روح یارم

Areej shah

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 27

یارم بے مقصد گاڑی سڑکوں پر دوڑا رہا تھا یہ گاڑی اس نے یہاں آکرلی تھی ۔تقریبا تین گھنٹے ہو چکے تھے اسےکمرے سے نکلے ہوئے ۔اور پچھلے تین گھنٹے سے وہ صرف اپنا غصہ کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا وہ جانتا تھا وہ روح کو ضرور کچھ نہ کچھ کر دے گا ۔
اور وہ روح کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچانا چاہتا تھا۔ وہ اسے کبھی خود سے دور نہیں جانے دے سکتا تھا ۔
وہی تو تھی جس کے سامنے وہ اپنے دل کی ہر بات کہنا چاہتا تھا ۔وہ اسے تکلیف دینے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔
مجھے کوئی نہیں سمجھ سکتا تم تو سمجھنے کی کوشش کرو روح میرا کوئی نہیں ہے تمہارے علاوہ میرا یقین کرو روح میں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیا میں جو بھی کرتا ہوں وہ بالکل سہی ہے اچھے کے لئے ہے ۔میں تمہیں تکلیف دینے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تم تو اس درندے کی زندگی میں آیا ہوا فرشتہ ہو ۔
اسے یاد تھا جب یارم نے روح کو گلے لگایا وہ کس طرح سے اس کی گرفت میں مچلی تھی ۔اس سے دور جانے کی کوشش کر رہی تھی ۔
اس سے اپنا آپ چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی اور یہی بات یارم کو اندر تک ہلا کر رکھ گئی تھی ۔وہ اس کی گرفت کو چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی جب یارم نے خود ہی اسے خود سے دور کیا اور کمرے سے باہر نکل گیا ۔
°°°°°°°°°°
تم میرے لیے میرا سب کچھ ہو روح جب پہلی بار تم آئی وہ معصوم چہرہ وہ معصوم روپ مجھے اندر تک ہلا گیا روح ،وہ جو مجھے پہلی نظر میں ہی ہوگئی وہ محبت تھی روح، ہاں میں تمہارے سامنے پہلی نظر میں ہی ہار گیا تھا ۔
تمہارا معصوم چہرہ مجھے ایک ہی نظر میں اپنا دیوانہ کر گیا۔اس دن میرے دل نے فیصلہ کرلیا کہ تم میری زندگی میں آؤگی ۔لیکن میں جانتا تھا یہ ممکن نہیں ہے ۔میں اپنی دنیا کا ایک شیطان ہوں ۔ایک درندہ جسے کبھی کسی پر ترس نہیں آتا۔
میں نے اسی وقت اپنے جذبات تو کو لگام دینے کی کوشش کی ۔لیکن جب تم نے مجھ سے کہا کہ تم فلائٹ میں ڈر گئی تھی تو میرا دل چاہا کہ میں سب کچھ بھول بھال کے تمہیں اپنے سینے سے لگا کے تمہارا سارا ڈر بھلا دوں ۔
اس دن کمرے سے نکل کر میں نے یہی فیصلہ کیا کہ میں دوبارہ تمہارے سامنے نہیں آؤں گا۔
میرا دل چاہا میں تم سے سختی سے بات کروں۔
تمہیں نرمی سے مخاطب کرکے میں غلطی کر رہا ہوں۔
لیکن میں ایسا نہیں کر پایا روح، بہت کوشش کے باوجود بھی میں تمہارے ساتھ سختی سے بات نہیں کر پایا اسی وجہ سےکہ میں اس دن اس کمرے سے باہر نکل گیا ۔کبھی تمہارے سامنے واپس نہ آنے کے لئے ۔
لیلیٰ نے تمہیں اپنے ساتھ لے جانے سے انکار کردیا میں خود بھی یہی چاہتا تھا کہ تم اس کے ساتھ نہیں بلکہ میرے ساتھ چلو ۔میں تمہیں اپنے ساتھ اپنے گھر میں لے کے آیا ۔اور تمہاری معصومیت ایک ایک پل ایک ایک سیکنڈ مجھے بے بس کرتی رہی۔اور پھر اس دن تم چلی گئی فلیٹ سے ۔روح مجھے لگا تم مجھے چھوڑ کر چلی گئی میں نے بہت کوشش کی کہ میں تم سے دور رہوں لیکن نہیں رہ پایا تمہاری غلطی ہے سب کچھ تمہاری وجہ سے ہوا ہے ہاں یہ سب کچھ تمہاری وجہ سے ہوا ہے میں تو محبت کرتا تھا ٹھیک ہے محبت تو کوئی بھی کر سکتا ہے نہ لیکن نمازوں میں مجھے مانگ مانگ کر خود سے عشق کرنے پر مجبور تم نے کیا ۔ہاں ساری غلطی تمہاری ہے ۔
مجھے اپنے آپ سے عشق کرنے پر مجبور کرنے والی تم ہو ۔تم آئی تھی میرے پاس میں تو تم سے دور رہنے کی کوشش کر رہا تھا ۔
اللہ۔۔۔! پلیز میری روح کو مجھ سے دور مت کیجئے گا وہ کیسے کہہ سکتی ہے کہ میں بے رحم بے حس ہوں۔
اللہ۔۔۔!مجھے ساری دنیا کی نظروں کے سامنے گرادیں لیکن روح کی نظروں میں اچھا بنا دیں۔میری روح مجھ سے نفرت نہ کرے برداشت نہیں کر سکتا کہ وہ مجھ سے دور ہو جائے ہاں میں نہیں برداشت کر پاؤں گا میں ساری دنیا کو آگ لگا دوں گا ۔اگر وہ مجھ سے دور ہوئی تو میں اسے بھی مار دوں گا ۔وہ صرف میری ہے ۔سڑک پر گاڑی دوڑاتے ہوئے وہ جنونی انداز میں بول رہا تھا ۔
°°°°°°°°°
وہ ہوٹل کے روم میں واپس آیا ۔تو دیکھا کمرے میں گھپ اندھیرا ہے۔اس وقت رات کے دس بج رہے تھے یارم نے ہاتھ بڑھا کر ساری لائٹس آن کردی۔وہ جاگ رہی تھی لیکن کروٹ دوسری طرف لی ہوئی تھی ۔
بیڈ کے بیچوں بیچ تکیوں کی دیوار تھی ۔اس نے ایک نظر تکیوں کی اس دیوار کو دیکھا اور پھر آہستہ چلتا ہوا اس کے بالکل قریب آیا ۔
ایک ایک کرکے سب تکیوں کو زمین پر ایسے پھینکا جیسے وہ جیتا جاگتا کوئی وجود ہوں۔ روح یہ تو جانتی تھی کہ وہ تکیے کو زمین پر گرا کر اپنی اور روح کے درمیان یہ دیوار ہٹا رہا ہے۔لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ یہ کام وہ کتنے غصے سے کر رہا ہے ۔
پھر کچھ دیر بعد اسے اپنے بازو پر یارم کے ہونٹوں کا لمس محسوس ہوا ۔روح نے ابھی تک یارم کا وہی کرتا پہن رکھا تھا ۔یارم نے آہستہ سے اس کا کرتا بازو سے اوپر کیا۔جہاں پر نیل کے نشان تھے ۔
بہت درد ہو رہا ہے۔وہ آہستہ آہستہ اس کے بازو کو سہلاتے ہوئے پوچھ رہا تھا
میں آپ سے ناراض ہوں روح خاصی اونچی آواز میں بولی جیسے کہ وہ بہت دور بیٹھا ہو ۔
تو میرا بچہ مجھ سے ناراض ہے ۔اس کے انداز پر مسکراتے ہوئے یارم مزید اس کے قریب ہوا ۔روح نے اس کی طرف دیکھ کر زور زور سے گردن ہاں میں ہلائی ۔
معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔۔؟انداز میں دنیا بھر کے ندامت تھی ۔
آپ آئندہ مجھ پر اس طرح سے غصہ نہیں ہوں گے نہ ۔۔۔؟پلیز مجھ پر چلایا مت کریں ۔مجھے بہت ڈر لگتا ہے ۔آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے میرا ۔یارم میں غلط ہوں تو مجھے بتایا کریں ۔آپ کے سامنے کسی دوسرے کے بارے میں بات نہیں کروں گی ۔لیکن پلیز مجھ پر ایسے غصہ مت ہوا کریں ۔امی اور آپی بھی ایسے ہی چلاتی رہتی تھیں مجھ پر ۔میں آپ سے کبھی دور نہیں جاؤں گی ۔
لیکن آپ اگر مجھ پر چلائیں گے ۔تو میں بیڈ کے بیچ میں ایسے ہی دیوار بنا دوں گی ۔اس نے معصوم سے انداز میں معصوم سی دھمکی دے ڈالی ۔
نہیں پلیز یہ غضب مت کرنا ۔ ورنہ میں تمہارے ایک ایک تکیے کو ٹانگ مار مار کر نیچے پھینکوں گا ۔وہ شرارت سے بولا ۔روح بھی کھلکھلا کر ہنس دی۔
ویسے تمہیں منانے کا اسپیشل انتظام بھی کیا تھا میں نے لیکن تم تو ایسے ہی مان گئی ۔
اسپیشل انتظام کیا کیا تھا آپ نے ۔۔۔۔۔؟جلدی بتائیں مجھے، وہ ایکسائٹمنٹ میں بالکل اس کے قریب جڑکر بیٹھ گئی۔
یارم نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈالتے سے مزید اپنے قریب کیا ۔
یہاں نہیں بتاؤں گا تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا ۔یارم نے اس کے گال پر اپنے لب رکھتے ہوئے کہا ۔وہ شرما کر پیچھے ہٹی ۔
باہر بہت سردی ہے روح نے بے بسی سے کہا ۔
روح تم نے سارا ہنیمون یہیں پر نکلوا دینا ہے ۔تم تو اس روم سے باہر ہی نہیں نکلتی ہو ۔چلو جلدی یہاں سے اٹھو اور میرے ساتھ چلو ۔یارم نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔اچھا بابا مجھے کپڑے چینج کرنے دیں ۔روح نے اپنا حلیہ دیکھا جو ابھی تک یارم کے کپڑوں میں تھی ۔
کوئی ضرورت نہیں ہے کپڑے چینج کرنے کی تم بہت پیاری لگ رہی ہو ان میں ۔اب جلدی چلو اسے زبردستی اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے کہا ۔
ارے بابا شوز تو پہنے دیں مجھے ۔ روح نے یارم کو پیچھے کی طرف کھینچنے کی کوشش کی جو اسے گھسیٹتے ہوئے روم سے باہر لے کے جا رہا تھا ۔جلدی کرو یارم نے احسان کرنے والے انداز میں کہا ۔وہ بےحد خوش تھا کیوں کہ اس کی روح اس سے ناراض نہیں تھی ۔ روح نے شوز پہنے تو یارم ہنسی خوشی روم سے باہر نکلا اور وہ روم لاک کرنے لگی۔
°°°°°°°°°
ابھی وہ ہوٹل سے باہر نکلنے ہی والے تھے کہ ریسپشنسٹ نے یارم کو مخاطب کرکے اس کی فون کال کے بارے میں بتایا ۔
کون ہے یہ بدتمیز یہاں پر بھی مجھے سکون سے نہیں رہنے دیتے۔یارم روح کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے ساتھ لیے فون سننے آیا ۔
ہاں کیا ہوا ہے ۔۔؟
اسنے سلام کرنے یا خریت پوچھنے کی زحمت نہ کی ۔شاید اسے اندازہ تھا کہ آگے سے کون بولنے والا ہے ۔
ڈیول تم نے وہاں کسی کو زخمی کردیا ہے تم ٹھیک تو ہو نہ کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا روح ٹھیک ہے نا؟ خضرنے فکر مندی سے پوچھا ۔بھابھی۔۔۔۔!اس کے اتنے سارے سوالوں کے جواب میں یارم نے بس اتنا ہی کہا ۔
ہاں میرا مطلب ہے روح بھابھی ۔۔۔خضر نے شرمندہ ہو کر کہا
ہاں تمہاری بھابھی بالکل ٹھیک ہے میں بھی بالکل ٹھیک ہوں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہوا ۔ ہاں ہوٹل میں کوئی مسئلہ ہوا ہے ۔دو ریپرسٹ یہاں پر تھے ۔کسی نے ان کی زبانی کاٹ ڈالی ۔
ضرور کیسی کی بیوی کیلئے غلط الفاظ استعمال کئے گئے ہوں گے۔وہ آہستہ آہستہ سے کہتا خضر کو سب کچھ بتا گیا تھا ۔
جب کہ بار بار روح کا اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ہاتھ اپنے لبوں تک لے گیا ۔
جس پر روح شرماتی آگے پیچھے سے بے خبر کچھ سن بھی نہیں پا رہی تھی ۔
تمہیں یہ سب کچھ کیسے پتہ چلا تم نے کیا میرے پیچھے جاسوس لگا رکھے ہیں ۔۔یارم نے شکی انداز میں پوچھا ۔
تم جہاں جاتے ہو ہمیں وہاں کی خبر رکھنی پڑتی ہے اور یہاں پر بھی کافی مسائل ہوگئے ہیں وہ انسپیکٹر آیا تھا ۔تمہارے بارے میں پوچھ رہا تھا ۔میں نے اسے بتایا کہ تم روح بھابھی کے ساتھ ہنی مون پر گئے ہو تو کہنے لگا کہ شادی کو اتنا وقت ہوگیا ہے اب کیوں گئے ہیں ۔
یہ انسپیکٹر بات کی کھال اُتارتا ہے ۔اور راشد نے رونا دھونا مچاکر وکرم دادا کو اپنے ساتھ کرلیا ہے۔راشد نے وکرم دادا کے سامنے کہا ہے کہ تم نے اس کے بھائی کا قتل کر دیا ہے ۔خضر فکرمندی سے بتا رہا تھا ۔
تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے خضر وکرم دادا کبھی غلط بات کا ساتھ نہیں دیتے ۔
اب تم فون رکھو روح بور ہو رہی ہے ۔یارم نے اس کے شرماتے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا ۔یارم کے اس طرح سے کہنے پر روح کا چہرہ مزید سرخ ہو چکا تھا ۔
کیا۔!! تم روح بھابھی کے ساتھ کھڑے مجھ سے بات کر رہے ہو۔ خضر نے پریشانی سے پوچھا ۔
بعد میں بات کریں گے ۔یارم نے بس اتنا کہہ کر فون رکھ دیا

Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial