائے بنا لائی تھی اور ہم چائے پیتے ہوئے باتیں کر رہے تھے..
تیرا کیا خیال ہے بھاتی داوا مجھ سے کیا کام لینا چاہتا ہے…
میں کچھ نہیں کہ سکتی..ہوسکتا ہے لڑکیوں کو گھیرنے کے لئے تجھے استعمال کرے…
یہ بھی ممکن ہے اس کے دماغ میں کچھ اور چل رہا ہو جو میری تیری سوچ سے ہٹ کر ہو..
مگر یہ طے ہے کہ کچھ خاص بات ہے تب ہی اس نے تیرے ساتھ مجھے یہاں بھیجا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا..
ایک بات بتا بھاتی..
اگر میں بھاگنا یا غائب ہونا چاہوں تو میرا ساتھ دے گی تو..میں نے اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے سوال کیا..
تجھے داوا کی پہنچ کا اندازہ نہیں ہے شاید..
اس کی جڑیں بہت دور تک پھیلی ہوئی ہیں..
اگر تو اس سے بھاگنا چاہتا ہے تو پھر یہ ملک چھوڑ کر کسی دور دراز جگہ پر جانا پڑے گا جہاں اس کا سایہ بھی ناں پہنچ سکے..
مگر تو بھاگنا کیوں چاہتا ہے رے..
میں نے تجھے کہا تھا اگر تو میرا مرد بننے پر راضی ہوجا تو میں داوا کو منا لوں گی..
تیرا منانا..میں نے منہ بنایا..
بات تو وہی ہے ناں کہ اس کی غلامی اور اس کے زیر اثر ہی رہنا پڑے گا ناں..
ہاں مگر وہ اچھوں کے ساتھ بہت اچھا ہے مگر بروں کے ساتھ ان سے زیادہ بدتر..
اگر تو چاہے تو..
چھوڑ..میں کہیں بھاگنے کا نہیں سوچ رہا ایسے ہی بات کر رہا تھا میں..یہ بتا تو ناپاک کب ہوگی..
میری بات سن کر بھاتی کے چہرے پر عجیب سے تاثرات ابھر ائے..
عجیب پاگل ہے تو..مرد یہ پوچھتے ہیں عورت سے کہ پاک کب ہوگی اور تو پوچھ رہا ہے ناپاک کب ہوگی..ارے تیرا دماغ کھسکا ہوا ہے کیا..
تو اپنے ننھے سے دماغ پر زور مت دے جو پوچھا اس کا جواب دے ناں..
تین دن بعد..مگر تو پوچھ کیوں رہا ہے..کیا کرنا ہے تجھے میری ناپاکی سے..
مجھے خون چاہئے تھوڑا سا..میں نے جواب دیا..
چھی..کیسا گندا ادمی ہے رے تو..
بات کرتے کرتے اچانک بھاتی کی انکھوں میں چمک ابھری..تو کسی جادو ٹونے کے چکر میں تو نہیں ہے..
تو نہیں مانے گی میری بات مگر میں نے ایک بات بھی تجھ سے جھوٹ نہیں بولی تھی بھاتی..
میں انسان نہیں ہوں..مگر اس بات کو میں ثابت نہیں کرسکتا ہوں کیونکہ میرے پاس میری شکتیاں نہیں ہیں ابھی ورنہ داوا جیسے میرے پائوں کی دھول بھی نہیں..
بھاتی بے یقینی سے کچھ دیر مجھے دیکھتی رہی..
تو کیا کرنا چاہتا ہے..مجھے بتا..مجھ سے جو ہوسکا ضرور کروں گی..
مگر یہ جادو ٹونے کے کاموں میں کسی اچھائی کی امید نہیں ہوتی..
نہیں بھاتی ایسا نہیں ہے..
میں جادو کی کوئی شکتی حاصل کرنا چاہ رہا ہوں جس سے کم سے کم اس قابل ہو سکوں کہ اپنے چھوٹے موٹے مسئلے حل کر سکوں..
تو اس کے لئے تو چلہ کاٹے گا کوئی..
ہاں..میں کچھ چیزیں جانتا ہوں اگر میں وہ کر لوں تو کچھ شکتیاں حاصل کر لوں گا مگر مجھے اکیس دن ناپاک رہ کر عمل کرنا پڑے گا..
تو کالے جادو کا عمل کرنا چاہتا ہے یا سفلی کا..
ناں یہ کالا جادو ہے ناں ہی سفلی سمجھ لے یہ دونوں بلکہ تین جادئوں کا مکسچر ہے..
کس چیز کا عمل…کونسی شکتی حاصل کرنا چاہ رہا ہے تو..
نادیدہ ہونے کی..میں نے جواب دیا..
دوسروں کی نظر سے پوشیدہ رہ کر بہت سے کام سر انجام دئے جا سکتے ہیں..
عجیب جن ہے تو بھاتی ہنسی..
اب تو چلے کاٹ کر جادو کی شکتیاں حاصل کرنا چاہ رہا ہے..
اسمیں ہنسنے کی کیا بات ہے..
میرے پاس اپنی شکتیاں بہت تھیں مگر..
ہاں ہاں بھشکو نے شکتیاں چھین لیں..سن چکی میں یہ کہانی..بھاتی نے میری بات کاٹی..
یہ بتا کہ نادیدہ ہونے کا عمل تو کرے گا کہاں پر اور کتنا وقت لگے گا کتنی دیر کا ہوگا..بھاتی نے پوچھا..
یہ جو چھوٹا سا اسٹور ہے اسے ٹھیک کر کے یہاں کرلوں گا عمل اور روز رات کو کرنا پڑے گا عمل تین سے چار گھنٹے کا ہوگا..مگر اس کے لئے مجھے کچھ سامان چاہئے وہ لانا پڑے گا..
ہاں تو کیا مسئلہ ہے صبح جاکر لے ائیں گے بازار سے..بھاتی نے کہا..
ابے یہ دال چاول تھوڑی ہیں جو پرچون کی دکان سے جاکر لے ائیں گے..
حصار قائم کرنے کے لئے کچھ سامان چاہئے پھر انسانی کھوپڑی اور ران کی ہڈی چاہئے اور بھی کافی کچھ ہے..
میری باتیں سن کر بھاتی کی انکھیں کھل گئیں..تو کھوپڑی کدھر سے ملے گی..اور ہڈی..یہ کوئی دکان پر بکنے کی چیز تھوڑی ہے..تو کن چکروں میں پڑ رہا ہے بدری..داوا کو بھنک بھی لگ گئی تو تیرے ساتھ میں بھی ماری جائوں گی..
ڈرتی ہے کیا تو..میں نے سوال کیا..
ہاں بنا مقصد کتے کی موت مرنے سے ڈرتی ہوں میں..جب کوئی ساتھ بھی ناں ہو زندگی کا کوئی محفوظ اسرا بھی ناں ہو..بھاتی نے شکوے کے انداز میں مجھے کہا…
بے فکر رہ بھاتی..
اگر میں کامیاب ہوگیا تو وعدہ ہے تجھے اکیلا نہیں چھوڑوں گا..
تو بہت جلد جان جائے گی میں انسان زاد نہیں ہوں اور..
ہائےےےے..بھاتی نے چٹخارہ لیا..
ایک جن میرا مرد..کتنا مزہ ائے گا ناں..پر تو تو بتا رہا تھا کہ تیری عمر ہزاروں برس ہے.. اتنے بڈھے کھوسٹ جن کا میں کیا کروں گی..بھاتی نے شرارتی لہجے میں کہا..
بھاتی اب تک میری باتوں کو مذاق سمجھ رہی تھی مگر اسے یقین دلانے کا میرے پاس کوئی طریقہ نہیں تھا..
اچھا چل اب سوتے ہیں جا تو سو جا اپنے کمرے میں مجھے بھی نیند پوری کرنی ہے پھر دن میں نپٹانے ہیں بہت سے کام..
ٹھیک ہے جاتی ہوں..پر رات کو ڈر لگے تو میرے کمرے میں مت انا کٹاری رکھتی ہوں پاس اور..
ہاں کوئی میلی انکھ سے دیکھے تو اسکا پیٹ پھاڑ سکے..ٹھیک ہے جا سوجا نہیں اتا میں مجھے کوئی شوق نہیں اپنا پیٹ پھڑوانےکا..
بھاتی کھلکھلاتی ہوئی کمرے کی طرف بڑھ گئی اور میں بھی دوسرے کمرے میں اکر بستر پر دراز ہوگیا..
بھاتی کے ساتھ کوئی ذہنی یا نفسیاتی معاملہ تھا..
مردوں کو للچانے کی خواہش فطری نہیں تھی…
یہ میڈیکل میں نفسیاتی کیفیت ہوتی ہے جس میں اندر کی گھٹن اور فرسٹریشن انسان کو ایسے کاموں پر اکساتی ہے..
بھاتی بھی یقینا اسی کیفیت کا شکار تھی جس کی بڑی وجہ شاید نااسودگی اور جذبات پر کنٹرول کرتے کرتے حد سے گزر جانا تھا..
یہ مسئلہ عورتوں میں بہت عام ہوتا ہے اور اس نفسیاتی مسئلے کا بہت اسان حل موجود ہے چند دن میں بھاتی ٹھیک ہوجاتی مگر مجھے فی الحال بھاتی کے مسئلے سے زیادہ ضروری معاملات درپیش تھے..
سب سے پہلا کام تو مجھے کوئی ناں کوئی شکتی حاصل کرنی تھی جس سے میں اپنے مسائل سے نپٹ سکوں اور میری نظر میں سب سے زیادہ ضروری نادیدہ ہونے کی شکتی تھی جسے حاصل کرکے میں ناں صرف بہت سے مسائل سے بچ سکتا تھا بلکہ بہت سے معاملات سے بھی نپٹ سکتا تھا..
مگر اس کے لئے جو چیزیں درکار تھیں انھیں حاصل کرنا اسان نہیں تھا خاص کر انسانی کھوپڑی اور ہڈی پھر چلے کے لئے باقی لوازمات بھی…
یہ شکتی حاصل کرنے کے بعد مجھے بدھ بھشکو کو تلاش کر کے قتل کرنا تھا..
مگر فی الحال میں یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ بدھ بھشکو کے مرنے کے بعد مجھے اپنی شکتیاں واپس ملیں گی بھی یا نہیں..
پھر ان سب معاملات کے ساتھ داوا کے مسئلے تھے..
موجودہ حیثیت میں ناں ہی داوا سے لڑا جاسکتا تھا ناں ہی اس سے بغاوت کرنا ممکن تھا اور میں یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھ سے کیا کام لینے کا خواہشمند ہے..
انھی سب سوچوں اور خیالات میں گم میں نیند کی وادیوں میں اترتا چلا گیا..