دشتِ ہرجائی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 11

سماہرا کی پریگنینسی کو پورے چھ ماہ بیت چکے تھے، ان سارے ماہ میں حازم نے اسکا ہر طرح سے خیال رکھا کر خوش رکھنے کی کوشش کی تھی۔
جبکہ حازم کو سماہرا کے ساتھ خوش دیکھ کر روباب جل بھن رہی تھی۔۔اور کسی ایسے موقعے کی تلاش میں تھی،جس سے وہ حازم کو ہر طرح سے اپنا بنا سکے۔۔۔
اور آج شاید قسمت اس پر مہربان ہونے والی تھی۔۔۔
ہئئئئ۔۔۔۔حازم!!!!
لگتا ہے بہت ذیادہ تھک گئے ہیں، اسلئے میں آپ کے لئے کافی بنا کر لائی ہوں۔۔۔۔
حازم اور روباب دونوں اس وقت آفس کے VIP( اسپیشل روم) میں موجود فائیل آسائین کر رہے تھے۔۔
اوووو۔۔۔ تھینک یو سو مچ۔۔۔۔۔حازم نے اسکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کپ تھاما۔۔۔۔جسے اس نے بھی بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ وصول کیا۔۔۔۔
تم نے خود بنائی ہے؟
حازم نے کافی کا گھونٹ بھرتے سوال کیا۔۔۔
نہیں۔۔اپنے فرشتوں سے بنوائی ہے۔۔وہ اپنے منہ کے زاویے بگاڑتے ہوئے بولی کہ بے ساختہ طور پر حازم کا قہقہ گونجا۔۔۔
اینجلز نے بنائی ہے تبھی بہت مزے کی ہے۔۔۔
وہ اسے چڑاتے ہوئے بولا
اینجلز نہیں۔۔۔۔صرف اینجل نے بنائی ہے۔۔۔اور وہ بھی صرف آپ کی اینجل۔۔
وہ ایک ادا سے بولی تھی ،کہ حازم عش عش کر اٹھا۔۔۔
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے میں کافی نے وائین پی رہا ہوں۔۔ وہ اپنی بند ہوتی آنکھوں کے ساتھ بولا۔۔۔جبکہ حازم کی بات سن اس کا رنگ ایک پل کے لئے اڑا تھا۔
تم نے اپنی محبت کا نشہ ڈالا ہے۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بولا۔۔۔
اور اس کی نازک کمر میں ہاتھ ڈال کر اپنی جانب کھینچا۔۔۔جس سے وہ پوری طرح اس کے حصار میں آ چکی تھی۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
ہمارے بعد نہ آئے گا اسے
چاہت میں ایسا سکون۔۔۔
وہ زمانے سے کہتا پھرے گا
مجھے چاہو اس پاگل کی طرح۔۔۔
رات کی اس گہری خاموشی میں جہاں ہر ذی روح نیند کی آغوش میں تھی وہیں وہ شخص اس پہر تنہائی میں اپنے خدا کے آگے سجدہ میں جھکا، اپنے لئے سکون کا طلبگار تھا۔جب سے اس نے اس اداس پری وش کو دیکھا تھا، تو اس کے تمام غم خود میں سمیٹنے کی خواہش جاگی تھی،لیکن جیسے ہی اس کو معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے ۔۔اس کے ارمانوں پر ٹھنڈا پانی پڑا تھا،
وہ جانتا تھا کہ وہ کسی کی ہے، اور کسی شادی شدہ کی خواہش کرنا حقیقتاً گناہ ہے۔۔۔۔۔
وہ اس کی زندگی کی خوشیوں کی دعا کر رہا تھا۔۔۔۔
دنیا میں جہاں برے انسان ہیں ،وہیں کچھ اچھے فرشتہ صفت انسان بھی پائے جاتے ہیں ، جو اپنی محبت کو رسوا نہیں ہونے دیتے ۔۔۔۔اور اپنی محبت کو پانے کے لئے غلط حربے نہیں آزماتے بلکہ سب فیصلہ صرف اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔
آخر مجبوریاں ہی فتح ہوتی ہیں
محبتیں تو ہمیشہ ہار جاتی ہیں۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
خود تو ہوئے رسوا لیکن،
تیرے بھید نہ کھولیں گے،
نیند تو کیا آئے گی فراز،
موت آئی تو سو لیں گے،
رات کا ایک بج رہا تھا سماہرا پریشانی کے عالم میں حازم کا انتظار کر رہی تھی ۔۔کیونکہ ان گزرے چھ ماہ میں وہ روزانہ جلدی گھر آجایا کرتا تھا۔۔اس کی طبیعت بھی بہت ذیادہ بوجھل ہو رہی تھی۔۔اس کو حازم کی فکر لاحق ہو رہی تھی۔۔۔اس نے اس کے نمبر پر کال بھی کی تھی، مگر بیل جانے کے بعد فون سوئچ جا رہا تھا۔۔۔
وہ انتظار کرتے کرتے آخر تھک ہار کر مایوسی سے اس کے لئے دل میں دعا کرتی لیٹ گئ۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
آپ مجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں؟
وہ اس کے دل کے مقام پر انگلی پھیرتی سوال کرتے ہوئے بولی۔۔
بے انتہاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یک لفظی جواب اپنی اد کھلی آنکھوں۔ سے دیا گیا تھا ۔۔۔
سماہرا سے بھی ذیادہ؟؟؟
سماہرا صرف میری محبت ہے جبکہ تم میری چاہت ، محبت اور طلب ہو۔۔۔کہتا وہ مدہوش سا اسکے چہرے پر جھکا تھا ،اور اپنی تشنگی مٹانے لگا تھا۔۔۔۔(مجھے معاف کر دینا سماہرا حازم کو کھو دینے کے ڈر سے مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا ) خیالوں میں اس سے مخاطب ہوئے وہ اپنی آنکھوں کو بند کر چکی تھی۔۔۔چونکہ روباب حازم کو کافی میں ایسی دوائی ملا کر دی تھی۔۔جس سے انسان اپنے تمام ہوش وحواس کھو بیٹھتا ہے۔۔۔۔
اپنی ضد و جنوں کی خاطر بعض لڑکیاں بھی اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں کر جاتی ہیں، بے شک دنیا میں وہ کامیابی حاصل کر لیں لیکن آخرت ان کی ناکام ہی ہوتی ہے۔
اور محبت کے نام پر جو کام وہ کرنے جا رہے تھے۔۔۔وہ زنا تھا۔۔۔اور اس گناہ کی کوئی معافی نہیں۔۔۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
ابھی بھی تو اسی کے بارے میں سوچ رہا ہے نا؟؟؟
سلمان اور اسکا دوست دونوں اس وقت سلمان کے مینشن میں موجود تھے۔۔۔جہاں اس کے دوست نے سلمان کی حالت دیکھ کر کہا۔۔۔
اس کا چہرہ کافی ذیادہ مرجھایا ہوا تھا۔۔
یار بڈی۔۔۔کیا ہو گیا ہے تجھے؟؟؟
بھول کیوں نہیں جاتا اسے۔۔۔۔۔
وہ بھولتی ہی نہیں۔۔۔۔وہ مدھم سا مسکرا کر بولا۔۔۔
تو جانتا ہے جب پہلی بار دیکھا اسے تو کتنا درد تھا ان آنکھوں میں۔۔۔
جانے ایسا کیوں لگتا ہے جیسے روح کا رشتہ ہو؟؟؟
وہ خیالوں میں گویا ہوا۔۔۔
کاش آنسو جمع کیئے ہوتے
.آج اپنا بھی سمندر ہوتا
تو جانتا ہے نا وہ شادی شدہ ہے پھر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار میں اسے بھولنا چاہتا ہوں۔۔۔۔پر یہ کمبخت دل۔۔۔
جانے دل کہتا ہے ایک نا ایک دن وہ میری دسترس میں ہو گی۔۔۔
جو تو سوچ رہا ہے گناہ ہے؟؟
جانتا ہوں۔۔۔۔تبھی تو یہاں سے امریکہ شفٹ ہو رہا ہوں۔۔تاکہ اس کی یادوں سے پیچھا چھڑا سکوں۔
وہ زخمی سا مسکرا کر سر پیچھے صوفے پر گرا گیا۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
صبح اس کی آواز کسی کے سسکنے کی آواز پر کھلی۔۔۔اس نے نیند سے بوجھل آنکھوں کے ساتھ آواز کی سمت دیکھا تو نیند بھک سے اڑی تھی ۔۔
کیونکہ روباب اپنی لٹی ہوئی حالت کے ساتھ اس کے سامنے تھی۔۔۔۔
تم ۔۔تم یہاں کیا کر۔۔کر ر۔۔۔رہی ہو؟؟؟۔ او۔ اور یہ س۔سب؟؟؟
وہ حیرت کی زیاتی سے اس کے وجود سے نظریں چراتے ہوئے بولا۔۔۔
آپ نے ۔۔آپ نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا حازم۔۔۔
میں نے آپ پر بھروسہ کیا ۔۔۔۔اور آپ نے۔۔۔۔۔۔
وہ ہچکیوں کی صورت میں اٹک اٹک کر بولی۔۔۔۔
آپ نے میری عزت داغدار کرنے میں پل نہیں لگائے۔۔۔
وہ آنسوں بہائے اس کے سامنے مظلوم ہونے کا ناٹک کرتی بولی۔۔۔
میں ایسا کیسے کر سکتا ہوں؟
اور مجھے کچھ یاد کیوں نہیں آ رہا۔۔۔۔۔۔۔وہ اپنے بالوں کو نوچتے ہوئے بولا۔۔۔
میں بے و قوف ہوں جس نے آپ جیسے شخص پر بھروسہ کیا۔۔۔۔کہتے ہی وہ باہر کی جانب قدم بڑھانے لگی ۔۔۔۔جسے حازم نے آگے بڑھ کر ناکام بنایا۔۔۔۔
پاگل ہو۔۔۔ایسے حلیے میں باہر جاو گی۔۔۔
وہ اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولا جو اس وقت اسی کی شرٹ میں چھپی ہوئی تھی۔۔۔
اب آپ ہی بتائیں۔۔۔کیا کروں میں؟؟
میری عزت داغدار ہو چکی ہے۔۔۔جو کہ اب تمام عمر رہے گی۔۔وہ دروازے کے بیٹھتی چلی گئی۔۔
تمہاری اس حالت کا ذمہ دار میں ہوں ۔۔۔اور اس کو ٹھیک بھی میں ہی کروں گا۔۔۔حازم کی بات سن کر اس کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ چھائی تھی۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
بس آخــــــری ســوال اے!!! زندگــــی❣️
یـہ مصـروف لوگ دفنانے تو آئیں گے نـہ؟ ❤
🥀 🙃
سماہرا اداس سی کمرے میں بیٹھی حازم کے بارے میں سوچ رہی تھی۔۔کل سے اس کا فون بھی بند جارہا تھا۔۔
ایک دم اس کو شدید پیاس کا احساس ہوا وہ پانی پینے کی نیت سے نیچے جارہی تھی کہ یکدم اس کا پاوں مڑا اور وہ سیڑھیوں سے گرتی ہوئی زمین تک آئی۔۔۔
پورے گھر میں اس کی چیخ بلند ہوئی تھی۔۔۔
حازم جس نے ابھی گھر میں قدم ہی رکھا تھا سامنے کا منظر دیکھ اس کے ہوش صحیح معنوں میں اڑے تھے۔۔
وہ حواس باختہ سا اس کی جانب آیا جو اپنا پیٹ پکڑے چلا رہی تھی۔۔۔
آہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔ح۔۔۔حا۔۔۔حاز۔۔۔حازم۔۔۔۔۔۔ٹوٹے ٹوٹے لفظوں میں اس کا نام لیتی اس کے آنسوں نکالنے کی وجہ بن گئی تھی۔۔۔۔۔
وہ بنا وقت ضائع کیے اس کو بانہوں میں اٹھائے ہسپتال کی جانب روانہ ہو چکا تھا۔۔۔
شہر کے مہنگے ترین ہسپتال میں وہ زیرِ علاج تھی۔۔۔
اور حازم پریشانی کے عالم میں چکر کاٹ رہا تھا۔۔تھوڑی دیر پہلے ڈاکٹر اس سے سائین لینے آئے تھے کہ وہ کس کی زندگی چاہتا ہے۔۔۔۔۔کانپتے ہاتھوں سے اس نے ماں کے نام پر نشان لگایا تھا۔۔۔۔۔
یا اللّٰہ میرے گناہوں کی سزا میری اولاد کو مت دینا۔۔۔۔
وہ آسمان کی جانب سر اٹھائے رحم کی اپیل کرتے بولا۔۔۔
ڈاکٹر میری وائف اور بیبی کیسے ہیں۔۔؟؟
مسٹر دیکھیں ہمیں بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے ۔۔آپ کے بیبی کو نہیں بچا سکے۔۔
اینڈ یور وائف از بیٹر۔۔۔۔!!!!
ڈاکٹر کہہ کر جا چکے تھے۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر کے جانے کے تھوڑی دیر بعد حازم روم میں آیا ۔۔جہاں وہ اپنی قسمت سے انجان بہوش تھی۔۔۔۔
وہ مردہ قدموں سے چلتا اس تک آیا ،
مجھے معاف کر دینا میں مجبور تھا۔۔۔
ایسے کرتے ایک موتی سماہرا کے چہرے پر گرا تھا۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
یہ لو تمہاری امانت۔۔
حازم نے کہتے ہی ایک ٹوکری روباب کے ہاتھ میں دی۔۔
جو سوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ اپنے کمرے میں بیٹھی تھی۔۔۔
جسے دیکھ کر وہ واقعی خوش ہوچکی تھی۔۔۔وہ ٹوکری تھماتے وقت اس کے ہاتھ ایک پل کو لرزے تھے۔۔۔دل کانپا تھا لیکن اس کی خوشی کے لئے وہ یہ کام کر گزرا۔۔۔
بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔
وہ اسے دیکھ خوشی کے مارے چہکتے ہوئے بولی۔۔۔
روباب۔۔۔۔میں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔۔۔امید کرتا ہوں تم بھی اپنا وعدہ نبھاؤ گئی۔۔۔
ضرور حازم کیوں نہیں۔۔۔۔مجھے اپنا وعدہ ہمیشہ یاد رہے گا۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
ہیوی ڈوز ہونے کی بعض سماہرا کو دو دن بعد ہوش آیا تھا۔اس نے ہوش میں آتے ہی سب سے پہلے اپنے بچے کے بارے میں پوچھا تھا جس حازم نے لرزتی آواز میں کہا: وہ مر چکا ہے ہم دفنا چکے ہیں۔۔۔
نہیں۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔
جھوٹ بولتے ہیں آپ لوگ۔۔۔۔۔۔
ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔میری اولاد مر نہیں سکتی۔۔۔۔
کھنیچ کر کینولہ اپنے ہاتھ سے نکالا تھا۔۔۔۔جس سے ننھی سے بوند کی لکیر اس کے ہاتھ پر نمایاں ہوئی تھی۔۔
حازم بتائیں کہا ہے میرا بچہ میری ممتا کہہ رہی ہے ۔۔۔
میرا بچہ زندہ ہے۔۔۔۔
نہیں قبول کر پارہی میں۔۔۔۔
مر چکی ہے ہماری بیٹی۔۔۔
حازم کی بات سن کر اس نے پانی بھری آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا تھا۔۔۔
بیٹی۔۔۔۔ہاہاہا اچھا ہوا وہ مر گئی۔۔۔ورنہ کوئی اسے بھی آپ کی طرح کا شوہر مل جاتا ۔۔۔وہ بھی میری طرح کی زندگی گزارتی۔۔۔۔
وہ آنکھوں میں آنسوں لئے چہرے پر مسکان سجائے قہقہ لگاتے بولی۔۔۔
وہ اس وقت نیم پاگل سی لگ رہی تھی۔۔۔زخم اس کے ہرے تھے اپنے دل کا تمام غبار آج اس کے سامنے نکال رہی تھی۔۔۔
حازم کا اس کی حالت دیکھ کر دل لرزا تھا۔۔۔کافی بار کوشش باوجود اس کو سچ نہیں بتا سکا۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
اے بارش برس برس اور برس،
آج تو اس کی یادوں کو بہا لے جا۔۔۔۔۔۔
شہر کی اس گہری خاموشی ہر طرف اندھیرے کا راج تھا۔۔گرج چمک کے ساتھ ۔بارش اپنے عروج پر تھی۔۔ایسے میں وہ شخص بارش میں کھڑا کسی کی یادوں کو بھلانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔اس کے آنسوں بارش میں ہی گم ہو رہے تھے۔۔۔
کیا تھی وہ ؟؟؟ جس کا اسیر وہ پہلی ملاقات میں ہی ہو چکا تھا ۔۔۔۔شائد قسمت اس کی پاکیزہ محبت دیکھ اس کی محبت کے ساتھ ملانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
ایک مہینے بعد۔۔۔
میں شادی کر رہا ہوں!!
ماحول کی گہری خاموشی میں اس کی آواز گونجی۔
مبارک ہو!!
وہ مسکرا کر بولی۔۔جب کے چہرے پر اداس سی مسکراہٹ نمایاں ہوئی۔۔۔
تمہیں کوئی اعتراض نہیں۔۔۔
وہ حیرت سے گویا ہوا۔۔۔
نہیں۔۔۔سر جھکائے اپنے ناخنوں سے کھیلتے ،ہوئے یک لفظی جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔جب کہ یہ صرف وہ جانتی تھی کہ یہ اس نے کس دل سے کہا ہے۔۔۔
آنسوں ضبط کرنے کے باعث، چہرا لال سرخ جب کہ آواز بھاری ہو رہی تھی۔۔۔
تمہیں برا نہیں لگ رہا۔۔۔
وہ مدھم آواز میں بولا گویا اس کا ضبط آزمانا چا رہا ہو۔۔۔
نہیں۔۔۔!!
سماہرا کا جواب سن کر اس کے دل کو کچھ ہوا تھا۔۔
کچھ وقفوں کے بعد اس کی غم میں ڈوبی آواز آئی۔۔
آپ کی شادی والے دن آپ کے لیے ایک عظیم تحفہ ہو گا۔۔۔جو یقیناً آپ سمیت آپکی ہونے والی بیوی کو بہت پسند آئے گا۔۔
سماہرا تم نہیں جانتی یہ میری خواہش کے ساتھ ساتھ مجبوری بھی ہے۔۔اگر یہ میں نے نا کیا تو میں خود کو کبھی معاف نہیں کر سکوں گا۔۔۔
وہ پیچھے کی بیڈ پر لیٹتے ہوئے بولا ٹانگیں اس کی بیڈ سے نیچے لٹک رہی تھیں۔۔۔
آج دوپہر میں حازم کے پاس روباب کی کال۔آئی تھی جس میں اس نے اپنے امید سے ہونے کی خبر سنائی تھی۔۔۔اور اس سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ جلد سے جلد اس سے شادی کر لے ورنہ جب حقیقت دنیا کی سامنے آ گئی تو دنیا والوں نے کچھ بھی ہو جائے اس کے بچے کو نا جائز ہی کہنا ہے۔۔۔
اس کی بات سنتے اس کو اپنے ضمیر پر بوجھ پڑتا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
میری محبت کی داستاں ختم ہو چکی
جنازے کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔💔💔
روباب اور حازم کا نکاح موقعے کی مناسبت کے مطابق سادگی سے رکھا گیا تھا۔۔سماہرا کا دل خون کے آنسوں رو رہا تھا۔۔کتنا دوبھر ہوتا ہے۔۔۔ شوہر کو کسی اور کو سونپنا۔۔۔اور شوہر بھی وہ جو آپ کی بچپن کی محبت ہو۔۔۔وہ اپنی آنکھوں کے سامنے اسے کسی اور کا ہوتے دیکھ رہی تھی۔۔۔
کیسی قسمت پائی تھی اس داسی نے۔۔۔
پہلے اولاد کھوئی پھر شوہر۔۔۔آنسوں توا تر اس کا چہرا بھگو رہے تھے۔۔۔
جیسے ہی اس کو حازم کی آواز مائک پر سے سنائی دی۔۔۔
قبول ہے۔۔۔۔۔۔۔
کاش آنسو جمع کیئے ہوتے
آج اپنا بھی سمندر ہوتا
قبول ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب تو رونے سے بھی دل۔دکھتا ہے،
شائد اب ہوش ٹھکانے آئے ہیں۔۔
قبول ہے۔۔۔۔۔۔
یہ وہ آخری الفاظ تھے جو اس نے اس ستمگر کے سنے تھے۔۔وہ پیچھے مڑ ایک نظر دیوار کی اوٹ سے اس کی جانب دیکھتی وہاں سے نکلتی چلی گئی۔۔۔۔
وہ چھوڑ آئی تھی اس گھر کو جس میں اس کا شوہر اپنا آپ کسی دوسری عورت کو سونپ چکا تھا۔۔۔
وہ رات کے وقت سنسان سڑک پر چل رہی تھی۔۔وہ نہیں جانتی تھی کہ اس نے کہاں جانا ہے۔۔اپنے ہی خیالوں میں وہ جا رہی تھی کہ سامنے تیزی سے آتی گاڑی کو نا دیکھ سکی جس سے ٹکرانے کے باعث وہ اڑتی ہوئی دور جا گری۔۔۔۔
میں کوشش کروں گا کہ اب تمہیں کبھی کوئی دکھ نا دوں۔۔۔۔۔۔ہوش کھونے سے پہلے یہ آخری الفاظ تھے جو اس کو سنائی دیے تھے۔۔۔
سلمان جو گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔۔اپنی گاڑی سے کسی کو ٹکراتے دیکھ وہ جلدی سے باہر نکلا۔۔۔اور فوراً اس کی طرف بڑا جو کہ خون سے لت پت وجود کے ساتھ اس کے سامنے تھی۔۔۔۔اسے دیکھ کر سلمان کو اپنا کلیجہ حلق کو آتا محسوس ہوا۔۔۔۔
اس نے اس پری سے ملنے کی خواہش کی تھی مگر ایسی ملاقات اس نے خواب میں بھی نہیں سوچی تھی۔۔
وہ جلدہی سے لئے اس کو ہسپتال روانہ ہوا۔۔۔
وہ اسے ہسپتال لئے روانہ ہوا۔اسکو اٹھانے کے باعث سلمان کے کپڑوں پر بھی خون لگ چکا تھا۔۔۔۔
سماہرا کو جلدی سے ایمرجنسی میں لے جایا گیا تھا۔۔۔اندر وہ زندگی اور موت کی جنگ کھیل رہی تھی۔۔۔
باہر سلمان روتے ہوئے خدا سے اس کی زندگی مانگ رہا تھا ۔۔۔۔
ڈاکٹر۔۔پیشنٹ۔۔۔وہ ایک گھنٹے بعد ڈاکٹر کو باہر نکلتا دیکھ ان کی جانب بڑھا جس پر ڈاکٹر نے اسے اپنے کیبن میں بلایا۔
وہ خوف زدہ سا اپنے قدم ڈاکٹر کے روم کی جانب بڑھا رہا تھا۔۔۔
دیکھیں مسٹر سلمان ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم آپ کی وائف کو بچا نہیں سکے۔۔
شی از نو مور۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر کی بات سن وہ زلزلوں کی زد میں آیا تھا۔۔۔ اس کا دماغ پوری طرح ماوف ہو چکا تھا۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
ہائے وہ آخری سفید لباس،🥀🥀
*چیخیں، صدمہ،چارپائی،جنازہ🥀🥀
زندہ لاش🥀🥀
ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے،
جیسے ہم تجھے حال سنانے آئے،
عشق تنہاہ ہے سر منزل غم،
کون یہ بوجھ اٹھانے آئے۔۔۔
سماہرا کی لاش کو گھر لے آیا گیا تھا۔۔۔اس کے چہرے کو پہچانا مشکل ہو رہا تھا۔۔کیونکہ اس کا چہرا پورا خراب ہو چکا تھا۔
روباب بھی حیرت سے یہ سب دیکھ رہی تھی اس نے ایسا تو نہیں چاہا تھا کہ اس کی وجہ سے کسی بے گناہ کی جان چلی جائے۔۔۔۔
قاتل ہو تم دونوں میری بیٹی ہے۔۔قاتل۔۔۔۔۔۔۔
اس کی ماں روتے ہوئے اپنی بیٹی کے ساتھ لپٹ کر حازم اور روباب کی جانب دیکھتے ہوئےبولیں۔۔۔
جبکہ ان ساتھ موجود 10 دس سالہ بچہ نفرت اور جنون آنکھوں میں وحشت لیے ان دونوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔کوئی بھی اس کو دیکھ لیتا تو اس کو دس سال کا بچہ نا کہتا۔۔۔۔
کیا رنگ لانے والا تھا وہ بچہ۔۔۔
یا بنتا حازم کی بربادی کا باعث۔۔۔۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
رات کی تاریکی ہر سو چھائی ہوئی تھی فضا میں چلتی تیز ہوا سے درختوں کے ہلتے جھنڈ جن سے خاموشی میں ایک سرسراہٹ پیدا ہوتی۔۔ ۔۔ دور سے کتوں کے بھونکنے کی آوازوں نے ماحول کو اور ہیبت ناک بنایا ہوا تھا۔ایسے میں وہ شخص رات کے اس پہر اپنی مطلوبہ قبر کے پاس بیٹھا ہر چیز ، ہر خوف کو بلائے طاق رکھے قبرستان میں بیٹھا اپنے کیے تمام تر ظلم ،نا انصافی کو یاد کرتا اشک بار تھا۔۔
پر اب آنسوں بہانے کا کیا فائدہ ۔کیونکہ وقت بیت چکا تھا معاف کرنے والی جا چکی تھی بے وفائی کا غم ،محبت نا ملنے کا غم اور بھی بہت سے غم اپنے ساتھ قبر میں لیے جا چکی تھی جب کہ مقابل کے لئیے پیچھے تحفے میں ایک چیز ایک احساس چھوڑ چکی تھی جو آخر تک اس کے ساتھ رہنا تھا۔۔
پچھتاوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سماہرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پورے شہرِ خاموشاں میں اس کی آواز گونجی تھی۔۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
سر آپ کی فلائٹ؟؟؟؟؟
کینسل۔ کر دو۔۔۔
وہ لال انگارہ آنکھوں سے بولا تھا جو کے رونے کے باعث ہو چکی تھیں۔۔۔
اور میرا کام ہو گیا کیا؟؟
اس نے بے تابی سے پوچھا تھا۔۔۔۔
یس سر۔۔۔۔۔
دونوں کے چہرے پر ایک خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی۔۔۔
ختم شد
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial