عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 10

وہ یہاں آ چکا تھا وہ کیا کرنے جا رہا تھا وہ خود بھی نہیں جانتا تھا لیکن سوال اس کی بہن کی زندگی کا تھا
جس پر کسی بھی قسم کا رسک نہیں لے سکتا تھا اگراس کا یہ قدم اس کی بہن کی خوشی کا سبب بن سکتا تھا تو ایسا ضرور کرے گا
اس کی بہن کی خوشی قلب شاہ میں تھی بے شک وہ عمر میں اس سے 12 13 سال بڑا تھا لیکن وہ اس کی بہن کی محبت تھا اس نے بھی تو محبت کی تھی محبت میں عمر کا فرق یا کوئی بھی فرق کہاں دیکھا جاتا ہے
محبت تو اندھی ہوتی ہے اور وہ اپنے ساتھ ہر شخص کو اندھا کردیتی ہے وہ اپنی بہن کی خوشی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھا اسے قلب کے پیر ہی کیوں نہ پکڑنے پڑے وہ اپنی بہن کی خاطر قلب کے پیر بھی پرنے کو تیار تھا۔
لیکن وہ آج ایک بہت گری ہوئی حرکت کرنے جا رہا تھا جس کے لیے وہ خود سے بھی شرمندہ تھا
آج اس نے شیشہ نہیں دیکھا تھا وہ آئینے میں اپنی صورت نہیں دیکھ سکتا تھا کیونکہ آج وہ قلب کے سامنے اس کی بہن کی زندگی کی ساری خوشیوں کی شرط رکھنے جارہا تھا ہاں وہ بہت گرا ہوا کام کرنے جا رہا تھا کیونکہ یہاں سوال اس کی بہن کی خوشیوں کا تھا
زندگی نے اسے بہت برا وقت دیکھایا تھا لیکن یہ بھی حقیقت تھی کہ وہ اپنی بہن کو خود سے دور جاتا نہیں دیکھ سکتا تھا اس نے سوچ لیا تھا اس کی بہن کی آنکھیں کھولنے سے پہلے اسے ہوش آنے سے پہلے وہ اس کی یہ خواہش بھی پوری کرے گا ۔وہ شیزرہ کو وہ خوشی دے گا جس کے لئے اس نے اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے
°°°°°°
شہریار کی گاڑی آتے دیکھ جیسے سب کو سکون ملا تھا لیکن یہ کیا بارات میں صرف دلہا آیا تھا اس کے ساتھ اور کوئی بھی نہیں تھا
آ گئے تم شہریار باقی سب کہاں ہیں اسے گاڑی سے نکلتے دیکھ سب سے پہلے قلب سامنے آیا تھا ۔
مجھے گھر کے سب لوگوں سے بے حد ضروری بات کرنی ہے کیا آپ سب ایک سائیڈ میں آ سکتے ہیں۔اس نے گھر کے افراد کی جانب دیکھتے ہوئے کہا ۔
شہریار بیٹا یہ باتوں کا وقت نہیں ہے رخصتی میں پہلے ہی بہت زیادہ دیر ہوچکی ہے غالب صاحب اس کے پاس آتے ہوئے کہنے لگے
میری بات بہت زیادہ ضروری ہے انکل پلیز آپ لوگ پہلے میری بات سن لیں پھر کوئی اور بات کرئیے گا ۔میں چاہتا ہوں کے اسمارہ بھی وہاں موجودہو اس نے غالب صاحب کو دیکھتے ہوئے کہا تو غالب صاحب نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اسے اسمارا کے کمرے میں لے جانا ہی بہتر سمجھا تھا
کمرے میں گھر کے تمام افراد تھے جن میں شہریار بھی شامل تھا وہ حیرانگی سے شہریار کو دیکھ رہی تھی جو نہ جانے ان سب سے کون سی بات کرنے آیا تھا
انکل میں آپ سے کچھ نہیں چھپاؤں گا میری بہن اس وقت ہسپتال میں زندگی اور موت سے لڑ رہی ہے اور اس کے پیچھے وجہ آپ کا بیٹا ہے۔میں یہ نہیں کہتا کہ میری بہن کو قلب نے ورغلایا ہے
میں جانتا ہوں اس سب کے پیچھے قلب کا ہاتھ ہرگز نہیں ہے میری بہن نادان ہے میں نے بچپن سے اس کی ہر خواہش کو پورا کیا ہے اس کی کسی بھی بات کو رد نہیں ہونے دیا ۔
اور میں آگے بھی اپنی بہن کی ہر خواہش کو پورا کرنا چاہتا ہوں وہ آپ کے بیٹے سے محبت کر بیٹھی ہے میں جانتا ہوں یہ سب بہت غلط ہے بہت برا ہے لیکن میں اپنی بہن کو اس راستے پر جانے سے روک نہیں پایا وہ اس سے بے حد محبت کرتی ہے اور اس کی خاطر اس نے اپنے ہاتھ کی نس کاٹ لی ہے
شیزرہ قلب کو اپنی محبت کا یقین دلانا چاہتی ہے وہ قلب سے شادی کرنا چاہتی ہے وہ آئستہ آئستہ انہیں پوری بات بتا رہا تھا جب کہ قلب بے یقینی سے سن رہا تھا تو کیا وہ لڑکی سچ میں اس حد تک جا چکی تھی اسے یقین نہ آیا
بیٹا مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تم کہنا کیا چاہتے ہو کہ شیزرہ اور قلب کا کوئی جوڑ نہیں ہے قلب اس سے عمر میں بہت زیادہ بڑا ہے اور تمہیں تو پتا ہی ہے کہ قلب شادی شدہ انسان ہے
وہ نادان لڑکی جانے کیا کیا سوچ بیٹھی ہے تم اس کی اس غلط فہمی کو دور کرو بیٹا وہ اپنی زندگی کو مشکل میں ڈال رہی ہے غالب صاحب نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا
میں اسے نہیں سمجھا سکتا انکل لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنی بہن کی اس خواہش کو پورا کروں گا اور اس کے لیے چاہے مجھے کچھ بھی کیوں نہ کرنا پٙڑے میں اپنی بہن سے بہت محبت کرتا ہوں ۔
اور اگر اس گھر میں میری بہن کے لیے کوئی خوشی نہیں ہے تو میں یہاں شادی نہیں کر سکتا ۔
اگر آپ لوگ رخصتی چاہتے ہیں تو فیصلہ آپ کو آج اور ابھی کرنا ہوگا اس نے شرط رکھتے ہوئے کہا تو جیسے کسی کو یقین ہی نہ آیا کہ شہریار اس حد تک بھی جا سکتا ہے
یہ کیا بکو اس کر رہے ہو تم شہریار رخصتی کے وقت پر ایسی فضول شرط کیسے رکھ سکتے ہو غالب صاحب تو اپنے داماد کی یہ شرط سن کر حیران رہ گئے تھے
ایک تو وہ بنا بارات کے یہاں آیا تھا اور آتے ہی ایسی شرط
انکل یہ ایسی بھی کوئی بھی شرط نہیں ہے۔جومانی نہ جا سکے بھائی اپنی بہنوں کے لیے کیا نہیں کرتے قلب صرف نکاح نہیں کر سکتا شہریار کے لہجے میں تنفرتھا
اوو ہاں میں تو بھول ہی گیا اسمارا تو قلب کی سوتیلی بہن ہے بلا کوئی اپنی سوتیلی بہن کے لئے کچھ کیوں کرے گا۔۔۔۔؟
لیکن معاف کیجئے گا میں اپنی بہن کی خوشیاں نظرانداز کرکے اپنے خوابوں کا محل تعمیر نہیں کر سکتا اسمارا کی رخصتی صرف ایک شرط پر ہوگی اگر قلب میری بہن شیزرہ سے نکاح کرے گا
اگر قلب میری معصوم بہن جو اس کی وجہ سے ہسپتال میں آج زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے کا ہاتھ نہیں تھام سکتا تو میں بھی اسمارہ سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا اس کے الفاظ دلہن بنی اس نازک سی لڑکی کے دل کو لہولہان کر رہے تھے
بیٹا بہنوں کی زندگی کے فیصلے اس طرح سے نہیں کیے جاتے ہیں سمجھنے کی کوشش کرو غالب صاحب نے اسے سمجھانے کی ناکام کوشش کی وہ اپنی بیٹی کی زندگی داؤ پر نہیں لگا سکتے تھے
جبکہ اسمارا خاموشی سے اس ستمگر کو سن رہی تھی وہ اپنی بہن کی خاطر کس طرح اس کی زندگی برباد کر رہا تھا اتنا چاہنے والا شخص اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے
میں آپ کی یہ ساری باتیں سننے یہاں نہیں آیا میں صرف اپنا فیصلہ سنانے آیا تھا اگر آپ اپنی بیٹی کی خوشیاں چاہتے ہیں تو آپ کو میری بہن کی خوشیوں کی پرواہ کرنی ہوگی ورنہ میں اس طرح کا کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا میں شہریار قادر شاہ اپنے پورے ہوش و حواس میں اسمارا سے جڑا اپنا ہر رشتہ ۔۔۔۔۔۔
رک جاؤ شہر یار میں شیزرہ سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں اپنی بہن کی آنکھوں سے بہتے آنسو اور بابا کے جھکے سر نےآج اسے یہ الفاظ بولنے پر مجبور کر دیا تھا ۔وہ جانتا تھا اگر وہ لمحے کی بھی تاخیر کرتا تو اس کی بہن کے نام کے ساتھ جڑا اس شخص کا نام جو صرف ایک ہفتہ پرانا تھا اس کے جذباتی پن میں ہمیشہ کے لئے الگ ہو جاتا
شہریار کے ساتھ باقی سب نے بھی بے یقینی سے اسے دیکھا تھا
بابا نے کرب سے اپنی آنکھیں مچ لیں جبکہ سعدیہ بیگم خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھیں جو آج تک اسے اپنا سوتیلا بیٹا کہتی تھیں
اس نے یہ چند الفاظ کس طرح سے ادا کیے تھے یہ اس گھر کا ایک ایک فرد جانتا تھا
°°°°
اس کی آنکھ کھلی تو شہریار اس کی بے حد قریب بیٹھا اس کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا
اس کے بازو پر پٹی بندھی ہوئی تھی ۔
۔۔۔۔قلب۔ ۔۔۔۔اس کی لب آہستہ سے ہلے اس کی ہونٹوں نے جو لفظ ادا کیا تھا وہ شہریار نے پڑھ لیا تھا ۔
شیزرہ میری جان قلب یہی پر ہے وہ تم سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہے ۔میرا بچہ تم لوگوں کی شادی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے قلب بھی تم سے شادی کے لیے تیار ہے
میں نے منا لیا ہے سب کو اب تمہاری شادی ہو گی مولوی صاحب آئے ہوئے ہیں نکاح کے لئے یہاں تمہارا نکاح ہوگا تو ہی میں تمہاری بھابھی کو گھر لاؤں گا ۔
وہ بے چاری اب تک وہاں اپنے دلہے کا انتظار کر رہی ہے اور تم یہاں بستر پر پڑی ہو ۔۔اٹھ جاؤ میری جان آج تمہارا نکاح ہے ۔وہ بے حد محبت سے کہہ رہا تھا جب کہ شیزرہ بے یقینی سے دروازے کے قریب کھڑے اس ستمگر کو دیکھ رہی تھی جو اس کی محبت کو قہقہ میں اڑا چکا تھا۔
کیا ۔۔۔۔؟آپ سچ میں۔۔۔ مجھ سے شادی کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ۔۔ اس نے بے یقینی سے قلب کی جانب دیکھتے ہوئے سوال کیا
شہریار اسے سب بتاو میں مولوی صاحب کو بلا کے لاتا ہوں ۔وہ اسے جواب دیے بنا باہر نکل گیا ۔
شیزرہ کو تو جیسے یقین ہی نہ آیا لیکن پھر اسے یقین کرنا پڑا کیوں کہ تھوڑی ہی دیر میں قلب مولوی صاحب کو لے کر اندر داخل ہوا تھا
چند گواہوں کی موجودگی میں نکاح کی رسم بےحد سادگی سے ادا ہوئی
شیزرہ تو اب تک بے یقینی کی کیفیت سے باہر نہیں نکل پائی تھی اس نے نکاح نامے پر سائن کرتے ہوئے نکاح قبول کرلیا
سچ مچ میں وہ شخص اس کا ہوگیا اور اسے پتہ بھی نہیں چلا
اس نے اتنی آسانی سے اپنی محبت کو پا لیا تھا ۔اتنی آسانی سے اس کا نام اپنے نام کے ساتھ جوڑ لیا تھا یا یہ سب کچھ اتنا آسان تھا ۔۔۔
اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا سب نے اسے مبارکباد دی جب کہ وہ نکاح کے فورا بعد ہی قلب وہاں سے چلا گیا
غالب صاحب نے بہت تھکے الفاظ میں بس اتنا ہی کہا تھا کہ اب آکر میری بیٹی کے رخصتی کرلو شہریار مہمان اب تک انتظار میں بیٹھے ہیں تمہاری بہن کی رخصتی تمہارے ولیمے کے بعد ہوگی
بس اتنا کہہ کر وہ لوگ چلے گئے تھے شیزرہ کو ابھی آرام کی ضرورت تھی شہریار کو اکیلے ہی سب کچھ ہینڈل کرنا تھا
°°°°°
رات کے تقریباً دو بجے بارات بہت دھوم دھام سے حویلی میں داخل ہوئی تھی کوئی رسم نہیں کی گئی بس سادگی سے ہی رخصتی کا اعلان کر دیا گیا
اندر کیا ہوا تھا کیانہیں کوئی نہیں جانتا تھا لیکن لوگوں نے اچھی خاصی باتیں بنا لی تھی لیکن اتنا ہی کافی تھا کہ رخصتی ہو رہی تھی
اسمارہ میں تم سے کچھ کہنا چاہتی ہوں میری باتیں بہت غور سے سننا امی اس کا دوپٹہ سیٹ کرتے ہوئے اسے بتانے لگیں
دیکھو بیٹا میں جانتی ہوں آج شہریار کی طرف سے تمہارےدل میں گڑا بندھ چکی ہیں جو حرکت اس نے کی ہے وہ بہت بری تھی لیکن میں تمہیں یہ سمجھانا چاہتی ہوں کہ اپنی زندگی کی نئی شروعات کرتے ہوئے تم پرانی کوئی بھی بات اپنے دل میں ہرگز نہیں لانا
میں جانتی ہوں آج جو کچھ بھی ہوا بہت غلط ہوا لیکن اگر دیکھا جائے تو کوئی بھی بھائی اپنی بہن کی زندگی خراب ہوتے نہیں دیکھ سکتا شیزرہ نے جو قدم اٹھایا وہ کتنا خطرناک تھا تم اچھے طریقے سے سمجھ سکتی ہو شہریار کی جگہ اگر کوئی بھی ہوتا تو شاید اپنی بہن کے لیے ایسا ہی کرتا
آج تم اپنا گھر بسانے جا رہی ہو یاد رکھنا تم بسنے جا رہی ہو اجڑنے نہیں جانتی ہوں شہریار کی طرف سے تمہارے دل میں کچھ سوال آگئے ہیں لیکن ان سب باتوں کو نظر انداز کرکے اللہ کی رضا کے لئے آج ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا
شہریار تمہارا شوہر ہے وہ تم سے محبت کرتا ہے ۔لیکن کسی بھی بھائی کی طرح وہ بھی اپنی بہن کو مرتے تو نہیں دیکھ سکتا نا اس نے یہ شرط رکھی کیوں کہ وہ اپنی بہن کی خاطر مجبور تھا
میں جانتی ہوں میری بیٹی بہت سمجھ دار ہے وہ ان سب چیزوں کو سمجھ کر ایک نئی زندگی کی شروعات ہنسی خوشی کرے گی تم ان سب چیزوں کو بھول کر اپنی اور شہریار کی آنے والی زندگی کے بارے میں سوچنا
آنے والی زندگی مشکل تو ہوسکتی ہے لیکن میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کے شہر یار تمہاری ہر مشکل کو حل کرے گا ۔
شہریار کی طرف سے اپنا دل صاف کرلو ۔دیکھو بیٹا اپنے دل میں کوئی بات رکھ کر تم ایک پرسکون زندگی کبھی نہیں گزار سکو گی ۔
ایک نئی شروعات کے لئے پرانی ہر بری بات کو بھول جانا چاہیے مجھے یقین ہے کہ تم آج کے اس واقعے کو بھول جاؤگی تم بس یہ سوچو کہ تمہاری وجہ سے تمہارے بھائی کی زندگی میں بھی بہار آئے گی مجھے یقین ہے وہ لڑکی قلب کو کرن سے دور لے آئے گی
یہ لڑکی قلب کو کرن کو بھول جانے پر مجبور کر دے گی اگرقلب کو کچھ یاد ہوگا تو صرف اور صرف شیزرہ
اور ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب تم اپنے گھر میں ایک پرسکون زندگی گزارنے کی کوشش کرو گی وہ اسے سمجھا رہی تھیں جبکہ اسمارا خاموشی سے انہیں سن رہی تھی
°°°°°
رخصتی بہت سادگی سے ہوئی شہریار نے کسی قسم کے بینڈ باجے نہیں بجانے دیے تھے کیونکہ ایک تو وہ بہت زیادہ پریشان تھا دوسرا شیزرہ کی طبیعت بہت خراب تھی۔
اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد شاید وہ لوگ بھی کسی قسم کا کوئی شور شرابہ نہیں چاہتے تھے ۔شہریار کی اس شرط نے بے شک ان سب کا دل شہریار کی طرف سے بہت میلا کر دیا تھا ۔لیکن وہ کیا کرتا اس کی بہن کی زندگی کا سوال تھا
شیزرہ اس کے لئے اس کی بہن نہیں بلکہ اس کی بیٹی تھی۔اور وہ ا سے دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا تھا ایک بار اس کی جان بچ گئی تھی ضروری نہیں کہ ایسا ہر بار ہوتا ۔
اس کے لیے اس کی بہن اہم تھی اس لیے اس نے اتنا بڑا فیصلہ کرلیا تھا وہ جانتا تھا اس نے جو بھی کیا ہے وہ غلط ہے لیکن اپنی بہن کے معاملے میں وہ بہت بے بس ہو جاتا تھا اور یہاں بھی وہ بے بس ہو گیا تھا اپنی بہن کی زندگی کے لئے اس نے یہ قدم اٹھا تو لیا تھا لیکن وہ جانتا نہیں تھا کہ اب آگے کیا ہوگا
بارات گھر پہنچی تو شہریار ایک بار پھر سے غائب ہوگیا ۔رخشندہ بیگم کی طبیعت بہت خراب تھی لیکن اس کے باوجود بھی وہ اسمارہ کو شہریار کے کمرے میں خود چھوڑ کرگئی۔ اسمارہ ان کی بہو تھی ان کے بیٹے کی محبت ان سب چیزوں میں وہ اسے نظر انداز نہیں کر سکتی تھیں وہ ان کے لئے بے حد اہم تھی
شہریار گھر پہنچا تو بنا اپنی نئی نویلی دلہن کی پرواہ کیے ہسپتال چلا گیا اور اسے یہ بات اس کی ساس نے آ کر بتائی تھی کہ شہریارشیزرہ سے ملنے ہسپتال گیا ہے
اگر وہ چاہے تو بھاری لباس اتار کر ایزی ہو سکتی ہے ۔کیونکہ وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کہ شہر یار کب تک واپس آئے گا ابھی تو وہ گیا تھا اس کی واپسی کب تک ہوگی وہ نہیں جانتی تھی اور ایسے میں اسمارا کا اس کا انتظار کرنا انہیں ٹھیک نہیں لگا تھا
وہ سارے دن کی تھکی ہوئی تھی اپنے بیٹے کی لاپرواہی کے سزا وہ اسے ہرگز نہیں دینا چاہتی تھی اس لیے وہ نہیں چاہتی تھی کہ ان کی بہو ان کے بیٹے کے انتظار میں بیٹھی اپنی طبیعت خراب کر لے ۔
نہیں آنٹی میں بالکل ٹھیک ہوں آپ فکر نہ کریں آپ جائیں آرام کریں آپ کی طبیعت پہلے ہی ٹھیک نہیں ہے وہ انہیں سمجھاتے ہوئے بولی ان کی حالت کافی خراب لگ رہی تھی ان کا بی پی کافی زیادہ ہائی تھا ۔
شیزرہ کے اتنے بڑے قدم پر یقینا انہیں بہت صدمہ پہنچا تھا ۔شیزرہ ایسی حرکت کرے گی ایسا تو اس نے بھی کبھی نہیں سوچا تھا ۔وہ انہیں سمجھاتے ہوئے بولی
رخشندہ بیگم کچھ بھی نہیں بول پائی تھی اتنا سب کچھ ہوجانے کے باوجود بھی اسمارا کو ان کی اور ان کے بیٹے کی پرواہ تھی اور شہریار نے اس لڑکی کا استعمال کیا تھا انہیں سچ میں اسمارہ کے معاملے میں شہریار کی زیادتی نے ہرٹ کیا تھا ۔
ہاں بیٹا میں بھی اپنے کمرے میں جا رہی ہوں تم بھی اب ریسٹ کرو پتہ نہیں شہریار کو آنےمیں کتنا وقت لگے گا
ڈاکٹرنے شیزرہ کی طبیعت بہت زیادہ خراب بتائی ہے ایسے میں شہریار اسے چھوڑ کر نہیں آسکتا شیزرہ نے جذبات میں آ کر بہت بڑا قدم اٹھا لیا ہے
اپنےبچپنے میں اس نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور شہریار اس کی غلطی سدھارنے کے بجائے اس کا ساتھ دے رہا ہے انہوں نے افسوس سے سر ہلایا ۔اسمارہ نے کوئی جواب نہیں دیا تھا اس کے پاس بولنے کے لئے کچھ تھا ہی نہیں
°°°°°
بھیا آپ نے ایسا کیوں کیا ۔۔۔۔؟
آپ کو اسمارہ کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا نہ جانے وہ میرے بارے میں کیا سوچ رہی ہو گی ۔کتنی بری دوست ہوں میں اپنے لئے میں نے اپنی دوست کا استعمال کیا میں تو دوست کہلانے کے لائق ہی نہیں ہوں
یا اللہ مجھے کیوں احساس نہ ہوا کہ میرے اس فیصلے میں میری سہیلی کی زندگی برباد ہو سکتی تھی
یہ سب اس کے لیے بہت تکلیف دہ ہو گا پتا نہیں وہ مجھے معاف کرے گی یا نہیں ۔اس کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی شہریار نے بس ایک نظر اٹھا کر اسے دیکھا تھا
میں نے اپنی بے وقوفی میں اتنا بڑا قدم اٹھایا لیکن بھیا آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا آپ کو اسمارا کی زندگی کی خوشیوں پر ایسی شرط نہیں رکھنی چاہیے تھی ۔
پتا نہیں کیا کیا خواب سجائے تھے اس نے اپنی شادی کو لے کر اور آپ نے شادی کے پہلے ہی دن اس کے سارے خواب مٹی میں ملا دیئے۔آپ نے اس کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے بھیا
کوئی بھی لڑکی اپنی شادی شدہ زندگی شروع ہونے سے پہلے اس طرح کی ذیادتی کیسے سہہ سکتی ہے۔آپ نے اس کے معصوم خوابوں کو توڑ دیا بھیا آپ نے بہت غلط کیا ۔اور یہ سب کچھ میری وجہ سے ہوا ہے اس کی خوشی کے قاتل میں ہوں
کیا وہ اب کبھی آپ پر یا مجھ پر اعتبار کر سکے گی ۔میری وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے آج کے دن شاید وہ مجھ سے نفرت کر رہی ہو گی
اب تو شاید میں کبھی اسمارہ سے نظر بھی نہیں ملا پاؤں گی وہ بری طرح سے روتے ہوئے بولی
اس طرح سے مت رو گڑیا تمہاری طبیعت پہلے ہی سہی نہیں ہے اور اس طرح سے رونے سے تمہاری طبیعت مزید بگڑ جائے گی سمجھنے کی کوشش کرو
اور اپنی سہیلی کی فکر تم مت کرو میں ہونا جو اس کی زندگی میں یہ بُرا دن لایا ہے وہ اسے اس دن سے نکال بھی لے گا میں تم سے وعدہ کرتا ہوں آج کے دن کی کوئی بھی بری یاد تمہاری سہیلی کی یادوں میں بھی نہیں رہے گی ۔
تمہیں اپنے بھائی پر اعتبار ہے نہ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں اسمارہ کو کبھی اس دن کو یاد بھی نہیں کرنے دوں گا وہ ہمیشہ خوش رہے گی
میں اسے ہر وہ خوشی دوں گا جو اس کا حق ہے پلیز مجھ پر یقین کرو ۔ہاں آج میں نے جو کچھ بھی کیا وہ صرف اور صرف تمہیں سوچ کر کیا اس وقت میں کچھ اور سوچنا نہیں چاہتا تھا مجھے بس یہ پتا تھا کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے ۔
میں اپنی آنکھوں کے سامنے تمہیں مرتے ہوئے تو نہیں دیکھ سکتا تھا مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں ۔
اس کے علاوہ مجھے اور کچھ نظر نہیں آیا ۔ہم سب مان بھی جاتے تب بھی قلب تم سے کبھی بھی شادی کیلئے تیار نہیں ہوتا ۔اسی لیے میں نے اسے بے بس کرنے کے لئے اس کے سامنے یہ گھٹیا اور گری ہوئی شرط رکھ دی
تمہیں تمہاری زندگی کی خوشیاں دینے کے لیے میں نے یہ قدم اٹھایا ہے شیزرہ ۔وہ شخص کبھی بھی تم سے شادی پر تیار نہیں ہوتا کبھی تمہیں اپناتا نہیں اور یہ نام جو تم نے اپنی کلائی پر لکھا ہے وہ کبھی نہیں مٹے گا ۔
اور میں یہ جانتا ہوں یہ نام صرف تمہاری کلائی سے ہی نہیں بلکہ تمہارے دل سے بھی کبھی نہیں مٹے گا ۔محبت صرف ایک بار ہوتی ہے بار بار نہیں
اور محبت کو پانے کا موقع بھی صرف ایک بار ہی ملتا ہے میں تم سے اس موقع کو چھین نہیں سکتا تھا
°°°°°
اس نے کمرے میں قدم رکھا تو نظر بیڈ پر پڑی جہاں وہ دلہن کے لباس میں بیٹھی ابھی تک اس کے انتظار میں تھی شہریار کو حیرت ہوئی وہ بنا اس سے کچھ بھی کہے چلا گیا تھا وہ تو کمرے میں بھی نہیں آیا تھا ۔
لیکن وہ اس کے انتظار میں اب تک بیٹھی ہوئی تھی آج کا دن اس کے لیے بہت اہم ہونے والا تھا خوشیوں سے بھرا ہوا اس کی ۔خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی اس نے اپنی محبت کو حاصل کرنا تھا ۔
اس کی قربت پانے کے لیے وہ کتنے دنوں سے مچل رہا تھا لیکن اس وقت وہ اس سے بے حد شرمندہ تھا وہ اس معصوم سے لڑکی کے خواب توڑ چکا تھا اس کی خوشیوں کا سودا کرکے آیا تھا
اسے لگا تھا کہ وہ کسی ایسے انسان پر دو حرف لعنت بھی بھیجنا پسند نہیں کرے گی لیکن وہ معصوم سی لڑکی اپنے خواب ٹوٹ جانے کے بعد بھی ابھی تک اس کے انتظار میں تھی اسے شرمندگی نے آگہرا اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اس سے کیا کہے گا بس آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا بیڈ پر اس کے قریب آ بیٹھا ۔
میں نے امی کو بتایا تھا کہ تمہیں آرام کرنے کے لئے کہیں لیکن تم ابھی تک میرے انتظار میں بیٹھی ہو
تم تھک گئی ہو گی آرام کرو اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اس سے کیا کہے اسی لئے اس کے قریب بیٹھتے ہوئے بولا
شیزرہ کیسی ہے اب ۔۔۔؟
ڈاکٹر نے کیا کہا اس کے لہجے میں پریشانی صاف جھلک رہی تھی ۔اس کے انداز نے شہریار کو ایک بار پھر سے شرمندہ کر دیا تھا اتنا سب کچھ ہوجانے کے باوجود بھی اس لڑکی کو اس کی بہن کی پرواہ تھی۔
تم مجھ سے ناراض نہیں ہو وہ اس کے سوال کا جواب دیے بنا پوچھنے لگا
میں آپ سے ناراض کیوں ہوں گی شہریار ہر کام میں اللہ کی کوئی نہ کوئی بہتری ہوتی ہے اور میری سہیلی میرے بھائی کی دلہن بنے یہ تو میرا بھی خواب تھا
جس طرح سے یہ سب کچھ ہوا اس طرح امید نہیں تھی لیکن میں جانتی ہوں یہ بھی اللہ کی طرف سے ہمارے لئے کوئی بہتر ی ہی ہو گی
اتنے سالوں سے میرے بھائی کی زندگی ویران پڑی تھی کرن آپی نے میرے بھائی کے ہر خوشی چھین لی تھی لیکن مجھے یقین ہے شیزرہ سب کچھ ٹھیک کر دے گی
اس کی معصومیت میرے بھائی کو ایک دفعہ پھر سے دنیا کی طرف لے آئے گی اور مجھے آپ سے کوئی گلا نہیں اور نہ ہی شیزرہ سے ہے میں ہر چیز کو اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کرتی ہوں اور مجھے یقین ہے یہ فیصلہ بھی اللہ کی طرف سے میرے لیے کوئی نہ کوئی بہتری ہی لے کے آئے گا ۔
اسمارہ آہستہ سے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے بولی تو شہریار نے اگلے ہی لمحے اسے بازو سے کھینچ کر اپنے سینے میں چھپا لیا ۔
تھیکوسو مچ اسمارہ میں نہیں جانتا تم میری کس نیکی کا صلہ ہو لیکن تم میرے لیے کسی حسین تحفے سے کم نہیں ہو۔وہ اسے خود میں چھپائے ہوئے بولا۔
تحفہ کا مطلب یہ تو نہیں کہ آپ مجھے تحفہ نہیں دینے والے وہ کچھ شرارتی سے لہجے میں بولی تو شہریار نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے دیکھا اور پھر مسکرا دیا
بڑی انفارمیشن لے کر آئی ہوں آج کی رات کی وہ مسکراتے ہوئے سائیڈ دراز سے اس کے لیے تحفہ نکالنے لگا
ہاں کزن نے بتا کر بھیجا ہے کہ آج کی رات تحفہ لازمی ملتا ہے اس نے مسکراتے ہوئے بتایا شہریار کے چہرے کی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی ۔
بالکل صحیح انفارمیشن دی ہے تمہاری کزن نے گفٹ ضرور ملتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے کیا تمہیں اس کزن نے بتایا وہ اس کے ہاتھ میں ایک خوبصورت سا بریسلٹ پہناتے ہوئے پوچھنے لگا ۔اسمارہ کے گال سرخ ہونے لگے اس نے شرما کر نا میں سر ہلایا تو اگلے ہی لمحے شہریار نے اسے ایک بار پھر سے اپنے بے حد قریب کر لیا ۔
کوئی بات نہیں باقی ساری انفارمیشن میں تمہیں خود دے دوں گا وہ اس کے چہرے پر جھکتے ہوئے اس کے لبوں کو اپنے لبوں میں قید کر چکا تھا
اس کے دل نے زور پکڑ لیا روم روم جیسے کانپنے لگا تھا وہ اس طرح کی بے ساختہ حرکت کرے گا اسے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا
لیکن اس کی بیتابیوں کا اندازہ تو موبائل پر اس کی باتیں سن کر ہی لگا چکی تھی ۔اس کی رات کا تھوڑا سا ڈر تو اس کے اندر تھا لیکن اسے یقین تھا کہ شہریار کی محبت کے سامنے یہ ڈر بھی اس سے دور چلا جائے گا
اسے اپنی باہوں میں سماتے ہوئے وہ ا سے اپنے اتنے قریب لے آیا جیسے وہ اسی کا حصہ ہو۔رات آہستہ آہستہ گزرنے لحی اور شہریار اسے اپنی محبت کی بارش میں بھیگوتا چلا گیا
°°°°
اسے یقین نہیں آرہا تھا وہ اتنا بڑا قدم اٹھا چکا ہے کوئی لڑکی اس کے نکاح میں آ چکی ہے اس نے شادی کرلی ہے کل اسمارا کا ولیمہ تھا اور برسوں اس کی نئی نویلی دلہن نے رخصت ہو کر اس کے کمرے کا حصہ دار بن جانا تھا ۔
کیا یہ سب کچھ اتنا آسان تھا کہ اس نے اتنا بڑا قدم اٹھا لیا اسے تو خود سمجھ نہیں آرہا تھا اتنا اچانک
اور وہ بے وقوف لڑکی اس طرح کی حرکت کر کیسے سکتی ہے وہ تو اس ساری بات کو یہی پر ختم کر دینا چاہتا تھا لیکن وہ لڑکی اس حد تک آگے چلی گئی
نکاح نامہ پر سائن کر کے وہ فوراً ہی وہاں سے باہر نکل آیا تھا اس نے شیزرہ ٹھیک ہے یہ جاننے کی بھی کوشش نہیں کی تھی ذہن پر بس ایک ہی سوچ سوار تھی کہ اب اس کی زندگی میں کوئی ہے جس کا سب سے گہرا رشتہ اسی کی ذات کے ساتھ ہے
تھوڑی دیر پہلے بابا اس کے کمرے میں آئے تھے اسے یہ سمجھانے کے لیے کہ اپنی بہن کی خاطر اس نے اتنا بڑا فیصلہ تو کر لیا ہے لیکن اب اسی بہن کی خاطر اسے اس رشتے کو نبھانا بھی ہوگا ۔
آگے کیا ہونے والا تھا وہ نہیں جانتا تھا اس نے یہ سب کچھ صرف اور صرف اسمارہ کے لیے کیا تھا اس کی آنکھوں میں شہریار کے لیے خواب وہ دیکھ چکا تھا
اس کی بہن اس شخص سے محبت کرنے لگی تھی جو اپنی بہن کی خاطر اسے چھوڑنے کے لئے تیار ہو گیا تھا
وہ نہیں جانتا تھا کہ شہریار سچ میں اسے طلاق دے دے گا یا صرف ان لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے بس یہ پتا تھا کے اگر اس نے انکار کیا تو اس کی بہن رل جائے گی
سعدیہ بیگم کی نظر میں شاید وہ اس کا سگا بھائی نہیں تھا لیکن بھائی اور بہن کا رشتہ دل سے جڑا ہوتا ہے اور آسمارہ کے ساتھ اس کا دل کا رشتہ جوڑا ہوا تھا
°°°°°
وہ بہت عجیب کشمکش میں تھی اس کا یوں اچانک نکاح ہوجائے گا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا شہریار یہ قدم اٹھائے گا اس رشتے کے لیے شہریار اپنا رشتہ خطرے میں ڈال دے گا وہ نہیں جانتی تھی لیکن اپنے بھائی کے اس قدم پر بھی وہ بہت پریشان ہو گئی تھی
شہریار نے بہت برا کیا تھا اسمارہ کے معصوم خواب توڑے تھے نہ جانے اس کی سہیلی اس کے بارے میں کیا سوچ رہی ہوگی ۔
وہ اس خفا ہوگئی اسے ایسا قدم اٹھانے سے پہلے کم از کم ایک بار اسمارہ کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا
وہ اس وقت بہت زیادہ پریشان تھی نہ جانے اسمارا اس وقت کیا کر رہی ہو گئی کیا اس نے شہریار کو معاف کیا ہوگا
اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا تھا اس نے سچ میں بہت بڑی غلطی کی تھی جسے کر کے اب وہ پچھتا بھی رہی تھی اگر قلب اس شادی کے لیے راضی نہ ہوتا تو شاید اسمارا کی زندگی برباد ہو جاتی
قلب نے یہ شادی صرف اپنی بہن کے لئے کی تھی اس کی محبت سے ہار کر نہیں یقینا اس کی محبت اس کی نظر میں اس کا جذباتی اور وقتی احساس تھا
چاہے وہ اپنی محبت کا یقین دلانے کی ہزار کوشش بھی کیوں نہ کرلے لیکن قلب کی نظر میں اس کی محبت کی کوئی اہمیت نہیں تھی
لیکن اسے یقین تھا کہ قلب کو اپنی محبت کا یقین دلا کر ہی دم لے گی ۔قلب کو اپنی محبت پر یقین کرنے پر مجبور کر دے گی وہ جانتی تھی یہ سفر آسان نہیں ہے قلب کے دل و دماغ پر کسی اور کا پہرہ ہے وہ کسی اور سے محبت کرتا ہے لیکن اسے خود پر یقین تھا وہ قلب کو اس لڑکی کی یادوں سے باہر نکال کر اپنی اور اس کی یادیں بنائے گی
قلب کے ساتھ اس کا بہت گہرا رشتہ بن چکا تھا کل تک وہ اس کے لیے کچھ نہیں تھا لیکن آج وہ اس کے شوہر کے عہدے پر فائز ہو چکا تھا
یہ احساس اس کے لئے بہت نیا اور بہت عجیب سا تھا ۔کل تک وہ ایک عام سی لڑکی تھی جو اس سے بات کرنے کے لیے بہانوں کی تلاش کرتی تھی لیکن اب اسے کسی بھی قسم کا بہانہ بنانے کی ضرورت نہیں تھی وہ اس کی بیوی تھی
اگر اس کے ہاتھ میں درد نہیں ہوتا تو وہ اس سے یہ ضرور کہتی دیکھو میں نے تمہیں حاصل کرلیا وہ آس میں جی رہی تھی کہ قلب اس کا ہوچکا ہے اس وقت وہ قلب کی تلخ باتیں سن کر وہ اپنا موڈ بالکل خراب نہیں کرنا چاہتی تھی اور دوسرا اسے اسمارہ کی بھی پریشانی تھی بس دعا ہی کر سکتی تھی کہ اسمارا اور شہریار کی زندگی میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے جو اسے کافی مشکل لگ رہا تھا
اس کے بھائی نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر لے گا وہ اسمارہ کی آنکھوں میں کبھی آنسو نہیں آنے دے گا اور اسے اپنے بھائی پر پورا یقین تھا اسے یقین تھا کہ وہ اپنی محبت کو رسوا نہیں ہونے دے گا وہ اسمارہ کو منا لے گا
°°°°°
یہ صبح بے حد خوش گوار تھی وہ شہریار کی باہوں میں اس کے سینے پر سر رکھےگہری نیند میں تھی جبکہ شہریار اسے اپنی باہوں کے حصار میں لئے آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا تھا ۔وہ سو رہا تھا یا جاگ رہا تھا اسے بلکل نہیں پتا تھا بس وہ اس کی بند آنکھیں دیکھتے ہوئے ہی سرخ ہو گئی تھی ۔
رات بھر اس کی شدت یاد کرتے ہوئے اس کا دل ایک بار پھر سے دھڑکنے لگا شہریار رومانٹک ہوگا اس بات کا اندازہ اسے تھا لیکن اتنا رومینٹک ۔۔۔اف وہ حد سے زیادہ رومانٹک تھا اپنی بات کھل کر بتاتا تھا
اس نے بہت واضع الفاظ میں اسے بتا دیا تھا کہ وہ اپنی محبت کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتا ۔
وہ اس سے بے حد محبت کرتا ہے اور بدلے میں اس کی محبت چاہتا ہے اس کی زندگی میں صرف تین ہی رشتے ہیں ۔جن سے وہ بے حد محبت کرتا ہے ماں بہن اور بیوی اور وہ اگلا رشتہ بیٹی کا چاہتا ہے کیوں کہ اس کی نظر میں عورت سے بہتر اور کوئی وفا نہیں کر سکتا ۔
شہریار نے اسے دو مہینے کے آزادی دی تھی تاکہ وہ اپنی پڑھائی مکمل کر سکے اور اس کے بعد شہریار کو اپنی بیٹی چاہیے تھی
اس نے اس سے کہا تھا کہ اگر وہ آگے اپنی پڑھائی جاری رکھنا چاہتی ہے تو اسے ایک پیاری سی بیٹی دے دے جس کے ساتھ وہ اور اس کی ماں کھل کر اپنا دل بہلائیں کھیلیں اس نے کہا تھا کہ وہ اپنے بچے کو اس کی پڑھائی میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں بننے دے گا
وہ خود اسے پا لے گا سنبھالے گا اسمارہ اگر اپنی زندگی میں کچھ کرنا چاہتی ہے کچھ بننا چاہتی ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں تھا وہ شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریاں اس پر ڈال کر اسے ہرگز کمزور نہیں کرنے والا تھا
شادی شدہ زندگی کی یہ پہلی رات بے حد حسین تھی اسے یقین نہیں آرہا تھا اس کا ہمسفر اس سے اتنی محبت کرتا ہے اس کے چہرے پر ایک بے حد خوبصورت سی مسکراہٹ تھی
اس نے بے حد آہستہ سے شہریار کا حصار توڑنے کی کوشش کی لیکن اس سے پہلے کہ وہ اس کی پناہ سے نکلتی ہیں وہ اسے ایک بار پھر سے خود میں قید کر چکا تھا ۔
اس کی اس حرکت پر وہ ایک بار پھر سے سرخ ہو گئی تھی پھر بے حد آہستہ سے اس کے کان کے قریب بولی
شہریار اٹھ جائیں آپ نے شیزرہ کو ہسپتال سے لینے جانا ہے آپ نے کہا تھا نہ کہ آپ اسے صبح صبح لے آئیں گے وہ ا سے یاد کرواتے ہوئے بولی تو شہریار نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں ۔
اس نے بے حد نرمی سے اس کی پیشانی کو چھوتے ہوئے گھڑی کی جانب دیکھا جو صبح کے نو بجا رہی تھی ۔
ہاں جی جان میں تو بہت لیٹ ہو گیا شیزرہ ویٹ کر رہی ہوگی جلدی چلو تمہیں پالر چھوڑ کر شیزرہ کو سیدھے وہی لے کر آنا ہے وہجلدی سے اٹھتے ہوئے بولا اس کی جلد بازی دیکھ کر اسمارا بھی جلدی جلدی ہاتھ چلانے لگی ۔
جبکہ اس کی اتنی زیادہ فرمانبرداری پر وہ شدت سے اس کا گال چومتا اٹھ کر واش روم میں گیا تھا ۔جبکہ اس کی جسارت پر وہ ایک بار پھر سے لال ٹماٹر ہوگئی
°°°°°
شہریار صبح ہوتے ہی اسے لینے آ پہنچا تھا
بھائی اسمارا کیسی ہے اس نے آپ سے بات کی وہ ناراض ہو گی نہ ہم سے بہت زیادہ ہم نے بہت زیادتی کی ہے اس کے ساتھ پلیز آپ اس کے سامنے غصہ مت ہوئیے گا
آہستہ آہستہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا آپ اس سے بہت زیادہ پیار سے بات کرنا کہ اس کے دل میں ہمارے لیے کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو میں خود اس سے بات کروں گی بلکہ اپنے کیے کی معافی مانگو کی بہت غلط کیا ہے اس کے ساتھ
مجھے احساس کرنا چاہیے تھا پلیز بتا دیں وہاں کیا ہوا ۔۔۔۔؟
وہ آپ سے بھی ناراض ہے آپ نے
کہا تھا آپ اسے منا لیں گے آپ نے اسے منانے کی کوشش کی ۔وہ اسے لینے کمرے میں پہنچا تو شیزرہ اس کے انتظار میں بیٹھی تھی اس کے آتے ہی شروع ہوگی
کل رات اسمارا کا قسمت کا لکھا سمجھ کر سب کچھ قبول کر لینا اور اس کی محبت پر کسی قسم کا شک نہ کرنا قدرت کی طرف سے اس کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں تھا
اسمارہ دیکھنے میں ایک چھوٹی سی ان میچور لڑکی لگتی تھی لیکن وہ اس کی سوچ سے زیادہ اسے سمجھنے والی تھی
رات وہ اسے اپنی پناہ میں لے کر کس حد تک بے تاب ہو گیا تھا وہ خود بھی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا اپنی شدت یاد کرتے ہوئے اس کا دل ایک بار پھر سے تیزی سے دھڑکنے لگا تھا
شہریار صبح کتنی مشکل سے اس کے حسین مہکتے وجود سے نظریں چرا کر یہاں آیا تھا صرف وہی سمجھ سکتا تھا
اس وقت وہ واپس اسی کے پاس چلا جانا چاہتا تھا لیکن فی الحال اسمارا اس کے قتل کے مزید ہتھیار تیار کر رہی تھی اب پالر والی نے اس کے حسین نقوش کو مزید حسین بنا کر اس کے صبر کا امتحان لینا تھا جب کہ شیزرہ کی پریشانی پر تو اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ قہقہ لگائے
بھائی بتائیں نا کیا ہوا ہے یہاں میں اتنی زیادہ پریشان ہوں اور آپ مسکرا رہے ہیں وہ ا سے گھورتے ہوئے ذرا سختی سے بولی۔
سب کچھ ٹھیک ہے اسنارا کو ہم سے کوئی گلہ نہیں ہے وہ اس وقت پالر میں ہے اور یہ تمہیں اسی کے پاس لے کر جا رہا ہوں تم خود اس سے بات کر لینا وہ تم سے بالکل بھی ناراض نہیں ہے وہ اسے یقین دلاتے ہوئے بولا
ڈاکٹر نے اسے کل صبح ڈسچارج کرنے کے لیے کہا تھا لیکن اس نے کہا کہ اس کے بھائی کا ولیمہ ہے اور وہ ہر حال میں آج جانا چاہتی ہے اگر ڈاکٹر اسے اجازت نہیں دیتا ہے تب بھی وہ ہرگز نہیں رکے گی
°°°°°
شہریار اس کا ہاتھ تھامے ہوئے اسےپالر کے دروازے لے آیا تھا ۔اسے آتے دیکھ اسمارہ فوراً اس کے پاس آ کر اسے سہارا دیتے ہوئے اندر لے کر چلی گئی
شہریار کی طرف دیکھنے کی ہمت تو اس میں اس وقت بالکل بھی نہیں تھی جبکہ شیزرہ کافی زیادہ پریشان لگ رہی تھی
اسمارا اس سے مل کر بہت خوش ہوئی اس نے کسی قسم کا کوئی گلہ کوئی شکوہ نہیں کیا تھا بس کے لبوں پر ایک پیاری سی مسکراہٹ تھی جسے دیکھ کر کوئی بھی اندازہ لگا سکتا تھا کہ اپنی شادی شدہ زندگی میں وہ بے حد مطمئن تھی
اس کے چہرے پر نئی شادی شدہ لڑکی جیسا روپ تھا اس نے اپنے آپ کو بہت خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا ابھی تک بیوٹیشن نے اسے تیار نہیں کیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ روز کی بنسبت کافی مختلف لگ رہی تھی شاید اس کے بھائی کی محبت تھی۔ جو اس کے چہرے کو اور بھی زیادہ خوبصورت بنا رہی تھی
°°°°°
ولیمہ میں قلب کے علاوہ سب لوگ آئے تھے اس کی کسی ضروری میٹنگ کی وجہ سے وہ نہیں آ پایا تھا یہ صرف ایک بہانہ تھا اور یہ بات تقریبا سب لوگ ہی جانتے تھے کل جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد قلب کا آنا تقریبا ناممکن ہی تھا ۔
کل کا دن ان سب کی زندگی میں بہت عجیب گزرا تھا سب کچھ اتنا اچانک اور جلد بازی میں ہوا تھا کہ اس وقت کوئی بھی ایک دوسرے سے نظر نہیں ملا پا رہا تھا وہ سب لوگ بے حد پریشان تھے کسی کے بھی چہرے پر خوشی نہیں تھی لیکن پھر اسمارہ کے معصوم چہرے کی خوشی دیکھ کر سب مطمئن بھی تھے
ان سب کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی تھی کہ ان کی بیٹی پرسکون تھی کہنے کو ان سب کو ہی شہریار سے بہت سارےگ لے تھے قلب کو نکاح پر مجبور کرنا ان سب کی ناراضگی کی وجہ تھی لیکن اسمارہ کے چہرے کی مسکراہٹ میں جیسے ان سے تمام گلے شکوے چھین لیے تھے
ان سب نے شہریار کو بہت مناسب الفاظ میں قلب کے نہ آنے کی وجہ بتائی تھی
شہریار نے بھی کسی قسم کا کوئی خاص رسپانس نہ دیا ۔وہ زیادہ دیر ان لوگوں کے پاس رکا بھی نہیں تھا مہمانوں کو سنبھالنے میں لگے رہنے کی وجہ سے وہ اس طرف کم ہی آیا تھا ۔
°°°°°
کہاں جانے کی تیاری ہے محترمہ اس نے کمرے میں قدم رکھا تو اسمارا اپنا سادہ سوٹ نکال چکی تھی
شہریار امی کہہ رہی ہیں کہ رسم کے لئے مجھے آج ہی گھر جانا ہوگا تو وہی جانے کی تیاری کر رہی ہوں اس نے مسکراتے ہوئے کہا
لیکن اس کی مسکراہٹ کے جواب میں شہریار مسکرایا نہیں تھا
انکار کر دو بولو ہم رسم کرنے کرنے کل یا پرسوں آئیں گے آج تمہارا ان لوگوں کے ساتھ جانا ممکن نہیں
وہ اسے اپنی باہوں میں لیتا اس کی گردن پر اپنے لب رکھ چکا تھا اس کی مدہوشی ایک بار پھر سے اپنے عروج پر تھی اسمارا نے پلٹ کر اسے دیکھا اس سے نظر ملانا اس وقت دنیا کا سب سے مشکل کام تھا کیونکہ اس وقت شہر یار کی آنکھیں خمار سے بھری ہوئی تھی اور یہ خمار اسمارہ کی قربت کا تھا
لیکن شہر یار میں تو نیچے امی کو کہہ کر آئی ہوں اور رسم تو آج ہی ہوتی ہے نہ ویسے تو ہمارے ہاں یہ رسم ایک ہفتے کے بعد کی جاتی ہے لیکن پھر بھی آپ کی امی نے کہا کہ آپ کی ہاں یہ رسم شادی کے دوسرے دن ہوگی ۔
وہ اسے دیکھتے ہوئے پریشانی سے بولی کیونکہ اب شہری اسے دیکھ نہیں رہا تھا بلکہ اپنے انداز میں اسے خود میں قیّد کر رہا تھا
کچھ بھی کہہ کر آ جاؤ بولانا تمہیں انکار کرنا ہے آج کی رات میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا کل رات میں ڈھنگ سے تمہاری تعریف بھی نہیں کر پایا آج میں تمہاری بہت ساری تعریف کرنا چاہتا ہوں اس کے نازک لبوں کو اپنے لبوں کی قید میں لیتے وہ پیچھے ہٹ کر بولا
لیکن میں ان سے کیا کہہ کر اور شہر یار میں امی کو کہہ کر آئی ہوں
۔۔۔۔۔۔
میں نے کہا کوئی بھی بہانہ بنا لو کچھ بھی کہہ دو کل آ جائیں گے ہم یہی کہہ دینا اور اب مزید بحث نہیں جاؤ جلدی واپس آؤ وہ بستر پر لیٹتے ہوئے ذرا سختی سے بولا اسمارہ کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ نیچے جاکر کیا کہے گی
شہریار نے اسے اچھی خاصی مشکل میں ڈال دیا تھا
وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی نیچے کی جانب آرہی تھی وہ سب اسے لے کر جانے کے لیے تیار کھڑے تھے اسے یوں ہی دلہن کے روپ میں واپس آتے دیکھ کر امی نے اسے حیرت سے دیکھا تھا انہوں نے تو اسے چینج کرنے کے لیے بھیجا تھا
اس سے پہلے کہ وہ ان کے سامنے کوئی بھی بہانہ کرتی اوپر سے شہریار کی آواز آئی
ایم ریلی سوری آنٹی لیکن کل شیزرہ کی رخصتی ہے ایسے میں اگر اسمارہ چلی جائے گی تو سارے نظام کون سنبھالے گا
ماما کی کنڈیشن آپ کے سامنے ہے وہ اس وقت کسی بھی قسم کی مہمان نوازی کرنے کی حالت میں ہرگز نہیں ہے اب یہ گھر اسمارا کا ہے سب کچھ اسی کو سنبھالنا ہے یہ کل شیزرہ کی رخصتی کے بعد رسم کرنے آ جائے گی
شہریار کے کہنے پر سعدیہ بیگم نے صرف ہاں میں سر ہلا دیا
ہاں بیٹا کیوں نہیں جیسے تمہاری مرضی ‏رخشندہ بہن فی الحال کافی زیادہ بیمار ہے سب کچھ سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا
اسمارہ رہے گی تو بہتر ہے تم لوگ کل رسم کر لینا ہمیں کوئی اعتراض نہیں سعدیہ بیگم اپنے داماد کی بات کا انکار تو ہرگز نہیں کر سکتی تھی ہاں لیکن اس کا یوں اچانک اسمارہ کو روک لینا ان کو اچھا بھی نہیں لگا تھا غالب صاحب نے بھی کوئی خاص ‏ریسپنوس نہیں دیا وہ سب لوگ صرف اسمارہ کی خوشی چاہتے تھے اسی لئے خوشی خوشی سے دعائیں دیتے رخصت ہوگئے
°°°°°°°°
قلب کہاں تھے تم آج ولیمہ تھا وہاں اور تم وہاں نہیں تھے۔مہمان باربار تمہارے بارے میں پوچھ رہے تھے اور تمہارہ کوئی اتا پتا ہی نہیں تھا .پہلے ہی لوگوں کو اچھا خاصہ موقع مل گیا ہے باتیں کرنے کا اور آج جو کمی رہ گئی تھی وہ تم نے پوری کر دی
کتنا برا لگتا ہے اس طرح سے شہریار کا ری ایکشن پتا نہیں ہو گیا تھا تمہارے نہ آنے کا سن کر ذرا سوچو اگر اس بات کو لے کر اس نے اسمارہ سے کچھ کہہ دیا تو وہ نادان کچھ سمجھ بھی نہیں پائے گی۔
قلب سمجھنے کی کوشش کرو تم نے اپنی بہن کے لیے اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے تو اسے اس رشتے کو سمجھنے کے لئے وقت کی ضرورت ہے اسے اپنا گھر بسانے کے لئے تمہارے سہارے کی ضرورت ہے
دیکھو بیٹا میں یہ نہیں کہتا کہ تم اس رشتے کو گلے کا طوق ہی بنا لو لیکن تم نے اسمارہ کی خاطر شیزرہ سے نکاح کر ہی لیا ہے تو اس نکاح کو نبھانے کی کوشش کرنا میں جانتا ہوں شیزرہ سے تم نے شادی کا فیصلہ صرف اسمارہ کی خاطر کیا ہے لیکن یاد رکھنا اب تمہارے ہر فیصلے سے اب صرف تمہاری زندگی کا نہیں بلکہ اسمارہ کی زندگی کا بھی تعلق ہے
تمہاری ایک چھوٹی سی غلطی تمہاری بہن کی خوشیاں برباد کر سکتی ہے ۔دادا جان اسے اپنے پاس بٹھائے سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے ۔
دادا جان مجھے سچ میں بہت کام تھا میں نے کوئی بہانہ نہیں بنایا میں خود بھی اپنی بہن کے ولیمے میں جانا چاہتا تھا خیر آپ اسے لے کر آئے ہوں گے میں اس سے مل لیتا ہوں ان کے قریب سے اٹھتے ہوئے بولا تو دادا جان نے اس کا ہاتھ تھام لیا
شہریار نے اسے ہمارے ساتھ نہیں آنے دیا اب وجہ تو میں نہیں جانتا وجہ تمہارا وہاں نہ جانا نہ ہو بس یہ دعا کرتا ہوں لیکن آج اسمارا اپنی رسم ادا کرنے نہیں آئی شاید وہ کل آئے ۔ان کا کہنا ہے کہ کل اس گھر کی بیٹی کی رخصتی ہے ایسے میں گھر کی بہو کا گھر پر ہونا بے حد ضروری ہے
اسمارا کی رسم تب ہی ہوگی جب شیرزہ کی رخصتی ہوگئی دادا جان نے جیسے شہر یار کا پیغام اسے دیا تھا قلب کے ماتھے کی لکیریں واضح ہونے لگی
کیا مطلب ہے آپ کا وہ لوگ ہمیں شیزرہ کے لیے بلیک میل کریں گے ۔۔؟کل میں نے شہریار کے بات صرف اس لئے مانی کیوں کہ میری بہن کی خوشیوں کا سوال تھا میں اپنی بہن کی زندگی پر کسی قسم کا کوئی داغ نہیں لگنے دے سکتا لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں تھا کہ وہ اب ہمیں بلیک میل کرے گا
وہ بے حد غصے سے بولا تھا
نہیں قلب وہ ہمیں بلیک میل نہیں کر رہا اور نہ ہی وہاں ایسی کوئی بھی بات ہوئی ہے بس اس نےاسمارہ کو ہمارے ساتھ نہیں آنے دیا ۔
اس نے کہا ہے کہ اس کی ماں کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے گھر کے ساری ذمہ داری اسمارہ کے کندھوں پر ہو گی اور ایسے میں وہ اسے ہمارے ساتھ نہیں بھیج سکا اس کے انداز میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا جس کا ہم غلط مطلب نکالتے
میں صرف تمہیں یہ سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ اب تمہاری شادی ہو چکی ہے ۔اور تمہیں اس رشتے کو نبھانا ہے صرف اپنے لئے نہیں بلکہ اپنی بہن کے لیے بھی ۔
بھول جاؤ پرانی ہر بات آگے بڑھو تمہارے سامنے ایک خوبصورت زندگی ہے جوباہیں پھلائے تمہارا انتظار کر رہی ہے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ شیزرہ تمہیں پرانی ہر بات بھلا دینے پر مجبور کر دے گی بہت پیاری بچی ہے اسے خوش رکھنا قلب
دادا جان نے بہت آس سے اس سے کہا تھا جب کہ قلب بنا کچھ بولے ان کے کمرے سے اپنے کمرے میں آگیا
°°°°°
ماما پتہ نہیں اسے کیا کیا سمجھا رہی تھی جب کہ وہ آنے والے وقت کو لے کر خوش بھی تھی لیکن پریشان بھی تھی پتہ نہیں کیا ہونے والا تھا ۔
اسے قلب سے کوئی امید نہیں تھی اور نہ ہی اس نے قلب کو لے کر کوئی بھی خواب سجائے تھے وہ جانتی تھی کہ قلب نے اس سے شادی صرف اپنی بہن کی خوشی کی خاطر کی ہے اس سے وہ کسی بھی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہتا ہے یہاں تک کہ وہ اب اس کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا ہوگا۔
لیکن اپنی بہن کی خوشیوں کی خاطر اس نے اسے اپنا لیا تھا اپنی بہن کی خوشیوں کے سامنے وہ بے بس ہو گیا تھا لیکن اب اسے مزید بےبس نہیں کرنا چاہتی تھی وہ جانتی تھی اسے رشتوں کا استعمال کرنا بالکل بھی پسند نہیں تھا کیوں کہ اس کی محبت میں اتنی طاقت تھی کہ قلبخود ہی اس کی محبت کو قبول کر لے
اسے خود پر اعتبار تھا وہ ہر حال میں قلب کو خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دینے والی تھی اس کو قلب کی محبت نہیں چاہیے تھی اس کے لیے وہی محبت کافی تھی جو وہ قلب سے کرتی تھی
یہ قلب اور اس کا معاملہ تھا ۔جس میں اسمارہ اور شہریار کی زندگی بھی بری طرح سے متاثر ہونے والی تھی
اب وہ اسمارہ کو اپنے لیے بالکل بھی استعمال ہوتے نہیں دیکھ سکتی تھی اس نے شہریار کو بھی منع کردیا تھا کہ قلب کے سامنے اسمارہ کا نام لیکر وہ بالکل کچھ نہیں کہے گا
اس کی محبت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ قلب کو خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دے گی وہ قلب سے محبت کی بھیک نہیں مانگے گی اور نہ ہی اب اسے اس کی بہن کے نام پر طعنے دے گی
شہریار نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسمارہ کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا ۔اب اسے زندگی میں کوئی تکلیف نہیں دے گا
اور نا ہی ان کےکسی بھی معاملے میں اسمارا کو شامل کرے گا
ماما نے اسے آنے والی زندگی کے بارے میں بہت کچھ سمجھایا تھا ۔وہ بہت بڑی فیملی تھی جس میں کافی سارے لوگ تھے اس نے سب کے دلوں کو جیتنا تھا ان لوگوں کے دل میں اسمارہ کو لے کر جو سوچ آئی تھی وہ سب نکالنی تھی۔
کہنے کو یہ شادی وٹہ سٹہ تھا ان سب لوگوں کے دلوں میں یہ ڈر ہو گا کہ اگر کسی ایک جوڑے کی آپس میں نہ بنی تو دوسرے جوڑے کی زندگی برباد ہوگی لیکن شیزرہ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ایسا نہیں ہونے دے گی ۔
وہ خود سے جڑے تمام رشتوں کو سنبھالے گی اور قلب کو خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دے گی اور اگر اسے قلب کی محبت نہ بھی ملی تب بھی اس کے لئے یہی احساس بہت بڑا تھا کہ وہ شخص اب صرف اس کا ہے
اس پر وہ حق رکھتی ہے وہ اس پر اپنا حق جتا سکتی ہے ۔اب قلب مانے یا نا مانے وہ اس کی بیوی تھی اور اب مرتے دم تک اس نے مسز قلب شاہ ہی رہنا تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial