جن زاد

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 7

صبح میری جلدی انکھ کھل گئی..
اٹھ کر نہا دھو کر کمرے سے باہر ایا تو بھاتی گھر کی صفائی ستھرائی کر چکی تھی اور اب ناشتے کے لئے میری منتظر تھی..
حسب معمول اس نے صرف قمیض پہنی ہوئی تھی..
اٹھ گیا تو..
ہاں تو اور کیا تجھے میرا بھوت نظر ارہا ہے یہ..
بھوت تو نہیں مگر تو خود ہی بولتا ہے جن ہے تو..بھاتی ہنسی..
اچھا بھوک لگی ہے ناشتہ پھر بازار جانا ہے..
ایک گھنٹے بعد ہم دونوں تیار ہوکر بازار کا رخ کر چکے تھے..
بھاتی کو میں نے عام ملنے والی کچھ چیزیں خریدنے کی ذمہ داری دی اور خود دیگر اشیاء تلاش کرنے لگا..
دوپہر تک ہم سب چیزوں کا انتظام کرچکے تھے مگر الو کے پروں کی تلاش میں ہمیں بھٹکنا پڑا..
اخرکار ایک کالے جادو کے عامل سے ڈھیر سارے روپوں کے عوض میں پر بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا..
گھر واپس اتے اتے ہمیں شام ہوچکی تھی اور بھاتی تھک کر چور ہوچکی تھی اس لئے کھانا باہر سے لیتے ائے..
اگلے دو دن میرے قبرستانوں اور مرگھٹ کےمعاملات میں گزرے..
رات کے اندھیرے میں ایک ٹوٹی ہوئی قبر کھود کر میں مردے کی کھوپڑی اور ہڈی حاصل کرنے میں کامیاب رہا..
اسی رات میں مرگھٹ سے تازہ جلی ہوئی لاش کی راکھ بھی لے ایا..
اب میرے پاس عمل کرنے کے لئے تمام لوازمات پورے تھے..
گھر میں موجود اسٹور کو ہم پہلے ہی مکمل خالی کر چکے تھے..
اب صرف بھاتی کا انتظار تھا..
اس کے بھی تین دن پورے ہوچکے تھے مگر اس کے دن شاید اگے پیچھے ہوتے تھے..
پانچویں شام مغرب کے بعد بھاتی نے ناپاک ہونے کی خوش خبری سنائی اور ایک شیشی میں خون بھر کر میرے حوالے کردیا..
بھاتی کو کمرے سے ناں نکلنے اور دیگر کچھ ہدایات دے کر میں سامان لے کر اسٹور میں اگیا..
سب سے پہلے میں نے چھرا نکال کر اس سے حصار قائم کیا اور سیندور کا دائرہ بنا دیا..
اس کے بعد میں نے بھاتی کے خون, چربی اور تیل وغیرہ کو ملا کر کھوپڑی میں ڈالا اور روئی کی لمبی سی بتی بنا کر اس میں ڈبو دی..
اس کے بعد میں نے الو کے پروں اور ہرمل کو سامنے رکھ لیا..
سارے کام مکمل کر کے میں نے کھوپڑی میں موجود روئی کی بتی کو اگ لگائی اور منتر پڑھنا شروع کردیا..
“ﻣﻮﮨﻨﯽ ﻣﺎﺗﺎ , ﺑﮭﻮﺕ ﭘﺘﺎ , ﺑﮭﻮﺕ ﺳﺮﺑﺘﺎﻝ , ﺍﮌﯼ ﺍﮌﯼ ﮐﺎﻟﯽ ﻧﺎﮔﻨﯽ ﺟﻮ ﺟﺎ ﻻﮒ , ﻧﮧ ﮐﮭﮍﮮ ﺳﮑﮫ ﻧﮧ ﻟﯿﭩﮯ ﺳﮑﮫ ﻧﮧ ﺳﻮﺋﮯ ﺳﮑﮫ , ﭼﻠﻮ ﻣﻨﺘﺮ ﭘﮭﺮ ﺗﺒﺎﺷﺎ , ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺎﺗﺎ ﺷﺒﺪ ﺩﮐﮭﺎ ﺟﺎ..(نامکمل)”
یہ کافی لمبا منتر تھا جو مجھے تین سو نناوے دفعہ پڑھنا تھا..
اکیس روز کا چلہ کاٹ کر یہ منتر سدھ ہوجاتا اس کے بعد میں اسے استعمال کر کے نادیدہ ہونے کی شکتی حاصل کرلیتا..
میں ہرروز رات کو یہ منتر پڑھتا رہا درمیان میں مختلف بلائوں وغیرہ کے حملے ہوتے رہے..
مگر میں جانتا تھا کہ کوئی چیز حصار کے اندر داخل نہیں ہوسکتی اس لئے میں مطمئن تھا..
دن میں بھاتی اور میں مختلف ہوٹلوں اور تفریحی مقامات پر گھومتے پھرتے رہے..
مجھے منتر شروع کئے ابھی دس دن ہوئے تھے…
داوا کے ایک ادمی نے اکر اطلاع دی کہ داوا کچھ دن کے لئے شہر سے باہر ہے…
اس لئے وہ نہیں اسکتا ساتھ اس نے دیگر کچھ ہدایات بھی دیں..
میرے لئے یہ اچھی بات تھی میں سکون سے چلہ مکمل کر سکتا تھا..
اخرکار اکیس دن گزر گئے اور میرا چلہ مکمل ہوگیا..
میں رات کو ساڑھے تین بجے چلہ مکمل کر کے اٹھتا تھا..
بھاتی کو علم تھا اج میری اخری رات ہے چلہ مکمل ہونے کی اس لئے وہ بھی جاگتی رہی..
اخری رات کافی مشکل ثابت ہوئی مگر حصار کی وجہ سے میں محفوظ رہا ڈر کا تو کوئی سوال ہی نہیں تھا..
اکیس دن مشقت میں تو گزرے مگر خوشی تھی کہ کم سے کم ایک شکتی حاصل کرچکا ہوں..
میں نے حصار ختم کیا سارا سامان سمیٹا اور منتر پڑھ کر نادیدہ ہوکر کمرے سے باہر اگیا..
بھاتی دوسرے کمرے میں میری منتظر تھی..
نیند اس کی انکھوں میں بھری ہوئی تھی مگر ساتھ ہی تجسس اسے سونے نہیں دے رہا تھا..
خوشی سے میرا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اب داوا یا کوئی بھی اتنی اسانی سے مجھ پر حاوی نہیں ہو سکتا تھا…
میں کمرے سے نکل کر بھاتی کے برابر صوفے پر اکر بیٹھ گیا…
بھاتی کی نظریں اسٹور کے دروازے پر جمی ہوئی تھیں…
نادیدہ حالت میں یہ میرا اختیار تھا کہ اپنے جسم کو مجسم رکھوں یا لطیف..
لطیف جسم کی حالت میں کسی بھی دروازے یا دیوار کے ار پار جانا ممکن تھا مگر میں کسی چیز کو چھو یا پکڑ نہیں سکتا تھا ناں ہی میری اواز کوئی اور سن سکتا تھا دیکھنے کا تو کوئی سوال ہی نہیں تھا…
نادیدہ حالت میں بات کرنے یا کسی چیز کو چھونے وغیرہ کے لئے مجھے اپنے جسم کو مجسم کرنا پڑتا تھا…
مگر اس وقت میں لطیف حالت میں بھاتی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا مگر وہ اس سے انجان اسٹور کی طرف دیکھ رہی تھی اور اپنی پسندیدہ صرف ململ کی قمیض پہنے ہوئے بیٹھی ہوئی تھی..
میں نےنادیدہ حالت میں ہی اپنے جسم کو مجسم کیا اور ایک انگلی اس کی ٹانگ پر نیچے سے اوپر پھیرنی شروع کی..
بھاتی اچھل پڑی وہ سمجھی شاید کوئی کیڑا ہے اس نے اپنی ہاتھ سے اپنی ٹانگ جھاڑی مگر تب تک میں اپنا ہاتھ ہٹا چکا تھا..
اچانک میں نے منتر پڑھ کر خود کو ظاہر کردیا..
بھاتی کو چند لمحوں بعد احساس ہوا کہ کوئی اس کے برابر میں بیٹھا ہے..
اس نے گردن موڑ کر دیکھا اور ایک زوردار چیخ اس کے منہ سے نکل گئی..
اسکی انکھیں خوف سے پھٹ رہی تھیں..
تو….تو…ادھر…کیسے اگیا..بھاتی پھٹی پھٹی نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی..
حالانکہ پہلے دن سے اب تک ہر بات ہر چیز اس کے علم میں تھی اور وہ یہ جانتی تھی کہ میں نادیدہ ہونے کا عمل کر رہا ہوں…
مگر سوچنا اور اپنے سامنے کچھ مافوق الفطرت ہوتا دیکھنا..
دونوں میں زمین اسمان کا فرق ہوتا ہے..
بھاتی بھی اسی کیفیت کا شکار تھی..
پاگل ہوگئی ہےکیا..
تجھے نہیں پتہ میں عمل کر رہا تھا نادیدہ ہونےکا..
اج میرے عمل کی اخری رات تھی..
عمل کامیاب رہا ہے بھاتی..
بہت دیر بعد میں بھاتی کو یقین دلا پایا اور اس کی حالت اعتدال پر ائی..
نارمل ہوتے ہی بھاتی مجھ سے لپٹ گئی اور میرے چہرے پر بوسوں کی بارش کردی..
یہ ابے اختیاری کی کیفیت تھی جس میں حوس نہیں تھی…
مگر میں جو ایک لمبے وقت سے عورت کی قربت سےدور تھا…
اس کا بدن میری جذبات میں ہلچل مچا رہا تھا..
بھاتی..بس کر..دیکھ میری نیت خراب ہوجائے گی پھر تو کٹاری نکال لائے گی..
میں نے ماحول کو نارمل کرنا چاہا..
بھاتی پیچھے ہٹ گئی..
گہری نظروں سے مجھے دیکھا..
نہیں بدری ناتھ یا جو کچھ بھی تیرا نام ہے..
بھاتی ہار گئی تجھ سے..
اج سے بھاتی تیری ہے..
تو سوئیکار کر یا ناں کر یہ تجھ پر ہے..
تو میرا مرد بن جا مجھے رکھیل بنا لے یا نوکرانی بنا کر رکھ..
مگر تیرے علاوہ کوئی مرد میری زندگی میں کبھی نہیں ائے گا یہ وعدہ ہے بھاتی کا..
میں حیرت سےبھاتی کو دیکھتا رہ گیا..
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial