عشق محرم

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 4 حصہ 1

“بتاؤ پری کون ہے وہ”یہ سوال حفصہ نے کیا تھا اور اس بار جواب بھی ملا تھا لیکن اسنے نہیں دیا تھا بلکہ آواز پیچھے سے آئی تھی جسے سنتے ہی سب لوگوں نے مڑ کر دیکھا
“معتصم شاہ”
سب نے مڑ کر اس وجاہت سے بھرپور مرد کو دیکھا وہ اتنا خوبصورت تھا کہ عینہ کی نظریں اس پر جم چکی تھیں ایسا نہیں تھا وہ اسے کسی غلط نگاہ سے نہیں دیکھ رہی تھی بس اس کی خوبصورتی اسے کہیں اور دیکھنے نہیں دے رہی تھی
اسنے بلیک کلر کا ویسٹ کوٹ بلیک ٹائی کے ساتھ بلیک جینز پہنی ہوئی تھی وائٹ شرٹ کی آستین کو فولڈ کیا ہوا تھا چہرے پر ہلکی ہلکی داڑھی مونچھیں تھیں اسکا بلیک کوٹ اسکے پیچھے کھڑے اسکے گارڈ نے احتیاط سے پکڑا ہوا تھا
“میں ہوں معتصم شاہ اور یہ ہیں” اسنے پریشے کی طرف دیکھا
“یہ ہیں مسز معتصم شاہ”
°°°°°
“شٹ” اسنے غصے سے اپنی گاڑی کے ٹائر پر لات رسید کی اسکی گاڑی خراب ہوچکی تھی آس پاس کوئی مکینک بھی نہیں دکھ رہا تھا اور اس وقت وہ بنا کسی گارڈ اور ڈرائیور کے تھا
اسنے اپنا فون نکال کر ڈرائیور کو کال کری اور اسے اپنے موجودہ ایڈریس پر دوسری گاڑی لانے کو کہا
اور خود وہیں کار سے ٹیک لگا کر اسکا انتظار کرنے لگا جب اپنے قریب سے اسے ایک آدمی کی آواز آئی
“سر آپ یہاں کیا کررہے ہیں” اس نے معتصم کے قریب آکر کہا جس پر اسنے حیرت سے اس آدمی کو دیکھا وہ اسے نہیں جانتا تھا
“آپ شاید مجھے پہچان نہیں رہے میں ریحان ہوں اور آپ کی کمپنی میں جوب کرتا ہوں آپ مجھ سے صرف چند بار ہی ملے ہیں”
“ایم سوری”
“نہیں سر کوئی بات نہیں آپ یہاں کیا کررہے ہیں”
“میری کار خراب ہوچکی ہے میں اپنے ڈرائیور کا ویٹ کررہا ہوں وہ دوسری کار لانے والا ہوگا”
“تو آپ جب تک میرے ساتھ چلیں میرے کزن کی شادی ہے آپ جب تک وہاں بیٹھ جائیں”
“نہیں آپ جاکر انجواے کیجیے میں یہیں ٹھیک ہوں”
“سر پلیز آئی انسسٹ”اسکے اتنے اسرار پر معتصم اسکے ساتھ میریج ہال میں چلا گیا
سب اسکے لیے اجنبی تھے اسے یہاں آنا بےحد عجیب لگ رہا تھا اسے بٹھا کر ریحان خود بھی اسکے پاس بیٹھ گیا لیکن ہر کوئی بار بار اسے بلا رہا تھا
“پلیز آپ جائیں میں یہاں ٹھیک ہوں” معتصم نے اسے دیکھتے ہوے کہا جو اپنے کام چھوڑے اسکے پاس بیٹھا ہوا تھا
“آپ یہاں بیٹھے میں آپ کے لیے کولڈرنک لے کر آتا ہوں”
اسکے جانے کے بعد معتصم ارد گرد دیکھنے لگا جب نظر دور کھڑے بات کرتے لڑکے اور لڑکی کی طرف اٹھی اس لڑکی نے گولڈن کلر کا لہنگا پہنا ہوا تھا اور منت بھرے لہجے میں اپنے سامنے کھڑے لڑکے سے کچھ کہہ رہی تھی اسکے ہاتھوں میں پھولوں کی ٹوکری تھی
اپنی جگہ سے اٹھ کر وہ اسکے قریب جانے لگا پتہ نہیں اس لڑکی میں ایسی کیا کشش جو اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی
“وصی میں تم سے بعد میں بات کرونگی ابھی پلیز مجھے جانے دو برات آنے والی ہوگی” اسنے منت بھرے انداز میں کہا اور شاید وصی کو اسکے کہنے پر ترس آگیا تھا اسلیے اسکا راستہ چھوڑ دیا
اسکے ایسا کرتے ہی وہ وہاں سے چلی گئی اسنے ٹوکری میں موجود پھولوں کی چند پتیوں کو ہاتھ میں لیا جب سامنے سے آتے شخص سے اسکی زور دار ٹکر ہوئی لیکن اس سے پہلے وہ گرتی وہ وجود اسے سنبھال چکا تھا
اسکے ہاتھ میں موجود پھول کچھ اسکے کپڑوں پر جبکہ باقی سارے زمین پر گر چکے تھے
“تم نے میرے سارے پھول گرا دیے برات آنے والی ہوگی” اسنے صدمے سے اپنے پھولوں کو دیکھتے ہوے کہا
“تو کیا ہوا یہ پھول اٹھا لیتے ہیں” زمین پر گرے پھولوں کو دیکھ کر معتصم نے اپنا مفت مشہورہ دیا جبکہ نظریں بار بار اسکے حسین چہرے کا طواف کررہی تھیں
“اپنا مشہورہ اپنے پاس رکھو”
“میں تو آپ جناب کہہ رہا ہوں لیکن شاید آپ کو یہ تکلف پسند نہیں ہے اچھا تو بتاؤ تمہارا نام کیا” پریشے منہ کھولے اس اجنبی کو دیکھ رہی تھی جو آپ سے تم تک اور پھر نام پوچھنے تک پہ آچکا تھا
“تمہیں کیا کرنا ہے میرا نام جان کر”
“تعارف کروانا ہے”
“ام کلثوم” اپنی بات کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی جبکہ معتصم نے مسکرا کر اسکی پشت کو دیکھا اسکا نام پری تھا یہ بات وہ اسکے ہاتھ میں موجود بریسلیٹ دیکھ کر جان چکا تھا جس پر پری لکھا ہوا تھا
گہرا سانس لے کر وہ میریج ہال سے باہر چلا گیا کیونکہ اسکے فون پر ڈرائیور کی کال آرہی تھی یقینا وہ گاڑی لے کر آچکا تھا
°°°°°
“بدتمیز جاہل فالتو”خود سے بڑبڑاتی ہوئی وہ جارہی تھی جب عینہ اسکے پاس آگئی
“کس سے باتیں کررہی ہو”
“کسی سے نہیں بس ایک لوفر مل گیا تھا اسی پر غصہ ہے” اسنے ایک نظر مڑ کر پیچھے دیکھا جہاں اب وہ نہیں تھا
“کون لوفر خیر جو بھی تھا چھوڑو اسے اور چلو میرے ساتھ برات آگئی ہے” اسکا ہاتھ پکڑ کر عینہ اسے اپنے ساتھ لے گئی
°°°°°
“اس لڑکی کا کچھ پتہ چلا رفیق” اسنے گاڑی میں بیٹھتے ہی اپنے ڈرائیور سے کہا
جب سے اسنے پریشے کو دیکھا تھا تب سے اس نے رفیق کو اسے ڈھونڈنے پر لگایا ہوا تھا ایک ہفتہ ہوچکا تھا اس رات کو جب وہ پریشے سے ملا تھا لیکن رفیق ابھی تک اسے ڈھونڈنے میں ناکامیاب رہا تھا
وہ بس ایک بار اور اس لڑکی سے ملنا چاہتا تھا اس لڑکی میں اسے ایک عجیب سی کشش محسوس ہورہی تھی
کراچی میں اسکی کمپنی تھی جسے وہ اور عصیم مل کر چلاتے تھے جبکہ عالم شاہ گاؤں میں موجود وہاں کے حالات دیکھتا تھا اور ہر چیز کا دھیان رکھتا تھا ہر ہفتے وہ گھر والوں سے ملنے جایا کرتا تھا
لیکن اس ہفتے اسنے یہ کام بھی نہیں تھا کیونکہ اسے اس لڑکی سے ملنا تھا پتہ نہیں کیوں
“نہیں سر سوری ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا”
“کسی کام کے نہیں ہو تم” اسکا موڈ بدمزہ ہوا
“سر ہمیں اس لڑکی کا نام کے علاؤہ اور کچھ نہیں پتہ ہم اسے کیسے ڈھونڈے”
“رہنے دو میں خود اسے ڈھونڈ لوں گا یہ کام تم سے نہیں ہوگا” ابھی وہ اپنی بات کہہ ہی رہا تھا جب گاڑی کا شیشہ توڑتی ایک گولی اسکے بازو پر لگی
گاڑی ان بیلنس ہوچکی تھی انکا ایکسیڈنٹ ہوتے ہوتے بچا تھا
رفیق نے فورا گاڑی روک دی اور پیچھے دوسری گاڑی میں موجود اسکے گارڑذ فورا گاڑی سے اترے لیکن گولی جس نے چلائی تھی اور کس طرف سے چلائی تھی اسکا انہیں اندازہ نہیں ہورہا تھا یہ کوئی نئی بات نہیں تھی حویلی کے ہر شخص کے ساتھ دادا سائیں گارڈ کو انکی حفاظت کے لیے بھیجتے تھے کیونکہ انکے دشمن انکی تاک میں بیٹھے ہوتے تھے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے
اسکے بازو سے تیزی سے خون نکل رہا تھا اسلیے رفیق وہاں قریبی بنے ہاسپٹل میں اسے لے کر چلا گیا
°°°°°
“ہاے پری” اسنے ہاسپٹل میں قدم رکھا ہی تھا جب اسکی دوست رمشہ نے اسکے قریب آکر کہا
“ہاے رمشہ کیسی ہو”
“میں تو بلکل ٹھیک تم بتاؤ حفصہ آپی کی شادی کیسی گزری”
“فینٹاسٹک اور تم کیوں نہیں آئی تھیں”
“بس تمہں تو پتہ ہے نہ ہاسپٹل گھر بچے اس میں ٹائم ہی نہیں ملا اوپر سے میرے بیٹے کو بخار ہوگیا اسلیے میں نہیں آسکی آئی ایم ایکسٹریملی سوری” رمشہ نے اسکے ہاتھ پکڑ کر معذرت خواہانہ انداز میں کہا
“اوکے میں نے سوری ایکسیپٹ کرلی ہے لیکن میری شادی میں تو تمہیں آنا ہے اس وقت میں یہ سب نہیں سنوں گی”
“پہلے تم اپنی شادی کا دن تو دکھاؤ پھر دیکھنا سب سے پہلی مہمان تمہاری میں ہی ہوں گی”
“ڈاکٹڑ پریشے کیسی ہیں آپ” ڈاکٹڑ عرفان نے اسکے قریب آکر کہا
“میں بلکل ٹھیک ڈاکٹر آپ کیسے ہیں”
“فائن مجھے یہ فائل آپ کو دینی تھی یہ پیشنٹ دو دن پہلے یہاں ایڈمٹ ہوے تھے انہیں گولی لگی تھی وہ آپ کے پیشنٹ ہیں اور یہ انکی فائل ہے”مکمل تفصیل سے آگاہ کرکے وہ فائل اسے تھما کر وہاں سے چلا گیا
اسکے جانے کے بعد پریشے نے اپنے ہاتھ میں موجود فائل ریڈ کی اور اس کمرے میں چلی گئی جہاں پر وہ پیشنٹ تھا
°°°°°
“کیا حال ہیں معتصم”عالم نے اسکے کمرے میں داخل ہوکر کہا جس پر اسنے منہ بنا کر اسے دیکھا
“دکھ نہیں رہا کیا حال ہیں میں بیمار نہیں ہوں لیکن اس ہاسپٹل میں رہ کر میں ضرور بیمار ہوجاؤں گا”
“تو کس نے کہا تھا گولی کھانے کو”
“دل چاہ رہا تھا گھر میں کھانا نہیں مل رہا تھا نہ تو اسلیے میں نے گولی کھالی” معتصم نے گھور کر اسے دیکھا
“ہاہاہا اچھا چل اب بس جلدی سے ٹھیک ہوجا دادا سائیں بھی تجھے بہت یاد کررہے ہیں اور گھر میں بھی سب پریشان ہیں”
“میرے کون سے ماں باپ ہیں جو میرے لیے پریشان ہوں گے”
“معتصم ماں باپ کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا لیکن اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ باقی گھر والے تم سے محبت نہیں کرتے ہیں”
“میں نے یہ کب کہا عالم میں جانتا ہوں سب مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں اور میں انکے پیار کی قدر بھی کرتا ہوں لیکن ابھی کے لیے بس تم مجھے یہاں سے نکال لو”اسنے معصوم چہرہ بناکر اسے دیکھا جب کمرے میں کوئی داخل ہوا عالم پیچھے موجود صوفے پر بیٹھ گیا
جبکہ معتصم نے منہ بنا کر اپنے چہرے کا رخ دوسری طرف کرلیا کیونکہ اسے پتہ تھا پھر کوئی ڈاکٹر آئی ہوگی وہ جب سے یہاں آیا تھا کتنی ڈاکٹر اور نرس اسے امپریس کرنے کی کوشش کر چکی تھیں
کیوںکہ سب جانتے تھے کہ معتصم شاہ کون ہے وہ شاہ انڈسٹری کا مالک اور جمال شاہ کا پوتا تھا
“آپ کی اب طبیعت کیسی ہے”اسکی آواز سن کر معتصم نے اپنے چہرے کا رخ موڑ کر اسکی طرف دیکھا یہ آواز وہ پہچانتا تھا اور یہ چہرہ بھی وہی تھا جسے وہ ڈھونڈ رہا تھا
“مسٹر شاہ آپ کی طبیعت کیسی ہے”پریشے نے اسکے زخم کا معائنہ کرتے ہوے دوبارہ کہا وہ شاید اسے پہچان نہیں پائی تھی ایسا معتصم کو لگا
“میں اب بلکل ٹھیک ہوں”معتصم نے اسے دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا جس پر اسنے اپنا سر ہلا دیا
جب تک وہ وہاں رہی تھی معتصم کی نظروں کے حصار میں رہی تھی جن سے اسے بےحد الجھن ہورہی تھی
°°°°°
“کیا بات ہے ویسے تو مجھے یہاں سے جانا ہے کہہ کہہ کر کان پکا دیے تھے اب دو دن سے اتنے خاموش پڑے ہو” عصیم نے اسکے قریب بیٹھ کر کہا جس پر وہ فقط مسکرا کر رہ گیا
وہ اسے کیا بتاتا کہ ہاں اب تو اسے یہاں رہنا واقعی میں اچھا لگ رہا ہے اسے وہ لمحہ وہ وقت بہت خاص لگتا ہے جب پریشے اسے چیک کرنے کے لیے آتی ہے
“عصیم مجھے لگ رہا ہے کہ اسے یہاں کی کوئی ڈکٹر یا نرس پسند آگئی”عالم نے اپنے دماغ میں چلتی بات اسکے گوش گزاری
“میرے بھائی ڈکٹر نہیں ہوتا ڈاکٹر ہوتا ہے”عصیم نے اسکی غلطی درست کی جس پر اسنے کندھے اچکا دیے
“جو بھی ہو مجھے کیا کرنا ہے”
“خیر تمہارے لیے خوش خبری ہے معتصم کل تم ڈسچارج ہو جاؤ گے” عصیم کے کہنے پر اسنے اپنا سر ہلا دیا
عالم آج گاؤں واپس جارہا تھا وہاں پر ایک مسلہ زیر بحث تھا جو اسی نے سلجھانا تھا جبکہ عصیم کو خود بھی آفس جانا تھا کیونکہ معتصم کی غیر موجودگی میں اس پر کافی کام آ چکا تھا
اسلیے وہ لوگ رفیق کو اسکے پاس چھوڑ کر گئے تھے جبکہ گولی لگنے کی وجہ سے دادا سائیں نے تینوں کے ساتھ موجود گارڈز میں اضافہ کردیا تھا
گھر والے اسکے پاس آنا چاہتے تھے لیکن معتصم انہیں سختی سے منع کر چکا تھا وہ نہیں چاہتا تھا کوئی اسکی وجہ سے پریشان ہو گھر کی خواتین اور دادا سائیں سے اسکی روز بات ہوتی تھی جبکہ مرد حضرات اس سے ملنے کے لیے آ چکے تھے
°°°°°
“کیا خبر ہے رفیق”ان دونوں کے جاتے ہی رفیق اسکے پاس آکر نظریں جھکائے کھڑا ہوگیا جب اسنے رفیق سے پوچھا
“سر سب معلوم ہوچکا ہے وہ کلفٹن میں رہتی ہیں انکا نام پریشے ظفر ہے دو بہنیں ہیں بڑی بہن کی شادی ہوچکی ہے اور” آگے کی بات کہتے ہوے وہ جیسے اٹک رہا تھا
“اور کیا”
“اور وہ بھی اپنے کزن کے ساتھ منسوب ہیں اسکا نام وصی ہے اور جلد ہی انکی شادی ہونے والی ہے”
اسکی بات سنتے ہی اسنے سختی سے اپنی مٹھیاں بھینچ لیں
“جاؤ یہاں سے”
“سر “
“گیٹ آؤٹ” اسکے چلانے پر رفیق کمرے سے چلا گیا جبکہ وہ اپنے اشتعال پر قابو پانے کی کوشش کررہا تھا جب پریشے کمرے میں داخل ہوئی
“ہیلو مسٹر شاہ” اسنے پیشوارانہ مسکراہٹ لیے اسے دیکھا
اپنی جگہ سے اٹھ کر وہ اسکے سامنے جاکر کھڑا ہوا اسکی اس حرکت پر وہ پیچھے ہٹی لیکن اسکے دونوں کندھوں کو پکڑ کر اسنے اسے اپنے قریب کرلیا
“یہ کیا حرکت ہے چھوڑو مجھے”
“مجھے شاید تم نے پہچانا نہیں ہے”
“پہچان چکی ہوں تم وہی لوفر ہو جو مجھے شادی میں ملے تھے لیکن اس وقت تمہارا خیال رکھنا میری ڈیوٹی ہے”
“تم اس لڑکے سے شادی نہیں کرو گی”
“میں کسی سے بھی شادی کروں تمہیں کیا چھوڑو مجھے”
“میری ایک بات کان کھول کر سن لو تم اپنے اس کزن سے شادی نہیں کرو گی تم نے کرنی بھی چاہی تو میں ایسا ہونے نہیں دوں گا تو بہتر ہے پہلے ہی اس سب سے انکار کر دو” اپنی بات کہہ کر اسنے اسے آزاد کیا اور اسکے ایسا کرتے ہی وہ اسکے کمرے سے بھاگ گئی
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial